مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 7

ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ سے بےحد محبت کرتے ہیں

ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ سے بےحد محبت کرتے ہیں

‏”‏ہم اِس لیے محبت کرتے ہیں کیونکہ پہلے اُس نے ہم سے محبت کی۔‏“‏‏—‏1-‏یوح 4:‏19‏۔‏

گیت نمبر 3‏:‏ یہوواہ،‏ ہمارا سہارا اور آسرا

مضمون پر ایک نظر *

1،‏ 2.‏ یہوواہ نے ہمیں اپنے خاندان میں شامل کرنے کا بندوبست کیسے کِیا ہے اور کیوں کِیا ہے؟‏

یہوواہ نے ہمیں ایک ایسے خاندان کا حصہ بننے کا اعزاز بخشا جو اُس کے بندوں پر مشتمل ہے۔‏ یہ واقعی ایک بیش‌قیمت اعزاز ہے!‏ ہمارا خاندان ایسے لوگوں سے مل کر بنا ہے جنہوں نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی ہے اور جو اُس کے بیٹے کی قربانی پر ایمان لائے ہیں۔‏ ہمارے خاندان میں خوشیوں کی بہار ہے۔‏ ہم آج ایک بامقصد زندگی گزار رہے ہیں اور مستقبل میں آسمان پر یا زمین پر ہمیشہ کی زندگی ملنے کی اُمید سے بھی خوش ہیں۔‏

2 چونکہ یہوواہ ہم سے گہری محبت کرتا ہے اِس لیے اُس نے ایک بڑی قربانی دے کر یہ بندوبست کِیا ہے کہ ہم اُس کے خاندان کا حصہ بن سکیں۔‏ (‏یوح 3:‏16‏)‏ ہمیں ”‏قیمت ادا کر کے خرید لیا گیا ہے۔‏“‏ (‏1-‏کُر 6:‏20‏)‏ فدیے کے ذریعے یہوواہ نے اِس بات کو ممکن بنایا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کر سکیں۔‏ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم اِس کائنات کی سب سے عظیم ہستی کو باپ کہہ کر مخاطب کر سکتے ہیں۔‏ اور جیسے کہ ہم نے پچھلے مضمون میں سیکھا،‏ یہوواہ سب سے اچھا باپ ہے۔‏

3.‏ ہمارے ذہن میں شاید کون سے سوال آئیں؟‏ (‏بکس ”‏ کیا خدا مجھ پر توجہ دیتا ہے؟‏‏“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

3 ایک زبورنویس کی طرح شاید ہمارے ذہن میں بھی یہ سوال اُٹھے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی سب نعمتیں جو مجھے ملیں مَیں اُن کے عوض میں اُسے کیا دوں؟‏“‏ (‏زبور 116:‏12‏)‏ اِس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہم اپنے آسمانی باپ کی نعمتوں کا قرض کبھی نہیں چُکا سکتے۔‏ لیکن ہمارے لیے یہوواہ کی گہری محبت ہمیں ترغیب دیتی ہے کہ ہم بھی اُس سے محبت کریں۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏ہم اِس لیے محبت کرتے ہیں کیونکہ پہلے اُس نے ہم سے محبت کی۔‏“‏ (‏1-‏یوح 4:‏19‏)‏ ہم کن طریقوں سے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتے ہیں؟‏

یہوواہ کے قریب رہیں

جب ہم دُعا کے ذریعے یہوواہ کے قریب جاتے ہیں،‏ اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور اُس کے لیے محبت پیدا کرنے میں دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ سے بےحد محبت کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 4-‏14 کو دیکھیں۔‏)‏

