مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کلیسیا کی ذمےداری اُٹھانے کے لیے آگے بڑھیں

کلیسیا کی ذمےداری اُٹھانے کے لیے آگے بڑھیں

بھائی فرنانڈو بہت گھبرائے ہوئے تھے کیونکہ دو بزرگوں نے اُن سے کہا تھا کہ وہ اُن سے ملنا چاہتے ہیں۔‏ * پچھلے چند سالوں کے دوران حلقے کے نگہبان کے ہر دورے کے بعد بزرگ بھائی فرنانڈو کو بتاتے تھے کہ کلیسیا میں اَور ذمےداریاں اُٹھانے کے لیے اُنہیں کیا کرنا چاہیے۔‏ بھائی فرنانڈو سوچنے لگے کہ کیا وہ کبھی بزرگ بن پائیں گے؟‏ اب ایک بار پھر حلقے کا نگہبان اُن کی کلیسیا کا دورہ کرکے جا چُکا تھا۔‏ اِس بار بزرگ،‏ بھائی فرنانڈو سے کیا بات کرنے آ رہے تھے؟‏

جب بزرگ آئے تو فرنانڈو بڑے دھیان سے اُن کی بات سننے لگے۔‏  ایک بزرگ نے 1-‏تیمتھیس 3:‏1 کا حوالہ دیا اور کہا کہ ”‏بزرگوں کی جماعت کو برانچ کے دفتر کی طرف سے ایک خط ملا ہے جس کے مطابق آپ کو بزرگ مقرر کر دیا گیا ہے۔‏“‏ فرنانڈو بہت حیران ہوئے اور بولے:‏ ”‏کیا کہا آپ نے؟‏“‏ بھائی نے پھر سے اُنہیں بتایا کہ اُنہیں بزرگ مقرر کِیا گیا ہے۔‏ یہ سُن کر فرنانڈو کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔‏ اِس کے بعد جب کلیسیا میں اِس بات کا اِعلان ہوا تو سب بہن‌بھائی بہت خوش ہوئے۔‏

کیا کلیسیا میں بزرگ بننے کی خواہش کرنا غلط ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو شخص نگہبان کا عہدہ چاہتا ہے وہ اچھے کام کی خواہش کرتا ہے۔‏“‏ (‏1-‏تیمتھیس 3:‏1‏)‏ بہت سے بھائیوں نے ایسی خواہش کی ہے اور ترقی کرکے کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق بنے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں دُنیابھر میں لاکھوں بزرگ اور خادم خدا کی بھیڑوں کی گلّہ‌بانی کر رہے ہیں۔‏ لیکن بہن‌بھائیوں اور کلیسیاؤں کی تعداد میں مسلسل اِضافہ ہو رہا ہے۔‏ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ اَور بھی بھائی ذمےداریاں سنبھالنے کے لیے آگے بڑھیں۔‏ لیکن ایسا کرنے کا مناسب طریقہ کیا ہے؟‏ اور جو بھائی بزرگ بننا چاہتے ہیں کیا اُنہیں فرنانڈو کی طرح ہر وقت یہ سوچتے رہنا چاہیے کہ وہ کب بزرگ بنیں گے؟‏

‏”‏نگہبان کا عہدہ“‏ چاہنے کا مطلب دراصل کیا ہے؟‏

پہلا تیمتھیس 3‏:‏1میں جس یونانی فعل کا ترجمہ ”‏چاہتا“‏ کِیا گیا ہے،‏ اُس کا مطلب ہے:‏ شدید خواہش رکھنا،‏ ہاتھ بڑھانا۔‏ اِس سے شاید آپ کے ذہن میں ایک ایسا شخص آئے جو اپنا ہاتھ بڑھا کر کسی درخت سے مزےدار پھل توڑنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ لیکن کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھائی کلیسیا میں نگہبان بننا چاہتے ہیں،‏ وہ کسی لالچ  کے تحت اِس عہدے کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ ”‏اچھے کام“‏ کرنے کی نیت سے ایسا کرتے ہیں نہ کہ دوسروں سے بڑا بننے کے لیے۔‏

جو بھائی بزرگ بننا چاہتے ہیں،‏ اُنہیں کچھ شرطوں پر پورا اُترنا پڑتا ہے۔‏  یہ شرطیں 1-‏تیمتھیس 3:‏2-‏7 اور ططس 1:‏5-‏9 میں درج ہیں۔‏ بھائی رےمنڈ جو کافی عرصے سے ایک بزرگ ہیں،‏ اِن شرطوں کے بارے میں کہتے ہیں:‏ ”‏میری نظر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک بھائی بےاِلزام،‏ پرہیزگار،‏ مُتقی،‏ شایستہ،‏ مسافرپرور اور حلیم ہو۔‏ یہ سچ ہے کہ ایک بھائی میں تعلیم دینے کی مہارت بھی ہونی چاہیے لیکن یہ اِن خوبیوں سے بڑھ کر نہیں ہے۔‏“‏

