مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شفقت سے بھرا لفظ

شفقت سے بھرا لفظ

بائبل کے کچھ ترجموں کے مطابق یسوع مسیح نے مخالف جنس کو مخاطب کرنے کے لیے کبھی کبھار لفظ ”‏عورت“‏ اِستعمال کِیا۔‏ مثال کے طور پر اُردو ریوائزڈ ورشن میں لکھا ہے کہ یسوع مسیح نے ایک معذور عورت کو شفا دیتے وقت کہا:‏ ”‏اَے عورت تُو اپنی کمزوری سے چُھوٹ گئی۔‏“‏ (‏لُو 13:‏10-‏13‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی ماں سے بات کرتے وقت بھی کبھی کبھار اُنہیں ”‏اَے عورت“‏ کہہ کر مخاطب کِیا کیونکہ اُس زمانے میں یہ خطاب احترام ظاہر کرنے کے لیے اِستعمال ہوتا تھا۔‏—‏یوح 19:‏26؛‏ 20:‏13‏،‏ اُردو ریوائزڈ ورشن۔‏

لیکن کچھ موقعوں پر یسوع مسیح نے عورتوں کو مخاطب کرنے کے لیے ایک خاص لفظ اِستعمال کِیا جس سے اُن کی شفقت ظاہر ہوتی تھی۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے یہ لفظ اُس وقت اِستعمال کِیا جب وہ ایک ایسی عورت سے بات کر رہے تھے جس کو 12 سال سے لگا‌تار خون آ رہا تھا۔‏ اصولی طور پر اِس عورت کو یسوع مسیح کے قریب نہیں جانا چاہیے تھا کیونکہ شریعت کے مطابق وہ ناپاک تھی اور اُسے لوگوں سے دُور رہنا چاہیے تھا۔‏ (‏احبا 15:‏19-‏27‏)‏ مگر وہ بہت ہی بےبس تھی کیونکہ ”‏اُس نے حکیموں سے علا‌ج کروا کروا کر بڑی تکلیف اُٹھائی تھی اور اپنے سارے پیسے خرچ کر دیے تھے لیکن اُس کی حالت بہتر ہونے کی بجائے اَور بھی خراب ہو گئی تھی۔‏“‏—‏مر 5:‏25،‏ 26‏۔‏

یہ عورت چپکے سے بِھیڑ میں سے گزرتی ہوئی یسوع تک پہنچی اور پیچھے سے اُن کی چادر کی جھالر کو چُھوا۔‏ اُسی لمحے اُس کو خون آنا بند ہو گیا۔‏ اُس نے سوچا ہوگا کہ شاید اُس کی یہ حرکت چھپی رہے گی۔‏ لیکن یسوع مسیح نے فوراً پوچھا:‏ ”‏مجھے کس نے چُھوا ہے؟‏“‏ (‏لُو 8:‏45-‏47‏)‏ اِس پر وہ عورت ”‏ڈر کے مارے کانپتی ہوئی آئی اور یسوع کے سامنے گِر گئی اور اُن کو ساری بات سچ سچ بتا دی۔‏“‏—‏مر 5:‏33‏۔‏

اِس عورت کی پریشانی کو بھانپ کر یسوع مسیح نے بڑے شفیق انداز میں اُس سے کہا:‏ ”‏حوصلہ رکھیں بیٹی۔‏“‏ (‏متی 9:‏22‏)‏ بائبل کے عالموں کے مطابق عبرانی اور یونانی زبان میں لفظ ”‏بیٹی“‏ شفقت ظاہر کرنے کے لیے بھی اِستعمال ہوتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اِس عورت کو تسلی دینے کے لیے یہ بھی کہا:‏ ”‏آپ اپنے ایمان کی وجہ سے ٹھیک ہو گئی ہیں۔‏ جیتی رہیں۔‏ یہ تکلیف‌دہ بیماری آپ کو پھر سے نہ لگے۔‏“‏—‏مر 5:‏34‏۔‏

اِس واقعے سے صدیوں پہلے اِسرائیلی زمین‌دار بوعز نے بھی موآبی عورت رُوت کو مخاطب کرتے وقت لفظ ”‏بیٹی“‏ اِستعمال کِیا۔‏ رُوت بھی کافی گھبرائی ہوئی تھیں کیونکہ وہ ایک غیرمرد کے کھیت میں بالیں چُن رہی تھیں۔‏ بوعز نے رُوت کی پریشانی کو دُور کرنے کے لیے اُن سے کہا:‏ ”‏اَے میری بیٹی۔‏“‏ پھر بوعز نے رُوت کو ہدایت دی کہ وہ اُن ہی کے کھیتوں میں بالیں چُنیں۔‏ یہ سُن کر رُوت بوعز کے سامنے مُنہ کے بل گِر گئیں اور پوچھا کہ بوعز اُن کے ساتھ اِتنی مہربانی سے کیوں پیش آ رہے ہیں جبکہ وہ ایک پردیسی عورت ہیں۔‏ بوعز نے یہ حوصلہ‌افزا بات کہہ کر رُوت کو تسلی دی:‏ ”‏جو کچھ تُو نے اپنے خاوند کے مرنے کے بعد اپنی ساس [‏یعنی نعومی]‏ کے ساتھ کِیا ہے وہ سب مجھے پورے طور پر بتایا گیا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ اِؔسرائیل کے خدا کی طرف سے .‏ .‏ .‏ تجھ کو پورا اجر ملے۔‏“‏—‏رُوت 2:‏8-‏12‏۔‏

یسوع مسیح اور بوعز نے کلیسیا کے بزرگوں کے لیے بہت ہی اچھی مثال قائم کی۔‏ کبھی کبھار کلیسیا کے دو بزرگ کسی ایسی بہن سے ملا‌قات کرتے ہیں جسے تسلی اور حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ ایسی ملا‌قات کے دوران وہ دُعا میں یہوواہ خدا سے رہنمائی مانگتے ہیں اور پھر اپنی مسیحی بہن کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں۔‏ یوں وہ اُسے خدا کے کلام سے تسلی‌بخش باتیں دِکھا سکتے ہیں اور اُسے حوصلہ دِلا سکتے ہیں۔‏—‏روم 15:‏4‏۔‏