مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بزرگ کلیسیا کے بھائیوں کو تربیت کیسے دے سکتے ہیں؟‏

بزرگ کلیسیا کے بھائیوں کو تربیت کیسے دے سکتے ہیں؟‏

‏’‏جو باتیں تُو نے مجھ سے سنیں ہیں،‏ اُن کو دیانت‌دار آدمیوں کے سپرد کر۔‏‘‏—‏2-‏تیم 2:‏2‏۔‏

1.‏ ‏(‏الف)‏ شروع سے خدا کے بندے تربیت دینے کے سلسلے میں کس بات کو سمجھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ آج‌کل دوسروں کو تربیت دینا اِتنا اہم کیوں ہے؟‏ (‏ج)‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

شروع سے خدا کے بندے اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ دوسروں کو تربیت دینا بہت فائدہ‌مند ہے۔‏ مثال کے طور پر جب لُوط کو اسیر کر لیا گیا تو ابرہام نے اپنے ”‏ تربیت‌یافتہ خانہ‌زادوں“‏ کے ساتھ مل کر لُوط کو چھڑایا۔‏ (‏پید 14:‏14-‏16‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ بادشاہ داؤد کے زمانے میں خدا کے گھر میں جو گلوکار تھے،‏ وہ ”‏فن‌موسیقی میں تربیت‌یافتہ“‏تھے۔‏ (‏1-‏توا 25:‏7‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ آج ہم شیطان اور اُس کے چیلوں کے خلاف روحانی جنگ لڑتے ہیں۔‏ (‏افس 6:‏11-‏13‏)‏ اِس کے علاوہ ہم خدا کی حمد و تعریف کرنے کے لیے پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏عبر 13:‏15،‏ 16‏)‏ لہٰذا ماضی میں خدا کے بندوں کی طرح ہمیں بھی تربیت پانے کی ضرورت ہے۔‏ یہوواہ خدا نے کلیسیا میں بزرگوں کو یہ ذمےداری دی ہے کہ وہ دوسروں کو تربیت دیں۔‏ (‏2-‏تیم 2:‏2‏)‏ تجربہ‌کار بزرگ کلیسیا کے بھائیوں کو تربیت دینے کے لیے کون سے طریقے اپناتے ہیں تاکہ یہ بھائی کلیسیا کی دیکھ‌بھال کرنے کے لائق ٹھہریں؟‏

بھائیوں کی روحانی طور پر مضبوط بننے میں مدد کریں

2.‏ ایک بھائی کو کسی کام میں تربیت دینے سے پہلے بزرگ کیا کر سکتے ہیں اور کیوں؟‏

2 بزرگ ایک مالی کی طرح ہوتے ہیں۔‏ جس طرح مالی بیج بونے سے پہلے زمین میں کھاد ڈالتا ہے تاکہ یہ زرخیز ہو جائے اُسی طرح بزرگ ایک بھائی کو کسی کام میں تربیت دینے سے پہلے اُس کی توجہ بائبل کے کچھ ایسے اصولوں پر دِلا سکتے ہیں جن سے اُس بھائی کا دل تربیت پانے کے لیے تیار ہو جائے۔‏—‏1-‏تیم 4:‏6‏۔‏

3.‏ ‏(‏الف)‏ ایک بزرگ کسی بھائی کے ساتھ بات‌چیت کرتے وقت مرقس 12:‏29،‏ 30 کو کیسے اِستعمال کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ جب بزرگ ایک تربیت پانے والے بھائی کے ساتھ مل کر اُس کے لیے دُعا کرتا ہے تو اِس کا بھائی پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

