مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 10

بپتسمے کی راہ میں حائل رُکاوٹوں پر قابو پائیں

بپتسمے کی راہ میں حائل رُکاوٹوں پر قابو پائیں

‏”‏وہ دونوں اُتر کر پانی میں گئے اور فِلپّس نے اُس کو بپتسمہ دیا۔‏“‏‏—‏اعما 8:‏38‏۔‏

گیت نمبر 7‏:‏ ہم یہوواہ کے ہیں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ جب آدم اور حوا نے صحیح اور غلط کے حوالے سے اپنے معیار قائم کرنے کا فیصلہ کِیا تو اِس کے کیا نتائج نکلے؟‏

آپ کے خیال میں صحیح اور غلط کے حوالے سے معیار قائم کرنے کا حق کس کو ہے؟‏ جب آدم اور حوا نے نیک‌وبد کی پہچان کے درخت کا پھل کھایا تو اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ خدا اور اُس کے معیاروں پر بھروسا نہیں کرتے۔‏ اُنہوں نے صحیح اور غلط کے حوالے سے اپنے معیار قائم کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ (‏پید 3:‏22‏)‏ لیکن ذرا سوچیں کہ اپنے اِس فیصلے کی وجہ سے اُنہوں نے کتنا کچھ گنوا دیا!‏ وہ یہوواہ کی دوستی سے محروم ہو گئے۔‏ اُنہوں نے ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع کھو دیا اور اپنی اولاد کو گُناہ اور موت ورثے میں دی۔‏ (‏روم 5:‏12‏)‏ آدم اور حوا کے فیصلے کے کتنے افسوس‌ناک نتائج نکلے!‏

ایتھیوپیائی خواجہ‌سرا،‏ یسوع مسیح پر ایمان لانے کے بعد فوراً بپتسمہ لینا چاہتا تھا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 2،‏ 3 کو دیکھیں۔‏)‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ جب فِلپّس نے ایتھیوپیائی خواجہ‌سرا کو خوش‌خبری سنائی تو اُس نے کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ بپتسمہ لینے سے ہمیں کون سی برکتیں ملتی ہیں اور اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

2 اب ذرا غور کریں کہ جب فِلپّس نے ایتھیوپیائی خواجہ‌سرا کو یسوع کے بارے میں خوش‌خبری سنائی تو اُس نے کیا کِیا۔‏ اُس کا ردِعمل آدم اور حوا کے رویے سے بالکل فرق تھا۔‏ وہ اُس سب کے لیے بےحد شکرگزار تھا جو یہوواہ اور یسوع نے اُس کے لیے کِیا تھا۔‏ اِس لیے اُس نے فوراً بپتسمہ لے لیا۔‏ (‏اعما 8:‏34-‏38‏)‏ جب ہم اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کرتے ہیں اور اُس خواجہ‌سرا کی طرح بپتسمہ لیتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارے دل میں اُس سب کے لیے گہری قدر ہے جو یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے کِیا ہے۔‏ ہم یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ پر بھروسا کرتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ صرف اُسے ہی صحیح اور غلط کے حوالے سے معیار قائم کرنے کا حق ہے۔‏

3 ذرا سوچیں کہ جب ہم یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہمیں کتنی برکتیں ملتی ہیں!‏ سب سے پہلے تو ہمیں وہ سب کچھ حاصل کرنے کی اُمید ملتی ہے جو آدم اور حوا نے گنوا دیا تھا جس میں ہمیشہ کی زندگی بھی شامل ہے۔‏ ایک اَور بات یہ ہے کہ یسوع مسیح پر ہمارے ایمان کی بِنا پر یہوواہ ہمارے گُناہوں کو معاف کرتا ہے اور ہمیں صاف ضمیر بخشتا ہے۔‏ (‏متی 20:‏28؛‏ اعما 10:‏43‏)‏ اِس کے علاوہ ہم یہوواہ کے خاندان کا حصہ بن کر اُن لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں جنہیں اُس کی خوشنودی حاصل ہے اور جو ایک روشن مستقبل کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ (‏یوح 10:‏14-‏16؛‏ روم 8:‏20،‏ 21‏)‏ لیکن کچھ لوگ جنہوں نے خدا کے بارے میں سیکھ لیا ہے،‏ وہ اِن سارے فائدوں کا علم رکھنے کے باوجود وہ قدم اُٹھانے سے ہچکچاتے ہیں جو ایتھیوپیائی خواجہ‌سرا نے اُٹھایا تھا۔‏ کون سی باتیں اُن لوگوں کو بپتسمہ لینے سے روکتی ہیں؟‏ اور وہ اِن رُکاوٹوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟‏

بپتسمے کی راہ میں حائل چند رُکاوٹیں

کچھ لوگ اِن رُکاوٹوں کی وجہ سے بپتسمہ لینے سے ہچکچاتے ہیں:‏

اِعتماد کی کمی (‏پیراگراف نمبر 4،‏ 5 کو دیکھیں۔‏)‏ *

4،‏ 5.‏ ایوری اور حنّہ کن رُکاوٹوں کی وجہ سے بپتسمہ نہیں لے رہے تھے؟‏

4 اِعتماد کی کمی۔‏ ایوری کے ماں باپ یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ اُن کے ابو کے بارے میں سب یہ کہتے ہیں کہ وہ ایک شفیق باپ اور بہت اچھے بزرگ ہیں۔‏ لیکن ایوری بپتسمہ لینے سے ہچکچاتے رہے۔‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ اُنہوں نے بتایا:‏ ”‏مجھے لگتا تھا کہ میرے ابو کی وجہ سے لوگ مجھ سے بڑی توقعات رکھتے ہیں لیکن مَیں اُن کی توقعات پر پورا نہیں اُتر سکتا۔‏“‏ ایوری یہ بھی سوچتے تھے کہ وہ اُن ذمےداریوں کو پورا نہیں کر پائیں گے جو اُنہیں مستقبل میں مل سکتی ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں یہ سوچ کر پریشان ہو جاتا تھا کہ مجھے لوگوں کے سامنے دُعا کرنے،‏ تقریریں کرنے یا مُنادی کے گروپ کی پیشوائی کرنے کو کہا جائے گا۔‏“‏

5 اٹھارہ سالہ حنّہ میں اِعتماد کی شدید کمی تھی۔‏ اُن کے والدین یہوواہ کی عبادت کرتے تھے پھر بھی اُنہیں اِس بات پر شک تھا کہ وہ یہوواہ کے معیاروں پر پوری اُتر سکتی ہیں۔‏ ایسا کیوں تھا؟‏ دراصل حنّہ نے اپنے بارے میں بہت منفی رائے قائم کر رکھی تھی۔‏ کبھی کبھار تو اُن کے منفی احساسات اُن پر اِتنے حاوی ہو جاتے کہ وہ خود کو زخمی کرنے لگتیں جس سے اُن کی تکلیف اَور بڑھ جاتی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے کسی کو بھی،‏ یہاں تک کہ امی ابو کو بھی کبھی اِس بارے میں نہیں بتایا۔‏ مجھے لگتا تھا کہ مَیں اپنے ساتھ جو کچھ کر رہی ہوں،‏ اُسے دیکھ کر یہوواہ یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ مَیں اُس کی گواہ بنوں۔‏“‏

دوستوں کا اثر (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔‏)‏ *

6.‏ ونیسا کو بپتسمہ لینے کے حوالے سے کس رُکاوٹ کا سامنا تھا؟‏

6 دوستوں کا اثر۔‏ 22 سالہ ونیسا نے بتایا:‏ ”‏میری ایک بڑی اچھی دوست تھی جسے مَیں تقریباً دس سال سے جانتی تھی۔‏“‏ لیکن ونیسا کی دوست اُن کے اِس فیصلے پر خوش نہیں تھی کہ وہ بپتسمہ لیں۔‏ اِس سے ونیسا کو بہت دُکھ پہنچا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے دوست بنانا مشکل لگتا ہے اور مَیں اِس حوالے سے پریشان تھی کہ اگر مَیں نے اِس لڑکی سے د وستی ختم کر دی تو مَیں کسی اَور کے ساتھ اِتنی گہری دوستی نہیں کر پاؤں گی۔‏“‏

