مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہ ہماری عبادت‌گاہ ہے

یہ ہماری عبادت‌گاہ ہے

‏”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا جائے گی۔‏“‏—‏یوح 2:‏17‏۔‏

گیت:‏ 13‏،‏ 21

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ ماضی میں خدا کے بندوں نے عبادت کے لیے کون سی جگہیں اِستعمال کیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح ہیکل کے بارے میں کیسا محسوس کرتے تھے؟‏ (‏ج)‏ ہم اِس مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

خدا کے بندے شروع ہی سے اُس کی عبادت کے لیے مخصوص جگہیں اِستعمال کرتے آئے ہیں۔‏ غالباً ہابل نے ایک قربان‌گاہ بنائی تھی جس پر اُنہوں نے خدا کے لیے قربانی پیش کی تھی۔‏ (‏پید 4:‏3،‏ 4‏)‏ نوح،‏ ابرہام،‏ اِضحاق،‏ یعقوب اور موسیٰ نے بھی قربان‌گاہیں بنائی تھیں۔‏ (‏پید 8:‏20؛‏ 12:‏7؛‏ 26:‏25؛‏ 35:‏1؛‏ خر 17:‏15‏)‏ بنی‌اِسرائیل نے یہوواہ کے کہنے پر خیمۂ‌اِجتماع بنایا۔‏ (‏خر 25:‏8‏)‏ بعد میں اُنہوں نے یہوواہ کی عبادت کے لیے ہیکل تعمیر کی۔‏ (‏1-‏سلا 8:‏27،‏ 29‏)‏ بابل سے واپس آنے کے بعد یہودی لوگ عبادت خانوں میں بھی جمع ہوتے تھے۔‏ (‏مر 6:‏2؛‏ یوح 18:‏20؛‏ اعما 15:‏21‏)‏ پہلی صدی میں مسیحی ایک دوسرے کے گھروں میں عبادت کے لیے اِکٹھے ہوتے تھے۔‏ (‏اعما 12:‏12؛‏ 1-‏کُر 16:‏19‏)‏ آج‌کل پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے لاکھوں کنگڈم ہال ہیں جن میں وہ خدا کی عبادت کرنے اور اُس سے تعلیم پانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔‏

2 یسوع مسیح کے دل میں خدا کی ہیکل کے لیے بڑا احترام تھا۔‏ ہیکل کے لیے اُن کے جوش کو دیکھ کر شاگردوں کو زبور نویس کی یہ بات یاد آئی تھی:‏ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی۔‏“‏ (‏زبور 69:‏9؛‏ یوح 2:‏17‏)‏ ہمارے کنگڈم ہال اُس لحاظ سے ”‏[‏یہوواہ]‏ کے گھر“‏ نہیں ہیں جس لحاظ سے ہیکل تھی۔‏ (‏2-‏توا 5:‏13؛‏ 33:‏4‏)‏ لیکن پھر بھی ہمیں اِن کا گہرا احترام کرنا چاہیے۔‏ اِس مضمون میں ہم بائبل کے کچھ اصولوں پر بات کریں گے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ (‏1)‏ ہمیں کنگڈم ہال میں کیسے آداب ظاہر کرنے چاہئیں (‏2)‏ ہمیں اِس کی دیکھ‌بھال کے لیے کیا کچھ کرنا چاہیے اور (‏3)‏ ہم کنگڈم ہالوں کی تعمیر کے اخراجات پورے کرنے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں۔‏ *

اپنی عبادت‌گاہ کا احترام کریں

3-‏5.‏ کنگڈم ہال کس مقصد کے لیے بنائے جاتے ہیں اور اِس لیے اِجلاسوں کے بارے میں ہمارا نظریہ کیا ہونا چاہیے؟‏

3 کنگڈم ہال ایسی جگہ ہے جہاں لوگ سچے  خدا  کی  عبادت کے لیے جمع ہوتے ہیں۔‏ یہوواہ نے ہمیں روحانی طور پر مضبوط رکھنے کے لیے بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں جن میں سے ایک ہمارے اِجلاس ہیں۔‏ اِن پر آنے سے ہم خدا کی تنظیم کی طرف سے رہنمائی اور حوصلہ‌افزائی پاتے ہیں۔‏ دراصل یہوواہ خدا اور  اُس کا بیٹا ہمیں اِجلاسوں پر آنے کی دعوت دیتا ہے۔‏ اِس لیے  ہمیں ہر ہفتے ”‏[‏یہوواہ]‏ کے دسترخوان“‏ سے روحانی خوراک  کھانے کے اعزاز کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔‏—‏1-‏کُر 10:‏21‏۔‏

