مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 45

یسوع کے حکموں پر عمل کرنے میں دوسروں کی مدد کریں

یسوع کے حکموں پر عمل کرنے میں دوسروں کی مدد کریں

‏”‏جائیں،‏ سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں اور .‏ .‏ .‏ اُن کو اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا مَیں نے آپ کو حکم دیا ہے۔‏“‏‏—‏متی 28:‏19،‏ 20‏۔‏

گیت نمبر 89‏:‏ یہوواہ کی بات سنیں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ متی 28:‏18-‏20 میں یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو کون سا حکم دیا؟‏

جب خدا نے یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کِیا تو یسوع اپنے شاگردوں کو دِکھائی دیے جو گلیل میں جمع تھے۔‏ اُنہیں اپنے شاگردوں کو ایک اہم حکم دینا تھا۔‏ وہ حکم کیا تھا؟‏ اِس کا ذکر متی 28:‏18-‏20 میں ملتا ہے۔‏‏—‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏

2.‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

2 یسوع مسیح نے شاگرد بنانے کا جو حکم دیا،‏ وہ آج بھی خدا کے ہر بندے پر لاگو ہوتا ہے۔‏ اِس لیے آئیں،‏ تین سوالوں پر غور کریں جن کا تعلق اِس حکم سے ہے۔‏ پہلا یہ کہ جب ہم بائبل کورس کرنے والے لوگوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ خدا اُن سے کیا چاہتا ہے تو ہمیں اِس کے علاوہ اَور کیا کرنا چاہیے؟‏ دوسرا یہ کہ کلیسیا میں سب بہن بھائی،‏ بائبل کے طالبِ‌علموں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ مسیح کے شاگرد بنیں؟‏ تیسرا یہ کہ ہم کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ سے شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے لگیں؟‏

اُن کو سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں

3.‏ یسوع کے حکم میں کیا کچھ شامل تھا؟‏

3 بِلاشُبہ یسوع کی ہدایات کے مطابق ہمیں لوگوں کو وہ باتیں سکھانی چاہئیں جن کا اُنہوں نے حکم دیا ہے۔‏ لیکن ایسا کرتے وقت ہمیں ایک اَور اہم کام بھی کرنا چاہیے۔‏ غور کریں کہ یسوع نے اپنے شاگردوں سے یہ نہیں کہا کہ وہ لوگوں کو محض وہ باتیں سکھائیں جن کا اُنہوں نے حکم دیا ہے۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کو ’‏اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا اُنہوں نے اُنہیں حکم دیا ہے۔‏‘‏ لہٰذا ہمیں بائبل کورس کرنے والے شخص کو صرف یسوع کے حکم نہیں سکھانے چاہئیں بلکہ اِن حکموں پر عمل کرنے میں اُس کی مدد بھی کرنی چاہیے۔‏ (‏اعما 8:‏31‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ایسا کرنا اِتنا اہم کیوں ہے۔‏

4.‏ مثال کے ذریعے بتائیں کہ ہم ایک شخص کو یسوع کے حکموں پر عمل کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں۔‏

4 ہم ایک شخص کو یسوع کے حکموں پر عمل کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک اُستاد کی مثال پر غور کریں جو کسی شخص کو گاڑی چلانا سکھاتا ہے۔‏ سب سے پہلے تو وہ اُس شخص کو ٹریفک کے اصولوں کے بارے میں تعلیم دیتا ہے۔‏ لیکن وہ اُسے اِن اصولوں پر عمل کرنا کیسے سکھا سکتا ہے؟‏ اِس کے لیے وہ اُس شخص کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر اُسے گاڑی چلانے دیتا ہے اور ساتھ ساتھ کچھ مشورے دیتا ہے جن کی مدد سے وہ شخص سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کر سکتا ہے۔‏ ہم اِس مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

5.‏ ‏(‏الف)‏ یوحنا 14:‏15 اور 1-‏یوحنا 2:‏3 کے مطابق ہمیں بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی کس حوالے سے مدد کرنی چاہیے؟‏ (‏ب)‏ ہم طالبِ‌علموں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ پاک کلام کے اصولوں پر عمل کریں؟‏

