مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 5

ہم تمہارے ساتھ جائیں گے

ہم تمہارے ساتھ جائیں گے

‏”‏ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏‏—‏زک 8:‏23‏۔‏

گیت نمبر 26‏:‏ آپ نے یہ سب کچھ میرے لیے کِیا

مضمون پر ایک نظر *

اَور بھی بھیڑوں (‏’‏دس آدمیوں‘‏)‏ کو مسح‌شُدہ مسیحیوں (‏”‏ایک یہودی“‏)‏ کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کرنے کا اعزاز دیا گیا ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 1،‏ 2 کو دیکھیں۔‏)‏

1.‏ یہوواہ نے ہمارے زمانے کے بارے میں کیا پیش‌گوئی کی تھی؟‏

یہوواہ نے ہمارے زمانے کے بارے میں پیش‌گوئی کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏مختلف اہلِ‌لغت میں سے دس آدمی ہاتھ بڑھا کر ایک یہودی کا دامن پکڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ (‏زک 8:‏23‏)‏ اِس آیت میں ”‏یہودی“‏ اُن مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے جنہیں یہوواہ نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا ہے۔‏ اِن مسیحیوں کو ’‏خدا کا اِسرائیل‘‏ بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏گل 6:‏16‏)‏ ”‏دس آدمی“‏ اُن لوگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ یہ لوگ جانتے ہیں کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو یہوواہ نے چُنا ہے اور اِس گروہ کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کرنا اُن کے لیے ایک اعزاز ہے۔‏

2.‏ ‏”‏دس آدمی“‏ کس مفہوم میں مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ’‏ساتھ جاتے‘‏ ہیں؟‏

2 آج زمین پر موجود ہر مسح‌شُدہ مسیحی کا نام جاننا ممکن نہیں ہے۔‏ * لیکن زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والے لوگ پھر بھی اُن کے ’‏ساتھ جا‘‏ سکتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ دس آدمی ”‏ایک یہودی“‏ کا دامن پکڑیں گے اور اُس سے کہیں گے کہ ہم ”‏تمہارے“‏ ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا ”‏تمہارے“‏ ساتھ ہے۔‏ اِس آیت میں ”‏ایک یہودی“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے لیکن لفظ ”‏تمہارے“‏ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ یہودی ایک سے زیادہ لوگوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ دراصل یہ یہودی کسی ایک شخص کی نہیں بلکہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے پورے گروہ کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ جو لوگ پاک روح سے مسح‌شُدہ نہیں ہوتے،‏ وہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ لیکن وہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو اپنے رہنما خیال نہیں کرتے کیونکہ وہ یہ مانتے ہیں کہ اُن کا رہنما صرف ایک ہی ہے یعنی یسوع مسیح۔‏—‏متی 23:‏10‏۔‏

3.‏ اِس مضمون میں کن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے؟‏

3 چونکہ آج بھی خدا کے بندوں کے درمیان مسح‌شُدہ مسیحی موجود ہیں اِس لیے شاید کچھ مسیحی سوچیں:‏ (‏1)‏ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ (‏2)‏ ہمیں اُن مسیحیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے جو یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے ہیں؟‏ (‏3)‏ کیا ہمیں اِس حوالے سے فکرمند ہونا چاہیے کہ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے؟‏ اِس مضمون میں اِن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔‏

مسح‌شُدہ مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏

4.‏ پہلا کُرنتھیوں 11:‏27-‏29 میں مسح‌شُدہ مسیحیوں کو کیا نصیحت کی گئی ہے اور اُنہیں اِس پر سنجیدگی سے غور کیوں کرنا چاہیے؟‏

4 مسح‌شُدہ مسیحیوں کو 1-‏کُرنتھیوں 11:‏27-‏29 میں درج نصیحت پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏‏)‏ ایک مسح‌شُدہ مسیحی کس صورت میں یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے کے ”‏لائق نہیں ہوتا“‏؟‏ ایسا اُس صورت میں ہو سکتا ہے اگر وہ روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے لیکن یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی نہیں گزارتا۔‏ (‏عبر 6:‏4-‏6؛‏ 10:‏26-‏29‏)‏ مسح‌شُدہ مسیحی جانتے ہیں کہ اگر وہ ’‏آسمان پر وہ زندگی حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے خدا نے اُنہیں مسیح یسوع کے ذریعے بلایا ہے‘‏ تو اُنہیں خدا کے وفادار رہنا ہوگا۔‏—‏فل 3:‏13-‏16‏۔‏