ناکامی کا ڈر (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔‏)‏ *

7.‏ ماکیلا نامی نوجوان کو کیا ڈر تھا اور کیوں؟‏

7 ناکامی کا ڈر۔‏ ماکیلا اُس وقت پانچ سال کی تھیں جب اُن کے بھائی کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا۔‏ وہ بچپن سے دیکھتی آ رہی تھیں کہ اُن کے بھائی کی حرکتوں کی وجہ سے اُن کے ماں باپ کو کتنا دُکھ پہنچا ہے۔‏ ماکیلا نے کہا:‏ ”‏مجھے یہ ڈر تھا کہ اگر بپتسمہ لینے کے بعد مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی اور مجھے کلیسیا سے خارج کر دیا گیا تو میرے والدین کی تکلیف اَور بڑھ جائے گی۔‏“‏

مخالفت کا ڈر (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔‏)‏ *

8.‏ مائلز نامی ایک نوجوان کو کس بات کا ڈر تھا؟‏

8 مخالفت کا ڈر۔‏ مائلز کے ابو اور سوتیلی امی یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں لیکن اُن کی سگی امی یہوواہ کی گواہ نہیں ہیں۔‏ مائلز کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے اپنی امی کے ساتھ رہتے ہوئے 18 سال ہو گئے تھے اور مَیں اُنہیں یہ بتانے سے ڈرتا تھا کہ مَیں بپتسمہ لینا چاہتا ہوں۔‏ مَیں نے دیکھا تھا کہ جب ابو یہوواہ کے گواہ بنے تھے تو اُس وقت امی کا کیسا ردِعمل تھا۔‏ اِس لیے مجھے یہ ڈر تھا کہ وہ میرے لیے بھی مشکل کھڑی کریں گی۔‏“‏

رُکاوٹوں پر قابو کیسے پائیں؟‏

9.‏ جب آپ یہ سیکھیں گے کہ یہوواہ کتنا صابر اور شفیق خدا ہے تو اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟‏

9 آدم اور حوا نے غلط راہ کا اِنتخاب اِس لیے کِیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے دل میں یہوواہ کے لیے گہری محبت پیدا نہیں کی تھی۔‏ البتہ یہوواہ نے آدم اور حوا کو اِتنا عرصہ زندہ رہنے دیا کہ وہ اولاد پیدا کر سکیں اور اُنہیں یہ فیصلہ کرنے دیا کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش کیسے کریں گے۔‏ آدم اور حوا کے فیصلے کے جو نتائج نکلے،‏ اُن سے یہ ثابت ہو گیا کہ اُنہوں نے خدا کی رہنمائی کو رد کر کے بہت بڑی حماقت کی ہے۔‏ اُن کے سب سے بڑے بیٹے نے اپنے بےقصور بھائی کا قتل کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ظلم‌وتشدد اور خودغرضی کی وبا نے تمام اِنسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔‏ (‏پید 4:‏8؛‏ 6:‏11-‏13‏)‏ مگر یہوواہ نے آدم اور حوا کی نسل سے آنے والے اُن لوگوں کو بچانے کا بندوبست کِیا جن کے دل میں اُس کی خدمت کرنے کی خواہش ہونی تھی۔‏ (‏یوح 6:‏38-‏40،‏ 57،‏ 58‏)‏ جب آپ اِس بارے میں مزید سیکھیں گے کہ یہوواہ کتنا صابر اور شفیق خدا ہے تو آپ کے دل میں اُس کے لیے محبت بڑھے گی۔‏ پھر آپ آدم اور حوا کی راہ پر چلنے کا سوچیں گے بھی نہیں بلکہ خود کو یہوواہ کے لیے وقف کریں گے۔‏

آپ اِن رُکاوٹوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟‏

‏(‏پیراگراف نمبر 9،‏ 10 کو دیکھیں۔‏)‏ *

10.‏ زبور 19:‏7 پر غور کرنے سے آپ کو یہوواہ کی خدمت کرنے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے؟‏

