مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیح کی طرح مکمل طور پر پُختہ ہو جائیں

مسیح کی طرح مکمل طور پر پُختہ ہو جائیں

‏”‏مسیح کی طرح مکمل طور پر پُختہ .‏ .‏ .‏ ہو جائیں۔‏“‏—‏اِفس 4:‏13‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

گیت:‏ 11،‏ 42

1،‏ 2.‏ ہر مسیحی کا کیا عزم ہونا چاہیے اور کیوں؟‏ مثال دیں۔‏

جب ایک عورت اپنے گھر والوں کے لیے بازار سے تازہ پھل خریدتی ہے تو وہ ہمیشہ ایسے پھل نہیں چُنتی جو دِکھنے میں بڑے لگتے ہیں یا جو سستے ہوتے ہیں۔‏ اِس کی بجائے وہ ایسے پھل چُنتی ہے جو ذائقےدار،‏ خوشبودار اور غذائیت‌بخش ہوتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ وہ ایسے پھل خریدتی ہے جو اچھی طرح سے پکے ہوتے ہیں۔‏

2 جس طرح ایک عورت پھل خریدتے وقت یہ دیکھتی ہے کہ آیا پھل  پکے  ہوئے  ہیں  یا  نہیں اُسی طرح یہوواہ خدا یہ دیکھتا ہے کہ آیا اُس کے بندے روحانی طور پر پُختہ ہیں یا نہیں۔‏ ہم اُس پختگی کی بات نہیں کر رہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آتی ہے بلکہ ہم روحانی پختگی کی بات کر رہے ہیں۔‏ ہمارا عزم یہ ہونا چاہیے کہ ہم ایک پُختہ مسیحی بنیں گے۔‏ خدا کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے اور بپتسمہ لینے کے بعد بھی ہمیں پختگی کی طرف بڑھتے رہنا چاہیے۔‏ پولُس رسول چاہتے تھے کہ اِفسس کی کلیسیا کے مسیحی روحانی طور پر پُختہ ہوں۔‏ اِس لیے اُنہوں نے اِن مسیحیوں کو یہ نصیحت کی کہ ’‏ایمان میں متحد ہوں،‏ خدا کے بیٹے کے بارے میں صحیح علم رکھیں اور پُختہ ہو جائیں یعنی مسیح کی طرح مکمل طور پر پُختہ ہو جائیں۔‏‘‏—‏اِفس 4:‏13‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

3.‏ ہماری کلیسیاؤں کی صورتحال،‏ اِفسس کی کلیسیا کی صورتحال سے کیسے  ملتی جلتی ہے؟‏

3 جب پولُس نے اِفسس کی کلیسیا کو خط  لکھا  تو  اِسے  قائم ہوئے کچھ سال ہو چکے تھے۔‏ اِس کلیسیا کے بہت سے بہن بھائی روحانی طور پر پُختہ تھے۔‏ لیکن کچھ کو روحانی پختگی کی طرف بڑھنے کی ضرورت تھی۔‏ آج ہماری بہت سی کلیسیاؤں میں بھی یہی صورتحال پائی جاتی ہے۔‏ بہت سے بہن بھائی کافی عرصے سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں اور روحانی طور پر  پُختہ ہیں۔‏ لیکن بعض بہن بھائیوں کو پختگی کی طرف قدم بڑھانے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر ہر سال ہزاروں لوگ بپتسمہ لیتے ہیں جنہیں روحانی طور پر پُختہ بننے کی ضرورت ہے۔‏ کیا  آپ کو پختگی کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے؟‏—‏کُل 2:‏6،‏ 7‏۔‏

ہم پختگی کی طرف کیسے بڑھ سکتے ہیں؟‏

4،‏ 5.‏ پُختہ مسیحی کس لحاظ سے ایک دوسرے سے فرق ہیں لیکن اُن میں کون سی باتیں ایک جیسی ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