5.‏ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏

5 یہوواہ کی پاک روح اُس کے بندوں میں خاکساری پیدا کرتی ہے نہ کہ غرور۔‏ (‏اِفس 4:‏1-‏3؛‏ کُل 3:‏10،‏ 12‏)‏ اِس لیے مسح‌شُدہ مسیحی خود کو دوسروں سے بہتر خیال نہیں کرتے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ نے اُنہیں اپنے دوسرے بندوں کی نسبت زیادہ پاک روح نہیں دی۔‏ وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ وہ بائبل کو دوسروں سے زیادہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔‏ وہ کسی دوسرے مسیحی کو یہ نہیں کہتے کہ وہ بھی مسح‌شُدہ ہے اور اُسے یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانا پینا چاہیے۔‏ اِس کی بجائے وہ خاکساری سے تسلیم کرتے ہیں کہ صرف یہوواہ ہی کسی شخص کو آسمان پر زندگی پانے کی دعوت دیتا ہے۔‏

6.‏ پہلا کُرنتھیوں 4:‏7،‏ 8 کے مطابق مسح‌شُدہ مسیحیوں کا رویہ کیسا ہونا چاہیے؟‏

6 مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر جانے کی دعوت کو ایک اعزاز خیال کرتے ہیں۔‏ لیکن وہ یہ توقع نہیں کرتے کہ دوسرے اُنہیں سر آنکھوں پر بٹھائیں۔‏ (‏فل 2:‏2،‏ 3‏)‏ اِس کے علاوہ وہ جانتے ہیں کہ جب یہوواہ نے اُنہیں مسح کِیا تھا تو اُس نے اِس بارے میں سب کو نہیں بتایا تھا۔‏ اِس لیے وہ اُس وقت حیران نہیں ہوتے جب دوسرے فوراً اُن کے مسح‌شُدہ ہونے کا یقین نہیں کرتے۔‏ وہ بائبل میں درج اِس ہدایت کو سمجھتے ہیں کہ ہمیں اُس شخص کا فوراً یقین نہیں کرنا چاہیے جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اُسے خدا کی طرف سے کوئی خاص ذمےداری ملی ہے۔‏ (‏مکا 2:‏2‏)‏ مسح‌شُدہ مسیحی یہ نہیں چاہتے کہ دوسرے اُنہیں خاص اہمیت دیں۔‏ اِس لیے جب وہ کسی سے پہلی بار ملتے ہیں تو وہ اپنا تعارف مسح‌شُدہ مسیحی کے طور پر نہیں کراتے۔‏ وہ اپنی اُمید کے بارے میں شیخی بھی نہیں مارتے۔‏‏—‏1-‏کُرنتھیوں 4:‏7،‏ 8 کو پڑھیں۔‏

7.‏ مسح‌شُدہ مسیحی کون سے کام نہیں کرتے اور کیوں؟‏

7 مسح‌شُدہ مسیحی یہ بھی نہیں سوچتے کہ اُنہیں صرف دوسرے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ ہی وقت گزارنا چاہیے گویا وہ سب کسی خاص کلب کے رُکن ہوں۔‏ وہ دوسرے مسح‌شُدہ مسیحیوں کو تلاش بھی نہیں کرتے تاکہ اپنے مسح ہونے کے بارے میں بات کر سکیں یا بائبل پر تحقیق کرنے کے لیے علیٰحدہ سے کوئی گروپ بنا سکیں۔‏ (‏گل 1:‏15-‏17‏)‏ اگر مسح‌شُدہ مسیحی ایسا کچھ کریں گے تو کلیسیا کا اِتحاد خطرے میں پڑ جائے گا۔‏ یوں وہ پاک روح کے خلاف کام کر رہے ہوں گے جو خدا کے بندوں میں امن‌واِتحاد کو فروغ دیتی ہے۔‏—‏روم 16:‏17،‏ 18‏۔‏

ہمیں مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟‏

ہمیں مسح‌شُدہ مسیحیوں یا پیشوائی کرنے والوں کے ساتھ ایسے پیش نہیں آنا چاہیے جیسے لوگ اکثر کھلاڑیوں یا فلمی ستاروں کے ساتھ پیش آتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔‏)‏ *

8.‏ آپ کو اِس بات کا خیال کیوں رکھنا چاہیے کہ آپ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

