مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کے پہناوے سے خدا کی بڑائی ہوتی ہے؟‏

کیا آپ کے پہناوے سے خدا کی بڑائی ہوتی ہے؟‏

‏”‏سب کچھ خدا کی بڑائی کے لیے کریں۔‏“‏‏—‏1-‏کُر 10:‏31‏۔‏

گیت:‏ 34،‏  29

1،‏ 2.‏ یہوواہ کے گواہ پہناوے کے معاملے میں اُونچے معیار کیوں رکھتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

ملک نیدرلینڈز کے ایک اخبار میں چرچ کے رہنماؤں کے ایک اِجتماع کے بارے میں یہ لکھا تھا:‏ ”‏اُن میں سے اکثر نے بےڈھنگے کپڑے پہنے تھے۔‏“‏ لیکن اِسی اخبار میں یہ بھی لکھا تھا کہ ”‏جب یہوواہ کے گواہوں کا اِجتماع ہوا تھا .‏ .‏ .‏ تو آدمی اور لڑکے کوٹ اور ٹائی میں ملبوس تھے اور لڑکیوں اور عورتوں کی سکرٹوں کی لمبائی مناسب تھی۔‏“‏ یہوواہ کے گواہوں کی اکثر اِس لیے تعریف کی جاتی ہے کیونکہ وہ ’‏مہذب لباس پہنتے ہیں اور حیاداری اور سمجھ‌داری سے خود کو سنوارتے ہیں۔‏‘‏ (‏1-‏تیم 2:‏9،‏ 10‏)‏ حالانکہ پولُس رسول اِن آیتوں میں عورتوں کے بارے میں بات کر رہے تھے لیکن پہننے اوڑھنے اور سنورنے کے حوالے سے اِن میں جو معیار دیا گیا ہے،‏ یہ مسیحی مردوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔‏

2 ہم جس خدا کی عبادت کرتے ہیں،‏ اُس نے اپنے کلام میں پہناوے کے سلسلے میں اُونچے معیار قائم کیے ہیں اور اُس کے خادموں کے طور پر ہم اِن پر پورا اُترنا چاہتے ہیں۔‏ (‏پید 3:‏21‏)‏ اِس لیے جب ہم اِس بات کا اِنتخاب کرتے ہیں کہ ہم کیا پہنیں گے اور خود کو کس طرح سے سنواریں گے تو ہمیں بس اپنی پسند کا خیال نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ یہوواہ خدا کو کیا پسند ہے۔‏

3.‏ اِستثنا 22:‏5 میں پہناوے کے بارے میں کون سا اصول پایا جاتا ہے؟‏

3 بنی‌اِسرائیل کے آس‌پاس رہنے والی قوموں  میں  بےحیائی عام تھی۔‏ خدا نے اپنے بندوں کو اِس بےحیائی سے بچانے کے لیے شریعت میں کچھ حکم دیے۔‏ شریعت سے پتہ چلتا ہے کہ خدا ایسے لباس کے خلا‌ف ہے جن سے مرد اور عورت میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‏ ایسے فیشن آج‌کل بھی عام ہیں۔‏ ‏(‏اِستثنا 22:‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ شریعت سے واضح ہوتا ہے کہ خدا ایسے  کپڑوں کو بالکل پسند نہیں کرتا جن کو پہن کر مرد زنانہ لگیں یا عورتیں مردانہ لگیں یا اِس بات کا اندازہ لگا‌نا مشکل ہو کہ سامنے والا مرد ہے یا عورت۔‏

4.‏ مسیحی اپنے پہناوے کے بارے میں اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏

4 ہمیں کسی ایسی فہرست کی ضرورت نہیں جس میں  تفصیل  سے بتایا جائے کہ کون سے لباس مسیحیوں کے لیے مناسب ہیں اور کون سے نہیں۔‏ خدا کے کلام میں کچھ ایسے اصول ہیں جن کی مدد سے مسیحی اپنے پہناوے کے بارے میں اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔‏ اِن اصولوں میں اِتنی لچک ہے کہ ہر شخص اپنی پسند کے مطابق لباس کا اِنتخاب کر سکتا ہے۔‏ اِن اصولوں پر کسی بھی ملک یا ثقافت اور کسی بھی طرح کی آب‌وہوا میں عمل کِیا جا سکتا ہے۔‏ آئیں،‏ اِن میں سے کچھ اصولوں پر غور کریں۔‏ یوں ہم پہناوے کا اِنتخاب کرتے وقت جان سکتے ہیں کہ ”‏خدا کی اچھی اور پسندیدہ اور کامل مرضی کیا ہے۔‏“‏—‏روم 12:‏1،‏ 2‏۔‏

