مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 10

مل کر طالبِ‌علموں کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کریں

مل کر طالبِ‌علموں کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کریں

‏”‏جب ہر عضو صحیح طور پر کام کرتا ہے تو جسم کی نشوونما ہوتی ہے۔‏“‏‏—‏اِفس 4:‏16‏۔‏

گیت نمبر 85‏:‏ ‏”‏ایک دوسرے کو قبول کریں“‏

مضمون پر ایک نظر *

1-‏2.‏ کون کون بائبل کورس کرنے والے شخص کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کر سکتا ہے؟‏

ملک فیجی میں رہنے والی ایک بہن جن کا نام ایمی ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے وہ باتیں بہت اچھی لگتی تھیں جو مَیں بائبل کورس کے دوران سیکھ رہی تھی۔‏ مجھے پکا یقین ہو گیا کہ یہی سچائی ہے۔‏ لیکن مجھے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے اور بپتسمہ لینے کی ترغیب تبھی ملی جب مَیں نے بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنا شروع کِیا۔‏“‏ بہن ایمی کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ جب کلیسیا بائبل کورس کرنے والے کسی شخص کی مدد کرتی ہے تو اُس شخص کو بپتسمہ پانے کے لائق بننے کی زیادہ ترغیب ملتی ہے۔‏

2 ہر مبشر طالبِ‌علموں کو کلیسیا کا حصہ بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔‏ (‏اِفس 4:‏16‏)‏ جزیرہ وانواٹو میں رہنے والی بہن لیلانی نے کہا:‏ ”‏کہتے ہیں کہ ایک بچے کی پرورش میں پورے گاؤں کا ہاتھ ہوتا ہے۔‏ میرے خیال سے تو یہ بات شاگرد بنانے پر بھی پوری اُترتی ہے۔‏ ایک شخص کو مسیح کا شاگرد بنانے میں عام طور پر پوری کلیسیا کا ہاتھ ہوتا ہے۔‏“‏ جس طرح ایک بچے کو ذمےدار شخص بنانے میں اُس کے والدین،‏ اُن کے دوستوں،‏ رشتےداروں اور ٹیچروں کا ہاتھ ہوتا ہے اور وہ سبھی بچے کا حوصلہ بڑھاتے اور اُسے زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں اِسی طرح کلیسیا کے تمام مبشر طالبِ‌علموں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے،‏ اُنہیں عمدہ مشورے دے سکتے اور اُن کے لیے اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔‏ یوں وہ اُن کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کرتے ہیں۔‏—‏امثا 15:‏22‏۔‏

3.‏ آپ نے بہن اینا،‏ بھائی ڈورن اور بہن لیلانی کی باتوں سے کیا سیکھا ہے؟‏

3 ایک مبشر کو اُس وقت کیوں خوش ہونا چاہیے جب بہن بھائی اُس کے طالبِ‌علم کی مدد کرتے ہیں؟‏ ذرا مالڈووا میں رہنے والی بہن اینا کی بات پر غور کریں جو کہتی ہیں:‏ ”‏طالبِ‌علم کو بپتسمہ پانے کے لائق بننے کے لیے مختلف طرح سے مدد کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ صرف ایک مبشر نہیں کر سکتا ہے۔‏“‏ مالڈووا میں رہنے والے ڈورن نامی خصوصی پہل‌کار کہتے ہیں:‏ ”‏اکثر بہن بھائی میرے طالبِ‌علم سے کوئی ایسی بات کہہ دیتے ہیں جو اُس کے دل کو چُھو لیتی ہے۔‏ ایسی بات کا تو مَیں نے بھی نہیں سوچا ہوتا۔‏“‏ جب دوسرے بہن بھائی ایک مبشر کے طالبِ‌علم کی مدد کرتے ہیں تو اِس کا ایک اَور فائدہ بھی ہوتا ہے۔‏ اِس حوالے سے بہن لیلانی نے کہا:‏ ”‏جب ایک طالبِ‌علم بہن بھائیوں کی محبت اور خلوص کو محسوس کرتا ہے تو اُسے پتہ چل جاتا ہے کہ ہم یہوواہ کے بندے ہیں۔‏“‏—‏یوح 13:‏35‏۔‏

