مطالعے کا مضمون نمبر 24
آپ شیطان کے پھندے سے چھٹکارا پا سکتے ہیں!
”شیطان کے پھندے سے چھٹکارا پائیں۔“—2-تیم 2:26۔
گیت نمبر 36: اپنے دل کی حفاظت کریں
مضمون پر ایک نظر *
1. شیطان ایک شکاری کی طرح کیوں ہے؟
ایک شکاری کسی جانور کا شکار کرنے کے لیے طرح طرح کے پھندے اِستعمال کرتا ہے۔ اِن میں سے کچھ پھندوں کا ذکر تو ایوب کے ایک دوست نے بھی کِیا جو اُنہیں تسلی دینے کے لیے آیا تھا۔ (ایو 18:8-10) ایک شکاری جانور کو اپنے پھندے میں پھنسانے کے لیے کیا کرتا ہے؟ سب سے پہلے تو وہ جانور کی حرکتوں پر غور کرتا ہے۔ پھر وہ یہ دیکھتا ہے کہ کون سی چیز اُس جانور کو پسند ہوگی۔ پھر وہ یہ سوچتا ہے کہ وہ اُس جانور کے لیے ایسا کون سا پھندا لگا سکتا ہے جس کی جانور کو بھنک بھی نہ پڑے اور وہ اِس میں آسانی سے پھنس جائے۔ شیطان بھی اِس شکاری کی طرح ہے۔ وہ ہم پر غور کرتا ہے اور یہ دیکھتا ہے کہ ہمیں کن باتوں میں دلچسپی ہے۔ پھر وہ یہ سوچتا ہے کہ وہ ہمارے لیے ایسا کون سا پھندا لگا سکتا ہے جس کا ہم نے سوچا بھی نہ ہو۔ یہ سچ ہے کہ شیطان ایک ماہر شکاری ہے لیکن بائبل میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ اگر ہم اُس کے پھندے میں پھنس بھی جاتے ہیں تو ہم اِس سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم شیطان کے پھندوں میں پھنسیں ہی نہ۔
2. شیطان کے دو پھندے کیا ہیں جن میں بہت سے لوگ پھنس جاتے ہیں؟
2 شیطان کے دو پھندے ایسے ہیں جن سے وہ ہزاروں سال سے بہت سے لوگوں کو اپنا شکار بناتا آیا ہے۔ یہ پھندے غرور اور لالچ ہیں۔ * شیطان پرندوں کا شکار کرنے والے شکاری کی طرح ہے جو اپنے شکار کو چارا ڈال کر یا اُس کے لیے جال بچھا کر اُسے پھنساتا ہے۔ (زبور 91:3) لیکن ضروری نہیں کہ وہ ہمیں اپنے پھندے میں پھنسا بھی لے۔ کیوں؟ کیونکہ یہوواہ نے ہمیں یہ بتایا ہوا ہے کہ شیطان ہمیں پھنسانے کے لیے کون کون سی چالیں چلتا ہے۔—2-کُر 2:11۔
3. یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں ایسے لوگوں کی مثالیں کیوں لکھوائی ہیں جو مغرور اور لالچی بن گئے؟
1-کُر 10:11) وہ چاہتا ہے کہ ہم اُن لوگوں سے سبق سیکھیں اور یوں شیطان کے پھندوں سے چھٹکارا پائیں یا اِن میں بالکل پھنسیں ہی نہ۔
3 یہوواہ خدا جانتا ہے کہ غرور اور لالچ کرنا ایک شخص کے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اِسی لیے اُس نے اپنے کلام میں ایسے لوگوں کی مثالیں لکھوائی ہیں جن سے ہم عبرت حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم کچھ لوگوں کی مثال پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ شیطان اُن لوگوں کو بھی اپنے پھندے میں پھنسانے میں کیسے کامیاب ہو گیا جو کافی سالوں سے یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔ تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ ہمارے لیے شیطان کے پھندوں سے چھٹکارا پانا ناممکن ہے؟ بالکل نہیں۔ یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں اُن لوگوں کی مثالیں ’ہماری نصیحت کے لیے لکھوائی ہیں۔‘ (غرور کا پھندا