5 جب ہم لوگوں کو بائبل کورس کراتے ہیں تو ہم اُنہیں سکھاتے ہیں کہ خدا اُن سے کیا چاہتا ہے۔‏ لیکن صرف یہی کافی نہیں ہے۔‏ ہمیں اپنے طالبِ‌علموں کی مدد بھی کرنی چاہیے کہ وہ روزمرہ زندگی میں سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کریں۔‏ ‏(‏یوحنا 14:‏15؛‏ 1-‏یوحنا 2:‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہم اپنی مثال سے اُن پر ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ سکول میں یا کام کی جگہ پر یا پھر تفریح کرتے وقت بائبل کے اصولوں پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ ہم اُنہیں اپنی زندگی کا کوئی ایسا واقعہ بتا سکتے ہیں جب بائبل کے کسی اصول پر عمل کرنے سے ہم نقصان اُٹھانے سے بچ گئے یا کوئی اچھا فیصلہ کر پائے۔‏ جب ہم طالبِ‌علم کے ساتھ مل کر یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں تو ہم اِس بات کا بھی ذکر کر سکتے ہیں کہ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے اُس کی رہنمائی کرے۔‏—‏یوح 16:‏13‏۔‏

6.‏ جب ہم دوسروں کو یسوع کے حکموں پر عمل کرنے کی تعلیم دیتے ہیں تو اِس میں کون سی بات سکھانا شامل ہوتا ہے؟‏

6 یسوع کے حکموں پر عمل کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم شاگرد بنانے کا کام کریں۔‏ لہٰذا ہمیں بائبل کورس کرنے والوں کے دل میں اِس حکم پر عمل کرنے کی خواہش پیدا کرنی چاہیے۔‏ بعض طالبِ‌علموں کو دوسروں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے کے خیال سے ہی ڈر لگتا ہے۔‏ اِس لیے ہمیں صبر سے کام لیتے ہوئے اُنہیں اِس طرح سے تعلیم دینی چاہیے جس سے بائبل کی سچائی کے لیے اُن کی قدر بڑھ جائے۔‏ یوں اُن کے دل پر اثر ہوگا اور اُنہیں مُنادی کا کام کرنے کی ترغیب ملے گی۔‏ ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کے دل میں مُنادی کا کام کرنے کی خواہش کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

7.‏ ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کے دل میں خوش‌خبری کی مُنادی کرنے کی خواہش کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

7 ہم اپنے طالبِ‌علم سے کچھ اِس طرح کے سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے آپ کی زندگی کیسے بہتر ہوئی ہے؟‏ آپ کے خیال میں کیا دوسروں کو بھی بادشاہت کا پیغام سننے کی ضرورت ہے؟‏ آپ اِن لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏“‏ (‏امثا 3:‏27؛‏ متی 9:‏37،‏ 38‏)‏ طالبِ‌علم کو وہ پرچے دِکھائیں جو ہمارے تعلیم دینے کے اوزاروں میں ہیں اور اُسے ایسے پرچے چُننے کو کہیں جن کے بارے میں اُسے لگتا ہے کہ اِن پر اُس کے رشتےدار،‏ دوست یا ساتھ کام کرنے والے لوگ بات کرنا پسند کریں گے۔‏ اُسے اِن پرچوں میں سے کچھ دیں۔‏ پھر اُس کے ساتھ مشق کریں کہ وہ اِنہیں دوسروں کو کیسے پیش کر سکتا ہے۔‏ ظاہری بات ہے کہ جب ہمارے ساتھ بائبل کورس کرنے والا شخص غیربپتسمہ‌یافتہ مبشر بنے گا تو ہم مُنادی کے کام میں اُس کی مدد ضرور کرنا چاہیں گے۔‏—‏واعظ 4:‏9،‏ 10؛‏ لُو 6:‏40‏۔‏

بائبل کے طالبِ‌علم کی مدد کرنے میں کلیسیا کا کردار

8.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ بائبل کورس کرنے والا شخص اپنے دل میں خدا اور پڑوسی کے لیے گہری محبت پیدا کرے؟‏ (‏بکس ”‏اپنے طالبِ‌علم کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھائیں‏“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

