مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ سے ترغیب پائیں

خدا کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ سے ترغیب پائیں

‏”‏آئیں،‏ اِس ناقابلِ‌بیان نعمت کے لیے خدا کا شکر ادا کریں۔‏“‏—‏2-‏کُر 9:‏15‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

گیت:‏ 53‏،‏ 18

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ خدا کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

یہوواہ خدا نے ہمیں ایک ایسی شان‌دار نعمت سے نوازا ہے جس سے اُس کی بےپناہ محبت ظاہر ہوتی ہے۔‏ اُس نے اپنے عزیز بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہماری خاطر اپنی جان قربان کرے۔‏ (‏یوح 3:‏16؛‏ 1-‏یوح 4:‏9،‏ 10‏)‏ پولُس رسول نے کہا کہ یہ ایسی نعمت ہے جو ”‏ناقابلِ‌بیان“‏ ہے۔‏ (‏2-‏کُر 9:‏15‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ پولُس رسول نے ایسا کیوں کہا۔‏

2 پولُس رسول جانتے تھے کہ یسوع مسیح کی قربانی اِس بات کی ضمانت ہے کہ خدا کے تمام شان‌دار وعدے ضرور پورے ہوں گے۔‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏20 کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا خدا کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ صرف یسوع مسیح کی قربانی کی طرف ہی اِشارہ نہیں کرتی۔‏ اِس میں یہوواہ خدا کی محبت اور اُس کی طرف سے ملنے والی برکتیں بھی شامل ہیں۔‏ یہ نعمت اِس قدر شان‌دار ہے کہ اِسے لفظوں میں بیان نہیں کِیا جا سکتا۔‏ اِسے پا کر ہمیں کیسا محسوس کرنا چاہیے؟‏ اور اِس سے ہمیں مسیح کی یادگاری تقریب سے پہلے کیا کرنے کی ترغیب ملے گی جو کہ 23 مارچ 2016ء کو بدھ کے دن ہوگی؟‏

خدا کی طرف سے بیش‌قیمت نعمت

3،‏ 4.‏ ‏(‏الف)‏ جب کوئی آپ کے لیے قربانی دیتا ہے تو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بعض قربانیوں کی وجہ سے ہماری زندگی پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟‏

3 جب کوئی آپ کے لیے قربانی دیتا ہے تو یقیناً آپ اُس کے بہت احسان‌مند ہوتے ہیں۔‏ بعض قربانیاں تو اِتنی خاص ہوتی ہیں کہ اِن سے کسی شخص کی زندگی ہی بدل جاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ کو کسی جُرم میں موت کی سزا سنائی جاتی ہے۔‏ لیکن اچانک ایک شخص سامنے آتا ہے اور آپ کی جگہ مرنے کو تیار ہو جاتا ہے۔‏ آپ اِس شخص کو جانتے بھی نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ آپ کی خاطر جان دے رہا ہے۔‏ اِس قربانی کا آپ پر کیا اثر ہوگا؟‏

4 بِلا‌شُبہ اُس شخص کی محبت اور خودایثاری کی وجہ سے آپ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ آپ کو اپنے طورطریقوں کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‏ اِس کے علا‌وہ آپ کو یہ ترغیب بھی ملے گی کہ آپ دوسروں کے لیے فراخ‌دلی ظاہر کریں اور اگر کسی شخص نے آپ کے ساتھ بُرا کِیا ہے تو اُسے معاف کر دیں۔‏ آپ ساری زندگی اُس شخص کے احسان‌مند رہیں گے جس نے آپ کی خاطر موت کو گلے لگا لیا۔‏

5.‏ یہوواہ خدا نے ہمارے لیے جو قربانی دی ہے،‏ وہ اِتنی بیش‌قیمت کیوں ہے؟‏

5 یہوواہ خدا نے ہمارے لیے یسوع مسیح کی قربانی دی ہے جو کسی عیب‌دار اِنسان کی قربانی سے کہیں زیادہ بیش‌قیمت ہے۔‏ (‏1-‏پطر 3:‏18‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ایسا کیوں ہے۔‏ گُناہ‌گار ہونے کی وجہ سے ہم سب موت کی سزا کے حق‌دار ہیں۔‏ (‏روم 5:‏12‏)‏ لیکن محبت کی بِنا پر یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہم سب کے لیے ’‏موت کا مزہ چکھیں۔‏‘‏ (‏عبر 2:‏9‏)‏ اِس قربانی کی بِنا پر یہوواہ خدا موت کا نام‌ونشان مٹا دے گا۔‏ (‏یسع 25:‏7،‏ 8؛‏ 1-‏کُر 15:‏22،‏ 26‏)‏ جو بھی یسوع مسیح پر ایمان لائے گا،‏ وہ ہمیشہ کی زندگی پائے گا۔‏ آسمان پر زندگی پانے والے لوگ یسوع کے ساتھ حکمرانی کریں گے جبکہ زمین پر زندگی پانے والے لوگ امن‌وسلا‌متی سے ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏ (‏روم 6:‏23؛‏ مکا 5:‏9،‏ 10‏)‏ آئیں،‏ اب دیکھتے ہیں کہ خدا کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ میں اَور کون سی برکتیں شامل ہیں؟‏