‏’‏ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم خدا کی خدمت کرنے کے لائق ہیں‘‏

5،‏ 6.‏ ہمارے حُلیے اور لباس کو دیکھ کر دوسروں پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏

5 پولُس رسول نے خدا کے اِلہام سے اُس اصول کا ذکر  کِیا  جو 2-‏کُرنتھیوں 6:‏4 میں درج ہے۔‏ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔‏)‏ ہمارا لباس اور حلیہ ہماری شخصیت کا آئینہ ہوتا ہے۔‏ عام  طور  پر  لوگ ہماری ”‏ظاہری صورت“‏ کو دیکھ کر ہمارے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں۔‏ (‏1-‏سمو 16:‏7‏)‏ یہوواہ کے خادموں کو صرف اِس لیے ایک لباس کا اِنتخاب نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ اُنہیں اچھا لگتا ہے۔‏ خدا کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں ایسے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں جو بہت ہی تنگ ہوں،‏ جن سے جسم کی نمائش ہو یا جن کی وجہ سے دوسروں میں جنسی خواہشیں بیدار ہوں۔‏ اِس وجہ سے ہم ایسے کپڑے بھی نہیں پہنیں گے جن میں ہمارے جنسی اعضا نمایاں ہوں۔‏ ہم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ ہمارے حُلیے کو دیکھ کر شرم محسوس کریں اور ہم سے نظریں ہٹانے پر مجبور ہو جائیں۔‏

6 جب لوگ دیکھتے ہیں کہ ہم صاف ستھرے ہیں اور ہمارا لباس حیادار ہے تو اُن کے دل میں یہوواہ کے خادموں اور اُس کی تنظیم کے لیے احترام بڑھتا ہے۔‏ شاید اُن میں یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنے کی خواہش بھی پیدا ہو اور وہ بادشاہت کی خوش‌خبری کو سننے کے لیے راضی ہو جائیں۔‏

7،‏ 8.‏ ہمیں خاص طور پر کن موقعوں پر اپنے پہناوے کا خیال رکھنا چاہیے؟‏

7 ہم پر یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے پاک خدا،‏  اپنے  مسیحی  بہن بھائیوں اور مُنادی میں ملنے والے لوگوں کی خاطر ایسے کپڑے پہنیں جن سے یہوواہ کی بڑائی ہو اور ہمارے پیغام کو چار چاند لگ جائیں۔‏ (‏روم 13:‏8-‏10‏)‏ ہمیں خاص طور پر اُس وقت اپنے پہناوے کا خیال رکھنا چاہیے جب ہم خدا کی خدمت کے کسی پہلو میں حصہ لے رہے ہیں،‏ مثلاً اِجلا‌س یا مُنادی پر جا رہے ہیں‏۔‏ ہمارے لباس اور حُلیے سے ظاہر ہونا چاہیے کہ ہم ’‏خدا کی بندگی کرتے ہیں۔‏‘‏ (‏1-‏تیم 2:‏10‏)‏ ظاہری بات ہے کہ جو لباس ایک ملک میں مناسب سمجھا جاتا ہے،‏ وہ شاید کسی اَور ملک میں مناسب نہ سمجھا جائے۔‏ اِس لیے یہوواہ کے بندے مقامی طورطریقوں کا لحاظ کرتے ہیں تاکہ کسی کو اُن پر اُنگلی اُٹھانے کا موقع نہ ملے۔‏

کیا ہمارے پہناوے کو دیکھ کر لوگوں کے دل میں ہمارے خدا کے لیے احترام پیدا ہوتا ہے؟‏ (‏پیراگراف 7 اور 8 کو دیکھیں۔‏)‏

8 پہلا کُرنتھیوں 10:‏31 کو پڑھیں۔‏ جب ہم اِجتماعوں پر جاتے ہیں تو ہمارا لباس حیادار ہونا چاہیے اور ہمارے کپڑوں اور حُلیے سے ایسا نہیں لگنا چاہیے کہ ہم دُنیا کے رنگ میں رنگے ہیں۔‏ اگر ہم اِجتماع کے سلسلے میں کسی ہوٹل میں ٹھہرتے ہیں تو ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہاں بھی ہمارا لباس مہذب ہو۔‏ یہ بات اُس وقت بھی لاگو ہوتی ہے جب ہم اِجتماع کے پروگرام سے پہلے یا اِس کے بعد سیروتفریح کے لیے نکلتے ہیں۔‏ یوں ہم فخر سے اپنا بیج پہن سکیں گے اور گواہی دینے کے موقعوں کو ہاتھ سے نکلنے نہیں دیں گے۔‏

