مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 12

دوسروں کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوں

دوسروں کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوں

‏”‏آپ سب .‏ .‏ .‏ ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوں۔‏“‏‏—‏1-‏پطر 3:‏8‏۔‏

گیت نمبر 53‏:‏ یک‌دل ہو کر یاہ کی خدمت کرو

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ پہلا پطرس 3:‏8 کو ذہن میں رکھ کر بتائیں کہ ہمیں ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا کیوں اچھا لگتا ہے جو ہمارے احساسات کا خیال رکھتے ہیں۔‏

ہمیں ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے جو ہمارے احساسات کا خیال رکھتے ہیں اور ہمارے فائدے کا سوچتے ہیں۔‏ وہ خود کو ہماری جگہ پر رکھ کر سوچتے ہیں تاکہ وہ ہمارے جذبات اور خیالات کو سمجھ سکیں۔‏ وہ ہماری ضرورتوں کو بھانپ لیتے ہیں اور اکثر ہمارے کہے بغیر ہی ہماری مدد کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ ہم ایسے لوگوں کی بہت قدر کرتے ہیں جو ہمارے ”‏دُکھ سُکھ میں شریک“‏ * ہوتے ہیں۔‏‏—‏1-‏پطرس 3:‏8 کو پڑھیں۔‏

2.‏ دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا ہمیشہ آسان کیوں نہیں ہوتا؟‏

2 مسیحیوں کے طور پر ہم سب دوسروں کے دُکھ سُکھ میں شریک ہونا چاہتے ہیں اور اُن کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔‏ البتہ ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ کیونکہ ہم سب عیب‌دار ہیں۔‏ (‏روم 3:‏23‏)‏ لہٰذا ہم دوسروں کے فائدے کا سوچنے کی بجائے اپنے فائدے کا سوچنے کی طرف مائل ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے بعض کو اپنے پس‌منظر یا ماضی کے کسی واقعے کی وجہ سے دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا مشکل لگے۔‏ اِس کے علاوہ ہم اپنے اِردگِرد کے لوگوں کے بُرے رویوں سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔‏ اِس آخری زمانے میں بہت سے لوگ ”‏خودغرض“‏ ہیں اور دوسروں کے احساسات کا بالکل خیال نہیں رکھتے۔‏ (‏2-‏تیم 3:‏1،‏ 2‏)‏ لیکن اِن سب باتوں کے باوجود ہم دوسروں کے لیے ہمدردی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

3.‏ ‏(‏الف)‏ ہم اپنے دل میں ہمدردی کا جذبہ بڑھانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

3 اپنے دل میں ہمدردی کا جذبہ بڑھانے کے لیے ہم یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے یسوع کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ محبت کرنے والا خدا ہے اور اُس نے دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے کے حوالے سے بہترین مثال قائم کی ہے۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی خوبیوں کو مکمل طور پر ظاہر کِیا۔‏ (‏یوح 14:‏9‏)‏ جب وہ زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنی مثال سے دِکھایا کہ ایک اِنسان دوسرے اِنسان کے لیے ہمدردی کیسے ظاہر کر سکتا ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم پہلے تو یہ دیکھیں گے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے دوسروں کے احساسات کا خیال کیسے رکھا۔‏ اِس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

یہوواہ نے دوسروں کے لیے ہمدردی کیسے ظاہر کی؟‏

4.‏ یسعیاہ 63:‏7-‏9 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کے احساسات کا خیال رکھتا ہے؟‏

4 بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا کو اپنے بندوں کے احساسات کا بہت خیال ہے۔‏ مثال کے طور پر ذرا غور کریں کہ جب بنی‌اِسرائیل تکلیفیں جھیل رہے تھے تو یہوواہ کو کیسا لگا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اُن کی تمام مصیبتوں میں وہ مصیبت‌زدہ ہوا۔‏“‏ ‏(‏یسعیاہ 63:‏7-‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ بعد میں یہوواہ نے اپنے نبی زکریاہ کے ذریعے بتایا کہ جب اُس کے بندوں کے ساتھ بُرا سلوک کِیا جاتا ہے تو اُسے لگتا ہے جیسے اُس کے ساتھ بُرا سلوک کِیا جا رہا ہو۔‏ یہوواہ نے اپنے بندوں سے کہا:‏ ”‏جو کوئی تُم کو چُھوتا ہے میری آنکھ کی پتلی کو چُھوتا ہے۔‏“‏ (‏زک 2:‏8‏)‏ یہ مثال دے کر یہوواہ نے بڑے شان‌دار طریقے سے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بندوں کے لیے بہت گہرے احساسات رکھتا ہے۔‏

