مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 5

‏”‏ہر مرد کا سربراہ مسیح ہے“‏

‏”‏ہر مرد کا سربراہ مسیح ہے“‏

‏”‏ہر مرد کا سربراہ مسیح ہے۔‏“‏‏—‏1-‏کُر 11:‏3‏۔‏

گیت نمبر 12‏:‏ یہوواہ حمد کا حق‌دار ہے

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ ایک آدمی جس طرح سے اپنی بیوی کے ساتھ پیش آتا ہے،‏ اُس کے پیچھے کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟‏

جب آپ لفظ ”‏سربراہی“‏ سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا خیال آتا ہے؟‏ بعض آدمی اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ اُسی طرح سے پیش آتے ہیں جس طرح سے اُنہوں نے بچپن میں اپنے والد کو پیش آتے دیکھا تھا یا جو اُن کی ثقافت میں عام ہے۔‏ ذرا یورپ میں رہنے والی ایک بہن کی بات پر غور کریں جن کا نام یانیتا ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں جس علاقے سے ہوں،‏ وہاں لوگ عورتوں کو کم‌تر خیال کرتے ہیں اور اُنہیں اپنا غلام سمجھتے ہیں۔‏“‏ امریکہ میں رہنے والے بھائی لُوک کے بیان پر بھی غور کریں جنہوں نے کہا:‏ ”‏کچھ والد اپنے بیٹوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ عورت کی رائے کوئی معنی نہیں رکھتی اِس لیے اُس کی بات کو ایک کان سے سُن کر دوسرے کان سے نکال دینا چاہیے۔‏“‏ لیکن یہوواہ ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ ایک شوہر اپنی بیوی کے ساتھ اِس طرح سے پیش آئے۔‏ (‏مرقس 7:‏13 پر غور کریں۔‏)‏ تو پھر ایک آدمی اچھا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟‏

2.‏ گھر کے سربراہوں کو کن باتوں کا پتہ ہونا چاہیے اور کیوں؟‏

2 ایک اچھا سربراہ بننے کے لیے ایک آدمی کو سب سے پہلے اِس بات کو سمجھنا چاہیے کہ یہوواہ خدا اُس سے کن باتوں کی توقع کرتا ہے۔‏ اُسے یہ بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ نے سربراہی کا بندوبست کیوں کِیا ہے اور وہ یہوواہ اور یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتا ہے۔‏ ایک آدمی کو اِن سب باتوں کا پتہ کیوں ہونا چاہیے؟‏ کیونکہ یہوواہ نے گھر کے سربراہوں کو کسی حد تک اِختیار سونپا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وہ اِسے اچھی طرح سے اِستعمال کریں۔‏—‏لُو 12:‏48‏۔‏

سربراہی میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

3.‏ پہلا کُرنتھیوں 11:‏3 میں سربراہی کے حوالے سے جو بات بتائی گئی ہے،‏ اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

3 پہلا کُرنتھیوں 11:‏3 کو پڑھیں۔‏ اِس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا نے کس طرح سے آسمان اور زمین پر اپنے خاندان کو منظم کِیا ہے۔‏ جب سربراہی کی بات آتی ہے تو اِس میں دو اہم باتیں شامل ہوتی ہیں۔‏ ایک تو اِختیار اور دوسرا جواب‌دہی۔‏ یہوواہ خدا کائنات کا سربراہ ہے اور اُس کے اِختیار کی کوئی حد نہیں۔‏ اُس کے خاندان میں شامل ہر فرد اُس کے حضور جواب‌دہ ہے پھر چاہے وہ فرشتہ ہو یا اِنسان۔‏ (‏روم 14:‏10؛‏ اِفس 3:‏14،‏ 15‏)‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو کلیسیا پر اِختیار سونپا ہے۔‏ لیکن جس طرح سے یسوع اِس اِختیار کو عمل میں لاتے ہیں،‏ اُس کے لیے وہ یہوواہ کے حضور جواب‌دہ ہیں۔‏ (‏1-‏کُر 15:‏27‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا نے ایک شوہر کو اُس کی بیوی اور بچوں پر اِختیار دیا ہے۔‏ لیکن جس طرح سے شوہر اپنے گھرانے کے ساتھ پیش آتا ہے،‏ اُس کے لیے اُسے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو جواب دینا پڑتا ہے۔‏—‏1-‏پطر 3:‏7‏۔‏