9،‏ 10.‏ ہمیں اپنے پہناوے کے سلسلے میں فِلپّیوں 2:‏4 میں درج اصول پر کیوں عمل کرنا چاہیے؟‏

9 فِلپّیوں 2:‏4 کو پڑھیں۔‏ ہمیں اِس بات  کی  پرواہ  کیوں  کرنی چاہیے کہ ہمارے پہناوے سے ہمارے مسیحی بہن بھائیوں پر کیا اثر پڑے گا؟‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ  خدا  کے  خادم  اِس ہدایت پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں کہ ’‏اپنے جسم کے اعضا کو حرام‌کاری،‏ ناپاکی اور بےلگا‌م جنسی خواہشوں  کے  اِعتبار  سے مار  ڈالیں۔‏‘‏ (‏کُل 3:‏2،‏ 5‏)‏ بِلا‌شُبہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ  سے بہن بھائیوں کے لیے اِس ہدایت پر عمل کرنا مشکل ہو جائے۔‏ یہوواہ کے گواہ بننے سے پہلے کچھ بہن بھائی بدکاری کی زندگی گزارتے تھے اور شاید وہ اب بھی اپنی غلط خواہشوں پر غالب آنے کی سخت کوشش کر رہے ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 6:‏9،‏ 10‏)‏ ہم کبھی نہیں چاہیں  گے کہ ہمارے پہناوے کی وجہ سے وہ آزمائش میں پڑ جائیں۔‏

10 خدا کی کلیسیا پاکیزگی کا گہوارہ ہے۔‏ اِس لیے چاہے ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ تفریح کر رہے ہوں یا عبادت کے لیے جمع ہوں،‏ ہمیں اپنے پہناوے سے کلیسیا کے پاکیزہ ماحول کو برقرار رکھنا چاہیے۔‏ بِلا‌شُبہ یہ ہر ایک کا اپنا فیصلہ ہے کہ وہ کیا پہنے گا۔‏ لیکن ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ایسے کپڑے پہنیں جن سے دوسروں کو اپنی سوچ،‏ باتوں اور چال‌چلن کو پاک رکھنا آسان لگے۔‏ (‏1-‏پطر 1:‏15،‏ 16‏)‏ یاد رکھیں کہ سچی محبت میں خودغرضی کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‏—‏1-‏کُر 13:‏4،‏ 5‏۔‏

موقعے اور جگہ کو مدِنظر رکھیں

11،‏ 12.‏ واعظ 3:‏1،‏ 17 میں جو بات لکھی ہے،‏ وہ پہناوے کا اِنتخاب کرتے وقت ہمارے کام کیسے آ سکتی ہے؟‏

11 اپنے پہناوے کا اِنتخاب کرتے وقت یہ یاد رکھیں  کہ  ”‏ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا .‏ .‏ .‏ ایک وقت ہے۔‏“‏ (‏واعظ 3:‏1،‏ 17‏)‏ ظاہری بات ہے کہ فرق فرق علا‌قوں اور صورتحال میں فرق فرق لباس پہنے جاتے ہیں اور ہمارے پہناوے پر بدلتے موسم کا بھی اثر پڑتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ کے معیار کبھی نہیں بدلتے۔‏—‏ملا 3:‏6‏۔‏

12 گرمی کے موسم میں مہذب اور حیادار لباس کا اِنتخاب کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ عموماً بہت ہی کُھلے یا تنگ کپڑوں میں جسم کی نمائش ہوتی ہے۔‏ جب ہم ایسے کپڑے پہننے سے گریز کرتے ہیں تو بہن بھائی اِس کی قدر کرتے ہیں۔‏ (‏ایو 31:‏1‏)‏ ہمارا لباس اُس وقت بھی حیادار ہونا چاہیے جب ہم کسی جگہ تیراکی کے لیے جاتے ہیں۔‏ (‏امثا 11:‏20‏)‏ دُنیا میں بہت سے لوگ تیراکی کرتے وقت ایسا لباس پہنتے ہیں جس سے جسم کی نمائش ہوتی ہے لیکن ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمارے ہر کام سے اُس کی بڑائی ہو۔‏

13.‏ لباس کا اِنتخاب کرتے وقت ہمیں 1-‏کُرنتھیوں 10:‏32،‏ 33 میں درج اصول کو ذہن میں کیوں رکھنا چاہیے؟‏