یہوواہ نے ہمدردی کے احساس سے ترغیب پا کر بنی‌اِسرائیل کو مصر کی غلامی سے آزاد کروایا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 5 کو دیکھیں۔‏)‏

5.‏ مثال دے کر بتائیں کہ یہوواہ نے اپنے مصیبت‌زدہ بندوں کی مدد کرنے کے لیے کیسے کارروائی کی۔‏

5 جب یہوواہ خدا اپنے بندوں کو تکلیف میں دیکھتا ہے تو وہ صرف اُن کے لیے ہمدردی ہی محسوس نہیں کرتا بلکہ وہ اُن کی مدد کرنے کے لیے قدم بھی اُٹھاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب بنی‌اِسرائیل مصر میں غلاموں کے طور پر مصیبتیں سہہ رہے تھے تو یہوواہ نے نہ صرف اُن کے درد کو محسوس کِیا بلکہ اُنہیں اُن کی مصیبتوں سے چھٹکارا دِلانے کے لیے کارروائی بھی کی۔‏ اُس نے موسیٰ نبی سے کہا:‏ ”‏مَیں نے اپنے لوگوں کی تکلیف .‏ .‏ .‏ خوب دیکھی اور اُن کی فریاد .‏ .‏ .‏ سنی اور مَیں اُن کے دُکھوں کو جانتا ہوں۔‏ اور مَیں اُترا ہوں کہ اُن کو مصریوں کے ہاتھ سے چھڑاؤں۔‏“‏ (‏خر 3:‏7،‏ 8‏)‏ چونکہ یہوواہ خدا کو اپنے بندوں سے بڑی ہمدردی تھی اِس لیے اُس نے اُن کو غلامی سے آزاد کروایا۔‏ اِس واقعے کے صدیوں بعد ایک ایسا وقت آیا جب بنی‌اِسرائیل کے دُشمنوں نے اُن پر ظلم ڈھائے۔‏ اِس پر یہوواہ کا کیا ردِعمل تھا؟‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جب [‏بنی‌اِسرائیل]‏ اپنے ستانے والوں اور دُکھ دینے والوں کے باعث کڑھتے تھے تو [‏یہوواہ]‏ ملول ہوتا تھا“‏ یعنی اُسے بہت دُکھ ہوتا تھا۔‏ اِس بار بھی یہوواہ نے ہمدردی کے احساس سے ترغیب پا کر اپنے بندوں کی مدد کرنے کے لیے قدم اُٹھایا۔‏ اُس نے بنی‌اِسرائیل کو اُن کے دشمنوں کے ہاتھوں سے بچانے کے لیے قاضی بھیجے۔‏—‏قضا 2:‏16،‏ 18‏۔‏

6.‏ مثال دے کر بتائیں کہ یہوواہ تب بھی اپنے بندوں کے احساسات کا خیال رکھتا ہے جب اُن کی سوچ درست نہیں ہوتی۔‏

6 یہوواہ تو اُس وقت بھی اپنے بندوں کے احساسات کا خیال رکھتا ہے جب کسی معاملے کے بارے میں اُن کی سوچ درست نہیں ہوتی۔‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ یہوواہ،‏ یُوناہ کے ساتھ کیسے پیش آیا۔‏ اُس نے اپنے اِس نبی کو نینوہ کے خلاف سزا کا پیغام سنانے کے لیے بھیجا۔‏ لیکن جب نینوہ کے لوگوں نے توبہ کی تو یہوواہ نے اُن کی جان بخش دینے کا فیصلہ کِیا۔‏ البتہ یُوناہ،‏ یہوواہ کے اِس فیصلے سے ”‏نہایت ناخوش اور ناراض“‏ ہوئے کیونکہ نینوہ کی تباہی کے بارے میں اُن کی پیش‌گوئی پوری نہیں ہوئی۔‏ مگر یہوواہ نے بڑے صبر سے یُوناہ کی مدد کی تاکہ وہ اپنی سوچ کو درست کر سکیں۔‏ (‏یُوناہ 3:‏10–‏4:‏11‏)‏ آخرکار یُوناہ اُس سبق کو سمجھ پائے جو یہوواہ اُنہیں سکھا رہا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے تو یُوناہ کو اِس واقعے کو تحریر کرنے کا اعزاز بھی بخشا جس سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏—‏روم 15:‏4‏۔‏ *