4.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

4 شاید آپ سوچیں:‏ ”‏مَیں تو فلاں شخص کو بائبل کورس نہیں کروا رہا تو پھر مَیں کن طریقوں سے اُس کی مدد کر سکتا ہوں؟‏“‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ جب ایک مبشر ہمیں اپنے ساتھ بائبل کورس کروانے کے لیے لے جاتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں اور اُس کے طالبِ‌علم کی اُس وقت مدد کیسے کر سکتے ہیں جب وہ اِجلاسوں پر آنے لگتا ہے۔‏ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ بزرگ طالبِ‌علموں کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کیسے کر سکتے ہیں۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

جب کوئی آپ کو بائبل کورس کرانے کے لیے اپنے ساتھ لے جاتا ہے تو پہلے سے اُس باب کی تیاری کریں جس پر بات کی جائے گی۔‏ (‏پیراگراف نمبر 5-‏7 کو دیکھیں۔‏)‏

5.‏ جب ایک مبشر آپ کو اپنے ساتھ بائبل کورس کرانے کے لیے لے جاتا ہے تو آپ کا کیا کردار ہوتا ہے؟‏

5 ایک طالبِ‌علم کو بائبل کی سچائیاں سمجھانے کی ذمےداری خاص طور پر اُسے کورس کرانے والے مبشر کی ہوتی ہے۔‏ لہٰذا جب وہ مبشر آپ کو اپنے ساتھ بائبل کورس کرانے کے لیے لے جاتا ہے تو خود کو اُس کا مددگار خیال کریں۔‏ (‏واعظ 4:‏9،‏ 10‏)‏ آپ اُس کا ساتھ کیسے دے سکتے ہیں؟‏

6.‏ آپ امثال 20:‏18 میں پائے جانے والے اصول پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

6 تیاری کریں۔‏ پہلے تو مبشر سے اُس کے طالبِ‌علم کے بارے میں تھوڑا بہت جانیں۔‏ ‏(‏امثال 20:‏18 کو پڑھیں۔‏)‏ آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏وہ کیا کرتا ہے اور کن عقیدوں کو مانتا ہے؟‏ آپ اُس کے ساتھ کس باب یا سبق کا مطالعہ کر رہے ہیں؟‏ مطالعہ کراتے وقت آپ نے کن باتوں پر توجہ دِلانے کے بارے میں سوچا ہے؟‏ مَیں مطالعے کے دوران آپ کی مدد کیسے کر سکتا ہوں؟‏ کون سی باتیں یا کام طالبِ‌علم کو بُرے لگ سکتے ہیں؟‏ کن باتوں سے طالبِ‌علم کو آگے بڑھنے کا حوصلہ مل سکتا ہے؟‏“‏ بِلاشُبہ مبشر اپنے طالبِ‌علم کی کوئی بھی ذاتی بات آپ کو نہیں بتائے گا۔‏ لیکن وہ آپ کو اُس کے بارے میں جو کچھ بھی بتاتا ہے،‏ وہ کافی فائدہ‌مند ثابت ہو سکتا ہے۔‏ جوئے نامی مشنری کسی بہن یا بھائی کو بائبل کورس پر لے جانے سے پہلے سے ہی اُسے اپنے طالبِ‌علم کے بارے میں تھوڑا بہت بتا دیتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب ایک بہن یا بھائی کو میرے طالبِ‌علم کی شخصیت یا پس‌منظر کا پتہ ہوتا ہے تو اُس کے دل میں اُس کے لیے احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ بہتر طور پر اُس کی مدد کرنے کے قابل ہوتا ہے۔‏“‏

