مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 8

دوسروں کے لیے قدر کیوں ظاہر کریں؟‏

دوسروں کے لیے قدر کیوں ظاہر کریں؟‏

‏”‏شکرگزاری کرتے رہیں۔‏“‏‏—‏کُل 3:‏15‏۔‏

گیت نمبر 2‏:‏ شکرگزاری کا گیت

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ جس سامری کو یسوع نے شفا دی تھی،‏ اُس نے اُن کی مہربانی کے لیے قدر کیسے ظاہر کی؟‏

دس آدمی بڑی بُری حالت میں تھے۔‏ وہ کوڑھ کے مرض میں مبتلا تھے اور اُنہیں اپنے صحت‌یاب ہونے کی کوئی اُمید نہیں تھی۔‏ لیکن ایک دن اُنہیں دُور سے عظیم اُستاد یسوع نظر آئے۔‏ اُنہوں نے سنا تھا کہ یسوع نے ہر طرح کی بیماری کو ٹھیک کِیا ہے اور اُنہیں یقین تھا کہ وہ اُنہیں بھی شفا دے سکتے ہیں۔‏ لہٰذا اُنہوں نے اُونچی آواز میں کہا:‏ ”‏یسوع!‏ اُستاد!‏ ہم پر رحم کریں۔‏“‏ یسوع نے اُن دس آدمیوں کو مکمل طور پر ٹھیک کر دیا۔‏ بِلاشُبہ اُن سبھی کے دل میں یسوع کی مہربانی کے لیے قدر * اور شکرگزاری تھی۔‏ لیکن اُن میں سے صرف ایک نے اِسے ظاہر بھی کِیا۔‏ اپنی بیماری سے شفا پانے کے بعد اُس آدمی کو جو کہ ایک سامری تھا،‏ یہ ترغیب ملی کہ ”‏وہ اُونچی آواز میں خدا کی بڑائی“‏ کرے۔‏—‏لُو 17:‏12-‏19‏۔‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ کبھی کبھار ہم کس وجہ سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر نہیں کر پاتے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

2 اُس سامری کی طرح ہم بھی اُن لوگوں کے لیے قدر ظاہر کرنا چاہتے ہیں جو ہمارے لیے کچھ کرتے ہیں۔‏ لیکن کبھی کبھار شاید ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمیں اپنی باتوں اور کاموں سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنی چاہیے۔‏

3 اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ اپنی باتوں اور کاموں سے دوسروں کے لیے قدر کا اِظہار کرنا کیوں اہم ہے۔‏ ہم دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنے کے سلسلے میں بائبل سے اچھی اور بُری مثالوں پر غور کریں گے۔‏ اِس کے علاوہ ہم قدر ظاہر کرنے کے کچھ طریقوں پر بات کریں گے۔‏

دوسروں کے لیے قدر کیوں ظاہر کریں؟‏

4،‏ 5.‏ ہمیں دوسروں کے لیے قدر کیوں ظاہر کرنی چاہیے؟‏

4 دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنے کے حوالے سے یہوواہ نے خود مثال قائم کی ہے۔‏ ایک طریقہ جس سے وہ ایسا کرتا ہے،‏ یہ ہے کہ وہ اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو اُسے خوش کرتے ہیں۔‏ (‏2-‏سمو 22:‏21؛‏ زبور 13:‏6؛‏ متی 10:‏40،‏ 41‏)‏ صحیفوں میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم ”‏پیارے بچوں کی طرح خدا کی مثال پر عمل کریں۔‏“‏ (‏اِفس 5:‏1‏)‏ لہٰذا دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی مثال پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔‏

5 دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنے کی ایک اَور وجہ پر غور کریں۔‏ دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنا اُن کے ساتھ مل کر مزےدار کھانا کھانے کی طرح ہے۔‏ جب ایک شخص اچھا کھانا کھاتا ہے تو اُسے مزہ آتا ہے لیکن جب وہ دوسروں کے ساتھ اِسے بانٹتا ہے تو اُنہیں بھی مزہ آتا ہے۔‏ اِسی طرح جب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے ہمارے کسی کام کے لیے ہماری قدر کرتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوتی ہے۔‏ اور جب ہم دوسروں کے لیے قدر کا اِظہار کرتے ہیں تو اُنہیں خوشی ہوتی ہے۔‏ جب ہم کسی کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں تو اُسے احساس ہوتا ہے کہ اُس نے ہماری مدد کے لیے جو کوشش کی ہے،‏ اُس سے ہمیں واقعی فائدہ ہوا ہے۔‏ یوں ہمارا اور اُس شخص کا دوستی کا بندھن مضبوط ہوتا ہے۔‏

6.‏ جن باتوں سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر ہو،‏ وہ سونے کے سیبوں کی طرح کیسے ہیں؟‏

6 ایسی باتیں جن سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر ہو،‏ بہت بیش‌قیمت ہوتی ہیں۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏باموقع باتیں روپہلی [‏یعنی چاندی کی]‏ ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔‏“‏ (‏امثا 25:‏11‏)‏ ذرا تصور کریں کہ چاندی کی ٹوکری میں سونے کے سیب کتنے خوب‌صورت لگیں گے اور یہ کس قدر بیش‌قیمت ہوں گے!‏ اگر آپ کو ایسا کوئی تحفہ ملے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟‏ دراصل جب ہم اپنی باتوں سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں تو ہم اُنہیں ایسا ہی بیش‌قیمت تحفہ دے رہے ہوتے ہیں۔‏ ذرا ایک اَور بات پر بھی غور کریں۔‏ سونے کے سیب بہت دیرپا ہو سکتے ہیں۔‏ اِسی طرح جب ہم اپنی باتوں سے کسی کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں تو ہماری وہ باتیں اُسے دیر تک،‏ یہاں تک کہ عمر بھر یاد رہ سکتی ہیں۔‏

قدر اور شکرگزاری کا جذبہ ظاہر کرنے والوں کی مثالیں

7.‏ زبور 27:‏4 میں داؤد نے اور دوسرے زبورنویسوں نے قدر اور شکرگزاری کا جذبہ کیسے ظاہر کِیا؟‏

7 ماضی میں خدا کے بہت سے بندوں نے قدر اور شکرگزاری کا جذبہ ظاہر کِیا۔‏ اُن میں سے ایک داؤد تھے۔‏ ‏(‏زبور 27:‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ اُن کے نزدیک سچے خدا کی عبادت بڑی اہمیت رکھتی تھی اور اُنہوں نے اپنے کاموں سے اِسے ظاہر کِیا۔‏ اُنہوں نے ہیکل کی تعمیر کے لیے بہت سی قیمتی چیزیں عطیہ کیں۔‏ آسف کی نسل سے آنے والے لوگوں نے زبور یعنی حمد کے گیت لکھ کر دلی قدر اور شکرگزاری کا اِظہار کِیا۔‏ ایک گیت میں اُنہوں نے خدا کا شکر ادا کِیا اور اُس کے شان‌دار کاموں کے لیے اُس کی حمدوستائش کی۔‏ (‏زبور 75:‏1‏)‏ بِلاشُبہ آسف کی نسل کے لوگ اور داؤد،‏ یہوواہ کو یہ دِکھانا چاہتے تھے کہ وہ اُس کی دی ہوئی تمام نعمتوں کی بڑی قدر کرتے ہیں۔‏ آپ اِن زبورنویسوں کی مثال پر کیسے عمل کریں گے؟‏

پولُس نے رومیوں کے نام جو خط لکھا،‏ اُس سے ہم دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنے کے حوالے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 8،‏ 9 کو دیکھیں۔‏)‏ *

8،‏ 9.‏ پولُس رسول نے اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے لیے قدر کیسے ظاہر کی اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا ہوگا؟‏