4.‏ یہوواہ اور یسوع کے پاس کس بات کا اِختیار ہے؟‏

4 کائنات کا سربراہ ہونے کے ناتے یہوواہ قانون بنانے اور اِنہیں لاگو کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ (‏یسع 33:‏22‏)‏ کلیسیا کے سربراہ کے طور پر یسوع مسیح کے پاس بھی قانون بنانے اور اِنہیں لاگو کرنے کا اِختیار ہے۔‏—‏گل 6:‏2؛‏ کُل 1:‏18-‏20‏۔‏

5.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل کے مطابق گھر کے سربراہوں کے پاس کیا اِختیار ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک گھر کے سربراہ کے اِختیار کی حد کیا ہے؟‏

5 جس طرح یہوواہ اور یسوع کے پاس اُن لوگوں کے لیے فیصلے کرنے کا اِختیار ہے جو اُن کے تحت ہیں اُسی طرح گھر کے سربراہوں کے پاس بھی اپنے گھر والوں کے لیے فیصلے کرنے کا اِختیار ہے۔‏ (‏روم 7:‏2؛‏ اِفس 6:‏4‏)‏ لیکن گھر کے سربراہوں کے پاس جو اِختیار ہے،‏ اُس کی ایک حد ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ اپنے گھر والوں کے لیے جو قوانین بناتے ہیں،‏ وہ بائبل کے اصولوں پر مبنی ہونے چاہئیں۔‏ (‏امثا 3:‏5،‏ 6‏)‏ ایک گھر کے سربراہ کا اِختیار بس اپنے گھرانے تک محدود ہوتا ہے۔‏ وہ اُن لوگوں پر اِختیار نہیں رکھتا جو اُس کے گھر کے فرد نہیں ہیں۔‏ (‏روم 14:‏4‏)‏ اِس کے علاوہ جب اُس کے بیٹے اور بیٹیاں اپنے پیروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور کہیں اَور اپنا آشیانہ بنا لیتے ہیں تو وہ اُس کی سربراہی کے تحت نہیں رہتے۔‏ البتہ وہ اُس کی عزت کرنا بھی نہیں چھوڑتے۔‏—‏متی 19:‏5‏۔‏

یہوواہ نے سربراہی کا بندوبست کیوں کِیا ہے؟‏

6.‏ یہوواہ نے سربراہی کا بندوبست کیوں کِیا ہے؟‏

6 یہوواہ نے سربراہی کا بندوبست اِس لیے کِیا ہے کیونکہ وہ اپنے خاندان سے محبت کرتا ہے۔‏ یہ بندوبست کسی تحفے سے کم نہیں ہے۔‏ اِس بندوبست کی وجہ سے یہوواہ کا خاندان منظم طریقے سے کام کرتا ہے اور اِس میں امن برقرار رہتا ہے۔‏ (‏1-‏کُر 14:‏33،‏ 40‏)‏ اگر یہ واضح نہ ہو کہ یہوواہ کے خاندان میں کس کے پاس کیا اِختیار ہے تو اِس کی خوشی برباد ہو جائے گی اور اِس میں بدنظمی پیدا ہو جائے گی۔‏ مثال کے طور پر کسی کو پتہ نہیں ہوگا کہ فلاں بات کے بارے میں حتمی فیصلہ کون کرے گا اور اِن فیصلوں کو کون عمل میں لائے گا۔‏

7.‏ اِفسیوں 5:‏25،‏ 28 کے مطابق ایک شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ کس طرح سے پیش آنا چاہیے؟‏