10 یہوواہ کے بارے میں سیکھتے رہیں۔‏ آپ یہوواہ کے بارے میں جتنا زیادہ سیکھیں گے،‏ آپ کا یہ اِعتماد اُتنا زیادہ مضبوط ہوگا کہ آپ وفاداری سے اُس کی خدمت کر سکتے ہیں۔‏ ایوری جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے زبور 19:‏7 میں درج بات کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے اِعتماد حاصل ہوا۔‏“‏ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔‏)‏ جب ایوری نے دیکھا کہ اِس آیت میں لکھی بات اُن کی زندگی میں کیسے پوری ہوئی ہے تو اُن کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھی۔‏ محبت نہ صرف ہم میں خدا کی خدمت کرنے کے لیے اِعتماد پیدا کرتی ہے بلکہ ہمیں یہ ترغیب بھی دیتی ہے کہ ہم یہوواہ کو ناخوش کرنے سے بچیں اور اُس کی خدمت میں مشغول رہیں۔‏ حنّہ جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏بائبل پڑھنے اور اِس کا مطالعہ کرنے سے مَیں یہ سمجھ گئی کہ جب مَیں خود کو تکلیف پہنچاتی ہوں تو مَیں یہوواہ کو بھی تکلیف پہنچاتی ہوں۔‏“‏ (‏1-‏پطر 5:‏7‏)‏ حنّہ نے خدا کے کلام پر عمل کرنا شروع کر دیا۔‏ (‏یعقو 1:‏22‏)‏ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جب مَیں نے دیکھا کہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے مجھے کتنا فائدہ ہوا ہے تو میرے دل میں اُس کے لیے گہری محبت پیدا ہوئی۔‏ میں اِس بات پر پورا یقین رکھنے لگی ہوں کہ مجھے جب بھی یہوواہ کی مدد کی ضرورت ہوگی،‏ وہ میری رہنمائی کرے گا۔‏“‏ حنّہ نے خود کو زخمی کرنے کی عادت پر قابو پا لیا۔‏ پھر اُنہوں نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی اور بپتسمہ لے لیا۔‏

‏(‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔‏)‏ *

11.‏ ونیسا نے اچھے دوست بنانے کے لیے کیا کِیا اور ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

11 سوچ سمجھ کر دوست بنائیں۔‏ ونیسا جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ آخرکار یہ سمجھ گئیں کہ اُن کی دوست اُن کے لیے یہوواہ کی خدمت کی راہ میں رُکاوٹ بن رہی ہے۔‏ اِس لیے اُنہوں نے اُس کے ساتھ دوستی ختم کر دی۔‏ لیکن ونیسا نے صرف اِتنا ہی نہیں کِیا۔‏ اُنہوں نے کلیسیا میں نئے دوست بنانے کی کوشش کی۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ نوح اور اُن کے خاندان کی مثال پر غور کرنے سے اُنہیں بہت فائدہ ہوا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏نوح اور اُن کے گھر والے ایسے لوگوں کے بیچ رہتے تھے جو یہوواہ سے پیار نہیں کرتے تھے لیکن وہ آپس میں وقت گزارتے تھے اور ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرتے تھے۔‏“‏ بپتسمہ لینے کے بعد ونیسا پہل‌کار بن گئیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏اِس طرح مَیں نہ صرف اپنی کلیسیا میں بلکہ دوسری کلیسیاؤں میں بھی اچھے دوست بنانے کے قابل ہوئی ہوں۔‏“‏ اگر آپ اُس کام میں زیادہ سے زیادہ مشغول رہیں گے جو یہوواہ نے ہمیں دیا ہے تو آپ بھی اچھے دوست بنا پائیں گے۔‏—‏متی 24:‏14‏۔‏

‏(‏پیراگراف نمبر 12-‏15 کو دیکھیں۔‏)‏ *

12.‏ آدم اور حوا کے دل میں کس بات کا ڈر نہیں تھا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

