مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سرِورق کا موضوع:‏ اپنوں کی موت کا غم کیسے سہیں؟‏

اپنوں کی موت پر ماتم کرنا غلط نہیں

اپنوں کی موت پر ماتم کرنا غلط نہیں

کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ بیمار ہوئے ہوں اور بہت جلد ٹھیک بھی ہو  گئے  ہوں؟‏ شاید اب آپ کو وہ وقت یاد بھی نہ ہو۔‏ لیکن کسی عزیز کی موت کے غم کو بُھلا‌نا اِتنا آسان نہیں ہوتا۔‏ اِس سلسلے میں ڈاکٹر ایلن وول‌فالٹ نے اپنی ایک کتاب میں لکھا:‏ ”‏غم کو بُھلا‌نا ممکن نہیں ہوتا البتہ وقت کے ساتھ ساتھ اور دوسروں کی مدد سے اِس کی شدت کم ضرور ہو جاتی ہے۔‏“‏‏—‏جیون ساتھی کی موت کے صدمے سے اُبھرنا ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏۔‏

اِس سلسلے میں ابراہام نبی کی مثال پر غور کریں۔‏ جب اُن  کی  بیوی  سارہ  وفات  پا گئیں تو اُنہوں نے بہت ماتم کِیا۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ’‏ابرہام نے سارہ کے لیے ماتم اور نوحہ کِیا۔‏‘‏ دراصل عبرانی زبان میں یہ آیت یوں ہے:‏ ”‏ابراہام نے سارہ کے لیے ماتم اور نوحہ کرنا شروع کِیا۔‏“‏ اِصطلا‌ح ”‏شروع کِیا“‏ سے پتہ چلتا ہے کہ ابراہام اپنی بیوی کی موت پر کچھ عرصے تک ماتم کرتے رہے۔‏ * دوسری مثال یعقوب نبی کی ہے۔‏ اُنہیں یہ بتایا گیا کہ اُن کے بیٹے یوسف کو کسی جنگلی جانور نے ہلا‌ک کر دیا ہے۔‏ وہ ”‏بہت دنوں تک“‏ اپنے بیٹے کے لیے ماتم کرتے رہے اور اُن کے گھر والے اُنہیں تسلی نہ دے پائے۔‏ اِس واقعے کے کئی سال بعد بھی یعقوب کے دل میں یوسف کی موت کا غم تازہ تھا۔‏—‏پیدایش 23:‏2؛‏ 37:‏34،‏ 35؛‏ 42:‏36؛‏ 45:‏28‏۔‏

ابراہام اپنی بیوی سارہ کی وفات پر زارزار رو رہے ہیں۔‏

آج‌کل بھی جب لوگوں کے عزیز موت کی وجہ سے بچھڑ جاتے ہیں تو وہ بہت دیر تک غم میں مبتلا رہتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں دو مثالوں پر غور کریں۔‏

  • ‏”‏میرے شوہر رابرٹ 9 جولائی 2008ء کو فوت ہوئے۔‏ اُس دن کی شروعات بھی باقی دنوں کی طرح ہوئی۔‏ روز کی طرح ناشتے کے بعد ہم نے ایک دوسرے کو چُوما،‏ گلے لگا‌یا اور آئی لوَ یو کہا۔‏ رابرٹ کو فوت ہوئے چھ سال ہو چُکے ہیں لیکن اُن کی موت کا غم آج بھی مجھے ستاتا ہے۔‏ مجھے نہیں لگتا کہ مَیں اُنہیں کبھی بُھلا پاؤں گی۔‏“‏—‏60 سالہ گیل۔‏

  • ‏”‏حالانکہ میری بیوی کو فوت ہوئے 18 سال ہو گئے ہیں لیکن آج بھی اُسے یاد کر کے میری آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔‏ جب بھی مَیں کسی خوب‌صورت چیز کو دیکھتا ہوں  تو  سوچنے لگتا ہوں کہ اگر وہ اِس چیز کو دیکھتی تو کتنی خوش ہوتی۔‏“‏—‏84 سالہ اٹین۔‏

لہٰذا اپنے پیاروں کی موت کے غم میں مبتلا رہنا ایک فطری  بات  ہے۔‏  لوگ اپنے غم کا اِظہار فرق فرق طریقوں سے کرتے ہیں۔‏ اِس لیے ایک شخص کسی اپنے کی موت پر جیسا بھی ردِعمل ظاہر کرے،‏ ہمیں اُس پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔‏ اور اگر ہم اپنے کسی عزیز کی موت پر بہت ماتم کرتے ہیں اور غم میں مبتلا رہتے ہیں تو ہمیں یہ نہیں سوچنا  چاہیے کہ ایسا کرنا غلط ہے۔‏ تو پھر سوال یہ ہے کہ ہم اپنے غم پر قابو کیسے پا سکتے ہیں؟‏

^ پیراگراف 4 ابراہام کے بیٹے اِضحاق بھی کافی عرصے تک اپنی ماں کی موت کے غم میں مبتلا رہے۔‏ حالانکہ اُن کی ماں کو فوت ہوئے تین سال ہو گئے تھے مگر وہ پھر بھی غم‌زدہ تھے۔‏—‏پیدایش 24:‏67‏۔‏