7.‏ یہوواہ خدا جس طرح سے اپنے بندوں کے ساتھ پیش آتا ہے،‏ اُس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏

7 جس طرح سے یہوواہ خدا اپنے بندوں کے ساتھ پیش آتا ہے،‏ اُس سے ہمیں پورا یقین ہو جاتا ہے کہ اُسے اُن سے بہت ہمدردی ہے۔‏ وہ ہم میں سے ہر ایک کے درد اور مصیبتوں سے بخوبی واقف ہے۔‏ بِلاشُبہ وہ ہمارے ”‏دلوں کو جانتا ہے۔‏“‏ (‏2-‏توا 6:‏30‏)‏ وہ ہمارے پوشیدہ خیالات اور احساسات کو سمجھتا ہے اور جانتا ہے کہ کون سے کام ہمارے بس میں ہیں اور کون سے نہیں۔‏ وہ کبھی بھی ’‏ہمیں کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑنے دیتا جو ہماری برداشت سے باہر ہو۔‏‘‏ (‏1-‏کُر 10:‏13‏)‏ اِن الفاظ سے ہمیں واقعی بہت حوصلہ ملتا ہے۔‏

یسوع مسیح نے دوسروں کے لیے ہمدردی کیسے ظاہر کی؟‏

8-‏10.‏ یسوع مسیح کن وجوہات کی بِنا پر لوگوں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے کے قابل ہوئے؟‏

8 جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو وہ دوسروں کی گہری فکر رکھتے تھے۔‏ اُنہوں نے کم از کم تین وجوہات کی بِنا پر ایسا کِیا۔‏ پہلی وجہ جس کا ہم ذکر کر چُکے ہیں،‏ یہ تھی کہ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی خوبیوں کو مکمل طور پر ظاہر کِیا۔‏ اپنے باپ کی طرح یسوع مسیح کو بھی لوگوں سے بہت محبت تھی۔‏ حالانکہ یسوع مسیح کو ہر اُس چیز سے خوشی ملی جو اُنہوں نے اپنے باپ کے ساتھ مل کر بنائی تھی لیکن خاص طور پر اُنہیں ”‏بنی‌آدم کی صحبت میں .‏ .‏ .‏ خوشی ملتی تھی۔‏“‏ (‏امثا 8:‏31‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہ اِنسانوں کے لیے یسوع مسیح کی محبت ہی تھی جس کی وجہ سے وہ اُن کی اِتنی فکر رکھتے تھے۔‏

9 دوسری وجہ یہ تھی کہ یہوواہ کی طرح یسوع مسیح بھی دلوں کو پڑھ سکتے تھے۔‏ وہ لوگوں کی نیت اور احساسات کو سمجھ سکتے تھے۔‏ (‏متی 9:‏4؛‏ یوح 13:‏10،‏ 11‏)‏ لہٰذا جب یسوع مسیح نے بھانپا کہ لوگ شکستہ‌دل ہیں تو اُنہوں نے اُن کے درد کو محسوس کِیا اور یوں اُنہیں لوگوں کو تسلی دینے کی ترغیب ملی۔‏—‏یسع 61:‏1،‏ 2؛‏ لُو 4:‏17-‏21‏۔‏

10 تیسری وجہ یہ تھی کہ یسوع مسیح نے خود بھی کچھ ایسے مسئلوں کا سامنا کِیا جن کا لوگ سامنا کر رہے تھے۔‏ مثال کے طور پر لگتا ہے کہ یسوع مسیح نے ایک غریب گھرانے میں پرورش پائی تھی۔‏ اپنے والد یوسف کے کام میں اُن کا ہاتھ بٹاتے وقت یسوع مسیح نے محنت‌مشقت کرنا سیکھا۔‏ (‏متی 13:‏55؛‏ مر 6:‏3‏)‏ ایسا لگتا ہے کہ یوسف،‏ یسوع کے دورِخدمت شروع ہونے سے پہلے فوت ہو گئے تھے۔‏ اِس لیے یسوع جانتے ہوں گے کہ کسی عزیز کی موت کا دُکھ کیا ہوتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ وہ اِس بات سے بھی واقف تھے کہ ایسے گھرانے کا فرد ہونا کیسا ہوتا ہے جس کے افراد ایک جیسے عقیدوں پر ایمان نہیں رکھتے۔‏ (‏یوح 7:‏5‏)‏ اِس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنے کی وجہ سے یسوع عام لوگوں کے مسائل اور احساسات کو سمجھنے کے قابل ہوئے۔‏