8 ہمیں مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟‏ کسی بھی شخص کو حد سے زیادہ اہمیت دینا غلط ہے پھر چاہے وہ مسیح کا مسح‌شُدہ بھائی ہی کیوں نہ ہو۔‏ (‏متی 23:‏8-‏12‏)‏ بائبل میں بزرگوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم ”‏اُن جیسا ایمان پیدا کریں۔‏“‏ لیکن اِس میں یہ نہیں کہا گیا کہ ہم کسی اِنسان کو اپنا رہنما بنائیں۔‏ (‏عبر 13:‏7‏)‏ یہ سچ ہے کہ بائبل میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کی ”‏دُگنی عزت کی جائے۔‏“‏ مگر اِس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ مسح‌شُدہ ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہ ”‏اچھی طرح پیشوائی کرتے ہیں“‏ اور ”‏خدا کے کلام کے بارے میں بات کرنے اور تعلیم دینے میں سخت محنت“‏ کرتے ہیں۔‏ (‏1-‏تیم 5:‏17‏)‏ اگر ہم مسح‌شُدہ مسیحیوں کو حد سے زیادہ اہمیت اور توجہ دیں گے تو شاید وہ شرمندگی محسوس کریں۔‏ * اِس سے بھی زیادہ سنگین بات یہ ہو سکتی ہے کہ وہ مغرور بننے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔‏ (‏روم 12:‏3‏)‏ بےشک ہم کچھ بھی ایسا نہیں کرنا چاہیں گے جس کی وجہ سے مسیح کا کوئی مسح‌شُدہ بھائی مغرور بننے کی سنگین غلطی کر بیٹھے۔‏—‏لُو 17:‏2‏۔‏

9.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم مسح‌شُدہ مسیحیوں کا احترام کرتے ہیں؟‏

9 ہم اُن مسیحیوں کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جنہیں یہوواہ نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا ہے؟‏ ہمیں اُن سے یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ اُنہیں کیسے مسح کِیا گیا تھا۔‏ یہ اُن کا ذاتی معاملہ ہے جس کے بارے میں جاننے کا ہمیں حق نہیں ہے۔‏ (‏1-‏تھس 4:‏11؛‏ 2-‏تھس 3:‏11‏)‏ ہمیں یہ بھی نہیں سوچنا چاہیے کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے جیون ساتھی،‏ والدین اور دوسرے گھر والے بھی مسح‌شُدہ ہوں گے۔‏ ایک مسیحی کو آسمان پر جانے کی اُمید اُس کے خاندان کی طرف سے وراثت میں نہیں ملتی بلکہ یہ اُمید یہوواہ اُسے دیتا ہے۔‏ (‏1-‏تھس 2:‏12‏)‏ ہمیں ایسے سوال پوچھنے سے بھی گریز کرنا چاہیے جن سے دوسروں کو تکلیف پہنچ سکتی ہے۔‏ مثال کے طور پر ہمیں کسی مسح‌شُدہ مسیحی کے جیون ساتھی سے یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ وہ اُس وقت کے بارے میں سوچ کر کیسا محسوس کرتا ہے جب وہ اپنے جیون ساتھی کے بغیر زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرے گا۔‏ ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ نئی دُنیا میں یہوواہ ’‏ہر جان‌دار کی خواہش پوری کرے گا۔‏‘‏—‏زبور 145:‏16‏۔‏

10.‏ اگر ہم دوسروں کے گُن نہیں گائیں گے تو ہم کس خطرے سے محفوظ رہیں گے؟‏

10 جب ہم مسح‌شُدہ مسیحیوں کو دوسروں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے تو ہم خود کو بھی ایک خطرے سے محفوظ رکھتے ہیں۔‏ مگر کیسے؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ کچھ مسح‌شُدہ مسیحی شاید خدا کے وفادار نہ رہیں۔‏ (‏متی 25:‏10-‏12؛‏ 2-‏پطر 2:‏20،‏ 21‏)‏ اگر ہم دوسروں کے گُن نہیں گائیں گے تو ہم اُن کی پیروی بھی نہیں کریں گے،‏ پھر چاہے وہ مسح‌شُدہ مسیحی ہوں،‏ تنظیم میں بہت مقبول ہوں یا ایک لمبے عرصے سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہوں۔‏ پھر اگر وہ یہوواہ سے بےوفائی کریں گے یا تنظیم کو چھوڑ دیں گے تو ہم اُن کی وجہ سے اپنا ایمان کمزور نہیں پڑنے دیں گے یا یہوواہ کی خدمت کرنا نہیں چھوڑیں گے۔‏

کیا ہمیں روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد کے حوالے سے فکرمند ہونا چاہیے؟‏

11.‏ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد کے حوالے سے کیا دیکھنے میں آیا ہے؟‏