4.‏ یعقوب 4:‏8 کے مطابق ہمیں یہوواہ کے قریب جانے کی کوشش کیوں کرنی چاہیے؟‏

4 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قریب جائیں،‏ اُس سے بات کریں اور اُس کی بات سنیں۔‏ ‏(‏یعقوب 4:‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ وہ ہمیں نصیحت کرتا ہے کہ ہم ”‏دُعا کرنے میں لگے رہیں“‏ اور وہ ہمیشہ ہماری دُعائیں سننے کے لیے تیار رہتا ہے۔‏ (‏روم 12:‏12‏)‏ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ وہ اِتنا مصروف ہو یا کام کر کے اِتنا تھک جائے کہ ہماری بات نہ سُن سکے۔‏ ہم یہوواہ کی بات اُس وقت سنتے ہیں جب ہم بائبل اور اُن مطبوعات کو پڑھتے ہیں جن کی مدد سے ہم بائبل کو سمجھ سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم اِجلاسوں میں پیش کی جانے والی معلومات پر پوری توجہ دینے سے بھی اُس کی بات سنتے ہیں۔‏ جس طرح بچے باقاعدگی سے اپنے والدین سے بات‌چیت کرنے سے اُن کے قریب رہتے ہیں اُسی طرح ہم باقاعدگی سے یہوواہ سے بات کرنے اور اُس کی بات سننے سے اُس کے قریب رہتے ہیں۔‏

پیراگراف نمبر 5 کو دیکھیں۔‏

5.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ کو ہماری دُعائیں اَور زیادہ پسند آئیں؟‏

5 ذرا غور کریں کہ آپ یہوواہ سے جو دُعائیں کرتے ہیں،‏ وہ اُسے کیسی لگتی ہیں۔‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم دُعا میں اُسے کُھل کر اپنے جذبات کے بارے میں بتائیں۔‏ (‏زبور 62:‏8‏)‏ ہمیں خود سے یہ سوال پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا میری دُعائیں ایک چھپے ہوئے مضمون کی طرح ہوتی ہیں یا کیا یہ ایک ایسے خط کی طرح ہوتی ہیں جس میں ایک شخص اپنے ہاتھ سے اپنے دلی جذبات تحریر کرتا ہے؟‏“‏ بےشک آپ یہوواہ سے گہری محبت کرتے ہیں اور اُس سے مضبوط دوستی قائم رکھنا چاہتے ہیں۔‏ اِس کے لیے ضروری ہے کہ آپ باقاعدگی سے اُس سے بات کریں۔‏ اُسے اپنے دل کی ہر بات بتائیں،‏ ایسی باتیں بھی جو آپ کسی اَور کو نہیں بتاتے۔‏ اُسے بتائیں کہ آپ کن باتوں سے خوش ہوتے ہیں اور کن سے آپ کو تکلیف پہنچتی ہے۔‏ یقین مانیں کہ آپ کبھی بھی مدد کے لیے اُس سے رُجوع کر سکتے ہیں۔‏

6.‏ ہمیں اپنے آسمانی باپ کے قریب رہنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟‏

6 اپنے آسمانی باپ کے قریب رہنے کے لیے ہمیں ہمیشہ اُس کے شکرگزار رہنا چاہیے۔‏ ہم زبورنویس کی اِس بات سے سو فیصد متفق ہیں:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے خدا!‏ جو عجیب کام تُو نے کئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اگر مَیں اُن کا ذکر اور بیان کرنا چاہوں۔‏ تو وہ شمار سے باہر ہیں۔‏“‏ (‏زبور 40:‏5‏)‏ یہوواہ نے ہمارے لیے جو کچھ کِیا ہے،‏ ہم اُس کے لیے محض دل میں شکرگزاری کا جذبہ ہی نہیں رکھتے بلکہ ہم اپنے کاموں اور باتوں سے شکرگزاری ظاہر بھی کرتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم دُنیا کے بہت سے لوگوں سے فرق نظر آتے ہیں۔‏ آج دُنیا میں زیادہ‌تر لوگ اُن کاموں کے لیے شکرگزار نہیں ہوتے جو خدا اُن کے لیے کرتا ہے۔‏ دراصل لوگوں کا ناشکرا ہونا اِس بات کا ایک ثبوت ہے کہ ہم ”‏آخری زمانے“‏ میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏2-‏تیم 3:‏1،‏ 2‏)‏ بےشک ہم کبھی بھی ناشکری کے غلط رُجحان کو نہیں اپنانا چاہیں گے۔‏

