مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 39

اپنی ہم‌ایمان بہنوں کا ساتھ دیں

اپنی ہم‌ایمان بہنوں کا ساتھ دیں

‏”‏خوشخبری دینے والیاں فوج کی فوج ہیں۔‏“‏‏—‏زبور 68:‏11‏۔‏

گیت نمبر 137‏:‏ خداپرست عورتوں کی عمدہ مثال

مضمون پر ایک نظر *

ہماری بہنیں بڑی لگن سے اِجلاسوں میں حصہ لیتی ہیں،‏ مُنادی کا کام کرتی ہیں،‏ عبادت‌گاہ کو صاف ستھرا رکھنے میں مدد کرتی ہیں اور بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 1 کو دیکھیں۔‏)‏

1.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ کی تنظیم میں بہنیں کن کن طریقوں سے خدمت کرتی ہیں؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏کئی بہنوں کو کس طرح کی مشکلات کا سامنا ہے؟‏

ہم اِس بات کی دل سے قدر کرتے ہیں کہ ہماری بہنیں کلیسیا میں بڑی محنت کر رہی ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ اِجلاسوں میں حصہ لیتی ہیں،‏ جوش سے مُنادی کرتی ہیں اور اپنی باتوں اور کاموں سے ظاہر کرتی ہیں کہ اُنہیں دوسرے بہن بھائیوں کی کتنی فکر ہے۔‏اِس کے علاوہ کچھ بہنیں عبادت‌گاہ کی مرمت کے کام میں بھی حصہ لیتی ہیں۔‏ ہماری بہت سی بہنیں کچھ مشکلات کا سامنا بھی کر رہی ہیں جیسے کہ کچھ اپنے بوڑھے ماں باپ کی دیکھ‌بھال کر رہی ہیں اور کچھ کو اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے۔‏ اِس کے علاوہ بعض بہنیں اکیلے اپنے بچوں کو پال پوس رہی ہیں۔‏

2.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم بہنوں کی حوصلہ‌افزائی اور قدر کریں؟‏

2 ہمیں اپنی بہنوں کی قدر کیوں کرنی چاہیے؟‏ کیونکہ دُنیا میں عورتوں کو وہ عزت نہیں دی جاتی جس کی وہ حق‌دار ہیں۔‏ اِس کے علاوہ پاک کلام میں بھی ہماری یہ حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم بہنوں کی ہر طرح سے مدد کریں۔‏ مثال کے طور پر پولُس رسول نے روم کی کلیسیا سے کہا کہ وہ بہن فیبے کا خیرمقدم کریں اور ”‏اگر اُنہیں مدد چاہیے تو اُن کی مدد کریں۔‏“‏ (‏روم 16:‏1،‏ 2‏)‏ ایک فریسی کے طور پر پولُس رسول نے ایسے ماحول میں پرورش پائی تھی جس میں عورتوں کو کم‌تر خیال کِیا جاتا تھا۔‏ لیکن مسیحی بننے کے بعد اُنہوں نے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کِیا اور عورتوں کے ساتھ عزت اور شفقت سے پیش آنے لگے۔‏—‏1-‏کُر 11:‏1‏۔‏

3.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح عورتوں کے ساتھ کیسے پیش آتے تھے؟‏ (‏ب)‏ یسوع اُن عورتوں کو کیسا خیال کرتے تھے جو اُن کے باپ کی مرضی پر چلتی تھیں؟‏

3 یسوع مسیح سب عورتوں کی عزت کرتے تھے۔‏ (‏یوح 4:‏27‏)‏ وہ عورتوں کو ویسا خیال نہیں کرتے تھے جیسا اُس زمانے کے یہودی مذہبی رہنما اُنہیں خیال کرتے تھے۔‏ ایک کتاب جس میں بائبل کی آیتوں پر تبصرہ کِیا گیا ہے،‏ اُس میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏یسوع مسیح نے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے عورتوں کی توہین ہو۔‏“‏ البتہ وہ اُن عورتوں کی خاص طور پر عزت کرتے تھے جو اُن کے باپ کی مرضی پر چلتی تھیں۔‏ وہ اِن عورتوں کو اپنی بہنیں خیال کرتے تھے۔‏ اِس کے علاوہ جب اُنہوں نے اپنے روحانی خاندان کا ذکر کِیا تو اُنہوں نے آدمیوں کے ساتھ ساتھ اِن عورتوں کا بھی ذکر کِیا جو اُن کے باپ کی مرضی پر چلتی تھیں۔‏—‏متی 12:‏50‏۔‏