12 ناکامی اور مخالفت کے ڈر کی بجائے یہوواہ کا خوف مانیں۔‏ اگر ہم یہوواہ کو ناراض کرنے سے ڈرتے ہیں تو یہ ہمارے لیے فائدہ‌مند ہے۔‏ (‏زبور 111:‏10‏)‏ اگر آدم اور حوا کے دل میں ایسا ڈر ہوتا تو وہ یہوواہ کے خلاف بغاوت نہ کرتے۔‏ لیکن اُنہوں نے بغاوت کی۔‏ اِس کے بعد اُن کی آنکھیں تو کُھل گئیں لیکن اِس لحاظ سے کہ اُنہیں احساس ہو گیا کہ وہ گُناہ‌گار بن گئے ہیں۔‏ اب وہ اپنے بچوں کو گُناہ اور موت کے سوا اَور کچھ نہیں دے سکتے تھے۔‏ اپنی اِس حالت سے آگاہ ہونے کے بعد اُنہیں ننگے ہونے پر شرم محسوس ہوئی اور اُنہوں نے خود کو ڈھانپا۔‏—‏پید 3:‏7،‏ 21‏۔‏

13،‏ 14.‏ ‏(‏الف)‏ 1-‏پطرس 3:‏21 کی روشنی میں بتائیں کہ ہمیں موت سے دہشت کیوں نہیں کھانی چاہیے۔‏ (‏ب)‏ ہمارے پاس یہوواہ سے محبت کرنے کی کون سی وجوہات ہیں؟‏

13 ہمیں اِس بات سے تو ڈرنا چاہیے کہ ہم یہوواہ کو ناراض نہ کریں لیکن ہمیں موت سے دہشت نہیں کھانی چاہیے۔‏ یہوواہ نے ہمارے لیے یہ بندوبست کِیا ہے کہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی ملے۔‏ جب ہم سے کوئی گُناہ ہو جاتا ہے اور ہم اُس پر دل سے توبہ کرتے ہیں تو یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے۔‏ وہ ایسا اِس بِنا پر کرتا ہے کہ ہم یسوع کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں۔‏ اور اپنے ایمان کا ثبوت پیش کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کریں اور بپتسمہ لیں۔‏‏—‏1-‏پطرس 3:‏21 کو پڑھیں۔‏

14 ہمارے پاس یہوواہ سے محبت کرنے کی بےشمار وجوہات ہیں۔‏ یہوواہ نہ صرف ہمیں ہر روز اچھی چیزیں دیتا ہے بلکہ وہ ہمیں اپنی ذات اور مقاصد کے بارے میں سچائی بھی سکھاتا ہے۔‏ (‏یوح 8:‏31،‏ 32‏)‏ اُس نے مسیحی کلیسیا کا بندوبست کِیا ہے جس کے ذریعے ہمیں رہنمائی اور مدد ملتی ہے۔‏ وہ اب ہمیں اپنی مشکلات کا بوجھ اُٹھانے کے قابل بناتا ہے اور مستقبل کے سلسلے میں یہ اُمید دیتا ہے کہ ہم زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندگی کا لطف اُٹھائیں۔‏ (‏زبور 68:‏19؛‏ مکا 21:‏3،‏ 4‏)‏ جب ہم اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ یہوواہ کن کن طریقوں سے ہمارے لیے محبت ظاہر کر چُکا ہے تو ہمارا دل چاہتا ہے کہ ہم بھی اُس سے محبت کریں۔‏ اور جب ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو ہم دوسری باتوں سے خوف‌زدہ نہیں ہوتے۔‏ اِس کی بجائے ہم بس اُس کا دل دُکھانے سے ڈرتے ہیں۔‏

