مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏

آپ اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‏“‏—‏اِفس 5:‏17‏۔‏

گیت:‏ 11،‏ 22

1.‏ خدا کے کلام میں پائے جانے والے کچھ حکموں کا ذکر کریں اور بتائیں کہ اِن پر عمل کرنے میں ہماری بہتری کیوں ہے۔‏

خدا نے اپنے کلام میں ہمیں کچھ حکم دیے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُس نے حرام‌کاری،‏ بُت‌پرستی،‏ چوری اور حد سے زیادہ شراب پینے سے منع کِیا ہے۔‏ (‏1-‏کُر 6:‏9،‏ 10‏)‏ اِس کے علا‌وہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ”‏جائیں،‏ سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو باپ اور بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دیں۔‏ اور اُن کو اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا مَیں نے آپ کو حکم دیا ہے۔‏ اور دیکھیں!‏ مَیں دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ رہوں گا۔‏“‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20‏)‏ خدا کے حکموں پر عمل کرنے میں ہماری ہی بہتری ہے کیونکہ ہمارا ضمیر صاف رہتا ہے،‏ ہماری صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے اور ہماری گھریلو زندگی خوش‌گوار ہو جاتی ہے۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اِن پر عمل کرنے سے ہمیں یہوواہ خدا کی خوشنودی ملتی ہے اور ہم اُس سے برکت پاتے ہیں۔‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا نے زندگی کے ہر معاملے کے بارے میں حکم کیوں نہیں دیے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں کن سوالوں پر غور کِیا جائے گا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

2 لیکن بہت سے ایسے معاملے بھی ہیں جن کے بارے میں خدا کے کلام میں کوئی حکم نہیں ہے۔‏ مثال کے طور پر بائبل میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا کہ مسیحیوں کو کس طرح کا لباس پہننا چاہیے۔‏ اِس سے یہوواہ خدا کی دانش‌مندی کیسے ظاہر ہوتی  ہے؟‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فیشن بدلتے رہتے ہیں اور ہر ملک کا اپنا اپنا لباس ہوتا ہے۔‏ اگر بائبل میں تفصیل سے بتایا جاتا کہ کپڑوں،‏ بالوں اور میک‌اپ کا کون سا سٹائل مسیحیوں کے لیے مناسب ہے تو یہ اب تک پُرانا ہو گیا ہوتا۔‏ اِسی وجہ سے خدا کے کلام میں ملا‌زمت،‏ علا‌ج اور تفریح کے سلسلے میں بھی تفصیلی حکم نہیں پائے جاتے۔‏ اِن معاملوں کے سلسلے میں گھر کے سربراہوں اور دوسرے مسیحیوں کو خود فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔‏

3 اگر ہمیں کوئی ایسا فیصلہ کرنا ہو جس کا ہماری زندگی پر گہرا اثر پڑے گا تو یہ سوال اُٹھتے ہیں:‏ کیا یہوواہ خدا اِس بات میں دلچسپی لیتا ہے کہ ہم کیا فیصلہ کریں گے؟‏ کیا خدا ہمارے ہر فیصلے سے خوش ہوگا بشرطیکہ ہم اُس کا کوئی حکم نہ توڑیں؟‏ جب ایک معاملے کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم نہیں ہوتا تو ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارا فیصلہ یہوواہ خدا کو پسند ہے یا نہیں؟‏

ہمارے فیصلوں کی اہمیت

4،‏ 5.‏ ہمارے فیصلے ہم پر اور دوسروں پر کیا اثر ڈال سکتے ہیں؟‏

4 کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ جو مرضی کر سکتے ہیں۔‏ لیکن ہم یہوواہ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس لیے ہمیں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ ایک معاملے کے بارے میں بائبل میں کون سے حکم یا اصول ہیں اور پھر اِن کو ذہن میں رکھ کر قدم اُٹھانے چاہئیں۔‏ مثال کے طور پر خدا نے خون سے گریز کرنے کا حکم دیا ہے۔‏ اگر ہم اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہم اِس حکم پر عمل کریں گے۔‏ (‏پید 9:‏4؛‏ اعما 15:‏28،‏ 29‏)‏ ہم خدا سے مدد مانگ سکتے ہیں تاکہ ہم ایسے فیصلے کریں جن سے وہ خوش ہو۔‏