4 جب آپ بازار میں آم دیکھتے ہیں تو آپ نے غور کِیا ہوگا کہ تمام پکے ہوئے آم ایک جیسے نہیں لگتے۔‏ لیکن اِن میں بہت سی خصوصیات ایک جیسی ہوتی ہیں۔‏ اِسی طرح پُختہ مسیحی بھی مختلف ملکوں اور پس‌منظر سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عمر اور پسند ناپسند بھی ایک دوسرے سے فرق ہوتی ہے۔‏ لیکن تمام پُختہ  مسیحیوں میں کچھ باتیں ایک جیسی ہوتی ہیں۔‏ یہ کون سی باتیں ہیں؟‏

5 پُختہ مسیحی یسوع مسیح کے ’‏نقشِ‌قدم پر چلتے‘‏ ہیں۔‏ (‏1-‏پطر 2:‏21‏)‏ وہ یسوع مسیح کی ہدایت کے مطابق اپنے پورے دل،‏ اپنی پوری جان اور اپنی پوری عقل سے خدا سے محبت رکھتے ہیں اور اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرتے ہیں جس طرح وہ خود سے کرتے ہیں۔‏ (‏متی 22:‏37-‏39‏)‏ اُن کے طرزِزندگی سے ثابت ہوتا ہے کہ اُن کی نظر میں خدا کی دوستی اور دوسروں سے محبت رکھنا سب سے اہم ہے۔‏

عمررسیدہ بھائی،‏ کلیسیا میں پیشوائی کرنے والے جوان بھائیوں کی حمایت کرنے سے خاکساری ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف 6 کو دیکھیں۔‏)‏

6،‏ 7.‏ ‏(‏الف)‏ پُختہ مسیحیوں میں محبت کے علاوہ اَور کون سی خوبیاں ہوتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں خود سے کیا پوچھنا چاہیے؟‏

6 پُختہ مسیحیوں میں محبت کے علاوہ اَور بھی بہت  سی  خوبیاں ہوتی ہیں۔‏ (‏گل 5:‏22،‏ 23‏)‏ اُن میں نرم‌مزاجی،‏ ضبطِ‌نفس اور تحمل  جیسی خوبیاں بھی ہوتی ہیں۔‏ اِن خوبیوں کی وجہ سے وہ مشکلوں سے بیزار نہیں ہوتے بلکہ اِنہیں برداشت کرتے ہیں۔‏ وہ مایوسی کی حالت میں اُمید کا دامن نہیں چھوڑتے۔‏ جب وہ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو وہ ایسے اصول تلاش کرتے ہیں جن کی مدد سے وہ صحیح اور غلط میں فرق کر سکیں۔‏ اِس طرح وہ سمجھ‌داری سے فیصلے کرتے ہیں۔‏ وہ خاکساری سے کام لیتے ہیں۔‏ * وہ مانتے ہیں کہ یہوواہ کے معیار اُن کے اپنے معیاروں سے بہتر ہیں۔‏ وہ جوش سے مُنادی کرتے ہیں اور کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دیتے ہیں۔‏

7 چاہے ہم جتنے بھی عرصے سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہوں،‏ ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا مَیں یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنے کے لیے اپنی زندگی میں اَور تبدیلیاں لا سکتا ہوں؟‏“‏

‏”‏سخت غذا پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے“‏

8.‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یسوع مسیح پاک کلام سے اچھی طرح واقف تھے؟‏

8 یسوع مسیح چھوٹی عمر سے ہی پاک کلام کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔‏ جب وہ 12 سال کے تھے تو اُنہوں نے ہیکل میں اُستادوں سے بات کرتے وقت صحیفوں کو اِستعمال کِیا۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏جتنے اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سمجھ اور اُس کے جوابوں سے دنگ تھے۔‏“‏ (‏لُو 2:‏46،‏ 47‏)‏ بعد میں جب یسوع مسیح نے مُنادی کرنا شروع کی تو تب بھی اُنہوں نے اپنے دُشمنوں کو جواب دینے کے لیے پاک کلام کو بڑی مہارت سے اِستعمال کِیا۔‏—‏متی 22:‏41-‏46‏۔‏

9.‏ ‏(‏الف)‏ جو شخص پُختہ مسیحی بننا چاہتا ہے،‏ اُسے کیا کرنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ ہم بائبل کا مطالعہ کیوں کرتے ہیں؟‏

