مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیح خدا کی قدرت ہے

مسیح خدا کی قدرت ہے

‏’‏مسیح خدا کی قدرت ہے۔‏‘‏—‏1-‏کُر 1:‏24‏۔‏

1.‏ پولُس رسول نے یہ کیوں کہا کہ ”‏مسیح خدا کی قدرت“‏ ہے؟‏

یہوواہ خدا نے اپنی قدرت کو یسوع مسیح کے ذریعے بڑے حیرت‌انگیز طریقوں سے ظاہر کِیا۔‏ چاروں اِنجیلوں میں یسوع مسیح کے کچھ معجزوں کو بڑی تفصیل سے بیان کِیا گیا ہے جن کے بارے میں پڑھنے سے ہمارا ایمان اَور مضبوط ہوتا ہے۔‏ اِن معجزوں کے علاوہ اُنہوں نے یقیناً اَور بھی بہت سے معجزے کیے تھے۔‏ (‏متی 9:‏35؛‏ لُو 9:‏11‏)‏ واقعی یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے ذریعے اپنی عظیم قدرت ظاہر کی۔‏ اِسی لیے پولُس رسول نے کہا کہ ”‏مسیح خدا کی قدرت“‏ ہے۔‏ (‏1-‏کُر 1:‏24‏)‏ لیکن سوال یہ ہے کہ یسوع مسیح کے معجزے آج ہمارے لیے کیا اہمیت رکھتے ہیں؟‏

2.‏ یسوع مسیح کے معجزے کس بات کا اِشارہ تھے؟‏

2 پطرس رسول نے کہا کہ یسوع مسیح نے معجزے یعنی بڑے بڑے ’‏عجیب کام‘‏ کیے تھے۔‏ (‏اعما 2:‏22‏)‏ اُن کے معجزے اُن شان‌دار برکتوں کی محض ایک جھلک تھے جو وہ اپنی حکمرانی میں اِنسانوں کو دیں گے۔‏ یہ معجزے اُن حیرت‌انگیز کاموں کا عکس بھی تھے جو وہ نئی دُنیا میں ایک بڑے پیمانے پر کریں گے۔‏ اُن کے معجزوں سے ہم اُن کے اور یہوواہ خدا کے بارے میں بہت کچھ سیکھتے ہیں۔‏ آئیں،‏ یسوع کے کچھ معجزوں پر غور کریں اور دیکھیں کہ آج ہم اِن معجزوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں اور یہ مستقبل کے لیے ہمیں کیا اُمید دیتے ہیں۔‏

فراخ‌دلی سکھانے والا معجزہ

3.‏ ‏(‏الف)‏ ایک شادی پر کیا ہوا جس کی وجہ سے یسوع مسیح نے وہاں معجزہ کِیا؟‏ (‏ب)‏ اِس معجزے سے یہ کیسے ظاہر ہوا کہ یسوع مسیح فراخ‌دل ہیں؟‏

3 ایک مرتبہ یسوع مسیح قانایِگلیل میں ایک شادی پر گئے۔‏ وہاں اُنہوں نے اپنا پہلا معجزہ کِیا۔‏ دراصل اُس شادی پر مے کم پڑ گئی تھی۔‏ شاید مہمان توقع سے زیادہ ہی آ گئے تھے۔‏ وجہ چاہے جو بھی تھی،‏ مے کا ختم ہونا دُلہے اور دُلہن کے لیے بڑے شرم کی بات تھی۔‏ اُن کی ذمےداری تھی کہ وہ مہمانوں کو کسی چیز کی کمی نہ ہونے دیں۔‏ مہمانوں میں یسوع مسیح کی ماں مریم بھی شامل تھیں۔‏ اُنہوں نے یسوع مسیح سے کہا کہ وہ دُلہے اور دُلہن کی مدد کریں۔‏ کیا مریم نے یہ اِس لیے کِیا کیونکہ اُنہیں لگا کہ اُن کے بیٹے میں کوئی خاص طاقت ہے؟‏ بِلاشُبہ وہ کئی سالوں سے اُن پیش‌گوئیوں پر سوچ بچار کرتی رہی تھیں جو اُن کے بیٹے کے بارے میں کی گئی تھیں۔‏ وہ جانتی تھیں کہ یسوع ”‏خداتعالیٰ کا بیٹا کہلائے گا۔‏“‏ (‏لُو 1:‏30-‏32؛‏ 2:‏52‏)‏ اپنی ماں کی طرح یسوع مسیح بھی دُلہے اور دُلہن کی مدد کرنا چاہتے تھے۔‏ اِس لیے اُنہوں نے تقریباً 380 لیٹر (‏100 گیلن)‏ پانی کو ”‏اچھی مے“‏ میں تبدیل کر دیا۔‏ ‏(‏یوحنا 2:‏3،‏ 6-‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ کیا یسوع مسیح یہ معجزہ کرنے کے پابند تھے؟‏ جی نہیں۔‏ اُنہوں نے یہ معجزہ اِس لیے کِیا کیونکہ اُنہیں دُلہے اور دُلہن کی فکر تھی۔‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ بھی ظاہر کِیا کہ وہ اپنے آسمانی باپ کی طرح فراخ‌دل ہیں۔‏

