مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 27

خود کو اپنی حیثیت سے زیادہ اہم نہ سمجھیں

خود کو اپنی حیثیت سے زیادہ اہم نہ سمجھیں

‏”‏مَیں .‏ .‏ .‏ آپ سب سے کہتا ہوں کہ خود کو اپنی حیثیت سے زیادہ اہم نہ سمجھیں بلکہ سمجھ‌دار بنیں۔‏“‏‏—‏روم 12:‏3‏۔‏

گیت نمبر 130‏:‏ دل سے معاف کریں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ فِلپّیوں 2:‏3 کے مطابق خاکساری کی خوبی کی وجہ سے دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے کیوں رہتے ہیں؟‏

ہم خاکساری سے یہوواہ کے حکموں پر عمل کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ ہمارا بھلا چاہتا ہے۔‏ (‏اِفس 4:‏22-‏24‏)‏ اگر ہم خاکسار ہیں تو ہم اپنی مرضی سے زیادہ یہوواہ کی مرضی پر چلنے کو اہمیت دیں گے اور دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں گے۔‏ یوں یہوواہ اور بہن بھائیوں کے ساتھ ہماری دوستی اَور زیادہ مضبوط ہو جائے گی۔‏‏—‏فِلپّیوں 2:‏3 کو پڑھیں۔‏

2.‏ ‏(‏الف)‏ پولُس کیا مانتے تھے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

2 اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو شیطان کی دُنیا کی طرح ہم بھی مغرور اور خودغرض بن جائیں گے۔‏ * ایسا لگتا ہے کہ پہلی صدی عیسوی کے کچھ مسیحیوں کو بھی اِس خطرے کا سامنا تھا۔‏ اِسی لیے پولُس رسول نے روم میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ آپ سب سے کہتا ہوں کہ خود کو اپنی حیثیت سے زیادہ اہم نہ سمجھیں بلکہ سمجھ‌دار بنیں۔‏“‏ (‏روم 12:‏3‏)‏ اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولُس یہ مانتے تھے کہ ہمیں خود کو کسی حد تک اہمیت دینی چاہیے۔‏ لیکن اگر ہم میں خاکساری کی خوبی ہوگی تو ہم اپنے آپ کو حد سے زیادہ اہمیت نہیں دیں گے۔‏ اِس مضمون میں ہم زندگی کے تین حلقوں پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ اِن حلقوں میں خاکساری کی خوبی ہمارے کام کیسے آ سکتی ہے:‏ (‏1)‏ شادی‌شُدہ زندگی،‏ (‏2)‏ خدا کی خدمت میں ملنے والی ذمےداریاں اور (‏3)‏ سوشل میڈیا کا اِستعمال۔‏

شادی کے بندھن میں خاکساری ظاہر کریں

3.‏ ‏(‏الف)‏ میاں بیوی میں اِختلافات کیوں پیدا ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بعض جوڑے اپنے مسئلوں کو حل کرنے کے لیے کون سا راستہ اپناتے ہیں؟‏

3 یہوواہ خدا نے شادی کا بندھن اِس لیے قائم کِیا ہے تاکہ شوہر اور بیوی کو اِس سے خوشی ملے۔‏ لیکن عیب‌دار ہونے کی وجہ سے میاں بیوی میں اِختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔‏ پولُس رسول نے بھی کہا تھا کہ جو لوگ شادی کریں گے،‏ اُنہیں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏ (‏1-‏کُر 7:‏28‏)‏ کچھ میاں بیوی ہر وقت ایک دوسرے سے لڑتے رہتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے اُنہیں لگتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے نہیں بنے۔‏ اگر اُن کی سوچ پر دُنیا کا اثر ہے تو اُنہیں لگے گا کہ اُن کے مسئلوں کا واحد حل طلاق ہے۔‏ وہ یہ بھی سوچنے لگیں گے کہ اُنہیں صرف اپنی خوشی کو اہمیت دینی چاہیے۔‏