8 یسوع نے ہمیں ہدایت دی تھی کہ ہم لوگوں کو اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا اُنہوں نے حکم دیا۔‏ اِن باتوں میں یہوواہ اور پڑوسی سے محبت کرنے کے دو بڑے حکم بھی شامل ہیں۔‏ (‏متی 22:‏37-‏39‏)‏ مُنادی کا کام کرنے کے لیے ایک شخص کے دل میں یہوواہ اور لوگوں کے لیے محبت کا ہونا بہت ضروری ہے۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ کیونکہ ہم اِس محبت کی بِنا پر ہی مُنادی کا کام کرتے ہیں۔‏ سچ ہے کہ کچھ طالبِ‌علموں کو دوسروں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے کے خیال سے ہی ڈر لگتا ہے۔‏ لیکن ہم اُنہیں یقین دِلا سکتے ہیں کہ یہوواہ کی مدد سے وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اِس ڈر پر قابو پا لیں گے۔‏ (‏زبور 18:‏1-‏3؛‏ امثا 29:‏25‏)‏ اِس مضمون کے ساتھ دیے گئے بکس میں کچھ ایسے طریقے بتائے گئے ہیں جن سے ہم بائبل کورس کرنے والے شخص کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھا سکے۔‏ اِس کے علاوہ کلیسیا کے بہن بھائی بھی محبت ظاہر کرنے میں اُس کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

9.‏ ڈرائیونگ سیکھنے والا شخص کن طریقوں سے اہم اصول سیکھ سکتا ہے؟‏

9 آئیں،‏ ایک بار پھر سے اُس مثال پر غور کرتے ہیں جس میں ایک شخص گاڑی چلانا سیکھتا ہے۔‏ جب وہ اپنے اُستاد کے ساتھ گاڑی چلاتا ہے تو کیا وہ صرف اُس سے ہی ڈرائیونگ کے اصولوں پر عمل کرنا سیکھتا ہے؟‏ نہیں بلکہ وہ دوسروں کو گاڑی چلاتے ہوئے دیکھ کر بھی بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر شاید اُس کا اُستاد اُس کی توجہ ایک ایسے ڈرائیور پر دِلائے جو گاڑی چلاتے وقت دوسرے کو راستہ دیتا ہے۔‏ یا پھر وہ اُس کا دھیان ایک ایسے ڈرائیور پر دِلائے جو رات کے وقت اپنی گاڑی کی بڑی لائٹوں کی روشنی کم کر دیتا ہے تاکہ دوسرے ڈرائیوروں کو دِقت نہ ہو۔‏ اِن مثالوں سے وہ شخص ایسے اہم اصول سیکھ سکتا ہے جن پر وہ اُس وقت عمل کر سکتا ہے جب وہ خود گاڑی چلا رہا ہو۔‏

10.‏ کون سی چیز ایک طالبِ‌علم کی مسیح کا شاگرد بننے میں مدد کر سکتی ہے؟‏

10 اِسی طرح زندگی کی راہ پر چلنے والا طالبِ‌علم صرف اپنے اُستاد سے ہی نہیں بلکہ یہوواہ کے دوسرے بندوں کی عمدہ مثالوں سے بھی کافی کچھ سیکھ سکتا ہے۔‏ مسیح کا شاگرد بننے میں کیا چیز اُس کی بہت زیادہ مدد کر سکتی ہے؟‏ ہمارے اِجلاس۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ اِجلاسوں پر بائبل سے جو تعلیم دی جاتی ہے،‏ اُس سے اُس کا علم بڑھ سکتا ہے،‏ اُس کا ایمان مضبوط ہو سکتا ہے اور خدا کے لیے اُس کی محبت بڑھ سکتی ہے۔‏ (‏اعما 15:‏30-‏32‏)‏ اِس کے علاوہ اِجلاسوں پر اُس کا اُستاد اُسے ایسے بہن بھائیوں سے ملوا سکتا ہے جن کی صورتحال اُس کی صورتحال سے کافی ملتی جلتی تھی۔‏ بِلاشُبہ اُسے کلیسیا میں ایسے بہن بھائیوں کی مثالیں دیکھنے کو ملیں گی جو یہوواہ کے لیے محبت ظاہر کر رہے ہیں۔‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں کچھ فرضی صورتحال پر غور کریں۔‏

11.‏ بائبل کورس کرنے والے شخص کو اِجلاس پر کس طرح کے بہن بھائیوں کی مثالیں دیکھنے کو مل سکتی ہیں اور اِس کا اُس پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