4،‏ 5.‏ ‏(‏الف)‏ ہم یسوع مسیح کے پہلے معجزے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہ معجزہ نئی دُنیا کی کس نعمت کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟‏

4 یسوع مسیح نے جو مے بنائی وہ نہ صرف بہت اچھی تھی بلکہ بہت زیادہ مقدار میں بھی تھی۔‏ آپ اِس معجزے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کنجوسی سے کام نہیں لیتے۔‏ وہ نہایت فراخ‌دل ہیں۔‏ اِس معجزے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دونوں لوگوں کے احساسات کی پرواہ کرتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ نئی دُنیا میں جب یہوواہ خدا اپنی طاقت کو فراخ‌دلی سے اِستعمال کرے گا تو پوری زمین پر ”‏سب قوموں“‏ کے لوگوں کو کتنی بڑی ضیافت میں شریک ہونے کا موقع ملے گا!‏‏—‏یسعیاہ 25:‏6 کو پڑھیں۔‏

5 وہ وقت جلد آنے والا ہے جب ہماری تمام جائز ضروریات اور خواہشات کو پورا کِیا جائے گا جیسے کہ صحت‌بخش خوراک اور مناسب رہائش وغیرہ۔‏ یقیناً ہم اِس بات کے لیے یہوواہ کے شکرگزار ہیں کہ وہ فردوس میں ہمیں بڑی فراخ‌دلی سے ہر اچھی شے عطا کرے گا۔‏

جب ہم بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے اپنا وقت فراخ‌دلی سے اِستعمال کرتے ہیں تو ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف 6 کو دیکھیں۔‏)‏

6.‏ یسوع نے اپنی طاقت کن کے لیے اِستعمال کی اور ہم یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

6 دلچسپی کی بات ہے کہ جب اِبلیس نے یسوع سے کہا تھا کہ وہ پتھروں کو روٹیاں بنائیں تو اُنہوں نے اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اپنی طاقت کو اِستعمال نہیں کِیا تھا۔‏ (‏متی 4:‏2-‏4‏)‏ لیکن اُنہوں نے دوسروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی طاقت کو اِستعمال کِیا۔‏ یوں اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ اُنہیں اپنی ذات سے زیادہ دوسروں کی فکر ہے۔‏ ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ اُنہوں نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ ”‏دیا کرو۔‏“‏ (‏لُو 6:‏38‏)‏ کیوں نہ ہم دوسروں کو اپنے گھر کھانے کے لئے بلائیں اور ایمان کو مضبوط کرنے والے موضوعات پر بات‌چیت کریں؟‏ کیوں نہ ہم اِجلاس کے بعد اپنے وقت کو فراخ‌دلی سے اِستعمال کریں؟‏ شاید ہم کسی بھائی یا بہن کی مدد کر سکتے ہیں،‏ مثلاً اگر کوئی بھائی ہمارے سامنے اپنی تقریر کی مشق کرنا چاہتا ہے تو ہم اُسے کچھ وقت دے سکتے ہیں۔‏ کیوں نہ ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کریں جو مُنادی کے کام میں اپنی مہارتیں نکھارنا چاہتے ہیں؟‏ جب ہم فراخ‌دلی سے جسمانی اور روحانی طور پر اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔‏

‏”‏سب کھا کر سیر ہو گئے“‏

7.‏ جب تک شیطان کی دُنیا قائم ہے تب تک کون سا مسئلہ حل نہیں ہوگا؟‏

7 غربت کا مسئلہ بہت پُرانا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو بتایا:‏ ”‏ملک میں کنگال سدا پائے جائیں گے۔‏“‏ (‏اِست 15:‏11‏)‏ اِس کے کئی سال بعد یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏غریب غربا تو ہمیشہ تمہارے پاس ہیں۔‏“‏ (‏متی 26:‏11‏)‏ کیا یسوع مسیح کے کہنے کا مطلب تھا کہ غربت کبھی ختم نہیں ہوگی؟‏ جی نہیں۔‏ اُن کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ جب تک شیطان کی دُنیا قائم ہے تب تک غربت کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔‏ یسوع مسیح کے معجزے اِس بات کی جھلک تھے کہ اُن کی بادشاہت میں حالات اچھے ہوں گے اور سب کو پیٹ بھر کر کھانا ملے گا۔‏ یہ کتنی خوشی اور تسلی کی بات ہے!‏

8،‏ 9.‏ ‏(‏الف)‏ ایسا کیا ہوا جس کی وجہ سے یسوع مسیح نے معجزانہ طور پر ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلایا؟‏ (‏ب)‏ اِس معجزے کی کون سی بات آپ کے دل کو چُھوتی ہے؟‏

8 زبور نویس نے یہوواہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جان‌دار کی خواہش پوری کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور 145:‏16‏)‏ اپنے آسمانی باپ کی طرح یسوع مسیح نے بھی کئی بار اپنی مٹھی کھولی اور اپنے پیروکاروں کی ضروریات کو پورا کِیا۔‏ اُنہوں نے صرف اپنی طاقت ظاہر کرنے کے لیے ایسا نہیں کِیا تھا بلکہ دوسروں کے لیے فکرمندی اور محبت ظاہر کرنے کے لیے ایسا کِیا تھا۔‏ اِس سلسلے میں آئیں،‏ متی 14:‏14-‏21 پر غور کریں۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏)‏ ایک بڑی بِھیڑ مختلف شہروں سے چلتی ہوئی یسوع مسیح کے پیچھے آئی تھی۔‏ (‏متی 14:‏13‏)‏ جب شام ہوئی تو شاگردوں نے یسوع مسیح سے کہا کہ وہ لوگوں کو کھانا کھانے کے لیے بھیج دیں۔‏ شاید اُنہیں خود بھی بھوک لگی تھی مگر اُنہیں لوگوں کی زیادہ فکر تھی کیونکہ لوگ بہت تھک گئے تھے اور اُنہیں بڑی سخت بھوک بھی لگی تھی۔‏ یسوع مسیح نے اِس مسئلے کو کیسے سلجھایا؟‏

9 اُنہوں نے صرف پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں سے تقریباً 5000 آدمیوں کے علاوہ عورتوں اور بچوں کی بھوک مٹائی۔‏ کیا یہ بات ہمارے دل کو نہیں چُھوتی کہ یسوع مسیح نے اپنی طاقت کو بوڑھے،‏ جوان اور بچوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اِستعمال کِیا؟‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏سب کھا کر سیر ہو گئے۔‏“‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ کھانے کی مقدار لوگوں کی تعداد سے بھی زیادہ تھی۔‏ یسوع مسیح نے صرف اِتنا کھانا فراہم نہیں کِیا تھا جس سے لوگوں کا بس گزارا ہو جائے۔‏ اُنہوں نے کافی زیادہ کھانا فراہم کِیا تاکہ لوگ پیٹ بھر کر کھا سکیں اور آسانی سے واپسی کا لمبا سفر طے کر سکیں۔‏ (‏لُو 9:‏10-‏17‏)‏ آخر پر اِتنا کھانا بچ گیا کہ 12 ٹوکریاں بھر گئیں۔‏