بزرگ بننے کے لائق ٹھہرنے کے لیے کلیسیا کے ساتھ مختلف کاموں میں خوشی سے شریک ہوں۔‏

جو بھائی بزرگ بننے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے،‏ وہ ہر قسم کی بددیانتی اور ناپاکی سے بچنے سے ظاہر کرتا ہے کہ وہ بےاِلزام ہے۔‏ چونکہ وہ پرہیزگار،‏ شایستہ،‏ حلیم اور مُتقی یعنی سمجھ‌دار ہوتا ہے اِس لیے بہن‌بھائی اُس پر بھروسا کرتے ہیں کہ وہ کلیسیا کی اچھی طرح پیشوائی کرے گا اور مشکل وقت میں اُن کی مدد کرے گا۔‏ مسافرپرور یعنی مہمان‌نواز ہونے کی وجہ سے وہ نوجوانوں اور نئے مبشروں کے لیے حوصلہ‌افزائی کا باعث بنتا ہے۔‏ چونکہ وہ خیردوست یعنی نیکی سے محبت کرنے والا ہوتا ہے اِس لیے وہ بیماروں اور بوڑھے بہن‌بھائیوں کو تسلی اور مدد دیتا ہے۔‏ وہ بزرگ بننے کی غرض سے نہیں بلکہ دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنی اِن خوبیوں کو نکھارتا ہے۔‏ *

بزرگ آپ کو مشورے اور حوصلہ‌افزائی تو دے سکتے ہیں لیکن پاک کلام میں درج شرطوں پر پورا اُترنا آپ کی ذمےداری ہے۔‏ اِس سلسلے میں ایک تجربہکار بزرگ ہنری کہتے ہیں:‏ ”‏اگر آپ کلیسیا میں اَور ذمےداریاں اُٹھانا چاہتے ہیں تو یہ ثابت کرنے کے لیے محنت کریں کہ آپ اِس کے لائق ہیں۔‏“‏ بھائی ہنری نے واعظ 9:‏10 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏ ’‏جو کام آپ کا ہاتھ کرنے کو پائے اُسے مقدور بھر کریں۔‏‘‏ بزرگ آپ کو جو بھی کام دیں،‏ اُسے دل لگا کر کریں۔‏ سب کام خوشی سے کریں،‏ چاہے وہ جھاڑو لگانا ہی کیوں نہ ہو۔‏ آپ کی محنت اور کوشش رائیگاں نہیں جائے گی۔‏“‏ اگر آپ بزرگ بننے کی خواہش رکھتے ہیں تو ہر لحاظ سے خود کو محنتی اور قابلِ‌بھروسا ثابت کریں۔‏ آپ کے ہر کام میں خاکساری نظر آنی چاہیے نہ کہ اِختیار کی ہوس۔‏—‏متی 23:‏8-‏12‏۔‏

غلط سوچ اور کاموں سے بچیں

بعض بھائی جو بزرگ بننا چاہتے ہیں،‏ وہ شاید کچھ غلط طریقے اِختیار کریں۔‏ شاید  وہ اپنے بارے میں بزرگوں کی رائے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں۔‏ یا پھر شاید وہ کلیسیا کے بزرگوں کو یہ اِشارہ دیں کہ وہ بزرگ بننا چاہتے ہیں۔‏ بعض بھائی تو ناراض ہو جاتے ہیں جب بزرگ اُن کی اِصلاح کرتے ہیں۔‏ ایسے بھائیوں کو خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏مَیں بزرگ کیوں بننا چاہتا ہوں؟‏ خدا کی بھیڑوں کی نگہبانی کرنے کے لیے یا پھر دوسروں پر اِختیار جتانے کے لیے؟‏“‏