11 فرض کریں کہ اِجلاس پر بائبل کورس کرنے والی عورت ایک ایسی بہن کو دیکھتی ہے جو اُس کی طرح اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہے۔‏ وہ عورت یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوتی ہے کہ وہ بہن اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ اِجلاس پر آنے کے لیے کتنی محنت کرتی ہے۔‏ یا پھر اِجلاس پر بائبل کورس کرنے والا شخص جسے سگریٹ‌نوشی کی عادت ہے،‏ ایک ایسے مبشر سے ملتا ہے جس نے اپنی اِس عادت پر قابو پا لیا۔‏ وہ مبشر اُسے بتاتا ہے کہ جب اُس نے یہوواہ کے لیے اپنی محبت کو بڑھایا تو اُسے اُس کے حکموں پر عمل کرنے کی ترغیب ملی۔‏ پھر وہ اُسے یقین یہ دِلاتا ہے کہ ”‏آپ بھی اِس عادت کو چھوڑ سکتے ہیں!‏“‏ یوں اُس طالبِ‌علم کا حوصلہ بڑھتا ہے۔‏ (‏2-‏کُر 7:‏1؛‏ فل 4:‏13‏)‏ یا پھر بائبل کورس کرنے والی ایک نوجوان لڑکی اپنی ہم‌عمر گواہ کو دیکھتی ہے جو بہت خوش نظر آتی ہے اور اُس میں یہ جاننے کی خواہش پیدا ہوتی ہے کہ وہ گواہ اِتنی خوش کیوں ہے۔‏

12.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ کلیسیا کے سب بہن بھائی بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی مسیح کا شاگرد بننے میں مدد کر سکتے ہیں؟‏

12 جب ایک طالبِ‌علم مختلف مبشروں سے ملتا ہے تو اُن کی مثالوں سے وہ یہ سیکھتا ہے کہ یسوع کے اِس حکم پر عمل کرنے کا کیا مطلب ہے کہ ہم خدا اور پڑوسی سے محبت کریں۔‏ (‏یوح 13:‏35؛‏ 1-‏تیم 4:‏12‏)‏ اِس کے علاوہ وہ اُن مبشروں کی مثال سے بھی سیکھ سکتا ہے جنہوں نے اُس جیسی صورتحال کا سامنا کِیا۔‏ اِن مبشروں کی زندگی پر غور کرنے سے اُسے یہ احساس ہو سکتا ہے کہ مسیح کا شاگرد بننے کے لیے اُسے اپنی زندگی میں جو تبدیلیاں لانی چاہئیں،‏ وہ اُس کے بس سے باہر نہیں ہیں۔‏ (‏اِست 30:‏11‏)‏ کلیسیا کے سب بہن بھائی بائبل کورس کرنے والوں کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ مسیح کے شاگرد بنیں۔‏ (‏متی 5:‏16‏)‏ آپ اپنے اِجلاس پر آنے والے طالبِ‌علموں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں؟‏

کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن بھائیوں کی مدد کریں

13-‏14.‏ یسوع مسیح اپنے رسولوں کے ساتھ کیسے پیش آئے جو وقتی طور پر بےحوصلہ ہو گئے تھے؟‏

13 ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے جو بہن بھائی کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں،‏ وہ دوبارہ سے مسیح کے حکم کے مطابق شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے لگیں۔‏ ہم اِس حوالے سے اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہم اُن کے ساتھ ویسے ہی پیش آ سکتے ہیں جیسے یسوع مسیح اپنے رسولوں کے ساتھ پیش آئے جو وقتی طور پر بےحوصلہ ہو گئے تھے۔‏

14 جب یسوع کی موت قریب آ گئی تو اُن کے سب شاگرد اُنہیں ”‏چھوڑ کر بھاگ گئے۔‏“‏ (‏مر 14:‏50؛‏ یوح 16:‏32‏)‏ یسوع مسیح اپنے اِن شاگردوں کے ساتھ کیسے پیش آئے؟‏ زندہ ہو جانے کے تھوڑی دیر بعد یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏ڈریں مت۔‏ جائیں،‏ جا کر میرے بھائیوں کو ‏.‏ .‏ .‏ بتائیں [‏کہ مَیں زندہ ہو گیا ہوں]‏۔‏“‏ (‏متی 28:‏10‏)‏ یسوع کے شاگرد تو اُنہیں چھوڑ کر بھاگ گئے لیکن یسوع نے اُنہیں رد نہیں کِیا۔‏ یسوع نے تو اُنہیں ’‏میرے بھائی‘‏ کہا۔‏ اپنے باپ یہوواہ کی طرح یسوع بھی بہت رحم‌دل تھے اور معاف کرنے کو تیار تھے۔‏—‏2-‏سلا 13:‏23‏۔‏