4 یہوواہ خدا کی نظر میں یہ بہت اہم ہے کہ ہم مل کر اُس کی عبادت کریں اور ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ اِس لیے پولُس رسول نے خدا کے اِلہام سے ہمیں ہدایت کی کہ ہم اِجلاسوں پر جمع ہونے سے باز نہ آئیں۔‏ ‏(‏عبرانیوں 10:‏24،‏ 25 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر ہم بِلاوجہ اِجلاسوں پر نہیں جاتے تو کیا اِس سے یہوواہ کے لیے احترام ظاہر ہوگا؟‏ بِلاشُبہ جب ہم اِجلاسوں کی تیاری کرتے ہیں اور اِن میں بھرپور حصہ لیتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا اور اُس کے بندوبست کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں۔‏—‏زبور 22:‏22‏۔‏

5 کنگڈم ہال کی عمارت اور اِجلاسوں کے لیے ہمارا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے دل میں یہوواہ کے لیے کتنی عزت ہے۔‏ ہمارے کنگڈم ہالوں پر لگے ہوئے سائن‌بورڈ پر عموماً یہوواہ کا نام لکھا ہوتا ہے۔‏ اِس لیے کنگڈم ہال میں ہم جیسے آداب ظاہر کرتے  ہیں،‏ وہ یا تو یہوواہ کی بڑائی کر سکتے ہیں یا پھر بدنامی۔‏—‏1-‏سلاطین 8:‏17 پر غور کریں۔‏

6.‏ بعض لوگوں نے ہماری عبادت‌گاہوں اور حاضرین کے بارے میں کیا کہا ہے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

6 ہم اپنی عبادت‌گاہوں کے لیے جو احترام دِکھاتے ہیں،‏ اُسے اکثر دوسرے لوگ بہت سراہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر تُرکی  میں ایک شخص نے کہا:‏ ”‏جب مَیں پہلی بار کنگڈم ہال گیا تو مَیں وہاں صفائی اور نظم‌ونسق دیکھ کر بہت متاثر ہوا۔‏ وہاں لوگوں نے صاف ستھرے لباس پہنے ہوئے تھے،‏ اُن کے چہرے دمک رہے تھے اور وہ مجھے بڑے پیار سے ملے۔‏ اِس کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا۔‏“‏ وہ شخص باقاعدگی سے اِجلاسوں پر آنے لگا اور کچھ ہی عرصے بعد اُس نے بپتسمہ لے لیا۔‏ اِنڈونیشیا میں ایک شہر کی کلیسیا نے نیا کنگڈم ہال بنایا۔‏ اِس ہال کی مخصوصیت سے پہلے کلیسیا نے ایک دن مقرر کِیا جس پر ہال کے آس‌پاس رہنے والے لوگ اور سرکاری افسر آ کر اُسے دیکھ سکتے تھے۔‏ اُس شہر کا گورنر بھی ہال کو دیکھنے آیا۔‏ وہ عمارت کے ڈیزائن،‏ معیار اور خوب‌صورت باغ کو دیکھ کر بہت ہی متاثر ہوا۔‏ اُس نے کلیسیا کے بھائیوں سے کہا:‏ ”‏اِس عمارت کی صفائی ستھرائی آپ کے مذہب کی عکاسی کرتی ہے۔‏“‏

ہم کنگڈم ہال میں جیسے آداب ظاہر کرتے ہیں،‏ اُن سے یہوواہ کی بدنامی ہو سکتی ہے۔‏ (‏پیراگراف 7 اور 8 کو دیکھیں۔‏)‏

7،‏ 8.‏ اِجلاسوں پر آنے والوں کو کون سی باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟‏

7 چونکہ یہوواہ خدا ہمیں اِجلاسوں پر آنے کی دعوت دیتا ہے اِس لیے ہمارے آداب اور لباس اچھے اور مناسب ہونے چاہئیں۔‏ یوں ہم اُس کے لیے عزت ظاہر کریں گے۔‏ بعض اوقات یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ کلیسیاؤں میں بہن بھائی کنگڈم ہال میں آداب کے حوالے سے بڑا سخت نظریہ رکھتے ہیں جبکہ بعض کلیسیاؤں میں لاپروائی دِکھائی جاتی ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ اِجلاسوں پر آنے والے سب لوگوں کو اِن سے خوشی ملے۔‏ لیکن ہمارے کسی کام سے اِجلاسوں کے لیے ناقدری بھی ظاہر نہیں ہونی چاہیے۔‏ اِس لیے ہم غیررسمی لباس پہن کر اِجلاس میں نہیں آئیں گے،‏ اِجلاس کے دوران موبائل پر پیغامات نہیں بھیجیں گے،‏ باتیں نہیں کریں گے اور کچھ کھائیں گے بھی نہیں۔‏ والدین کو بھی اپنے بچوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ ہماری عبادت‌گاہ کوئی دوڑنے بھاگنے یا کھیلنے کودنے کی جگہ نہیں ہے۔‏—‏واعظ 3:‏1‏۔‏