8 پولُس رسول اپنے مسیحی بہن بھائیوں کی بڑی قدر کرتے تھے اور اِس کا ثبوت اُس وقت ملتا تھا جب وہ بہن بھائیوں کے بارے میں بات کرتے تھے۔‏ وہ اپنی دُعاؤں میں ہمیشہ خدا کا شکر کرتے تھے کہ اُس نے اُنہیں مسیحی بہن بھائی دیے ہیں۔‏ اُنہوں نے اپنے خطوں میں بھی اُن کے لیے اپنی قدر ظاہر کی۔‏ مثال کے طور پر رومیوں 16 باب کی پہلی 15 آیتوں میں پولُس نے 27 بہن بھائیوں کا بنام ذکر کِیا۔‏ اُنہوں نے خاص طور پر پرِسکہ اور اکوِلہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُنہوں نے اُن کی خاطر ”‏اپنی جان تک خطرے میں ڈال دی۔‏“‏ پولُس نے فیبے نامی بہن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”‏اُنہوں نے نہ صرف مجھے بلکہ اَور بھی بہت سے مسیحیوں کو سہارا دیا ہے۔‏“‏ پولُس نے اپنے اُن عزیز اور محنتی بہن بھائیوں کو شاباش دی۔‏—‏روم 16:‏1-‏15‏۔‏

9 پولُس جانتے تھے کہ اُن کے مسیحی بہن بھائی عیب‌دار ہیں لیکن اُنہوں نے رومیوں کے نام اپنے خط کے آخر میں اُن کی خوبیوں کے بارے میں بات کی۔‏ ذرا تصور کریں کہ جب کلیسیا کے سامنے پولُس کا خط پڑھا گیا ہوگا تو اُن بہن بھائیوں کو کتنا حوصلہ ملا ہوگا!‏ بِلاشُبہ اِس سے پولُس کے ساتھ اُن کی دوستی مضبوط ہوئی ہوگی۔‏ کیا آپ وقتاًفوقتاً اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں کو بتاتے ہیں کہ آپ اُن کی اچھی باتوں اور کاموں کے لیے اُن کی قدر کرتے ہیں؟‏

10.‏ جس طرح سے یسوع اپنے پیروکاروں کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں،‏ اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

10 ایشیائےکوچک کی کچھ کلیسیاؤں کے نام اپنے پیغامات میں یسوع نے اپنے پیروکاروں کی محنت کے لیے قدر ظاہر کی۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے تھواتیرہ کی کلیسیا کے نام اپنے پیغام کے شروع میں کہا:‏ ”‏مَیں آپ کے کاموں،‏ محبت،‏ ایمان،‏ خدمت اور ثابت‌قدمی کو جانتا ہوں۔‏ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ آپ ابھی جو کام کر رہے ہیں،‏ وہ آپ کے پہلے کاموں سے زیادہ ہیں۔‏“‏ (‏مکا 2:‏19‏)‏ یسوع مسیح نے صرف اِس بات کا ذکر نہیں کِیا کہ اُس کلیسیا کے رُکن پہلے سے زیادہ کام کر رہے ہیں بلکہ اُنہوں نے اُن مسیحیوں کی اُن خوبیوں کی تعریف بھی کی جن کی بدولت اُنہیں اچھے کام کرنے کی ترغیب مل رہی تھی۔‏ حالانکہ تھواتیرہ کی کلیسیا کے بعض ارکان کو اِصلاح کی ضرورت تھی پھر بھی یسوع نے اپنے پیغام کے شروع اور آخر میں اُن کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ (‏مکا 2:‏25-‏28‏)‏ تمام کلیسیاؤں کے سربراہ کے طور پر بِلاشُبہ یسوع کے پاس بہت زیادہ اِختیار ہے۔‏ لہٰذا جو کچھ ہم اُن کی خاطر کر رہے ہیں،‏ اُس کے لیے اُنہیں ہمارا شکریہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ پھر بھی اُن کی نظر میں ہماری محنت کے لیے قدر کا اِظہار کرنا بڑی اہمیت رکھتا ہے۔‏ اِس بات سے کلیسیا کے بزرگ اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏

بےقدری کا مظاہرہ کرنے والوں کی مثالیں

11.‏ عبرانیوں 12:‏16 کے مطابق عیسو نے پاک چیزوں کو کیسا خیال کِیا؟‏

11 افسوس کی بات ہے کہ بائبل میں ذکرکردہ کچھ لوگوں نے بےقدری کا مظاہرہ کِیا۔‏ اِس سلسلے میں ایک مثال عیسو کی ہے۔‏ حالانکہ اُن کے والدین یہوواہ سے محبت رکھتے تھے اور اُس کا گہرا احترام کرتے تھے لیکن پھر بھی عیسو کے دل میں پاک چیزوں کے لیے قدر نہیں تھی۔‏ ‏(‏عبرانیوں 12:‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ بات اُس وقت سامنے آئی جب عیسو نے جلدبازی میں صرف دال کے ایک پیالے کی خاطر اپنے چھوٹے بھائی یعقوب کو اپنا پہلوٹھے کا حق بیچ دیا۔‏ (‏پید 25:‏30-‏34‏)‏ بعد میں عیسو اپنی اِس حرکت پر بہت پچھتائے۔‏ لیکن چونکہ اُنہوں نے اُس اعزاز کی بےقدری کی تھی جو اُنہیں حاصل تھا اِس لیے جب اُنہیں وہ برکت نہیں ملی جو پہلوٹھے کو ملتی تھی تو اُن کے پاس شکایت کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔‏

12،‏ 13.‏ بنی‌اِسرائیل نے بےقدری کا مظاہرہ کیسے کِیا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

12 یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کی خاطر بہت سے ایسے کام کیے تھے جن کے لیے وہ قدر ظاہر کر سکتے تھے۔‏ اُس نے مصریوں پر دس آفتیں بھیج کر بنی‌اِسرائیل کو اُن کی غلامی سے رِہائی دِلائی تھی۔‏ پھر اُس نے پوری مصری فوج کو بحیرۂاحمر میں ہلاک کر کے اُن کی جان بچائی تھی۔‏ اِن سب باتوں کے لیے بنی‌اِسرائیل یہوواہ کے اِتنے شکرگزار تھے کہ اُنہوں نے یہوواہ کی حمد میں فتح کا گیت گایا۔‏ لیکن کیا اُن کے دل میں شکرگزاری کا جذبہ برقرار رہا؟‏

13 جب بنی‌اِسرائیل کے سامنے نئی مشکلات آئیں تو وہ بہت جلد یہوواہ کے اُن کاموں کو بھول گئے جو اُس نے اُن کے لیے کیے تھے۔‏ پھر اُنہوں نے بےقدری کا مظاہرہ کِیا۔‏ (‏زبور 106:‏7‏)‏ وہ کیسے؟‏ ”‏بنی‌اِسرائیل کی ساری جماعت موسیٰؔ اور ہارؔون پر بڑبڑانے لگی۔‏“‏ لیکن دراصل وہ یہوواہ پر بڑبڑا رہے تھے۔‏ (‏خر 16:‏2،‏ 8‏)‏ اپنے بندوں کو بےقدری کا مظاہرہ کرتے دیکھ کر یہوواہ کو بہت دُکھ ہوا۔‏ بعد میں اُس نے کہا کہ سوائے یشوع اور کالب کے بنی‌اِسرائیل کی ساری پُشت ویرانے میں ہلاک ہو جائے گی۔‏ (‏گن 14:‏22-‏24؛‏ 26:‏65‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم اِن بُری مثالوں پر چلنے سے کیسے بچ سکتے ہیں اور اچھی مثالوں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