بزرگ بننے کی خواہش رکھنے والوں کو ایک اَور شرط پر بھی پورا اُترنا پڑتا  ہے۔‏ پطرس رسول نے بزرگوں کو نصیحت کی کہ ”‏گلّہ کے لئے نمونہ بنو۔‏“‏ (‏1-‏پطر 5:‏1-‏3‏)‏ جو بھائی کلیسیا کے لیے ایک اچھی مثال بنتا ہے،‏ وہ غلط سوچ اور کاموں سے بچتا ہے۔‏ وہ صبر اور تحمل سے کام لیتا ہے،‏ چاہے وہ بزرگ ہے یا نہیں۔‏ جب کوئی بھائی بزرگ بنتا ہے تو وہ اِنسانی کمزوریوں سے پاک نہیں ہو جاتا۔‏ (‏گن 12:‏3؛‏ زبور 106:‏32،‏ 33‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ایک بھائی اپنی کسی خامی سے واقف نہ ہو۔‏ لیکن دوسرے بہن‌بھائی شاید اُس خامی کو دیکھ سکتے ہیں اور اِس لیے وہ اُس بھائی کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے۔‏ (‏1-‏کر 4:‏4‏)‏ اِس لیے اگر بزرگ آپ کو پاک کلام میں سے کوئی مشورہ دیتے  ہیں تو اُسے سنیں اور ناراض نہ ہوں۔‏ پھر اُن کے مشورے پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔‏

اگر زیادہ دیر لگ جائے تو؟‏

بعض بھائیوں کو لگتا ہے کہ وہ بزرگ بننے کے لیے بہت دیر سے اِنتظار کر رہے ہیں۔‏ اگر آپ کافی سالوں سے اِس گھڑی کا اِنتظار کر رہے ہیں تو کیا آپ کبھی‌کبھار مایوس ہو جاتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو بائبل میں درج اِن الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏اُمید کے بر آنے میں تاخیر دل کو بیمار کرتی ہے پر آرزو کا پورا ہونا زندگی کا درخت ہے۔‏“‏—‏امثا 13:‏12‏۔‏

جب کوئی شخص کسی چیز کو حاصل کرنے کی شدید خواہش رکھتا ہے لیکن اُسے  لگتا ہے کہ وہ چیز اُس کی پہنچ سے باہر ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہو سکتا ہے۔‏ ایک مرتبہ ابراہام کو بھی ایسا ہی محسوس ہوا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُنہیں ایک بیٹا بخشے گا۔‏ لیکن کئی سال گزرنے کے بعد بھی اُن کے ہاں کوئی بچہ نہ ہوا۔‏ (‏پید 12:‏1-‏3،‏ 7‏)‏ اپنے بڑھاپے میں اُنہوں نے خدا سے کہا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ خدا تُو مجھے کیا دے گا؟‏ کیونکہ مَیں تو بےاولاد جاتا ہوں .‏ .‏ .‏ تُو نے مجھے کوئی اولاد نہیں دی۔‏“‏ یہوواہ خدا نے اُنہیں یقین دِلایا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق اُنہیں بیٹا ضرور عطا کرے گا۔‏ لیکن اِس وعدے کی تکمیل کو دیکھنے کے لیے ابراہام کو 14 سال اَور اِنتظار کرنا پڑا۔‏—‏پید 15:‏2-‏4؛‏ 16:‏16؛‏ 21:‏5‏۔‏

کیا ابراہام اِس لمبے اِنتظار کے دوران مایوس ہو گئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ اُنہوں نے خدا کے وعدے پر کبھی شک نہ کِیا۔‏ وہ خدا کے وعدے کی تکمیل کو دیکھنے کے مشتاق رہے۔‏ پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏صبر کرکے [‏ابراہام]‏ نے وعدہ کی ہوئی چیز کو حاصل کِیا۔‏“‏ (‏عبر 6:‏15‏)‏ آخرکار یہوواہ خدا نے اپنے وفادار بندے کو اُس کی توقع سے بھی بڑھ کر برکت بخشی۔‏ آپ ابراہام کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

شاید آپ بزرگ بننا چاہتے ہیں لیکن بہت سال گزرنے کے بعد بھی آپ  کو مقرر نہیں کِیا گیا۔‏ ایسی صورت میں خدا پر بھروسا کرنا نہ چھوڑیں اور خوشی سے اُس کی خدمت کرتے رہیں۔‏ اِس سلسلے میں بھائی وارن کی بات پر غور کریں جنہوں نے روحانی طور پر آگے بڑھنے میں بہت سے بھائیوں کی مدد کی ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏بزرگ بننے کے لائق ٹھہرنے میں وقت لگتا ہے۔‏ کچھ عرصے تک بزرگ دیکھتے ہیں کہ ایک بھائی کا چال‌چلن کیسا ہے اور وہ اپنی ذمےداریاں کیسے نبھاتا ہے۔‏ یوں اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ اُس بھائی میں کون‌سی خوبیاں اور صلاحیتیں ہیں۔‏ کچھ بھائی سوچتے ہیں  کہ کلیسیا میں کوئی اعزاز حاصل کرنا ہی کامیابی کی علامت ہے۔‏ ایسی سوچ سراسر غلط ہے اور اِس کی وجہ سے شاید اُن کا سارا دھیان عہدہ حاصل کرنے پر ہی لگا رہے۔‏ چاہے کلیسیا میں آپ کے پاس کوئی ذمےداری ہے یا نہیں،‏ اگر آپ وفاداری سے خدا کی خدمت کرتے ہیں تو آپ اُس کی نظر میں کامیاب ہیں۔‏“‏

