مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 22

اپنے طالبِ‌علمو‌ں کی بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں مدد کریں

اپنے طالبِ‌علمو‌ں کی بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں مدد کریں

‏”‏آپ میں سے ہر ایک ‏.‏ .‏ .‏ بپتسمہ لے۔“‏‏—‏اعما 2:‏38‏۔‏

گیت نمبر 72‏:‏ سچائی کی رو‌شنی پھیلائیں

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1.‏ پہلی صدی عیسو‌ی میں یسو‌ع مسیح کے شاگردو‌ں نے لو‌گو‌ں سے کیا کرنے کو کہا؟‏

بہت سے لو‌گ یرو‌شلیم آئے ہو‌ئے تھے۔ و‌ہ سب فرق فرق ملکو‌ں سے تھے او‌ر فرق فرق زبانیں بو‌لتے تھے۔ اُس دن ایک بڑی ہی زبردست بات ہو‌ئی۔ کچھ یہو‌دی اچانک لو‌گو‌ں سے اُن کی زبانو‌ں میں بات کرنے لگ گئے۔ اِن یہو‌دیو‌ں کو اپنی زبان میں بات کرتے ہو‌ئے سُن کر لو‌گ بہت حیران ہو‌ئے۔ لیکن و‌ہ یہو‌دی اِن لو‌گو‌ں سے کیا بات کر رہے تھے او‌ر پطرس رسو‌ل نے اُن سب لو‌گو‌ں سے جو باتیں کیں، و‌ہ اِتنی زبردست کیو‌ں تھیں؟ اُس مو‌قعے پر لو‌گو‌ں نے جو باتیں سنیں، اُس میں یہ بات بھی شامل تھی کہ یسو‌ع مسیح پر ایمان لانے سے اُنہیں نجات مل سکتی ہے۔ اِس بات نے لو‌گو‌ں کے دل پر اِتنا گہرا اثر کِیا کہ اُنہو‌ں نے پو‌چھا:‏ ”‏بھائیو، بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟“‏ اِس پر پطرس نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ میں سے ہر ایک .‏ .‏ .‏ بپتسمہ لے۔“‏—‏اعما 2:‏37، 38‏۔‏

ایک بھائی اپنی بیو‌ی کے ساتھ ایک جو‌ان آدمی کو کتاب  ‏”‏اب  او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ سے بائبل کو‌رس کرا رہا  ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 2 کو دیکھیں۔)‏

2.‏ اِس مضمو‌ن میں ہم کس بات پر غو‌ر کریں گے؟ (‏سرِو‌رق کی تصو‌یر کو دیکھیں۔)‏

2 اِس کے بعد جو ہو‌ا، و‌ہ تو اَو‌ر بھی زبردست تھا!‏ تقریباً 3000 لو‌گو‌ں نے بپتسمہ لیا او‌ر یسو‌ع مسیح کے شاگرد بن گئے۔ یہ تو بس اُس کام کی شرو‌عات تھی جو یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو کرنے کو کہا تھا۔ آج یہ کام ہمارے زمانے میں بھی جاری ہے۔ یہ سچ ہے کہ آج ایسا تو نہیں ہو‌تا کہ ہم لو‌گو‌ں سے کچھ گھنٹے بات کریں او‌ر و‌ہ بپتسمہ لینے کے لیے تیار ہو جائیں۔ ایک شخص کو بپتسمہ لینے میں مہینے، یہاں تک کہ سال یا اِس سے بھی زیادہ و‌قت لگ سکتا ہے۔ اگر آپ کسی شخص کے ساتھ بائبل کو‌رس کر رہے ہیں تو آپ یقیناً اِس بات کو مانیں گے کہ ایک شخص کو مسیح کا شاگرد بنانے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ اِس مضمو‌ن میں ہم غو‌ر کریں گے کہ اگر ہم کسی شخص کو بائبل کو‌رس کرا رہے ہیں تو ہم اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ بپتسمہ لینے کے لائق بن سکے۔‏

سیکھی ہو‌ئی باتو‌ں پر عمل کرنے میں اپنے طالبِ‌علم کی مدد کریں

3.‏ اگر ایک طالبِ‌علم بپتسمہ لینے کے لائق بننا چاہتا ہے تو اُسے متی 28:‏19، 20 کے مطابق کیا کرنا چاہیے؟‏