7 اگر یہوواہ نے سربراہی کا اِتنا اچھا بندوبست کِیا ہے تو پھر آج بہت سی عورتوں کو یہ احساس کیوں ہوتا ہے کہ اُن کے شوہروں نے اُنہیں دبا کر رکھا ہوا ہے اور وہ اُن کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں؟‏ اِس لیے کیونکہ بہت سے شوہر یہوواہ کے اُن معیاروں کو خاطر میں نہیں لاتے جو اُس نے خاندانوں کے لیے قائم کیے ہیں۔‏ اِس کی بجائے اُن کی سوچ پر اپنی ثقافت اور مقامی روایتوں کا رنگ چڑھا ہوتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ وہ شاید اِس لیے بھی اپنی بیویوں کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں کیونکہ اِس سے اُن کی انا کو تسکین ملتی ہے۔‏ مثال کے طور پر شاید ایک شوہر اپنی عزتِ‌نفس کو بڑھانے یا دوسروں کو یہ دِکھانے کے لیے اپنی بیوی پر رُعب جمائے کہ وہ اصل مرد ہے۔‏ شاید وہ سوچے کہ ”‏مَیں اپنی بیوی کو محبت کرنے پر تو مجبور نہیں کر سکتا لیکن اُس کے دل میں اپنا ڈر ضرور بٹھا سکتا ہوں۔‏ یوں وہ میری مٹھی میں رہے گی۔‏“‏ * جو شوہر اپنی بیوی کے بارے میں ایسا سوچتے ہیں اور اُس کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں،‏ وہ اپنی بیوی کو وہ عزت اور مقام نہیں دے رہے ہوتے جس کی وہ حق‌دار ہے۔‏ وہ اُن ہدایتوں پر بھی عمل نہیں کر رہے ہوتے جو یہوواہ نے شوہروں کو دی ہیں۔‏—‏اِفسیوں 5:‏25،‏ 28 کو پڑھیں۔‏

ایک آدمی اچھا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟‏

8.‏ ایک آدمی اپنے گھرانے کا اچھا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟‏

8 جب ایک آدمی اِس بات پر غور کرتا ہے کہ یہوواہ اور یسوع مسیح اپنے اِختیار کو کس طرح سے عمل میں لاتے ہیں تو وہ اپنے گھرانے کا اچھا سربراہ بن سکتا ہے۔‏ آئیں،‏ دو ایسی خوبیوں پر غور کریں جو یہوواہ اور یسوع سربراہی کرتے وقت ظاہر کرتے ہیں اور دیکھیں کہ گھر کے سربراہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ پیش آتے وقت اِن خوبیوں کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

9.‏ یہوواہ فروتنی کی خوبی کیسے ظاہر کرتا ہے؟‏

9 فروتنی۔‏ حالانکہ پوری کائنات میں یہوواہ خدا سے زیادہ دانش‌مند کوئی نہیں لیکن پھر بھی وہ اپنے بندوں کی رائے کو سنتا ہے۔‏ (‏پید 18:‏23،‏ 24،‏ 32‏)‏ وہ اپنے فرشتوں کو بھی کُھل کر اپنی تجویز پیش کرنے دیتا ہے۔‏ (‏1-‏سلا 22:‏19-‏22‏)‏ حالانکہ یہوواہ خدا ہر لحاظ سے بےعیب ہے لیکن وہ ہم سے یہ توقع نہیں کرتا کہ ہم کبھی کوئی غلطی نہ کریں۔‏ اِس کی بجائے وہ اُن عیب‌دار اِنسانوں کی مدد کرتا ہے جو اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ (‏زبور 113:‏6،‏ 7‏)‏ بائبل میں تو اُسے ”‏مددگار“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏زبور 27:‏9؛‏ عبر 13:‏6‏)‏ بادشاہ داؤد نے واقعی اِس بات کا تجربہ کِیا۔‏ اُنہوں نے یہ تسلیم کِیا کہ وہ بڑے بڑے کام اِسی لیے کر پائے کیونکہ یہوواہ اُنہیں ”‏بڑا بنانے کے لیے نیچے“‏ جھکا۔‏—‏2-‏سمو 22:‏36‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

10.‏ یسوع مسیح نے خاکساری کیسے ظاہر کی؟‏

10 ذرا یسوع مسیح کی مثال پر بھی غور کریں۔‏ حالانکہ وہ اپنے شاگردوں کے اُستاد اور مالک تھے لیکن پھر بھی اُنہوں نے اُن کے پاؤں دھوئے۔‏ یہوواہ خدا نے اِس واقعے کو اپنے کلام میں کیوں لکھوایا؟‏ بےشک اِس لیے تاکہ تمام لوگوں کے ساتھ ساتھ گھر کے سربراہ بھی ایک اہم سبق سیکھ سکیں۔‏ کون سا سبق؟‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں نے آپ کے لیے مثال قائم کی ہے۔‏ جیسا مَیں نے آپ کے ساتھ کِیا ہے،‏ آپ کو بھی ویسا ہی کرنا چاہیے۔‏“‏ (‏یوح 13:‏12-‏17‏)‏ حالانکہ یسوع مسیح کے پاس بہت اِختیار تھا لیکن اُنہوں نے دوسروں سے یہ توقع نہیں کی کہ وہ اُن کی خدمت کریں۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے دوسروں کی خدمت کی۔‏—‏متی 20:‏28‏۔‏

