مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 6

ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے بےحد محبت کرتا ہے

ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے بےحد محبت کرتا ہے

‏”‏آپ اِس طرح سے دُعا کریں:‏ ”‏اَے آسمانی باپ!‏“‏“‏‏—‏متی 6:‏9‏۔‏

گیت نمبر 135‏:‏ نوجوانوں سے یہوواہ کی گزارش

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ ملک فارس کے بادشاہ سے بات کرنے سے پہلے ایک شخص کو کیا کرنا ہوتا تھا؟‏

ذرا آج سے کوئی 2500 سال پیچھے جائیں اور تصور کریں کہ آپ ملک فارس میں رہتے ہیں۔‏ آپ کسی معاملے کے بارے میں بادشاہ سے بات کرنا چاہتے ہیں اِس لیے آپ شہر سوسن جاتے ہیں جہاں بادشاہ رہتا ہے۔‏ لیکن آپ بادشاہ کی اِجازت کے بغیر اُس سے بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔‏ اگر آپ نے ایسا کِیا تو آپ کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔‏—‏آستر 4:‏11‏۔‏

2.‏ ہم یہوواہ سے بات کرنے کے سلسلے میں کیسا محسوس کر سکتے ہیں؟‏

2 ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ وہ فارس کے اُس بادشاہ کی طرح نہیں ہے۔‏ یہوواہ تمام اِنسانی حکمرانوں سے کہیں افضل ہے مگر پھر بھی ہم کسی بھی وقت اُس سے بات کر سکتے ہیں۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس سے بات کرنے کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی جھجک محسوس نہ کریں۔‏ اِس کے ایک ثبوت پر غور کریں۔‏ اگرچہ یہوواہ کے بہت سے عالیشان القاب ہیں جیسے کہ عظیم خالق،‏ لامحدود قدرت کا مالک اور کائنات کا مالک مگر ہم سے کہا گیا ہے کہ ہم اُسے ایک اپنائیت بھرے لفظ یعنی ”‏باپ“‏ سے مخاطب کریں۔‏ (‏متی 6:‏9‏)‏ لہٰذا یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم خود کو اُس کے بہت قریب محسوس کریں اور اُس کے بارے میں گہرے احساسات رکھیں۔‏ یہ جان کر آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

3.‏ ہم یہوواہ کو ”‏باپ“‏ کیوں کہہ سکتے ہیں اور اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

3 یہوواہ خدا کو ”‏باپ“‏ کہہ کر مخاطب کرنا بالکل درست ہے کیونکہ وہ زندگی کا سرچشمہ ہے۔‏ (‏زبور 36:‏9‏)‏ چونکہ وہ ہمارا باپ ہے اِس لیے ہمارا فرض ہے کہ ہم اُس کی بات مانیں۔‏ جب ہم وہی کام کرتے ہیں جو وہ ہمیں کرنے کے لیے کہتا ہے تو ہمیں بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔‏ (‏عبر 12:‏9‏)‏ اِن برکتوں میں ہمیشہ کی زندگی شامل ہے پھر چاہے یہ ہمیں آسمان پر ملے یا زمین پر۔‏ یہوواہ کے فرمانبردار رہنے سے ہمیں آج بھی بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم کچھ ایسے ثبوتوں پر غور کریں گے جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ہمارا شفیق باپ ہے۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ مستقبل میں ہمیں کبھی ترک نہیں کرے گا۔‏ لیکن آئیں،‏ پہلے اِس بات پر غور کریں کہ یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہم سے بےحد پیار کرتا ہے اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔‏

ایک نہایت شفیق باپ

جس طرح ایک شفیق والد اپنے بچوں کے قریب رہنا چاہتا ہے اُسی طرح یہوواہ بھی ہمارے قریب رہنا چاہتا ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔‏)‏

4.‏ کچھ لوگوں کو یہوواہ کو اپنا باپ خیال کرنا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏

4 کیا آپ کو یہوواہ کو اپنا باپ خیال کرنا مشکل لگتا ہے؟‏ کچھ لوگ شاید سوچیں کہ یہوواہ کے سامنے ہماری کیا حیثیت ہے۔‏ وہ اِس بات پر شک کرتے ہیں کہ لامحدود قدرت والے خدا کو ہم میں سے ہر ایک کی اِنفرادی طور پر فکر ہے۔‏ لیکن ہمارا شفیق آسمانی باپ نہیں چاہتا کہ ہم ایسا محسوس کریں۔‏ اُس نے ہمیں زندگی دی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہمارا اُس کے ساتھ ایک قریبی رشتہ ہو۔‏ پولُس رسول نے شہر ایتھنز میں لوگوں سے بات کرتے ہوئے اِس حقیقت پر روشنی ڈالی اور پھر کہا کہ یہوواہ ”‏ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔‏“‏ (‏اعما 17:‏24-‏29‏)‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس سے ویسے ہی بات کریں جیسے ایک بچہ بِلاجھجک اپنے شفیق والد کے پاس جا کر اُس سے بات کرتا ہے۔‏

5.‏ ہم ایک بہن کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

5 بعض لوگ اِس لیے یہوواہ کو اپنا باپ خیال کرنا مشکل پاتے ہیں کیونکہ اُن کے اِنسانی باپ نے اُن کے لیے بہت کم یا بالکل بھی محبت نہیں دِکھائی ہوتی۔‏ اِس حوالے سے ایک بہن کے بیان پر غور کریں۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏میرے ابو بہت گالی گلوچ کرتے تھے۔‏ جب مَیں نے بائبل کورس کرنا شروع کِیا تو میرے لیے یہوواہ کو اپنا باپ خیال کرنا اور اُس کی قُربت محسوس کرنا مشکل تھا۔‏ لیکن پھر جب مَیں نے یہوواہ کو جانا تو میری سوچ بالکل بدل گئی۔‏“‏ کیا آپ بھی ویسا محسوس کرتے ہیں جیسا یہ بہن شروع میں کرتی تھی؟‏ اگر ایسا ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں۔‏ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی یقین ہو جائے گا کہ یہوواہ سب سے اچھا باپ ہے۔‏

6.‏ متی 11:‏27 کی روشنی میں بتائیں کہ یہوواہ نے کیا کِیا ہے تاکہ ہم اُسے اپنا شفیق باپ خیال کر سکیں۔‏

6 یہوواہ خدا اِس بات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے کہ وہ ہمارا شفیق آسمانی باپ ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس نے اپنے کلام میں یسوع مسیح کی باتوں اور کاموں کے بارے میں لکھوایا ہے۔‏ اِن پر غور کرنے سے ہمیں پتہ چل جاتا ہے کہ یہوواہ واقعی ہمارا شفیق باپ ہے۔‏ ‏(‏متی 11:‏27 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی خوبیوں کو اِتنی اچھی طرح ظاہر کِیا کہ وہ کہہ سکتے تھے:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا ہے،‏ اُس نے باپ کو بھی دیکھا ہے۔‏“‏ (‏یوح 14:‏9‏)‏ یسوع اکثر یہوواہ کا ایک باپ کے طور پر ذکر کرتے تھے۔‏ چاروں اناجیل میں یسوع مسیح نے تقریباً 200 مرتبہ یہوواہ کے لیے لفظ ”‏باپ“‏ اِستعمال کِیا۔‏ یسوع مسیح نے کیوں اِتنی زیادہ بار یہوواہ کا حوالہ ایک باپ کے طور پر دیا؟‏ اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ لوگوں کو اِس بات کا یقین ہو جائے کہ یہوواہ ایک شفیق باپ ہے۔‏—‏یوح 17:‏25،‏ 26‏۔‏

7.‏ یہوواہ جس طرح سے یسوع کے ساتھ پیش آیا،‏ اُس سے ہمیں اُس کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

7 ذرا غور کریں کہ یہوواہ جس طرح سے اپنے بیٹے یسوع کے ساتھ پیش آیا،‏ اُس سے ہمیں اُس کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے۔‏ یہوواہ نے ہمیشہ یسوع کی دُعاؤں کو سنا اور نہ صرف سنا بلکہ اُن کا جواب بھی دیا۔‏ (‏یوح 11:‏41،‏ 42‏)‏ یسوع پر جتنی بھی کٹھن مشکلات آئیں،‏ اُنہوں نے ہمیشہ محسوس کِیا کہ اُن کا باپ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن کی مدد کر رہا ہے۔‏—‏لُو 22:‏42،‏ 43‏۔‏

