کیا آپ ”اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت“ رکھتے ہیں؟
”اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“—متی 22:39۔
1، 2. پاک کلام میں محبت کی اہمیت کو کیسے اُجاگر کِیا گیا ہے؟
محبت یہوواہ خدا کی سب سے نمایاں خوبی ہے۔ (1-یوح 4:16) یسوع مسیح خدا کی پہلی تخلیق ہیں اور اُنہوں نے آسمان پر اربوں سالوں کے دوران دیکھا کہ اُن کا باپ کتنا شفیق اور مہربان ہے۔ (کُل 1:15) اُنہوں نے اپنی تمام زندگی میں اپنے باپ کی طرح محبت ظاہر کی۔ اِس لیے ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمیشہ محبت سے حکمرانی کرتے رہیں گے۔
2 جب ایک شخص نے یسوع مسیح سے پوچھا کہ سب سے بڑا حکم کون سا ہے تو اُنہوں نے کہا: ”[یہوواہ] اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔ اور دوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“—متی 22:37-39۔
3. ہمارا ”پڑوسی“ کون ہے؟
3 غور کریں کہ یسوع مسیح نے یہوواہ سے محبت کرنے کا حکم دینے کے فوراً بعد کہا کہ ہم اپنے پڑوسی سے بھی محبت کریں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے پڑوسی سے محبت کرنا کتنا ضروری ہے۔
لیکن ہمارا پڑوسی کون ہے؟ اگر ہم شادیشُدہ ہیں تو ہمارا سب سے قریبی پڑوسی ہمارا جیون ساتھی ہے۔ اِس کے علاوہ ہماری کلیسیا کے بہن بھائی بھی ہمارے قریبی پڑوسی ہیں۔ جن لوگوں سے ہم مُنادی میں ملتے ہیں، وہ بھی ہمارے پڑوسی ہیں۔ اِس مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم اپنے پڑوسی کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟جیون ساتھی کے لیے محبت
4. ہم عیبدار ہونے کے باوجود اپنے ازدواجی بندھن کو خوشگوار کیسے بنا سکتے ہیں؟
4 یہوواہ خدا نے سب سے پہلے اِنسان آدم اور حوا کو شادی کے بندھن میں باندھا۔ وہ چاہتا تھا کہ آدم اور حوا کا ازدواجی بندھن خوشگوار ہو اور ہمیشہ قائم رہے۔ اُس کا مقصد تھا کہ پوری زمین آدم اور حوا کی اولاد سے بھر جائے۔ (پید 1:27، 28) لیکن جب اُنہوں نے خدا کی نافرمانی کی تو اُن کا بندھن خراب ہو گیا اور اُنہوں نے اپنی اولاد کو گُناہ اور موت کا ورثہ دیا۔ (روم 5:12) مگر پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہم عیبدار ہونے کے باوجود اپنے ازدواجی بندھن کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ چونکہ یہوواہ خدا شادی کا بانی ہے اِس لیے اُس کے کلام میں شوہروں اور بیویوں کے لیے بہترین مشورے دیے گئے ہیں۔—2-تیمُتھیُس 3:16، 17 کو پڑھیں۔
5. ازدواجی بندھن میں محبت کا ہونا کتنا ضروری ہے؟
5 ہر خوشگوار رشتے کے لیے محبت اور اپنائیت کا احساس ہونا ضروری ہے۔ لیکن شادی کے بندھن میں تو یہ اَور بھی ضروری ہے۔ پولُس رسول نے سچی محبت کے بارے میں لکھا: ”محبت صابر ہے اور مہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔ نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔ جھنجھلاتی نہیں۔ بدگمانی نہیں کرتی۔ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کچھ یقین کرتی ہے سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔ محبت کو زوال نہیں۔“ (1-کُر 13:4-8) جب ہم بائبل کی اِس بات پر عمل کریں گے تو ہمارا ازدواجی بندھن واقعی خوشگوار ہو جائے گا۔
6، 7. (الف) یہوواہ خدا شوہروں سے کیا توقع کرتا ہے؟ (ب) ایک شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟
1-کُر 11:3) یہوواہ خدا شوہروں سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں پر اِختیار نہ جتائیں بلکہ اُن کے ساتھ محبت اور نرمی سے پیش آئیں۔ اُس نے سربراہی کے سلسلے میں عمدہ مثال قائم کی ہے۔ وہ یسوع مسیح کے ساتھ ہمیشہ شفقت سے پیش آتا ہے۔ اِسی لیے یسوع مسیح اُس کے اِختیار کا احترام کرتے ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں باپ سے محبت رکھتا ہوں۔“ (یوح 14:31) اگر یہوواہ خدا یسوع مسیح کے ساتھ سختی سے پیش آتا تو یسوع کبھی بھی اپنے باپ کے بارے میں ایسا نہ کہتے۔
6 یہوواہ خدا نے شوہر کو خاندان کا سربراہ مقرر کِیا ہے۔ پولُس نے کہا: ”مَیں تمہیں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہر مرد کا سر مسیح اور عورت کا سر مرد اور مسیح کا سر خدا ہے۔“ (7 سچ ہے کہ شوہر بیوی کا سربراہ ہے لیکن بائبل میں اُسے یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ اپنی بیوی کی ”عزت“ کرے۔ (1-پطر 3:7) وہ یہ کیسے کر سکتا ہے؟ اُسے اپنی بیوی کی ضروریات اور پسند ناپسند کا خیال رکھنا چاہیے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (اِفس 5:25) یسوع مسیح نے تو اپنے پیروکاروں کے لیے اپنی جان تک دے دی۔ اگر ایک شوہر یسوع مسیح کی طرح اپنے اِختیار کو عمل میں لائے گا تو بیوی خوشی سے اُس کا احترام کرے گی اور اُس کے فیصلوں کو مانے گی۔—ططس 2:3-5 کو پڑھیں۔
بہن بھائیوں کے لیے محبت
8. ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟
8 آج پوری دُنیا میں لاکھوں لوگ یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں اور اُس کے نام اور مقصد کے بارے میں گواہی دے رہے ہیں۔ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟ بائبل میں لکھا ہے: ”جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِایمان کے ساتھ۔“ (گل 6:10؛ رومیوں 12:10 کو پڑھیں۔) پطرس رسول نے لکھا: ”تُم نے حق کی تابعداری سے اپنے دلوں کو پاک کِیا ہے جس سے بھائیوں کی بےریا محبت پیدا ہوئی اِس لئے دلوجان سے آپس میں بہت محبت رکھو۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپس میں بڑی محبت رکھو۔“—1-پطر 1:22؛ 4:8۔
9، 10. خدا کے بندوں میں اِتحاد کیوں پایا جاتا ہے؟
9 ہماری عالمگیر برادری بےمثال ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے گہری اور سچی محبت کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور اُس کے حکم مانتے ہیں۔ اِس لیے وہ ہمیں کائنات کی سب سے زبردست قوت یعنی روحُالقدس عطا کرتا ہے۔ پاک روح کی مدد سے ہماری عالمگیر برادری متحد ہے۔—1-یوحنا 4:20، 21 کو پڑھیں۔
10 پولُس رسول نے مسیحیوں کو آپس میں محبت کرنے کے سلسلے میں یہ ہدایت کی: ”شفقت، ہمدردی، مہربانی، خاکساری، نرمی اور تحمل کا لباس پہنیں۔ اگر آپ کو ایک دوسرے سے شکایت بھی ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کریں اور دل سے ایک دوسرے کو معاف کریں۔ جیسے یہوواہ نے آپ کو دل سے معاف کِیا ہے ویسے ہی آپ بھی دوسروں کو معاف کریں۔ اِس کے علاوہ محبت کا لباس پہنیں کیونکہ یہ ایک ایسا بندھن ہے جو لوگوں کو پوری طرح متحد کرتا ہے۔“ (کُل 3:12-14، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) چاہے ہم کسی بھی قوم سے ہوں یا ہمارا تعلق کسی بھی پسمنظر سے ہو، ہم سب محبت کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ یہ واقعی بڑی خوشی کی بات ہے۔
11. یہوواہ کے بندوں کی پہچان کیا ہے؟
11 یہوواہ کے بندوں میں پائی جانے والی محبت اور اُن یوح 13:34، 35) اِس کے علاوہ یوحنا رسول نے لکھا: ”اِسی سے خدا کے فرزند اور اِبلیس کے فرزند ظاہر ہوتے ہیں۔ جو کوئی راستبازی کے کام نہیں کرتا وہ خدا سے نہیں اور وہ بھی نہیں جو اپنے بھائی سے محبت نہیں رکھتا۔ کیونکہ جو پیغام تُم نے شروع سے سنا وہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔“ (1-یوح 3:10، 11) یہوواہ کے گواہوں میں جو محبت اور اِتحاد پایا جاتا ہے، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسیح کے سچے پیروکار ہیں۔ یہوواہ خدا اپنے اِن بندوں کے ذریعے پوری دُنیا میں بادشاہت کی خوشخبری پھیلا رہا ہے۔—متی 24:14۔