4. اگر ہم مغرور بن جائیں گے تو اِس کا کیا انجام ہو سکتا ہے؟
4 شیطان چاہتا ہے کہ ہم مغرور بن جائیں۔ وہ جانتا ہے کہ اگر ہم میں غرور سما جائے گا تو ہم اُس کی طرح بن جائیں گے اور ہمیشہ کی زندگی سے محروم ہو جائیں گے۔ (امثا 16:18) اِسی لیے پولُس رسول نے ہمیں مغرور ہونے سے خبردار کِیا تاکہ ہمیں ”ویسی ہی سزا [نہ] سنائی جائے جیسی اِبلیس کو سنائی گئی۔“ (1-تیم 3:6، 7) یہوواہ کا کوئی بھی بندہ مغرور بننے کے خطرے میں پڑ سکتا ہے پھر چاہے وہ نیا نیا گواہ بنا ہو یا سالوں سے یہوواہ کی خدمت کر رہا ہو۔
5. واعظ 7:16، 20 کے مطابق ایک شخص مغرور کیسے بن سکتا ہے؟
5 ایک مغرور شخص خودغرض ہوتا ہے۔ شیطان چاہتا ہے کہ ہم یہوواہ سے زیادہ اپنے بارے میں سوچیں، خاص طور پر اُس وقت جب ہم مشکلوں سے گزر رہے ہوتے ہیں، مثلاً جب ہم پر جھوٹا اِلزام لگایا جاتا ہے یا ہمارے ساتھ نااِنصافی کی جاتی ہے۔ شیطان کو اُس وقت بڑی خوشی ہوتی ہے جب ہم غصے میں آ کر یہوواہ یا اپنے بہن بھائیوں کو قصوروار ٹھہرانے لگتے ہیں۔ شیطان یہ بھی چاہتا ہے کہ جب ہمیں مشکلوں کا سامنا ہو تو ہم یہ سوچنے لگیں کہ اِنہیں اپنے طریقے سے حل کرنا ہی زیادہ بہتر ہے بجائے یہ کہ ہم خدا کے کلام میں پائی جانے والی ہدایتوں پر عمل کریں۔—واعظ 7:16، 20 کو پڑھیں۔
6. ہم نیدرلینڈز میں رہنے والی ایک بہن کے تجربے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
6 ذرا نیدرلینڈز میں رہنے والی ایک بہن کے تجربے پر غور کریں جو دوسرے بہن بھائیوں کی خامیوں کی وجہ سے اُن سے کافی اُکتائی ہوئی 1-یوح 4:20۔
تھی۔ اُسے لگا کہ اب وہ مزید اِن بہن بھائیوں کی خامیوں کو برداشت نہیں کر سکتی۔ اُس نے کہا: ”مَیں چاہ کر بھی بہن بھائیوں کی خامیوں کو اپنے ذہن سے نکال نہیں پا رہی تھی۔ مَیں نے اپنے شوہر سے کہا کہ ہم کسی دوسری کلیسیا میں ہی چلیں جائیں گے۔“ لیکن پھر اُس بہن نے ہماری ویبسائٹ jw.org پر مارچ 2016ء کی براڈکاسٹنگ دیکھی۔ اُس پروگرام میں کچھ مشورے دیے گئے تھے کہ ہم دوسروں کی خامیوں کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں۔ وہ بہن بتاتی ہے: ”مَیں نے سیکھا کہ مجھے خاکسار بننے کی ضرورت ہے اور دوسرے بہن بھائیوں کو بدلنے کی بجائے اپنی غلطیوں پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ اِس پروگرام سے مَیں یہ سیکھ پائی کہ مجھے اپنا پورا دھیان یہوواہ اور اُس کی حکمرانی پر رکھنے کی ضرورت ہے۔“ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہ کہ جب ہمیں کسی مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں اپنا دھیان یہوواہ پر رکھنا چاہیے۔ ہمیں اُس سے یہ اِلتجا کرنی چاہیے کہ وہ ہماری مدد کرے کہ ہم دوسروں کو اُسی نظر سے دیکھیں جس نظر سے وہ اُنہیں دیکھتا ہے۔ ہمارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ ہمارے بہن بھائی کون سی غلطیاں کرتے ہیں اور وہ اُنہیں معاف کرنے کو تیار ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم بھی ایسا ہی کریں۔—7. بادشاہ عُزیاہ کے ساتھ کیا ہوا؟