4.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

4 یسوع مسیح،‏ خدا کی عبادت کرنے والی عورتوں کی مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے۔‏ وہ اُن کی قدر کرتے تھے اور اُن کے حق میں بولتے تھے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

بہنوں کے لیے وقت نکالیں

5.‏ بہت سی بہنیں دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت کیوں نہیں گزار پاتیں؟‏

5 سب بہن بھائیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ لیکن کبھی کبھار بہنوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ ذرا غور کریں کہ اِس حوالے سے کچھ بہنوں نے کیا کہا۔‏ جورڈن * نامی ایک بہن نے کہا:‏ ”‏چونکہ ابھی تک میری شادی نہیں ہوئی اِس لیے کبھی کبھی مجھے محسوس ہوتا ہے کہ کلیسیا میں میری کوئی خاص جگہ نہیں ہے۔‏“‏ کِرسٹن نامی ایک پہل‌کار جو مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لینے کے لیے کسی دوسری جگہ چلی گئیں،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏جب آپ کسی نئی کلیسیا میں جاتے ہیں تو شروع شروع میں شاید آپ کو تنہائی محسوس ہو۔‏“‏ اِس صورتحال میں ہو سکتا ہے کہ کچھ بھائی بھی ایسا ہی محسوس کریں۔‏ جس بہن یا بھائی کے گھر والے اُس کے ہم‌ایمان نہیں ہوتے،‏ اُسے شاید یہ محسوس ہو کہ وہ اپنے گھر والوں سے بھی دُور ہے اور کلیسیا سے بھی کٹا ہوا ہے۔‏ اِس کے علاوہ کچھ بہنیں اِس لیے بھی خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں کیونکہ وہ یا تو خود لمبے عرصے سے بیمار ہیں یا اپنے گھر کے کسی بیمار فرد کی دیکھ‌بھال کرنے کی وجہ سے کہیں آ جا نہیں سکتیں۔‏ ایک بہن جس کا نام کیرل ہے،‏ کہتی ہے:‏ ”‏چونکہ میں اپنی امی کی دیکھ‌بھال کرتی تھی اِس لیے جب بھی کوئی مجھے اپنے گھر بلاتا تھا تو میں وہاں نہیں جا سکتی تھی۔‏“‏

یسوع مسیح کی طرح ہم بھی اپنی بہنوں کے لیے محبت اور فکر ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 6-‏9 کو دیکھیں۔‏)‏ *

6.‏ لُوقا 10:‏38-‏42 کے مطابق یسوع مسیح نے مارتھا اور مریم کی مدد کیسے کی؟‏

6 یسوع مسیح نے اُن عورتوں کے ساتھ وقت گزارا جو یہوواہ کی عبادت کرتی تھیں اور وہ اُن کے سچے دوست تھے۔‏ غور کریں کہ مریم اور مارتھا کے ساتھ اُن کی کتنی اچھی دوستی تھی جو کہ غالباً غیرشادی‌شُدہ تھیں۔‏ ‏(‏لُوقا 10:‏38-‏42 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی باتوں اور کاموں سے اُن پر ظاہر کِیا کہ وہ بلا جھجک اُن سے بات کر سکتی ہیں۔‏ یہی وجہ تھی کہ ایک موقعے پر مریم بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ایک شاگرد کی طرح یسوع کے قدموں میں بیٹھ گئیں۔‏ * اور جب مارتھا کو بُرا لگا کہ مریم کام میں اُن کا ہاتھ نہیں بٹا رہیں تو اُنہوں نے بِلا جھجک یہ بات یسوع مسیح کو بتائی۔‏ اُس موقعے پر یسوع مسیح نے اُن دونوں کو کچھ اہم باتیں سکھائیں۔‏ یسوع مسیح اَور بھی کئی موقعوں پر مریم،‏ مارتھا اور لعزر سے ملنے اُن کے گھر جایا کرتے تھے اور یوں اُن کے لیے محبت ظاہر کرتے تھے۔‏ (‏یوح 12:‏1-‏3‏)‏ لہٰذا اِس میں حیرانی کی بات نہیں کہ جب لعزر سخت بیمار ہو گئے تو اُن کی بہنوں نے یسوع مسیح کو پیغام بھیجا کہ وہ اُن کی مدد کے لیے آئیں۔‏—‏یوح 11:‏3،‏ 5‏۔‏

