مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 35

یہوواہ کی کلیسیا میں دوسروں کے کردار کا احترام کریں

یہوواہ کی کلیسیا میں دوسروں کے کردار کا احترام کریں

‏”‏آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی کہ ”‏مجھے تمہاری ضرورت نہیں“‏ اور سر پاؤں سے نہیں کہہ سکتا کہ ”‏مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔‏“‏“‏‏—‏1-‏کُر 12:‏21‏۔‏

گیت نمبر 124‏:‏ وفادار ہوں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ یہوواہ خدا نے اپنے ہر بندے کو کون سا اعزاز دیا ہے؟‏

یہوواہ خدا نے بڑے پیار سے اپنے ہر بندے کو کلیسیا میں ایک خاص جگہ دی ہے۔‏ حالانکہ ہم سب کلیسیا میں فرق فرق کردار ادا کرتے ہیں لیکن ہم میں سے ہر ایک یہوواہ کی نظر میں قیمتی ہے اور ہم سب کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ پولُس رسول نے اِس بات کی اہمیت کیسے سمجھائی۔‏

2.‏ اِفسیوں 4:‏16 کے مطابق ہمیں کیوں ایک دوسرے کی قدر کرنی چاہیے اور مل کر کام کرنا چاہیے؟‏

2 اِس مضمون کی مرکزی آیت میں پولُس رسول نے اِس بات پر زور دیا کہ خدا کے بندوں کو ایک دوسرے کے بارے میں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ”‏مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔‏“‏ (‏1-‏کُر 12:‏21‏)‏ اگر ہم کلیسیا میں امن برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کی قدر کرنی چاہیے اور مل کر کام کرنا چاہیے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں گے تو کلیسیا مضبوط ہوگی اور اِس میں محبت کی فضا قائم ہوگی۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

3 ہم کن طریقوں سے کلیسیا میں دوسروں کے لیے احترام ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ اِس مضمون میں ہم غور کریں گے کہ ایک بزرگ کلیسیا کے باقی بزرگوں کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتا ہے۔‏ پھر ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہم سب غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ اور آخر میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اُن بہن بھائیوں کے لیے محبت اور عزت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جنہیں ہماری زبان اِتنی اچھی طرح سے نہیں آتی۔‏

بزرگوں کے طور پر ایک دوسرے کا احترام کریں

4.‏ رومیوں 12:‏10 میں پولُس نے کیا نصیحت کی جس پر بزرگوں کو عمل کرنا چاہیے؟‏

4 کلیسیا کے سب بزرگوں کو یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں مقرر کِیا جاتا ہے۔‏ لیکن اُن سب میں ایک دوسرے سے فرق صلاحیتیں ہوتی ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 12:‏17،‏ 18‏)‏ ہو سکتا ہے کہ کلیسیا میں کچھ بزرگ ایسے ہوں جنہیں حال ہی میں بزرگ کے طور پر مقرر کِیا گیا ہے اور اُن کے پاس اُتنا تجربہ نہیں ہے جتنا دوسرے بزرگوں کے پاس ہے جبکہ شاید کچھ بزرگ ایسے ہوں جو اپنی عمر یا صحت کے مسئلوں کی وجہ سے زیادہ کام نہیں کر سکتے۔‏ چاہے ایک بزرگ کی صورتحال جیسی بھی ہو،‏ اُسے دوسرے بزرگوں کے بارے میں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ”‏مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔‏“‏ اِس کی بجائے سب بزرگوں کو رومیوں 12:‏10 میں درج پولُس کی نصیحت پر عمل کرنا چاہیے۔‏‏—‏اِس آیت کو پڑھیں۔‏

جب بزرگ دھیان سے ایک دوسرے کی بات سنتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 5،‏ 6 کو دیکھیں۔‏)‏

5.‏ بزرگ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور ایسا کرنا اُن کے لیے ضروری کیوں ہے؟‏