8.‏ یہوواہ نے یسوع کی ضرورتوں کو کیسے پورا کِیا؟‏

8 یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں باپ کی وجہ سے زندہ ہوں۔‏“‏ (‏یوح 6:‏57‏)‏ یہ کہنے سے اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ اُن کے باپ نے ہی اُنہیں زندگی دی ہے اور اُسی نے اُن کی زندگی کو قائم رکھا ہوا ہے۔‏ یسوع نے اپنے باپ پر پورا بھروسا رکھا اور یہوواہ نے اُن کی ہر طرح کی ضرورت کو پورا کِیا۔‏ ایک تو یہوواہ نے اُنہیں وہ چیزیں فراہم کیں جن کی اُنہیں زندہ رہنے کے لیے ضرورت تھی۔‏ اور سب سے بڑھ کر یہوواہ نے اُنہیں وہ مدد فراہم کی جس کی اُنہیں خدا کے وفادار رہنے کے لیے ضرورت تھی۔‏—‏متی 4:‏4‏۔‏

9.‏ یہوواہ نے ایک باپ کے طور پر یسوع کے لیے گہری محبت کیسے ظاہر کی؟‏

9 ایک شفیق باپ کے طور پر یہوواہ نے یسوع کو پکا یقین دِلایا ہوا تھا کہ وہ اُن کے ساتھ ہے۔‏ (‏متی 26:‏53؛‏ یوح 8:‏16‏)‏ یہ سچ ہے کہ یہوواہ نے یسوع کو ہر مشکل سے نہیں بچایا لیکن اُس نے اِن مشکلوں کو برداشت کرنے میں اُن کی مدد ضرور کی۔‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اُنہیں جو بھی نقصان پہنچایا جائے گا،‏ وہ محض وقتی ہوگا۔‏ (‏عبر 12:‏2‏)‏ یہوواہ نے یسوع کی دُعائیں سننے،‏ اُن کی ضرورتیں پوری کرنے،‏ اُنہیں تربیت دینے اور اُن کی مدد کرنے سے ثابت کِیا کہ اُسے یسوع سے کتنی محبت ہے۔‏ (‏یوح 5:‏20؛‏ 8:‏28‏)‏ آئیں،‏ اب دیکھیں کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ اِنہی طریقوں سے ہمارے لیے محبت کیسے ظاہر کرتا ہے۔‏

ہمارا شفیق آسمانی باپ ہمارے لیے محبت ظاہر کرتا ہے

ایک شفیق والد (‏1)‏ اپنے بچوں کی بات سنتا ہے،‏ (‏2)‏ اُن کی ضرورتیں پوری کرتا ہے،‏ (‏3)‏ اُن کی تربیت کرتا ہے اور (‏4)‏ اُن کی مدد کرتا ہے۔‏ ہمارا شفیق آسمانی باپ بھی ایسے ہی طریقوں سے ہمارے لیے محبت ظاہر کرتا ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10-‏15 کو دیکھیں۔‏)‏ *

10.‏ زبور 66:‏19،‏ 20 کے مطابق یہوواہ ہمارے لیے محبت کیسے ظاہر کرتا ہے؟‏

10 یہوواہ ہماری دُعائیں سنتا ہے۔‏ ‏(‏زبور 66:‏19،‏ 20 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ ہماری دُعاؤں کے سلسلے میں کوئی حد مقرر نہیں کرنا چاہتا کہ ہم کب کب اُس سے دُعا کریں،‏ کن مخصوص چیزوں کے لیے دُعا کریں اور ہماری دُعائیں کتنی لمبی ہوں۔‏ اِس کی بجائے وہ ہمیں تاکید کرتا ہے کہ ہم بار بار اُس سے دُعا کریں۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏17‏)‏ ہم کسی بھی جگہ پر اور کسی بھی وقت یہوواہ سے بات کر سکتے ہیں۔‏ وہ کبھی بھی اِتنا مصروف نہیں ہوتا کہ ہماری دُعا نہ سُن سکے۔‏ وہ ہمیشہ ہماری دُعائیں سننے کے لیے تیار رہتا ہے اور اِنہیں پوری توجہ سے سنتا ہے۔‏ جب ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعائیں سنتا ہے تو ہم اُس کے اَور قریب محسوس کرتے ہیں۔‏ زبورنویس نے کہا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ سے محبت رکھتا ہوں کیونکہ اُس نے میری فریاد اور مِنت سنی ہے۔‏“‏—‏زبور 116:‏1‏۔‏