5 ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے فیصلے ہمیں یا تو یہوواہ خدا کے قریب لے جاتے ہیں یا پھر اُس سے دُور۔‏ اگر ہم اچھا فیصلہ کریں گے تو اُس کے ساتھ ہماری دوستی زیادہ مضبوط ہو جائے گی اور اگر ہم بُرا فیصلہ کریں گے تو ہماری دوستی کا رشتہ کمزور ہو جائے گا۔‏ اِس کے علا‌وہ ہمارے بُرے فیصلوں کی وجہ سے دوسرے لوگ ناراض ہو سکتے ہیں،‏ اُن کا ایمان کمزور پڑ سکتا ہے،‏ یہاں تک کہ کلیسیا کا اِتحاد بھی برباد ہو سکتا ہے۔‏ لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ ہم اچھے فیصلے کریں۔‏‏—‏رومیوں 14:‏19؛‏ گلتیوں 6:‏7 کو پڑھیں۔‏

6.‏ ہمیں فیصلہ کرتے وقت کس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟‏

6 ہمیں ایسے معاملوں میں کیا کرنا چاہیے جن کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم نہ ہو؟‏ ہمیں اپنی پسند کے مطابق فیصلہ کرنے کی بجائے یہ دیکھنا چاہیے کہ کس فیصلے سے ہمیں یہوواہ خدا کی خوشنودی اور برکت ملے گی۔‏‏—‏زبور 37:‏5 کو پڑھیں۔‏

یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے کی کوشش کریں

7.‏ اگر یہوواہ خدا نے ایک معاملے کے بارے میں کوئی حکم نہیں دیا ہے تو ہم ایسا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں جس سے وہ خوش ہو؟‏

7 شاید آپ سوچیں کہ اگر ایک معاملے کے بارے میں یہوواہ خدا نے کوئی حکم نہیں دیا ہے تو ہم ایسا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں جس سے وہ خوش ہو؟‏ اِفسیوں 5:‏17 میں لکھا ہے:‏ ”‏یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‏“‏ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ دُعا کرنے سے اور اُس رہنمائی کو قبول کرنے سے جو خدا ہمیں پاک روح کے ذریعے دیتا ہے۔‏

8.‏ یسوع مسیح کیسے جانتے تھے کہ اُن کے آسمانی باپ کی مرضی کیا ہے؟‏ مثال دے کر بتائیں۔‏

8 ذرا غور کریں کہ یسوع مسیح کیسے جانتے تھے کہ  اُن  کے آسمانی باپ کی مرضی کیا ہے۔‏ بائبل میں دو موقعوں کا ذکر ہے جن پر اُنہوں نے دُعا کی اور پھر ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلا‌یا۔‏ (‏متی 14:‏17-‏20؛‏ 15:‏34-‏37‏)‏ لیکن جب شیطان نے اُن سے کہا کہ وہ پتھروں کو روٹی بنائیں تو اُنہوں نے صاف اِنکا‌ر کر دیا حالانکہ اُنہیں سخت بھوک لگی تھی۔‏ ‏(‏متی 4:‏2-‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ کی سوچ سے واقف تھے۔‏ وہ جانتے تھے کہ پاک روح کو اپنے فائدے کے لیے اِستعمال کرنا خدا کی مرضی کے خلا‌ف ہوگا۔‏ اُنہیں بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی ضروریات پوری کرے گا۔‏

9،‏ 10.‏ ہم اچھے فیصلے کرنے کے قابل کیسے ہوں گے؟‏ مثال دے کر بتائیں۔‏

9 ہمیں یہوواہ خدا کی  رہنمائی  کی  ضرورت  ہے  تاکہ  ہم  بھی یسوع مسیح کی طرح اچھے فیصلے کر سکیں۔‏ ہمیں اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔‏ تُو اپنی ہی نگا‌ہ میں دانش‌مند نہ بن۔‏ [‏یہوواہ]‏ سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔‏“‏ (‏امثا 3:‏5-‏7‏)‏ لہٰذا کسی معاملے کے بارے میں یہوواہ کی سوچ سے واقف ہونے کے لیے ہمیں پاک کلام کا مطالعہ کرنا چاہیے۔‏ یوں ہم اُس کی رہنمائی  کو بھانپ لیں گے اور ہمیں پتہ ہوگا کہ اُس کی مرضی کیا  ہے۔‏