ایک بھائی کو بزرگ بننے میں دس سال سے زیادہ عرصہ لگا۔‏ حزقی‌ایل کی کتاب کے پہلے باب میں درج رویا کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہوواہ خدا اپنے رتھ یعنی اپنی تنظیم کی رفتار کا تعیّن خود کرتا ہے۔‏ بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ فلاں کام فلاں وقت پر ہونا چاہیے۔‏ لیکن زیادہ اہم بات یہ کہ اُس کام کے لیے یہوواہ کی نظر میں مناسب وقت کون‌سا ہے۔‏ میری خواہش تھی کہ مَیں بزرگ بنوں مگر یہوواہ کی نظر میں اِس کا صحیح وقت نہیں آیا تھا۔‏ مَیں سمجھ گیا کہ اپنی خواہش کو ترجیح دینے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ مَیں یہوواہ کے وقت کا اِنتظار کروں۔‏“‏

اگر آپ بزرگ بننے کی خواہش رکھتے ہیں تو کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی بھلائی کے لیے کام کرنے میں مگن رہیں۔‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو بزرگ بنانے میں بہت دیر کی جا رہی ہے تو صبر سے کام لیں اور مایوس نہ ہوں۔‏ بھائی رےمنڈ جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اِختیار کی ہوس خوشی کو کھا جاتی ہے۔‏ جو بھائی یہ سوچتے رہتے ہیں کہ وہ بزرگ کب بنیں گے،‏ وہ خدا کی خدمت سے ملنے والی خوشی سے محروم ہو جاتے ہیں۔‏“‏ خدا کی روح کے پھل کے پہلوؤں کو نکھاریں،‏ خاص طور پر صبر کو کام میں لائیں۔‏ پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے روحانی طور پر اَور مضبوط ہوں۔‏ خوش‌خبری کی مُنادی کرنے اور لوگوں کو بائبل کی تعلیم دینے کے کام میں زیادہ حصہ لیں۔‏ باقاعدگی سے خاندانی عبادت کریں اور روحانی سرگرمیوں میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لینے میں اپنے گھر والوں کی مدد کریں۔‏ اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی صحبت سے خوشی حاصل کریں۔‏ یوں آپ کا بزرگ بننے تک کا سفر خوشی سے کٹے گا۔‏

یہوواہ خدا نے بھائیوں کو موقع دیا ہے کہ وہ کلیسیا کی نگہبانی کریں۔‏ وہ اور  اُس کی تنظیم چاہتے ہیں کہ جو بھائی نگہبان بننے کی طرف قدم بڑھاتے ہیں،‏ وہ مایوس نہ ہوں بلکہ اُس کی خدمت میں خوش رہیں۔‏ جو مسیحی نیک‌نیتی سے اور دل‌وجان سے اُس کی خدمت کرتے ہیں،‏ وہ اُن کی مدد کرتا ہے اور اُنہیں برکت دیتا ہے۔‏ وہ اپنی برکت کے ساتھ ”‏دُکھ نہیں ملاتا۔‏“‏—‏امثا 10:‏22‏۔‏

ہو سکتا ہے کہ آپ کافی عرصے سے اُن شرطوں پر پورا  اُترنے  کی  کوشش  کر رہے ہیں جو بائبل میں بزرگوں کے لیے دی گئی ہیں۔‏ لیکن یہ نہ سوچیں کہ آپ کی محنت فضول ہے۔‏ جب آپ اپنی خوبیوں کو نکھارتے ہیں،‏ کلیسیا کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں اور اپنے خاندان کی دیکھ‌بھال بھی کرتے ہیں تو یہوواہ خدا آپ کی اِس خدمت کی قدر کرتا ہے اور اِسے کبھی فراموش نہیں کرتا۔‏ لہٰذا عزم کریں کہ آپ یہوواہ خدا کی خدمت میں ہمیشہ خوش رہیں گے،‏ چاہے آپ کو کوئی ذمےداری ملے یا نہ ملے۔‏

^ پیراگراف 2 اِس مضمون میں فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 8 اِس مضمون میں جو اصول بیان کیے گئے ہیں،‏ وہ اُن بھائیوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں جو کلیسیا میں خادم بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔‏ اُنہیں جن شرطوں پر پورا اُترنا پڑتا ہے،‏ وہ 1-‏تیمتھیس 3:‏8-‏10،‏ 12‏،‏ 13میں درج ہیں۔‏