7 اب ذرا ملک یہوداہ میں رہنے والے بادشاہ عُزیاہ کی مثال پر غور کریں جو مغرور بن گئے اور جنہوں نے ایک ایسا کام کِیا جسے کرنے کا اِختیار اُن کے پاس نہیں تھا۔ جب تک بادشاہ عُزیاہ ’یہوواہ کے طالب رہے، اُس نے اُن کو کامیاب رکھا۔‘ مثال کے طور پر عُزیاہ نے بہت سی جنگیں جیتیں، بہت سے شہر تعمیر کیے اور اُن کے پاس بہت سے کھیت بھی تھے۔ (2-توا 26:3-7، 10) لیکن ’جب وہ زورآور ہو گئے تو اُن کا دل پھول گیا‘ یعنی وہ مغرور بن گئے۔ یہوواہ کا حکم تھا کہ صرف کاہن ہی ہیکل میں بخور جلائیں۔ لیکن بادشاہ عُزیاہ غرور میں آ کر خود ہیکل میں بخور جلانے چلے گئے۔ یہوواہ اُن کی اِس حرکت سے بالکل خوش نہیں ہوا اور اُس نے اُنہیں کوڑھ کی بیماری لگا دی۔ عُزیاہ مرتے دم تک کوڑھی ہی رہے۔—2-توا 26:16-21۔
8. پہلا کُرنتھیوں 4:6، 7 کے مطابق ہم مغرور بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
8 کیا بادشاہ عُزیاہ کی طرح غرور ہمارے لیے بھی ایک پھندا ثابت ہو سکتا ہے؟ اِس سلسلے میں ذرا حوسے نامی بھائی کی مثال پر غور کریں۔ وہ ایک بڑے ہی کامیاب بزنسمین تھے اور کلیسیا میں ایک بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے تھے۔ وہ اِجتماعوں پر بڑی ہی زبردست تقریریں کرتے تھے اور حلقے کے نگہبان اُن سے مشورہ لیا کرتے تھے۔ بھائی حوسے کہتے ہیں: ”مجھے اپنی صلاحیتوں اور اپنے تجربے پر کچھ زیادہ ہی بھروسا تھا۔ یہوواہ پر بھروسا کرنا تو مَیں بھول ہی گیا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ مَیں بہت مضبوط ہوں۔ اِس لیے مَیں نے اُن آگاہیوں کو نہیں سنا اور اُس اِصلاح کو قبول نہیں کِیا جو مجھے یہوواہ کی طرف سے ملی۔“ بھائی حوسے سنگین گُناہ کر بیٹھے اور 1-کُرنتھیوں 4:6، 7 کو پڑھیں۔) اگر ہم مغرور ہوں گے تو ہم یہوواہ کے کسی کام کے نہیں۔
اُنہیں کلیسیا سے خارج کر دیا گیا۔ کئی سال پہلے اُنہیں کلیسیا میں بحال کر دیا گیا۔ اب بھائی حوسے کہتے ہیں: ”یہوواہ خدا نے مجھے سکھایا ہے کہ یہ بات زیادہ اہم نہیں ہوتی کہ ہمارا مرتبہ کیا ہے بلکہ زیادہ اہم یہ بات ہوتی ہے کہ ہم وہ کام کریں جو یہوواہ ہم سے کرنے کو کہتا ہے۔“ آئیں، اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہمارے اندر جو بھی صلاحیتیں ہیں اور ہمیں کلیسیا میں جو بھی ذمےداریاں دی جاتی ہیں، وہ سب یہوواہ کی طرف سے ہیں۔ (لالچ کا پھندا
9. لالچ کی وجہ سے شیطان اور حوا نے کیا کِیا؟