3 ایک بزرگ کے طور پر آپ کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ تربیت پانے والے بھائی کے دل پر بائبل کی سچائیاں کس حد تک اثر انداز ہو رہی ہیں۔‏ اِس سلسلے میں آپ اُس سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏خود کو یہوواہ خدا کے لیے وقف کرنے سے آپ کی زندگی کیسے بدل گئی؟‏“‏ یوں آپ کُھل کر اُس سے اِس کے بارے میں بات کر سکیں گے کہ پورے دل‌وجان سے خدا کی خدمت کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ ‏(‏مرقس 12:‏29،‏ 30 کو پڑھیں۔‏)‏ پھر آخر میں آپ اُس کے ساتھ مل کر دُعا کر سکتے ہیں۔‏ دُعا میں آپ یہوواہ خدا سے اِس بھائی کے لیے پاک روح کی درخواست کر سکتے ہیں تاکہ وہ تربیت حاصل کرتے وقت جو بھی باتیں سیکھے،‏ اُن پر عمل کر سکے۔‏ جب بھائی دیکھے گا کہ آپ اُس کے لیے دل سے دُعا کر رہے ہیں تو اُسے یقیناً بہت حوصلہ ملے گا۔‏

4.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل میں درج کچھ ایسی مثالیں بتائیں جو روحانی طور پر آگے بڑھنے میں ایک بھائی کے کام آ سکتی ہیں۔‏ (‏ب)‏ بھائیوں کو تربیت دیتے وقت بزرگوں کی کیا کوشش ہونی چاہیے؟‏

4 جب آپ کسی بھائی کو تربیت دیتے ہیں تو اچھا ہے کہ شروع شروع میں آپ اُس کے ساتھ بائبل میں درج کچھ مثالوں پر بات کریں۔‏ آپ اُس کی توجہ ایسی مثالوں پر دِلا سکتے ہیں جن میں خوشی سے کام کرنے،‏ قابل بھروسا ہونے اور خاکسار بننے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔‏ (‏1-‏سلا 19:‏19-‏21؛‏ نحم 7:‏2؛‏ 13:‏13؛‏ اعما 18:‏24-‏26‏)‏ جس طرح پودے کی نشوونما کے لیے کھاد ضروری ہے اُسی طرح روحانی طور پر آگے بڑھنے کے لیے اِن خوبیوں کو پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔‏ فرانس میں رہنے والے بھائی ژان کلوڈ ایک بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏بھائیوں کو تربیت دیتے وقت میری کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہر معاملے کو یہوواہ خدا کی نظر سے دیکھنا سیکھیں۔‏ مَیں ایسے موقعے کی تلاش میں رہتا ہوں جب میں تربیت پانے والے بھائی کے ساتھ مل کر کوئی ایسی آیت پڑھوں جو اُس کی ”‏آنکھیں کھول دے“‏ اور اُس کے دل میں پاک کلام میں لکھی شان‌دار باتوں کے لیے قدر بڑھ جائے۔‏“‏ (‏زبور 119:‏18‏)‏ بزرگ اَور کن طریقوں سے بھائیوں کو روحانی طور پر مضبوط بننے میں مدد کر سکتے ہیں؟‏

منصوبے بنانے کی حوصلہ‌افزائی کریں اور کام کی وجہ بتائیں

5.‏ ‏(‏الف)‏ تربیت پانے والے بھائی سے یہ پوچھنا کیوں ضروری ہے کہ اُس نے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے حوالے سے کون سے منصوبے بنائے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بزرگوں کو 13 یا 14 سال کی عمر کے بھائیوں کو تربیت کیوں دینی چاہیے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔‏)‏