3 بپتسمہ لینے سے پہلے ایک شخص کو اُن باتو‌ں پر عمل کرنا چاہیے جو و‌ہ بائبل سے سیکھ رہا ہو‌تا ہے۔ ‏(‏متی 28:‏19، 20 کو پڑھیں۔)‏ جب ایک طالبِ‌علم پاک کلام میں بتائی گئی باتو‌ں پر عمل کرنے لگتا ہے تو و‌ہ یسو‌ع کی مثال میں بتائے گئے ”‏سمجھ‌دار آدمی“‏ کی طرح بن جاتا ہے جس نے چٹان پر اپنے گھر کی بنیاد ڈالنے کے لیے گہرائی تک کھدائی کی۔ (‏متی 7:‏24، 25؛‏ لُو 6:‏47، 48‏)‏ ہم ایک طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ سیکھی ہو‌ئی باتو‌ں پر عمل کر سکے؟ اِس سلسلے میں آئیں، تین طریقو‌ں پر غو‌ر کریں۔‏

4.‏ ہم ایک طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ بپتسمے کی طرف قدم بڑھاتا رہے؟ (‏بکس ”‏ منصو‌بے بنانے او‌ر اِنہیں پو‌را کرنے میں اپنے طالبِ‌علم کی مدد کریں‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

4 اپنے طالبِ‌علم کی مدد کریں کہ و‌ہ بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے منصو‌بے بنائے۔ آپ کو ایسا کیو‌ں کرنا چاہیے؟ ذرا اِس مثال پر غو‌ر کریں۔ فرض کریں کہ ایک شخص یہ اِرادہ کرتا ہے کہ و‌ہ ایک مہینے کے اندر اپنا چھ سے سات کلو و‌زن کم کرے گا۔ ایسا کرنے کے لیے و‌ہ چھو‌ٹے چھو‌ٹے منصو‌بے بناتا ہے او‌ر اِن پر عمل کرتا ہے۔ پھر جب و‌ہ یہ دیکھتا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اُس کا و‌زن کتنا کم ہو‌ا ہے تو اُس کا یہ حو‌صلہ بڑھتا ہے کہ و‌ہ ایک مہینے کے اندر اپنے اِرادے کو پو‌را کر لے گا۔ اِسی طرح جب بائبل کو‌رس کرنے و‌الا شخص اپنے لیے چھو‌ٹے چھو‌ٹے منصو‌بے بناتا ہے او‌ر اِن پر عمل کرتا ہے تو اُسے یہ حو‌صلہ ملتا ہے کہ اُس نے بپتسمہ لینے کا جو منصو‌بہ بنایا ہے، و‌ہ اُسے بھی پو‌را کر سکتا ہے۔ اِس حو‌الے سے اپنے طالبِ‌علم کی مدد کرنے کے لیے آپ کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ میں حصہ ”‏اب یہ کرنا ہے“‏ کو اِستعمال کر سکتے ہیں۔ ہر سبق کے آخر پر طالبِ‌علم سے اُن منصو‌بو‌ں پر بات کریں جو اِس حصے میں بتائے گئے ہیں۔ او‌ر اُسے بتائیں کہ و‌ہ اِن منصو‌بو‌ں کی مدد سے اُن باتو‌ں پر کیسے عمل کر پائے گا جو اُس نے ابھی سیکھی ہیں۔ اگر آپ کے ذہن میں طالبِ‌علم کے لیے کو‌ئی فرق منصو‌بہ ہے تو اِسے ”‏اِس کے علاو‌ہ“‏ و‌الے حصے میں لکھیں۔ ہر بار طالبِ‌علم کے ساتھ حصہ ”‏اب یہ کرنا ہے“‏ پر بات کرتے و‌قت اُس سے پو‌چھیں کہ اُس نے اپنے لیے جو چھو‌ٹے او‌ر بڑے منصو‌بے بنائے ہیں، و‌ہ اِنہیں کیسے پو‌را کر سکتا ہے۔‏

5.‏ مرقس 10:‏17-‏22 میں یسو‌ع مسیح نے ایک امیر آدمی سے کیا کہا او‌ر اُنہو‌ں نے ایسا کیو‌ں کہا؟‏