5 جب بزرگ دھیان سے ایک دوسرے کی بات سنتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏ ایسا خاص طور پر اُس وقت ضروری ہوتا ہے جب وہ سنجیدہ معاملوں کے بارے میں بات کرنے کے لیے اِکٹھے ہوتے ہیں۔‏ اِس حوالے سے 1 اکتوبر 1988ء کے ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ میں بتایا گیا تھا:‏ ”‏بزرگوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یسوع مسیح پاک روح کے ذریعے کلیسیا کے کسی بھی بزرگ کے ذہن میں بائبل کا ایسا اصول ڈال سکتے ہیں جو کسی صورتحال سے نمٹنے یا کوئی اہم فیصلہ کرنے میں بزرگوں کی جماعت کے کام آ سکتا ہے۔‏“‏ (‏اعما 15:‏6-‏15‏)‏ پاک روح کلیسیا کے صرف ایک بزرگ کی نہیں بلکہ سب بزرگوں کی مدد کر سکتی ہے۔‏

6.‏ بزرگ ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہو کر کام کیسے کر سکتے ہیں اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو اِس سے کلیسیا کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

6 جو بزرگ دوسرے بزرگوں کی عزت کرتا ہے،‏ وہ بزرگوں کے اِجلاس میں ہمیشہ پہلے بولنے کی کوشش نہیں کرتا۔‏ وہ زیادہ‌تر وقت خود بات نہیں کرتا بلکہ دوسروں کو بھی بولنے کا موقع دیتا ہے اور یہ نہیں سوچتا کہ صرف اُسی کی رائے صحیح ہے۔‏ اِس کی بجائے وہ خاکساری سے اپنی رائے کا اِظہار کرتا ہے۔‏ اور جب دوسرے بزرگ اپنی رائے کے بارے میں بتاتے ہیں تو وہ بڑے دھیان سے اُن کی بات سنتا ہے۔‏ سب سے بڑھ کر وہ بائبل میں درج اصولوں پر بات کرتا ہے اور ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کی ہدایت پر عمل کرتا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ جب بزرگ مختلف معاملوں کے بارے میں بات‌چیت کرتے وقت ایک دوسرے کے لیے محبت اور احترام ظاہر کرتے ہیں تو خدا کی پاک روح اُن کے ساتھ ہوتی ہے اور ایسے فیصلے کرنے میں اُن کی رہنمائی کرتی ہے جس سے کلیسیا مضبوط ہو سکے۔‏—‏یعقو 3:‏17،‏ 18‏۔‏

غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کے لیے احترام ظاہر کریں

7.‏ یسوع مسیح غیرشادی‌شُدہ رہنے کو کیسا خیال کرتے تھے؟‏

7 ہماری کلیسیاؤں میں کئی خاندان اور شادی‌شُدہ بہن بھائی موجود ہیں۔‏ لیکن اِن میں بہت سے ایسے بہن بھائی بھی ہیں جو غیرشادی‌شُدہ ہیں۔‏ ہمیں اپنے اِن بہن بھائیوں کے بارے میں کیسی سوچ رکھنی چاہیے؟‏ غور کریں کہ یسوع مسیح غیرشادی‌شُدہ رہنے کو کیسا خیال کرتے تھے۔‏ جب وہ زمین پر تھے تو اُنہوں نے شادی نہیں کی۔‏ اُنہوں نے اپنی پوری توجہ خدا کی خدمت پر رکھی اور اِسی میں اپنا وقت صرف کِیا۔‏ یسوع مسیح نے کبھی بھی یہ نہیں سکھایا کہ مسیحیوں کے لیے شادی کرنا یا نہ کرنا لازمی ہے۔‏ البتہ اُنہوں نے یہ ضرور کہا تھا کہ کچھ مسیحی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔‏ (‏متی 19:‏11،‏ 12‏)‏ یسوع مسیح غیرشادی‌شُدہ لوگوں کی عزت کرتے تھے۔‏ اُنہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ غیرشادی‌شُدہ لوگ شادی‌شُدہ لوگوں سے کم‌تر ہیں یا اُن کی زندگی میں کوئی کمی ہے۔‏