13 لباس کا اِنتخاب کرتے وقت ہمیں اپنے مسیحی بہن بھائیوں اور دوسرے لوگوں کے ضمیر کا لحاظ بھی رکھنا چاہیے۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏32،‏ 33 کو پڑھیں۔‏)‏ خدا نہیں چاہتا کہ ہم ایسے کپڑے پہنیں جن سے دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچے۔‏ پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏آئیں،‏ ہم میں سے ہر ایک اپنے پڑوسی کی خوشی کا سوچے،‏ اُس سے بھلا‌ئی کرے اور اُس کا حوصلہ بڑھائے۔‏“‏ اُنہوں نے ایسا کرنے کی وجہ یوں بتائی کہ ”‏مسیح نے بھی صرف اپنی خوشی کا نہیں سوچا۔‏“‏ (‏روم 15:‏2،‏ 3‏)‏ یسوع مسیح کے نزدیک خدا کی مرضی پر چلنا اور دوسروں کی مدد کرنا اپنی مرضی کرنے سے زیادہ اہم تھا۔‏ اگر ہم اُن کی مثال پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو ہم ایسے لباس یا بالوں کے سٹائل کا اِنتخاب نہیں کریں گے جسے دیکھ کر لوگ ہمارے پیغام کو سننا نہیں چاہیں گے۔‏

14.‏ والدین اپنے بچوں کو مناسب کپڑوں کا اِنتخاب کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

14 مسیحی والدین کی ذمےداری ہے کہ وہ اپنے  بچوں  کو  بائبل کے اصولوں کی بِنا پر اچھے فیصلے کرنا سکھائیں۔‏ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے اور اپنے بچوں کے لیے ایسے لباس اور بالوں کے سٹائل کا اِنتخاب کریں جس سے خدا خوش ہو۔‏ (‏امثا 22:‏6؛‏ 27:‏11‏)‏ یوں والدین اپنے بچوں کے لیے اچھی مثال قائم کریں گے۔‏ اِس کے علا‌وہ اُنہیں اپنے بچوں کو بھی سکھانا چاہیے کہ کس طرح کا حلیہ اور لباس ہمارے پاک خدا کی نظر میں قابلِ‌قبول ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ اپنے بچوں کو سکھا سکتے ہیں کہ ایسے کپڑے جو مسیحیوں کے لیے مناسب ہیں،‏ کہاں سے خریدے جا سکتے ہیں۔‏ بچوں کو سیکھنا چاہیے کہ اُنہیں صرف اپنی پسند یا ناپسند کے مطابق کپڑوں کا اِنتخاب نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اُن کے لباس سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہو کیونکہ وہ اُس کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔‏

سمجھ‌داری اور فروتنی سے کام لیں

15.‏ ہم ذاتی معاملوں میں اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏

15 خدا کے کلام میں بہت سے ایسے اصول درج ہیں  جن  کی بِنا پر ہم ذاتی معاملوں میں اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ ہر ایک کی پسند اور ناپسند اور مالی صورتحال فرق ہوتی ہے۔‏ لیکن ہمارے حُلیے اور لباس سے ظاہر ہونا چاہیے کہ ہم سلیقہ‌مند ہیں اور مقامی طورطریقوں کا لحاظ رکھتے ہیں۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ ہمارے کپڑے ہمیشہ صاف ستھرے،‏ حیادار اور موقعے کے حساب سے ہونے چاہئیں۔‏

16.‏ ہم مناسب کپڑے ڈھونڈنے کے لیے جو کوشش کرتے ہیں،‏ اِس کا صلہ کیا ہوتا ہے؟‏

16 جہاں تک ہمارے پہناوے کا تعلق  ہے،‏  ہمیشہ  سمجھ‌داری سے کام لینا اور اچھے فیصلے کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ آج‌کل دُکانوں میں عموماً ایسے ہی لباس بکتے ہیں جن کا فیشن چل رہا ہوتا ہے۔‏ اِس لیے زیادہ‌تر کپڑے ایسے ہوتے ہیں جو یا تو بہت تنگ،‏ کُھلے یا اُونچے ہوتے ہیں۔‏ لیکن جب ہم بڑی کوشش کر کے ایسے کپڑے ڈھونڈتے ہیں جو دِکھنے میں اچھے اور حیادار ہوں تو ہمارے بہن بھائی اِس کی قدر کرتے ہیں اور یہوواہ کی بڑائی بھی ہوتی ہے۔‏ اِس سے ہمیں جو خوشی ملتی ہے،‏ اِس کے مقابلے میں وہ خواری کچھ بھی  نہیں جو ہمیں مناسب کپڑے ڈھونڈنے کے لیے کرنی پڑتی ہے۔‏