8 جب یسوع مسیح نے دیکھا کہ لوگ ہیکل میں کاروبار کر رہے ہیں تو اُنہیں بہت غصہ آیا اور اُنہوں نے اُن لوگوں کو ہیکل سے نکال دیا۔‏ (‏یوح 2:‏13-‏17‏)‏ ہمارے کنگڈم ہال بھی عبادت اور تعلیم کا مرکز ہیں۔‏ اِس لیے ہمیں وہاں کسی طرح کا کاروبار یا کاروباری گفتگو نہیں کرنی چاہیے۔‏—‏نحمیاہ 13:‏7،‏ 8 پر غور کریں۔‏

عبادت‌گاہوں کی تعمیر کا اِنتظام

9،‏ 10.‏ ‏(‏الف)‏ ہمارے کنگڈم ہال کون بناتے ہیں اور تعمیر کے اخراجات کیسے پورے کیے جاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا ہے؟‏ (‏ج)‏ جو کلیسیائیں کنگڈم ہال بنانے کا خرچہ نہیں اُٹھا سکتیں،‏ اُن کے لیے کیا اِنتظام کِیا گیا ہے؟‏

9 پوری دُنیا میں یہوواہ کی تنظیم بڑی محنت سے کنگڈم ہال تعمیر کر رہی ہے۔‏ نئے ہالوں کے نقشے،‏ پُرانے ہالوں کی مرمت وغیرہ کا سارا کام ہمارے رضاکار بھائی بہن کرتے ہیں۔‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا ہے؟‏ 1 نومبر 1999ء سے اب تک پوری دُنیا میں تقریباً 28 ہزار کنگڈم ہال بنائے گئے ہیں۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ پچھلے 15 سال میں ہم نے ایک دن میں اوسطاً 5 کنگڈم ہال بنائے۔‏

10 جس علاقے میں بھی کنگڈم ہال بنانے کی ضرورت ہوتی ہے،‏ وہاں رضاکاروں کو بھیجا جاتا ہے اور اخراجات کو پورا کرنے کے لیے عطیات اِستعمال کیے جاتے ہیں۔‏ یہ اِنتظام بائبل کے اِس اصول کے مطابق کِیا گیا ہے کہ امیر بہن بھائیوں کی دولت سے غریب بہن بھائیوں کی کمی پوری ہو جائے اور ”‏اِس طرح برابری ہو جائے۔‏“‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 8:‏13-‏15 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے نتیجے میں اُن کلیسیاؤں کے لیے نئے کنگڈم ہال بنائے گئے ہیں جو خود کنگڈم ہال بنانے کا خرچہ نہیں اُٹھا سکتی تھیں۔‏

11.‏ بعض بہن بھائی اپنے نئے کنگڈم ہال کے بارے میں کیا کہتے ہیں اور ایسے اِظہارات کو سُن کر آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

11 کوسٹا ریکا کی ایک کلیسیا کو بھی اِس اِنتظام سے فائدہ ہوا۔‏ اُس کلیسیا نے اپنے خط میں لکھا:‏ ”‏جب ہم اپنے ہال کے سامنے کھڑے ہو کر اِسے دیکھتے ہیں تو لگتا ہے جیسے ہم کوئی خواب دیکھ رہے ہیں۔‏ ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آتا۔‏ ہمارا خوب‌صورت ہال صرف آٹھ دن میں مکمل ہوا تھا!‏ اِس کا سہرا یہوواہ خدا،‏ اُس کی تنظیم اور ہمارے بہن بھائیوں کے سر ہے۔‏ یہ عبادت‌گاہ ایک بہت ہی قیمتی تحفہ ہے،‏ ایک انمول چیز جو یہوواہ نے ہمیں عطا کی ہے۔‏ اِسے پا کر ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں ہے۔‏“‏ نئے کنگڈم ہالوں کے بارے میں ایسے اِظہارات سُن کر کیا آپ کو خوشی نہیں ہوتی؟‏ ہمارے لیے یہ واقعی بڑی خوشی کی بات ہے کہ  پوری دُنیا میں ہزاروں جگہوں پر ہمارے بہن بھائیوں کے لیے نئی عبادت‌گاہیں بنائی جا رہی ہیں۔‏ بےشک یہوواہ اِس کام کو برکت دے رہا ہے کیونکہ جیسے ہی نئے کنگڈم ہال بنتے ہیں،‏ اَور زیادہ لوگ اُن میں یہوواہ کی عبادت کرنے کے لیے آنے لگتے ہیں۔‏—‏زبور 127:‏1‏۔‏