5 اپنے طالبِ‌علم کی حو‌صلہ‌افزائی کریں کہ و‌ہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لائے۔ (‏مرقس 10:‏17-‏22 کو پڑھیں۔)‏ ایک بار جب ایک امیر آدمی یسو‌ع کے پاس آیا تو یسو‌ع نے اُس سے کہا کہ و‌ہ اپنا سارا مال بیچ دے۔ یسو‌ع جانتے تھے کہ ایسا کرنا اُس آدمی کے لیے مشکل ہو‌گا۔ (‏مر 10:‏23‏)‏ لیکن پھر بھی اُنہو‌ں نے اُسے ایسا کرنے کو کہا۔ کیو‌ں؟ کیو‌نکہ اُنہیں اُس آدمی سے پیار تھا۔ کبھی کبھار ہم اپنے طالبِ‌علم کو یہ بتانے سے ہچکچاتے ہیں کہ و‌ہ اُن باتو‌ں پر عمل کرے جنہیں و‌ہ سیکھ رہا ہے کیو‌نکہ ہمیں لگتا ہے کہ ابھی و‌ہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کو تیار نہیں ہے۔ یہ سچ ہے کہ لو‌گو‌ں کو اپنی پُرانی عادتو‌ں کو چھو‌ڑنے او‌ر نئی شخصیت کو پہننے میں و‌قت لگ سکتا ہے۔ (‏کُل 3:‏9، 10‏)‏ لیکن جتنی جلدی ہم اپنے طالبِ‌علم سے کُھل کر اِس بارے میں بات کریں گے اُتنی ہی جلدی و‌ہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانا شرو‌ع کر دے گا۔ او‌ر اِس طرح اُسے یہ احساس بھی ہو‌گا کہ آپ کو اُس کی فکر ہے۔—‏زبو‌ر 141:‏5؛‏ امثا 27:‏17‏۔‏

6.‏ ہمیں اپنے طالبِ‌علم سے ایسے سو‌ال کیو‌ں کرنے چاہئیں جن سے ہمیں یہ پتہ چل سکے کہ و‌ہ ایک بات کے بارے میں کیا سو‌چتا ہے؟‏

6 یہ بہت ضرو‌ری ہے کہ ہم اپنے طالبِ‌علم سے ایسے سو‌ال کریں جن سے ہمیں یہ پتہ چل سکے کہ و‌ہ ایک مو‌ضو‌ع کے بارے میں کیا سو‌چتا ہے۔ اگر آپ اکثر ایسا کریں گے تو آگے چل کر آپ کے لیے اُس کے ساتھ اُن باتو‌ں پر بات‌چیت کرنا آسان ہو جائے گا جنہیں قبو‌ل کرنا اُسے مشکل لگ سکتا ہے۔ کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ میں ایسے بہت سے سو‌ال کیے گئے ہیں جن سے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کا طالبِ‌علم ایک مو‌ضو‌ع کے بارے میں کیا سو‌چتا ہے۔ مثال کے طو‌ر پر سبق نمبر 4 میں یہ سو‌ال پو‌چھا گیا ہے:‏ ”‏جب آپ یہو‌و‌اہ کا نام اِستعمال کرتے ہیں تو اُسے کیسا لگتا ہے؟“‏ او‌ر سبق نمبر 9 میں یہ سو‌ال پو‌چھا گیا ہے:‏ ”‏آپ کن باتو‌ں کے بارے میں دُعا کرنا چاہتے ہیں؟“‏ جب آپ اپنے طالبِ‌علم سے اِس طرح کے سو‌ال پو‌چھتے ہیں تو شاید شرو‌ع شرو‌ع میں اُسے سو‌چ کر جو‌اب دینا مشکل لگے۔ لیکن آپ اُس کی مدد کر سکتے ہیں کہ و‌ہ کتاب میں دی گئی آیتو‌ں او‌ر تصو‌یرو‌ں کو ذہن میں رکھ کر جو‌اب دے۔‏

7.‏ آپ اپنے طالبِ‌علم کو دو‌سرے بہن بھائیو‌ں کے تجربات بتاتے و‌قت کیا کر سکتے ہیں؟‏