کا اِتحاد اِس بات کا ثبوت ہے کہ اُن کا مذہب سچا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (”بڑی بِھیڑ“ میں اِضافہ
12، 13. (الف) ”بڑی بِھیڑ“ میں شامل لوگ کیا کر رہے ہیں؟ (ب) ”بڑی بِھیڑ“ کے ارکان کو بہت جلد کیا برکت ملے گی؟
12 یہوواہ کے بندوں کی اکثریت کا تعلق ”بڑی بِھیڑ“ سے ہے جو ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان“ سے ہے۔ یہ لوگ ”[خدا کے] تخت اور برّہ [یسوع مسیح] کے آگے“ کھڑے ہیں۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”یہ وہی ہیں جو اُس بڑی مصیبت میں سے نکل کر آئے ہیں۔ اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان لائے ہیں۔ ”بڑی بِھیڑ“ میں شامل لوگ یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے سے محبت کرتے ہیں اور وہ ”[خدا] کے مقدِس میں رات دن اُس کی عبادت کرتے ہیں۔“—مکا 7:9، 14، 15۔
13 بہت جلد خدا ”بڑی مصیبت“ میں بُری دُنیا کو ختم کر دے گا۔ (متی 24:21؛ یرمیاہ 25:32، 33 کو پڑھیں۔) لیکن چونکہ اُسے اپنے بندوں سے محبت ہے اِس لیے وہ اُنہیں بچا لے گا اور نئی دُنیا میں لے جائے گا۔ تقریباً 2000 سال پہلے پاک کلام میں یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ ”[خدا] اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ کیا آپ فردوس میں رہنے کے منتظر ہیں جہاں بُرائی، دُکھ تکلیف اور موت کا نامونشان بھی نہیں ہوگا؟—مکا 21:4۔
14. ”بڑی بِھیڑ“ کی تعداد کتنی بڑھ گئی ہے؟
14 جب 1914ء میں آخری زمانے کا آغاز ہوا تو اُس وقت پوری دُنیا میں صرف چند ہزار ممسوح مسیحی تھے۔ پڑوسی سے محبت کی بِنا پر اور پاک روح کی مدد سے یہ ممسوح مسیحی مُنادی کے کام میں جت گئے حالانکہ اُنہیں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ یوں زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے والی ”بڑی بِھیڑ“ کو جمع کِیا جانے لگا۔ آج یہوواہ کے گواہوں کی تعداد 80 لاکھ سے زیادہ ہے اور پوری دُنیا میں اُن کی تقریباً 1 لاکھ 15 ہزار 400 کلیسیائیں ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر 2014ء کے خدمتی سال میں 2 لاکھ 75 ہزار 500 سے زیادہ لوگوں نے بپتسمہ لیا۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہر ہفتے اوسطاً 5300 لوگ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر بپتسمہ لیتے ہیں۔
15. آج زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خوشخبری سننے کا موقع کیوں مل رہا ہے؟
15 آج پہلے سے کہیں زیادہ لوگوں کو خوشخبری سننے کا موقع مل رہا ہے۔ ہماری کتابیں اور رسالے وغیرہ 700 سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہیں۔ مینارِنگہبانی دُنیا میں سب سے زیادہ تقسیم ہونے والا رسالہ ہے۔ ہر مہینے اِس کی 5 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ کاپیاں 247 زبانوں میں شائع ہوتی ہیں۔ اور بائبل کورس کے لیے اِستعمال ہونے والی کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کی 20 کروڑ سے زیادہ کاپیاں 250 سے زیادہ زبانوں میں شائع ہو چکی ہیں۔
16. یہوواہ کے گواہوں کی تعداد کیوں بڑھ رہی ہے؟
1-تھس 2:13) ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ کی طرف سے برکت ملتی رہے گی، چاہے ’اِس جہان کا خدا‘ یعنی شیطان ہماری کتنی بھی مخالفت کرے۔—2-کُر 4:4۔