10 ذرا اِس مثال پر غور کریں۔‏ ایک عورت  بازار  میں  جُوتے دیکھتی ہے جو اُسے بہت پسند آتے ہیں مگر وہ بڑے مہنگے ہیں۔‏ وہ سوچتی ہے کہ ”‏اگر مَیں اِن کو خریدوں گی تو میرے شوہر کیا کہیں گے؟‏“‏ حالانکہ اُس کا شوہر اُس کے پاس نہیں ہے لیکن اُسے پتہ ہے کہ شوہر کی رائے کیا ہے۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے شوہر کی سوچ سے واقف ہو گئی ہے۔‏ اِس لیے وہ سمجھ جاتی ہے کہ اگر وہ یہ جُوتے خرید لے گی تو اُس کا شوہر خوش نہیں ہوگا۔‏ اِسی طرح ہم بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ خدا کی سوچ اور اُس کی راہوں سے واقف ہو جاتے ہیں اور بہتر طور پر سمجھ جاتے ہیں کہ مختلف صورتحال میں وہ ہم سے کیا توقع کرتا ہے۔‏

یہوواہ کی سوچ سے واقف ہو جائیں

11.‏ خدا کے کلام کو پڑھتے وقت ہم خود سے کیسے سوال پوچھ سکتے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے وقت خود سے پوچھیں‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

11 اگر ہم یہوواہ خدا کی سوچ  سے  بہتر  طور  پر  واقف  ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت نکا‌لنا ہوگا۔‏ خدا کے کلام کو پڑھتے وقت خود سے پوچھیں:‏ ”‏اِن معلومات سے مَیں یہوواہ خدا،‏ اُس کی راہوں اور اُس کی سوچ کے بارے میں کیا سیکھ سکتا ہوں؟‏“‏ بادشاہ داؤد کی طرح ہمیں بھی دُعا مانگنی چاہیے کہ ہم خدا کی سوچ سے بہتر طور پر واقف ہو جائیں۔‏ اُنہوں نے دُعا کی کہ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اپنی راہیں مجھے دِکھا۔‏ اپنے راستے مجھے بتا دے۔‏ مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے۔‏ کیونکہ تُو میرا نجات دینے والا خدا ہے۔‏ مَیں دن‌بھر تیرا ہی منتظر رہتا ہوں۔‏“‏ (‏زبور 25:‏4،‏ 5‏)‏ جب آپ بائبل کے کسی بیان پر سوچ بچار کرتے ہیں تو خود سے پوچھیں کہ ”‏مَیں اِس معلومات کو کن صورتحال میں اِستعمال کر سکتا ہوں؟‏ گھر پر،‏ ملا‌زمت کی جگہ پر،‏ سکول میں یا مُنادی کے کام میں؟‏ جب ہم جان جاتے ہیں کہ یہ معلومات کس صورتحال میں ہمارے کام آ سکتی ہے تو یہ جاننا بھی زیادہ آسان ہوگا کہ ہم اِس پر عمل کیسے کر سکتے ہیں۔‏

12.‏ خدا کی سوچ سے واقف ہونے کے سلسلے میں اُس کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی سہولتیں ہمارے کام کیسے آ سکتی ہیں؟‏

12 یہوواہ کی سوچ سے واقف ہونے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس رہنمائی پر توجہ دیں جو ہمیں اُس کی تنظیم کی طرف سے ملتی ہے۔‏ مثال کے طور پر جب ہمیں کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو ہم کتاب یہوواہ کے گواہوں کے لئے مطالعے کے حوالے کی مدد سے اِس کے متعلق مضامین تلا‌ش کر سکتے ہیں تاکہ ہم یہوواہ کی سوچ کا اندازہ لگا سکیں۔‏ ہمیں اِجلا‌سوں کے پروگرام کو غور سے سننے،‏ اِس میں حصہ لینے اور سیکھی ہوئی باتوں پر سوچ بچار کرنے سے بھی بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏ یوں ہم یہوواہ خدا کی سوچ سے بہتر طور پر واقف ہو جائیں گے اور اِسے اپنا لیں گے۔‏ اِن سب سہولتوں کو اچھی طرح سے اِستعمال کرنے سے ہم ایسے فیصلے کر سکیں گے جن پر خدا کی برکت ہوگی۔‏

فیصلے کرتے وقت یہوواہ کی سوچ کو خاطر میں لائیں

13.‏ ایک مثال دے کر بتائیں کہ ہم فیصلے کرتے وقت یہوواہ کی سوچ کو کیسے خاطر میں لا سکتے ہیں۔‏