11.‏ یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟‏

11 ہمارا آسمانی باپ نہ صرف ہماری دُعاؤں کو سنتا ہے بلکہ اُن کا جواب بھی دیتا ہے۔‏ یوحنا رسول نے ہمیں یقین دِلایا ہے کہ ”‏ہم [‏خدا]‏ کی مرضی کے مطابق جو کچھ مانگیں گے،‏ وہ ہماری سنے گا۔‏“‏ (‏1-‏یوح 5:‏14،‏ 15‏)‏ شاید یہوواہ ویسے ہماری دُعاؤں کا جواب نہ دے جیسے ہم چاہتے ہوں۔‏ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے اِس لیے کبھی کبھار وہ ہماری کسی دُعا کا جواب ناں میں دیتا ہے اور کبھی کبھار وہ چاہتا ہے کہ ہم اِنتظار کریں۔‏—‏2-‏کُر 12:‏7-‏9‏۔‏

12،‏ 13.‏ ہمارا آسمانی باپ ہماری ضرورتوں کو کیسے پورا کرتا ہے؟‏

12 یہوواہ ہماری ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔‏ یہوواہ خود بھی اُس بات پر عمل کرتا ہے جس کی توقع وہ تمام والدوں سے کرتا ہے۔‏ (‏1-‏تیم 5:‏8‏)‏ وہ اپنے بچوں کو وہ چیزیں فراہم کرتا ہے جن کی اُنہیں زندہ رہنے کے لیے ضرورت ہے۔‏ وہ نہیں چاہتا کہ ہم اپنی خوراک،‏ لباس اور رہائش کے حوالے سے فکرمند ہوں۔‏ (‏متی 6:‏32،‏ 33؛‏ 7:‏11‏)‏ ایک شفیق باپ کے طور پر یہوواہ نے مستقبل میں بھی ہماری تمام ضرورتوں کو پورا کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔‏

13 سب سے بڑھ کر یہوواہ ہمیں وہ چیزیں فراہم کرتا ہے جن کے ذریعے ہم اُس کے قریب اور اُس کے وفادار رہ سکتے ہیں۔‏ اُس نے اپنے کلام میں اپنی ذات،‏ اپنے مقصد،‏ ہماری زندگی کے مقصد اور مستقبل کے حوالے سے سچائی آشکارا کی ہے۔‏ جب ہم نے پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنی شروع کی تو یہوواہ نے ہم پر خاص توجہ دی۔‏ اُس نے ہمارے والدین یا کسی اَور بہن یا بھائی کے ذریعے ہماری مدد کی تاکہ ہم اُسے جان سکیں۔‏ اور وہ اب بھی کلیسیا کے شفیق بزرگوں اور دیگر پُختہ بہن بھائیوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا رہتا ہے تاکہ ہم اُس کے دوست بنے رہیں۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ ہمارے اِجلاسوں کے ذریعے بھی ہمیں سکھاتا ہے جہاں ہم دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر اُس سے تعلیم پاتے ہیں۔‏ اِن طریقوں اور دوسرے طریقوں سے یہوواہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک شفیق باپ کے طور پر اُسے ہم میں سے ہر ایک کی بڑی فکر ہے۔‏—‏زبور 32:‏8‏۔‏

14.‏ یہوواہ ہماری تربیت کیوں کرتا ہے اور وہ ایسا کیسے کرتا ہے؟‏

14 یہوواہ ہماری تربیت کرتا ہے۔‏ یسوع کے برعکس ہم عیب‌دار ہیں۔‏ اِس لیے یہوواہ کو ہماری تربیت کرتے وقت ضرورت پڑنے پر ہماری اِصلاح بھی کرنی پڑتی ہے۔‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏یہوواہ اُن کی اِصلاح کرتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے۔‏“‏ (‏عبر 12:‏6،‏ 7‏)‏ یہوواہ فرق فرق طریقوں سے ہماری اِصلاح کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر شاید ہم بائبل میں کوئی ایسی بات پڑھیں یا اِجلاسوں پر کوئی ایسی بات سنیں جس سے ہماری اِصلاح ہو۔‏ یا ہو سکتا ہے کہ بزرگ اِس حوالے سے ہماری مدد کریں۔‏ چاہے یہوواہ جس بھی طرح سے ہماری اِصلاح کرے،‏ اِس کے پیچھے ہمیشہ اُس کی محبت چھپی ہوتی ہے۔‏—‏یرم 30:‏11‏۔‏