7.‏ یہوواہ ہم سے کیا توقع کرتا ہے اور کیوں؟‏

7 والدین کبھی نہیں چاہتے کہ اُن کے بچے آپس میں لڑائی جھگڑا کریں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے صلح صفائی سے رہیں۔‏ اِسی طرح یہوواہ بھی چاہتا ہے کہ اُس کے تمام بچے ایک دوسرے کے ساتھ مل جُل کر رہیں اور اُن کی آپس میں گہری دوستی ہو۔‏ دراصل ہماری آپسی محبت اِس بات کا نشان ہے کہ ہم سچے مسیحی ہیں۔‏ (‏یوح 13:‏35‏)‏ ہم زبورنویس کی اِس بات سے اِتفاق کرتے ہیں:‏ ”‏کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم مل کر رہیں۔‏“‏ (‏زبور 133:‏1‏)‏ اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرنے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ سے بھی محبت کرتے ہیں۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏20‏)‏ یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ ہم ایک ایسے خاندان کا حصہ ہیں جس میں بہن بھائی ”‏ایک دوسرے سے مہربانی اور ہمدردی سے پیش“‏ آتے ہیں!‏—‏اِفس 4:‏32‏۔‏

یہوواہ کی فرمانبرداری کریں

پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔‏

8.‏ پہلا یوحنا 5:‏3 کے مطابق یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے کی سب سے خاص وجہ کیا ہے؟‏

8 جس طرح یہوواہ بچوں سے توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے والدین کے فرمانبردار ہوں اُسی طرح وہ ہم سے بھی یہ توقع کرتا ہے کہ ہم اُس کے فرمانبردار ہوں۔‏ (‏اِفس 6:‏1‏)‏ یہوواہ اِس بات کا حق رکھتا ہے کہ ہم اُس کی فرمانبرداری کریں کیونکہ وہ ہمارا خالق ہے،‏ ہماری زندگی کو برقرار رکھتا ہے اور تمام والدوں سے زیادہ دانش‌مند ہے۔‏ لیکن ہم یہوواہ کی فرمانبرداری خاص طور پر اِس وجہ سے کرتے ہیں کیونکہ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 5:‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ حالانکہ ایسی بہت سی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ہمیں یہوواہ کی فرمانبرداری کرنی چاہیے لیکن پھر بھی یہوواہ ہمیں کبھی ایسا کرنے کے لیے مجبور نہیں کرتا۔‏ اُس نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ اِس لیے جب ہم اُس سے محبت کی بِنا پر اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو وہ خوش ہوتا ہے۔‏

9،‏ 10.‏ خدا کے معیاروں کو جاننا اور اُن کے مطابق زندگی گزارنا کیوں ضروری ہے؟‏

9 والدین چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے نقصان سے محفوظ رہیں۔‏ اِس لیے وہ ایسے اصول بناتے ہیں جن پر عمل کرنے سے اُن کے بچوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔‏ جب بچے اُن اصولوں کی پابندی کرتے ہیں تو وہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہیں اپنے والدین پر بھروسا ہے اور وہ اُن کا احترام کرتے ہیں۔‏ اگر بچوں کے لیے اپنے والدین کے اصولوں پر عمل کرنا اِتنا ضروری ہے تو ذرا سوچیں کہ ہمارے لیے یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم اپنے آسمانی باپ کے اصولوں اور معیاروں کو جانیں اور اُن کے مطابق زندگی گزاریں۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو اِس سے یہوواہ کے لیے محبت اور احترام ظاہر ہوتا ہے اور ہمیں بھی فائدہ ہوتا ہے۔‏ (‏یسع 48:‏17،‏ 18‏)‏ اِس کے برعکس جو لوگ یہوواہ اور اُس کے معیاروں کو رد کر دیتے ہیں،‏ اُنہیں بھاری نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔‏—‏گل 6:‏7،‏ 8‏۔‏