7.‏ بہنوں کا حوصلہ بڑھانے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

7 بعض بہنیں تب ہی دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار پاتی ہیں جب وہ اِجلاسوں پر جاتی ہیں۔‏اِس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اِجلاسوں پر اُن سے ملیں،‏ اُن سے بات کریں اور اُن کے لیے فکر ظاہر کریں۔‏ جورڈن جن کا پہلے ذکر ہوا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏جب دوسرے بہن بھائی میرے جوابوں کی تعریف کرتے ہیں،‏ میرے ساتھ مُنادی کرنے کا پروگرام بناتے ہیں یا کسی اَور طرح سے میرے لیے فکر ظاہر کرتے ہیں تو مجھے بہت حوصلہ ملتا ہے۔‏“‏ ہمیں اپنی بہنوں کو یہ احساس دِلانا چاہیے کہ وہ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔‏ ایک بہن جس کا نام کیہ ہے،‏ کہتی ہے:‏ ”‏اگر کبھی میں عبادت پر نہیں جا پاتی تو مجھے پتہ ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی بہن بھائی مجھے میسج کر کے ضرور پوچھے گا کہ میں ٹھیک تو ہوں۔‏ اِس سے مجھے احساس ہوتا ہے کہ بہن بھائیوں کو میری کتنی فکر ہے۔‏“‏

8.‏ ہم اَور کن طریقوں سے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں؟‏

8 یسوع مسیح کی طرح ہم بھی بہنوں کے ساتھ وقت گزار سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے کے لیے ہم اُنہیں کھانے پر یا پھر کھیل یا تفریح کے کسی پروگرام کے لیے اپنے گھر بلا سکتے ہیں۔‏ ایسے موقعوں پر ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم اُن سے ایسی بات‌چیت کریں جس سے اُن کا حوصلہ بڑھے۔‏ (‏روم 1:‏11،‏ 12‏)‏ بزرگوں کو یسوع مسیح جیسی سوچ رکھنی چاہیے۔‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ غیرشادی‌شُدہ رہنا بعض لوگوں کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔‏ لیکن اُنہوں نے اِس بات کو بھی واضح کِیا کہ خوش رہنے کے لیے شادی کرنا یا بچے پیدا کرنا ضروری نہیں ہے۔‏ (‏لُو 11:‏27،‏ 28‏)‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے بتایا کہ ہمیں سچی خوشی تبھی ملے گی جب ہم اپنی زندگی میں یہوواہ کی خدمت کو پہلا درجہ دیں گے۔‏—‏متی 19:‏12‏۔‏

9.‏ بزرگ،‏ بہنوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

9 خاص طور پر بزرگوں کو مسیحی عورتوں کے ساتھ اپنی ماں اور بہنوں کی طرح پیش آنا چاہیے۔‏ (‏1-‏تیم 5:‏1،‏ 2‏)‏ بزرگ اِجلاس سے پہلے اور بعد میں کچھ وقت نکال سکتے ہیں تاکہ وہ بہنوں سے بات‌چیت کر سکیں۔‏ کرِسٹن جن کا پہلے ذکر ہوا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏ایک بزرگ نے نوٹ کِیا کہ میں بہت مصروف رہتی ہوں۔‏ اِس لیے وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ مجھے ہر روز کون کون سے کام کرنے پڑتے ہیں۔‏ مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ اُنہیں میری کتنی فکر ہے۔‏“‏ جب بزرگ باقاعدگی سے وقت نکال کر بہنوں سے بات‌چیت کرتے ہیں تو اِس سے وہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہیں اُن کی کتنی فکر ہے۔‏ * کیرل جن کا پہلے ذکر ہوا ہے،‏ اُنہوں نے بتایا کہ باقاعدگی سے بزرگوں سے بات‌چیت کرنے کا ایک فائدہ کیا ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏اِس سے میں بزرگوں کو بہتر طور پر جان پائی ہوں اور وہ مجھے اَور اچھی طرح جان پائے ہیں۔‏ اِس لیے جب مجھے کسی مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو مجھے اُن سے مدد مانگنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی۔‏“‏