10.‏ یہوواہ خدا نے غربت کے سلسلے میں کیا وعدہ کِیا ہے؟‏

10 آج‌کل لالچی اور بددیانت حکمرانوں کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔‏ ہمارے کچھ بہن بھائیوں کا گزارا بھی بڑی مشکل سے ہوتا ہے،‏ وہ ”‏سیر“‏ نہیں ہو پاتے۔‏ لیکن جلد ہی وہ وقت آنے والا ہے جب خدا کے بندے غربت اور بددیانتی سے پاک دُنیا میں زندگی کا لطف اُٹھائیں گے۔‏ ذرا سوچیں کہ اگر آپ کے پاس اِنسانوں کی تمام ضروریات پوری کرنے کی طاقت ہوتی تو کیا آپ ایسا کرتے؟‏ قادرِمطلق خدا کے پاس تو ایسا کرنے کی طاقت بھی ہے اور وہ ایسا کرنے کی دلی خواہش بھی رکھتا ہے۔‏ وہ جلد ہی ہر طرح کے دُکھ اور تکلیف کو ختم کر دے گا۔‏‏—‏زبور 72:‏16 کو پڑھیں۔‏

11.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں یہ یقین کیوں ہے کہ جلد ہی یسوع مسیح اپنی طاقت کو تمام اِنسانوں کی بھلائی کے لیے اِستعمال کریں گے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح مستقبل میں جو کچھ کریں گے،‏ اُس کے پیش نظر ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟‏

11 جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے صرف ساڑھے تین سال تک ایک محدود علاقے میں معجزے کیے۔‏ (‏متی 15:‏24‏)‏ لیکن اپنی ہزار سالہ حکمرانی میں وہ زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک حیرت‌انگیز کام کریں گے۔‏ (‏زبور 72:‏8‏)‏ یسوع مسیح کے معجزے ہمیں یقین دِلاتے ہیں کہ وہ نہ صرف ہماری مدد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں بلکہ ایسا کرنے کی دلی خواہش بھی رکھتے ہیں۔‏ اور وہ جلد ہی اپنے اِختیار کو اِنسانوں کی بھلائی کے لیے اِستعمال کریں گے۔‏ ہم تو معجزے نہیں کر سکتے۔‏ لیکن ہم پورے دل‌وجان سے لوگوں کو اُن شان‌دار وعدوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں جو یہوواہ خدا نے کیے ہیں۔‏ اُس نے ہمیں مستقبل کے بارے میں بیش‌قیمت معلومات فراہم کی ہیں۔‏ تو پھر کیا یہ ہماری ذمےداری نہیں کہ ہم دوسروں کو بھی اِن کے بارے میں بتائیں؟‏ (‏روم 1:‏14،‏ 15‏)‏ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ یسوع مسیح جلد ہی اِنسانوں کے لیے کیا کچھ کریں گے اِس لیے آئیں،‏ ہم لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوش‌خبری سناتے رہیں۔‏—‏زبور 45:‏1؛‏ 49:‏3‏۔‏

قدرتی طاقتوں پر اِختیار

12.‏ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح زمین کے ماحولیاتی نظام کو خوب سمجھتے ہیں؟‏

12 جب خدا نے زمین اور باقی چیزوں کو بنایا تو اُس کے اِکلوتے بیٹے نے ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر اُس کے ساتھ کام کِیا۔‏ (‏امثا 8:‏22،‏ 30،‏ 31؛‏ کل 1:‏15-‏17‏)‏ اِس لئے یسوع مسیح زمین کے ماحولیاتی نظام کو خوب سمجھتے ہیں۔‏ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ قدرتی طاقتوں کو کیسے قابو میں رکھا جا سکتا ہے اور اِنہیں کیسے اِستعمال کِیا جانا چاہئے۔‏

یسوع مسیح کی طاقت کے بارے میں کون سی بات آپ کو متاثر کرتی ہے؟‏ (‏پیراگراف 13 اور 14 کو دیکھیں۔‏)‏

