مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ابھی سے نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کریں

ابھی سے نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کریں

‏”‏نیکی کریں .‏ .‏ .‏ تاکہ حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔‏“‏—‏1-‏تیم 6:‏18،‏ 19‏۔‏

گیت:‏ 43،‏ 40

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ آپ نئی دُنیا میں کون سی برکتیں پانے کے لیے بےتاب ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ نئی دُنیا میں ہمیں سب سے زیادہ خوشی کس بات سے ہوگی؟‏

‏”‏حقیقی زندگی۔‏“‏ یہ اِصطلاح سُن کر زیادہ‌تر بہن بھائی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کے بارے میں سوچتے ہیں۔‏ جب پولُس رسول نے ”‏حقیقی زندگی“‏ کا ذکر کِیا تو اُن کا اِشارہ ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ کی طرف ہی تھا۔‏ ‏(‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏12،‏ 19 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم سب اُس زندگی کو پانے کے منتظر ہیں جو ابد تک چلے گی اور خوشیوں اور اِطمینان سے بھری ہوگی۔‏ شاید ہمیں یہ بات خواب سی لگے کہ نئی دُنیا میں جب ہم ہر روز نیند سے جاگیں گے تو ہم ذہنی،‏ جسمانی اور جذباتی لحاظ سے بالکل تندرست ہوں گے۔‏ (‏یسع 35:‏5،‏ 6‏)‏ ذرا سوچیں کہ ایسے شان‌دار ماحول میں اپنے دوستوں،‏ عزیزوں یہاں تک کہ مُردوں میں سے زندہ ہونے والے دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ وقت گزارنا کتنا اچھا ہوگا!‏ (‏یوح 5:‏28،‏ 29؛‏ اعما 24:‏15‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں سائنس،‏ موسیقی،‏ فنِ‌تعمیر اور دیگر شعبوں میں اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا موقع ملے گا۔‏

2 ہمیں یہ سب برکتیں پا کر خوشی تو ہوگی لیکن سب سے زیادہ خوشی ہمیں اِس بات سے ہوگی کہ سب لوگ خدا کا نام پاک مانیں گے اور صرف اُسی کو اپنا حکمران مانیں گے۔‏ (‏متی 6:‏9،‏ 10‏)‏ ہمیں یہ جان کر خوشی ہوگی کہ زمین اور اِنسانوں کے لیے یہوواہ کا اِبتدائی مقصد پورا ہو رہا ہے۔‏ جیسے جیسے ہم گُناہ سے پاک ہوتے جائیں گے،‏ ہمارے لیے خدا کے نزدیک جانا آسان ہوتا جائے گا۔‏—‏زبور 73:‏28؛‏ یعقو 4:‏8‏۔‏

3.‏ ہمیں ابھی سے کس کے لیے تیاری کرنی ہے؟‏

3 یہ برکتیں بےشک ہمیں ملیں گی کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔‏“‏ (‏متی 19:‏25،‏ 26‏)‏ لیکن اگر ہم مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت اور اُس کے بعد بھی زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ہم اب حقیقی زندگی پر ”‏قبضہ کریں۔‏“‏ ہمیں اِس بُری دُنیا کے خاتمے کا منتظر رہنا ہے اور نئی دُنیا میں زندگی گزارنے کے لیے ابھی سے تیاری کرنی ہے۔‏ لیکن ہم یہ سب کچھ کیسے کر سکتے ہیں کیونکہ ہم ابھی تک اِسی بُری دُنیا میں رہ رہے ہیں؟‏

نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری اب کریں

4.‏ ہم ابھی سے نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کیسے کر سکتے ہیں؟‏ مثال دیں۔‏

4 ہم ابھی سے نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کیسے  کر  سکتے  ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ فرض کریں کہ آپ کسی دوسرے ملک منتقل ہونے کا سوچ رہے ہیں۔‏ آپ اِس کے لیے کون سی تیاریاں کریں گے؟‏ آپ شاید اُس ملک کی زبان سیکھیں گے،‏ وہاں کے رسم‌ورواج کے متعلق جاننے کی کوشش کریں گے اور شاید وہاں کے کھانے بھی کھائیں گے۔‏ جہاں تک ہو سکے،‏ آپ اُس ملک کے لوگوں جیسا رہن‌سہن اپنا لیں گے کیونکہ یہی سب باتیں وہاں جا کر آپ کے کام آئیں گی۔‏ اِسی طرح اگر ہم آج ویسی ہی زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں جیسی نئی دُنیا میں ہوگی تو ہم دراصل نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‏ آئیں،‏ ایسا کرنے کے کچھ طریقوں پر غور کریں۔‏