5 تربیت پانے والے بھائی سے پوچھیں کہ اُس نے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے حوالے سے کون سے منصوبے بنائے ہیں۔‏ اگر اُس نے ایسا نہیں کِیا تو اُس کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ کوئی ایسا منصوبہ بنائے جسے وہ پورا کر سکتا ہے۔‏ اُسے بتائیں کہ آپ نے کون سا منصوبہ بنایا تھا اور اِسے پورا کرنے پر آپ کو کتنی خوشی ہوئی تھی۔‏ شاید یہ طریقہ دیکھنے میں بہت سادہ سا لگے لیکن یہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔‏ وکٹر نامی بھائی افریقہ میں ایک پہل‌کار اور بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں نوجوان تھا تو ایک بزرگ نے مجھ سے میرے منصوبوں کے بارے میں کچھ سوال پوچھے۔‏ اِن سوالوں سے مجھے یہ سوچنے کی ترغیب ملی کہ مَیں خدا کی خدمت میں اَور زیادہ کر سکتا ہوں۔‏“‏ تجربہ‌کار بزرگ اِس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ جب بھائیوں کی عمر 13 یا 14 سال کے لگ بھگ ہوتی ہے تو بزرگوں کو اُنہیں تربیت دینا شروع کر دینی چاہیے۔‏ اُن کو اُن کی عمر کے لحاظ سے کلیسیا میں کوئی ذمےداری دی جا سکتی ہے۔‏ اِس عمر کے بھائیوں کو تربیت دینے سے اِس بات کا اِمکان بڑھ جاتا ہے کہ 17 یا 18 سال کی عمر میں اُن کی توجہ خدا کی خدمت پر رہے حالانکہ اِس عمر میں اُن کا دھیان بہت سی باتوں کی وجہ سے بھٹک سکتا ہے۔‏‏—‏زبور 71:‏5،‏ 17 کو پڑھیں۔‏ *

تربیت پانے والے بھائی کو بتائیں کہ جو کام اُسے دیا گیا ہے،‏ اُس کی وجہ کیا ہے اور جب وہ اُس کام کو پورا کرتا ہے تو اُسے داد دیں۔‏ (‏پیراگراف 5-‏8 کو دیکھیں۔‏)‏

6.‏ یسوع مسیح نے دوسروں کو تربیت دینے کے سلسلے میں کون سا اہم طریقہ اپنایا؟‏

6 آپ ایک اَور طریقے سے بھی تربیت پانے والے بھائی کے دل میں کلیسیا میں ذمےداری اُٹھانے کی خواہش پیدا کر سکتے ہیں۔‏ جب آپ اُسے کوئی کام دیتے ہیں تو آپ کو اُسے صرف یہی نہیں بتانا چاہیے کہ اُسے کیا کام کرنا ہے بلکہ یہ بھی بتانا چاہیے کہ اُسے یہ کام کیوں کرنا ہے۔‏ ایسا کرنے سے آپ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو شاگرد بنانے کا حکم دینے سے پہلے یہ بتایا کہ اُنہیں اِس حکم پر عمل کیوں کرنا چاہیے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏ آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏“‏ اِس کے بعد اُنہوں نے کہا:‏ ”‏پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔‏“‏ (‏متی 28:‏18،‏ 19‏)‏ آپ یسوع مسیح کی طرح تربیت کیسے دے سکتے ہیں؟‏

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ بزرگ تربیت دینے کے سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ تربیت پانے والے بھائی کو داد دینا کیوں اہم ہے؟‏ (‏ج)‏ تربیت دینے کے سلسلے میں کون سی تجاویز بزرگوں کے کام آ سکتی ہیں؟‏ (‏بکس ”‏ دوسروں کی تربیت کیسے کریں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

7 جب آپ ایک بھائی کو کوئی کام کرنے کو کہتے ہیں تو اُسے بائبل سے بتائیں کہ یہ کام کرنا اہم کیوں ہے۔‏ یوں وہ بائبل کے اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کرنا سیکھے گا۔‏ فرض کریں کہ آپ نے ایک بھائی سے کہا ہے کہ وہ کنگڈم ہال کے دروازے کے سامنے سے صفائی کر دے تاکہ یہ اچھا لگے اور بہن بھائیوں کو چلنے میں دقت نہ ہو۔‏ یہ کام سونپتے وقت آپ اُس کی توجہ ططس 2:‏10 پر دِلاتے ہوئے اُسے بتا سکتے ہیں کہ اُس کے کام سے ”‏ہمارے مُنجی خدا کی تعلیم کو رونق“‏ کیسے ملے گی۔‏ اِس کے علاوہ آپ اُسے یہ سوچنے کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں کہ اِس کام سے کلیسیا کے عمررسیدہ بہن بھائیوں کو کتنا فائدہ ہوگا۔‏ جب آپ تربیت پانے والے بھائی کے ساتھ ایسی بات‌چیت کریں گے تو وہ اُس کام کو فرض سمجھ کر نہیں بلکہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے کرے گا۔‏ جب وہ دیکھے گا کہ اُس کے کام سے بہن بھائیوں کو کتنا فائدہ ہو رہا ہے تو اُس کو خوشی حاصل ہوگی۔‏

