”مت ڈر مَیں تیری مدد کروں گا“
ذرا تصور کریں کہ آدھی رات کا وقت ہے اور آپ سڑک پر اکیلے چلے جا رہے ہیں۔ اچانک آپ کو اپنے پیچھے کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دیتی ہے۔ جیسے ہی آپ رُکتے ہیں تو پیچھا کرنے والا بھی رُک جاتا ہے۔ جب آپ تیز تیز چلنے لگتے ہیں تو اُس کی رفتار بھی تیز ہو جاتی ہے۔ آپ دوڑ کر اپنے ایک دوست کے گھر کی طرف بڑھتے ہیں جو قریب ہی رہتا ہے۔ جب آپ کا دوست دروازہ کھولتا ہے اور آپ کو اندر بلا لیتا ہے تو آپ بہت سکون محسوس کرتے ہیں۔
شاید آپ بالکل ایسی صورتحال سے تو نہ گزرے ہوں لیکن شاید آپ کو کچھ ایسے مسئلوں کا سامنا ہو جن کی وجہ سے آپ پریشان اور ڈرے ہوئے ہوں۔ مثال کے طور پر کیا آپ کسی ایسی عادت میں مبتلا ہیں جسے آپ لاکھ کوششوں کے باوجود بھی چھوڑ نہیں پا رہے؟ کیا آپ کافی عرصے سے بےروزگار ہیں اور بہت کوشش کرنے کے بعد بھی آپ کو نوکری نہیں مل رہی؟ کیا آپ کو اِس بات کا ڈر ہے کہ مستقبل میں آپ کو بڑھاپے اور صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؟ یا کیا آپ کو کسی اَور پریشانی کا سامنا ہے؟
مسئلہ یا پریشانی چاہے جو بھی ہو، کیا آپ نہیں چاہیں گے کہ آپ کا کوئی ایسا دوست ہو جس سے آپ ہر مسئلے کے بارے میں بات کر سکیں اور جو ضرورت کے وقت آپ کے کام آئے؟ یہوواہ خدا بالکل ایسا ہی دوست ہے۔ یسعیاہ 41:8-13 سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ابراہام کا دوست تھا۔ وہ ہمارا بھی دوست ہے۔ یسعیاہ 41:10، 13 میں وہ اپنے بندوں سے کہتا ہے: ”مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ ہراساں نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں مَیں تجھے زور بخشوں گا۔ مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالوں گا۔ مَیں [یہوواہ] تیرا خدا تیرا دہنا ہاتھ پکڑ کر کہوں گا مت ڈر۔ مَیں تیری مدد کروں گا۔“
’مَیں تجھے سنبھالوں گا‘
کیا اِس بات سے آپ کو حوصلہ نہیں ملتا؟ ذرا تصور کریں کہ جو باتیں اِن آیتوں میں لکھی ہیں، وہ یہوواہ نے آپ سے کہی ہیں۔ اُس نے یہ نہیں کہا کہ آپ اُس کا ہاتھ پکڑ کر چل رہے ہیں حالانکہ اُس کا ہاتھ پکڑ کر چلنا ایک بہت ہی خوشکُن خیال ہے۔ اگر آپ اُس کا ہاتھ پکڑ کر چل رہے ہوتے تو اُس نے اپنے دہنے ہاتھ سے آپ کا بایاں ہاتھ پکڑا ہوتا۔ لیکن وہ کہتا ہے کہ وہ ”اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ“ سے آپ کا ’دہنا ہاتھ پکڑتا ہے۔‘ اِس کا مطلب ہے کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر آپ کو زندگی کی مشکلات سے نکال لیتا ہے۔ وہ آپ کو یہ یقین دِلاتا ہے: ”مت ڈر۔ مَیں تیری مدد کروں گا۔“
