جب جینا بےمعنی لگتا ہے
کیا آپ کو کبھی ایسا لگا ہے کہ اب جینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ ایڈریانا کے احساسات کو سمجھ سکتے ہیں۔ وہ شدید بےچینی، افسردگی اور مایوسی کا شکار تھیں۔ ڈاکٹروں نے ایڈریانا کی بیماری کی تشخیص کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ڈپریشن کی مریضہ ہیں۔
ذرا جاپان میں رہنے والے کارو کی بات پر بھی غور کریں جو اپنے بیمار اور بوڑھے ماں باپ کی دیکھبھال کرتے تھے۔ وہ بتاتے ہیں: ”اُس وقت مجھ پر کام کی جگہ پر دباؤ بہت زیادہ تھا۔ آہستہ آہستہ میری بھوک مر گئی اور مَیں اچھی طرح سو نہیں پاتا تھا۔ مَیں سوچنے لگا کہ اگر مَیں مر جاؤں تو میری ساری مشکلیں ختم ہو جائیں گی۔“
نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے آجیبوڈ کہتے ہیں: ”مَیں ہمیشہ اِتنا اُداس رہتا تھا کہ میرے آنسو بہتے تھے۔ اِس لیے مَیں اپنی زندگی کو ختم کرنے کے طریقے ڈھونڈنے لگا۔“ اچھی بات ہے کہ آجیبوڈ، کارو اور ایڈریانا نے خودکُشی نہیں کی۔ لیکن ہر سال ہزاروں لوگ اپنی جان لے لیتے ہیں۔
آپ مدد کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟
جن لوگوں نے خودکُشی کی، اُن میں سے زیادہتر مرد تھے۔ اِن میں سے بہت سے مرد ایسے تھے جو دوسروں سے مدد مانگنے میں شرم محسوس کرتے تھے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ بیمار لوگوں کو حکیم یا ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔ (لُوقا 5:31) اِس لیے اگر آپ بھی اِس حد تک مایوس ہو گئے ہیں کہ آپ خودکُشی کے بارے میں سوچتے ہیں تو دوسروں سے مدد لینے سے نہ شرمائیں۔ ڈپریشن کا شکار بہت سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ علاج کرانے سے اُنہیں اپنے ڈپریشن پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ آجیبوڈ، کارو اور ایڈریانا نے اپنا علاج کرایا جس سے اُن کو کافی مدد ملی ہے۔
ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر ڈپریشن میں مبتلا شخص کا علاج کرنے کے لیے اُسے دوائیاں دے یا اُس سے باتچیت کرے یا پھر یہ دونوں طریقے اِستعمال کرے۔ ڈپریشن کے مریضوں کے لیے یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ اُن کے گھر والے اور دوست اُن سے پیار سے پیش آئیں اور صبر سے کام لیں۔ یہوواہ خدا ہمارا سب سے بہترین دوست ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ اپنے کلام کے ذریعے ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
کیا اِس مسئلے کا کوئی مستقل حل ہے؟
ڈپریشن کے مریضوں کو اکثر طویل عرصے تک علاج کرانا پڑتا ہے اور یہ سیکھنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے طرزِزندگی میں ردوبدل کر کے ڈپریشن کے ساتھ کیسے جی سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ ڈپریشن کا شکار ہیں تو آپ آجیبوڈ کی طرح ایک روشن مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مجھے اُس وقت کا اِنتظار ہے جب یسعیاہ 33:24 میں لکھی پیشگوئی پوری ہوگی اور کوئی یہ نہیں کہے گا کہ ”مَیں بیمار ہوں۔““ آجیبوڈ کی طرح خدا کے اِس وعدے سے تسلی پائیں کہ ”نئی زمین“ میں ”درد“ کا نامونشان مٹ جائے گا۔ (مکاشفہ 21:1، 4) اِس وعدے کا مطلب ہے کہ ہر طرح کی ذہنی اور جذباتی تکلیف کا خاتمہ ہو جائے گا۔ آپ کے تکلیفدہ احساسات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔ یہ تکلیفدہ احساسات کبھی آپ کو ’یاد نہیں آئیں گے‘ اور آپ کو اِن کا ”خیال تک نہیں آئے گا۔“—یسعیاہ 65:17، اُردو جیو ورشن۔