8 جب تربیت پانے والا بھائی آپ کی تجاویز پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اُسے داد دینا نہ بھولیں۔‏ ایسا کرنا اِتنا اہم کیوں ہے؟‏ جس طرح پانی ملنے سے پھول کھل اُٹھتا ہے اُسی طرح تعریف سُن کر بھائی کا دل کھل اُٹھے گا۔‏—‏متی 3:‏17 پر غور کریں۔‏

ایک خاص مسئلہ

9.‏ ‏(‏الف)‏ امیر ملکوں میں رہنے والے بزرگ کس مشکل کا سامنا کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بعض نوجوانوں کی زندگی میں خدا کی خدمت کبھی بھی پہلے درجے پر کیوں نہیں رہی؟‏

9 امیر ملکوں میں رہنے والے بزرگ ایک خاص مسئلے کا سامنا کرتے ہیں۔‏ ایسے ملکوں میں کئی ایسے بپتسمہ‌یافتہ بھائی ہیں جن کی عمریں 20 سے 40 کے درمیان ہیں اور وہ کلیسیا میں ذمےداری اُٹھانے سے ہچکچاتے ہیں۔‏ اِن بزرگوں کو شاید ایسے بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنا مشکل لگے۔‏ ہم نے 20 مغربی ملکوں سے تعلق رکھنے والے تجربہ‌کار بزرگوں سے پوچھا کہ اُن کی نظر میں جوان بھائی کلیسیا میں ذمےداری اُٹھانے سے کیوں ہچکچاتے ہیں۔‏ زیادہ‌تر بزرگوں نے کہا کہ بہت سے بھائی اِس لیے ہچکچاتے ہیں کیونکہ جب وہ نوجوان تھے تو اُن کے ماں باپ نے اُن کی بالکل حوصلہ‌افزائی نہیں کی کہ وہ خدا کی خدمت کے حوالے سے کوئی منصوبہ بنائیں۔‏ اور بعض نوجوان بھائی تو خدا کی خدمت میں منصوبے بنانا چاہتے تھے لیکن اُن کے والدین نے اُن کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ اعلیٰ تعلیم یا اچھی نوکری حاصل کریں۔‏ اِن نوجوانوں کی زندگی میں خدا کی خدمت کبھی بھی پہلے درجے پر نہیں رہی۔‏—‏متی 10:‏24‏۔‏

10،‏ 11.‏ ‏(‏الف)‏ اگر ایک بھائی کو کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانے میں دلچسپی نہیں ہے تو بزرگ آہستہ آہستہ اُس کی مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ بزرگ ایسے بھائی کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے کون سی آیتیں اِستعمال کر سکتا ہے اور کیوں؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔‏)‏

10 اگر ایک بھائی کو کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانے میں دلچسپی نہیں ہے تو اُس کی سوچ کو بدلنے میں بہت محنت اور صبر سے کام لینا پڑ سکتا ہے۔‏ لیکن جس طرح ایک مالی پودے کے تنے کو آہستہ آہستہ سیدھا کرتا ہے تاکہ وہ صحیح سمت میں بڑھے اُسی طرح آپ بھائیوں کی سوچ کو آہستہ آہستہ بدل سکتے ہیں تاکہ وہ کلیسیا میں ذمےداری اُٹھانے کو تیار ہو جائیں۔‏ لیکن آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