جب ایک گھر کا سربراہ گھر کے کام‌کاج میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے اور یہوواہ کی قُربت میں رہنے میں اُس کی مدد کرتا ہے تو وہ خاکساری اور محبت کی خوبی ظاہر کر رہا ہوتا ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11،‏ 13 کو دیکھیں۔‏)‏

11.‏ یہوواہ اور یسوع مسیح نے فروتنی کی جو مثال قائم کی ہے،‏ اُس سے گھر کے سربراہ کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

11 ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ گھر کا سربراہ مختلف طریقوں سے خاکساری ظاہر کر سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ اپنی بیوی اور بچوں سے یہ توقع نہیں کرے گا کہ وہ کبھی کوئی غلطی نہ کریں۔‏ وہ اُس وقت بھی اُن کی رائے کو دھیان سے سنے گا جب وہ اِس سے متفق نہیں ہوتا۔‏ اِس سلسلے میں ذرا امریکہ میں رہنے والی بہن مارلی کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏کبھی کبھار میری اور میرے شوہر کی رائے ایک دوسرے سے فرق ہوتی ہے۔‏ لیکن وہ ہمیشہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے میری رائے لیتے ہیں اور اِسے دھیان سے سنتے ہیں۔‏ یوں مجھے احساس ہوتا ہے کہ مَیں اُن کی نظر میں اہم ہوں اور وہ میری عزت کرتے ہیں۔‏“‏ ایک خاکسار شوہر خوشی سے اپنے گھر کے کام‌کاج کرتا ہے،‏ بھلے ہی اُس کے علاقے کے لوگ یہ سوچیں کہ یہ عورتوں کے کرنے کے کام ہیں۔‏ یہ بات ایک شوہر کے لیے اِمتحان سے کم نہیں ہو سکتی۔‏ کیوں؟‏ اِس حوالے سے ریچل نامی بہن کی بات پر غور کریں۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏اگر ایک شوہر اپنی بیوی کی برتن دھونے اور گھر کی صفائی کرنے میں مدد کرتا ہے تو اُس کے پڑوسی اور رشتےدار یہ سوچتے ہیں کہ یہ کیسا مرد ہے جو اپنی بیوی کو قابو میں نہیں رکھ سکتا۔‏“‏ اگر یہ سوچ آپ کے علاقے میں بھی عام ہے تو یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے تو اپنے شاگردوں کے پاؤں دھوئے تھے حالانکہ اِسے ایک غلام کا کام خیال کِیا جاتا تھا۔‏ ایک اچھے سربراہ کی نظر میں یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ دوسرے اُسے کیسا خیال کرتے ہیں بلکہ اُس کی نظر میں یہ بات زیادہ معنی رکھتی ہے کہ اُس کی بیوی اور بچوں کی خوشی کس بات میں ہے۔‏ ایک سربراہ میں خاکساری کی خوبی ہونے کے علاوہ اَور کون سی خوبی ہونی چاہیے؟‏

12.‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح محبت کی بِنا پر کیا کرتے ہیں؟‏

12 محبت۔‏ یہوواہ جو بھی کام کرتا ہے،‏ محبت کی بِنا پر کرتا ہے۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏7،‏ 8‏)‏ وہ اپنے کلام اور تنظیم کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم اُس کی قُربت میں رہیں۔‏ وہ ہمیں اپنی محبت کا احساس دِلاتا ہے۔‏ وہ ہماری زندگی کی ضرورتوں کو بھی پورا کرتا ہے اور ”‏ہمیں وہ سب چیزیں کثرت سے دیتا ہے جن سے ہم لطف اُٹھاتے ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تیم 6:‏17‏)‏ جب ہم سے غلطی ہو جاتی ہے تو وہ ہماری اِصلاح کرتا ہے لیکن وہ ہم سے محبت کرنا نہیں چھوڑتا۔‏ محبت کی وجہ سے یہوواہ خدا نے فدیے کا بندوبست کِیا۔‏ یسوع مسیح بھی ہم سے اِتنی محبت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے ہماری خاطر اپنی جان دے دی۔‏ (‏یوح 3:‏16؛‏ 15:‏13‏)‏ دُنیا کی کوئی بھی طاقت یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو اُن لوگوں سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتی جو اُن کے وفادار رہتے ہیں۔‏—‏یوح 13:‏1؛‏ روم 8:‏35،‏ 38،‏ 39‏۔‏