قدر ظاہر کرتے رہیں

14،‏ 15.‏ ‏(‏الف)‏ میاں بیوی یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی قدر کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ والدین اپنے بچوں کو دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

14 خاندان کے افراد کے لیے۔‏ جب گھر کا ہر فرد ایک دوسرے کے لیے قدر ظاہر کرتا ہے تو اِس سے پورے گھرانے کو فائدہ ہوتا ہے۔‏ جتنا زیادہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں اُتنا زیادہ اُن کا بندھن مضبوط ہوتا ہے۔‏ اُن کے لیے ایک دوسرے کی غلطیاں معاف کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔‏ جو شوہر اپنی بیوی کی قدر کرتا ہے،‏ وہ صرف دل ہی دل میں اُس کے اچھے کاموں اور باتوں کو نہیں سراہتا بلکہ ”‏اُس کی تعریف کرتا ہے۔‏“‏ (‏امثا 31:‏10،‏ 28‏)‏ اور ایک سمجھ‌دار بیوی اپنے شوہر کو بتاتی ہے کہ وہ خاص طور پر اُس کی کن باتوں کی قدر کرتی ہے۔‏

15 والدین!‏ آپ اپنے بچوں کو دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ یاد رکھیں کہ جو کچھ آپ کہتے اور کرتے ہیں،‏ آپ کے بچے بھی ویسا ہی کہیں اور کریں گے۔‏ لہٰذا جب آپ کے بچے آپ کے لیے کوئی کام کرتے ہیں تو اُن کا شکریہ ادا کرنے سے اُن کے لیے اچھی مثال قائم کریں۔‏ اِس کے علاوہ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ جب کوئی اَور اُن کے لیے کچھ کرتا ہے تو وہ اُس کا شکریہ ادا کریں۔‏ اُنہیں یہ سمجھائیں کہ وہ دل سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر کریں۔‏ اُنہیں یہ بھی سمجھائیں کہ اُن کی باتوں سے دوسروں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں ذرا کلیری نامی بہن کے اِس بیان پر غور کریں:‏ ”‏جب میری امی 32 سال کی تھیں تو اچانک اُن پر اکیلے اپنے تین بچوں کی پرورش کرنے کی ذمےداری آن پڑی۔‏ جب مَیں خود 32 سال کی ہوئی تو مَیں نے سوچا کہ اِس عمر میں میری ماں کے لیے اِتنی بڑی ذمےداری اُٹھانا کتنا مشکل ہوا ہوگا۔‏ اِس لیے مَیں نے امی کو بتایا کہ اُنہوں نے میری اور میرے دونوں بھائیوں کی پرورش کرنے کے لیے جو قربانیاں دی ہیں،‏ مَیں اُن کی بہت قدر کرتی ہوں۔‏ حال ہی میں امی نے مجھے بتایا کہ مَیں نے اُن سے جو کچھ کہا تھا،‏ اُس نے اُن کے دل کو چُھو لیا تھا۔‏ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اکثر میری بات کو یاد کرتی ہیں اور جب جب وہ ایسا کرتی ہیں،‏ اُن کا دن بڑا خوش‌گوار گزرتا ہے۔‏“‏

اپنے بچوں کو دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنا سکھائیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔‏)‏ *

16.‏ مثال دے کر بتائیں کہ دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنا اُن کی حوصلہ‌افزائی کا باعث کیسے بن سکتا ہے۔‏