5،‏ 6.‏ آج تنظیم کی ہدایات کو ماننا ہمیں نئی دُنیا میں رہنے کے لیے کیسے تیار کرتا ہے؟‏

5 نئی دُنیا کے سب رہنے والے یہوواہ کو اپنا حکمران تسلیم کریں گے۔‏ لیکن آج‌کل تو بہت ہی کم لوگ ایسا کرتے ہیں۔‏ زیادہ‌تر لوگ چاہتے ہیں کہ اُنہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو اور وہ جیسا چاہیں ویسا کریں۔‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا ہے؟‏ دُکھ‌تکلیف،‏ مصیبتیں اور مسائل۔‏ (‏یرم 10:‏23‏)‏ اِس لیے ہم اُس وقت کا بےصبری سے اِنتظار کر رہے ہیں جب ہر بشر یہوواہ خدا کو اپنا حکمران مانے گا۔‏

6 نئی دُنیا میں یہوواہ کی تنظیم زمین کو  فردوس  بنانے  اور  زندہ  ہونے والوں کو تعلیم دینے کے سلسلے میں ہدایات دے گی۔‏ اِن ہدایات کو ماننے سے ہمیں بےحد خوشی ہوگی۔‏ اُس وقت یہوواہ ہمیں اَور بہت سے کام بھی سونپے گا۔‏ لیکن ذرا سوچیں کہ اگر آپ کو کوئی ایسا کام دیا جائے گا جو آپ کو پسند نہیں تو آپ کیا کریں گے؟‏ کیا آپ وہ کام کرنے کی پوری کوشش کریں گے اور اُس سے لطف اُٹھائیں گے؟‏ یقیناً آپ ہاں کہیں گے۔‏ لیکن خود سے پوچھیں کہ ”‏کیا مَیں آج بھی تنظیم کی طرف سے ملنے والی تمام ہدایات کو مانتا ہوں؟‏“‏ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ نئی دُنیا میں ہمیشہ تک رہنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‏

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں یہوواہ کی تنظیم کی بھرپور حمایت کیوں کرنی چاہیے؟‏ (‏ب)‏ ہمارے کچھ بہن بھائیوں کے کام میں کیا تبدیلی آئی ہے؟‏ (‏ج)‏ نئی دُنیا میں زندگی کے متعلق ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟‏

7 نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کرنے میں صرف یہی شامل نہیں کہ ہم آج یہوواہ کی تنظیم کی ہدایات کو مانیں بلکہ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اِن کے بارے میں شکایت نہ کریں اور تنظیم کی بھرپور حمایت کریں۔‏ مثال کے طور پر جب تنظیم ہمیں کوئی نیا کام سونپتی ہے اور ہم اُسے خوشی سے کرتے ہیں تو عین ممکن ہے کہ ہم نئی دُنیا میں بھی ایسا ہی رویہ ظاہر کریں گے۔‏ ‏(‏عبرانیوں 13:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ بنی‌اِسرائیل کو قرعے کے ذریعے زمین بانٹی گئی تھی۔‏ (‏گن 26:‏52-‏56؛‏ یشو 14:‏1،‏ 2‏)‏ ہو سکتا ہے کہ نئی دُنیا میں ہمیں بھی بتایا جائے کہ ہم کہاں رہیں گے۔‏ اِس لیے اگر ہم ابھی تنظیم کے ساتھ تعاون کرنا سیکھتے ہیں تو نئی دُنیا میں ہم جہاں بھی رہیں،‏ ہم خوش رہیں گے۔‏