12.‏ آپ کنگڈم ہالوں کی تعمیر میں حصہ کیسے لے سکتے ہیں؟‏

12 ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کو کنگڈم ہالوں کی تعمیر میں حصہ لے کر بڑی خوشی ملی ہے۔‏ ہم اِنہیں تعمیر کرنے میں حصہ لے پائیں یا نہیں،‏ اپنے عطیات کے ذریعے ہم اِس اِنتظام کی حمایت ضرور کر سکتے ہیں۔‏ قدیم زمانے میں بھی خدا کے خادموں نے عبادت‌گاہوں کو تعمیر کرنے کے لیے عطیات دیے تھے اور آج ہم اُن کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏—‏خر 25:‏2؛‏ 2-‏کُر 9:‏7‏۔‏

اپنی عبادت‌گاہ کو صاف رکھیں

13،‏ 14.‏ کنگڈم ہال کو صاف ستھرا رکھنے کے سلسلے میں ہمیں کون سی آیتیں ذہن میں رکھنی چاہئیں؟‏

13 جب کوئی نیا کنگڈم ہال بنتا ہے تو اِسے صاف ستھرا رکھا جانا چاہیے تاکہ یہ ظاہر ہو کہ اِس میں جس خدا کی عبادت ہوتی ہے وہ پاک اور منظم ہے۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 14:‏33،‏ 40 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ پاک عبادت کا جسمانی پاکیزگی سے بھی گہرا تعلق ہے۔‏ (‏مکا 19:‏8‏)‏ لہٰذا اگر ہم خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں جسمانی طور پر بھی پاک ہونا چاہیے۔‏

14 جب ہماری عبادت‌گاہ صاف ستھری ہوگی تو ہمیں دوسروں کو اِجلاسوں پر آنے کی دعوت دینے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوگی۔‏ ہمارے صاف ستھرے کنگڈم ہال کو دیکھ کر دوسرے یہ جان جائیں گے کہ ہم نئی دُنیا کے بارے میں جو تعلیم دیتے ہیں،‏ اُس پر خود بھی عمل کرتے ہیں۔‏ اُن پر یہ بات بھی واضح ہو جائے گی کہ ہم پاک خدا یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں جو اِس زمین کو جلد ہی ہر طرح کی گندگی سے پاک کر دے گا۔‏—‏یسع 6:‏1-‏3؛‏ مکا 11:‏18‏۔‏

15،‏ 16.‏ ‏(‏الف)‏ کنگڈم ہال کو صاف رکھنا ہمیشہ آسان کیوں نہیں ہوتا لیکن ہمیں اِسے صاف کیوں رکھنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ آپ کی کلیسیا میں کنگڈم ہال کو صاف کرنے کے کون سے اِنتظام کیے گئے ہیں اور ہم سب کو کون سا اعزاز حاصل ہے؟‏

15 لوگوں کی پرورش چونکہ فرق فرق ماحول میں ہوتی ہے  اِس لیے صفائی کے بارے میں اُن کی رائے ایک دوسرے سے فرق ہوتی ہے۔‏ بعض لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں بہت کیچڑ اور مٹی ہوتی ہے اِس لیے وہ صفائی کا زیادہ خیال رکھتے ہیں جبکہ بعض کے پاس صفائی کی اشیا یا پانی نہیں ہوتا اِس لیے وہ اِتنی صفائی نہیں رکھ پاتے۔‏ ہم چاہے جیسے بھی علاقے میں رہتے ہوں اور صفائی کے بارے میں لوگوں کی رائے چاہے کچھ بھی ہو،‏ ہمیں اپنا کنگڈم ہال صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔‏ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم اپنے پاک خدا یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏—‏اِست 23:‏14‏۔‏