7.‏ آپ کو پہلے سے مواد کی تیاری کیوں کرنی چاہیے؟‏

7 جب کوئی آپ کو بائبل کورس کرانے کے لیے اپنے ساتھ لے جاتا ہے تو اچھا ہوگا کہ آپ پہلے سے اُس باب کی تیاری کریں جس پر بات کی جائے گی۔‏ (‏عز 7:‏10‏)‏ بھائی ڈورن جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے،‏ کہتے ہیں:‏”‏مجھے اُس وقت بہت اچھا لگتا ہے جب ایک بہن یا بھائی نے مواد کی پہلے سے تیاری کی ہوتی ہے۔‏ یوں وہ مطالعے کے دوران ایسی باتوں کا ذکر کر سکتا ہے جو میرے طالبِ‌علم کے لیے فائدہ‌مند ہوتی ہیں۔‏“‏ پہلے سے مواد کی تیاری کرنے کا ایک اَور فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اِس کا طالبِ‌علم پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے۔‏ یہ دیکھ کر کہ آپ دونوں نے اچھی تیاری کی ہے،‏ اُسے بھی ایسا کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏ اگر آپ کو مواد کی تیاری کرنے کا موقع نہیں ملتا تو بھی سبق کے اہم نکات پر غور کرنے کے لیے کچھ وقت نکالیں۔‏

8.‏ آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ جب آپ بائبل کورس کے دوران دُعا کرتے ہیں تو اِس کا طالبِ‌علم پر گہرا اثر پڑے؟‏

8 دُعا بائبل کورس کا ایک اہم حصہ ہے۔‏ لہٰذا پہلے سے سوچیں کہ اگر آپ کو دُعا کرنے کو کہا جاتا ہے تو آپ کن کن باتوں کا ذکر کریں گے۔‏ یوں آپ کی دُعا کا طالبِ‌علم پر گہرا اثر پڑے گا۔‏ (‏زبور 141:‏2‏)‏ جاپان میں رہنے والی بہن حنائی کو آج بھی اُس بہن کی دُعائیں یاد ہیں جو بائبل کورس کرانے والی بہن کے ساتھ آتی تھی۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏صاف نظر آتا تھا کہ اُس بہن کی یہوواہ سے دوستی کتنی مضبوط تھی۔‏ مَیں بھی اُس کی طرح بننا چاہتی تھی۔‏ جب وہ دُعا میں میرا نام لے کر میرا ذکر کرتی تھی تو مجھے اُس کی محبت کا احساس ہوتا تھا۔‏“‏

9.‏ یعقوب 1:‏19 کے مطابق آپ بائبل کے مطالعے کے دوران اچھے مدد گار کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟‏

9 مطالعے کے دوران مبشر کا ساتھ دیں۔‏ ذرا نائیجیریا میں رہنے والی ایک خصوصی پہل‌کار کی بات پر غور کریں۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏ایک اچھا ساتھی مطالعے کے دوران ہونے والی بات‌چیت کو دھیان سے سنتا ہے۔‏ وہ بیچ بیچ میں تھوڑا بہت بولتا تو ہے لیکن یہ بھی یاد رکھتا ہے کہ مطالعہ کرانے کی ذمےداری اُس کی نہیں ہے۔‏“‏ آپ کو کب اور کیسے بات کرنی چاہیے؟‏ (‏امثا 25:‏11‏)‏ جب مبشر اور اُس کا طالبِ‌علم بات‌چیت کرتے ہیں تو اِسے دھیان سے سنیں۔‏ ‏(‏یعقوب 1:‏19 کو پڑھیں۔‏)‏ تبھی آپ مناسب وقت پر کوئی ایسی بات کہہ پائیں گے جس سے طالبِ‌علم کو فائدہ ہو۔‏ بِلاشُبہ آپ کو دیکھ‌بھال کر بولنا چاہیے۔‏ مثال کے طور پر آپ کو خود ہی زیادہ نہیں بولتے جانا چاہیے اور جب وہ مبشر کوئی بات سمجھا رہا ہو تو اُس کی بات کو بیچ میں نہیں کاٹنا چاہیے۔‏ اِس کے علاوہ آپ کو کسی فرق موضوع پر بات شروع نہیں کر دینی چاہیے۔‏ اِس کی بجائے آپ کوئی چھوٹی سی بات کہنے،‏ مثال دینے یا سوال پوچھنے سے اُس نکتے کو سمجھا سکتے ہیں جس پر بات کی جا رہی ہے۔‏ کبھی کبھار شاید آپ کو لگے کہ آپ مطالعے کے دوران زیادہ مدد نہیں کر پا رہے۔‏ لیکن اگر آپ طالبِ‌علم کو کسی بات پر داد دیتے ہیں یا اُس کے لیے فکرمندی ظاہر کرتے ہیں تو اِس سے ہی طالبِ‌علم کی روحانی طور پر آگے بڑھنے میں مدد ہو سکتی ہے۔‏

