مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 21

کیا آپ خدا کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں؟‏

کیا آپ خدا کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں؟‏

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے خدا!‏ جو عجیب کام تُو نے کئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔‏“‏‏—‏زبور 40:‏5‏۔‏

گیت نمبر 5‏:‏ خدا کے شان‌دار کام

مضمون پر ایک نظر *

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ زبور 40:‏5 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ یہوواہ نے ہمیں کون سی نعمتیں دی ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم اِن نعمتوں پر کیوں غور کریں گے؟‏

یہوواہ بڑا فیاض دل ہے۔‏ ذرا اُس کی دی ہوئی کچھ نعمتوں کے بارے میں سوچیں جیسے کہ خوب‌صورت اور شان‌دار زمین،‏ حیرت‌انگیز طریقے سے بنا ہمارا دماغ اور اُس کا بیش‌قیمت کلام یعنی بائبل۔‏ یہوواہ کی اِن تین نعمتوں کی بدولت ہمیں رہنے کے لیے جگہ ملی ہے،‏ سوچنے سمجھنے اور دوسروں کے ساتھ بات کرنے کی صلاحیت ملی ہے اور بہت سے ایسے اہم سوالوں کے جواب ملے ہیں جو ہمارے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں۔‏‏—‏زبور 40:‏5 کو پڑھیں۔‏

2 اِس مضمون میں ہم اِن تینوں نعمتوں پر مختصراً غور کریں گے۔‏ ہم اِن پر جتنی زیادہ سوچ بچار کریں گے،‏ اُتنی زیادہ اِن کے لیے ہماری قدر بڑھے گی۔‏یوں ہمارے دل میں اپنے پُرمحبت خالق یہوواہ کو خوش کرنے کی خواہش بڑھے گی۔‏ (‏مکا 4:‏11‏)‏ اِس کے علاوہ ہم اُن لوگوں کو اَور اچھی طرح دلیلیں دینے کے قابل ہوں گے جو اِرتقا کے نظریے کو مانتے ہیں۔‏

ہماری شان‌دار زمین

3.‏ زمین کس لحاظ سے دوسرے سیاروں سے فرق ہے؟‏

3 یہوواہ نے جس شان‌دار طریقے سے زمین کو بنایا ہے،‏ اُس سے اُس کی دانش‌مندی کا ثبوت ملتا ہے۔‏ (‏روم 1:‏20؛‏ عبر 3:‏4‏)‏ زمین کے علاوہ اَور سیارے بھی سورج کے گِرد گھومتے ہیں۔‏ لیکن زمین اِن سب سے فرق ہے کیونکہ اِس پر وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو اِنسانی زندگی کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔‏

4.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ زمین ایک بڑے سمندر میں تیرتی کشتی سے بہتر ہے؟‏

4 زمین کچھ لحاظ سے ایک بڑے سمندر میں تیرتی ایک کشتی کی طرح ہے جو لوگوں سے بھری ہوئی ہے۔‏ لیکن اِس کشتی اور زمین میں کچھ نمایاں فرق ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ اگر کشتی میں موجود لوگوں کو اپنی آکسیجن،‏ خوراک اور پانی خود بنانا پڑے اور وہ کوئی کچرا کشتی سے باہر نہ پھینک سکیں تو وہ کتنی دیر تک زندہ رہ پائیں گے۔‏ بےشک وہ زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ پائیں گے۔‏ اِس کشتی کے برعکس زمین پر وہ سب کچھ ہے جو زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔‏ یہ ہماری ضرورت کے مطابق آکسیجن،‏ خوراک اور پانی فراہم کرتی رہتی ہے۔‏ حالانکہ اِس کا کچرا خلا میں نہیں پھینکا جاتا لیکن پھر بھی یہ خوب‌صورت اور رہنے کے قابل ہے۔‏ یہ سب کچھ کیسے ممکن ہے؟‏ یہوواہ نے زمین پر ایسے نظام بنائے ہیں جن کی بدولت کچرا گل‌سٹر جاتا ہے اور زندگی کو برقرار رکھنے والی چیزیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔‏ آئیں،‏ یہوواہ کے بنائے دو نظاموں پر غور کریں۔‏ ایک کی بدولت زمین سے آکسیجن ختم نہیں ہوتی اور دوسرے کی بدولت پانی۔‏