11 بھائی کو تربیت دینے سے پہلے اُس کے ساتھ دوستی کریں۔‏ اُسے بتائیں کہ کلیسیا کو اُس کی ضرورت ہے۔‏ پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد اُس کے ساتھ ایسی آیتوں پر بات کریں جن سے وہ دیکھ سکے کہ آیا وہ اُس وعدے کے مطابق زندگی گزار رہا ہے جو اُس نے خدا سے کِیا تھا۔‏ (‏واعظ 5:‏4؛‏ یسع 6:‏8؛‏ متی 6:‏24،‏ 33؛‏ لو 9:‏57-‏62؛‏ 1-‏کر 15:‏58؛‏ 2-‏کر 5:‏15؛‏ 13:‏5‏)‏ آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏جب آپ نے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لیے وقف کی تھی تو آپ نے اُس سے کیا وعدہ کِیا تھا؟‏“‏ اُس کے دل کو چُھونے کے لیے اُس سے کچھ ایسے سوال پوچھیں:‏ ”‏جس دن آپ نے بپتسمہ لیا تھا،‏ اُس دن یہوواہ خدا کو کیسا محسوس ہوا ہوگا؟‏ (‏امثا 27:‏11‏)‏ اُس وقت شیطان کو کیسا لگا ہوگا؟‏“‏ (‏1-‏پطر 5:‏8‏)‏ یاد رکھیں کہ اگر آپ بھائی کے ساتھ ایسی آیتیں پڑھیں گے جن کا آپ نے سوچ سمجھ کر اِنتخاب کِیا ہے تو اِس کا بھائی کے دل پر بہت گہرا اثر پڑے گا۔‏‏—‏عبرانیوں 4‏:‏12کو پڑھیں۔‏ *

تربیت پانے والے بھائیو،‏ خود کو وفادار ثابت کریں

12،‏ 13.‏ ‏(‏الف)‏ ایلیاہ سے تربیت پاتے وقت اِلیشع نے کون سی خوبیاں ظاہر کیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے اِلیشع کو اُن کی وفاداری کا کیا اجر دیا؟‏

12 نوجوان بھائیو،‏ کلیسیا کو آپ کی مدد کی سخت ضرورت ہے۔‏ لیکن کلیسیا میں ذمےداریاں نبھانے کے سلسلے میں آپ کو کون سی خوبیاں ظاہر کرنے کی ضرورت ہے؟‏ اِس کے لیے آئیں،‏ اِلیشع کی زندگی کے کچھ واقعات پر غور کریں۔‏

13 تقریباً 3000 سال پہلے خدا کے بندے ایلیاہ نے اِلیشع کو اپنا خادم بننے کی پیشکش کی۔‏ اُس وقت اِلیشع جوان تھے۔‏ اِلیشع نے فوراً اِس پیشکش کو قبول کر لیا اور بڑی خاکساری سے ایلیاہ کے لیے ادنیٰ کام بھی کرنے لگے۔‏ (‏2-‏سلا 3:‏11‏)‏ ایلیاہ نے اِلیشع کو چھ سال تک تربیت دی۔‏ پھر اِلیشع کو پتہ چلا کہ اب سے ایلیاہ ملک اِسرائیل میں نبی کے طور پر خدمت نہیں کریں گے۔‏ ایلیاہ نے اِلیشع کو بتایا کہ اب وہ اُن کی خدمت کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔‏ لیکن اِلیشع نے تین بار ایلیاہ سے کہا کہ ”‏مَیں تجھے نہیں چھوڑوں گا۔‏“‏ اِلیشع نے ٹھان لیا تھا کہ وہ آخری لمحے تک اپنے اُستاد کا ساتھ دیں گے۔‏ یہوواہ خدا نے اِلیشع کو اُن کی وفاداری کا یہ اجر دیا کہ اِلیشع نے اپنی آنکھوں سے وہ شان‌دار منظر دیکھا جب ایلیاہ کو بگولے میں اُٹھا لیا گیا۔‏—‏2-‏سلا 2:‏1-‏12‏۔‏

14.‏ ‏(‏الف)‏ تربیت پانے والے بھائی،‏ اِلیشع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ ایک بھائی خود کو وفادار ثابت کرے؟‏