10.‏ جب آپ ایک طالبِ‌علم کو اپنی زندگی کا کوئی تجربہ بتاتے ہیں تو اِس سے اُسے کیسے فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

10 اپنی زندگی کا کوئی تجربہ بتائیں۔‏ آپ مختصراً طالبِ‌علم کو یہ بتا سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ کے گواہ کیسے بنے،‏ آپ نے کسی مسئلے پر کیسے قابو پایا اور آپ نے اپنی زندگی میں یہوواہ کی مدد کو کیسے محسوس کِیا۔‏ (‏زبور 78:‏4،‏ 7‏)‏ اِس سے طالبِ‌علم کو کافی حوصلہ مل سکتا ہے،‏ اُس کا ایمان مضبوط ہو سکتا ہے اور بپتسمہ پانے کے لائق بننے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏ وہ یہ بھی سیکھ سکتا ہے کہ وہ اپنے کسی مسئلے سے کیسے نمٹ سکتا ہے۔‏ (‏1-‏پطر 5:‏9‏)‏ ذرا برازیل میں رہنے والے گیبرئیل نامی پہل‌کار کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ جب وہ بائبل کورس کر رہے تھے تو اُنہیں کس بات سے بہت فائدہ ہوا۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب بہن بھائی مجھے اپنے تجربے سناتے تھے تو مجھے احساس ہوتا تھا کہ یہوواہ واقعی یہ دیکھتا ہے کہ ہم کن مشکلوں سے گزر رہے ہیں۔‏ مَیں نے سوچا کہ اگر یہ بہن بھائی مشکلوں سے نمٹ سکتے ہیں تو مَیں بھی ایسا کر سکتا ہوں۔‏“‏

جب طالبِ‌علم اِجلاسوں پر آنے لگتا ہے

ہم سب طالبِ‌علم کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی اِجلاسوں پر آتا رہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔‏)‏

11-‏12.‏ جب ایک طالبِ‌علم اِجلاس پر آتا ہے تو ہمیں اُس سے خوشی سے کیوں ملنا چاہیے؟‏

11 بپتسمہ پانے کے لائق بننے کے لیے ایک طالبِ‌علم کا باقاعدگی سے اِجلاسوں پر آنا بہت ضروری ہے۔‏ (‏عبر 10:‏24،‏ 25‏)‏ عموماً بائبل کورس کرانے والا مبشر اپنے طالبِ‌علم کو اِجلاس پر آنے کی دعوت دیتا ہے۔‏ لیکن جب طالبِ‌علم اِجلاس پر آتا ہے تو ہم سب اُس کی یہ حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی اِجلاسوں پر آتا رہے۔‏ ہم کن طریقوں سے ایسا کر سکتے ہیں؟‏

12 طالبِ‌علم سے گرم‌جوشی سے ملیں۔‏ ‏(‏روم 15:‏7‏)‏ اگر ہم طالبِ‌علم کو یہ احساس دِلائیں گے کہ ہم اُس کے آنے پر کتنا خوش ہیں تو اُس کا آئندہ بھی اِجلاسوں پر آنے کو دل کرے گا۔‏ ہمیں طالبِ‌علم سے خوشی سے ملنا چاہیے اور اُسے دوسروں سے بھی ملوانا چاہیے۔‏ جب طالبِ‌علم اِجلاس پر آتا ہے تو یہ نہ سوچ لیں کہ اُسے بائبل کورس کرانے والا مبشر اُس کا خیال رکھ لے گا۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُس مبشر کو آنے میں دیر ہو جائے یا وہ کلیسیا میں کوئی ذمےداری نبھانے میں مصروف ہو۔‏ جب طالبِ‌علم آپ سے بات کرتا ہے تو اِسے دھیان سے سنیں اور اُس کی ذات میں دلچسپی لیں۔‏ آپ کی محبت کا طالبِ‌علم پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏ اِس حوالے سے بھائی دمیتری کی بات پر غور کریں جنہیں بپتسمہ لیے کچھ ہی سال ہوئے ہیں اور جو کلیسیا میں ایک خادم ہیں۔‏ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب وہ پہلی بار اِجلاس پر گئے تھے،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں بڑا گھبرایا ہوا کنگڈم ہال کے باہر کھڑا تھا۔‏ ایک بھائی بڑے خلوص سے مجھ سے ملا اور مجھے اندر لے گیا۔‏ بعد میں اَور بھی بہن بھائی مجھ سے ملنے آئے۔‏ مَیں بہت حیران ہوا۔‏ اُن کی محبت نے میرے دل کو اِس قدر چُھو لیا کہ مَیں یہ سوچنے لگا کہ کاش ہر دن اِجلاس ہو۔‏ مَیں نے ایسی محبت کا تجربہ پہلے کہیں اَور نہیں کِیا تھا۔‏“‏