10 جب ہم یہوواہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہم ایسے کاموں سے دُور رہتے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں جسمانی یا جذباتی طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے یا یہوواہ کے ساتھ ہمارا رشتہ کمزور پڑ سکتا ہے۔‏ یہوواہ جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔‏ امریکہ میں رہنے والی ارورہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے یقین ہے کہ یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے کا ہمیشہ اچھا نتیجہ ہی نکلتا ہے۔‏“‏ واقعی یہوواہ کی بات ماننا ہمیشہ ہمارے حق میں فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے۔‏ آپ کو یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے سے کیا فائدہ ہوا ہے؟‏

11.‏ دُعا کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

11 دُعا کرنے سے ہم یہوواہ کے فرمانبردار رہ پاتے ہیں،‏ اُس وقت بھی جب ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ کبھی کبھار ہمیں یہوواہ کی فرمانبرداری کرنا مشکل لگ سکتا ہے۔‏ لیکن ہمیں گُناہ کرنے کے رُجحان پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔‏ زبورنویس نے خدا سے یہ اِلتجا کی:‏ ”‏مجھے فہم عطا کر اور مَیں تیری شریعت پر چلوں گا۔‏ بلکہ مَیں پورے دل سے اُس کو مانوں گا۔‏“‏ (‏زبور 119:‏34‏)‏ ڈنیز نامی ایک پہل‌کار کہتی ہیں:‏ ”‏اگر مجھے یہوواہ کا کوئی حکم ماننا مشکل لگتا ہے تو مَیں اُس سے دُعا کرتی ہوں کہ وہ مجھے صحیح کام کرنے کی طاقت دے۔‏“‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ایسی دُعاؤں کا جواب ضرور دیتا ہے۔‏—‏لُو 11:‏9-‏13‏۔‏

یہوواہ کے لیے محبت پیدا کرنے میں دوسروں کی مدد کریں

12.‏ اِفسیوں 5:‏1 کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

12 اِفسیوں 5:‏1 کو پڑھیں۔‏ پاک کلام میں ہمیں یہوواہ کے ’‏پیارے بچے‘‏ کہا گیا ہے۔‏ اِس لیے ہمیں اُس کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔‏ جب ہم دوسروں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں اور اُن کی غلطیوں کو معاف کرتے ہیں تو ہم یہوواہ جیسی خوبیاں ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔‏ جب ایسے لوگ جو خدا کو نہیں جانتے،‏ ہمارے اچھے چال‌چلن کو دیکھتے ہیں تو اُنہیں یہوواہ کے متعلق اَور زیادہ سیکھنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏ (‏1-‏پطر 2:‏12‏)‏ مسیحی والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آئیں جیسے یہوواہ ہمارے ساتھ پیش آتا ہے۔‏ جب والدین یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہیں تو بچوں کے دل میں یہ خواہش پیدا ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے آسمانی باپ کے ساتھ ایک ذاتی رشتہ قائم کریں۔‏

پیراگراف نمبر 13 کو دیکھیں۔‏

13.‏ ہمیں کس بات پر غور کرنا چاہیے؟‏

13 ایک بچے کو اپنے باپ پر فخر ہوتا ہے اور وہ خوشی سے دوسروں کو اپنے باپ کے بارے میں بتاتا ہے۔‏ ہمیں بھی بادشاہ داؤد کی طرح اپنے آسمانی باپ ’‏یہوواہ پر فخر‘‏ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے اُس کے متعلق جانیں۔‏ (‏زبور 34:‏2‏)‏ لیکن اگر ہمیں دوسروں سے یہوواہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے جھجک محسوس ہوتی ہے تو ہم اپنے اندر دلیری کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ ہم اِس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ جب ہم دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں سکھاتے ہیں تو یہوواہ کتنا خوش ہوتا ہے اور دوسروں کو کتنا فائدہ ہوتا ہے۔‏ پھر یہوواہ ہمارے اندر وہ دلیری پیدا کرے گا جس کی ہمیں ضرورت ہے۔‏ اُس نے پہلی صدی عیسوی میں ہمارے بہن بھائیوں کو دلیر بنایا اور وہ ہمیں بھی دلیر بنائے گا۔‏—‏1-‏تھس 2:‏2‏۔‏