بہنوں کے لیے قدر ظاہر کریں

10.‏ بہنوں کو کس بات سے حوصلہ ملتا ہے؟‏

10 چاہے ہم مرد ہوں یا عورت،‏ہم سب کو اُس وقت بہت اچھا لگتا ہے جب دوسرے ہماری صلاحیتوں اور کاموں کو سراہتے ہیں۔‏ لیکن جب ہماری محنت کی قدر نہیں کی جاتی تو ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔‏ ایبی‌گیل نامی ایک غیرشادی‌شُدہ پہل‌کار کہتی ہیں کہ کبھی کبھار اُنہیں لگتا ہے کہ دوسرے بہن بھائیوں کی نظر میں اُن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏بہت سے بہن بھائی مجھے بس اِس حوالے سے جانتے ہیں کہ میں فلاں کی بیٹی اور فلاں کی بہن ہوں۔‏ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ میری اپنی کوئی پہچان نہیں۔‏“‏ اب ذرا پام نامی غیرشادی‌شُدہ بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے کئی سال تک مشنری کے طور پر یہوواہ کی خدمت کی۔‏ بعد میں اُنہیں اپنے ماں باپ کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے اپنے گھر واپس آنا پڑا۔‏ اب اُن کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے اور وہ ابھی بھی پہل‌کار کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب بہن بھائی مجھ سے کہتے ہیں کہ وہ میری خدمت کی بڑی قدر کرتے ہیں تو مجھے بہت حوصلہ ملتا ہے۔‏“‏

11.‏ یسوع مسیح نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اُن عورتوں کی قدر کرتے تھے جو اُن کی خدمت کرتی تھیں؟‏

11 یسوع مسیح اُن سب عورتوں کی بہت قدر کرتے تھے جو”‏اپنے مالی وسائل سے اُن کی خدمت کرتی تھیں۔‏“‏ (‏لُو 8:‏1-‏3‏)‏ اُنہوں نے اِن عورتوں کو نہ صرف یہ اعزاز بخشا کہ وہ اُن کی خدمت کریں بلکہ اُنہیں خدا کی مرضی کے بارے میں اہم باتیں بھی بتائیں۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے اپنے بارے میں اِن عورتوں کو بتایا کہ اُنہیں مار دیا جائے گا لیکن وہ جی اُٹھیں گے۔‏ (‏لُو 24:‏5-‏8‏)‏ اُنہوں نے اِن عورتوں کو آنے والی مشکلات کے لیے ویسے ہی تیار کِیا جیسے اپنے رسولوں کو کِیا تھا۔‏ (‏مر 9:‏30-‏32؛‏ 10:‏32-‏34‏)‏ یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ جب یسوع مسیح کو گِرفتار کِیا گیا تھا تو اُن کے شاگرد اُنہیں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے لیکن وہ عورتیں جو اُن کی خدمت کِیا کرتی تھیں،‏ اُن میں سے بعض اُس وقت بھی اُن کے پاس کھڑی رہیں جب وہ سُولی پر تھے۔‏—‏متی 26:‏56؛‏ مر 15:‏40،‏ 41‏۔‏