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہوواہ ایک شفیق باپ اور ایسا دوست ہے جو ہر مشکل میں آپ کا ساتھ دے گا؟ اُسے آپ کی فکر ہے، وہ آپ کی بھلائی چاہتا ہے اور وہ ہر وقت آپ کی مدد کرنے کو تیار ہے۔ چونکہ یہوواہ کو آپ سے بہت پیار ہے اِس لیے وہ چاہتا ہے کہ آپ کسی بھی مشکل سے نہ ڈریں۔ بِلاشُبہ وہ ”مصیبت میں مستعد مددگار“ ثابت ہوتا ہے۔—زبور 46:1۔
ماضی کی غلطیوں پر پشیمانی
کچھ لوگ ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے خود کو کوستے رہتے ہیں اور یہی سوچتے رہتے ہیں کہ پتہ نہیں خدا نے اُنہیں معاف کِیا ہے یا نہیں۔ اگر آپ بھی ایسی ہی ایو 13:26، اُردو جیو ورشن) داؤد بھی ایسا ہی محسوس کرتے تھے اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ سے اِلتجا کی: ”میری جوانی کی خطاؤں اور میرے گُناہوں کو یاد نہ کر۔“ (زبور 25:7) سب اِنسان عیبدار ہیں اِس لیے ’سب گُناہ کرتے ہیں اور خدا کی عظمت کو ظاہر کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔‘—روم 3:23۔
کشمکش کا شکار ہیں تو خدا کے بندے ایوب کی مثال پر غور کریں جنہوں نے کہا کہ وہ اپنی ”جوانی کے گُناہوں“ پر پشیمان ہیں۔ (یسعیاہ 41 باب میں درج باتیں بنیاِسرائیل سے کہی گئی تھیں۔ چونکہ اُنہوں نے بار بار یہوواہ کے خلاف گُناہ کِیا اِس لیے اُس نے اُنہیں سزا دینے کا فیصلہ کِیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ بابل کی فوج اُنہیں غلام بنا کر لے گئی۔ (یسع 39:6، 7) لیکن پھر بھی خدا نے بتایا کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب وہ اُن لوگوں کو غلامی سے نکال لائے گا جو دل سے توبہ کریں گے اور اُس کے حکموں پر چلیں گے۔ (یسع 41:8، 9؛ 49:8) آج بھی یہوواہ اُن لوگوں کو معاف کر دیتا ہے جو سچے دل سے توبہ کرتے ہیں۔—زبور 51:1۔
اِس سلسلے میں تاکوا * نامی شخص کی مثال پر غور کریں۔ وہ فحش مواد دیکھنے اور مشتزنی کرنے جیسے بُرے کاموں میں پڑے ہوئے تھے۔ وہ اِنہیں چھوڑنے کی کوشش تو کر رہے تھے پھر بھی کبھی کبھار اُن سے یہ کام ہو جاتے تھے۔ اِس کی وجہ سے وہ کیسا محسوس کرتے تھے؟ اُنہوں نے بتایا: ”مجھے محسوس ہوتا تھا کہ مَیں تو بالکل بےکار ہوں۔ لیکن جب مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی اور اُس سے معافی مانگی تو اُس نے مجھے اِن بُرے کاموں کی دَلدل سے نکال لیا۔“ یہوواہ نے ایسا کیسے کِیا؟ تاکوا کی کلیسیا کے بزرگوں نے اُن سے کہا کہ جب بھی اُن سے ایسی غلطی ہو تو اُنہیں بلائیں۔ تاکوا نے کہا: ”اُنہیں بلانا آسان تو نہیں ہوتا تھا لیکن جب بھی مَیں نے اُنہیں بلایا، اُنہوں نے آ کر میری مدد کی اور یوں مجھے اِن بُری عادتوں کو چھوڑنے کی طاقت ملتی رہی۔“ پھر بزرگوں نے یہ بندوبست کِیا کہ حلقے کا نگہبان تاکوا سے ملے۔ حلقے کے نگہبان نے تاکوا سے کہا: ”میرا یہاں آنا کوئی اِتفاق نہیں ہے۔ مجھے آپ کی کلیسیا کے بزرگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ مَیں آپ کی مدد اور حوصلہافزائی کروں۔“ تاکوا نے بتایا: ”مَیں بار بار یہوواہ کے خلاف گُناہ کر رہا تھا مگر پھر بھی اُس نے بزرگوں کے ذریعے میری طرف مدد کا ہاتھ بڑھایا۔“ آہستہ آہستہ تاکوا نے اپنی بُری عادتوں پر قابو پا لیا اور پہلکار بن گئے اور اب وہ ہماری ایک برانچ میں خدمت کر رہے ہیں۔ جس طرح یہوواہ نے تاکوا کو بُری عادتوں سے نکالا، وہ آپ کو بھی بُرے کاموں اور عادتوں کو چھوڑنے کی طاقت دے سکتا ہے۔