13،‏ 14.‏ اِس بات کی ایک مثال دیں کہ یسوع مسیح قدرتی طاقتوں پر اِختیار رکھتے ہیں۔‏

13 جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے قدرتی طاقتوں پر قابو پانے سے یہ ظاہر کِیا کہ وہ ”‏خدا کی قدرت“‏ ہیں۔‏ غور کریں کہ جب ایک بڑی آندھی کی وجہ سے یسوع کے شاگردوں کی جان خطرے میں پڑی تو یسوع نے کیا کِیا۔‏ ‏(‏مرقس 4:‏37-‏39 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل کے الفاظ پر تحقیق کرنے والے ایک عالم نے لکھا:‏ ”‏مرقس 4:‏37 میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏آندھی“‏ کِیا گیا ہے،‏ وہ ایک شدید طوفان کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ ایسا طوفان کالے بادلوں،‏ ہوا کے تیزوتند تھپیڑوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش والا ہوتا ہے۔‏ یہ بڑی تباہی مچا کر جاتا ہے۔‏“‏ متی کی اِنجیل میں اِس آندھی کو ”‏بڑا طوفان“‏ کہا گیا ہے۔‏—‏متی 8:‏24‏۔‏

14 ذرا اُس منظر کا تصور کریں جب یہ آندھی آئی۔‏ لہریں کشتی سے زور زور سے ٹکرا رہی تھیں اور کشتی پانی سے بھرتی جا رہی تھی۔‏ آندھی کا شور بہت زیادہ تھا اور کشتی تیز تیز ہچکولے کھا رہی تھی۔‏ اِس کے باوجود یسوع مسیح بڑی گہری نیند سوئے ہوئے تھے کیونکہ وہ مُنادی کرنے کی وجہ سے بہت تھک گئے تھے۔‏ شاگردوں نے خوف‌زدہ ہو کر یسوع مسیح کو جگایا اور کہا:‏ ”‏ہم ہلاک ہوئے جاتے ہیں۔‏“‏ (‏متی 8:‏25‏)‏ یسوع نے اُٹھ کر ہوا اور پانی کو ڈانٹا اور کہا:‏ ”‏ساکت ہو!‏ تھم جا!‏“‏ (‏مر 4:‏39‏)‏ طوفان واقعی تھم گیا!‏ ذرا غور کریں کہ یسوع نے ہوا اور پانی کو بس حکم دیا اور ”‏بڑا امن ہو گیا۔‏“‏ واقعی یسوع مسیح بڑی قدرت کے مالک ہیں!‏

15.‏ یہوواہ خدا نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ وہ قدرتی طاقتوں پر اِختیار رکھتا ہے؟‏

15 یسوع مسیح کو معجزے کرنے کی طاقت یہوواہ خدا نے دی تھی۔‏ اِس لیے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ قادرِمطلق خدا یہوواہ قدرتی طاقتوں پر اِختیار رکھتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ نوح کے طوفان سے پہلے یہوواہ خدا نے کہا:‏ ”‏سات دن کے بعد مَیں زمین پر چالیس دن اور چالیس رات پانی برساؤں گا۔‏“‏ (‏پید 7:‏4‏)‏ خروج 14:‏21 میں بھی لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے رات‌بھر تُند پوربی آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُسے خشک زمین بنا دیا۔‏“‏ یُوناہ 1:‏4 میں بتایا گیا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے سمندر پر بڑی آندھی بھیجی اور سمندر میں سخت طوفان برپا ہوا اور اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہو جائے“‏ گا۔‏ یہ کتنی تسلی اور اِطمینان کی بات ہے کہ یہوواہ خدا قدرتی طاقتوں پر اِختیار رکھتا ہے۔‏ ہماری زمین کا مستقبل واقعی محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‏

16.‏ ہمیں اِس بات سے تسلی کیوں ملتی ہے کہ ہمارا خالق اور اُس کا بیٹا قدرتی طاقتوں پر اِختیار رکھتے ہیں؟‏