12.‏ یسوع مسیح نے عورتوں کو کون سے کام دیے؟‏

12 یسوع مسیح نے عورتوں کو بہت اہم کام دیے۔‏ مثال کے طور پر زندہ ہونے کے بعد وہ سب سے پہلے کچھ عورتوں کو دِکھائی دیے۔‏ اُنہوں نے اِن عورتوں سے کہا کہ وہ اُن کے زندہ ہونے کی خبر جا کر رسولوں کو دیں۔‏ (‏متی 28:‏5،‏ 9،‏ 10‏)‏ جب 33ء میں عید پنتِکُست کے موقعے پر شاگردوں پر پاک روح نازل ہوئی تو غالباً وہاں پر عورتیں بھی موجود تھیں۔‏ اگر ایسا تھا تو اُن عورتوں کو بھی فرق فرق زبانیں بولنے کی صلاحیت ملی ہو گی تاکہ وہ دوسروں کو ”‏خدا کے شان‌دار کاموں کے بارے میں“‏ بتا سکیں۔‏—‏اعما 1:‏14؛‏ 2:‏2-‏4،‏ 11‏۔‏

13.‏ ‏(‏الف)‏ ہماری بہنیں یہوواہ کی خدمت میں کیا کچھ کر رہی ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم اِن بہنوں کے لیے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

13 ہماری بہنیں یہوواہ کی خدمت میں جو جو کام کرتی ہیں،‏ اُس کے لیے ہمیں اُنہیں داد دینی چاہیے۔‏ بعض بہنیں عبادت‌گاہوں اور تنظیم کی عمارتوں کی تعمیرومرمت میں حصہ لیتی ہیں جبکہ کچھ بہنیں کسی دوسری زبان والی کلیسیا میں اور کچھ بیت‌ایل میں خدمت کرتی ہیں۔‏ کچھ بہنیں آفت سے متاثرہ علاقوں میں اِمدادی کام کرتی ہیں۔‏ کئی بہنیں ہماری کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کرتی ہیں اور بہت سی بہنیں پہل‌کار اور مشنری کے طور پر خدمت کرتی ہیں۔‏ بھائیوں کی طرح بہت سی بہنیں بھی پہل‌کاروں کے لیے سکول،‏ بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول اور گلئیڈ سکول سے تربیت حاصل کرتی ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہماری بہت سی بہنیں اپنے شوہروں کا ہر طرح سے ساتھ دیتی ہیں تاکہ وہ تنظیم اور کلیسیا میں اپنی ذمےداریوں کو اچھی طرح نبھا سکیں۔‏ یہ بھائی ”‏آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“‏ ہیں لیکن اگر اِن کی بیویاں اِن کا ساتھ نہ دیں تو یہ بھائی دوسرے بہن بھائیوں کے لیے اِتنا کچھ نہ کر پائیں جتنا ابھی کر رہے ہیں۔‏ (‏اِفس 4:‏8‏)‏ ذرا سوچیں کہ آپ کن کن طریقوں سے اِن بہنوں کے لیے قدر دِکھا سکتے ہیں؟‏

14.‏ زبور 68:‏11 میں لکھی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بزرگ کیا کرتے ہیں؟‏

14 بزرگ جانتے ہیں کہ مُنادی کرنے کے معاملے میں ہماری بہنیں ‏”‏فوج کی فوج ہیں“‏ اور بہت سی بہنیں اِس کام میں بڑی مہارت رکھتی ہیں۔‏ ‏(‏زبور 68:‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس لیے بزرگ اِن بہنوں کے تجربے سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ ایبی‌گیل جن کا پہلے ذکر ہوا ہے،‏ اُنہیں اُس وقت بہت اچھا لگتا ہے جب بھائی اُن سے پوچھتے ہیں کہ وہ مُنادی کے دوران لوگوں سے بات‌چیت شروع کرنے کے لیے کون سے طریقے اپناتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏اِس سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ کی تنظیم میں میری بھی ایک جگہ ہے۔‏“‏ اِس کے علاوہ بزرگ اِس بات کو بھی سمجھتے ہیں کہ بڑی عمر کی بہنیں اُن جوان بہنوں کی مدد کر سکتی ہیں جنہیں کسی مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔‏ (‏طط 2:‏3-‏5‏)‏ یقیناً ہماری بہنیں اِس لائق ہیں کہ اُن کی تعریف کی جائے۔‏

بہنوں کے حق میں بولیں

15.‏ وہ کون سی صورتحال ہو سکتی ہیں جن میں ہماری بہنوں کو کسی کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اُن کے حق میں بولے؟‏

15 کبھی کبھار بہنوں کو کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جو اُن کے حق میں بولے،‏ خاص طور پر اُس وقت جب اُنہیں کسی مشکل صورتحال کا سامنا ہوتا ہے۔‏ (‏یسع 1:‏17‏)‏ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ ایک بیوہ یا طلاق‌یافتہ بہن کو کسی ایسے شخص کی ضرورت ہو جو اُس کے حق میں بولے اور اُن کاموں میں اُس کی مدد کرے جو اُس کا شوہر کِیا کرتا تھا۔‏ ایک عمررسیدہ بہن کو شاید اِس بات کی ضرورت ہو کہ کوئی اُس کی طرف سے ڈاکٹر سے بات کرے۔‏ یا پھر کسی ایسی پہل‌کار بہن کے بارے میں بھی سوچیں جو تنظیم میں دوسری ذمےداریاں بھی نبھاتی ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ دوسرے بہن بھائی اُس پر تنقید کریں کہ وہ دوسرے پہل‌کاروں کے مقابلے میں مُنادی میں کم حصہ لیتی ہے۔‏ ایسی صورت میں اُس بہن کو کسی ایسی بہن یا بھائی کی ضرورت ہو سکتی ہے جو اُس کے حق میں بولے۔‏ ہم اَور کن صورتحال میں اپنی بہنوں کا دِفاع کر سکتے ہیں؟‏ اِس کے لیے آئیں،‏ پھر سے یسوع مسیح کی مثال پر غور کرتے ہیں۔‏

16.‏ مرقس 14:‏3-‏9 کے مطابق یسوع نے مریم کا دِفاع کیسے کِیا؟‏

16 جب خدا کی عبادت کرنے والی عورتوں کے کسی کام کی وجہ سے لوگ غلط‌فہمی کا شکار ہو گئے تو یسوع مسیح اُن عورتوں کے حق میں بولے۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے اُس وقت مریم کا دِفاع کِیا جب مارتھا نے اُن پر تنقید کی۔‏ (‏لُو 10:‏38-‏42‏)‏ ایک اَور موقعے پر جب لوگوں نے مریم کے اچھے کام پر اِعتراض کِیا تو اُس وقت بھی یسوع مسیح نے اُن کا دِفاع کِیا۔‏ ‏(‏مرقس 14:‏3-‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ وہ جانتے تھے کہ مریم کی نیت اچھی ہے اِس لیے اُنہوں نے اُن کی تعریف کی اور کہا:‏ ”‏اِس نے میرے لیے ایک اچھا کام کِیا ہے۔‏ ‏.‏ .‏ .‏ یہ جو کچھ کر سکتی تھی،‏ اِس نے کِیا۔‏“‏ اُنہوں نے یہ پیش‌گوئی بھی کی کہ ”‏پوری دُنیا میں جہاں بھی خوش‌خبری کی مُنادی کی جائے گی“‏ وہاں مریم کے اِس اچھے کام کا ذکر بھی کِیا جائے گا جیسا کہ اِس مضمون میں کِیا جا رہا ہے۔‏ مریم کے لیے یہ کتنے اعزاز کی بات تھی کہ یسوع مسیح نے اُن کے اچھے کام کا ذکر پوری دُنیا میں ہونے والی خوش‌خبری کی مُنادی کے ساتھ کِیا۔‏ بےشک یسوع کی بات سُن کر مریم کو بڑا اِطمینان ملا ہو گا کہ جو کچھ اُنہوں نے کِیا وہ غلط نہیں تھا۔‏

17.‏ کس صورتحال میں ہمیں اپنی بہنوں کے حق میں بولنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟‏

17 کیا آپ بھی اپنی بہنوں کے حق میں بولتے ہیں؟‏ ذرا ایک صورتحال کا تصور کریں۔‏ کچھ بہن بھائی نوٹ کرتے ہیں کہ ایک بہن جس کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہے،‏ اِجلاسوں پر دیر سے آتی ہے اور اِجلاس ختم ہوتے ہی فوراً چلی جاتی ہے۔‏ وہ اِس بات پر بھی غور کرتے ہیں کہ وہ اِجلاسوں پر اپنے بچوں کو کم ہی ساتھ لاتی ہے۔‏ اِس لیے وہ اُس بہن پر اُنگلی اُٹھاتے ہیں کہ وہ اپنے شوہر سے دو ٹوک بات کیوں نہیں کرتی کہ وہ بچوں کو اُس کے ساتھ اِجلاسوں پر آنے دے۔‏ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ بہن اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہی ہے مگر نہ تو حالات اُس کے بس میں ہیں اور نہ ہی وہ بچوں کے حوالے سے کوئی بھی اہم فیصلہ اکیلے کر سکتی ہے۔‏ ایسی صورتحال میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ اگر آپ اُس بہن کو شاباش دیں گے اور دوسروں کو بھی بتائیں گے کہ وہ کتنی سخت محنت کر رہی ہے تو ہو سکتا ہے کہ دوسرے اُس پر تنقید کرنا چھوڑ دیں۔‏

18.‏ ہم اَور کن طریقوں سے اپنی بہنوں کی مدد کر سکتے ہیں؟‏

18 جب ہم عملی طریقوں سے اپنی بہنوں کی مدد کرتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اُن کی کتنی قدر کرتے ہیں۔‏ (‏1-‏یوح 3:‏18‏)‏ کیرل جن کے کندھوں پر اپنی بیمار ماں کی دیکھ‌بھال کرنے کی ذمےداری تھی،‏ کہتی ہیں:‏ ‏”‏کچھ بہن بھائی میری امی کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے میرے گھر آتے تھے تاکہ مجھے کچھ اَور کاموں کو کرنے کا وقت مل سکے۔‏ بعض بہن بھائی ہمارے لیے کھانا لے کر آتے تھے۔‏ اِس سے مجھے احساس ہوتا تھا کہ وہ مجھ سے کتنا پیار کرتے ہیں اور میری کتنی قدر کرتے ہیں۔‏“‏ جورڈن کی بھی اُن کی کلیسیا کے بہن بھائیوں نے مدد کی۔‏ ایک بھائی نے اُن کو مشورے دیے کہ وہ کیسے اپنی گاڑی کو اچھی حالت میں رکھ سکتی ہیں۔‏ اُنہوں نے بتایا:‏ ”‏مجھے یہ جان کر بڑا اچھا لگتا ہے کہ بہن بھائیوں کو اِس بات کی کتنی فکر ہے کہ گاڑی چلاتے وقت مجھے کسی طرح کا نقصان نہ ہو۔‏“‏

19.‏ بزرگ اَور کن طریقوں سے بہنوں کی مدد کر سکتے ہیں؟‏

19 بزرگ بھی بہنوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ کی نظر میں یہ بات بہت اہم ہے کہ بہنوں کے ساتھ اچھا سلوک کِیا جائے۔‏ (‏یعقو 1:‏27‏)‏ اِس لیے وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے سمجھ‌داری سے کام لیتے ہیں۔‏بعض صورتحال میں وہ قاعدے قانون پر زور نہیں دیتے بلکہ ایک بہن کے حالات کو سمجھتے ہوئے اُس کے ساتھ نرمی اور پیار سے پیش آتے ہیں۔‏ (‏متی 15:‏22-‏28‏)‏ جب بزرگ بہنوں کی مدد کرنے میں پہل کرتے ہیں تو اِس سے اُنہیں احساس ہوتا ہے کہ یہوواہ اور اُس کی تنظیم واقعی اُن سے بہت پیار کرتی ہے۔‏ ذرا ایک مثال پر غور کریں۔‏ جب کیہ کے گروپ کے نگہبان کو پتہ چلا کہ وہ کسی دوسرے گھر میں شفٹ ہو رہی ہیں تو اُس نے فوراً اُن کی مدد کرنے کا بندوبست کِیا۔‏ اِس پر بہن کیہ نے کہا:‏ ”‏اِس سے میری پریشانی کافی حد تک کم ہو گئی۔‏ اُن کی مدد اور حوصلہ‌افزائی کی وجہ سے مجھے محسوس ہوا کہ مَیں بھی کلیسیا کا حصہ ہوں اور اگر کبھی مجھ پر کوئی مشکل آئے گی تو مَیں اکیلی نہیں ہوں گی۔‏“‏