یسوع مسیح ایک بہرے آدمی کو بِھیڑ سے دُور لے جا کر شفا دینے لگے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔‏)‏

11.‏ یسوع مسیح کی ہمدردی خاص طور پر کب صاف نظر آتی تھی؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

11 لوگوں کے لیے یسوع مسیح کی ہمدردی خاص طور پر اُس وقت صاف نظر آتی تھی جب وہ معجزے کرتے تھے۔‏ یسوع مسیح یہ معجزے فرض پورا کرنے کے لیے نہیں کرتے تھے۔‏ وہ معجزے اِس لیے کرتے تھے کیونکہ لوگوں کو تکلیف میں دیکھ کر اُنہیں ”‏اُن پر بڑا ترس“‏ آتا تھا۔‏ (‏متی 20:‏29-‏34؛‏ مر 1:‏40-‏42‏)‏ مثال کے طور پر ذرا تصور کریں کہ اُس وقت یسوع کے احساسات کیا تھے جب اُنہوں نے ایک بہرے آدمی کو بِھیڑ سے الگ لے جا کر اُسے شفا دی یا جب اُنہوں نے ایک بیوہ کے بیٹے کو زندہ کِیا جو اپنی ماں کا اکیلا سہارا تھا۔‏ (‏مر 7:‏32-‏35؛‏ لُو 7:‏12-‏15‏)‏ یسوع مسیح نے اِن لوگوں کے درد کو محسوس کِیا اور وہ اِن کی مدد کرنا چاہتے تھے۔‏

12.‏ یوحنا 11:‏32-‏35 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح مارتھا اور مریم کے دُکھ میں شریک تھے؟‏

12 یسوع مسیح مارتھا اور مریم کے دُکھ میں شریک تھے۔‏ جب اُنہوں نے دیکھا کہ اِن دو بہنوں کو اپنے بھائی کی موت کا کتنا دُکھ ہے تو ”‏یسوع کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔‏“‏ ‏(‏یوحنا 11:‏32-‏35 کو پڑھیں۔‏)‏ وہ اِس لیے نہیں روئے کیونکہ اُن کا قریبی دوست اُن سے بچھڑ گیا تھا۔‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ وہ کچھ ہی دیر میں لعزر کو زندہ کرنے والے ہیں۔‏ دراصل وہ اِس لیے روئے کیونکہ وہ اپنے دوستوں کا دُکھ سمجھتے تھے اور اِسے محسوس کر سکتے تھے۔‏

13.‏ یسوع مسیح کی ہمدردی پر غور کرنے سے ہمیں حوصلہ کیوں ملتا ہے؟‏

13 یسوع مسیح نے ہمدردی کی جو مثال قائم کی،‏ اِس پر غور کرنے سے ہمیں بہت حوصلہ ملتا ہے۔‏ ہم اُن سے بہت محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آتے تھے۔‏ (‏1-‏پطر 1:‏8‏)‏ ہمیں یہ جان کر بہت ہمت ملتی ہے کہ ابھی یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہے ہیں۔‏ جلد ہی وہ ہمارے ہر دُکھ تکلیف کو ختم کر دیں گے۔‏ چونکہ یسوع مسیح زمین پر اِنسان کے طور پر رہے اِس لیے وہ اِنسانوں کے اُن تمام زخموں کو بھرنے کے قابل ہیں جو اُنہیں شیطان کی حکمرانی کے ہاتھوں لگے ہیں۔‏ یہ واقعی ہمارے لیے بڑی برکت ہے کہ ہمیں ایک ایسا حکمران ملا ہے جو ’‏ہماری کمزوریوں کو سمجھتا‘‏ ہے۔‏—‏عبر 2:‏17،‏ 18؛‏ 4:‏15،‏ 16‏۔‏

یہوواہ اور یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں

14.‏ اِفسیوں 5:‏1،‏ 2 پر غور کرنے سے ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟‏

14 جب ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال پر سوچ بچار کرتے ہیں تو ہمیں دوسروں کے لیے اَور زیادہ ہمدردی ظاہر کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 5:‏1،‏ 2 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ سچ ہے کہ ہم یہوواہ اور یسوع مسیح کی طرح لوگوں کے دلوں کو نہیں پڑھ سکتے لیکن ہم دوسروں کے احساسات اور ضروریات کو سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ (‏2-‏کُر 11:‏29‏)‏ اِس خودغرض دُنیا میں رہتے ہوئے بھی ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہم ”‏صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔‏“‏—‏فل 2:‏4‏۔‏

‏(‏پیراگراف نمبر 15-‏19 کو دیکھیں۔‏)‏ *

15.‏ خاص طور پر کن کو دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے کی ضرورت ہے؟‏

15 خاص طور پر کلیسیا کے بزرگوں کو دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔‏ بزرگ جانتے ہیں کہ جس طرح سے وہ یہوواہ کی بھیڑوں کے ساتھ پیش آتے ہیں،‏ اُس کے لیے وہ یہوواہ کے حضور جواب‌دہ ہیں۔‏ (‏عبر 13:‏17‏)‏ بزرگوں کو کلیسیا کے بہن بھائیوں کے احساسات کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اُن کی بہتر طور پر مدد کر سکیں۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ بزرگ دوسروں کے لیے ہمدردی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

16.‏ ایک ہمدرد بزرگ کیا کرتا ہے اور اُس کے لیے ایسا کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

16 ایک ہمدرد بزرگ اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارتا ہے۔‏ وہ اُن کے احساسات جاننے کے لیے سوال پوچھتا ہے اور پھر صبر اور پوری توجہ سے اُن کی بات سنتا ہے۔‏ ایسا کرنا خاص طور پر اُس وقت ضروری ہوتا ہے جب خدا کا کوئی عزیز بندہ اپنا دل اُنڈیلنا چاہتا ہے لیکن اُسے اپنے احساسات اور خیالات کو بیان کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ (‏امثا 20:‏5‏)‏ جب ایک بزرگ خوشی سے بہن بھائیوں کو اپنا وقت دیتا ہے تو اُس کے اور بہن بھائیوں کے درمیان دوستی،‏ محبت اور بھروسے کا رشتہ اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏—‏اعما 20:‏37‏۔‏

17.‏ مثال دے کر بتائیں کہ بہت سے بہن بھائی بزرگوں کی کس خوبی کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔‏

17 بہت سے بہن بھائی کہتے ہیں کہ وہ اپنی کلیسیا کے بزرگوں کی جس خوبی کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں،‏ وہ یہ ہے کہ وہ دوسروں کے احساسات کی بڑی فکر رکھتے ہیں۔‏ یہ بہن بھائی ایسا کیوں کہتے ہیں؟‏ ذرا بہن ایڈلیڈ کے بیان پر غور کریں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏چونکہ ہم جانتے ہیں کہ بزرگ ہمیں سمجھتے ہیں اِس لیے اُن کے ساتھ بات کرنا آسان ہوتا ہے۔‏ جس طرح سے وہ آپ کی بات کا جواب دیتے ہیں،‏ اُس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہیں آپ سے کتنی ہمدردی ہے۔‏“‏ ایک بھائی ایک بزرگ کا بہت شکرگزار ہے جو اُس کے ساتھ بڑی ہمدردی سے پیش آیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏جب مَیں اُس بزرگ کو اپنی صورتحال کے بارے میں بتا رہا تھا تو مَیں نے دیکھا کہ اُس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔‏ مَیں اِس واقعے کو کبھی نہیں بھولوں گا۔‏“‏—‏روم 12:‏15‏۔‏