16 اِس بات سے ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے کہ ہمارا خالق اور اُس کا ”‏ماہر کاریگر“‏ بےپناہ قدرت کے مالک ہیں۔‏ جب وہ دونوں ہزار سالہ حکمرانی کے دوران اپنا سارا دھیان زمین پر لگائیں گے تو سب اِنسان امن‌وسلامتی سے زندگی گزاریں گے۔‏ خوف‌ناک قدرتی آفتیں پھر کبھی نہیں آئیں گی۔‏ نئی دُنیا میں ہمیں طوفانوں کا،‏ آتش‌فشاں پھٹنے کا،‏ سونامی کا اور زلزلوں کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔‏ وہ وقت کتنا شان‌دار ہوگا جب قدرتی آفتوں سے نہ تو کوئی ہلاک ہوگا اور نہ ہی کوئی زخمی ہوگا کیونکہ اُس وقت ”‏خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان“‏ ہوگا۔‏ (‏مکا 21:‏3،‏ 4‏)‏ ہمیں یقین ہے کہ یسوع اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران یہوواہ خدا کی طاقت سے قدرتی طاقتوں اور آفتوں کو قابو میں رکھیں گے۔‏

یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کریں

17.‏ یہوواہ خدا اور یسوع کی مثال پر عمل کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

17 ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرح قدرتی آفتوں کو روکنے کی طاقت تو نہیں رکھتے مگر ہم اَور بہت سے کام کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔‏ ہم اپنی طاقت کو کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ تو امثال 3:‏27 میں بتایا گیا ہے۔‏ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔‏)‏ جب ہمارے بہن بھائی کسی مشکل میں ہوتے ہیں تو ہم اُنہیں تسلی دے سکتے ہیں اور جسمانی،‏ جذباتی اور روحانی طور پر اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثا 17:‏17‏)‏ مثال کے طور پر اگر ہمارے کچھ بہن بھائی کسی قدرتی آفت کا شکار ہوئے ہیں تو ہم اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ ایک بیوہ بہن کے گھر کو ایک طوفان میں شدید نقصان پہنچا۔‏ ذرا اُن کی اِس بات پر غور کریں:‏ ”‏مجھے بڑی خوشی ہے کہ مَیں یہوواہ کی تنظیم کا حصہ ہوں۔‏ مَیں شکرگزار ہوں کہ بہن بھائیوں نے نہ صرف جسمانی لحاظ سے بلکہ روحانی لحاظ سے بھی میری بڑی مدد کی۔‏“‏ ایک غیرشادی‌شُدہ بہن کے گھر کو بھی طوفان میں سخت نقصان ہوا جس کی وجہ سے وہ بہت مایوس اور پریشان ہو گئی۔‏ ذرا غور کریں کہ جب بھائیوں نے اُس کے گھر کو دوبارہ بنانے میں مدد کی تو اُس بہن نے کیا کہا:‏ ”‏بھائیوں نے میری توقع سے بھی بڑھ کر میری مدد کی۔‏ مَیں اپنی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی۔‏ یہوواہ آپ کا بہت بہت شکریہ!‏“‏ ہمیں خوشی ہے کہ پوری دُنیا میں ہمارے بہن بھائی ایک دوسرے کی فکر رکھتے ہیں اور ضرورت کے وقت ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔‏ اِس سے بھی بڑھ کر خوشی کی بات یہ ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح اپنے بندوں کی فکر رکھتے ہیں۔‏

18.‏ یسوع مسیح نے کس مقصد سے معجزے کیے تھے؟‏

18 یسوع مسیح نے معجزے کرنے سے ظاہر کِیا کہ وہ ”‏خدا کی قدرت“‏ ہیں۔‏ لیکن اِن سب کے پیچھے یسوع کا مقصد کیا تھا؟‏ اُنہوں نے اپنی طاقت کو کبھی بھی دوسروں کو متاثر کرنے یا اپنے فائدے کے لیے اِستعمال نہیں کِیا تھا۔‏ اُنہوں نے اپنی طاقت کو معجزے کرنے کے لیے اِس لیے اِستعمال کِیا کیونکہ وہ اِنسانوں سے بڑا پیار کرتے تھے۔‏ اگلے مضمون میں ہم اِس کی کچھ اَور مثالوں پر غور کریں گے۔‏