13.‏ ایک گھر کے سربراہ کے لیے کیوں ضروری ہے کہ وہ اپنے گھرانے کے لیے محبت ظاہر کرے؟‏ (‏بکس ”‏ وہ آدمی اپنی بیوی کی نظروں میں عزت کیسے کما سکتا ہے جس کی نئی نئی شادی ہوئی ہے؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

13 ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ گھر کے سربراہوں کو بھی ہر کام محبت کی بِنا پر کرنا چاہیے۔‏ یہ اِتنا ضروری کیوں ہے؟‏ یوحنا رسول نے کہا:‏ ’‏جو شخص اپنے بھائی [‏یا گھر والوں]‏ سے محبت نہیں کرتا جن کو وہ دیکھ سکتا ہے،‏ وہ خدا سے بھی محبت نہیں کرتا جس کو اُس نے نہیں دیکھا۔‏‘‏ (‏1-‏یوح 4:‏11،‏ 20‏)‏ لہٰذا جو آدمی اپنے گھرانے سے محبت کرتا ہے اور یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کرنا چاہتا ہے،‏ وہ اپنے گھرانے کو یہوواہ کی قُربت میں رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہے،‏ وہ اُنہیں اپنی محبت کا احساس دِلاتا ہے اور اُن کی ضرورتیں پوری کرتا ہے۔‏ (‏1-‏تیم 5:‏8‏)‏ وہ اپنے بچوں کی تربیت اور اِصلاح کرتا ہے۔‏ وہ ہمیشہ ایسے فیصلے کرنے کی کوشش کرتا ہے جن سے یہوواہ کی بڑائی ہو اور اُس کے گھر والوں کو فائدہ ہو۔‏ آئیں،‏ اِن سب باتوں پر ایک ایک کر کے غور کریں اور دیکھیں کہ گھر کے سربراہ یہوواہ اور یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

گھر کے سربراہوں کو کیا کرنا چاہیے؟‏

14.‏ گھر کا سربراہ اپنے گھرانے کو یہوواہ کے قریب رکھنے کے لیے کیا کر سکتا ہے؟‏

14 اُسے اپنے گھر والوں کو یہوواہ کی قُربت میں رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ اپنے باپ یہوواہ کی طرح یسوع مسیح نے بھی اپنے پیروکاروں کے ایمان کو مضبوط رکھنے کی پوری کوشش کی۔‏ (‏متی 5:‏3،‏ 6؛‏ مر 6:‏34‏)‏ اِسی طرح گھر کے سربراہ کے لیے بھی یہ بات سب سے زیادہ اہم ہونی چاہیے کہ وہ اپنے گھرانے کو یہوواہ کے قریب رکھے۔‏ (‏اِست 6:‏6-‏9‏)‏ ایسا کرنے کے لیے اُسے اِس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اور اُس کے گھر والے باقاعدگی سے خدا کے کلام کو پڑھیں،‏ اِجلاسوں پر حاضر ہوں،‏ بادشاہت کی مُنادی کریں اور یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کریں۔‏

15.‏ ایک گھر کا سربراہ اپنے گھرانے کو اپنی محبت کا احساس کیسے دِلا سکتا ہے؟‏

15 اُسے اُنہیں اپنی محبت کا احساس دِلانا چاہیے۔‏ یہوواہ نے کُھل کر یسوع مسیح کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کِیا۔‏ (‏متی 3:‏17‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی باتوں اور کاموں سے اپنے پیروکاروں پر ظاہر کِیا کہ وہ اُن سے محبت کرتے ہیں۔‏ اُن کے پیروکار بھی اُنہیں یہ بتانے سے نہیں ہچکچاتے تھے کہ وہ اُن سے محبت کرتے ہیں۔‏ (‏یوح 15:‏9،‏ 12،‏ 13؛‏ 21:‏16‏)‏ ایک گھر کا سربراہ اپنی بیوی اور بچوں کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتا ہے؟‏ وہ اپنے کاموں سے جیسے کہ اُن کے ساتھ مل کر بائبل کا مطالعہ کرنے سے اُن کے لیے محبت ظاہر کر سکتا ہے۔‏ مگر اُسے صرف اپنے کاموں سے ہی نہیں بلکہ اپنی باتوں سے بھی اُن پر یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ وہ اُن سے محبت کرتا ہے اور وہ اُس کے لیے بہت خاص ہیں۔‏ جب بھی مناسب ہو،‏ اُسے دوسروں کے سامنے اُن کی تعریف کرنی چاہیے۔‏—‏امثا 31:‏28،‏ 29‏۔‏