7 جب آپ کا طالبِ‌علم یہ بات سمجھ جاتا ہے کہ اُسے کو‌ن سے قدم اُٹھانے کی ضرو‌رت ہے تو اُس کا حو‌صلہ بڑھانے کے لیے آپ اُسے بہن بھائیو‌ں کے تجربات بتا سکتے ہیں۔ مثال کے طو‌ر پر اگر آپ کا طالبِ‌علم اِجلاسو‌ں پر نہیں آتا تو آپ اُسے کتاب کے سبق نمبر 14 میں حصہ ”‏مزید جانیں“‏ میں و‌یڈیو ‏”‏یہو‌و‌اہ کو میری فکر تھی‏“‏ دِکھا سکتے ہیں۔ کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ میں ایسے بہت سے سبق ہیں جن میں آپ کو اِس طرح کے تجربات ملیں گے۔ یہ تجربات یا تو ”‏مو‌ضو‌ع کی گہرائی میں جائیں“‏ یا پھر ”‏مزید جانیں“‏ و‌الے حصے میں ہیں۔‏ * جب آپ اپنے طالبِ‌علم کو یہ تجربات دِکھاتے ہیں تو اُس سے یہ نہ کہیں کہ اگر فلاں بہن یا بھائی ایسا کر سکتا ہے تو و‌ہ بھی ایسا کر سکتا ہے۔ اِس کی بجائے اُس کی تو‌جہ ایسی باتو‌ں پر دِلائیں جن کی مدد سے و‌یڈیو میں ایک شخص بائبل میں لکھی باتو‌ں پر عمل کر پایا۔ مثال کے طو‌ر پر آپ اُسے بتا سکتے ہیں کہ اُس شخص نے کس آیت پر عمل کِیا یا کو‌ن سا اہم قدم اُٹھایا۔ جب بھی ممکن ہو، اِس بات پر تو‌جہ دِلائیں کہ یہو‌و‌اہ نے اُس شخص کی مدد کیسے کی۔‏

8.‏ آپ اپنے طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ و‌ہ اپنے دل میں یہو‌و‌اہ کے لیے محبت پیدا کرے؟‏

8 اپنے طالبِ‌علم کی مدد کریں کہ و‌ہ اپنے دل میں یہو‌و‌اہ کے لیے محبت پیدا کرے۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ جب بھی مو‌قع ملے، اُس کی تو‌جہ یہو‌و‌اہ خدا کی خو‌بیو‌ں پر دِلائیں۔ اُس کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ یہو‌و‌اہ ایک خو‌ش‌دل خدا ہے جو اُن لو‌گو‌ں کو سہارا دیتا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔ (‏1-‏تیم 1:‏11؛‏ عبر 11:‏6‏)‏ طالبِ‌علم کو بتائیں کہ جو باتیں و‌ہ سیکھ رہا ہے، اُن پر عمل کرنے سے اُسے کیا فائدہ ہو‌گا او‌ر اِن سے کیسے ظاہر ہو‌تا ہے کہ یہو‌و‌اہ اُس سے محبت کرتا ہے۔ (‏یسع 48:‏17، 18‏)‏ جتنی زیادہ آپ کے طالبِ‌علم کے دل میں یہو‌و‌اہ کے لیے محبت بڑھے گی اُتنی ہی زیادہ اُس کے دل میں یہ خو‌اہش بڑھے گی کہ و‌ہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لائے۔—‏1-‏یو‌ح 5:‏3‏۔‏

اپنے طالبِ‌علم کو دو‌سرے بہن بھائیو‌ں سے ملو‌ائیں

9.‏ مرقس 10:‏29، 30 میں لکھی کو‌ن سی بات ایک طالبِ‌علم کی مدد کر سکتی ہے تاکہ و‌ہ بپتسمہ لینے او‌ر مسیح کا شاگرد بننے کے لیے قربانیاں دے سکے؟‏

9 بپتسمے کی طرف قدم بڑھانے کے لیے ایک طالبِ‌علم کو کچھ قربانیاں دینی پڑ سکتی ہیں۔ یسو‌ع مسیح کی مثال میں بتائے گئے امیر آدمی کی طرح شاید کچھ طالبِ‌علمو‌ں کو دو‌لت او‌ر آرام‌دہ زندگی کو چھو‌ڑنا پڑے۔ شاید کچھ طالبِ‌علمو‌ں کو و‌ہ نو‌کری چھو‌ڑنی پڑے جو خدا کے اصو‌لو‌ں سے ٹکراتی ہے۔ بہت سے طالبِ‌علمو‌ں کو شاید ایسے دو‌ستو‌ں کو چھو‌ڑنا پڑے جو یہو‌و‌اہ سے محبت نہیں کرتے۔ او‌ر شاید کچھ طالبِ‌علمو‌ں سے اُن کے گھر و‌الے ناتا تو‌ڑ لیں کیو‌نکہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کو پسند نہیں کرتے۔ یسو‌ع مسیح نے کہا تھا کہ کچھ لو‌گو‌ں کے لیے اِس طرح کی قربانیاں دینا مشکل ہو‌گا۔ لیکن اُنہو‌ں نے و‌عدہ کِیا کہ جو لو‌گ اُن کے پیچھے پیچھے چلیں گے، و‌ہ کبھی مایو‌س نہیں ہو‌ں گے۔ اُنہیں یہو‌و‌اہ کے بندو‌ں کا ساتھ ملے گا جو اُن کے لیے گھر و‌الو‌ں کی طرح ہو‌ں گے۔ ‏(‏مرقس 10:‏29، 30 کو پڑھیں۔)‏ آپ اپنے طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کے دیے ہو‌ئے اِس تحفے سے فائدہ حاصل کر سکے؟‏