5.‏ ‏(‏الف)‏ فضا میں آکسیجن ختم کیوں نہیں ہوتی؟‏ (‏ب)‏ آکسیجن کے نظام سے بائبل کی کس بات کی تصدیق ہوتی ہے؟‏

5 آکسیجن:‏ یہ ایک ایسی گیس ہے جو کئی جان‌داروں کے زندہ رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔‏ ایک اندازے کے مطابق جان‌دار ہر سال سانس لینے کے عمل میں کھربوں ٹن آکسیجن اِستعمال کرتے ہیں۔‏ یہی جان‌دار سانس کے ذریعے ایک گیس خارج کرتے ہیں جسے کاربن ڈائی‌آکسائیڈ کہتے ہیں۔‏ لیکن کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ ساری آکسیجن اِستعمال ہو جائے اور فضا کاربن ڈائی‌آکسائیڈ سے بھر جائے۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ یہوواہ خدا نے بہت سے پودے بنائے ہیں جو کاربن ڈائی‌آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔‏ اِن پودوں میں بڑے بڑے درختوں سے لے کر چھوٹی چھوٹی الجی تک شامل ہیں۔‏ بےشک آکسیجن کے نظام کے سلسلے میں اعمال 17:‏24،‏ 25 میں درج یہ بات بالکل صحیح ہے کہ ”‏خدا .‏ .‏ .‏ اِنسانوں کو زندگی اور سانس .‏ .‏ .‏ عطا کرتا ہے۔‏“‏

6.‏ آبی چکر کیا ہے اور اِس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ (‏بکس ”‏ آبی چکر کے فائدے‏“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

6 پانی:‏ یہ زمین پر اِس لیے مائع شکل میں موجود ہے کیونکہ زمین سورج سے بالکل مناسب فاصلے پر ہے۔‏ اگر یہ سورج کے تھوڑا سا اَور قریب ہوتی تو اِس کا تمام پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا اور یہ بالکل خشک ہو جاتی اور اِس پر زندگی ممکن نہ ہوتی۔‏ اگر یہ سورج سے تھوڑا سا اَور دُور ہوتی تو اِس کا تمام پانی جم جاتا اور یہ برف کا بڑا سا گولا بن جاتی۔‏ چونکہ یہوواہ نے زمین کو سورج سے بالکل مناسب فاصلے پر رکھا ہے اِس لیے آبی چکر کے ذریعے اِس پر زندگی برقرار رہ سکتی ہے۔‏ سورج کی تپش سے سمندروں اور دوسری جگہوں سے پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا ہے اور بادلوں کی شکل اِختیار کر لیتا ہے۔‏ ہر سال سورج کی تپش سے تقریباً 5 لاکھ مکعب کلو میٹر (‏1 لاکھ 20 ہزار مکعب میل)‏ پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا ہے۔‏ یہ پانی تقریباً دس دن تک فضا میں رہتا ہے اور پھر بارش یا برف کی شکل میں زمین پر واپس آ جاتا ہے۔‏ اِس طرح پانی کا یہ چکر جاری رہتا ہے اور زمین سے پانی کبھی ختم نہیں ہوتا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کتنا دانش‌مند اور طاقت‌ور ہے۔‏—‏ایو 36:‏27،‏ 28؛‏ واعظ 1:‏7‏۔‏

7.‏ ہم اُس نعمت کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جس کا زبور 115:‏16 میں ذکر ہے؟‏

7 ہم اپنے دل میں زمین اور اِس پر موجود شان‌دار چیزوں کے لیے قدر کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ ‏(‏زبور 115:‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کریں۔‏ اِس سے ہمارے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگی کہ ہم یہوواہ کی نعمتوں کے لیے ہر روز اُس کا شکریہ ادا کریں۔‏ ہم زمین کے لیے قدر اِس طرح ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اُس جگہ کو صاف ستھرا رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں جہاں ہم رہتے ہیں۔‏