8 ذرا سوچیں کہ نئی دُنیا میں رہنا کتنے بڑے اعزاز کی بات ہوگی!‏ اِس اعزاز کو پانے کے لیے ہم ہر وہ کام کرنے کو تیار رہتے ہیں جو یہوواہ کی تنظیم آج ہمیں دیتی ہے۔‏ لیکن کبھی کبھار تنظیم ہمارے کام کو تبدیل کر دیتی ہے۔‏ ایسی صورت میں ہم کیسا رویہ ظاہر کرتے ہیں؟‏ مثال کے طور پر امریکہ کے بیت‌ایل میں کام کرنے والے کچھ بہن بھائیوں کو پہل‌کار بنا دیا گیا ہے۔‏ اِس کے علاوہ کچھ سفری نگہبانوں اور اُن کی بیویوں کو بڑھاپے یا دیگر وجوہات کی بِنا پر خصوصی پہل‌کار بنا دیا گیا ہے۔‏ یہ سب بہن بھائی اپنے نئے کام سے خوش ہیں اور یہوواہ سے برکتیں پا رہے ہیں۔‏ اگر ہم خدا سے دُعا کرتے رہتے ہیں،‏ اُس کی خدمت میں پورا دھیان لگاتے ہیں اور شکایتی رویہ نہیں اپناتے تو ہم خوش رہیں گے اور مصیبتوں سے بھرے اِس دَور میں بھی یہوواہ سے برکتیں پائیں گے۔‏ ‏(‏امثال 10:‏22 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن اگر نئی دُنیا میں ہمیں کسی ایسی جگہ پر رہنے کو کہا جاتا ہے جہاں ہم رہنا نہیں چاہتے تو ہم کیسا ردِعمل ظاہر کریں گے؟‏ دراصل اُس وقت اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ ہم کہاں رہتے ہیں یا کیا کام کرتے ہیں۔‏ ہمارے لیے یہی بہت بڑی بات ہوگی کہ ہم نئی دُنیا میں پہنچ گئے ہیں۔‏—‏نحم 8:‏10‏۔‏

9،‏ 10.‏ ‏(‏الف)‏ نئی دُنیا میں ہمیں صبر سے کام کیوں لینا پڑ سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم آج صبر کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

9 نئی دُنیا میں بھی بعض اوقات ہمیں صبر  سے  کام  لینا پڑے گا۔‏ مثال کے طور پر شاید ہمیں پتہ چلے کہ کچھ لوگ بڑے خوش ہیں کیونکہ اُن کے کچھ دوست اور رشتےدار زندہ ہو گئے ہیں۔‏ لیکن شاید ہمارے کچھ عزیز ابھی زندہ نہیں ہوئے۔‏ ایسی صورت میں کیا ہم دوسروں کی خوشی میں شریک ہوں گے اور صبر سے کام لیں گے؟‏ (‏روم 12:‏15‏)‏ اگر ہم آج یہوواہ کے وعدوں کے پورے ہونے کا صبر سے اِنتظار کرتے ہیں تو ہم تب بھی صبر کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏واعظ 7:‏8‏۔‏

10 وقتاًفوقتاً ہمیں تنظیم کی طرف سے نئی وضاحتیں  ملتی  ہیں۔‏  اِس معاملے میں صبر سے کام لینے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں اِن وضاحتوں کا اچھی طرح مطالعہ کرتا ہوں اور اگر مجھے یہ پوری طرح سمجھ نہیں آتیں تو کیا مَیں صبر سے کام لیتا ہوں؟‏“‏ اگر ہم اب ایسا کرتے ہیں تو نئی دُنیا میں بھی جب یہوواہ ہمیں کوئی نئی بات بتائے گا تو ہم صبر کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏امثا 4:‏18؛‏ یوح 16:‏12‏۔‏

11.‏ ہمیں اب ایک دوسرے کو معاف کرنے کی عادت کیوں اپنانی چاہیے اور اِس کا نئی دُنیا میں ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

11 ایک دوسرے کو معاف کرنے کی عادت اپنانا بھی نئی دُنیا میں ہمارے بڑے کام آئے گا۔‏ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی میں اِنسانوں کی خامیاں ایک دم دُور نہیں ہوں گی بلکہ اِس میں کچھ وقت لگے گا۔‏ (‏اعما 24:‏15‏)‏ کیا ہم اُس عرصے کے دوران ایک دوسرے کے ساتھ پیار سے پیش آئیں گے؟‏ اگر ہم اب ایک دوسرے کو دل کھول کر معاف کرتے ہیں اور آپس میں خوش‌گوار تعلق رکھتے ہیں تو نئی دُنیا میں بھی ایسا کرنا آسان ہوگا۔‏‏—‏کُلسّیوں 3:‏12-‏14 کو پڑھیں۔‏