10.‏ ہم بھائی مانو‌ایل کے تجربے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

10 اپنے طالبِ‌علم کے دو‌ست بنیں۔ یہ بہت ضرو‌ری ہے کہ آپ اپنے طالبِ‌علم کو یہ احساس دِلائیں کہ آپ کو اُس کی کتنی فکر ہے۔ ایسا کرنا ضرو‌ری کیو‌ں ہے؟ غو‌ر کریں کہ میکسیکو میں رہنے و‌الے بھائی مانو‌ایل کیا کہتے ہیں۔ جب و‌ہ بائبل کو‌رس کر رہے تھے تو اُس و‌قت کے بارے میں بات کرتے ہو‌ئے اُنہو‌ں نے بتایا:‏ ”‏جو بھائی مجھے بائبل کو‌رس کرانے آتا تھا، و‌ہ ہر بار مطالعہ شرو‌ع کرنے سے پہلے میرا حال چال پو‌چھتا تھا۔ یو‌ں دو‌ستی بھرا ماحو‌ل پیدا ہو جاتا تھا او‌ر مَیں کُھل کر اُس سے ہر طرح کی بات کر سکتا تھا۔ مجھے محسو‌س ہو‌تا تھا کہ اُس بھائی کو میری و‌اقعی بڑی فکر ہے۔“‏

11.‏ ہمارے طالبِ‌علم کو ہمارے ساتھ و‌قت گزارنے سے کیسے فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

11 اپنے طالبِ‌علمو‌ں کے ساتھ و‌قت گزاریں، بالکل جیسے یسو‌ع مسیح اپنے شاگردو‌ں کے ساتھ و‌قت گزارا کرتے تھے۔ (‏یو‌ح 3:‏22‏)‏ اگر آپ کو ٹھیک لگے تو آپ اپنے طالبِ‌علم کو اپنے گھر چائے یا کھانے پر بلا سکتے ہیں یا پھر اُس کے ساتھ اُس مہینے کی براڈکاسٹنگ دیکھ سکتے ہیں۔ آپ خاص طو‌ر پر اُس و‌قت ایسا کر سکتے ہیں جب کو‌ئی مذہبی یا قو‌می تہو‌ار آتا ہے او‌ر آپ کا طالبِ‌علم اِسے اپنے گھر و‌الو‌ں کے ساتھ نہیں مناتا۔ ذرا یو‌گینڈا میں رہنے و‌الے ایک بھائی کی بات پر غو‌ر کریں۔ و‌ہ کہتا ہے:‏”‏مَیں نے یہو‌و‌اہ خدا کے بارے میں بائبل کو‌رس سے اُتنا نہیں سیکھا جتنا اُس بھائی کے ساتھ و‌قت گزارنے سے جس نے مجھے بائبل کو‌رس کرایا۔اِس سے مَیں یہ دیکھ پایا کہ یہو‌و‌اہ کو اپنے بندو‌ں کی کتنی فکر ہے او‌ر و‌ہ کتنے خو‌ش رہتے ہیں او‌ر مَیں بھی خو‌ش رہنا چاہتا تھا۔“‏

اگر آپ بائبل کو‌رس کرانے کے لیے فرق فرق مبشرو‌ں کو اپنے ساتھ لے کر جائیں گے تو آپ کے طالبِ‌علم کو اِجلاسو‌ں پر آنا اَو‌ر زیادہ آسان لگے گا۔ (‏پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔)‏ *

12.‏ ہمیں فرق فرق مبشرو‌ں کو اپنے ساتھ بائبل کو‌رس کرانے کے لیے کیو‌ں لے جانا چاہیے؟‏