13 ہم فیصلے کرتے وقت یہوواہ کی سوچ کو کیسے خاطر میں لا سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ شاید ہمارا دل کرے کہ ہم پہل‌کار بن جائیں۔‏ اِس وجہ سے ہم اپنی زندگی کو سادہ بنانے کے لیے قدم اُٹھانے لگتے ہیں۔‏ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ خدشہ بھی ہے کہ کم پیسوں پر گزارہ کرنے سے ہماری زندگی بےرونق ہو جائے گی۔‏ بائبل میں پہل‌کار بننے کا حکم نہیں ہے۔‏ ہم مبشروں کے طور پر بھی وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کر سکتے ہیں۔‏ لیکن یسوع مسیح نے وعدہ کِیا تھا کہ جو لوگ خدا کی بادشاہت کی خاطر قربانیاں دیں گے،‏ اُنہیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏ ‏(‏لُوقا 18:‏29،‏ 30 کو پڑھیں۔‏)‏ مگر ہمیں بائبل سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا ’‏رضا کی قربانیوں‘‏ سے خوش ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہم خوش‌دلی سے اُس کی خدمت کریں۔‏ (‏زبور 119:‏108؛‏ 2-‏کُر 9:‏7‏)‏ اِن باتوں پر سوچ بچار کرنے سے اور ساتھ میں دُعا کرنے سے خدا کی سوچ دریافت کریں۔‏ پھر آپ ایک ایسا فیصلہ کر پائیں گے جس سے آپ بھی خوش ہوں گے اور یہوواہ خدا بھی۔‏

14.‏ ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کپڑوں کے ایک سٹائل کے بارے میں یہوواہ خدا کی سوچ کیا ہے؟‏

14 ذرا ایک اَور مثال پر غور کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کو کپڑوں کا ایک سٹائل بہت پسند ہے لیکن کلیسیا کے کچھ بہن بھائیوں کو اِس پر اِعتراض ہے۔‏ شاید بائبل میں کوئی ایسا حکم نہیں جو اُس سٹائل کے کپڑے پہننے سے منع کرے۔‏ تو پھر آپ کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اِس معاملے کے بارے میں یہوواہ خدا کی سوچ کیا ہے؟‏ پولُس رسول نے یہ ہدایت دی:‏ ”‏عورتیں مہذب لباس پہنیں اور حیاداری اور سمجھ‌داری سے خود کو سنواریں۔‏ اُنہیں بال گُوندھنے،‏ سونے اور موتیوں کے زیورات یا مہنگے مہنگے کپڑے پہننے سے خود کو نہیں سنوارنا چاہیے بلکہ اچھے کاموں سے جیسا کہ اُن عورتوں کے لیے مناسب ہے جو کہتی ہیں کہ وہ خدا کی بندگی کرتی ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تیم 2:‏9،‏ 10‏)‏ ظاہری بات ہے کہ اِن آیتوں میں پایا جانے والا اصول مردوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔‏ یہوواہ کی بندگی کرنے والوں کے طور پر ہمیں صرف اپنی پسند کا نہیں سوچنا چاہیے بلکہ یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہمارے کپڑوں اور بالوں کے سٹائل سے دوسروں پر کیا  اثر پڑے گا۔‏ ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں اِس لیے ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے اُن کے احساسات کو ٹھیس پہنچے یا جو اُنہیں ناگوار گزرے۔‏ (‏1-‏کُر 10:‏23،‏ 24؛‏ فل 3:‏17‏)‏ اگر ہم بائبل میں پائے جانے والے اصولوں کو ذہن میں رکھیں گے تو ہم اِس معاملے کے بارے میں یہوواہ خدا کی سوچ سے  واقف  ہو  جائیں گے اور ایسا فیصلہ کریں گے جو اُس کو پسند ہوگا۔‏

15،‏ 16.‏ ‏(‏الف)‏ اگر ہم جنسی حرکتوں کے بارے میں سوچتے رہیں گے تو یہوواہ خدا کو کیسا لگے گا؟‏ (‏ب)‏ تفریح کے اِنتخاب کے سلسلے میں ہم یہوواہ خدا کی سوچ کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں؟‏ (‏ج)‏ سنگین معاملوں کے بارے میں فیصلے کیسے کیے جانے چاہئیں؟‏