13.‏ آپ کی اچھی مثال کا ایک طالبِ‌علم پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

13 اچھی مثال قائم کریں۔‏ اِس سے طالبِ‌علم کو اِس بات کا یقین ہو سکتا ہے کہ اُس نے سچائی کو پا لیا ہے۔‏ (‏متی 5:‏16‏)‏ مالڈووا میں رہنے والے ویتالی نامی پہل‌کار کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے دیکھا کہ کلیسیا میں بہن بھائی کیسی زندگی گزارتے ہیں،‏ کیسی سوچ کے مالک ہیں اور دوسروں سے کیسے پیش آتے ہیں۔‏ یوں مجھے پورا یقین ہو گیا کہ یہوواہ کے گواہ ہی وہ لوگ ہیں جو خدا کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔‏“‏

14.‏ آپ کی مثال سے ایک طالبِ‌علم کو بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد کیسے مل سکتی ہے؟‏

14 بپتسمہ پانے کے لائق بننے کے لیے ایک طالبِ‌علم کو سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جو کہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ لیکن جب طالبِ‌علم یہ دیکھتا ہے کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے آپ کو کتنا فائدہ ہوا ہے تو اُسے بھی ایسا کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ (‏1-‏کُر 11:‏1‏)‏ بہن حنائی جن کا پہلے بھی ذکر ہوا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏جو کچھ مَیں سیکھ رہی تھی،‏ کلیسیا کے بہن بھائی اُس کی چلتی پھرتی مثالیں تھے۔‏ اُن سے مَیں نے دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کرنا،‏ اُنہیں معاف کرنا اور محبت ظاہر کرنا سیکھا۔‏ وہ کبھی ایک دوسرے کی بُرائیاں نہیں کرتے تھے۔‏ مَیں بھی اُن کی طرح بننا چاہتی تھی۔‏“‏

15.‏ جب ایک طالبِ‌علم اِجلاسوں پر آنے لگتا ہے تو امثال 27:‏17 کے مطابق ہمیں اُس سے دوستی کیوں کرنی چاہیے؟‏

15 طالبِ‌علم سے دوستی کریں۔‏ اُس وقت بھی طالبِ‌علم کی ذات میں دلچسپی لینا نہ چھوڑیں جب وہ باقاعدگی سے اِجلاسوں پر آنے لگتا ہے۔‏ (‏فل 2:‏4‏)‏ اُسے اَور اچھی طرح سے جاننے کی کوشش کریں۔‏ اُسے بتائیں کہ آپ کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا رہا ہے۔‏ اُس سے اُس کے بائبل کورس،‏ گھر والوں اور کام‌کاج کے بارے میں بات کریں۔‏ بات‌چیت کرتے وقت خیال رکھیں کہ آپ اُس سے ایسی باتیں نہ پوچھیں جس سے اُسے شرمندگی محسوس ہو۔‏ اگر آپ طالبِ‌علم کو جاننے کی کوشش کریں گے تو آپ دونوں میں دوستی ہو جائے گی۔‏ یوں اُسے بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد ملے گی۔‏ ‏(‏امثال 27:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ بہن حنائی نے بتایا کہ جب وہ اِجلاسوں پر جانے لگیں تو کیا ہوا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب میری بہن بھائیوں سے دوستی ہو گئی تو مَیں ہر اگلے اِجلاس کا شدت سے اِنتظار کرنے لگی۔‏ مَیں تو اُس وقت بھی اِجلاسوں پر جاتی جب مَیں بہت تھکی ہوتی تھی۔‏ مجھے اپنے نئے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بہت اچھا لگتا تھا۔‏ یوں مَیں اُن لوگوں کے ساتھ دوستی ختم کر پائی جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے تھے۔‏ مَیں یہوواہ اور بہن بھائیوں کے اَور قریب ہو جانا چاہتی تھی اِس لیے مَیں نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کِیا۔‏“‏