روزگار کی فکر
بےروزگاری بہت سے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ بعض اوقات لوگوں کی نوکری چلی جاتی ہے اور پھر اُنہیں کہیں بھی نوکری نہیں ملتی۔ ہر جگہ سے اُنہیں اِنکار ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو تو آپ کو کیسا لگے گا؟ ایسی صورتحال میں بعض لوگ تو اپنی عزتِنفس ہی کھو بیٹھتے ہیں۔ لیکن یہوواہ آپ کی مدد کیسے کر سکتا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو فوراً ہی کوئی بہت اچھی نوکری تو نہ دِلائے مگر وہ اُس بات پر آپ کی توجہ دِلا سکتا ہے جو داؤد نے کہی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں جوان تھا اور اب بوڑھا ہوں تو بھی مَیں نے صادق کو بےکس اور اُس کی اولاد کو ٹکڑے مانگتے نہیں دیکھا۔“ (زبور 37:25) یہوواہ آپ کی بڑی قدر کرتا ہے اور وہ اپنی ”صداقت کے دہنے ہاتھ سے“ آپ کی مدد کرتا ہے تاکہ آپ وہ تمام چیزیں حاصل کر سکیں جو اُس کی خدمت جاری رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
کولمبیا کی رہنے والی سارہ نے بھی دیکھا کہ یہوواہ اپنے بندوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔ وہ ایک بہت ہی بڑی کمپنی میں کام کرتی تھیں۔ اُن کی تنخواہ تو اچھی متی 6:33، 34) آخرکار اُن کے پُرانے باس نے اُنہیں فون کِیا اور اُنہیں اُسی نوکری کی پیشکش کی جو وہ پہلے کر رہی تھیں۔ سارہ نے اُس سے کہا کہ وہ صرف پارٹ ٹائم کام کر سکتی ہیں اور اُنہیں مُنادی اور اِجلاسوں کے لیے وقت بھی دیا جائے۔ اب سارہ پہلے جتنے پیسے تو نہیں کماتیں مگر وہ پہلکار کے طور پر خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ”اِس سارے مشکل وقت میں یہوواہ نے میرا ساتھ نہ چھوڑا۔“
خاصی تھی مگر اُن کی نوکری ٹائم بہت مانگتی تھی۔ چونکہ سارہ، یہوواہ خدا کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنا چاہتی تھیں اِس لیے اُنہوں نے یہ نوکری چھوڑ کر پہلکار کے طور پر خدمت شروع کر دی۔ اُنہیں پارٹ ٹائم نوکری کی تلاش تھی مگر یہ اُنہیں آسانی سے نہ ملی۔ لہٰذا اُنہوں نے آئسکریم کی ایک چھوٹی سی دُکان کھول لی۔ لیکن آہستہ آہستہ اُن کی ساری جمعپونجی ختم ہو گئی اور اُنہیں دُکان بند کرنی پڑی۔ سارہ نے بتایا: ”کرتے کرتے تین سال گزر گئے۔ لیکن مَیں یہوواہ کی شکرگزار ہوں کہ اُس نے بُرے وقت میں مجھے سنبھالے رکھا۔“ سارہ نے آسائشیں حاصل کرنے کی بجائے روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے پر دھیان دیا اور کبھی کل کی فکر نہ کی۔ (بڑھاپے کا ڈر