9 جب ہم لالچ کا ذکر سنتے ہیں تو شاید ہمارے ذہن میں جو سب سے پہلی مثال آئے، وہ شیطان کی ہو۔ یہوواہ کے ایک فرشتے کے طور پر شیطان کو بہت سی اہم ذمےداریاں ملی تھیں۔ لیکن اِن سے خوش ہونے کی بجائے وہ اَور زیادہ چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ اُس کی عبادت کی جائے جس کا حقدار صرف اور صرف یہوواہ خدا ہے۔ شیطان چاہتا ہے کہ ہم اُس کی طرح بن جائیں۔ اِس لیے وہ ہمیں یہ احساس دِلانا چاہتا ہے کہ ہمارے پاس جو چیزیں ہیں، وہ کافی نہیں ہیں۔ اِسی طرح کی کوشش اُس نے پہلی بار تب کی جب اُس نے حوا سے بات کی۔ یہوواہ نے حوا اور اُن کے شوہر کو ”باغ کے ہر درخت کا پھل بےروکٹوک“ کھانے کو دیا تھا۔ بس اُس نے اُن سے یہ کہا تھا کہ وہ ایک درخت کا پھل نہ کھائیں۔ (پید 2:16) لیکن شیطان نے حوا کو یہ احساس دِلایا کہ اُنہیں اُس درخت کا پھل بھی ضرور کھانا چاہیے جس سے خدا نے اُنہیں منع کِیا ہے۔ حوا نے اُن چیزوں پر شکر نہیں کِیا جو اُنہیں ملی ہوئی تھیں بلکہ وہ اَور زیادہ حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ اور آگے تو ہم جانتے ہی ہیں کہ کیا ہوا۔ حوا گُناہ کر بیٹھیں اور آخرکار مر گئیں۔—پید 3:6، 19۔
10. داؤد لالچ کے پھندے میں کیسے پھنس گئے؟
10 یہوواہ خدا نے داؤد کو بہت سی برکتیں دی تھیں۔ اُس نے اُنہیں دولت، تخت اور جنگوں میں کامیابی دی تھی۔ داؤد اِن برکتوں کے لیے یہوواہ کے بہت شکرگزار تھے۔ اُنہوں نے تو یہ تک کہا کہ ”وہ شمار سے باہر ہیں۔“ (زبور 40:5) مگر ایک موقعے پر داؤد کے دل میں لالچ آ گیا اور وہ ایک ایسی چیز کی خواہش کرنے لگے جو اُن کی نہیں تھی۔ حالانکہ داؤد کی کئی بیویاں تھیں لیکن وہ ایک ایسی عورت کو پانے کی خواہش کرنے لگے جو کسی اَور کی بیوی تھی۔ اِس عورت کا نام بتسبع تھا اور اُس کے شوہر کا نام اُوریاہ تھا۔ داؤد نے بتسبع کے ساتھ جنسی تعلق قائم کِیا اور بتسبع حاملہ ہو گئیں۔ زِناکاری جیسا سنگین گُناہ کرنے کے بعد داؤد نے اِس سے بھی بُرا کام کِیا۔ اُنہوں نے اُوریاہ کو قتل کروا دیا۔ (2-سمو 11:2-15) داؤد نے کیا سوچ کر یہ کام کیے ہوں گے؟ کیا وہ یہ سوچ رہے تھے کہ یہوواہ اُنہیں نہیں دیکھ رہا؟ حالانکہ داؤد کافی لمبے عرصے سے یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔ لیکن وہ لالچ میں آ کر سنگین گُناہ کر بیٹھے جس کی اُنہیں بھاری قیمت چُکانی پڑی۔ مگر خوشی کی بات ہے کہ داؤد نے اپنے گُناہ کو تسلیم کِیا اور دل سے توبہ کی۔ یہوواہ نے اُنہیں معاف کر دیا جس کے لیے داؤد اُس کے بہت شکرگزار تھے۔—2-سمو 12:7-13۔
11. اِفسیوں 5:3، 4 کے مطابق ہم لالچ کے پھندے میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