اگر ایک گھر کا سربراہ یہوواہ خدا کو خوش کرنا چاہتا ہے تو اُسے اپنے گھرانے کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔‏)‏

16.‏ گھر کے سربراہوں کو اَور کیا کرنا چاہیے لیکن اُنہیں کس بات کا خیال رکھنا چاہیے؟‏

16 اُسے اُن کی ضرورتیں پوری کرنی چاہئیں۔‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کی ضرورتوں کا پورا پورا خیال رکھا،‏ اُس وقت بھی جب اُس نے اُنہیں اُن کی نافرمانی کی وجہ سے سزا دی۔‏ (‏اِست 2:‏7؛‏ 29:‏5‏)‏ یہوواہ آج ہماری ضرورتوں کو بھی پورا کرتا ہے۔‏(‏متی 6:‏31-‏33؛‏ 7:‏11‏)‏ اپنے باپ کی طرح یسوع مسیح نے بھی اپنے پیروکاروں کی ضرورتوں کا خیال رکھا۔‏ اُنہوں نے اُنہیں کھانا کھلایا۔‏ (‏متی 14:‏17-‏20‏)‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے بہت سے بیماروں کو بھی ٹھیک کِیا۔‏ (‏متی 4:‏24‏)‏ اگر ایک گھر کا سربراہ یہوواہ خدا کو خوش کرنا چاہتا ہے تو اُسے اپنے گھر والوں کی ضرورتوں کو پورا کرنا چاہیے۔‏ لیکن اُسے اِس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اُن کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی ملازمت میں اِتنا مگن نہ ہو جائے کہ اُس کے پاس اُنہیں یہوواہ کی قُربت میں رکھنے اور اُنہیں اپنی محبت کا احساس دِلانے کا وقت ہی نہ بچے۔‏

17.‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے دوسروں کی تربیت اور اِصلاح کرنے کے حوالے سے کیا مثال قائم کی ہے؟‏

17 اُسے اُن کی تربیت اور اِصلاح کرنی چاہیے۔‏ یہوواہ ہماری اِس طرح سے تربیت اور اِصلاح کرتا ہے جس سے ہمارا بھلا ہو۔‏ (‏عبر 12:‏7-‏9‏)‏ یسوع مسیح بھی بڑی محبت سے اُن لوگوں کی تربیت کرتے ہیں جو اُن کے اِختیار کے تحت ہیں۔‏ (‏یوح 15:‏14،‏ 15‏)‏ وہ اُنہیں صاف لفظوں میں نصیحت کرتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرتے وقت وہ محبت کے دامن کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔‏ (‏متی 20:‏24-‏28‏)‏ وہ یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہم عیب‌دار ہیں اور ہم سے اکثر غلطیاں ہوں گی۔‏—‏متی 26:‏41‏۔‏

18.‏ ایک اچھا سربراہ کس بات کو یاد رکھتا ہے؟‏

18 جو گھر کے سربراہ یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہیں،‏ وہ اِس بات کو یاد رکھتے ہیں کہ اُن کی بیوی اور بچے عیب‌دار ہیں۔‏ اِس لیے جب اُن میں سے کسی سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو وہ اُن پر ’‏بھڑکتے نہیں ہیں۔‏‘‏ (‏کُل 3:‏19‏)‏ اِس کی بجائے وہ گلتیوں 6:‏1 میں پائے جانے والے اصول پر عمل کرتے ہیں اور ’‏نرمی سے اُن کی اِصلاح کرنے کی کوشش‘‏ کرتے ہیں۔‏ وہ یہ یاد رکھتے ہیں کہ وہ خود بھی عیب‌دار ہیں۔‏ ایک گھر کا سربراہ یسوع مسیح کی طرح اِس بات کو سمجھتا ہے کہ دوسروں کو سکھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ خود ایک اچھی مثال قائم کرے۔‏—‏1-‏پطر 2:‏21‏۔‏

19-‏20.‏ جب گھر کے سربراہ کو کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو وہ یہوواہ اور یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتا ہے؟‏