6.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ میں جو برکتیں شامل ہیں،‏ آپ اُن میں سے کس برکت کو دیکھنے کے منتظر ہیں؟‏ (‏ب)‏ خدا کی محبت سے ہمیں کون سے تین کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟‏

6 اِس نعمت کی بدولت تمام بیماریاں ختم ہو جائیں گی،‏ پوری زمین فردوس بن جائے گی اور مُردے زندہ ہو جائیں گے۔‏ (‏یسع 33:‏24؛‏ 35:‏5،‏ 6؛‏ یوح 5:‏28،‏ 29‏)‏ ہم یہوواہ خدا اور اُس کے عزیز بیٹے سے واقعی بہت محبت کرتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے ہمیں ایسی نعمت دی ہے جو ”‏ناقابلِ‌بیان“‏ ہے۔‏ لیکن سوال یہ ہے کہ خدا کی محبت دیکھ کر ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے؟‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ خدا کی محبت سے ہمیں (‏1)‏ مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنے،‏ (‏2)‏ اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرنے اور (‏3)‏ دل سے دوسروں کو معاف کرنے کی ترغیب کیسے ملتی ہے۔‏

‏”‏مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے“‏

7،‏ 8.‏ ہمیں مسیح کی محبت کے بارے میں کیسا محسوس کرنا چاہیے؟‏ اور اِس سے ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے؟‏

7 سب سے پہلے تو خدا کی محبت ہمیں مسیح کے لیے جینے کی ترغیب دیتی ہے۔‏ پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے۔‏“‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 5:‏14،‏ 15 کو پڑھیں۔‏)‏ پولُس جانتے تھے کہ اگر ہم مسیح کی محبت کی قدر کرتے ہیں تو ہم اُس کے لیے جینے کو تیار ہوں گے۔‏ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو ہم میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ ہم ایسی زندگی گزاریں جس سے مسیح خوش ہو۔‏ لیکن ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

8 یہوواہ خدا کے لیے ہماری محبت ہمیں مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏ (‏1-‏پطر 2:‏21؛‏ 1-‏یوح 2:‏6‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے فرمانبردار رہنے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم اُن سے کتنی محبت کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏جس کے پاس میرے حکم ہیں اور وہ اُن پر عمل کرتا ہے وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہوگا اور مَیں اُس سے محبت رکھوں گا اور اپنے آپ کو اُس پر ظاہر کروں گا۔‏“‏—‏یوح 14:‏21؛‏ 1-‏یوح 5:‏3‏۔‏

9.‏ ہمیں کس طرح کے دباؤ کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے؟‏

9 جوں‌جوں مسیح کی یادگاری تقریب نزدیک آتی ہے،‏ ہمیں اپنے طرزِزندگی پر سوچ بچار کرنا چاہیے۔‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏مَیں کن پہلوؤں میں یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چل رہا ہوں؟‏ مجھے کن پہلوؤں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے؟‏“‏ خود سے ایسے سوال پوچھنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ دُنیا ہمیں اپنے رنگ میں رنگنے کی پوری کوشش کرتی ہے۔‏ (‏روم 12:‏2‏)‏ اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو ہم یسوع مسیح کی بجائے اِس دُنیا کے عالموں،‏ کھلا‌ڑیوں،‏ اداکاروں یا گلوکاروں کی طرح بننے کی کوشش کریں گے۔‏ (‏کُل 2:‏8؛‏ 1-‏یوح 2:‏15-‏17‏)‏ ہم اِس دباؤ کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

10.‏ مسیح کی یادگاری تقریب سے پہلے ہم خود سے کون سے سوال پوچھ سکتے ہیں؟‏ اور ایسا کرنے سے ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملے گی؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