15.‏ ہم اُن بہن بھائیوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں جنہوں نے مُنادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیا ہے؟‏

15 یسوع کی طرح ہمیں بھی اپنے اُن ہم‌ایمانوں کی گہری فکر ہے جنہوں نے مُنادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیا ہے۔‏ وہ ہمارے بہن بھائی ہیں اور ہمیں اُن سے بہت پیار ہے۔‏ ہم اُن کی اُس محنت کو نہیں بھولے جو اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت میں کی تھی۔‏ اِن میں سے تو بعض کئی سالوں تک یہوواہ کی خدمت کرتے نہیں تھکے۔‏ (‏عبر 6:‏10‏)‏ ہم واقعی اپنے اِن بہن بھائیوں کو بہت یاد کرتے ہیں!‏ (‏لُو 15:‏4-‏7‏)‏ یسوع مسیح کی طرح ہم کن طریقوں سے اپنے اِن بہن بھائیوں کے لیے فکرمندی ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

16.‏ ہم کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن بھائیوں کے لیے فکرمندی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

16 اُنہیں پیار سے اِجلاسوں پر آنے کی دعوت دیں۔‏ ایک طریقہ جس سے یسوع نے اپنے رسولوں کا حوصلہ بڑھایا،‏ وہ یہ تھا کہ اُنہوں نے اُنہیں اپنے ساتھ ملاقات کرنے کے لیے بلایا۔‏ (‏متی 28:‏10؛‏ 1-‏کُر 15:‏6‏)‏ ہم بھی کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ اِجلاسوں پر آئیں۔‏ شاید اِس کے لیے ہمیں اُنہیں بار بار بلانا پڑے۔‏ یسوع مسیح کو یقیناً اُس وقت بڑی خوشی ہوئی ہوگی جب اُن کے بلانے پر اُن کے شاگرد اُن سے ملنے آئے۔‏—‏متی 28:‏16 اور لُوقا 15:‏6 پر غور کریں۔‏

17.‏ جب کلیسیا سے دُور ہو جانے والا کوئی بہن یا بھائی اِجلاس پر آتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

17 خوشی سے اُن کا خیرمقدم کریں۔‏ جب یسوع کے شاگرد اُن سے ملاقات کرنے آئے تو یسوع خوشی سے اُن سے ملے۔‏ اُنہوں نے اِس بات کا اِنتظار نہیں کِیا کہ شاگرد آ کر اُن سے بات کریں بلکہ اُنہوں نے خود ایسا کرنے میں پہل کی۔‏ (‏متی 28:‏18‏)‏ جب کلیسیا سے دُور ہو جانے والا کوئی بہن یا بھائی اِجلاس پر آتا ہے تو ہم کیا کریں گے؟‏ ہمیں خود اُس سے ملنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔‏ شاید شروع میں ہمیں سمجھ نہ آئے کہ ہم اُس سے کیا کہیں گے۔‏ لیکن ہم اُس کو شرمندگی کا احساس دِلائے بغیر بس یہ کہہ سکتے ہیں کہ اُسے دیکھ کر ہمیں کتنی خوشی ہوئی ہے۔‏

18.‏ ہم کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن بھائیوں کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

18 اُن کی ہمت بڑھائیں۔‏ جب یسوع نے شاگردوں کو بتایا کہ اُنہیں پوری دُنیا میں مُنادی کا کام کرنا ہے تو شاگردوں کو یقیناً یہ احساس ہوا ہوگا کہ وہ ایسا نہیں کر پائیں گے۔‏ اِس لیے یسوع نے اُن کی ہمت بڑھانے کے لیے کہا:‏ ”‏مَیں دُنیا کے آخری زمانے تک ہر وقت آپ کے ساتھ رہوں گا۔‏“‏ (‏متی 28:‏20‏)‏ کیا اِس بات سے شاگردوں کا حوصلہ بڑھا؟‏ بالکل۔‏ اِس کے تھوڑی ہی دیر بعد ’‏وہ ہیکل میں اور گھر گھر جا کر تعلیم دینے لگے اور مسیح یسوع کے بارے میں خوش‌خبری سنانے لگے۔‏‘‏ (‏اعما 5:‏42‏)‏ ہمارے اُن بہن بھائیوں کو بھی حوصلے اور ہمت کی ضرورت ہے جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ شاید وہ پھر سے مُنادی کرنے سے گھبرائیں۔‏ ہم اُنہیں یقین دِلا سکتے ہیں کہ وہ اِس کام میں اکیلے نہیں ہوں گے۔‏ اور پھر جب وہ مُنادی کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں تو ہم اُن کا پورا پورا ساتھ دے سکتے ہیں۔‏ بےشک وہ ہماری اِس مدد کی بہت قدر کریں گے۔‏ جب ہم کلیسیا سے دُور ہو جانے والے ہم‌ایمانوں کے ساتھ بہن بھائیوں کی طرح پیش آتے ہیں تو اُنہیں دوبارہ سے یہوواہ کی خدمت کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے جس سے کلیسیا کی خوشی بڑھتی ہے۔‏