14.‏ شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے کی کچھ اہم وجوہات بتائیں۔‏

14 یہوواہ تعصب نہیں کرتا۔‏ اِس لیے جب ہم ہر طرح کے لوگوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں پھر چاہے اُن کا پس‌منظر جو بھی ہو تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ (‏اعما 10:‏34،‏ 35‏)‏ دوسروں کے لیے محبت ظاہر کرنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں بادشاہت کی خوش‌خبری سنائیں۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20‏)‏ اِس سے اُنہیں کیا فائدہ ہوگا؟‏ جو لوگ ہمارے پیغام پر دھیان دیتے ہیں،‏ اُن کی موجودہ زندگی سنور جاتی ہے اور اُنہیں مستقبل میں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید ملتی ہے۔‏—‏1-‏تیم 4:‏16‏۔‏

اپنے آسمانی باپ سے محبت کریں اور خوش رہیں

15،‏ 16.‏ ہمارے پاس خوش رہنے کی کون کون سی وجوہات ہیں؟‏

15 یہوواہ ایک شفیق باپ ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اُس کا خاندان خوش رہے۔‏ (‏یسع 65:‏14‏)‏ چاہے ہم مشکلات کا سامنا کر رہے ہوں تو بھی ہمارے پاس خوش رہنے کی ڈھیروں وجوہات ہیں۔‏ مثال کے طور پر ہمیں یقین ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہم سے بےحد محبت کرتا ہے۔‏ ہم نے بائبل کا صحیح علم حاصل کِیا ہے۔‏ (‏یرم 15:‏16‏)‏ اور ہم ایک ایسے خاندان کا حصہ ہیں جس کے افراد یہوواہ سے،‏ اُس کے اعلیٰ معیاروں سے اور ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔‏—‏زبور 106:‏4،‏ 5‏۔‏

16 ہم اِس لیے بھی خوش رہ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اِس بات کی پکی اُمید ہے کہ مستقبل میں ہماری زندگی اَور بہتر ہو جائے گی۔‏ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ بہت جلد تمام بُرائی کا نام‌ونشان مٹا دے گا اور اپنی بادشاہت کے تحت اِس زمین کو فردوس بنا دے گا۔‏ ہمارے پاس یہ شان‌دار اُمید بھی ہے کہ ہمارے فوت‌شُدہ عزیز زندہ ہو کر دوبارہ سے ہمارے ساتھ رہیں گے۔‏ (‏یوح 5:‏28،‏ 29‏)‏ اُس وقت ہماری خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں ہوگا!‏ سب سے بڑھ کر ہمیں اِس بات کا یقین ہے کہ بہت جلد آسمان اور زمین پر ہر کوئی ہمارے آسمانی باپ یہوواہ کی تعظیم،‏ بڑائی اور بندگی کرے گا۔‏

گیت نمبر 12‏:‏ یہوواہ حمد کا حق‌دار ہے

^ پیراگراف 5 ہم جانتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے بےحد محبت کرتا ہے اور اُس نے ہمیں اپنے بندوں میں شامل کِیا ہے جو کہ اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ یہوواہ کی گہری محبت ہمیں ترغیب دیتی ہے کہ ہم بھی اُس سے محبت کریں۔‏ ہم اپنے شفیق آسمانی باپ کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ اِس مضمون میں کچھ ایسی باتوں پر توجہ دِلائی جائے گی جو ہم اِس سلسلے میں کر سکتے ہیں۔‏