15.‏ یہوواہ کن طریقوں سے ہماری مدد کرتا ہے؟‏

15 یہوواہ مشکلات میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ جس طرح ایک شفیق والد مشکلات میں اپنے بچوں کے ساتھ کھڑا رہتا ہے اُسی طرح ہمارا آسمانی باپ مشکلات میں ہمارا ساتھ دیتا اور ہماری مدد کرتا ہے۔‏ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری حفاظت کرتا ہے تاکہ اُس کے ساتھ ہماری دوستی میں کوئی دراڑ نہ آ جائے۔‏ (‏لُو 11:‏13‏)‏ جب ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو یہوواہ اُس وقت بھی ہماری مدد کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں ایک شان‌دار اُمید دی ہے۔‏ یہ اُمید ہمیں مشکلات برداشت کرنے کے قابل بناتی ہے۔‏ ذرا سوچیں،‏ چاہے ہمارے ساتھ کتنا ہی بُرا ہو جائے،‏ ہمارا شفیق آسمانی باپ ہمارے ہر زخم کو بھر دے گا۔‏ اور ہم جن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں،‏ وہ وقتی ہیں لیکن یہوواہ ہمیں جو برکتیں دیتا ہے،‏ وہ ابدی ہیں۔‏—‏2-‏کُر 4:‏16-‏18‏۔‏

ہمارا شفیق آسمانی باپ ہمیں کبھی ترک نہیں کرے گا

16.‏ جب آدم نے اپنے شفیق باپ کی نافرمانی کی تو کیا ہوا؟‏

16 آدم اور حوا کی نافرمانی کے بعد یہوواہ نے جو کچھ کِیا،‏ اُس میں بھی ہمیں اُس کی محبت نظر آتی ہے۔‏ آدم کی بغاوت کے بعد نہ تو وہ خود اور نہ ہی اُن کی ہونے والی اولاد یہوواہ کے خاندان کا حصہ رہی۔‏ (‏روم 5:‏12؛‏ 7:‏14‏)‏ لیکن یہوواہ نے اِس معاملے کو یونہی نہیں چھوڑ دیا۔‏

17.‏ آدم کے بغاوت کرنے کے بعد یہوواہ نے فوراً کیا کِیا؟‏

17 یہوواہ نے آدم کو تو سزا دی لیکن اُن کی ہونے والی اولاد کو نااُمیدی کی دَلدل میں نہیں جانے دیا۔‏ اُس نے اُسی وقت وعدہ کِیا کہ جو اِنسان اُس کی فرمانبرداری کریں گے،‏ وہ دوبارہ سے اُس کے خاندان میں شامل ہو جائیں گے۔‏ (‏پید 3:‏15؛‏ روم 8:‏20،‏ 21‏)‏ اور اِس کے لیے یہوواہ نے اپنے پیارے بیٹے کی قربانی دی۔‏ ہماری خاطر اپنے بیٹے کو قربان کرنے سے یہوواہ نے ثابت کِیا کہ ہمارے لیے اُس کی محبت کی کوئی اِنتہا نہیں ہے۔‏—‏یوح 3:‏16‏۔‏

اگر ہم اپنے شفیق آسمانی باپ یہوواہ سے دُور چلے گئے ہیں لیکن ہم نے توبہ کر لی ہے تو وہ خوشی سے ہمارا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 18 کو دیکھیں۔‏)‏

18.‏ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ ہمیں اپنے بچوں کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے،‏ اُس وقت بھی جب ہم اُس سے دُور چلے جاتے ہیں؟‏

18 حالانکہ ہم عیب‌دار ہیں لیکن پھر بھی یہوواہ ہمیں اپنے خاندان میں شامل کرنا چاہتا ہے۔‏ وہ ہمیں کبھی بوجھ خیال نہیں کرتا۔‏ شاید ہم اُسے مایوس کر دیں یا کچھ عرصے کے لیے اُس سے دُور چلے جائیں لیکن وہ ہمارے لوٹنے کی اُمید نہیں چھوڑتا۔‏ یسوع مسیح نے ایک مثال کے ذریعے سمجھایا کہ یہوواہ ایک باپ کے طور پر ہم سے کس قدر محبت کرتا ہے۔‏ یہ مثال اُس بیٹے کے بارے میں ہے جو اپنے باپ کا گھر چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔‏ (‏لُو 15:‏11-‏32‏)‏ اُس کا باپ کبھی اُس کے لوٹنے کی اُمید نہیں چھوڑتا۔‏ اور جب اُس کا بیٹا واپس گھر آ جاتا ہے تو وہ بڑی خوشی سے اُس کا خیرمقدم کرتا ہے۔‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم یہوواہ سے دُور چلے گئے ہیں لیکن ہم نے توبہ کر لی ہے تو ہمارا شفیق باپ خوشی سے ہمارا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہے۔‏