9 جو شخص پُختہ مسیحی بننا چاہتا ہے،‏ وہ یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلتا ہے اور بائبل کو اچھی طرح سمجھنا چاہتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ ”‏سخت غذا پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے“‏ اِس لیے وہ باقاعدگی سے بائبل کا گہرا مطالعہ کرتا ہے۔‏ (‏عبر 5:‏14‏)‏ وہ ”‏خدا کے بیٹے کے بارے میں صحیح علم“‏ حاصل کرنا چاہتا ہے۔‏ (‏اِفس 4:‏13‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ لہٰذا خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں ہر روز بائبل کو پڑھتا ہوں؟‏ کیا مَیں نے تنظیم کی کتابوں اور رسالوں کو پڑھنے کا معمول بنایا ہے؟‏ کیا مَیں ہر ہفتے خاندانی عبادت کرتا ہوں؟‏“‏ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت ایسے اصول تلاش کریں جن سے آپ جان سکیں کہ فلاں معاملے میں یہوواہ خدا کی سوچ اور احساسات کیا ہیں۔‏ پھر اِن اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلہ کریں۔‏ یوں آپ یہوواہ خدا کے اَور زیادہ قریب ہو جائیں گے۔‏

10.‏ بائبل میں درج اصول اور معیار ایک پُختہ مسیحی کی زندگی پر کیا اثر ڈالتے ہیں؟‏

10 ایک پُختہ مسیحی نہ صرف بائبل کا علم حاصل  کرتا  ہے  بلکہ  وہ خدا کے اصولوں اور معیاروں سے محبت بھی رکھتا ہے۔‏ وہ اپنی مرضی کی بجائے یہوواہ کی مرضی کو ترجیح دینے سے اِس محبت کو ظاہر کرتا ہے۔‏ وہ اپنے طرزِزندگی،‏ سوچ اور کاموں کو بھی بدل لیتا  ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ مسیح کی مثال پر عمل کرتا ہے اور  نئی اِنسانیت کو پہن لیتا ہے جو ”‏خدا کے مطابق سچائی کی راست‌بازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏22-‏24 کو پڑھیں۔‏)‏ خدا کا کلام اُس کی پاک روح کی رہنمائی میں لکھا گیا ہے۔‏ لہٰذا جب ایک مسیحی اِس کا گہرا مطالعہ کرتا ہے اور اِس میں درج اصولوں کے لیے محبت بڑھاتا ہے تو پاک روح اُس کے دل‌ودماغ پر اثر کرتی ہے۔‏ یوں خدا کے ساتھ اُس کی قربت بڑھتی ہے۔‏

اِتحاد کو فروغ دیں

11.‏ یسوع مسیح کس طرح کے ماحول میں رہے؟‏

11 جب یسوع مسیح زمین پر آئے تو اُنہیں عیب‌دار لوگوں  کے بیچ رہنا پڑا۔‏ اُن کے والدین اور بہن بھائی عیب‌دار تھے۔‏ اُن کے قریبی دوستوں پر بھی کسی حد تک معاشرے کا رنگ چڑھا ہوا تھا اور اُن میں بھی غرور اور خودغرضی پائی جاتی تھی۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح کی موت سے کچھ دیر پہلے ”‏[‏شاگردوں]‏ میں یہ تکرار بھی ہوئی کہ ہم میں سے کون بڑا سمجھا جاتا ہے؟‏“‏ (‏لُو 22:‏24‏)‏ مگر یسوع مسیح کو یقین تھا کہ اُن کے شاگرد پختگی کی طرف بڑھ سکتے ہیں اور ایک متحد کلیسیا قائم کر سکتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنی موت کی رات اپنے شاگردوں کے لیے یہ دُعا کی:‏ ”‏وہ سب ایک ہوں یعنی جس طرح اَے باپ!‏ تُو مجھ میں ہے اور مَیں تجھ میں ہوں وہ بھی ہم میں ہوں .‏ .‏ .‏ تاکہ وہ ایک ہوں جیسے ہم ایک ہیں۔‏“‏—‏یوح 17:‏21،‏ 22‏۔‏

12،‏ 13.‏ ‏(‏الف)‏ کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دینے کے سلسلے میں اِفسیوں 4:‏15،‏ 16 میں کیا ہدایت کی گئی ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک بھائی نے کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دینا کیسے سیکھا؟‏