8.‏ پہلا کُرنتھیوں 7:‏7-‏9 کے مطابق پولُس رسول نے مسیحیوں کو کس بات کے بارے میں سوچنے کی حوصلہ‌افزائی کی؟‏

8 یسوع مسیح کی طرح پولُس رسول نے بھی غیرشادی‌شُدہ شخص کے طور پر خدا کی خدمت کی۔‏ لیکن اُنہوں نے کبھی یہ نہیں سکھایا کہ مسیحیوں کے لیے شادی کرنا غلط ہے۔‏ وہ جانتے تھے کہ یہ ہر شخص کا ذاتی فیصلہ ہے۔‏ مگر اُنہوں نے مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ اگر وہ غیرشادی‌شُدہ رہ کر یہوواہ کی خدمت کر سکتے ہیں تو وہ اِس کے بارے میں ضرور سوچیں۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏7-‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ بِلاشُبہ پولُس غیرشادی‌شُدہ مسیحیوں کو حقیر نہیں سمجھتے تھے بلکہ اُنہوں نے تو تیمُتھیُس کو بھاری ذمےداریاں نبھانے کے لیے چُنا تھا جو کہ نوجوان اور کنوارے تھے۔‏ * (‏فل 2:‏19-‏22‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ایک بھائی کو صرف یہ سوچ کر کسی ذمےداری کے لائق سمجھا جاتا ہے کہ وہ شادی‌شُدہ ہے یا نہیں تو یہ غلط ہوگا۔‏—‏1-‏کُر 7:‏32-‏35،‏ 38‏۔‏

9.‏ ہمیں شادی کرنے یا غیرشادی‌شُدہ رہنے کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏

9 نہ تو کبھی یسوع مسیح نے اور نہ ہی پولُس نے یہ سکھایا کہ مسیحیوں کو ضرور شادی کرنی چاہیے یا پھر اُنہیں بالکل شادی نہیں کرنی چاہیے۔‏ تو پھر مسیحیوں کو شادی کرنے یا غیرشادی‌شُدہ رہنے کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ اِس سوال کا جواب 1 اکتوبر 2012ء کے ‏”‏دی واچ‌ٹاور“‏ میں بڑی اچھی طرح سے دیا گیا۔‏ وہاں لکھا تھا:‏ ”‏دراصل [‏شادی کرنا یا غیرشادی‌شُدہ رہنا]‏ دونوں ہی خدا کی طرف سے نعمتیں ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ یہوواہ یہ نہیں سوچتا کہ [‏غیرشادی‌شُدہ لوگوں]‏ کو اِس بات پر دُکھی یا شرمندہ ہونا چاہیے کہ اُن کی شادی نہیں ہوئی۔‏“‏ لہٰذا اگر ہماری کلیسیا میں کوئی بہن یا بھائی غیرشادی‌شُدہ ہے تو ہمیں اُن کی قدر اور عزت کرنی چاہیے۔‏

چونکہ ہم اپنے غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کا احترام کرتے ہیں اِس لیے ہم کیا نہیں کریں گے؟‏ (‏پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ اگر ہم اپنے غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کا احترام کرتے ہیں تو ہم کیا نہیں کریں گے؟‏

10 ہم اپنے غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کے احساسات کا احترام کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے یہ بہن بھائی مختلف وجوہات یا حالات کی وجہ سے غیرشادی‌شُدہ ہیں۔‏ مثال کے طور پر کچھ بہن بھائیوں نے یہ فیصلہ کِیا ہے کہ وہ شادی نہیں کریں گے جبکہ دیگر شادی تو کرنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں کوئی مناسب جیون ساتھی نہیں ملا۔‏ اور اِن میں سے بعض شاید ایسے ہیں جن کا جیون ساتھی فوت ہو گیا ہے۔‏ چاہے ایک بہن یا بھائی نے کسی بھی وجہ سے شادی نہ کی ہو،‏ کیا کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے اُس سے یہ پوچھنا ٹھیک ہوگا کہ اُس نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی؟‏ یا کیا یہ کہنا مناسب ہوگا کہ وہ اُس کے لیے رشتہ ڈھونڈیں؟‏ ہو سکتا ہے کہ کچھ غیرشادی‌شُدہ بہن بھائی اِس حوالے سے دوسروں سے مدد مانگیں۔‏ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ذرا سوچیں کہ اُنہیں اُس وقت کتنا بُرا لگے گا جب کوئی بہن یا بھائی خود آ کر اُن سے یہ کہتا ہے کہ وہ جیون ساتھی ڈھونڈنے میں اُس کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ (‏1-‏تھس 4:‏11؛‏ 1-‏تیم 5:‏13‏)‏ آئیں،‏ ذرا کچھ غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کے بیانات پر غور کریں جو وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏

11،‏ 12.‏ ہماری کن باتوں سے غیرشادی‌شُدہ بہن بھائی بےحوصلہ ہو سکتے ہیں؟‏

11 ذرا حلقے کے ایک نگہبان پر غور کریں۔‏ وہ بڑی اچھی طرح سے اپنی ذمےداری کو نبھا رہا ہے اور اُسے لگتا ہے کہ غیرشادی‌شُدہ رہنے کے بہت سے فائدے ہیں۔‏ لیکن وہ کہتا ہے کہ جب کوئی بہن یا بھائی صاف نیت سے بھی اُس سے یہ پوچھتا ہے کہ ”‏آپ کی ابھی تک شادی کیوں نہیں ہوئی؟‏“‏ تو یہ بات سُن کر وہ بڑا بےحوصلہ ہو جاتا ہے۔‏ ذرا ایک اَور غیرشادی‌شُدہ بھائی کی بات پر بھی غور کریں جو بیت‌ایل میں خدمت کر رہا ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏کبھی کبھار کچھ بہن بھائیوں کو غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں پر بڑا ترس آتا ہے۔‏ اِس وجہ سے یہ لگتا ہے کہ غیرشادی‌شُدہ رہنا ایک نعمت نہیں بلکہ بوجھ ہے۔‏“‏

12 ایک غیرشادی‌شُدہ بہن جو بیت‌ایل میں خدمت کر رہی ہے،‏ کہتی ہے:‏ ”‏کچھ بہن بھائیوں کو لگتا ہے کہ سب غیرشادی‌شُدہ لوگ بس جیون ساتھی کی تلاش میں رہتے ہیں اور جب بھی اُنہیں کسی دعوت یا دوسروں کے ساتھ گھومنے پھرنے کے لیے بلایا جاتا ہے تو وہ اِسے جیون ساتھی ڈھونڈنے کا موقع سمجھتے ہیں۔‏ ایک بار مَیں بیت‌ایل کے کام سے کسی دوسرے علاقے میں گئی۔‏ جب مَیں وہاں پہنچی تو اُسی دن شام کو اِجلاس تھا۔‏ جس بہن کے گھر مَیں رُکی تھی،‏ اُس نے مجھے بتایا کہ اُس کی کلیسیا میں دو بھائی ہیں جو میری ہی عمر کے ہیں۔‏ اُس نے مجھ سے کہا کہ وہ میری اُن کے ساتھ دوستی کرانے کی بالکل کوشش نہیں کرے گی۔‏ لیکن جیسے ہی ہم کنگڈم ہال کے اندر گئے،‏ وہ مجھے کھینچ کر اُن دو بھائیوں سے ملوانے کے لیے لے گئی۔‏ ظاہری بات ہے کہ مَیں اور وہ دونوں بھائی شرمندہ سے ہو گئے اور بڑا عجیب محسوس کر نے لگے۔‏“‏

13.‏ کن بہن بھائیوں کی مثال سے ایک غیرشادی‌شُدہ بہن کو بہت حوصلہ ملا ہے؟‏

13 ایک اَور غیرشادی‌شُدہ بہن جو بیت‌ایل میں خدمت کر رہی ہے،‏ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں کچھ ایسے پہل‌کاروں کو جانتی ہوں جو کافی عرصے تک غیرشادی‌شُدہ رہے۔‏ اُن کی پوری توجہ اپنے منصوبوں پر تھی،‏ وہ بہت سمجھ‌دار تھے،‏ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے اور بڑی خوشی سے اپنی خدمت کو انجام دے رہے تھے۔‏ وہ کلیسیا کے واقعی بہت کام آ رہے تھے۔‏ وہ اپنی غیرشادی‌شُدہ زندگی کے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے۔‏ وہ یہ نہیں سوچتے تھے کہ شادی نہ کرنے کی وجہ سے وہ دوسروں سے بہتر ہیں اور نہ ہی یہ سوچتے تھے کہ شادی اور بچے نہ ہونے کی وجہ سے وہ کبھی خوش نہیں رہ سکتے۔‏“‏ ایسی ہی سوچ ایک کلیسیا کو خوب‌صورت بناتی ہے جہاں آپ کو یہ محسوس ہو کہ آپ کی عزت اور قدر کی جاتی ہے؛‏ جہاں آپ کو یہ لگے کہ بہن بھائی آپ پر نہ تو ترس کھاتے ہیں اور نہ ہی آپ سے جلتے ہیں؛‏ وہ نہ تو آپ کو نظرانداز کرتے ہیں اور نہ ہی آپ کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔‏ ایسی کلیسیا میں آپ کو بس یہ احساس ہوتا ہے کہ بہن بھائی آپ سے بہت محبت کرتے ہیں۔‏

14.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں کا احترام کرتے ہیں؟‏

14 اگر ہم غیرشادی‌شُدہ بہن بھائیوں پر ترس کھانے کی بجائے اُن کی خوبیوں کی وجہ سے اُنہیں بیش‌قیمت خیال کریں گے تو اُنہیں بڑی خوشی ہوگی اور وہ اِس کی بڑی قدر کریں گے۔‏ جب ہم اپنے اِن بہن بھائیوں کی وفاداری کے لیے اُنہیں سراہیں گے تو اُن کے دل میں کبھی یہ خیال نہیں آئے گا کہ ہم اُن کے بارے میں یہ سوچ رہے ہیں کہ ”‏مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔‏“‏ (‏1-‏کُر 12:‏21‏)‏ اِس کی بجائے اُنہیں معلوم ہوگا کہ ہم اُن کی قدر کرتے ہیں اور کلیسیا میں اُن کے کردار کا احترام کرتے ہیں۔‏

اُن بہن بھائیوں کے لیے احترام ظاہر کریں جنہیں ہماری زبان اچھی طرح سے نہیں آتی

15.‏ کچھ بہن بھائیوں نے مُنادی کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کے لیے اپنی زندگی میں کون سی تبدیلیاں کی ہیں؟‏

15 حالیہ سالوں میں بہت سے بہن بھائیوں نے کوئی دوسری زبان سیکھنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ وہ مُنادی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔‏ ایسا کرنے کے لیے اُنہیں اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں کرنی پڑیں۔‏ یہ بہن بھائی اپنی مادری زبان کی کلیسیا کو چھوڑ کر کسی دوسری زبان کی کلیسیا میں خدمت کرنے لگے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ (‏اعما 16:‏9‏)‏ اُنہوں نے یہ فیصلہ اپنی خوشی سے کِیا ہے تاکہ وہ یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کر سکیں۔‏ سچ ہے کہ اِن بہن بھائیوں کو نئی زبان روانی سے بولنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں لیکن پھر بھی وہ کلیسیا کے بہت کام آتے ہیں۔‏ اُن کی خوبیوں اور تجربے سے کلیسیا کے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھتا ہے اور اُن کا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏ ہم اِن بہن بھائیوں کی قربانیوں کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏

16.‏ بزرگوں کو کس بِنا پر یہ طے کرنا چاہیے کہ آیا ایک بھائی بزرگ یا خادم بننے کے لائق ہے یا نہیں؟‏