16 کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے۔‏ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں تو اِس سے اُن کی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏ اِس بات کو سمجھنے کے لیے ذرا 28 سالہ خورخے کی مثال پر غور کریں جو کہ کلیسیا میں بزرگ ہیں۔‏ وہ سخت بیمار پڑ گئے اور ایک مہینے تک اِجلاسوں میں نہیں جا سکے۔‏ جب وہ دوبارہ اِجلاسوں میں جانے لگے تو تب بھی وہ اِجلاس کے دوران حصے پیش نہیں کر سکتے تھے۔‏ خورخے نے بتایا:‏ ”‏چونکہ مَیں اپنی بیماری کی وجہ سے کلیسیا میں ذمےداریاں نہیں نبھا پا رہا تھا اِس لیے مَیں خود کو بےکار سمجھنے لگا۔‏ لیکن ایک دن اِجلاس کے بعد ایک بھائی میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی اچھی مثال سے میرے خاندان کو بہت فائدہ پہنچا ہے اور مَیں اِس کے لیے آپ کا بہت شکرگزار ہوں۔‏ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران آپ نے جو تقریریں کی ہیں،‏ وہ ہمیں کتنی اچھی لگی ہیں۔‏ اِن کی بدولت ہمارا ایمان مضبوط ہوا ہے۔‏“‏ اُس بھائی کی باتیں سُن کر میرا دل بھر آیا اور میری آنکھیں نم ہو گئیں۔‏ اُس وقت مجھے ایسی ہی حوصلہ‌افزائی کی ضرورت تھی۔‏“‏

17.‏ جیسا کہ کُلسّیوں 3:‏15 میں بتایا گیا ہے،‏ ہم یہوواہ کی فراہمیوں کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

17 اپنے فیاض خدا یہوواہ کی فراہمیوں کے لیے۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں کثرت سے روحانی کھانا فراہم کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ ہمیں اِجلاسوں،‏ رسالوں اور ہماری ویب‌سائٹ کے ذریعے فائدہ‌مند ہدایات دیتا ہے۔‏ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ کوئی تقریر سننے،‏ کوئی مضمون پڑھنے یا براڈکاسٹنگ پر کوئی پروگرام دیکھنے کے بعد آپ نے سوچا ہو کہ ”‏یہ تو میرے ہی لیے تھا۔‏“‏ ہم یہوواہ کی اِن فراہمیوں کے لیے قدر اور شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ ‏(‏کُلسّیوں 3:‏15 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم باقاعدگی سے دُعا میں اِن نعمتوں کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کریں۔‏—‏یعقو 1:‏17‏۔‏

کنگڈم ہال کی صفائی ستھرائی میں حصہ لینا یہوواہ کی فراہمیوں کے لیے قدر ظاہر کرنے کا ایک عمدہ طریقہ ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 18 کو دیکھیں۔‏)‏

18.‏ ہم اَور کس طریقے سے یہوواہ کی فراہمیوں کے لیے قدر ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

18 جب ہم اپنی عبادت‌گاہ کو صاف ستھرا اور اچھی حالت میں رکھتے ہیں تو تب بھی ہم یہوواہ کی فراہمیوں کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں۔‏ ہم باقاعدگی سے کنگڈم ہال کی صفائی اور مرمت میں حصہ لے سکتے ہیں۔‏ جو بھائی کلیسیا میں ساؤنڈ سسٹم وغیرہ چلاتے ہیں،‏ وہ اِسے احتیاط سے اِستعمال کر سکتے ہیں تاکہ یہ خراب نہ ہو۔‏ جب ہم اپنے کنگڈم ہالز کو اچھی حالت میں رکھیں گے تو ہم اِنہیں سالوں تک اِستعمال کر پائیں گے اور اِنہیں زیادہ مرمت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‏ اِس طرح جو پیسے بچیں گے،‏ اُنہیں دوسرے کنگڈم ہالز کی تعمیر اور مرمت کے لیے اِستعمال کِیا جا سکے گا۔‏

19.‏ آپ نے حلقے کے ایک نگہبان اور اُس کی بیوی کے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟‏

19 اُن کے لیے جو ہماری خاطر محنت کرتے ہیں۔‏ جب ہم اپنی باتوں سے دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں تو اُنہیں مشکل حالات کے باوجود خدا کی خدمت جاری رکھنے کی ہمت مل سکتی ہے۔‏ اِس سلسلے میں ذرا حلقے کے ایک نگہبان اور اُس کی بیوی کے تجربے پر غور کریں۔‏ ایک دن وہ سخت سردی میں مُنادی کرنے کے بعد تھکے ہارے اُس گھر پہنچے جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔‏ سردی اِتنی شدید تھی کہ بہن اپنا گرم کوٹ پہنے ہوئے سو گئی۔‏ اگلی صبح اُس نے اپنے شوہر کو بتایا کہ اُسے اپنی اِس خدمت کو جاری رکھنا مشکل لگ رہا ہے۔‏ اُسی صبح بعد میں اُنہیں برانچ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جو اُس بہن کے نام تھا۔‏ اُس خط میں بہن کا شکریہ ادا کِیا گیا کہ وہ اِتنی محنت سے مُنادی کا کام کر رہی ہے اور ثابت‌قدمی دِکھا رہی ہے۔‏ خط میں بھائیوں نے کہا کہ وہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہر ہفتے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا آسان نہیں ہے۔‏ بہن کے شوہر نے بتایا:‏ ”‏اِس خط کا میری بیوی پر اِتنا گہرا اثر ہوا کہ اُس نے دوبارہ کبھی اِس خدمت کو چھوڑنے کی بات نہیں کی۔‏ یہاں تک کہ جب کبھی مَیں نے اِس خدمت کو چھوڑنے کا سوچا تو اُس نے اِسے جاری رکھنے کے لیے میرا حوصلہ بڑھایا۔‏“‏ یہ جوڑا تقریباً 40 سال تک کلیسیاؤں کا دورہ کرتا رہا۔‏

20.‏ ہمیں ہر روز کیا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور کیوں؟‏

20 آئیں،‏ ہر روز اپنی باتوں اور کاموں سے یہ ظاہر کریں کہ ہم دوسروں کی قدر کرتے ہیں اور اُس سب کے لیے شکرگزار ہیں جو وہ ہماری خاطر کرتے ہیں۔‏ ہماری حوصلہ‌افزا باتوں اور کاموں سے دوسروں کو اِس بےقدر دُنیا میں اپنی روزمرہ زندگی کی پریشانیوں اور مسئلوں کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی۔‏ جب ہم دوسروں کے لیے قدر کا اِظہار کریں گے تو اُن کے ساتھ ہماری دوستی ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‏ اور سب سے بڑھ کر ہم اپنے آسمانی باپ کی مثال پر چل رہے ہوں گے جو نہایت فیاض ہے اور ہماری قدر کرتا ہے۔‏

گیت نمبر 13‏:‏ یہوواہ خدا کا شکر ادا کرو

^ پیراگراف 5 دوسروں کے لیے قدر ظاہر کرنے کے حوالے سے ہم یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح اور اُس کوڑھی سے کیا سیکھ سکتے ہیں جس کا تعلق سامری قوم سے تھا؟‏ اِس مضمون میں ہم اِن کے علاوہ کچھ اَور مثالوں پر بھی غور کریں گے۔‏ ہم دیکھیں گے کہ قدر ظاہر کرنا اِتنا اہم کیوں ہے اور ہم کن طریقوں سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 1 اِصطلاح کی وضاحت:‏ کسی شخص یا چیز کی قدر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کی اہمیت کو سمجھیں۔‏ یہ لفظ دل میں شکرگزاری کے احساسات رکھنے کی طرف اِشارہ کر سکتا ہے۔‏

^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت‏:‏ روم کی کلیسیا کے سامنے پولُس کا خط پڑھا جا رہا ہے اور اکوِلہ،‏ پرِسکِلّہ،‏ فیبے اور دوسرے بہن بھائی اپنے نام سُن کر خوش ہو رہے ہیں۔‏

^ پیراگراف 57 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک ماں اپنی بچی کو سکھا رہی ہے کہ وہ ایک بوڑھی بہن کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتی ہے۔‏