12 ایک پُختہ مسیحی کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دیتا ہے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏1-‏6،‏ 15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمارا عزم ہے کہ ہم آپس میں متحد رہیں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ اِتحاد کو قائم رکھنے کے لیے ہمیں  خاکسار بننے کی ضرورت ہے۔‏ ایک پُختہ مسیحی خاکسار ہوتا ہے اور وہ اُس وقت بھی اِتحاد کو فروغ دیتا ہے جب دوسرے اُسے ٹھیس پہنچاتے ہیں۔‏ لہٰذا خود سے پوچھیں:‏ ”‏جب ایک بہن یا بھائی غلطی کرتا ہے تو میرا ردِعمل کیسا ہوتا ہے؟‏ جب کوئی میرا دل دُکھاتا ہے تو مَیں کیا کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں اُس شخص سے بات کرنا چھوڑ دیتا ہوں یا اُس کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہوں؟‏“‏ ایک پُختہ مسیحی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے نہ کہ اِسے بگاڑتا ہے۔‏

13 ذرا بھائی یووی کی مثال پر غور کریں۔‏ ماضی میں وہ دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے اُن سے ناراض ہو جاتے تھے۔‏ مگر پھر اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ بائبل  اور  کتاب  انسائٹ آن دی سکرپچرز سے داؤد کی زندگی کا جائزہ لیں گے۔‏ اُنہوں نے داؤد کی زندگی پر ہی غور کرنے کا کیوں سوچا؟‏ بھائی یووی بتاتے ہیں:‏ ”‏داؤد کے ساتھ ایسے لوگوں نے بُرا سلوک کِیا جو خدا کے خادم تھے۔‏ مثال کے طور پر ساؤل نے اُنہیں قتل کرنے کی کوشش کی،‏ بعض اِسرائیلی اُنہیں سنگسار کرنا چاہتے تھے یہاں تک کہ اُن کی بیوی نے بھی اُن کی توہین کی۔‏ (‏1-‏سمو 19:‏9-‏11؛‏ 30:‏1-‏6؛‏ 2-‏سمو 6:‏14-‏22‏)‏ لیکن اِس سب کے  باوجود داؤد نے یہوواہ خدا سے محبت کرنا اور اُس پر بھروسا رکھنا نہیں چھوڑا۔‏ اِس کے علاوہ داؤد بہت رحم‌دل تھے اور مجھے بھی اپنے اندر رحم‌دلی کی خوبی پیدا کرنے کی ضرورت تھی۔‏ داؤد کی مثال پر غور کرنے سے مَیں نے سیکھا کہ مجھے بہن بھائیوں کی غلطیوں کے بارے میں اپنے نظریے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‏ اب مَیں اپنے بہن بھائیوں کی غلطیوں کا حساب نہیں رکھتا۔‏ اِس کی بجائے مَیں کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہوں۔‏“‏ کیا آپ نے بھی کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دینے کا عزم کِیا ہے؟‏

یہوواہ سے محبت کرنے والوں سے دوستی کریں

14.‏ یسوع مسیح نے کس طرح کے دوست چُنے؟‏

14 یسوع مسیح بڑے ملنسار تھے۔‏ مرد،‏ عورتیں یہاں تک  کہ بچے بھی بِلاجھجک اُن کے پاس آتے تھے۔‏ لیکن اُنہوں  نے  اپنے قریبی دوستوں کا اِنتخاب بہت سوچ سمجھ کر کِیا۔‏ اُنہوں نے اپنے وفادار رسولوں سے کہا:‏ ”‏جو کچھ مَیں تُم کو حکم دیتا ہوں اگر تُم اُسے کرو تو میرے دوست ہو۔‏“‏ (‏یوح 15:‏14‏)‏ یسوع مسیح نے ایسے دوستوں کا اِنتخاب کِیا جو وفاداری سے اُن کی پیروی کرتے تھے اور پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرتے تھے۔‏ کیا آپ بھی ایسے دوست چُنتے ہیں جو جی جان سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں؟‏ ایسا کرنا اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

15.‏ نوجوانوں کو پُختہ مسیحیوں کے ساتھ وقت گزارنے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

15 جس طرح کئی قسموں کے پھل سورج کی تپش میں  پوری طرح پکتے ہیں اُسی طرح ہم بہن بھائیوں کی محبت کی تپش میں پختگی کی طرف بڑھتے ہیں۔‏ اگر آپ نوجوان ہیں تو شاید آپ یہ  سوچ رہے ہوں کہ آپ آگے چل کر کیا کریں گے۔‏ ایسی صورت میں اچھا ہوگا کہ آپ اُن بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزاریں جو کافی سالوں سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں اور کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ دے رہے ہیں۔‏ شاید اِن بہن بھائیوں نے اپنی زندگی میں کئی اُتار چڑھاؤ دیکھے ہیں یہاں تک کہ اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت کی خاطر کئی مصیبتیں بھی جھیلی ہیں۔‏ ایسے بہن بھائی صحیح راہ چُننے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ اِن کے ساتھ وقت گزارنے سے آپ صحیح فیصلہ کرنے اور پختگی کی طرف بڑھنے کے قابل ہوں گے۔‏‏—‏عبرانیوں 5:‏14 کو پڑھیں۔‏

16.‏ کلیسیا کے پُختہ بہن بھائیوں نے ایک نوجوان بہن کی مدد کیسے کی؟‏

16 ذرا بہن ہلگا کی مثال پر غور کریں۔‏ سکول میں آخری سال کے دوران اُن کے بہت سے ہم‌جماعت اکثر آپس میں مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کرتے تھے۔‏ اُن میں سے بہت سے یونیورسٹی جانا چاہتے تھے تاکہ وہ کوئی اچھا پیشہ اِختیار کر سکیں۔‏ لیکن بہن ہلگا نے اِس سلسلے میں کلیسیا میں اپنے دوستوں سے صلاح لی۔‏ بہن ہلگا نے بتایا:‏ ”‏میرے بہت سے دوست عمر میں مجھ سے بڑے تھے۔‏ اُنہوں نے مجھے بہت اچھے مشورے دیے اور کُلوقتی خدمت کرنے کے لیے میری حوصلہ‌افزائی کی۔‏ مَیں نے پانچ سال تک پہل‌کار کے طور پر خدمت کی۔‏ اِس بات کو اب کئی سال گزر گئے ہیں۔‏ مَیں بہت خوش ہوں کہ مَیں نے اپنی جوانی کا کچھ عرصہ یہوواہ کی خدمت میں صرف کِیا۔‏ اور مجھے اِس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔‏“‏

17،‏ 18.‏ پختگی ظاہر کرنے کا ایک اَور طریقہ کیا ہے؟‏

17 یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنے سے  ہم  پختگی  کی  طرف بڑھیں گے۔‏ ہم یہوواہ خدا کے قریب ہو جائیں گے اور ہمیں پوری لگن سے اُس کی خدمت کرنے کی ترغیب ملے گی۔‏ ہم اُسی صورت میں جی جان سے خدا کی خدمت کر سکتے ہیں اگر ہم روحانی طور پر پُختہ ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو یہ نصیحت کی:‏ ”‏تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔‏“‏—‏متی 5:‏16‏۔‏

18 ہم نے سیکھا ہے کہ ایک پُختہ مسیحی،‏ کلیسیا کو بہت  زیادہ فائدہ پہنچا سکتا ہے۔‏ لیکن وہ جس طرح اپنے ضمیر کو کام میں لاتا ہے،‏ اُس سے بھی اپنی پختگی ظاہر کر سکتا ہے۔‏ ہمارا ضمیر صحیح فیصلے کرنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏ جب دوسرے اپنے ضمیر کے مطابق کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو ہم اُن کے فیصلے کا احترام کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اگلے مضمون میں ہم اِن باتوں پر غور کریں گے۔‏

^ پیراگراف 6 مثال کے طور پر شاید ایک تجربہ‌کار بھائی سے کہا جائے کہ وہ اپنی کچھ ذمےداریاں کسی ایسے بھائی کو سونپ دے جو عمر میں اُس سے چھوٹا ہے۔‏ اور پھر اِنہیں پورا کرنے میں اُس بھائی کی مدد کرے۔‏