11 ہم داؤد سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟ یہ کہ اگر ہم اُن چیزوں کے لیے یہوواہ کے شکرگزار ہوں گے جو اُس نے ہمیں دی ہیں تو ہم لالچ کے پھندے میں نہیں پھنسیں گے۔ (اِفسیوں 5:3، 4 کو پڑھیں۔) اگر ہم کسی شخص کو بائبل کورس کرا رہے ہیں تو ہم اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ اُس برکت کے بارے میں سوچے جو یہوواہ نے اُسے دی ہے اور جس کے لیے وہ یہوواہ کا شکرادا کر سکتا ہے۔ اگر وہ شخص پورے ہفتے میں ہر دن ایک برکت کے لیے یہوواہ کا شکرادا کرے گا تو اِس کا مطلب ہے کہ اُس نے سات برکتوں کا دُعا میں ذکر کِیا۔ (1-تھس 5:18) کیا آپ بھی کچھ ایسا ہی کر سکتے ہیں؟ جب آپ اُن کاموں کے بارے میں سوچیں گے جو یہوواہ نے آپ کے لیے کیے ہیں تو آپ اُس کے شکرگزار ہوں گے۔ اور جب آپ شکرگزار ہوں گے تو آپ اُن چیزوں پر مطمئن رہیں گے جو آپ کے پاس ہیں۔ اور جب آپ مطمئن ہوں گے تو لالچ آپ کے دل میں جڑ نہیں پکڑے گا۔
12. لالچ کی وجہ سے یہوداہ اِسکریوتی کیا کر بیٹھا؟
12 لالچ نے یہوداہ اِسکریوتی کو غدار بنا دیا۔ لیکن وہ شروع سے ایسا نہیں تھا۔ (لُو 6:13، 16) یسوع مسیح نے اُسے اپنے ایک رسول کے طور پر چُنا تھا۔ یسوع یقیناً یہوداہ پر بھروسا کرتے ہوں گے اِسی لیے تو یہوداہ پیسوں کے ڈبے کی نگرانی کرتے تھے۔ یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد اِن پیسوں سے وہ اخراجات پورے کرتے تھے جو خوشخبری سنانے کے کام میں لگتے تھے۔ ایک لحاظ سے یہ وہ عطیات تھے جو آج ہم عالمگیر کام کے لیے دیتے ہیں۔ لیکن یہوداہ اِن پیسوں کو چُراتا تھا حالانکہ اُس نے کئی بار یسوع کو یہ تعلیم دیتے ہوئے سنا تھا کہ ہمیں لالچ سے خبردار رہنا چاہیے۔ (مر 7:22، 23؛ لُو 11:39؛ 12:15) یہوداہ نے یسوع کی اِن آگاہیوں پر دھیان نہیں دیا۔
13. یہ کیسے ظاہر ہوا کہ یہوداہ اِسکریوتی لالچی بن گیا تھا؟
13 یہوداہ کا لالچ اُس موقعے پر صاف نظر آنے لگا جب یسوع اور اُن کے شاگرد شمعون کوڑھی کے گھر کھانے پر گئے۔ اُس وقت یسوع کی موت میں تھوڑا ہی وقت رہ گیا تھا۔ شمعون نے دوسرے مہمانوں کی طرح مریم اور مارتھا کو بھی کھانے پر بلایا ہوا تھا۔ جب سب کھانا کھا رہے تھے تو مریم اُٹھیں اور یسوع کے سر پر بہت ہی قیمتی تیل ڈالنے لگیں۔ یہ دیکھ کر یہوداہ اور باقی شاگرد بہت ناراض ہوئے۔ اُنہیں یہ لگ رہا تھا کہ اِن پیسوں کو خوشخبری سنانے کے کام میں زیادہ اچھی طرح سے اِستعمال کِیا جا سکتا تھا۔ البتہ یہوداہ کے ناراض ہونے کی وجہ کچھ اَور ہی تھی۔ ”وہ چور تھا“ اور اِن پیسوں کو ڈبے سے چُرا لینا چاہتا تھا۔ بعد میں یہوداہ کا لالچ اِس قدر بڑھ گیا کہ اُس نے پیسوں کے لیے یسوع سے غداری کی۔—یوح 12:2-6؛ متی 26:6-16؛ لُو 22:3-6۔
14. ایک شادیشُدہ جوڑے نے لُوقا 16:13 میں درج یسوع کی بات پر کیسے عمل کِیا؟