10 مسیح کی یادگاری سے پہلے اچھا ہوگا کہ ہم اپنے کپڑوں،‏ سی‌ڈیز اور ڈی‌وی‌ڈیز کا جائزہ لیں اور یہ بھی دیکھیں کہ ہمارے کمپیوٹر،‏ موبائل اور ٹیبلٹ پر کس طرح کی چیزیں ہیں۔‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏اگر یسوع مسیح مجھے اِن کپڑوں میں دیکھتے تو کیا مجھے شرمندگی ہوتی؟‏“‏ ‏(‏1-‏تیمُتھیُس 2:‏9،‏ 10 کو پڑھیں۔‏)‏ ‏”‏اگر مَیں نے یہ کپڑے پہنے تو کیا لوگ مجھے یسوع مسیح کے پیروکار کے طور پر پہچانیں گے؟‏ کیا یسوع مسیح اُن فلموں اور گانوں کو دیکھنا پسند کرتے جو میرے پاس ہیں؟‏ اگر یسوع مسیح میرے موبائل یا کمپیوٹر ٹیبلٹ پر موجود مواد دیکھتے تو کیا مَیں اُن سے نظریں ملا پاتا؟‏ کیا مجھے یسوع مسیح کو یہ سمجھانا مشکل لگتا کہ مجھے فلا‌ں ویڈیو گیم کیوں پسند ہے؟‏“‏ یہوواہ سے محبت کی بِنا پر ہم ہر اُس چیز کو پھینک دیں گے یا ڈیلیٹ کر دیں گے جو مسیح کے شاگردوں کے لیے نامناسب ہے،‏ چاہے یہ چیز کتنی ہی مہنگی کیوں نہ ہو۔‏ (‏اعما 19:‏19،‏ 20‏)‏ جب ہم نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی تھی تو ہم نے وعدہ کِیا تھا کہ اب سے ہم اپنے لیے نہیں بلکہ مسیح کے لیے جئیں گے۔‏ لہٰذا ہمیں ہر اُس چیز کو اپنے پاس سے دُور کر دینا چاہیے جس کی وجہ سے ہمارے لیے مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏—‏متی 5:‏29،‏ 30؛‏ فل 4:‏8‏۔‏

11.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح سے محبت ہمیں کیا کرنے کی ترغیب دے گی؟‏ (‏ب)‏ محبت کی بِنا پر ہم کلیسیا میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

11 مسیح سے محبت کی وجہ سے ہم مُنادی اور شاگرد بنانے کے کام میں دل‌وجان سے حصہ لیں گے۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20؛‏ لُو 4:‏43‏)‏ مارچ اور اپریل میں ہمیں مددگار پہل‌کار کے طور پر مُنادی میں 30 یا 50 گھنٹے صرف کرنے کا موقع ملے گا۔‏ کیا آپ اپنے معمول میں تھوڑا بہت ردوبدل کر سکتے ہیں تاکہ آپ بھی اِس موقعے سے فائدہ اُٹھا سکیں؟‏ ذرا ایک 84 سالہ بھائی کی مثال پر غور کریں۔‏ اِس بھائی کو لگتا تھا کہ وہ اپنی عمر اور خراب صحت کی وجہ سے مددگار پہل‌کار کے طور پر خدمت نہیں کر سکتا۔‏ لیکن اُس بھائی کے علا‌قے کے پہل‌کاروں نے اُس کی مدد کی۔‏ وہ اِس بھائی کو اپنی گاڑی میں اپنے ساتھ مُنادی پر لے جاتے تھے اور اُن کی عمر اور صحت کو مدِنظر رکھتے ہوئے علا‌قوں کا اِنتخاب کرتے تھے۔‏ اِن پہل‌کاروں کی مدد سے یہ عمررسیدہ بھائی 30 گھنٹے پورے کرنے کے قابل ہوا۔‏ کیا آپ اپنی کلیسیا میں کسی کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ بھی مارچ یا اپریل کے مہینے میں مددگار پہل‌کار کے طور پر خدمت کر سکے؟‏ شاید ہم سب مددگار پہل‌کار کے طور پر خدمت نہ کر پائیں۔‏ لیکن جہاں تک ممکن ہے،‏ ہم اپنا وقت اور توانائی خدا کی خدمت میں صرف کر سکتے ہیں۔‏ یوں ہم پولُس رسول کی طرح ظاہر کریں گے کہ ہم مسیح کی محبت کی قدر کرتے ہیں۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ خدا کی محبت ہمیں اَور کیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏

ہم پر ایک دوسرے سے محبت کرنا فرض ہے

12.‏ خدا کی محبت ہمیں کیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے؟‏

12 خدا کی محبت ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہے۔‏ یوحنا رسول یہ بات اچھی طرح جانتے تھے اِس لیے اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏اَے عزیزو!‏ جب خدا نے ہم سے ایسی محبت کی تو ہم پر بھی ایک دوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے۔‏“‏ (‏1-‏یوح 4:‏7-‏11‏)‏ لہٰذا خدا کی محبت پانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت کریں۔‏ (‏1-‏یوح 3:‏16‏)‏ ہم کن طریقوں سے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