12.‏ ہمیں اب نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کیوں کرنی چاہیے؟‏

12 ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ نئی دُنیا میں ہم ہمیشہ جو چاہیں گے وہی ہمیں ملے گا۔‏ اُس وقت یہوواہ ہمیں جو بھی دے گا،‏ ہم اُسی سے خوش رہیں گے۔‏ اور کچھ چیزوں کے لیے شاید ہمیں اِنتظار کرنا پڑے۔‏ تب ہمیں وہی خوبیاں ظاہر کرنی ہوں گی جو یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم آج ظاہر کریں جیسے کہ معافی،‏ صبر وغیرہ۔‏ یہ ایسی خوبیاں ہیں جو ہمیشہ تک ہمارے کام آئیں گی۔‏ اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ’‏آنے والا جہان‘‏ ہمارے نزدیک حقیقی ہے۔‏ (‏عبر 2:‏5؛‏ 11:‏1‏)‏ اِس کے علاوہ ہم یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اِس میں رہنے کی بڑی آرزو ہے۔‏ واقعی ہم نئی دُنیا میں ہمیشہ تک رہنے کی تیاری اب کر رہے ہیں!‏

خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنائیں

مُنادی کے کام میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لیں۔‏

13.‏ نئی دُنیا میں ہم زیادہ‌تر وقت کس کام میں صرف کریں گے؟‏

13 آئیں،‏ اب نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کرنے کے ایک اَور طریقے پر بات کریں۔‏ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ نئی دُنیا میں ہمیں خوراک اور دیگر اشیا کثرت سے عطا کرے گا۔‏ لیکن اُس وقت بھی ہمیں سب سے زیادہ خوشی اِس بات سے ہوگی کہ یہوواہ ہمیں بےاِنتہا روحانی خوراک فراہم کر رہا ہے۔‏ ہم سب کا زیادہ‌تر وقت یہوواہ کی خدمت میں گزرے گا اور ہماری زندگی سے ظاہر ہوگا کہ ہم اِس خدمت سے بڑے خوش ہیں۔‏ (‏زبور 37:‏4‏)‏ روحانی معاملات کو اب اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے سے ہم آنے والی حقیقی زندگی کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔‏‏—‏متی 6:‏19-‏21 کو پڑھیں۔‏

14.‏ نئی دُنیا میں زندگی کے پیشِ‌نظر نوجوان اب کون سے منصوبے بنا سکتے ہیں؟‏

14 آپ یہوواہ کی خدمت میں اپنی خوشی کو بڑھانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنائیں۔‏ اگر آپ نوجوان ہیں تو کیوں نہ آپ کُلوقتی خدمت کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں‏؟‏  آپ  ہماری کتابوں اور رسالوں وغیرہ میں کُلوقتی خدمت کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔‏ اور پھر کسی ایک پہلو میں خدمت کرنے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔‏ * ایسے بہن بھائیوں سے بات کریں جو کئی سالوں سے کُلوقتی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اب کُلوقتی خدمت کرنے سے آپ جو بھی تربیت اور تجربہ حاصل کریں گے وہ نئی دُنیا میں آپ کے بہت کام آئے گا۔‏

خدا کی خدمت کے مختلف پہلوؤں میں حصہ لیں۔‏

15.‏ ہم اَور کون سے منصوبے بنا سکتے ہیں؟‏

15 ہم کچھ اَور منصوبے بھی بنا سکتے ہیں۔‏ ہم مُنادی کے کام کے کسی پہلو میں اپنی مہارت کو نکھارنے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔‏ ہم یہ منصوبہ بھی بنا سکتے ہیں کہ ہم پاک کلام کے اصولوں کو زیادہ اچھی طرح سمجھیں اور دیکھیں کہ یہ ہماری زندگی پر کیسے لاگو ہوتے ہیں۔‏ اِجلاسوں میں پڑھنے،‏ تقریر دینے اور تبصرے کرنے میں بہتری لانا بھی ایک اہم منصوبہ ہو سکتا ہے۔‏ یقیناً آپ اَور بہت سے منصوبوں کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں۔‏ لیکن اہم بات یہ ہے کہ منصوبے بنانے سے خدا کی خدمت کے بارے میں آپ کا جوش بڑھے گا اور یوں نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کرنے میں آپ کی مدد ہوگی۔‏