14 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔“ (لُوقا 16:13 کو پڑھیں۔) یہ بات آج بھی سچ ہے۔ اِس سلسلے میں غور کریں کہ رومانیہ میں رہنے والے ایک شادیشُدہ جوڑے نے یسوع کی اِس بات پر کیسے عمل کِیا۔ اُنہیں ایک ترقییافتہ ملک میں وقتی طور پر ملازمت کرنے کی پیشکش ہوئی۔ وہ کہتے ہیں: ”ہمارے سر پر بہت بڑا قرضہ تھا۔ اِس لیے شروع شروع میں تو ہم نے سوچا کہ یہ نوکری یہوواہ کی طرف سے ایک برکت ہے۔“ لیکن اِس نوکری کو قبول کرنے میں ایک مسئلہ تھا۔ اگر وہ میاں بیوی اِس نوکری کو قبول کر لیتے تو اُن کے پاس یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے زیادہ وقت نہ رہتا۔ مگر پھر اُس میاں بیوی نے 1 اگست 2008ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں مضمون ”ہمیشہ خدا کے وفادار رہیں“ کو پڑھا اور اِس کے بعد فیصلہ کِیا۔ وہ کہتے ہیں: ”اگر ہم زیادہ پیسے کمانے کے لیے کسی اَور ملک چلے جاتے تو ہمارے لیے یہوواہ کی خدمت کرنا مشکل ہو جاتا۔ پھر ہم یہوواہ کو اپنی زندگی میں زیادہ اہمیت نہ دے پاتے۔“ لہٰذا اُنہوں نے اِس نوکری کو ٹھکرا دیا۔ اِس کے بعد کیا ہوا؟ شوہر کو اپنے ہی ملک میں ایک ایسی نوکری مل گئی جس سے اُن دونوں کی ساری ضرورتیں پوری ہو گئیں۔ بیوی کہتی ہے: ”یہوواہ ہمیشہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے۔“ وہ میاں بیوی اِس بات سے بہت خوش ہیں کہ اُنہوں نے پیسے کی بجائے یہوواہ کو اپنا مالک بنایا۔
شیطان کے پھندوں سے بچیں
15. ہم اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ ہم شیطان کے پھندوں سے چھٹکارا پا سکتے ہیں؟
15 اگر آپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ غرور اور لالچ کے پھندے میں پھنس رہے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ ہمت نہ ہاریں۔ پولُس رسول نے کہا تھا کہ جو لوگ شیطان کے پھندے میں پھنس چُکے ہیں، وہ اِس سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ (2-تیم 2:26) داؤد نے بھی تو ایسا ہی کِیا تھا۔ اُنہوں نے ناتن نبی کی اِصلاح کو قبول کِیا، دل سے توبہ کی اور یوں اُن کی پھر سے یہوواہ کے ساتھ دوستی ہو گئی۔ یہ کبھی نہ بھولیں کہ یہوواہ شیطان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ اگر ہم اُس سے مدد حاصل کریں گے تو ہم شیطان کے کسی بھی پھندے سے بچ سکتے ہیں۔
16. ہم شیطان کے پھندوں میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
16 بےشک ہم غرور اور لالچ کے پھندے سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ لیکن کتنا اچھا ہو اگر ہم شیطان کے اِن پھندوں میں پھنسیں ہی نہ۔ مگر ہم ایسا صرف خدا کی مدد سے ہی کر سکتے ہیں۔ ہمیں کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ”میرے دل میں کبھی غرور اور لالچ نہیں آئے گا۔“ یاد رکھیں کہ یہوواہ کے وہ بندے بھی غرور اور لالچ کے پھندے میں پھنس گئے جو کافی عرصے سے اُس کی خدمت کر رہے تھے۔ اِس لیے ہر روز یہوواہ سے یہ اِلتجا کریں کہ وہ یہ دیکھنے میں آپ کی مدد کرے کہ کہیں آپ کی سوچ اور کاموں سے غرور اور لالچ تو نہیں چھلک رہا۔ (زبور 139:23، 24) کبھی بھی اپنے دل میں غرور اور لالچ کو جڑ نہ پکڑنے دیں!