18.‏ ہم ہمدردی کی خوبی کو کیسے نکھار سکتے ہیں؟‏

18 بےشک دوسروں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا صرف بزرگوں کے لیے ہی لازمی نہیں ہے۔‏ ہم سب کو اِس خوبی کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ہمارے گھر کے افراد اور کلیسیا کے ارکان کن مشکلات سے گزر رہے ہیں۔‏ اپنی کلیسیا کے نوجوانوں اور عمررسیدہ،‏ بیمار اور سوگوار بہن بھائیوں پر ظاہر کریں کہ آپ کو اُن کی فکر ہے۔‏ اُن سے اُن کا حال پوچھیں۔‏ جب وہ آپ کو اپنے احساسات بتاتے ہیں تو اُنہیں دھیان سے سنیں۔‏ اُنہیں یہ احساس دِلائیں کہ آپ واقعی اُن کی صورتحال کو سمجھتے ہیں۔‏ اُن کی مدد کرنے کے لیے آپ جو بھی کر سکتے ہیں،‏ وہ کریں۔‏ ایسا کرنے سے آپ اُن کے لیے حقیقی محبت ظاہر کر رہے ہوں گے۔‏—‏1-‏یوح 3:‏18‏۔‏

19.‏ دوسروں کی مدد کرتے وقت ہمیں خود کو اُن کی صورتحال کے مطابق کیوں ڈھالنا چاہیے؟‏

19 دوسروں کی مدد کرتے وقت ہمیں خود کو اُن کی صورتحال کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔‏ ایسا کرنا کیوں ضروری ہے؟‏ کیونکہ لوگ اپنی مشکلات پر فرق فرق ردِعمل دِکھاتے ہیں۔‏ کچھ لوگ اپنے احساسات کا کُھل کر اِظہار کرنا چاہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اِنہیں اپنے دل میں رکھتے ہیں۔‏ ہم اُن کی مدد تو کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اُن سے ایسے سوال نہیں پوچھنے چاہئیں جن سے اُنہیں لگے کہ اُن سے پوچھ‌گچھ کی جا رہی ہے۔‏ (‏1-‏تھس 4:‏11‏)‏ اور جب لوگ اپنے مسئلوں پر کُھل کر بات کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ہم اُن کی بات سے متفق نہ ہوں۔‏ لیکن وہ اپنی صورتحال کے بارے میں جو احساسات رکھتے ہیں،‏ ہمیں اُنہیں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ ہمیں بائبل کی اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏ہر ایک سننے میں جلدی کرے لیکن بولنے میں جلدی نہ کرے۔‏“‏—‏متی 7:‏1؛‏ یعقو 1:‏19‏۔‏

20.‏ اگلے مضمون میں ہم کس سوال پر غور کریں گے؟‏

20 بےشک ہم کلیسیا میں اپنے بہن بھائیوں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں مُنادی کے دوران بھی اِس شان‌دار خوبی کو ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اگلے مضمون میں ہم اِس سوال پر غور کریں گے کہ مُنادی کے دوران ہم ہمدردی کی خوبی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

گیت نمبر 35‏:‏ یہوواہ خدا کا تحمل

^ پیراگراف 5 یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو دوسروں کے احساسات کا بہت خیال ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ ہمیں دوسروں کے لیے ہمدردی کیوں ظاہر کرنی چاہیے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 1 اِصطلاح کی وضاحت:‏ اِس مضمون میں دوسروں کے ‏”‏دُکھ سُکھ میں شریک“‏ ہونے سے یہ مُراد ہے کہ ہم اُن کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اُن کے لیے ہمدردی محسوس کریں۔‏—‏روم 12:‏15‏۔‏

^ پیراگراف 6 یہوواہ خدا اپنے دیگر وفادار بندوں کے ساتھ بھی ہمدردی سے پیش آیا جو بےحوصلہ اور خوف‌زدہ تھے۔‏ اِس سلسلے میں حنّہ (‏1-‏سمو 1:‏10-‏20‏)‏،‏ ایلیاہ (‏1-‏سلا 19:‏1-‏18‏)‏ اور عبدملک (‏یرم 38:‏7-‏13؛‏ 39:‏15-‏18‏)‏ کی مثال پر غور کریں۔‏

^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت‏:‏ اِجلاسوں میں ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے کے بہت سے موقعے ملتے ہیں۔‏ تصویروں میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ (‏1)‏ ایک بزرگ ایک نوجوان مبشر اور اُس کی ماں سے بڑے پیار سے بات کر رہا ہے،‏ (‏2)‏ ایک باپ اور اُس کی بیٹی گاڑی تک جانے میں ایک عمررسیدہ بہن کی مدد کر رہے ہیں اور (‏3)‏ دو بزرگ بڑے دھیان سے ایک بہن کی بات سُن رہے ہیں جو اُن سے مشورہ مانگ رہی ہے۔‏