13.‏ یسوع مسیح نے دوسروں سے محبت کرنے کے سلسلے میں کیا مثال قائم کی؟‏

13 یسوع مسیح کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم دوسروں سے محبت کیسے کر سکتے ہیں۔‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے غریبوں اور محتاجوں کی خاص طور پر مدد کی۔‏ اُنہوں نے لنگڑوں،‏ اندھوں،‏ بہروں اور گونگوں کو شفا دی۔‏ (‏متی 11:‏4،‏ 5‏)‏ مذہبی رہنما عام لوگوں کو ”‏لعنتی“‏ سمجھتے تھے لیکن یسوع مسیح کو ایسے لوگوں کو تعلیم دینا اچھا لگتا تھا کیونکہ وہ لوگ خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے تھے۔‏ (‏یوح 7:‏49‏)‏ یسوع مسیح کو خاکسار لوگوں سے محبت تھی اور وہ بڑی لگن سے اُن کی خدمت کرتے تھے۔‏—‏متی 20:‏28‏۔‏

کیا آپ کسی عمررسیدہ بہن یا بھائی کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ بھی مُنادی کر سکے؟‏ (‏پیراگراف 14 کو دیکھیں۔‏)‏

14.‏ آپ کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

14 مسیح کی یادگاری تقریب سے پہلے ہم اِس بات پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں کی مدد کیسے کریں گے،‏ خاص طور پر عمررسیدہ بہن بھائیوں کی۔‏ ذرا سوچیں کہ کیا آپ اُن بہن بھائیوں سے ملنے کے لیے اُن کے گھر جا سکتے ہیں؟‏ کیا آپ اُن کے لیے کھانا بنا سکتے ہیں؟‏ یا اُن کے گھر کا کوئی کام‌کاج کر سکتے ہیں؟‏ کیا آپ اُنہیں اپنی گاڑی میں اِجلا‌سوں پر لے جا سکتے ہیں؟‏ یا اُن کے ساتھ مل کر مُنادی کر سکتے ہیں؟‏ ‏(‏لُوقا 14:‏12-‏14 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر آپ خدا سے محبت کرتے ہیں تو آپ بہن بھائیوں کے لیے محبت ضرور ظاہر کریں گے۔‏

بہن بھائیوں کو دل سے معاف کریں

15.‏ ہمیں کس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے؟‏

15 یہوواہ خدا کی محبت ہمیں اپنے بہن بھائیوں کو معاف کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہے۔‏ آدم کی اولاد ہونے کی وجہ سے ہم سب کو گُناہ اور موت ورثے میں ملی ہے۔‏ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ”‏مجھے فدیے کی ضرورت نہیں ہے۔‏“‏ خدا کے وفادارترین بندوں کو بھی اِس نعمت کی ضرورت ہے۔‏ ہم سب کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ خدا نے ہمارا بہت بڑا قرض معاف کر دیا ہے۔‏ اِس بات کو تسلیم کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟‏ اِس سوال کا جواب ہمیں یسوع مسیح کی ایک مثال سے ملتا ہے۔‏

16،‏ 17.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح نے بادشاہ اور نوکر کی جو مثال دی،‏ ہم اُس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس مثال پر غور کرنے کے بعد آپ کا کیا عزم ہے؟‏

16 یسوع مسیح نے ایک ایسے بادشاہ کی مثال دی جس نے اپنے نوکر کا 6 کروڑ دینار کا قرض معاف کر دیا۔‏ لیکن بعد میں اِس نوکر نے اپنے ہم‌خدمت کا قرض معاف نہیں کِیا حالانکہ اُس ہم‌خدمت کو اُسے صرف 100 دینار دینے تھے۔‏ جب بادشاہ کو پتہ چلا کہ وہ نوکر کتنا بےرحم ہے اور اپنے ہم‌خدمت کا تھوڑا سا قرضہ معاف کرنے کو بھی تیار نہیں ہے تو اُسے بہت غصہ آیا۔‏ اُس نے اُس نوکر کو بلوا کر اُس سے کہا:‏ ”‏اَے شریر نوکر!‏ مَیں نے وہ سارا قرض تجھے اِس لئے بخشدیا کہ تُو نے میری مِنت کی تھی۔‏ کیا تجھے لازم نہ تھا کہ جیسا مَیں نے تجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم‌خدمت پر رحم کرتا؟‏“‏ (‏متی 18:‏23-‏35‏)‏ بادشاہ کی رحم‌دلی سے ترغیب پا کر اِس نوکر کو اپنے ہم‌خدمت کا قرض معاف کر دینا چاہیے تھا۔‏ اِس بادشاہ کی طرح یہوواہ خدا نے بھی ہمارا بہت بڑا قرض معاف کر دیا ہے۔‏ یہوواہ کی محبت اور رحم پر غور کرنے سے ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے؟‏