14 آپ اِلیشع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ آپ کو کلیسیا میں جو بھی کام سونپا جاتا ہے،‏ اُسے فوراً قبول کریں،‏ چاہے یہ کام ادنیٰ ہی کیوں نہ ہو۔‏ جو بزرگ آپ کو تربیت دیتا ہے،‏ اُسے اپنا دوست سمجھیں اور اُسے بتائیں کہ جو کچھ بھی وہ آپ کے لیے کر رہا ہے،‏ آپ اُس کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏ یوں آپ ایک لحاظ سے اُسے یہ کہہ رہے ہوں گے کہ ”‏مَیں آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔‏“‏ سب سے بڑھ کر وفاداری سے وہ کام کریں جو آپ کو کرنے کو کہا جاتا ہے۔‏ ایسا کرنا ضروری کیوں ہے؟‏ کیونکہ جب آپ خود کو وفادار اور قابلِ‌بھروسا ثابت کریں گے تو بزرگوں کو یقین ہو جائے گا کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ کو کلیسیا میں مزید ذمےداریاں سونپی جائیں۔‏—‏زبور 101:‏6؛‏ 2-‏تیمتھیس 2:‏2 کو پڑھیں۔‏

بزرگوں کی عزت کریں

15،‏ 16.‏ ‏(‏الف)‏ اِلیشع نے کن طریقوں سے ایلیاہ کے لیے عزت‌واحترام ظاہر کِیا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ دوسرے نبیوں کو اِلیشع پر اِعتماد کیوں تھا؟‏

15 تربیت پانے والے بھائی اِلیشع کی مثال سے یہ سیکھتے ہیں کہ وہ تجربہ‌کار بزرگوں کے لیے عزت‌واحترام کیسے دِکھا سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُس واقعے پر غور کریں جب ایلیاہ اور اِلیشع یریحو میں کچھ نبیوں سے ملنے گئے۔‏ نبیوں سے ملنے کے بعد وہ دونوں دریائےیردن گئے جہاں ”‏ایلیاؔہ نے اپنی چادر کو لیا اور اُسے لپیٹ کر پانی پر مارا اور پانی دو حصے ہو کر اِدھر اُدھر ہو گیا۔‏“‏ دریا پار کرنے کے بعد وہ راستے میں ”‏باتیں کرتے“‏ جا رہے تھے۔‏ اِلیشع بڑے دھیان سے ہر اُس بات کو سُن رہے تھے جو اُن کا اُستاد اُنہیں بتا رہا تھا۔‏ وہ ابھی بھی ایلیاہ سے بہت کچھ سیکھنا چاہتے تھے۔‏ اُنہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ اُنہوں نے سب کچھ سیکھ لیا ہے۔‏ پھر ایلیاہ کو بگولے میں اُٹھا لیا گیا۔‏ بعد میں اِلیشع دریائےیردن واپس گئے اور وہاں اُنہوں نے ایلیاہ کی چادر کو پانی پر مارا اور کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ایلیاؔہ کا خدا کہاں ہے؟‏“‏ اِس مرتبہ بھی پانی دو حصے ہو گیا۔‏—‏2-‏سلا 2:‏8-‏14‏۔‏

16 کیا آپ نے غور کِیا کہ اِلیشع نے جو پہلا معجزہ کِیا،‏ وہ ہو بہو ایلیاہ کے آخری معجزے جیسا تھا؟‏ اِس سے آپ کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ اِلیشع نے یہ نہیں سوچا کہ چونکہ اب اُن کے پاس اِختیار ہے اِس لیے وہ فوراً کام کرنے کے نئے طریقے اپنائیں گے۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے اپنی ذمےداری کو نبھانے کے لیے ایلیاہ کے طریقے اپنائے۔‏ اِس طرح اُنہوں نے ایلیاہ کے لیے احترام ظاہر کِیا جسے دیکھ کر دوسرے نبیوں کا اِلیشع پر اِعتماد بڑھا۔‏ (‏2-‏سلا 2:‏15‏)‏ اِلیشع نے 60 سال تک نبی کے طور پر خدمت کی۔‏ اِس دوران یہوواہ خدا نے اُنہیں ایلیاہ نبی سے بھی زیادہ معجزے کرنے کی طاقت دی۔‏ آپ بھائی جو تربیت حاصل کر رہے ہیں،‏ اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