ہمارا شان‌دار دماغ

8.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا دماغ کسی شاہکار سے کم نہیں؟‏

8 اِنسانی دماغ کسی شاہکار سے کم نہیں۔‏ جب ایک بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو اُس کا دماغ پہلے سے طےشُدہ پروگرام کے مطابق بنتا ہے اور ہر منٹ ہزاروں نئے خلیے بنتے ہیں۔‏ تحقیق‌دانوں کا اندازہ ہے کہ ایک بالغ شخص کے دماغ میں تقریباً ایک کھرب خلیے ہوتے ہیں جنہیں عصبی خلیے کہا جاتا ہے۔‏ یہ خلیے مل کر ہمارے دماغ کو تشکیل دیتے ہیں جس کا وزن تقریباً ڈیڑھ کلو(‏3.‏3 پونڈ)‏ ہوتا ہے۔‏ آئیں،‏ دماغ کی چند حیرت‌انگیز صلاحیتوں پر غور کریں۔‏

9.‏ آپ یہ کیوں مانتے ہیں کہ بولنے کی صلاحیت خدا کی ایک نعمت ہے؟‏

9 بولنے کی صلاحیت:‏ ہماری یہ صلاحیت ایک معجزہ ہے۔‏ ایک لمحے کے لیے اِس بات پر غور کریں کہ ہم کیسے بول پاتے ہیں۔‏ جب بھی ہم کوئی لفظ بولتے ہیں تو ہماری زبان،‏ گلے،‏ ہونٹوں،‏ جبڑے اور سینے کے تقریباً 100 پٹھے ہمارے دماغ کے اِشارے پر حرکت کرتے ہیں۔‏ اِن پٹھوں کا ایک ترتیب سے کام کرنا ضروری ہوتا ہے ورنہ ہماری بات کسی کو سمجھ نہیں آئے گی۔‏ فرق فرق زبانیں بولنے کی صلاحیت کے حوالے سے 2019ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ننھے بچے لفظوں کو پہچان سکتے ہیں۔‏ یہ تحقیق بہت سے تحقیق دانوں کے اِس نظریے کی بھی حمایت کرتی ہے کہ پیدائش کے وقت سے ہی ہم میں زبانوں کو پہچاننے اور اِنہیں سیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری بولنے کی صلاحیت خدا کی ایک نعمت ہے۔‏—‏خر 4:‏11‏۔‏

10.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم بولنے کی صلاحیت کی قدر کرتے ہیں؟‏

10 بولنے کی صلاحیت کے لیے قدر ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اِرتقا کے نظریے پر ایمان رکھنے والے لوگوں کو بتائیں کہ ہم یہ کیوں مانتے ہیں کہ خدا نے سب چیزیں بنائی ہیں۔‏ (‏زبور 9:‏1؛‏ 1-‏پطر 3:‏15‏)‏ اِس نظریے کو ماننے والے لوگ اِس سوچ کو فروغ دیتے ہیں کہ زمین اور اِس پر موجود چیزیں حادثاتی طور پر وجود میں آئی ہیں۔‏ لیکن بائبل اور اِس مضمون میں بتائے گئے کچھ نکات کی مدد سے ہم اُن لوگوں کو جو ہماری بات سننے کو تیار ہیں،‏ یہ بتا سکتے ہیں کہ ہمیں یہ یقین کیوں ہے کہ یہوواہ آسمان اور زمین کا خالق ہے۔‏—‏زبور 102:‏25؛‏ یسع 40:‏25،‏ 26‏۔‏

11.‏ ہمارے دماغ کی ایک اَور حیرت‌انگیز صلاحیت کیا ہے؟‏

11 یاد رکھنے کی صلاحیت:‏ ہماری یہ صلاحیت بڑی زبردست ہے۔‏ ماضی میں ایک مصنف نے کہا تھا کہ اِنسانی دماغ میں تقریباً 2 کروڑ موٹی موٹی کتابوں کی معلومات سما سکتی ہیں۔‏ لیکن آج‌کل خیال کِیا جاتا ہے کہ یہ صلاحیت اِس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ اِنسان اپنی اِس صلاحیت کے ذریعے کتنا کچھ کر سکتے ہیں۔‏

12.‏ ہمارے اندر ماضی کے واقعات سے سبق سیکھنے کی جو صلاحیت موجود ہے،‏ وہ ہمیں جانوروں سے فرق کیسے کرتی ہے؟‏

12 ماضی سے سیکھنے کی صلاحیت:‏ زمین پر موجود تمام جان‌داروں میں سے صرف اِنسانوں میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ماضی کے واقعات کو یاد رکھنے اور اِن پر غور کرنے سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں ہم اپنی سوچ،‏ معیاروں اور طورطریقوں کو بدل سکتے ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 6:‏9-‏11؛‏ کُل 3:‏9،‏ 10‏)‏ دراصل ہم اپنے ضمیر کی تربیت کر سکتے ہیں تاکہ یہ اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکے۔‏ (‏عبر 5:‏14‏)‏ اِس کے علاوہ ہم محبت،‏ ہمدردی اور رحم ظاہر کرنا سیکھ سکتے ہیں اور یہوواہ کی طرح اِنصاف‌پسند بھی بن سکتے ہیں۔‏

13.‏ زبور 77:‏11،‏ 12 کے مطابق ہمیں اپنی یاد رکھنے کی صلاحیت کو کیسے اِستعمال کرنا چاہیے؟‏

13 یاد رکھنے کی صلاحیت کی قدر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن تمام موقعوں کو یاد رکھیں جن پر یہوواہ نے ہماری مدد کی اور ہمیں تسلی دی۔‏ اِس سے اِس بات پر ہمارا بھروسا اَور مضبوط ہوگا کہ وہ مستقبل میں بھی ایسا کرے گا۔‏ (‏زبور 77:‏11،‏ 12 کو پڑھیں‏؛‏ زبور 78:‏4،‏ 7‏)‏ اِس صلاحیت کے لیے قدر ظاہر کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن اچھے کاموں کو یاد رکھیں جو دوسرے ہمارے لیے کرتے ہیں اور اِن کے لیے شکرگزار بھی ہوں۔‏ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جن لوگوں کے دل میں شکرگزاری کا جذبہ ہوتا ہے،‏ وہ زیادہ خوش رہتے ہیں۔‏ یہ بھی اچھا ہوگا کہ ہم یہوواہ کی طرح کچھ باتوں کو بُھلا دیں۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ کی یادداشت بالکل کامل ہے لیکن اگر ہم کسی غلطی کے بعد دل سے توبہ کریں تو یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے اور ہماری غلطی کو بُھلا دیتا ہے۔‏ (‏زبور 25:‏7؛‏ 130:‏3،‏ 4‏)‏ اور وہ چاہتا ہے کہ ہم بھی اُس وقت ایسا ہی کریں جب دوسرے ہمیں دُکھ پہنچاتے ہیں اور اپنی غلطی کی معافی مانگتے ہیں۔‏—‏متی 6:‏14؛‏ لُو 17:‏3،‏ 4‏۔‏

ہم اپنے دماغ کو یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے اِستعمال کرنے سے اِس کے لیے قدر ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔‏)‏ *

14.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اِس بات کے لیے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ نے ہمیں دماغ جیسی نعمت دی ہے؟‏

14 ہم اپنے حیرت‌انگیز دماغ کے لیے قدر اِس طرح ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اِسے یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے اِستعمال کریں۔‏ کچھ لوگ اِسے اپنے مطلب کے لیے اِستعمال کرتے ہیں اور اپنے لیے صحیح اور غلط کے معیار خود طے کرتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ نے ہمیں بنایا ہے اِس لیے ظاہر ہے کہ اُس کے معیار اُن معیاروں سے بہتر ہیں جو ہم اپنے لیے بناتے ہیں۔‏ (‏روم 12:‏1،‏ 2‏)‏ جب ہم یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہماری زندگی پُرسکون اور خوش‌گوار ہو جاتی ہے۔‏ (‏یسع 48:‏17،‏ 18‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں زندگی میں ایک مقصد مل جاتا ہے یعنی یہ کہ ہم اپنے خالق اور باپ کی بڑائی کریں اور اُس کے دل کو خوش کریں۔‏—‏امثا 27:‏11‏۔‏

ایک شان‌دار تحفہ—‏بائبل

15.‏ بائبل سے اِنسانوں کے لیے یہوواہ کی محبت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

15 بائبل ایک شان‌دار تحفہ ہے جس سے یہوواہ کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔‏ یہوواہ نے پاک روح کے ذریعے کچھ اِنسانوں سے بائبل لکھوائی کیونکہ وہ ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔‏ بائبل کے ذریعے یہوواہ ایسے اہم سوالوں کے جواب دیتا ہے جو بہت سے لوگوں کے ذہن میں آ سکتے ہیں جیسے کہ ”‏ہم کیسے وجود میں آئے؟‏ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟‏ اور ہمارا مستقبل کیسا ہوگا؟‏“‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ تمام لوگ اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں اِسی لیے اُس نے صدیوں کے دوران اِس کا بہت سی زبانوں میں ترجمہ کرایا ہے۔‏ آج پوری بائبل یا اِس کے کچھ حصے 3000 سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہیں۔‏ بائبل کا سب سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ کِیا گیا ہے اور یہ دُنیا کی سب سے زیادہ تقسیم ہونے والی کتاب ہے۔‏ اِس لیے چاہے لوگ کہیں بھی رہتے ہوں یا کوئی بھی زبان بولتے ہوں،‏ اُن میں سے زیادہ‌تر اپنی مادری زبان میں بائبل پڑھ سکتے ہیں۔‏—‏بکس ”‏ افریقہ کی زبانوں میں بائبل‏“‏ کو دیکھیں۔‏

16.‏ متی 28:‏19،‏ 20 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ ہم بائبل کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

16 ہم بائبل کے لیے قدر اِس طرح ظاہر کر سکتے ہیں کہ اِسے ہر روز پڑھیں،‏ اِس پر سوچ بچار کریں اور اُن باتوں پر عمل کریں جو ہم سیکھتے ہیں۔‏ ہمیں اِس کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش بھی کرنی چاہیے تاکہ ہم یہوواہ کے لیے شکرگزاری کا اِظہار کر سکیں۔‏—‏زبور 1:‏1-‏3؛‏ متی 24:‏14؛‏ متی 28:‏19،‏ 20 کو پڑھیں۔‏

17.‏ ‏(‏الف)‏ ہم نے اِس مضمون میں یہوواہ کی کن نعمتوں پر غور کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

17 اِس مضمون میں ہم نے خدا کی چند نعمتوں جیسے کہ ہماری خوب‌صورت زمین،‏ ہمارے حیرت‌انگیز دماغ اور خدا کے بیش‌قیمت کلام بائبل پر غور کِیا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیں بہت سی ایسی نعمتیں بھی دی ہیں جو ہمیں نظر نہیں آتیں۔‏ اگلے مضمون میں ہم ایسی ہی کچھ نعمتوں پر بات کریں گے۔‏

گیت نمبر 12‏:‏ یہوواہ حمد کا حق‌دار ہے

^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم یہوواہ خدا اور اُس کی دی ہوئی نعمتوں میں سے تین کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ اِس پر غور کرنے سے ہم اُن لوگوں کو دلیلیں دینے کے بھی قابل ہوں گے جو خدا کے وجود پر شک کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 64 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک بہن دوسرے ملک سے آنے والے لوگوں کو خدا کا پیغام سنانے کے لیے کوئی دوسری زبان سیکھ رہی ہے۔‏