16 ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ جب ہمارا دل چاہے گا تب ہم کنگڈم ہال کی صفائی کریں گے۔‏ ہر کلیسیا کے بزرگوں کی ذمےداری ہے کہ وہ صفائی کا شیڈول بنائیں اور صفائی کی اشیا کافی مقدار میں دستیاب رکھیں تاکہ کلیسیا کی عبادت‌گاہ ہمیشہ صاف ستھری نظر آئے۔‏ کچھ چیزیں ہر اِجلاس کے بعد صاف کرنی پڑتی ہیں جبکہ کچھ شاید چند ہفتے یا مہینے کے بعد صاف کرنی پڑیں۔‏ اِس لیے بزرگوں کو اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کوئی چیز رہ نہ جائے۔‏ کنگڈم ہال کو صاف کرنے میں حصہ لینا کلیسیا کے سب رُکنوں کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔‏

اپنی عبادت‌گاہ کی مرمت

17،‏ 18.‏ ‏(‏الف)‏ خدا کے گھر کی مرمت کے حوالے سے بائبل میں کون سی مثالیں پائی جاتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ کنگڈم ہالوں کو صحیح حالت میں کیوں رکھا جانا چاہیے؟‏

17 خدا کے بندے اپنی عبادت‌گاہ کو صحیح حالت میں رکھنے کے لیے وقتاًفوقتاً اُس کی مرمت بھی کرتے رہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یہوداہ کے بادشاہ یہوآس نے کاہنوں کو حکم دیا کہ وہ ہیکل کے لیے دیے گئے عطیات کو لیں اور ”‏ہیکل کی دراڑوں کی جہاں کہیں  کوئی دراڑ ملے مرمت کریں۔‏“‏ (‏2-‏سلا 12:‏4،‏ 5‏)‏ اِس کے 200 سال بعد بادشاہ یوسیاہ نے بھی ہیکل کی مرمت کرنے کے لیے اُن عطیات کو اِستعمال کِیا جو ہیکل میں جمع ہوئے تھے۔‏‏—‏2-‏تواریخ 34:‏9-‏11 کو پڑھیں۔‏

18 کچھ برانچ کی کمیٹیوں نے دیکھا ہے کہ اُن کے  ملکوں  میں بہت سے لوگ عمارتوں یا آلات کو صحیح حالت میں نہیں رکھتے۔‏ شاید وہ تعمیری کام کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے یا پھر اُن کے پاس مرمت کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔‏ لیکن اگر ہم اپنے کنگڈم ہال کی وقت پر مرمت نہیں کریں گے تو یہ جلد ہی خستہ ہو جائے گا اور اِس کی گندی حالت کی وجہ سے خدا کی بدنامی ہوگی۔‏ لیکن اگر ہم اپنی عبادت‌گاہ کو صحیح حالت میں رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو اِس سے یہوواہ  کی بڑائی ہوتی ہے اور تنظیم کے عطیات بھی ضائع نہیں ہوتے۔‏

کنگڈم ہال کی صفائی اور مرمت سے غفلت نہیں برتی جانی چاہیے۔‏ (‏پیراگراف 16 اور 18 کو دیکھیں۔‏)‏

19.‏ آپ نے اپنی عبادت‌گاہ کے لیے عزت ظاہر کرنے کے لیے کیا عزم کِیا ہے؟‏

19 کنگڈم ہال یہوواہ کی عبادت کے لیے مخصوص ہوتے  ہیں۔‏ اِس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کسی ایک شخص یا کلیسیا کی ملکیت ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم نے بائبل کے کچھ ایسے اصولوں پر غور کِیا ہے جو اپنی عبادت‌گاہ کے بارے میں صحیح رویہ اپنانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔‏ چونکہ ہم یہوواہ کی عزت کرتے ہیں اِس لیے ہم اپنے اِجلاسوں اور عبادت‌گاہوں کی بھی عزت کرتے ہیں۔‏ نئے کنگڈم ہال تعمیر کرنے کے لیے عطیات دینا اور اِن کی دیکھ‌بھال اور صفائی ستھرائی کرنے کے لیے محنت کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔‏ یسوع مسیح کی طرح ہم بھی اُس جگہ کی بڑی عزت کرتے ہیں جہاں ہم اپنے خدا یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏—‏یوح 2:‏17‏۔‏

^ پیراگراف 2 ویسے تو اِس مضمون میں ہم کنگڈم ہالوں کے بارے میں بات کریں گے۔‏ مگر جن اصولوں پر بات کی جائے گی،‏ وہ ہماری اُن دوسری جگہوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں جو عبادت کے لیے اِستعمال کی جاتی ہیں،‏ مثلاً اِجتماعوں کے لیے اِستعمال ہونے والے ہال۔‏