15.‏ ماکیلا ناکامی کے خوف پر قابو پانے کے قابل کیسے ہوئیں؟‏

15 ماکیلا جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ اُنہوں نے بتایا کہ جب وہ یہ سمجھ گئیں کہ یہوواہ کتنی فیاضی سے معاف کرتا ہے تو وہ ناکامی کے خوف پر قابو پانے کے قابل ہوئیں۔‏ ماکیلا نے کہا:‏ ”‏مَیں یہ سمجھ گئی کہ ہم سب عیب‌دار ہیں اور ہم سب سے غلطیاں ہوتی ہیں۔‏ لیکن مَیں یہ بھی سمجھ گئی کہ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہمیں فدیے کی بِنا پر معاف کرتا ہے۔‏“‏ یہوواہ سے محبت رکھنے کی وجہ سے ماکیلا کو یہ ترغیب ملی کہ وہ اپنی زندگی اُس کے لیے وقف کریں اور بپتسمہ لیں۔‏

‏(‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔‏)‏ *

16.‏ مائلز مخالفت کے ڈر پر قابو پانے کے قابل کیسے ہوئے؟‏

16 مائلز جنہیں یہ ڈر تھا کہ اُن کی امی اُن کے بپتسمہ لینے کے فیصلے کی مخالفت کریں گی،‏ اُنہوں نے حلقے کے نگہبان سے مشورہ کِیا۔‏ مائلز نے کہا:‏ ”‏وہ بھائی میری جیسی صورتحال سے گزر چُکے تھے کیونکہ اُن کی امی بھی یہوواہ کی گواہ نہیں تھیں۔‏ اُنہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ مَیں امی کو کیسے سمجھا سکتا ہوں کہ بپتسمہ لینے کا فیصلہ میرا اپنا ہے،‏ ابو مجھ پر دباؤ نہیں ڈال رہے۔‏“‏ مائلز کی امی اُن کے فیصلے سے خوش نہیں تھیں۔‏ لیکن وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے حالانکہ اِس کی وجہ سے اُنہیں اپنی امی کا گھر چھوڑنا پڑا۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں نے سیکھا کہ یہوواہ نے میرے لیے کتنا کچھ کِیا ہے تو اِس کا میرے دل پر گہرا اثر ہوا۔‏ اور جب مَیں نے یسوع کے دیے ہوئے فدیے کے بارے میں گہرائی سے سوچا تو مجھے احساس ہونے لگا کہ یہوواہ مجھ سے کتنا پیار کرتا ہے۔‏ اِس بات نے مجھے یہ ترغیب دی کہ مَیں یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کروں اور بپتسمہ لوں۔‏“‏

اپنے فیصلے پر قائم رہیں

ہم اُس سب کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو یہوواہ نے ہماری خاطر کِیا ہے؟‏ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔‏)‏

17.‏ ہم سب کے پاس کیا موقع ہے؟‏

17 جب حوا نے نیک‌وبد کی پہچان کے درخت کا پھل کھایا تو اُنہوں نے اپنے آسمانی باپ سے مُنہ موڑ لیا۔‏ اور جب آدم نے حوا کا ساتھ دیا تو اُنہوں نے اُس سب کی بےقدری کی جو یہوواہ نے اُن کے لیے کِیا تھا۔‏ ہم سب کے پاس یہ ظاہر کرنے کا موقع ہے کہ ہم آدم اور حوا جیسے نہیں ہیں۔‏ بپتسمہ لینے سے ہم اِس بات پر ایمان ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے لیے صحیح اور غلط کا معیار قائم کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ ہم یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ سے پیار کرتے ہیں اور اُس پر بھروسا رکھتے ہیں۔‏

18.‏ آپ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

18 بپتسمہ لینے کے بعد ہمیں اپنے معیاروں پر نہیں بلکہ یہوواہ کے معیاروں پر چلتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏ خدا کے لاکھوں بندے اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔‏ کیا آپ اُن لوگوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں؟‏ تو پھر خدا کے کلام کو گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کرتے رہیں؛‏ اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ باقاعدگی سے جمع ہوں اور دوسروں کو جوش سے وہ باتیں بتائیں جو آپ نے اپنے شفیق آسمانی باپ کے بارے میں سیکھی ہیں۔‏ (‏عبر 10:‏24،‏ 25‏)‏ فیصلے کرتے وقت یہوواہ کی اُن ہدایات پر عمل کریں جو وہ اپنے کلام اور اپنی تنظیم کے ذریعے دیتا ہے۔‏ (‏یسع 30:‏21‏)‏ پھر آپ کو اپنے ہر کام میں کامیابی ملے گی۔‏—‏امثا 16:‏3،‏ 20‏۔‏