17 یسوع مسیح کی یادگاری تقریب سے پہلے ہم اِس بات کا جائزہ لے سکتے ہیں کہ آیا ہمارے دل میں کسی بہن یا بھائی کے لیے ناراضگی تو نہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو ہمیں یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُنہیں ”‏معاف کرنے کو تیار“‏ رہنا چاہیے۔‏ (‏نحم 9:‏17؛‏ زبور 86:‏5‏)‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا نے ہمارا بہت بڑا قرض معاف کر دیا ہے۔‏ اِس بات کی قدر کرتے ہوئے ہم دل سے دوسروں کو معاف کریں گے۔‏ اگر ہم دوسروں سے محبت نہیں کرتے اور اُنہیں معاف نہیں کرتے تو ہم یہوواہ خدا سے بھی محبت اور رحم کی توقع نہیں کر سکتے۔‏ (‏متی 6:‏14،‏ 15‏)‏ سچ ہے کہ دوسروں کو معاف کرنے سے یہ حقیقت نہیں بدل جاتی کہ اُنہوں نے ہمارا دل دُکھایا تھا لیکن اِس سے یہ فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ ہم پُرسکون ہو جاتے ہیں۔‏

18.‏ خدا کی محبت نے ایک بہن کو اپنی کلیسیا کی ایک بہن کی خامیوں کو برداشت کرنے کے قابل کیسے بنایا؟‏

18 اپنے بہن بھائیوں کی غلطیوں یا خامیوں کو ’‏برداشت کرنا‘‏ مشکل ہو سکتا ہے۔‏ ‏(‏کُلسّیوں 3:‏13،‏ 14؛‏ اِفسیوں 4:‏32 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس سلسلے میں بہن لیلیٰ کی مثال پر غور کریں جنہوں نے کئی سالوں تک اپنی کلیسیا کی ایک بیوہ بہن،‏ کیرل ‏[‏1]‏کی مدد کی۔‏ جب بہن کیرل کو کہیں جانا ہوتا تھا تو لیلیٰ اُنہیں اپنی گاڑی میں لے جاتی تھیں۔‏ وہ اُن کو بازار لے جاتی تھیں اور اُن کے لیے اَور بھی بہت سے کام کرتی تھیں۔‏ اِن سب باتوں کے باوجود بہن کیرل ہمیشہ چڑچڑی رہتیں اور لیلیٰ پر نکتہ‌چینی کرتیں۔‏ لیکن لیلیٰ،‏ بہن کیرل کی خامیوں کی بجائے اُن کی خوبیوں پر زیادہ توجہ دیتی تھیں۔‏ وہ بہن کیرل کی وفات تک اُن کی مدد کرتی رہیں۔‏ لیلیٰ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے اُس وقت کا بڑا اِنتظار ہے جب بہن کیرل زندہ ہوں گی۔‏ جب وہ بےعیب ہوں گی تو اُن کے ساتھ وقت گزارنے میں واقعی بہت مزہ آئے گا۔‏“‏ خدا کی محبت ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی خامیوں کو برداشت کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏ وہ کتنا اچھا وقت ہوگا جب ہم سب کے سب بےعیب ہوں گے!‏

19.‏ خدا کی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ آپ کو کیا کرنے کی ترغیب دے گی؟‏

19 ہمیں یہوواہ خدا کی طرف سے واقعی ”‏ناقابلِ‌بیان نعمت“‏ ملی ہے۔‏ دُعا ہے کہ ہم کبھی بھی اِس نعمت کو معمولی نہ سمجھیں۔‏ اِس کی بجائے آئیں،‏ ہر وقت اور خاص طور پر مسیح کی یادگاری تقریب سے پہلے اُن کاموں پر سوچ بچار کریں جو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے ہمارے لیے کیے ہیں۔‏ آئیں،‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی محبت سے ترغیب پا کر مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلیں،‏ اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کریں اور دل سے اُنہیں معاف کریں۔‏

^ ‏[‏1]‏ ‏(‏پیراگراف 18)‏ اِس مضمون میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