17.‏ ‏(‏الف)‏ اِلیشع نے تربیت پانے والے بھائیوں کے لیے کون سی مثال قائم کی؟‏ (‏ب)‏ وقت آنے پر تربیت پانے والے بھائیوں کو کون سا اعزاز مل سکتا ہے؟‏

17 جب آپ کو کلیسیا میں کچھ ذمےداریاں دی جاتی ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ آپ کو کام کرنے کے طریقے میں فوراً تبدیلی لانی چاہیے۔‏ یاد رکھیں کہ آپ کو کلیسیا کی ضرورت کے مطابق اور خدا کی تنظیم کی ہدایت کے مطابق ہی کام کرنے کے طریقے میں تبدیلی لانی چاہیے نہ کہ اِس لیے کہ آپ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِلیشع اپنی ذمےداری کو نبھانے کے لیے ایلیاہ کے طریقوں کو اِستعمال کرتے رہے جس کی وجہ سے دوسرے نبیوں کا اِعتماد اُن پر بڑھا اور یہ ظاہر ہوا کہ اِلیشع،‏ ایلیاہ کا احترام کرتے تھے۔‏ جب آپ بھی اپنی ذمےداری کو نبھانے کے لیے تجربہ‌کار بزرگوں کے اُن طریقوں کو اپنائیں گے جو بائبل کے اصولوں کے مطابق ہیں تو بہن بھائیوں کا اِعتماد آپ پر بڑھے گا اور ظاہر ہوگا کہ آپ اِن بزرگوں کی عزت کرتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏کرنتھیوں 4:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ پھر جیسے جیسے آپ کا تجربہ بڑھے گا،‏ آپ تنظیم کی ہدایات کے مطابق ایسی تبدیلیاں کرنے میں حصہ لیں گے جو تنظیم کے ساتھ ساتھ چلنے میں کلیسیا کی مدد کریں گی۔‏ جس طرح خدا نے اِلیشع کو ایلیاہ سے زیادہ معجزے کرنے کی طاقت دی اُسی طرح وقت آنے پر شاید وہ آپ کو کوئی ایسی بڑی ذمےداری دے جو آپ کو تربیت دینے والے بزرگ کے پاس بھی نہیں ہے۔‏—‏یوح 14:‏12‏۔‏

18.‏ کلیسیا کے بھائیوں کو تربیت دینے کا کام اِس قدر اہم کیوں ہے؟‏

18 ہمیں اُمید ہے کہ بزرگ اِس مضمون اور پچھلے مضمون میں دی گئی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے بھائیوں کو تربیت دینے کے لیے وقت نکالیں گے۔‏ ہمیں یہ بھی اُمید ہے کہ دیگر بھائی بزرگوں کی دی ہوئی تربیت کو خوشی سے قبول کریں گے اور اِس پر عمل کرتے ہوئے خدا کی بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کریں گے۔‏ یوں پوری دُنیا میں ہماری کلیسیائیں مضبوط رہیں گی اور ہم سب آنے والے وقت کے لیے تیار ہوں گے۔‏

^ پیراگراف 5 اگر ایک نوجوان بھائی ظاہر کرتا ہے کہ وہ روحانی طور پر پُختہ ہے،‏ خاکسار ہے اور ساتھ ہی ساتھ خادموں کے لیے دی گئی شرائط پر پورا اُترتا ہے تو بزرگ اُسے خادم کے طور پر مقرر کرنے کے لیے اُس کا نام تجویز کر سکتے ہیں،‏ چاہے اُس کی عمر 20 سال سے کم ہی کیوں نہ ہو۔‏—‏1-‏تیم 3:‏8-‏10،‏ 12‏۔‏

^ پیراگراف 11 بھائی سے بات‌چیت کرتے وقت آپ اُن نکتوں کو بھی اِستعمال کر سکتے ہیں جو مینارِنگہبانی 1 اپریل 2012ء،‏ صفحہ 22،‏ 23،‏ پیراگراف 8-‏13 اور کتاب خدا کی محبت میں قائم رہیں کے باب 16،‏ پیراگراف 1-‏3 میں دیے گئے ہیں۔‏