17.‏ داڑھی رکھنے کے سلسلے میں بھائیوں کو کون سی باتیں ذہن میں رکھنی چاہئیں؟‏

17 کیا بھائیوں کے لیے داڑھی رکھنا مناسب ہے؟‏ موسیٰ کی شریعت میں مردوں کے لیے داڑھی رکھنا فرض تھا۔‏ لیکن مسیحی موسیٰ کی شریعت کے پابند نہیں ہیں۔‏ (‏احبا 19:‏27؛‏ 21:‏5؛‏ گل 3:‏24،‏ 25‏)‏ کچھ ملکوں میں داڑھی رکھنے کا رواج ہے اور اِسے بُرا خیال نہیں کِیا جاتا۔‏ لہٰذا اگر ایک بھائی اپنی داڑھی کی تراش خراش کا خیال رکھتا ہے تو لوگوں کی توجہ بادشاہت کے پیغام سے نہیں ہٹے گی۔‏ ایسے ملکوں میں کلیسیا کے کچھ بزرگ اور خادم داڑھی رکھتے ہیں اور کچھ نہیں رکھتے۔‏ (‏1-‏کُر 8:‏9،‏ 13؛‏ 10:‏32‏)‏ مگر جن ملکوں میں داڑھی رکھنے کا رواج نہیں ہے،‏ وہاں یہ مناسب نہیں سمجھا جاتا کہ ایک یہوواہ کا گواہ داڑھی رکھے۔‏ ایسے ملکوں میں اگر ایک بھائی داڑھی رکھتا ہے تو شاید اُس کی وجہ سے یہوواہ کی بدنامی ہو۔‏ اِس لیے ایسے بھائی کو نیک نام نہیں سمجھا جاتا۔‏—‏روم 15:‏1-‏3؛‏ 1-‏تیم 3:‏2،‏ 7‏۔‏

18،‏ 19.‏ ہم پہناوے کے سلسلے میں میکا‌ہ 6:‏8 میں درج نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

18 ہم یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں حُلیے اور لباس کے حوالے سے حکموں کی لمبی چوڑی فہرست نہیں دی بلکہ ہمیں اِس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کی اِجازت دی ہے۔‏ لیکن وہ ہم سے توقع رکھتا ہے کہ ہم سمجھ‌داری سے کام لیں اور پاک کلام میں درج اصولوں کو مدِنظر رکھ کر فیصلہ کریں۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمارے حُلیے اور لباس سے ظاہر ہوگا کہ ہم ”‏خدا کے حضور فروتنی سے“‏ چل رہے ہیں۔‏—‏میک 6:‏8‏۔‏

19 خدا کے حضور فروتنی سے چلنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اِس بات کو تسلیم کریں کہ پاک اور ناپاک کا معیار یہوواہ خدا ہی قائم کرتا ہے اور اُس کے معیاروں پر پورا اُترنے میں ہماری بھلا‌ئی ہے۔‏ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم دوسرے لوگوں کے احساسات کا احترام کریں۔‏

20.‏ ہمارے حُلیے اور لباس کو دیکھ کر دوسروں پر کیا اثر ہونا چاہیے؟‏

20 ہمارا حلیہ اور لباس ایسا ہونا چاہیے کہ لوگ  اِسے  دیکھ  کر فوراً اندازہ لگا سکیں کہ ہم یہوواہ خدا کے خادم ہیں۔‏ یہوواہ کے معیار بہت اعلیٰ ہیں اور ہم اِن پر پورا اُترنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ ہمارے زیادہ‌تر بہن بھائی قابلِ‌تعریف ہیں کیونکہ اُن کا چال‌چلن پاکیزہ اور اُن کا پہناوا حیادار ہے۔‏ یوں وہ پاک کلام کے پیغام کو سنوارتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اِس پیغام میں دلچسپی لیتے ہیں،‏ یہوواہ کی بڑائی ہوتی ہے اور وہ خوش ہوتا ہے۔‏ ہمارا خدا ”‏حشمت اور جلا‌ل سے مُلبّس ہے“‏ اور ہم پہناوے کے سلسلے میں ایسے فیصلے کرنا چاہتے ہیں جن سے اُس کی ستائش ہو۔‏—‏زبور 104:‏1،‏ 2‏۔‏