16.‏ آپ اَور کیا کر سکتے ہیں جس سے طالبِ‌علم کو یہ احساس ہو کہ وہ کلیسیا کا حصہ ہے؟‏

16 جب ایک طالبِ‌علم اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے لگتا ہے تو اُسے احساس دِلائیں کہ وہ کلیسیا کا حصہ ہے۔‏ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اُس کی مہمان‌نوازی کریں۔‏ (‏عبر 13:‏2‏)‏ ذرا ڈینس نامی بھائی کی بات پر غور کریں جو مالڈووا میں رہتے ہیں۔‏ اُس وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جب وہ بائبل کورس کِیا کرتے تھے،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏بہن بھائیوں نے مجھے اور میری بیوی کو کئی بار اپنے گھر پر بلایا۔‏ وہ ہمیں بتاتے تھے کہ اُنہوں نے اپنی زندگی میں کن کن طریقوں سے یہوواہ کی مدد کو محسوس کِیا ہے۔‏ اِس سے ہمیں بہت حوصلہ ملتا تھا۔‏ بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ہمیں پکا یقین ہو گیا کہ ہم واقعی یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کرنے سے ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏“‏ جب ایک طالبِ‌علم مبشر بن جاتا ہے تو کیوں نہ اُس کے ساتھ مُنادی کریں؟‏ ڈی‌ایگو نامی مبشر جو کہ برازیل میں رہتے ہیں،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏بہت سے بہن بھائیوں نے مجھے اپنے ساتھ مُنادی کرنے کو کہا۔‏ اِس طرح مَیں اُنہیں اَور اچھی طرح سے جان پایا۔‏ مَیں نے اُن سے بہت کچھ سیکھا اور مَیں خود کو یہوواہ اور یسوع کے اَور قریب محسوس کرنے لگا۔‏“‏

بزرگ کیسے مدد کر سکتے ہیں؟‏

بزرگو!‏ آپ کی محبت اور فکرمندی سے ایک طالبِ‌علم کو بپتسمے کی طرف قدم بڑھانے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔‏)‏

17.‏ بزرگ بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

17 طالبِ‌علموں کے لیے وقت نکالیں۔‏ بزرگو!‏ جب آپ طالبِ‌علموں کے لیے محبت اور فکرمندی ظاہر کرتے ہیں تو اُنہیں بپتسمے کی طرف قدم بڑھانے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏ کیا آپ باقاعدگی سے اِجلاسوں پر طالبِ‌علموں سے بات‌چیت کرتے ہیں؟‏ جب آپ اُن کے نام یاد رکھتے ہیں،‏ خاص طور پر اُس وقت جب وہ اِجلاس کے دوران جواب دیتے ہیں تو اُنہیں یہ محسوس ہوگا کہ آپ کو اُن میں دلچسپی ہے۔‏ اگر ایک مبشر کسی کو بائبل کورس کروا رہا ہے تو کیا آپ کبھی کبھی وقت نکال کر اُس کے ساتھ بائبل کورس کرانے جا سکتے ہیں؟‏ شاید آپ کو اندازہ بھی نہ ہو کہ اِس کا طالبِ‌علم پر کتنا گہرا اثر ہو سکتا ہے۔‏ نائیجیریا میں پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے والی بہن جیکی کہتی ہیں:‏ ”‏بہت سے طالبِ‌علموں کو اُس وقت بڑی حیرت ہوتی ہے جب اُنہیں یہ پتہ چلتا ہے کہ جو بھائی میرے ساتھ اُنہیں بائبل کورس کرانے آیا ہے،‏ وہ کلیسیا میں ایک بزرگ ہے۔‏ میرے ایک طالبِ‌علم نے کہا:‏ ”‏میرا پاسٹر تو کبھی میرے دروازے تک نہ آئے۔‏ وہ صرف امیر لوگوں کے گھر جاتا ہے اور وہ بھی اُس صورت میں اگر وہ اُسے پیسے دیں۔‏“‏“‏ اب وہ طالبِ‌علم اِجلاسوں پر آتا ہے۔‏