16 بزرگوں کی جماعت کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ایک بھائی محض اِس وجہ سے بزرگ یا خادم نہیں بن سکتا کیونکہ اُسے ابھی اُن کی مقامی کلیسیا کی زبان اچھی طرح سے نہیں آتی۔‏ اِس کی بجائے بزرگوں کو یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا وہ بھائی بائبل میں درج اُن شرائط پر پورا اُتر رہا ہے جو بزرگوں اور خادموں کے لیے دی گئی ہیں۔‏—‏1-‏تیم 3:‏1-‏10،‏ 12،‏ 13؛‏ طط 1:‏5-‏9‏۔‏

17.‏ جو گھرانے کسی دوسرے ملک میں جا کر بس جاتے ہیں،‏ اُن میں سے کچھ کو کن سوالوں پر غور کرنا پڑتا ہے؟‏

17 کچھ بہن بھائی نوکری ڈھونڈنے یا اپنے ملک کے خراب حالات کی وجہ سے اپنے گھر والوں کے ساتھ کسی اَور ملک میں جا کر بس گئے۔‏ ظاہری بات ہے کہ ایسی صورت میں اُن کے بچے اُس ملک کی زبان میں تعلیم حاصل کریں گے اور والدین کو بھی اُس ملک کی زبان سیکھنی پڑ سکتی ہے تاکہ وہ وہاں نوکری کر سکیں۔‏ لیکن اگر اُس ملک میں اُن کی مادری زبان میں کوئی کلیسیا یا گروپ ہے تو وہ کیا کریں گے؟‏ اُنہیں کس کلیسیا میں جانا چاہیے؟‏ کیا وہ مقامی زبان والی کلیسیا میں جائیں گے یا اپنی مادری زبان والی کلیسیا میں؟‏

18.‏ گلتیوں 6:‏5 کے مطابق ہم گھر کے سربراہ کے فیصلے کا احترام کیسے کر سکتے ہیں؟‏

18 گھر کے سربراہ کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اُس کے گھر والوں کے لیے کس کلیسیا میں جانا بہتر ہوگا۔‏ * ‏(‏گلتیوں 6:‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ چونکہ یہ ہر گھرانے کا ذاتی معاملہ ہے اِس لیے گھر کا سربراہ جو بھی فیصلہ کرتا ہے،‏ ہمیں اِس کا احترام کرنا چاہیے۔‏ ہمیں اُس کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے اُس کا اور اُس کے گھر والوں کا خیرمقدم کرنا چاہیے،‏ اُنہیں اپنی کلیسیا کا حصہ سمجھنا چاہیے اور اُن کی قدر کرنی چاہیے۔‏—‏روم 15:‏7‏۔‏

19.‏ گھر کے سربراہوں کو کس بارے میں دُعا اور سوچ بچار کرنی چاہیے؟‏

19 ہو سکتا ہے کہ والدین اپنی مادری زبان والی کلیسیا میں اپنے بچوں کو لے کر جاتے ہوں۔‏ لیکن شاید وہ زبان اُن کے بچوں کو اِتنی اچھی طرح سے نہیں آتی۔‏ اگر وہ کلیسیا کسی ایسے علاقے میں ہے جہاں اُس ملک کی قومی زبان بولی جاتی ہے نہ کہ والدین کی مادری زبان تو شاید بچوں کو اِجلاسوں میں بتائی گئی باتیں سمجھنا مشکل لگے اور وہ یہوواہ کے قریب نہ جا سکیں۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ بچے ایسے سکولوں میں پڑھتے ہیں جہاں قومی زبان بولی جاتی ہے۔‏ ایسی صورت میں گھر کے سربراہ کو خوب سوچ بچار کرنی چاہیے اور دُعا میں یہوواہ سے دانش‌مندی مانگنی چاہیے تاکہ وہ یہوواہ خدا اور اُس کے بندوں کے قریب جانے میں اپنے بچوں کی مدد کر سکے۔‏ والدین یا تو اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ اُن کی مادری زبان اچھی طرح سیکھیں یا پھر وہ اُس زبان والی کلیسیا میں جانے کا سوچ سکتے ہیں جو اُن کے بچوں کو آسانی سے سمجھ میں آتی ہے۔‏ گھر کا سربراہ جس بھی کلیسیا میں جانے کا فیصلہ کرتا ہے،‏ وہاں کے بہن بھائیوں کو اُن کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہیے اور اُن کی قدر کرنی چاہیے۔‏

ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے اُن بہن بھائیوں کی بڑی قدر کرتے ہیں جو کوئی نئی زبان سیکھ رہے ہیں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 20 کو دیکھیں۔‏)‏

20.‏ ہم اُن بہن بھائیوں کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو کوئی نئی زبان سیکھ رہے ہیں؟‏

20 ہم نے کئی ایسی وجوہات پر غور کِیا ہے جن کی بِنا پر بہت سی کلیسیاؤں میں بہن بھائیوں کو نئی زبان سیکھنے کے لیے کافی محنت کرنی پڑ رہی ہے۔‏ شاید اُنہیں دوسروں کو یہ بتانا مشکل لگے کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔‏ اگر ہم اِس بات پر دھیان دینے کی بجائے کہ وہ نئی زبان کیسے بول رہے ہیں،‏ یہ دیکھیں گے کہ وہ یہوواہ سے کتنی محبت کرتے ہیں اور اُس کی خدمت کرنے کی کتنی خواہش رکھتے ہیں تو ہم اِن بہن بھائیوں کی اَور زیادہ قدر اور احترام کرنے لگیں گے۔‏ یوں ہم یہ نہیں سوچیں گے کہ ”‏مجھے اِس بہن یا بھائی کی ضرورت نہیں کیونکہ اُسے میری زبان اِتنی اچھی طرح نہیں آتی۔‏“‏

ہم سب یہوواہ کی نظر میں بڑے خاص ہیں

21،‏ 22.‏ یہوواہ نے ہم سب کو کون سا اعزاز بخشا ہے؟‏

21 ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنی کلیسیا میں ایک خاص جگہ دی ہے۔‏ چاہے ہم مرد ہوں یا عورت،‏ شادی‌شُدہ ہوں یا غیرشادی‌شُدہ،‏ جوان ہوں یا بوڑھے،‏ یا کوئی زبان اچھی طرح بول سکتے ہوں یا نہیں،‏ ہم سب یہوواہ اور ایک دوسرے کی نظر میں بہت قیمتی ہیں۔‏—‏روم 12:‏4،‏ 5؛‏ کُل 3:‏10،‏ 11‏۔‏

22 آئیں،‏ ہم سب اُن باتوں پر عمل کرتے رہیں جو ہم نے پولُس رسول کی اُس مثال سے سیکھی ہیں جو اُنہوں نے اِنسانی جسم کے بارے میں دی تھی۔‏ یوں ہمیں اَور بھی ایسی وجوہات نظر آئیں گی جن کی بِنا پر ہم کلیسیا میں اپنے اور دوسروں کے کردار کی قدر کریں گے۔‏

گیت نمبر 90‏:‏ ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں

^ پیراگراف 5 یہوواہ کے بندوں کا تعلق فرق فرق پس‌منظر سے ہے اور وہ کلیسیا میں فرق فرق کردار ادا کرتے ہیں۔‏ اِس مضمون کے ذریعے ہم یہ سمجھ پائیں گے کہ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم یہوواہ کے خاندان کے ہر فرد کے لیے احترام ظاہر کریں۔‏

^ پیراگراف 8 ہم یقین سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ تیمُتھیُس نے کبھی شادی نہیں کی۔‏

^ پیراگراف 18 یہاں اِصطلاح ”‏گھر کا سربراہ“‏ کا اِشارہ ایسے باپ کی طرف ہے جو یہوواہ کا گواہ ہے یا ایک ایسی ماں کی طرف ہے جو یہوواہ کی گواہ ہے لیکن اُس کا شوہر گواہ نہیں ہے۔‏