ہم یسوع کے دیے ہوئے کام کو پورا کرنا چاہتے ہیں

19.‏ ہمارا عزم کیا ہے اور کیوں؟‏

19 ہمیں شاگرد بنانے کا کام کب تک کرتے رہنا ہوگا؟‏ اِس دُنیا کے آخری زمانے کے آخر تک۔‏ (‏متی 28:‏20‏؛‏ الفاظ کی وضاحت،‏ ”‏آخری زمانہ،‏ دُنیا کا‏“‏)‏ کیا ہم تب تک یسوع کے اِس حکم کو پورا کر پائیں گے؟‏ بالکل۔‏ یہی ہمارا عزم ہے۔‏ اِسی لیے ہم خوشی سے اپنا وقت،‏ توانائی اور پیسہ اُن لوگوں کو تلاش کرنے میں لگاتے ہیں جو ”‏ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل“‏ ہیں۔‏ (‏اعما 13:‏48‏)‏ یوں ہم یسوع کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں جنہوں نے کہا:‏ ”‏میرا کھانا یہ ہے کہ مَیں اُس کی مرضی پر چلوں جس نے مجھے بھیجا ہے اور اُس کا کام پورا کروں۔‏“‏ (‏یوح 4:‏34؛‏ 17:‏4‏)‏ یسوع کی طرح ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ ہم اُس کام کو مکمل کریں جو ہمیں سونپا گیا ہے۔‏ (‏یوح 20:‏21‏)‏ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی ثابت‌قدمی سے اِس کام کو انجام دیں جن میں کلیسیا سے دُور ہو جانے والے بہن بھائی بھی شامل ہیں۔‏—‏متی 24:‏13‏۔‏

20.‏ فِلپّیوں 4:‏13 کے مطابق ہم اُس کام کو پورا کیوں کر سکتے ہیں جسے کرنے کا حکم یسوع نے ہمیں دیا؟‏

20 بےشک یسوع کے دیے ہوئے حکم کو پورا کرنا اِتنا آسان نہیں ہے۔‏ لیکن ہم اِس کام میں اکیلے نہیں ہیں۔‏ یسوع مسیح نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔‏ جب ہم شاگرد بنانے کا کام کرتے ہیں تو دراصل ”‏ہم خدا کے ساتھ کام“‏ کر رہے ہوتے ہیں اور ’‏مسیح کے ساتھی‘‏ ہوتے ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 3:‏9؛‏ 2-‏کُر 2:‏17‏)‏ لہٰذا ہم اِس کام کو ضرور پورا کر سکتے ہیں!‏ یہ ہمارے لیے واقعی بڑے اعزاز اور خوشی کی بات ہے کہ ہم اِس کام کو انجام دیں اور دوسروں کی بھی مدد کریں کہ وہ اِس میں حصہ لیں۔‏‏—‏فِلپّیوں 4:‏13 کو پڑھیں۔‏

گیت نمبر 79‏:‏ اُن کو ایمان پر قائم رہنا سکھائیں

^ پیراگراف 5 یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو ہدایت دی کہ وہ لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُنہیں اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا یسوع نے اُنہیں حکم دیا تھا۔‏ اِس مضمون میں ہم غور کریں گے کہ ہم یسوع کی اِس ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏ یہ مضمون اُس مضمون پر مبنی ہے جو ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 1 جولائی 2004ء،‏ صفحہ نمبر 14-‏19 پر شائع ہوا تھا۔‏

^ پیراگراف 66 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک بہن ایک عورت کو بائبل کورس کے دوران بتا رہی ہے کہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھانے کے لیے کیا کر سکتی ہے۔‏ بعد میں وہ عورت اُن تین باتوں پر عمل کر رہی ہے جو اُس بہن نے اُسے بتائی تھیں۔‏