16 یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں روزبروز اِضافہ اِس لیے ہو رہا ہے کیونکہ وہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور ’اُس کے کلام کو قبول‘ کرتے ہیں۔ (دوسروں سے ہمیشہ پیار کریں
17، 18. ہمیں اُن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے؟
17 ہمیں اُن لوگوں سے کیسے پیش آنا چاہیے جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے؟ کچھ لوگ ہمارے پیغام کو قبول کرتے ہیں جبکہ کچھ نہیں کرتے۔ لوگوں کا ردِعمل چاہے جیسا بھی ہو، ہمیں بائبل کی اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے: ”تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔“ (کُل 4:6) جب لوگ ہم سے ہمارے ایمان کے حوالے سے کوئی سوال پوچھتے ہیں تو ہمیں محبت کی بِنا پر ’نرممزاجی اور گہرے احترام‘ سے اُنہیں جواب دینا چاہیے۔—1-پطر 3:15، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
18 چاہے لوگ ہمارے پیغام کو سُن کر غصے میں ہی کیوں نہ آ جائیں، ہمیں اُن سے محبت کرتے رہنا چاہیے۔ ہمیں یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہیے جو ’دُکھ پا کر کسی کو دھمکاتے نہیں تھے بلکہ اپنے آپ کو سچے اِنصاف کرنے والے کے سپرد کرتے تھے۔‘ (1-پطر 2:23) لہٰذا ہمیں ہمیشہ خاکساری سے کام لینا چاہیے اور اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے: ”بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس برکت چاہو۔“—1-پطر 3:8، 9۔
19. ہمیں اپنے دشمنوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟
19 اگر ہم خاکسار ہیں تو ہم اُس اہم اصول پر ضرور عمل کریں گے جو یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ کے دوران دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”تُم سُن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دُشمن سے عداوت۔ لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔ تاکہ تُم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔“ (متی 5:43-45) لہٰذا خدا کے بندوں کے طور پر ہمیں اپنے ”دُشمنوں سے محبت“ رکھنی چاہیے، چاہے وہ ہمارے ساتھ جیسے بھی پیش آئیں۔
20. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ مستقبل میں زمین پر ہر سُو محبت کی فضا قائم ہوگی؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
20 ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ ہم یہوواہ خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت کرتے ہیں۔ اگر لوگ ہمارے پیغام کو قبول نہیں بھی کرتے تو بھی ہم ضرورت کے وقت اُن کی مدد کرتے ہیں اور یوں اُن کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ پولُس رسول نے لکھا: ”آپس کی محبت کے سوا کسی چیز میں کسی کے قرضدار نہ ہو کیونکہ جو دوسرے سے محبت رکھتا ہے اُس نے شریعت پر پورا عمل کِیا۔ کیونکہ یہ باتیں کہ زِنا نہ کر۔ خون نہ کر۔ چوری نہ کر۔ لالچ نہ کر اور اِن کے سوا اَور جو کوئی حکم ہو اُن سب کا خلاصہ اِس بات میں پایا جاتا ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ۔ محبت اپنے پڑوسی سے بدی نہیں کرتی۔ اِس واسطے محبت شریعت کی تعمیل ہے۔“ (روم 13:8-10) شیطان کے قبضے میں پڑی یہ دُنیا اِختلافات، تشدد اور بُرائی سے بھری ہوئی ہے۔ لیکن یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم اپنے پڑوسی کے لیے سچی محبت ظاہر کرتے ہیں۔ (1-یوح 5:19) جب شیطان، شیاطین اور بُرے لوگوں کو ختم کر دیا جائے گا تو زمین پر ہر سُو محبت کی فضا قائم ہوگی۔ وہ بڑا خوشی کا دَور ہوگا کیونکہ اُس وقت زمین پر ہر اِنسان یہوواہ خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت کرے گا۔