19 اُسے اپنے گھرانے کی بھلائی کے لیے فیصلے کرنے چاہئیں۔‏ یہوواہ خدا ایسے فیصلے کرتا ہے جن سے دوسروں کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب اُس نے جان‌داروں کو بنانے کا فیصلہ کِیا تو اُس نے ایسا اپنے فائدے کے لیے نہیں کِیا بلکہ اِس لیے کِیا تاکہ دوسرے بھی زندگی کی نعمت سے لطف اُٹھا سکیں۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے ہمارے فائدے کے لیے خوشی سے اپنے بیٹے کو قربان کر دیا۔‏ کسی نے بھی اُسے ہمارے گُناہوں کا کفارہ دینے کے لیے مجبور نہیں کِیا۔‏ یسوع مسیح نے بھی ایسے فیصلے کیے جن سے دوسروں کو فائدہ ہوا۔‏ (‏روم 15:‏3‏)‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے اپنے آرام کو قربان کر دیا۔‏—‏مر 6:‏31-‏34‏۔‏

20 ایک اچھا سربراہ ہمیشہ ایسے فیصلے کرنے کی کوشش کرتا ہے جن سے اُس کے گھر والوں کو فائدہ ہو۔‏ وہ یہ جانتا ہے کہ ایسا کرنا آسان نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی اِس ذمےداری کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔‏ وہ جذبات میں آ کر نہیں بلکہ حالات کو مدِنظر رکھ کر فیصلے کرتا ہے۔‏ وہ اچھے فیصلے کرنے کے لیے یہوواہ سے مدد مانگتا ہے۔‏ * (‏امثا 2:‏6،‏ 7‏)‏ یوں وہ اپنے فائدے کی بجائے دوسروں کے فائدے کا سوچتا ہے۔‏—‏فل 2:‏4‏۔‏

21.‏ اگلے مضمون میں کن سوالوں پر بات کی جائے گی؟‏

21 یہوواہ خدا نے گھر کے سربراہوں کو بھاری ذمےداری سونپی ہے اور جس طرح سے ایک سربراہ اپنی اِس ذمےداری کو نبھاتا ہے،‏ اُس کے لیے وہ یہوواہ کے حضور جواب‌دہ ہے۔‏ اگر ایک شوہر سربراہی کے سلسلے میں یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کرتا ہے تو وہ ایک اچھا سربراہ بن سکتا ہے۔‏ اور جب اُس کی بیوی خاندان میں اپنا کردار ادا کرتی ہے تو اُن کی شادی‌شُدہ زندگی خوشیوں سے بھر جاتی ہے۔‏ لیکن ایک بیوی کو اپنے شوہر کی سربراہی کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ اور اِس حوالے سے اُسے کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟‏ اِن سوالوں پر اگلے مضمون میں بات کی جائے گی۔‏

گیت نمبر 16‏:‏ خدا کے مسح‌شُدہ بادشاہ کی ستائش ہو!‏

^ پیراگراف 5 جب ایک آدمی کی شادی ہوتی ہے تو ایک نئے خاندان کی شروعات ہوتی ہے اور اِس خاندان کا سربراہ وہ آدمی ہوتا ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ سربراہی میں کیا کچھ شامل ہے،‏ یہوواہ نے اِس کا بندوبست کیوں کِیا ہے اور ایک شوہر یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال سے کیا سیکھ سکتا ہے۔‏ اِس سے اگلے مضمون میں ہم غور کریں گے کہ شوہر اور بیوی یسوع مسیح اور اُن لوگوں کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں جن کا بائبل میں ذکر ہوا ہے۔‏ مضامین کے اِس سلسلے کے سب سے آخری مضمون میں ہم یہ سیکھیں گے کہ بھائیوں کو کلیسیا میں اپنے اِختیار کو کیسے اِستعمال کرنا چاہیے۔‏

^ پیراگراف 7 کبھی کبھار فلموں،‏ ڈراموں اور کتابوں میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ بیوی کے ساتھ بُری طرح سے پیش آنا،‏ یہاں تک کہ اُسے مارنا پیٹنا کوئی غلط بات نہیں ہے۔‏ یہ ایک اَور وجہ ہے کہ بیویوں کے ساتھ بُرا سلوک اِتنا عام ہے۔‏

^ پیراگراف 20 اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے کہ آپ اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں،‏ ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 1 اپریل 2011ء کے صفحہ نمبر 15-‏19 پر دیے گئے مضمون ”‏ایسے فیصلے کریں جن سے خدا کی بڑائی ہو‏“‏ کو دیکھیں۔‏