بہت سے لوگ بڑھاپے سے ڈرتے ہیں۔ کئی لوگ ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سوچنے لگتے ہیں کہ آیا اُن کے پاس اِتنے پیسے ہوں گے کہ وہ باقی کی زندگی بغیر کسی پریشانی کے گزار سکیں۔ اُنہیں بڑھاپے کے ساتھ آنے والی بیماریوں کی فکر بھی ستاتی ہے۔ غالباً داؤد کو بھی یہی فکر تھی اِس لیے اُنہوں نے خدا سے کہا: ”بڑھاپے کے وقت مجھے ترک نہ کر۔ میری ضعیفی میں مجھے چھوڑ نہ دے۔“—زبور 71:9، 18۔
تو پھر یہوواہ کے بندے بڑھاپے کے ڈر سے کیسے نکل سکتے ہیں؟ اُنہیں اِس بات پر پکا ایمان رکھنا چاہیے کہ خدا اُن کی ضروریات پوری کرے گا۔ ہو سکتا ہے کہ ماضی میں اُنہوں نے کسی حد تک پُرآسائش زندگی گزاری ہو لیکن اب اُنہیں زندگی کو سادہ بنانے اور تھوڑے میں گزارہ کرنے کی ضرورت ہو۔ شاید اُنہیں ”موٹے تازے بچھڑے کی ضیافت“ سے زیادہ ”سبزی کا سالن“ کھانے میں مزہ آئے جو شاید اُن کی صحت کے لیے بھی اچھا ہو۔ (امثا 15:17، اُردو جیو ورشن) اگر آپ یہوواہ کو خوش کرنے کو زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ بھی آپ کی ہر ضرورت کو پورا کرے گا، تب بھی جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے۔
اِس سلسلے میں روز اور اُن کے شوہر ہوسے کی مثال پر غور کریں۔ وہ دونوں 65 سال سے کُلوقتی خدمت کر رہے ہیں۔ کئی سال تک اُنہیں روز کے والد کی دیکھبھال کرنی پڑی۔ روز کے والد بہت بیمار تھے اور اُنہیں ہر وقت دیکھبھال کی ضرورت ہوتی تھی۔ ہوسے کا بھی کینسر کا علاج چل رہا تھا اور اُن کا آپریشن بھی ہوا۔ یہوواہ نے روز اور ہوسے کی مدد کرنے کے لیے اپنا دہنا ہاتھ کیسے بڑھایا؟ اُن کی کلیسیا کے ایک اَور جوڑے، ٹونی اور وینڈی نے اُنہیں اپنے اپارٹمنٹ میں رہنے کی جگہ دی۔ ٹونی اور وینڈی چاہتے تھے کہ اُن کے گھر میں کُلوقتی خادم بغیر کرائے کے رہیں۔ کئی سال پہلے ٹونی اپنے سکول کی کھڑکی سے روز اور ہوسے کو ہر دن مُنادی کے لیے جاتے ہوئے دیکھتے تھے۔ ٹونی اُن دونوں کے جوش اور جذبے سے بہت متاثر تھے اور اِس کی بڑی قدر کرتے تھے۔ ٹونی اور وینڈی جانتے تھے کہ اِس عمررسیدہ میاں بیوی نے اپنی ساری زندگی یہوواہ کی خدمت میں لگا دی ہے اِس لیے وہ چاہتے تھے کہ روز اور ہوسے اُن کے ساتھ رہیں۔ پچھلے 15 سال سے وہ ہوسے اور روز کی دیکھبھال کر رہے ہیں جن کی عمریں اب 85 سال کے لگ بھگ ہیں۔ روز اور ہوسے کو یقین ہے کہ یہوواہ نے ٹونی اور وینڈی کے ذریعے اُن کی مدد کی ہے۔
خدا اپنی ’صداقت کا دہنا ہاتھ‘ آپ کی طرف بھی بڑھاتا ہے۔ کیوں نہ آپ بھی اُس کا ہاتھ تھامنے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھائیں اور یوں اُس کے اِس وعدے پر یقین ظاہر کریں: ”مت ڈر۔ مَیں تیری مدد کروں گا۔“
^ پیراگراف 11 کچھ نام فرضی ہیں۔