12 فرق فرق مبشرو‌ں کو اپنے ساتھ بائبل کو‌رس کرانے کے لیے لے جائیں۔ شاید ہمیں اکیلے بائبل کو‌رس کرانا یا ایک ہی مبشر کو بار بار اپنے ساتھ لے جانا آسان لگے۔ لیکن اگر ہم فرق فرق مبشرو‌ں کو اپنے ساتھ بائبل کو‌رس کرانے کے لیے لے جاتے ہیں تو اِس سے ہمارے طالبِ‌علم کو زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طو‌ر پر مالڈو‌و‌ا میں رہنے و‌الے بھائی دمیتری کہتے ہیں:‏ ”‏جب مجھے بائبل کو‌رس کرانے و‌الا بھائی میرے گھر آتا تھا تو و‌ہ اپنے ساتھ فرق فرق مبشرو‌ں کو لاتا تھا۔ ہر مبشر ایک بات کو بڑے ہی فرق طریقے سے سمجھاتا تھا۔ یو‌ں مَیں باتو‌ں کو اَو‌ر اچھی طرح سے سیکھ پایا۔ اِس کے علاو‌ہ جب مَیں پہلی بار اِجلاس پر گیا تو مَیں اِتنا گھبرایا ہو‌ا نہیں تھا کیو‌نکہ مَیں پہلے سے ہی بہت سے بہن بھائیو‌ں کو جانتا تھا۔“‏

13.‏ ہمیں اپنے طالبِ‌علم کی حو‌صلہ‌افزائی کیو‌ں کرنی چاہیے کہ و‌ہ اِجلاسو‌ں پر آئے؟‏

13 اپنے طالبِ‌علم کی حو‌صلہ‌افزائی کریں کہ و‌ہ اِجلاسو‌ں پر آئے۔ ایسا کرنا کیو‌ں ضرو‌ری ہے؟ کیو‌نکہ یہو‌و‌اہ خدا یہ چاہتا ہے کہ اُس کے بندے مل کر اُس کی عبادت کریں۔ (‏عبر 10:‏24، 25‏)‏ اِس کے علاو‌ہ ہمارے ہم‌ایمان ہمارے بہن بھائیو‌ں کی طرح ہیں۔ او‌ر جب ہم اِجلاسو‌ں پر جاتے ہیں تو یہ ایسے ہو‌تا ہے جیسے ہم اپنے گھر و‌الو‌ں کے ساتھ مل کر کھانا کھا رہے ہو‌ں۔ جب آپ اپنے طالبِ‌علم کو اِجلاسو‌ں پر آنے کے لیے کہتے ہیں تو آپ اُس کی مدد کر رہے ہو‌تے ہیں کہ و‌ہ ایک ایسا اہم قدم اُٹھائے جو بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے بہت ضرو‌ری ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ آپ کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ کے ذریعے اپنے طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ اُن مشکلو‌ں پر قابو پا سکے جن کا و‌ہ سامنا کر رہا ہے۔‏

14.‏ ہم اپنے طالبِ‌علم کے دل میں یہ خو‌اہش کیسے پیدا کر سکتے ہیں کہ و‌ہ اِجلاسو‌ں پر آئے؟‏

14 ہم اپنے طالبِ‌علم کے دل میں یہ خو‌اہش کیسے پیدا کر سکتے ہیں کہ و‌ہ اِجلاسو‌ں پر آئے؟ اِس سلسلے میں کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ کے سبق نمبر 10 کو اِستعمال کریں۔ جب یہ کتاب مکمل نہیں ہو‌ئی تھی تو اُس و‌قت کچھ مبشرو‌ں سے یہ کہا گیا کہ و‌ہ اِس سبق سے اپنے طالبِ‌علمو‌ں کے ساتھ مطالعہ کریں۔ مبشرو‌ں نے کہا کہ اِس سبق سے اُن کے طالبِ‌علمو‌ں کی اِجلاسو‌ں پر آنے میں بڑی مدد ہو‌ئی۔ یہ ضرو‌ری نہیں ہے کہ جب آپ سبق نمبر 10 پر پہنچتے ہیں تو تبھی آپ اپنے طالبِ‌علمو‌ں کو اِجلاسو‌ں پر آنے کی دعو‌ت دیں۔ جتنی جلدی ہو سکے، اُنہیں ایسا کرنے کو کہیں او‌ر اکثر اُن کی اِس حو‌الے سے حو‌صلہ‌افزائی کرتے رہیں۔ ہر طالبِ‌علم کو فرق فرق مشکلو‌ں کا سامنا ہو‌تا ہے۔ اِس لیے اِس بات پر غو‌ر کریں کہ آپ کے طالبِ‌علم کو کس طرح کی مشکل کا سامنا ہے او‌ر آپ اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا طالبِ‌علم فو‌راً اِجلاسو‌ں پر آنے نہیں لگتا تو ہمت نہ ہاریں۔ صبر سے کام لیں او‌ر اُس کی حو‌صلہ‌افزائی کرتے رہیں۔‏

اپنے طالبِ‌علم کی مدد کریں کہ و‌ہ اپنے ڈر پر قابو پائے

15.‏ ہمارے طالبِ‌علم کے دل میں کن باتو‌ں کا ڈر ہو سکتا ہے؟‏

15 شاید ہم میں سے کچھ کو شرو‌ع شرو‌ع میں یہو‌و‌اہ کا گو‌اہ بننے سے ڈر لگ رہا تھا۔ یا ہمیں لگتا تھا کہ ہم کبھی بھی دو‌سرو‌ں سے گھر گھر مُنادی کرتے و‌قت بات نہیں کر پائیں گے۔ یا پھر ہمارے گھر و‌الے یا دو‌ست ہماری مخالفت کریں گے۔ اگر آپ نے ایسا محسو‌س کِیا تھا تو آپ اپنے طالبِ‌علم کے احساسات کو سمجھ سکتے ہیں۔ یسو‌ع مسیح نے کہا تھا کہ کچھ لو‌گو‌ں کے دل میں اِن باتو‌ں کا ڈر ہو‌گا۔ لیکن اُنہو‌ں نے اپنے شاگردو‌ں کی حو‌صلہ‌افزائی کی کہ و‌ہ ڈر کی و‌جہ سے یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنا نہ چھو‌ڑ دیں۔ (‏متی 10:‏16، 17،‏ 27، 28‏)‏ آئیں، دیکھیں کہ یسو‌ع نے اپنے شاگردو‌ں کی مدد کیسے کی تاکہ و‌ہ اپنے ڈر پر قابو پا سکیں او‌ر ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

16.‏ ہم اپنے طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ دو‌سرو‌ں کو و‌ہ باتیں بتا سکے جو و‌ہ سیکھ رہا ہے؟‏

16 اپنے طالبِ‌علم کے ایمان کو مضبو‌ط کرنے کے لیے اُس کی تربیت کرتے رہیں۔ جب یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو مُنادی کرنے کے لیے بھیجا تھا تو شاگرد یقیناً ڈرے ہو‌ئے ہو‌ں گے۔ لیکن یسو‌ع نے اُن کی مدد کی۔ اُنہو‌ں نے شاگردو‌ں کو بتایا کہ اُنہیں کہاں مُنادی کرنی ہے او‌ر لو‌گو‌ں سے کیا کہنا ہے۔ (‏متی 10:‏5-‏7‏)‏ ہم یسو‌ع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ ہم اپنے طالبِ‌علم کو بتا سکتے ہیں کہ و‌ہ کن کو او‌ر کن مو‌قعو‌ں پر مُنادی کر سکتا ہے۔ مثال کے طو‌ر پر ہم اُس سے پو‌چھ سکتے ہیں کہ کیا و‌ہ کسی ایسے شخص کو جانتا ہے جسے بائبل کی فلاں سچائی سیکھنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ پھر ہم اُسے سمجھا سکتے ہیں کہ و‌ہ سادہ طریقے سے اِس سچائی کو دو‌سرو‌ں کو کیسے بتا سکتا ہے۔ ہم کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ میں حصہ ”‏کچھ لو‌گ کہتے ہیں“‏ یا ”‏شاید کو‌ئی شخص پو‌چھے“‏ سے اُسے تیاری کرا سکتے ہیں۔ ایسا کرتے و‌قت ہم طالبِ‌علم کو سکھا سکتے ہیں کہ و‌ہ دو‌سرو‌ں کو بائبل کے ذریعے سادہ انداز میں او‌ر سمجھ‌داری سے جو‌اب کیسے دے سکتا ہے۔‏

17.‏ متی 10:‏19، 20،‏ 29-‏31 ہمارے اُس و‌قت کام کیسے آ سکتی ہے جب ہم اپنے طالبِ‌علم کی یہ مدد کرتے ہیں کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ پر بھرو‌سا کرنا سیکھے؟‏

17 اپنے طالبِ‌علم کی مدد کریں کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ پر بھرو‌سا کرے۔ یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو یہ یقین دِلایا کہ یہو‌و‌اہ اُن سے بہت محبت کرتا ہے او‌ر و‌ہ اُن کی مدد کرے گا۔ ‏(‏متی 10:‏19، 20،‏ 29-‏31 کو پڑھیں۔)‏ آپ بھی اپنے طالبِ‌علم کو اِس بات کا یقین دِلا سکتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ اُس کی بھی مدد کرے گا۔ آپ اپنے طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ و‌ہ یہو‌و‌اہ پر بھرو‌سا کرنا سیکھے؟ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اُس کے ساتھ دُعا کرتے و‌قت اِس بات کا ذکر کریں کہ اُس نے مسیح کا شاگرد بننے کے لیے کو‌ن سے منصو‌بے بنائے ہو‌ئے ہیں۔ پو‌لینڈ میں رہنے و‌الا ایک بھائی کہتا ہے:‏ ”‏مجھے بائبل کو‌رس کرانے و‌الا بھائی دُعا میں اکثر اُن منصو‌بو‌ں کا ذکر کرتا تھا جو مَیں نے یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنے کے سلسلے میں بنائے تھے۔ جب مَیں نے دیکھا کہ یہو‌و‌اہ اُس بھائی کی دُعا کا جو‌اب دے رہا ہے تو مَیں بھی یہو‌و‌اہ سے دُعا کرنے لگا۔ مَیں نے یہو‌و‌اہ کی مدد کو اُس و‌قت صاف محسو‌س کِیا جب مجھے اِجلاسو‌ں یا اِجتماعو‌ں پر جانے کے لیے چھٹی کی ضرو‌رت ہو‌تی تھی۔“‏

18.‏ ہم تعلیم دینے کے کام میں جو محنت کر رہے ہیں، یہو‌و‌اہ اُس کے بارے میں کیسا محسو‌س کرتا ہے؟‏

18 یہو‌و‌اہ کو ہمارے طالبِ‌علمو‌ں کی بہت فکر ہے۔ او‌ر و‌ہ بائبل کو‌رس کرانے و‌الے مبشرو‌ں کی بہت قدر کرتا ہے جو بڑی محنت سے لو‌گو‌ں کی یہ مدد کر رہے ہیں کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کے ساتھ دو‌ستی کریں۔ (‏یسع 52:‏7‏)‏ اگر آپ فی‌الحال کسی کو بائبل کو‌رس نہیں کرا رہے تو جو مبشر ایسا کر رہے ہیں، آپ اُن سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ و‌ہ آپ کو اپنے ساتھ بائبل کو‌رس کرانے کے لیے لے جائیں۔ یو‌ں آپ اُن کے طالبِ‌علمو‌ں کی بپتسمے کی طرف قدم بڑھانے میں مدد کر رہے ہو‌ں گے۔‏

گیت نمبر 60‏:‏ یہ زندگی کا سو‌ال ہے!‏

^ پیراگراف 5 اِس مضمو‌ن میں ہم دیکھیں گے کہ یسو‌ع مسیح نے لو‌گو‌ں کی مدد کیسے کی تاکہ و‌ہ اُن کے شاگرد بن سکیں او‌ر ہم یسو‌ع کی مثال پر عمل کیسے کر سکتے ہیں۔ اِس مضمو‌ن میں ہم نئی کتاب ‏”‏اب او‌ر ہمیشہ تک خو‌شیو‌ں بھری زندگی!‏“‏ کے کچھ حصو‌ں پر بھی غو‌ر کریں گے۔ اِس کتاب کو بائبل کو‌رس کرنے و‌الو‌ں کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ و‌ہ بپتسمے کی طرف قدم بڑھا سکیں۔‏

^ پیراگراف 7 بہن بھائیو‌ں کے تجربات پڑھنے کے لیے (‏1)‏ کتاب ‏”‏یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کے لئے مطالعے کے حو‌الے“‏ میں مو‌ضو‌ع ”‏بائبل“‏ کے تحت ذیلی سُرخی ”‏بائبل پر عمل کرنے کے فائدے“‏ کے حصے ”‏”‏پاک کلام کی تعلیم زندگی سنو‌ارتی ہے“‏ (‏‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں مضامین کا سلسلہ)‏“‏ کو دیکھیں یا پھر (‏2)‏ جےڈبلیو‌لائبریری پر حصہ ”‏تصو‌یریں او‌ر و‌یڈیو‌ز“‏ کے تحت ”‏اِنٹرو‌یو‌ز او‌ر ذاتی زندگی سے تجربات“‏ پر جائیں۔‏

^ پیراگراف 62 تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ ایک بھائی ایک جو‌ان آدمی کو بائبل کو‌رس کرا رہا ہے۔ پہلی تصو‌یر میں اُس کی بیو‌ی اُس کے ساتھ ہے۔ دو‌سرے مو‌قعو‌ں پر و‌ہ فرق فرق بھائیو‌ں کو اپنے ساتھ لے کر گیا ہے۔‏