18.‏ بزرگ اپنی اُس ذمےداری کو کیسے پورا کر سکتے ہیں جس کا ذکر اعمال 20:‏28 میں کِیا گیا ہے؟‏

18 بائبل کورس کرانے والے مبشروں کی تربیت اور حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ بزرگو!‏ یہ آپ کی ذمےداری ہے کہ آپ مبشروں کی مدد کریں کہ وہ تعلیم دینے کے کام میں اپنی مہارتوں کو نکھاریں۔‏ ‏(‏اعمال 20:‏28 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر کوئی بہن یا بھائی آپ کی موجودگی میں اپنے طالبِ‌علم کو بائبل کورس کرانے سے شرماتا ہے تو کیوں نہ خود بائبل کورس کرانے کی پیشکش کریں؟‏ بہن جیکی جن کا پچھلے پیراگراف میں ذکر ہوا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏بزرگ باقاعدگی سے مجھ سے میرے طالبِ‌علموں کا حال پوچھتے ہیں۔‏ جب مجھے بائبل کورس کرانے کے حوالے سے مسئلوں کا سامنا ہوتا ہے تو وہ مجھے بڑے اچھے مشورے دیتے ہیں۔‏“‏ بزرگو!‏ آپ بائبل کورس کرانے والے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں تاکہ وہ تعلیم دینے کے کام میں لگے رہیں۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏11‏)‏ بہن جیکی یہ بھی بتاتی ہیں:‏ ”‏مجھے اُس وقت بہت اچھا لگتا ہے جب بزرگ میری حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں اور مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ وہ میری محنت کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏ اُن کی اِن باتوں سے مجھے بہت تازگی ملتی ہے،‏ بالکل جیسے گرمی کے دن ٹھنڈے پانی کو پینے سے تازگی ملتی ہے۔‏ جب وہ مجھے میرے کاموں کے لیے داد دیتے ہیں تو میرا اِعتماد بڑھتا ہے اور مجھے لوگوں کو بائبل کورس کرانے سے اَور زیادہ خوشی ملتی ہے۔‏“‏—‏امثا 25:‏25‏۔‏

19.‏ ہم سب کس بات سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟‏

19 اگر ہم فی‌الحال کسی کو بائبل کورس نہیں کروا رہے تو بھی ہم اُن لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جو بائبل کورس کر رہے ہیں۔‏ ہم نے سیکھا کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔‏ جب کوئی مبشر ہمیں اپنے ساتھ بائبل کورس کرانے کے لیے لے جاتا ہے تو ہم اچھی تیاری کر سکتے ہیں۔‏ ہم مناسب وقت دیکھ کر کوئی بات کہہ سکتے ہیں۔‏ لیکن ساتھ ہی یہ خیال بھی رکھ سکتے ہیں کہ مبشر کی جگہ ہم اُس کے طالبِ‌علم کو بائبل کورس کرانا نہ شروع ہو جائیں۔‏ جب طالبِ‌علم اِجلاسوں پر آنے لگتا ہے تو ہم اُس سے دوستی کر سکتے ہیں اور اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔‏ بزرگ طالبِ‌علموں کے لیے وقت نکالنے سے اُن کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں اور بائبل کورس کرانے والے بہن بھائیوں کی تربیت کر سکتے اور اُن کی محنت کے لیے اُنہیں داد دے سکتے ہیں۔‏ واقعی ہمیں اُس وقت بہت خوشی ملتی ہے جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ سے محبت کریں اور اُس کی خدمت کریں پھر چاہے یہ مدد چھوٹی ہی کیوں نہ ہو۔‏

گیت نمبر 79‏:‏ اُن کو ایمان پر قائم رہنا سکھائیں

^ پیراگراف 5 ہم میں سے ہر کوئی فی‌الحال بائبل کورس نہیں کروا رہا۔‏ لیکن ہم سب اُن لوگوں کی بپتسمہ پانے کے لائق بننے میں مدد ضرور کر سکتے ہیں جو بائبل کورس کر رہے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔‏