مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

 یادوں کے ذخیرے سے

100 سال پُرانا ایک شاہکار

100 سال پُرانا ایک شاہکار

‏”‏اَرے!‏ اِس آدمی کی شکل تو بالکل بھائی رسل جیسی ہے۔‏“‏—‏یہ بات ۱۹۱۴ء میں فوٹو ڈرامہ دیکھنے والے ایک شخص نے کہی۔‏

اِس سال فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن کو پورے ۱۰۰ سال ہو گئے ہیں۔‏ اِسے پہلی بار ۱۹۱۴ء میں دِکھایا گیا تھا۔‏ اِس ڈرامے کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اِس بات پر لوگوں کا ایمان مضبوط ہو کہ بائبل خدا کا کلام ہے۔‏ اُس دَور میں اِرتقا کا نظریہ بہت مقبول تھا۔‏ بائبل پر تنقید اور شک کی وجہ سے بہت سے لوگوں کا ایمان کمزور پڑ گیا تھا۔‏ ایسے میں فوٹو ڈرامہ نے اِس بات کی پُرزور حمایت کی کہ یہوواہ ہمارا خالق ہے۔‏

اُس وقت بائبل سٹوڈنٹس کی رہنمائی بھائی رسل کر رہے تھے۔‏ وہ ہمیشہ ایسے مؤثر اور تیز ذریعوں کی تلاش میں رہتے تھے جن سے بائبل کی سچائی کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔‏ بائبل سٹوڈنٹس ۳۰ سے زیادہ سالوں سے کتابوں اور رسالوں کے ذریعے خوش‌خبری پھیلانے میں جٹے ہوئے تھے۔‏ لیکن اب اُن کی نظر ایک نئے ذریعے پر تھی۔‏ وہ فلم کے ذریعے سچائی پھیلانا چاہتے تھے۔‏

فلم کے ذریعے سچائی کو فروغ ملا

تقریباً ۱۸۹۴ء سے خاموش فلمیں بننی شروع ہوئیں۔‏ سن ۱۹۰۳ء میں شہر نیویارک کے ایک چرچ میں ایک مذہبی فلم دِکھائی گئی۔‏ جب ۱۹۱۲ء میں خاموش فلموں کی صنعت ابھی اِبتدائی مرحلے میں تھی تو بھائی رسل نے بڑی دلیری سے فوٹو ڈرامہ بنانے کا قدم اُٹھایا۔‏ وہ جانتے تھے کہ اِس طریقے سے سچائی جتنے لوگوں تک پہنچ سکتی ہے،‏ کتابوں اور رسالوں کے ذریعے اُتنے لوگوں تک نہیں پہنچ سکتی۔‏

یہ ڈرامہ آٹھ گھنٹے کا تھا اور اِسے چار حصوں میں دِکھایا جاتا تھا۔‏ اِس میں ۹۶ چھوٹی‌چھوٹی تقریریں تھیں۔‏ اِنہیں ریکارڈ کرنے کے لیے ایک ایسے آدمی کو اِستعمال کِیا گیا جس کی آواز اُس زمانے میں بڑی مشہور تھی۔‏ بہت سارے منظروں کے ساتھ موسیقی بجائی جاتی تھی۔‏ بائبل کی کچھ مشہور کہانیوں کی فلمیں بنائی گئیں اور پھر اِن فلموں اور رنگین سلائیڈز کے ساتھ آوازیں ریکارڈ کی گئیں۔‏ اِنہیں چلانے کا کام بڑے تجربہکار لوگوں کو سونپا گیا۔‏

‏”‏اِس ڈرامے میں ستاروں کی تخلیق سے لے کر مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے شان‌دار اِختتام تک کے واقعات دِکھائے گئے۔‏“‏—‏سٹیورٹ بارنز،‏ ۱۹۱۴ء میں ۱۴ سال کے تھے

کئی فلمیں اور سلائیڈز کچھ کمپنیوں سے حاصل کی گئیں۔‏ نیویارک،‏ فِلدلفیہ،‏ پیرس اور لندن کے کچھ مُصوّروں نے شیشے کی سلائیڈز پر ایک ایک کرکے تصویریں بنائیں اور یوں سارے ڈرامے کو تیار کِیا۔‏ بیت‌ایل کے بہت سارے  بھائی بھی تصویریں بناتے تھے۔‏ جب کوئی سلائیڈ ٹوٹ جاتی تھی تو وہ اِس کی جگہ نئی بناتے تھے۔‏ کچھ فلمیں تو خریدی گئیں اور کچھ فلمیں امریکہ کے شہر یونکرز میں بنائی گئیں۔‏ اِن فلموں میں بیت‌ایل کے رُکنوں نے اداکاری کی۔‏ کسی نے ابرہام کا کردار ادا کِیا تو کسی نے اِضحاق کا۔‏ اور کسی نے اُس فرشتے کا کردار نبھایا جس نے ابرہام کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے سے روکا تھا۔‏—‏پید ۲۲:‏۹-‏۱۲‏۔‏

تربیت‌یافتہ بھائیوں نے ۲ میل لمبی ریل،‏ ۲۶ ریکارڈ اور ۵۰۰ شیشے کی سلائیڈز کو بڑی مہارت سے چلایا۔‏

بھائی رسل کے ایک ساتھی نے صحافیوں کو بتایا کہ ”‏اِن تصویروں کی بدولت پاک کلام میں لاکھوں لوگوں کی دلچسپی بڑھے گی۔‏ مذہبی تعلیمات کو فروغ دینے کے سلسلے میں اِس نئی کوشش سے جتنا فائدہ ہوگا اُتنا پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔‏“‏ کیا پادریوں نے سچائی کے بھوکے لوگوں کو روحانی خوراک دینے کی اِس کوشش کو سراہا؟‏ بالکل نہیں۔‏ مسیحی فرقوں کے رہنماؤں نے فوٹو ڈرامہ کی بڑی مخالفت کی۔‏ بعض نے گھٹیا ترکیبیں لڑائیں تاکہ لوگ یہ ڈرامہ دیکھنے نہ جائیں۔‏ مثال کے طور پر کچھ رہنماؤں نے ایک ہال کی بجلی کاٹ دی۔‏

مقامی کلیسیاؤں سے بہنیں ڈرامہ دیکھنے والوں میں چھوٹی‌چھوٹی کتابیں بانٹتی تھیں جن میں ڈرامے سے لی گئی کچھ تصویریں تھیں۔‏

لوگوں میں کپڑوں پر لگانے والے ایسے بیج بھی بانٹے جاتے تھے جن پر یسوع مسیح کی تصویر کے ساتھ‌ساتھ لفظ ”‏امن“‏ لکھا تھا۔‏ یہ بیج لوگوں کو یاد دِلاتے رہتے تھے کہ اُنہیں امن‌پسند ہونا چاہیے۔‏

اِس کے باوجود فوٹو ڈرامہ دیکھنے والے لوگوں سے ہال کھچاکھچ بھرے رہتے تھے۔‏ امریکہ کے ۸۰ شہروں میں ہر روز فوٹو ڈرامہ دِکھایا جاتا تھا۔‏ ہزاروں لوگ پہلی بار آواز والی فلم دیکھ کر حیران تھے۔‏ ایک خاص قسم کی فوٹوگرافی کے ذریعے کلیوں کے پھوٹنے اور انڈے سے چوزہ نکلنے کے عمل کو چند سیکنڈ میں دِکھایا گیا۔‏ اِس ڈرامے میں بہت سی ایسی سائنسی معلومات پیش کی گئیں جن سے خدا کی شان‌دار حکمت کا ثبوت ملا۔‏ اور فلم کا معیار اِتنا اچھا تھا کہ جب ڈرامے کے آغاز میں بھائی رسل سکرین پر آئے تو ایک شخص نے کہا:‏ ”‏اَرے!‏ اِس آدمی کی شکل تو بالکل بھائی رسل جیسی ہے۔‏“‏

بائبل کی تعلیم پھیلانے کا اَچھوتا ذریعہ

نیویارک کے اِس تھیئٹر میں ۱۱ جنوری ۱۹۱۴ء میں فوٹو ڈرامہ پہلی بار دِکھایا گیا۔‏ یہ تھیئٹر اُس وقت اِنٹرنیشنل بائبل سٹوڈنٹس ایسوسی‌ایشن کی ملکیت تھا۔‏

فلمی تاریخ کے ایک مصنف نے فوٹو ڈرامہ کے بارے میں کہا کہ ”‏یہ پہلی پیشکش تھی جس میں آواز،‏ متحرک تصویروں اور رنگین سلائیڈز کو اِکٹھے اِستعمال کِیا گیا تھا۔‏“‏ اِس کے بعد جتنی بھی فلمیں بنیں،‏ اُن میں اِن ساری خصوصیات کو ایک ساتھ اِستعمال نہیں کِیا گیا۔‏ خاص طور پر بائبل کے موضوعات پر بننے والی فلموں میں تو ایسا نہیں ہوا۔‏ اور جتنے لوگ فوٹو ڈرامہ دیکھنے آئے اُتنے کسی اَور فلم کو دیکھنے نہیں آئے۔‏ جس سال میں فوٹو ڈرامہ پہلی بار دِکھایا گیا،‏ اُس سال شمالی امریکہ،‏ یورپ،‏ آسٹریلیا اور نیو زی‌لینڈ میں تقریباً ۹۰ لاکھ لوگوں نے اِسے دیکھا۔‏

فوٹو ڈرامہ ۱۱ جنوری ۱۹۱۴ء میں شہر نیویارک میں پہلی بار دِکھایا گیا۔‏ اِس کے سات مہینے بعد دُنیا پر بہت بڑی آفت آئی جسے پہلی عالمی جنگ کا نام دیا گیا۔‏ اِس کے باوجود ساری دُنیا میں لوگ یہ ڈرامہ دیکھنے کے لیے آتے رہے۔‏ اُنہیں اِس ڈرامے کے ایسے منظروں کو دیکھ کر بڑی تسلی ملتی تھی جن میں یہ دِکھایا جاتا تھا کہ خدا کی بادشاہت کون کون سی برکتیں لائے گی۔‏ سن ۱۹۱۴ء میں فوٹو ڈرامہ جیسی شان‌دار پیشکش کوئی اَور نہیں تھی۔‏

شمالی امریکہ میں اِس ڈرامے کی ۲۰ کاپیاں اِستعمال کی گئیں۔‏