مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

قدیم زمانے میں بحری جہاز سے سفر کرنے کے حوالے سے کیا بندوبست تھا؟‏

پولُس رسول کے زمانے میں عموماً ایسے بحری جہاز نہیں ہوتے تھے جو صرف مسافروں کے لیے ہوں۔‏ البتہ ایسے جہاز ضرور موجود تھے جن میں مال ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا جاتا تھا۔‏ بحری سفر کرنے کے لیے لوگوں کو یہ پتہ لگانا پڑتا تھا کہ آیا کوئی مال‌بردار جہاز اُس جگہ جا رہا ہے جہاں وہ جانا چاہتے ہیں اور آیا اِس جہاز کے تاجر مسافروں کو لے جانے پر راضی ہیں۔‏ (‏اعما 21:‏2،‏ 3‏)‏ اگر ایک جہاز ٹھیک اُن کی منزل پر نہیں جا رہا ہوتا تھا تو بھی وہ اُس میں سوار ہو کر راستے میں کسی بندرگاہ پر اُتر سکتے تھے اور پھر کوئی ایسا جہاز ڈھونڈ سکتے تھے جو اُنہیں اُن کی منزل کے اَور قریب لے جائے۔‏—‏اعما 27:‏1-‏6‏۔‏

زیادہ‌تر بحری سفر سال کے خاص مہینوں میں کیے جاتے تھے اور جہازوں کے آنے جانے کے معمول میں حالات کے مطابق ردوبدل کر دیا جاتا تھا۔‏ کبھی کبھار ملاح صرف موسم کی خرابی کی وجہ سے ہی جہاز چلانے میں تاخیر نہیں کرتے تھے بلکہ وہ توہم‌پرستی کی وجہ سے بھی ایسا کرتے تھے،‏ مثلاً اگر جہاز کے رسے پر کوّا کائیں کائیں کرتا یا اگر اُنہیں کنارے پر تباہ‌شُدہ جہاز نظر آتا تو وہ سفر نہیں کرتے تھے۔‏ جونہی ملاح دیکھتے کہ ہوا کا رُخ صحیح جانب ہے،‏ وہ اِس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بندرگاہ سے روانہ ہو جاتے۔‏ جب مسافروں کو سفر کرنے کے لیے کوئی جہاز مل جاتا تو وہ اپنے سامان کے ساتھ بندرگاہ کے قریب کسی جگہ بیٹھ جاتے اور جہاز کے روانہ ہونے کے اِعلان کا اِنتظار کرتے۔‏

تاریخ‌دان لائنل کاسن نے کہا:‏ ”‏شہر روم میں ایسی سہولیات میسر تھیں جن کی وجہ سے لوگوں کو جہاز ڈھونڈنے کے لیے بندرگاہ پر جگہ جگہ پھرنا نہیں پڑتا تھا۔‏ یہاں کی بندرگاہ دریائےٹائبر کے کنارے واقع تھی اور اِس کے قریب اوسٹیا نامی ایک قصبہ تھا۔‏ اوسٹیا میں ایک بہت بڑا چوک تھا جس کے اِردگِرد کئی دفتر تھے۔‏ اِن میں سے بہت سے دفتر مختلف بندرگاہوں کے تاجروں کے تھے جو اپنے بحری جہازوں میں مال بھیجتے تھے،‏ مثلاً ناربون [‏جدید فرانس]‏ کے تاجروں کا ایک دفتر اور قرطاج [‏جدید تیونس]‏ کے تاجروں کا ایک دفتر۔‏ جو بھی شخص بحری جہاز کے ذریعے سفر کرنا چاہتا تھا،‏ اُسے بس اُن شہروں والے دفتروں میں جا کر معلومات لینی ہوتی تھیں جو اُس کی منزل کے راستے میں آنے تھے۔‏“‏

بحری سفر سے لوگوں کا وقت تو بچ جاتا تھا لیکن یہ خطروں سے خالی نہیں ہوتا تھا۔‏ جب پولُس نے مشنری دوروں کے لیے بحری سفر کِیا تو کئی بار اُن کا جہاز تباہ ہو گیا۔‏—‏2-‏کُر 11:‏25‏۔‏