4.‏ ہمیں کس سوچ سے بچنا چاہیے؟‏

4 ہمیں اپنے ذہن میں یہ سوچ نہیں بٹھا لینی چاہیے کہ ہماری شادی ناکام ہو گئی ہے۔‏ خدا کے بندوں کے طور پر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بائبل کے مطابق طلاق لینے کی واحد وجہ حرام‌کاری ہے۔‏ (‏متی 5:‏32‏)‏ لہٰذا جب ہمیں اپنی شادی‌شُدہ زندگی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں ایسی باتوں کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے جن سے غرور کی بُو آتی ہے جیسے کہ ”‏میرے جیون ساتھی کو میری کوئی فکر نہیں۔‏ مجھے اُس سے وہ محبت نہیں مل رہی جیسی مَیں چاہتا ہوں۔‏ شاید مَیں کسی اَور کے ساتھ زیادہ خوش رہوں گا۔‏“‏ اگر ہم ایسی باتوں کو اپنے ذہن میں آنے دیں گے تو ہم اپنے جیون ساتھی کے بارے میں نہیں بلکہ صرف اپنے بارے میں سوچ رہے ہوں گے۔‏ یہ دُنیا کہتی ہے کہ ایک شخص کو اپنے دل کی سننی چاہیے اور وہ کرنا چاہیے جس میں اُس کی خوشی ہے،‏ بھلے ہی ایسا کرنے کے لیے اُسے اپنی شادی توڑنی پڑے۔‏ لیکن خدا ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ ہم ”‏صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔‏“‏ (‏فل 2:‏4‏)‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ اپنے جیون ساتھی سے جُڑے رہیں نہ کہ اُس سے طلاق لے لیں۔‏ (‏متی 19:‏6‏)‏ وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کی مرضی کے بارے میں پہلے سوچیں نہ کہ یہ کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔‏

5.‏ اِفسیوں 5:‏33 کے مطابق شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟‏

5 شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا چاہیے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 5:‏33 کو پڑھیں۔‏)‏ خدا کے کلام میں ہمیں سکھایا گیا ہے کہ ہمارا سارا دھیان اِس بات پر نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں دوسروں سے کیا مل رہا ہے بلکہ اِس بات پر ہونا چاہیے کہ ہم دوسروں کو کیا دے رہے ہیں۔‏ (‏اعما 20:‏35‏)‏ کون سی خوبی میاں بیوی کو اِس قابل بنا سکتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے محبت اور احترام سے پیش آئیں؟‏ خاکساری کی خوبی۔‏ جو شوہر اور بیوی خاکسار ہوتے ہیں،‏ وہ ’‏اپنے فائدے کا نہیں بلکہ ایک دوسرے کے فائدے کا سوچتے ہیں۔‏‘‏—‏1-‏کُر 10:‏24‏۔‏

جو میاں بیوی خاکسار ہوتے ہیں،‏ وہ ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ایک ٹیم کی طرح ہوتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔‏)‏

6.‏ ہم بھائی سٹیون اور بہن سٹیفنی کی بات سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

6 خاکساری ظاہر کرنے کی وجہ سے خدا کے بہت سے بندوں کی شادی‌شُدہ زندگی اَور زیادہ خوش‌گوار ہو گئی ہے۔‏ مثال کے طور پر سٹیون نامی بھائی کہتے ہیں:‏ ”‏اگر آپ اور آپ کا جیون ساتھی ایک ٹیم کی طرح ہیں تو آپ مل کر کام کریں گے،‏ خاص طور پر اُس وقت جب آپ کو مسئلوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ آپ دونوں یہ نہیں سوچیں گے کہ ”‏میرے لیے کیا صحیح رہے گا“‏ بلکہ یہ سوچیں گے کہ ”‏ہمارے لیے کیا صحیح رہے گا۔‏“‏“‏ بھائی سٹیون کی بیوی سٹیفنی بھی ایسا ہی سوچتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏کوئی بھی شخص اپنے مخالف کے ساتھ نہیں رہنا چاہے گا۔‏ جب ہمارے درمیان کسی بات کی وجہ سے اِختلاف پیدا ہوتا ہے تو ہم یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مسئلہ کیوں کھڑا ہوا ہے۔‏ پھر ہم دُعا کرتے ہیں،‏ تحقیق کرتے ہیں اور کُھل کر ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔‏ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے مسئلے سے لڑیں۔‏“‏ شوہروں اور بیویوں کو اُس وقت واقعی بہت فائدہ ہوتا ہے جب وہ خود کو ضرورت سے زیادہ اہم نہیں سمجھتے۔‏

‏’‏خاکساری کی بِنا پر‘‏ یہوواہ کی خدمت کریں

7.‏ اگر ایک بھائی کو خدا کی تنظیم میں کوئی ذمےداری مل جاتی ہے تو اُس کا رویہ کیسا ہونا چاہیے؟‏

7 ہمیں یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے جو بھی کام ملتا ہے،‏ ہم اِسے ایک اعزاز خیال کرتے ہیں۔‏ (‏زبور 27:‏4؛‏ 84:‏10‏)‏ اگر ایک بھائی خدا کی خدمت میں کوئی خاص ذمےداری نبھانے کے لیے خود کو پیش کرتا ہے تو اُس کا یہ جذبہ واقعی تعریف کے قابل ہے۔‏ دراصل بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”‏اگر ایک آدمی نگہبان بننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ایک اچھے کام کی خواہش رکھتا ہے۔‏“‏ (‏1-‏تیم 3:‏1‏)‏ لیکن جب ایک بھائی کو کوئی ذمےداری مل جاتی ہے تو اُسے خود کو حد سے زیادہ اہم نہیں سمجھنے لگ جانا چاہیے۔‏ (‏لُو 17:‏7-‏10‏)‏ اُسے یاد رکھنا چاہیے کہ اُس کا مقصد خاکساری سے دوسروں کی خدمت کرنا ہے۔‏—‏2-‏کُر 12:‏15‏۔‏

8.‏ دیُترِفیس،‏ بادشاہ عُزیاہ اور ابی‌سلوم ہمارے لیے عبرت کی مثال کیوں ہیں؟‏

8 بائبل میں ایسے لوگوں کی مثالیں پائی جاتی ہیں جو اپنے آپ کو حد سے زیادہ اہم سمجھنے لگے تھے۔‏ مثال کے طور پر دیُترِفیس بہت گھمنڈی تھا اور کلیسیا میں ”‏سردار بننا چاہتا“‏ تھا۔‏ (‏3-‏یوح 9‏)‏ بادشاہ عُزیاہ نے غرور میں آ کر ایک ایسا کام کرنے کی کوشش کی جسے کرنے کی ذمےداری یہوواہ نے اُنہیں نہیں دی تھی۔‏ (‏2-‏توا 26:‏16-‏21‏)‏ ابی‌سلوم نے بڑی چالاکی سے لوگوں کے دل موہ لینے کی کوشش کی تاکہ وہ بادشاہ بن سکے۔‏ (‏2-‏سمو 15:‏2-‏6‏)‏ اِن تینوں کے ساتھ جو ہوا،‏ اُس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اُن لوگوں سے بالکل خوش نہیں ہوتا جو اپنی واہ واہ چاہتے ہیں۔‏ (‏امثا 25:‏27‏)‏ بےشک غرور اور تکبّر کا انجام بربادی ہی ہوتا ہے۔‏—‏امثا 16:‏18‏۔‏

9.‏ یسوع مسیح نے ہمارے لیے کون سی عمدہ مثال قائم کی؟‏

9 یسوع مسیح دیُترِفیس،‏ بادشاہ عُزیاہ اور ابی‌سلوم کی طرح بالکل نہیں تھے۔‏ بائبل میں اُن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏وہ خدا کی طرح تھے لیکن اُن کے دل میں کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ وہ خدا کے اِختیار کو چھین کر اُس کے برابر بنیں۔‏“‏ (‏فل 2:‏6‏)‏ حالانکہ کائنات میں یہوواہ کے بعد یسوع مسیح کا مقام سب سے بلند ہے لیکن وہ کبھی بھی خود کو ضرورت سے زیادہ اہم نہیں سمجھتے۔‏ وہ چاہتے تھے کہ اُن کے شاگرد بھی اُن جیسی سوچ اپنائیں۔‏ اِس لیے اُنہوں نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ میں سے وہ شخص جو اپنے آپ کو چھوٹا خیال کرتا ہے،‏ وہی بڑا ہے۔‏“‏ (‏لُو 9:‏48‏)‏ یہ کتنی بڑی برکت ہے کہ ہم ایسے پہل‌کاروں،‏ خادموں،‏ بزرگوں اور حلقے کے نگہبانوں کے ساتھ مل کر خدا کی خدمت کرتے ہیں جو یسوع مسیح کی طرح خاکسار ہیں!‏ خدا کے خاکسار بندے کلیسیا میں محبت کی فضا کو فروغ دیتے ہیں جو خدا کی تنظیم کی پہچان ہے۔‏—‏یوح 13:‏35‏۔‏

10.‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ بزرگ کلیسیا میں کچھ مسئلوں کو صحیح طرح حل نہیں کر رہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏

10 اگر آپ کو لگتا ہے کہ بزرگ کلیسیا میں کچھ مسئلوں کو صحیح طرح حل نہیں کر رہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏ آپ شکایت کرنے کی بجائے خاکساری سے اِن بزرگوں کی حمایت کر سکتے ہیں جو کلیسیا کی پیشوائی کر رہے ہیں۔‏ (‏عبر 13:‏17‏)‏ ایسا کرنے کے لیے خود سے پوچھیں:‏ ”‏جو مسئلے مجھے نظر آ رہے ہیں،‏ کیا وہ واقعی اِتنے بڑے ہیں کہ اِنہیں حل کِیا جانا چاہیے؟‏ کیا اِن مسئلوں کو حل کرنے کا یہ صحیح وقت ہے؟‏ کیا اِنہیں حل کرنا میرا کام ہے؟‏ کیا اِن مسئلوں پر توجہ دِلانے سے کلیسیا کا اِتحاد بڑھے گا یا مَیں خود کو اہم ظاہر کر رہا ہوں گا؟‏“‏

جو لوگ خدا کی خدمت میں ذمےداریاں نبھاتے ہیں،‏ اُنہیں صرف اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے نہیں بلکہ خاکساری کی وجہ سے بھی مشہور ہونا چاہیے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔‏)‏ *

11.‏ اِفسیوں 4:‏2،‏ 3 کے مطابق خاکساری سے یہوواہ کی خدمت کرنے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟‏

11 یہوواہ خدا کی نظر میں یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ ہم خاکسار ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ متحد رہیں۔‏ مثال کے طور پر اگر ہم میں کئی صلاحیتیں ہیں لیکن ہم خاکسار نہیں ہیں تو یہوواہ کی نظر میں ہم کچھ بھی نہیں۔‏ اِسی طرح اگر ہم کسی کام کو بڑے زبردست طریقے سے کرتے ہیں لیکن اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ مل جُل کر نہیں رہتے تو یہوواہ کے نزدیک ہمارے کام کی کوئی اہمیت نہیں۔‏ لہٰذا خاکساری سے یہوواہ کی خدمت کرنے کی پوری کوشش کریں۔‏ جب آپ ایسا کریں گے تو کلیسیا میں اِتحاد بڑھے گا۔‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏2،‏ 3 کو پڑھیں۔‏)‏ مُنادی کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔‏ دوسروں کی مدد کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہیں۔‏ سب کی مہمان‌نوازی کریں،‏ ایسے بہن بھائیوں کی بھی جن کے پاس کلیسیا میں کوئی ذمےداری نہیں۔‏ (‏متی 6:‏1-‏4؛‏ لُو 14:‏12-‏14‏)‏ جب آپ خاکساری سے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو وہ آپ کی صلاحیتوں کو دیکھ پائیں گے اور آپ کی خاکساری بھی اُن سے چھپی نہیں رہے گی۔‏

سوشل میڈیا اِستعمال کرتے وقت خاکساری ظاہر کریں

12.‏ کیا بائبل میں دوست بنانے کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

12 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ وقت گزار نے سے خوشی حاصل کریں۔‏ (‏زبور 133:‏1‏)‏ یسوع مسیح کے بھی کئی اچھے دوست تھے۔‏ (‏یوح 15:‏15‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اچھے دوستوں کا ساتھ بہت فائدہ‌مند ہوتا ہے۔‏ (‏امثا 17:‏17؛‏ 18:‏24‏)‏ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خود کو دوسروں سے الگ تھلگ کر لینا ہمارے لیے اچھا نہیں ہے۔‏ (‏امثا 18:‏1‏)‏ آج‌کل کئی لوگ یہ سوچتے ہیں کہ سوشل میڈیا بہت سے دوست بنانے اور اپنی تنہائی کو مٹانے کا بہترین ذریعہ ہے۔‏ لیکن سوشل میڈیا کو اِستعمال کرتے وقت ہمیں کچھ باتوں کے حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‏

13.‏ سوشل میڈیا اِستعمال کرنے والے کچھ لوگ تنہائی اور افسردگی کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں؟‏