برکتوں کی شروعات ہو چکی ہے!‏

روحانی خوراک کے لیے قدر ظاہر کریں۔‏

16.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ کی خدمت کرنے سے بہتر اَور کچھ نہیں؟‏

16 نئی دُنیا میں رہنے کی تیاری کرنے کا مطلب کیا یہ ہے کہ ہم اب اچھی زندگی گزارنے کا موقع گنوا رہے ہیں؟‏ ہرگز نہیں۔‏ یہوواہ کی خدمت کرنے سے زیادہ اچھا کام کوئی اَور نہیں ہو سکتا۔‏ ہم اُس کی خدمت نہ تو کسی مجبوری کے تحت کرتے ہیں اور نہ ہی بڑی مصیبت سے بچنے کے لیے کرتے ہیں۔‏ خدا نے ہمیں بنایا ہی اِس طرح ہے کہ جب ہم اُس کی قربت میں رہتے ہیں تو ہماری زندگی بہتر اور خوش‌گوار ہوتی ہے۔‏ ہماری زندگی میں اِس سے بڑھ کر اَور کوئی چیز نہیں کہ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہماری رہنمائی کرتا ہے۔‏ ‏(‏زبور 63:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ ہماری خدمت کے بدلے میں ہمیں برکتیں صرف نئی دُنیا میں ہی نہیں دے گا بلکہ وہ ابھی بھی ہمیں بہت سے برکتیں دے رہا ہے۔‏ ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کو کئی سالوں سے خدا کی خدمت کرنے سے برکتیں مل رہی ہیں۔‏ اُنہوں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ کی خدمت کرنے سے بہتر اَور کچھ نہیں۔‏—‏زبور 1:‏1-‏3؛‏ یسع 58:‏13،‏ 14‏۔‏

پاک کلام سے رہنمائی حاصل کریں۔‏

17.‏ نئی دُنیا میں مشغلوں اور تفریح کی کیا اہمیت ہوگی؟‏

17 فردوس میں ہم کچھ وقت اپنے مشغلوں اور تفریح میں بھی صرف کریں گے۔‏ آخر یہوواہ نے ہی ہمارے اندر زندگی سے لطف اُٹھانے کی خواہش رکھی ہے اور اُس نے وعدہ بھی کِیا ہے کہ وہ ”‏ہر جان‌دار کی خواہش پوری“‏ کرے گا۔‏ (‏زبور 145:‏16؛‏ واعظ 2:‏24‏)‏ ہمیں تفریح اور آرام کی ضرورت ہے لیکن جب ہم یہوواہ کے ساتھ دوستی کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں تو ہم تفریح اور آرام سے اَور بھی مزہ لے سکتے ہیں۔‏ نئی دُنیا میں بھی ایسا ہی ہوگا۔‏ اِس لیے یہ عقل‌مندی کی بات ہوگی کہ ہم ’‏پہلے خدا کی بادشاہت‘‏ کی تلاش کرتے رہیں اور اُن برکتوں پر اپنا دھیان رکھیں جو یہوواہ کے بندوں کو اب مل رہی ہیں۔‏—‏متی 6:‏33‏۔‏

18.‏ ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم فردوس میں ہمیشہ تک رہنے کی تیاری کر رہے ہیں؟‏

18 فردوس میں ہمیں جتنی خوشی ملے گی اُتنی ہمیں  پہلے  کبھی نہیں ملی ہوگی۔‏ اب ”‏حقیقی زندگی“‏ کے لیے تیاری کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم نئی دُنیا میں جانے کی کتنی شدید خواہش رکھتے ہیں۔‏ آئیں،‏ ہم اپنے اندر وہ تمام خوبیاں پیدا کریں جو یہوواہ کو پسند ہیں۔‏ آئیں،‏ ہم دل‌وجان سے بادشاہت کی مُنادی کرتے رہیں اور اِسے اپنی زندگی میں پہلے مقام پر رکھیں۔‏ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہوواہ جلد ہی اپنے ہر وعدے کو پورا کرے گا۔‏ اِس لیے آئیں،‏ ہم نئی دُنیا میں رہنے کی خوب تیاری کریں۔‏

^ پیراگراف 14 اِس سلسلے میں پرچہ نوجوانو!‏—‏آپ اپنی زندگی کے ساتھ کیا کریں گے؟‏ کو دیکھیں۔‏