11 کئی سالوں تک یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد میں کمی ہو رہی تھی۔‏ لیکن حالیہ سالوں کے دوران اِن لوگوں کی تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔‏ کیا ہمیں اِس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت ہے؟‏ جی نہیں۔‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں کچھ باتوں پر غور کریں جنہیں ہم ذہن میں رکھ سکتے ہیں۔‏

12.‏ ہمیں روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد کے بارے میں فکرمند کیوں نہیں ہونا چاہیے؟‏

12 ‏”‏یہوواہ اپنے بندوں کو جانتا ہے۔‏“‏ ‏(‏2-‏تیم 2:‏19‏)‏ جو بھائی یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کو گنتے ہیں،‏ وہ نہیں جانتے کہ اُن میں سے کون واقعی مسح‌شُدہ ہے۔‏ یہ بات صرف یہوواہ ہی جانتا ہے۔‏ اِس لیے یادگاری تقریب پر کھانے پینے والوں کی تعداد میں وہ مسیحی بھی شامل ہوتے ہیں جن کو محض لگتا ہے کہ وہ مسح‌شُدہ ہیں مگر اصل میں وہ ہوتے نہیں ہیں۔‏ مثال کے طور پر کچھ مسیحیوں نے روٹی اور مے میں سے کھانا پینا شروع کِیا تھا لیکن بعد میں چھوڑ دیا۔‏ بعض مسیحی کسی نفسیاتی مرض کی وجہ سے ماننے لگتے ہیں کہ وہ مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے۔‏ لہٰذا ہم بالکل ٹھیک طور پر نہیں جانتے کہ اِس وقت زمین پر کتنے مسح‌شُدہ مسیحی باقی ہیں۔‏

13.‏ کیا بائبل میں یہ بتایا گیا ہے کہ جب بڑی مصیبت شروع ہوگی تو زمین پر کتنے مسح‌شُدہ مسیحی باقی ہوں گے؟‏

13 جب یسوع مسح‌شُدہ مسیحیوں کو آسمان پر لے جانے آئیں گے تو یہ مسیحی زمین کے فرق فرق حصوں میں موجود ہوں گے۔‏ ‏(‏متی 24:‏31‏)‏ یہ سچ ہے کہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ آخری زمانے کے دوران زمین پر صرف تھوڑے سے مسح‌شُدہ مسیحی باقی ہوں گے۔‏ (‏مکا 12:‏17‏)‏ لیکن اِس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جب بڑی مصیبت شروع ہوگی تب زمین پر کتنے مسح‌شُدہ مسیحی ہوں گے۔‏

جب ایک مسیحی یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے تو ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہیے؟‏ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔‏)‏

14.‏ رومیوں 9:‏11،‏ 16 کی روشنی میں بتائیں کہ یہوواہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو کیسے چُنتا ہے۔‏

14 اِس بات کا فیصلہ یہوواہ کرتا ہے کہ وہ کب مسح‌شُدہ مسیحیوں کو چُنے گا۔‏ ‏(‏روم 8:‏28-‏30‏)‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کے بعد مسح‌شُدہ مسیحیوں کو چُننا شروع کِیا۔‏ ایسا لگتا ہے کہ پہلی صدی عیسوی میں تمام سچے مسیحی مسح‌شُدہ تھے۔‏ اِس کے بعد والی صدیوں میں مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے زیادہ‌تر لوگ مسیح کے سچے پیروکار نہیں تھے۔‏ لیکن پھر بھی اِن سالوں کے دوران یہوواہ نے اپنے کچھ وفادار بندوں کو پاک روح سے مسح کِیا۔‏ یہ مسیحی گندم کے اُن پودوں کی طرح تھے جن کے بارے میں یسوع نے کہا تھا کہ وہ زہریلے پودوں کے ساتھ بڑھیں گے۔‏ (‏متی 13:‏24-‏30‏)‏ آخری زمانے کے دوران بھی یہوواہ اُن لوگوں کو چُنتا آیا ہے جو 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص میں شامل ہوں گے۔‏ * لہٰذا اگر یہوواہ خاتمے سے تھوڑا پہلے کسی شخص کو چُننے کا فیصلہ کرتا ہے تو ہمیں اِس پر سوال نہیں اُٹھانا چاہیے۔‏ ‏(‏رومیوں 9:‏11،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ * ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ ہم اُن مزدوروں کی طرح نہ ہوں جن کا ذکر یسوع نے اپنی ایک مثال میں کِیا تھا۔‏ وہ مزدور زمین‌دار سے اِس بات پر شکایت کرنے لگے کہ اُس نے آخری گھنٹے میں کام کرنے والے مزدوروں کو اُن کے برابر مزدوری کیوں دی۔‏—‏متی 20:‏8-‏15‏۔‏