19.‏ آپ کو کس بات پر سوچ بچار کرتے رہنا چاہیے اور کیوں؟‏

19 جب آپ اِس بات پر سوچ بچار کرتے رہتے ہیں کہ یہوواہ کی رہنمائی میں چلنے سے آپ کو کتنا فائدہ ہوتا ہے تو آپ کے دل میں اُس کے اور اُس کے معیاروں کے لیے محبت بڑھتی ہے۔‏ پھر چاہے شیطان آپ کو کسی بھی طرح یہوواہ سے دُور کرنے کی کوشش کرے،‏ آپ یہوواہ کی خدمت کرنا نہیں چھوڑیں گے۔‏ ذرا اب سے 1000 سال بعد کا تصور کریں۔‏ اُس وقت جب آپ پیچھے کی طرف نظر دوڑائیں گے اور بپتسمہ لینے کے اپنے فیصلے کے بارے میں سوچیں گے تو یہ آپ کو اپنی زندگی کا سب سے اچھا فیصلہ معلوم ہوگا۔‏

گیت نمبر 27‏:‏ یہوواہ خدا کی حمایت کرو

^ پیراگراف 5 آپ کو اپنی زندگی میں جو سب سے اہم فیصلہ کرنا ہے،‏ وہ یہ ہے کہ آپ بپتسمہ لیں گے یا نہیں۔‏ یہ فیصلہ اِتنا اہم کیوں ہے؟‏ اِس مضمون میں اِس سوال کا جواب دیا جائے گا۔‏ اِس میں ایسی چند رُکاوٹوں پر بھی بات کی جائے گی جن کی وجہ سے کچھ لوگ بپتسمہ لینے سے ہچکچاتے ہیں اور بتایا جائے گا کہ اِن رُکاوٹوں پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے۔‏

^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت‏:‏ اِعتماد:‏ ایک نوجوان اِجلاس کے دوران جواب دینے سے گھبرا رہا ہے۔‏

^ پیراگراف 58 تصویر کی وضاحت‏:‏ دوست:‏ ایک نوجوان یہوواہ کی گواہ اپنی بُری دوست کے ساتھ ہے اِس لیے وہ دوسرے گواہوں کو دیکھ کر شرمندہ ہو رہی ہے۔‏

^ پیراگراف 60 تصویر کی وضاحت‏:‏ ناکامی:‏ جب ایک لڑکی کا بھائی کلیسیا سے خارج ہونے کے بعد گھر چھوڑ کر جا رہا ہے تو اُسے یہ ڈر ستا رہا ہے کہ وہ بھی یہوواہ کے معیاروں پر پورا اُترنے میں ناکام ہو جائے گی۔‏

^ پیراگراف 62 تصویر کی وضاحت‏:‏ مخالفت:‏ ایک لڑکا دُعا کرنے سے گھبرا رہا ہے کیونکہ اُس کی غیرایمان والدہ اُسے دیکھ رہی ہے۔‏

^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت‏:‏ اِعتماد:‏ اِس لیے وہ زیادہ گہرائی سے ذاتی مطالعہ کر رہا ہے۔‏

^ پیراگراف 67 تصویر کی وضاحت‏:‏ دوست:‏ لیکن پھر اُس نے سیکھ لیا ہے کہ اُسے یہوواہ کی گواہ ہونے پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔‏

^ پیراگراف 69 تصویر کی وضاحت‏:‏ ناکامی:‏ لیکن وہ سچائی کو دل سے قبول کرتی ہے اور بپتسمہ لے لیتی ہے۔‏

^ پیراگراف 71 تصویر کی وضاحت‏:‏ مخالفت:‏ بعد میں وہ دلیری سے اپنی والدہ کو اپنے ایمان کے بارے میں بتا رہا ہے۔‏