19.‏ یہوواہ آدم کے گُناہ کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی کیسے کرے گا؟‏

19 ہمارا آسمانی باپ اُس سارے نقصان کی بھرپائی کر دے گا جو ہمیں آدم کے گُناہ کی وجہ سے ہوا ہے۔‏ آدم کی بغاوت کے بعد یہوواہ نے فیصلہ کِیا کہ وہ اِنسانوں میں سے 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص کو چُنے گا جو آسمان پر اُس کے بیٹے کے ساتھ بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر حکمرانی کریں گے۔‏ نئی دُنیا میں یسوع مسیح اور اُن کے ساتھی حکمران گُناہ سے پاک ہونے میں وفادار اِنسانوں کی مدد کریں گے۔‏ اور پھر جب وہ فرمانبرداری کے آخری اِمتحان پر پورا اُتریں گے تو خدا اُن اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی عطا کرے گا۔‏ اُس وقت ہمارے آسمانی باپ کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوگی کہ زمین اُس کے بےعیب بیٹوں اور بیٹیوں سے بھری ہوئی ہے!‏ وہ واقعی بہت شان‌دار وقت ہوگا۔‏

20.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے کیسے ثابت کِیا ہے کہ وہ ہم سے بےحد محبت کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟‏

20 یہوواہ نے ثابت کِیا ہے کہ وہ ہم سے بہت زیادہ پیار کرتا ہے۔‏ وہ سب سے اچھا باپ ہے۔‏ وہ ہماری دُعائیں سنتا ہے۔‏ وہ ہماری تمام ضرورتوں کو پورا کرتا ہے،‏ اُن ضرورتوں کو بھی جن کے ذریعے ہم زندہ رہتے ہیں اور اُن ضرورتوں کو بھی جو ہمیں اُس کے وفادار رہنے کے قابل بناتی ہیں۔‏ وہ ہماری تربیت کرتا ہے اور مشکلات میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ اِس سب کے علاوہ اُس نے مستقبل میں بھی ہمیں بہت سی برکتیں دینے کا بندوبست کِیا ہے۔‏ کیا یہ بات آپ کے دل کو چُھو نہیں لیتی کہ آپ کا آسمانی باپ آپ سے اِتنی محبت کرتا ہے؟‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم یہوواہ کے بچوں کے طور پر اُس کی محبت کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

گیت نمبر 108‏:‏ یہوواہ کی شفقت

^ پیراگراف 5 جب ہم یہوواہ کے بارے میں سوچتے ہیں تو اکثر ہمارے ذہن میں یہ آتا ہے کہ وہ ہمارا خالق اور حاکمِ‌اعلیٰ ہے۔‏ لیکن ہمارے پاس بہت سی ایسی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ہم اُسے ایک باپ خیال کر سکتے ہیں،‏ ایسا باپ جو ہم سے بےاِنتہا پیار کرتا ہے اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔‏ اِس مضمون میں اِنہی وجوہات پر بات کی جائے گی۔‏ یہ مضمون ہمارے اِس یقین کو بھی مضبوط کرے گا کہ یہوواہ ہمیں کبھی ترک نہیں کرے گا۔‏

^ پیراگراف 59 تصویر کی وضاحت ‏:‏ چاروں منظروں میں ایک باپ کو اُس کے بیٹے یا بیٹی کے ساتھ دِکھایا گیا ہے:‏ (‏1)‏ ایک باپ بڑی توجہ سے اپنے بیٹے کی بات سُن رہا ہے۔‏ (‏2)‏ ایک باپ نے اپنی بیٹی کو کھانا فراہم کِیا ہے۔‏ (‏3)‏ ایک باپ اپنے بیٹے کی تربیت کر رہا ہے۔‏ (‏4)‏ ایک باپ اپنے بیٹے کا حوصلہ بڑھا رہا ہے۔‏ چاروں منظروں کے پیچھے یہوواہ کا ہاتھ دِکھایا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ بھی ایسے ہی طریقوں سے ہمارے لیے محبت ظاہر کرتا ہے۔‏