15.‏ کیا تمام مسح‌شُدہ مسیحی اُس ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کا حصہ ہیں جس کا ذکر متی 24:‏45-‏47 میں کِیا گیا ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

15 تمام مسح‌شُدہ مسیحی جو آسمان پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں،‏ ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کا حصہ نہیں ہیں۔‏ ‏(‏متی 24:‏45-‏47 کو پڑھیں۔‏)‏ پہلی صدی کی طرح آج بھی یہوواہ اور یسوع صرف کچھ بھائیوں کے ذریعے بہت سے لوگوں کو روحانی کھانا فراہم کر رہے ہیں۔‏ پہلی صدی میں صرف چند مسح‌شُدہ مسیحیوں کو یونانی صحیفے لکھنے کے لیے اِستعمال کِیا گیا۔‏ آج بھی صرف چند مسح‌شُدہ مسیحیوں کو یہ ذمےداری سونپی گئی ہے کہ وہ خدا کے بندوں کو ”‏صحیح وقت پر کھانا“‏ دیں۔‏

16.‏ آپ نے اِس مضمون سے کیا سیکھا ہے؟‏

16 ہم نے اِس مضمون سے کیا سیکھا ہے؟‏ یہوواہ نے اپنے زیادہ‌تر بندوں کو زمین پر ہمیشہ کی زندگی دینے کا فیصلہ کِیا ہے جبکہ کچھ کو آسمان پر زندگی دینے کا فیصلہ کِیا ہے جہاں وہ یسوع کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔‏ یہوواہ اپنے تمام بندوں کو اجر دیتا ہے۔‏ اِن میں ”‏یہودی“‏ یعنی مسح‌شُدہ مسیحی اور ”‏دس آدمی“‏ یعنی اَور بھی بھیڑیں شامل ہیں۔‏ اُس نے اِن دونوں گروہوں کے لیے ایک جیسے معیار قائم کیے ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ وہ اِن معیاروں پر چلیں اور اُس کے وفادار رہیں۔‏ چاہے ہم مسح‌شُدہ مسیحی ہوں یا ہمارا تعلق اَور بھی بھیڑوں سے ہو،‏ ہم سب کو خاکسار رہنا چاہیے،‏ مل کر یہوواہ کی خدمت کرنی چاہیے اور متحد رہنا چاہیے۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں کلیسیا میں امن کو فروغ دینے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔‏ آئیں،‏ یہ عزم کریں کہ جوں‌جوں اِس دُنیا کا خاتمہ قریب آ رہا ہے،‏ ہم سب ’‏ایک گلّے‘‏ کے طور پر یہوواہ کی خدمت اور مسیح کی پیروی کرتے رہیں گے۔‏—‏یوح 10:‏16‏۔‏

^ پیراگراف 5 اِس سال مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منگل،‏ 7 اپریل کو منائی جائے گی۔‏ ہمیں اُن مسیحیوں کو کیسا خیال کرنا چاہیے جو یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے ہیں؟‏ کیا ہمیں اِس حوالے سے فکرمند ہونا چاہیے کہ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے؟‏ اِس مضمون میں اِن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔‏ یہ مضمون ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ جنوری 2016ء کے ایک مضمون پر مبنی ہے۔‏

^ پیراگراف 2 زبور 87:‏5،‏ 6 کے مطابق شاید خدا مستقبل میں اُن سب مسیحیوں کے نام ظاہر کرے جو آسمان پر مسیح کے ساتھ حکمرانی کر رہے ہیں۔‏—‏روم 8:‏19‏۔‏

^ پیراگراف 8 ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ جنوری 2016ء میں بکس ”‏محبت ”‏نازیبا کام نہیں کرتی“‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 14 اگرچہ اعمال 2:‏33 سے پتہ چلتا ہے کہ پاک روح یسوع مسیح کے ذریعے دی جاتی ہے مگر کسی شخص کو آسمانی بلاوا یہوواہ کی طرف سے ہی ملتا ہے۔‏

^ پیراگراف 14 اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 15 جنوری 2008ء،‏ صفحہ 22-‏24 کو دیکھیں۔‏

گیت نمبر 34‏:‏ مَیں راستی کی راہ پر چلوں گا

^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت‏:‏ ذرا تصور کریں کہ ایک اِجتماع پر ہمارے مرکزی دفتر کا کوئی نمائندہ اور اُس کی بیوی تصویریں کھینچنے والوں کے ایک ہجوم میں گِھرے ہوئے ہیں۔‏ یہ کتنا نامناسب ہوگا!‏