ہماری سب بہنوں کو ہماری حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہے

20-‏21.‏ ہم اپنی سب بہنوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

20 دُنیا بھر میں ہماری کلیسیاؤں میں بہت سی ایسی بہنیں ہیں جو بڑی لگن سے یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں۔‏ لہٰذا ہمیں اُن کی حوصلہ‌افزائی کرنی چاہیے۔‏ اِس کے لیے ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُن کے ساتھ وقت گزار سکتے ہیں تاکہ ہم اُنہیں اَور اچھی طرح جان سکیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم اُن سب کاموں کے لیے قدر ظاہر کر سکتے ہیں جو وہ خدا کی خدمت میں کر رہی ہیں اور ضرورت پڑنے پر ہم اُن کے حق میں بول سکتے ہیں۔‏

21 پولُس رسول نے رومیوں کی کلیسیا کے نام جو خط لکھا،‏ اُس کے آخر میں اُنہوں نے نو مسیحی عورتوں کا نام لے کر ذکر کیا۔‏ (‏روم 16:‏1،‏ 3،‏ 6،‏ 12،‏ 13،‏ 15‏)‏ یہ جان کر یقیناً اُن عورتوں کا حوصلہ بہت بڑھا ہو گا کہ پولُس نے اُنہیں سلام بھیجا ہے اور اُنہیں شاباش دی ہے۔‏ اِسی طرح آئیں،‏ ہم بھی اپنی سب بہنوں کا حوصلہ بڑھائیں۔‏ یوں ہم یہ ظاہر کریں گے کہ ہم اُنہیں کلیسیا کا ایک اہم حصہ سمجھتے ہیں اور اُن سے بہت پیار کرتے ہیں۔‏

گیت نمبر 136‏:‏ یہوواہ کی طرف سے پورا اجر

^ پیراگراف 5 آج‌کل ہماری بہت سی بہنیں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم غور کریں گے کہ ہم اپنی ہم‌ایمان بہنوں کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں اور اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔‏ اِس حوالے سے ہم یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ اُنہوں نے عورتوں کے لیے وقت نکالا،‏اُن کے لیے قدر ظاہر کی اور اُن کے حق میں بولے۔‏

^ پیراگراف 5 کچھ نام فرضی ہیں۔‏

^ پیراگراف 6 ایک کتاب میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏شاگرد اپنے اُستادوں کے قدموں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے تھے تاکہ وہ بھی ایک دن اُستاد بن سکیں۔‏ لیکن عورتیں اُستاد نہیں بن سکتی تھیں‏۔‏ .‏ .‏ .‏ لہٰذا جب مریم گھر کے کام کاج کرنے کی بجائے یسوع کے قدموں میں بیٹھ کر بڑے شوق سے اُن کی باتیں سُن رہی تھیں تو یہ بات زیادہ‌تر یہودی مردوں کو ناگوار گزری ہوگی۔‏“‏

^ پیراگراف 9 بزرگوں کو بہنوں کی مدد کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔‏ مثال کے طور پر اُنہیں کسی بہن سے ملنے کے لیے اکیلے نہیں جانا چاہیے۔‏

^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت‏:‏ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے تین بھائی مختلف طریقوں سے بہنوں کی مدد کر رہے ہیں۔‏ایک بھائی،‏ دو بہنوں کی گاڑی کا ٹائر بدل رہا ہے،‏ دوسرا بھائی ایک عمررسیدہ بیمار بہن سے ملنے گیا ہے جبکہ تیسرا بھائی اپنی بیوی کے ساتھ ایک بہن اور اُس کی بیٹی کے گھر خاندانی عبادت پر گیا ہے۔‏