15 خدا کے کلام سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ جب لوگ بُری راہ اِختیار کرتے ہیں اور اُن کے ”‏خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں“‏ تو خدا کو بہت دُکھ ہوتا ہے۔‏ ‏(‏پیدایش 6:‏5،‏ 6 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس سے ہم جان جاتے ہیں کہ جنسی حرکتوں کے بارے میں سوچتے رہنا خدا کی نظر میں غلط ہے کیونکہ اِس کے نتیجے میں ہم سنگین گُناہ کرنے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔‏ یعقوب نے لکھا:‏ ”‏جو دانش‌مندی اُوپر سے آتی ہے،‏ وہ پہلے تو پاک ہوتی ہے،‏ پھر  صلح‌پسند،‏ سمجھ‌دار،‏ فرمانبردار،‏ رحم اور اچھائی سے معمور،‏ غیرجانب‌دار اور بےریا ہوتی ہے۔‏“‏ (‏یعقو 3:‏17‏)‏ یہ جان کر ہم ایسی تفریح سے دُور رہیں گے جس سے ہمارے دل میں گندے خیال اور خواہشیں پیدا ہوتی ہیں۔‏ اگر ہم اِس بات سے واقف ہیں کہ یہوواہ خدا کن کاموں سے نفرت کرتا ہے تو ہمیں خود پتہ ہوگا کہ آیا کوئی کتاب،‏ فلم یا گیم ہمارے لیے مناسب ہے یا نہیں۔‏ اِس کے لیے ہمیں کسی اَور سے پوچھنے کی ضرورت نہیں  ہوگی کیونکہ پاک کلام سے خدا کی سوچ صاف ظاہر ہوتی ہے۔‏

16 کئی معاملوں میں ہمارے سامنے بہت سے ایسے راستے ہوتے ہیں جو یہوواہ خدا کو پسند ہیں۔‏ لیکن کچھ معاملے بڑے سنگین ہوتے ہیں اور اِس لیے اچھا ہوگا کہ ہم اِن کے بارے میں کلیسیا کے بزرگوں یا تجربہ‌کار مسیحیوں سے مشورہ لیں۔‏ (‏طط 2:‏3-‏5؛‏ یعقو 5:‏13-‏15‏)‏ مگر ہمیں اُن سے یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں بتائیں کہ ہمیں کون سی راہ اِختیار کرنی چاہیے۔‏ خدا چاہتا ہے کہ ہر مسیحی اپنی سوچنے سمجھنے کی صلا‌حیت کو اِستعمال میں لا کر خود فیصلہ کرنا سیکھے۔‏ (‏عبر 5:‏14‏)‏ ہم سب کو پولُس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏ہر کوئی اپنی ذمےداری کا بوجھ اُٹھائے گا۔‏“‏—‏گل 6:‏5‏۔‏

17.‏ خدا کی سوچ کے مطابق فیصلے کرنے سے ہمیں کون سے فائدے ہوتے ہیں؟‏

17 جب ہم یہوواہ کی مرضی کو خاطر میں لا کر فیصلے کرتے ہیں تو ہم اُس کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں اور ہمیں اُس کی خوشنودی اور برکت حاصل ہوتی ہے۔‏ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ اِس کے نتیجے میں ہم اپنے آسمانی باپ پر اَور زیادہ بھروسا کرنے لگتے ہیں۔‏ اِس لیے بائبل میں پائے جانے والے حکموں اور اصولوں پر سوچ بچار کرتے رہیں کیونکہ اِن سے خدا کی سوچ ظاہر ہوتی ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی سوچ کو پوری طرح سے دریافت نہیں کر سکتے ہیں۔‏ (‏ایو 26:‏14‏)‏ لیکن اگر ہم اُس کی سوچ سے واقف ہونے کی پوری کوشش کریں گے تو ہم دانش‌مند بن جائیں گے اور اچھے فیصلے کر پائیں گے۔‏ (‏امثا 2:‏1-‏5‏)‏ اِنسانوں کی تدبیریں اور منصوبے وقتی ہیں جبکہ یہوواہ کی سوچ کبھی نہیں بدلتی۔‏ زبور نویس نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی  مصلحت ابد  تک قائم رہے گی اور اُس کے دل کے خیال نسل‌درنسل۔‏“‏ (‏زبور 33:‏11‏)‏ بِلا‌شُبہ جب ہم یہوواہ کی سوچ سے اچھی طرح واقف ہوں گے  تو  ہم بہترین فیصلے کریں گے اور یوں اُس کو خوش کریں گے۔‏