13 کئی جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ سوشل میڈیا پر دوسرے لوگوں کی تصویریں دیکھنے اور تبصرے پڑھنے میں بہت وقت صرف کرتے ہیں،‏ وہ آخرکار تنہائی اور افسردگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ ایسا کیوں ہوتا ہے؟‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگ اپنی صرف ایسی تصویریں ڈالتے ہیں جن میں وہ بڑے خوب‌صورت نظر آ رہے ہوتے ہیں یا جن میں وہ یہ ظاہر کر رہے ہوتے ہیں کہ اُن کا لائف سٹائل بڑا اعلیٰ ہے،‏ اُن کے بڑے اچھے دوست ہیں اور وہ بڑی اچھی اچھی جگہوں پر سیر کرنے گئے ہیں۔‏ لہٰذا جو شخص اِن تصویروں کو دیکھتا ہے،‏ وہ اپنی زندگی کا موازنہ اِن لوگوں کی زندگی سے کرنے لگتا ہے اور سوچتا ہے کہ اُس کی زندگی کتنی روکھی اور بےمزہ ہے۔‏ ذرا 19 سال کی ایک بہن کی بات پر غور کریں جس نے کہا:‏ ”‏میری خوشی اُس وقت پھیکی پڑنے لگی جب مَیں سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کو دیکھتی تھی جو ہر ہفتے اور اِتوار کو گھومتے پھرتے تھے جبکہ مَیں گھر میں بیٹھی بور ہوتی رہتی تھی۔‏“‏

14.‏ پہلا پطرس 3:‏8 میں درج ہدایت سوشل میڈیا کے اِستعمال کے سلسلے میں ہمارے کام کیسے آ سکتی ہے؟‏

14 اِس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا کے کچھ فائدے ہیں جیسے کہ اِس کے ذریعے ایک شخص اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہ سکتا ہے۔‏ لیکن آپ نے یہ بھی دیکھا ہوگا کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے لکھتے ہیں اور ایسی تصویریں یا ویڈیوز ڈالتے ہیں جن سے وہ دوسروں سے تعریفیں بٹور سکیں۔‏ دراصل ایک طرح سے وہ یہ کہہ رہے ہوتے ہیں:‏ ”‏مجھے دیکھو!‏“‏ کچھ لوگ تو اپنی یا دوسروں کی تصویروں پر ایسے تبصرے لکھتے ہیں جن سے بےہودگی اور بدتمیزی جھلک رہی ہوتی ہے۔‏ ایسی باتیں خاکساری اور ہمدردی کی خوبیوں کے بالکل اُلٹ ہیں جو مسیحیوں کو اپنے اندر پیدا کرنی چاہئیں۔‏‏—‏1-‏پطرس 3:‏8 کو پڑھیں۔‏

آپ سوشل میڈیا پر جو چیزیں پوسٹ کرتے ہیں،‏ کیا اُن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ شیخی مار رہے ہیں یا کیا یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ایک خاکسار شخص ہیں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔‏)‏

15.‏ پاک کلام ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے تاکہ ہم خود کو اہم ظاہر کرنے کی خواہش سے بچ سکیں؟‏

15 اگر آپ سوشل میڈیا اِستعمال کرتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏مَیں جو تبصرے،‏ تصویریں یا ویڈیوز پوسٹ کرتا ہوں،‏ کیا اُن سے دوسروں کو یہ تاثر ملتا ہے کہ مَیں شو مار رہا ہوں؟‏ کیا اُنہیں دیکھ کر دوسروں کو مجھ سے جلن ہو سکتی ہے؟‏“‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور مال‌ودولت کا دِکھاوا،‏ وہ باپ سے نہیں بلکہ دُنیا سے ہے۔‏“‏ (‏1-‏یوح 2:‏16‏)‏ بائبل کے ایک ترجمے میں اِصطلاح ”‏مال‌ودولت کا دِکھاوا“‏ کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏اپنے آپ کو اہم ظاہر کرنے کی خواہش۔‏“‏ مسیحی خود کو اہم نہیں سمجھتے یا اپنی واہ واہ نہیں چاہتے۔‏ اِس کی بجائے وہ بائبل کی اِس نصیحت پر عمل کرتے ہیں:‏ ”‏آئیں،‏ اناپرست نہ بنیں،‏ ایک دوسرے سے مقابلہ‌بازی نہ کریں اور نہ ہی ایک دوسرے سے حسد کریں۔‏“‏ (‏گل 5:‏26‏)‏ اگر ہم خاکسار ہیں تو ہم دُنیا کے لوگوں کی طرح مغرور نہیں ہوں گے جو اپنے آپ کو دوسروں سے اہم ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔‏

‏’‏خود کو زیادہ اہم نہ سمجھیں بلکہ سمجھ‌دار بنیں‘‏

16.‏ ہمیں غرور کرنے سے کیوں باز رہنا چاہیے؟‏

16 ہمیں خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کرنی چاہیے کیونکہ جو لوگ مغرور ہوتے ہیں،‏ وہ ”‏سمجھ‌دار“‏ نہیں ہوتے۔‏ (‏روم 12:‏3‏)‏ مغرور لوگ جھگڑالو اور اناپرست ہوتے ہیں۔‏ اُن کی سوچ اور کاموں سے نہ صرف دوسروں کو بلکہ اُنہیں خود بھی نقصان پہنچتا ہے۔‏ اگر وہ اپنے دل سے غرور کو نہیں نکالیں گے تو اِس جہان کا خدا یعنی شیطان اُن کی عقلوں کو اندھا کر دے گا اور اُن کی سوچ کو بگاڑ دے گا۔‏ (‏2-‏کُر 4:‏4؛‏ 11:‏3‏)‏ ایک مغرور شخص کے برعکس ایک خاکسار شخص سمجھ‌دار ہوتا ہے۔‏ وہ خود کو سب سے زیادہ اہم نہیں سمجھتا۔‏ وہ اِس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ دوسرے اُس سے کسی نہ کسی لحاظ سے بہتر ہیں۔‏ (‏فل 2:‏3‏)‏ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ”‏خدا مغروروں کی مخالفت کرتا ہے لیکن خاکساروں کو عظیم رحمت عطا کرتا ہے۔‏“‏ (‏1-‏پطر 5:‏5‏)‏ ایک سمجھ‌دار شخص کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ وہ یہوواہ کی مخالفت مول لے۔‏

17.‏ خاکسار رہنے کے لیے کیا کرنا بہت ضروری ہے؟‏

17 خاکسار رہنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی ”‏پُرانی شخصیت کو اِس کے کاموں سمیت اُتار پھینکیں اور نئی شخصیت کو پہن لیں۔‏“‏ لیکن ایسا کرنے کے لیے بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اِس کے لیے ہمیں یسوع مسیح کی زندگی کا مطالعہ کرنے اور جہاں تک ممکن ہے،‏ اُن کی مثال پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏کُل 3:‏9،‏ 10؛‏ 1-‏پطر 2:‏21‏)‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہماری محنت بےکار نہیں جائے گی۔‏ جب ہم خاکسار ی ظاہر کریں گے تو ہماری شادی‌شُدہ زندگی زیادہ خوش‌گوار ہو جائے گی،‏ ہم کلیسیا میں اِتحاد کو بڑھائیں گے اور ہم سوشل میڈیا کو تعریفیں بٹورنے یا شیخی مارنے کے لیے اِستعمال نہیں کریں گے۔‏ سب سے بڑھ کر ہمیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوگی اور اُس کی طرف سے برکتیں ملیں گی۔‏

گیت نمبر 117‏:‏ نیکی اور اچھائی کی راہ پر چلیں

^ پیراگراف 5 یہ دُنیا مغرور اور خودغرض لوگوں سے بھری ہے۔‏ اِس لیے ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ اُن کا رنگ ہم پر نہ چڑ ھ جائے۔‏ اِس مضمون میں ہم زندگی کے تین ایسے حلقوں پر غور کریں گے جن میں ہمیں خود کو ضرورت سے زیادہ اہم نہیں سمجھنا چاہیے۔‏

^ پیراگراف 2 اِصطلاحوں کی وضاحت:‏ ایک مغرور شخص خود کو دوسروں سے زیادہ اہم سمجھتا ہے۔‏ لہٰذا ایسا شخص خودغرض ہوتا ہے۔‏ لیکن خاکساری غرور اور تکبّر سے پاک ہونے کا نام ہے۔‏ جو شخص خاکسار ہوتا ہے،‏ وہ صرف اپنے فائدے کا نہیں سوچتا۔‏

^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک بزرگ اِجتماع پر بڑی شان‌دار تقریریں کرتا ہے اور خدا کی خدمت کے حوالے سے کچھ کاموں میں دوسرے بھائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔‏ لیکن اِتنی اہم ذمےداریاں نبھانے کے باوجود وہ مُنادی کے کام میں پیشوائی کرنے اور کنگڈم ہال کی صفائی کرنے کے شرف کی بھی بڑی قدر کرتا ہے۔‏