17. بہت جلد ہمارے دُشمن اِبلیس کے ساتھ کیا ہوگا؟
17 شیطان ایک ماہر شکاری کی طرح ہے جو ہزاروں سال سے لوگوں کو اپنے پھندوں میں پھنساتا آیا ہے۔ لیکن جلد ہی اُسے باندھ دیا جائے گا اور آخرکار ختم کر دیا جائے گا۔ (مکا 20:1-3، 10) ہم اُس دن کے منتظر ہیں جب ایسا ہوگا۔ لیکن جب تک وہ دن نہیں آتا، ہمیں شیطان کے پھندوں سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اِس بات کی جیتوڑ کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے دل میں غرور اور لالچ کو نہ آنے دیں۔ آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم ’اِبلیس کا مقابلہ کریں گے۔‘ یوں ’وہ ہمارے پاس سے بھاگ جائے گا۔‘—یعقو 4:7۔
گیت نمبر 127: مَیں تیرا شکر کیسے ادا کروں؟
^ پیراگراف 5 شیطان ایک بڑا ماہر شکاری ہے۔ وہ ہمیں اپنے جال میں پھنسانے کی پوری کوشش کرتا ہے پھر چاہے ہمیں یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے کتنے ہی سال کیوں نہ ہو گئے ہوں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ شیطان یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو توڑنے کے لیے غرور اور لالچ کے پھندوں کو کیسے اِستعمال کرتا ہے۔ ہم بائبل سے کچھ ایسے لوگوں کی مثال پر بھی غور کریں گے جو اُس کے اِن پھندوں میں پھنس گئے۔ پھر آخر میں ہم یہ دیکھیں گے کہ ہم غرور اور لالچ کے پھندوں سے بچنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 2 اِصطلاحوں کی وضاحت: غرور کی وجہ سے ایک شخص خود کو دوسروں سے بہت بڑا سمجھتا ہے۔ لالچ کی وجہ سے ایک شخص زیادہ سے زیادہ پیسہ اور اِختیار حاصل کرنا اور اپنی بےلگام جنسی خواہشوں کو پورا کرنا چاہتا ہے۔
^ پیراگراف 53 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی غرور کی وجہ سے دوسرے بھائیوں کی ہدایت سننے سے اِنکار کر رہا ہے۔ ایک بہن نے پہلے سے ہی بہت سی چیزیں خریدی ہوئی ہیں۔ لیکن وہ اَور زیادہ چیزیں خریدنا چاہتی ہے۔
^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت: غرور نے ایک فرشتے اور بادشاہ عُزیاہ کی سوچ کو بگاڑ دیا۔ لالچ کی وجہ سے حوا نے وہ پھل کھایا جسے کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا، داؤد نے بتسبع کے ساتھ زِناکاری کی اور یہوداہ اِسکریوتی چور بن گیا۔