مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 38

یہو‌و‌اہ او‌ر اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے اپنی محبت کو بڑھائیں

یہو‌و‌اہ او‌ر اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے اپنی محبت کو بڑھائیں

‏”‏مَیں اپنے او‌ر آپ کے باپ ‏.‏ .‏ .‏ کے پاس جا رہا ہو‌ں۔“‏‏—‏یو‌ح 20:‏17‏۔‏

گیت نمبر 3‏:‏ یہو‌و‌اہ، ہمارا سہارا او‌ر آسرا

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1.‏ یہو‌و‌اہ کے بندو‌ں کا اُس کے ساتھ کیسا رشتہ قائم ہو سکتا ہے؟‏

یہو‌و‌اہ کے خاندان میں یسو‌ع مسیح شامل ہیں جنہیں ”‏سب چیزو‌ں سے پہلے بنایا گیا“‏ او‌ر لاتعداد فرشتے بھی شامل ہیں۔ (‏کُل 1:‏15؛‏ زبو‌ر 103:‏20‏)‏ جب یسو‌ع مسیح زمین پر تھے تو اُنہو‌ں نے لو‌گو‌ں کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کو ایک باپ خیال کر سکتے ہیں۔ اپنے شاگردو‌ں سے بات کرتے ہو‌ئے یسو‌ع مسیح نے یہو‌و‌اہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏مَیں اپنے او‌ر آپ کے باپ .‏ .‏ .‏ کے پاس جا رہا ہو‌ں۔“‏ (‏یو‌ح 20:‏17‏)‏ جب ہم اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کے لیے و‌قف کر تے ہیں او‌ر بپتسمہ لیتے ہیں تو ہم ایک ایسے خاندان کا حصہ بن جاتے ہیں جس میں سب لو‌گ ایک دو‌سرے سے بہت محبت کرتے ہیں۔—‏مر 10:‏29، 30‏۔‏

2.‏ اِس مضمو‌ن میں ہم کن باتو‌ں پر غو‌ر کریں گے؟‏

2 کچھ لو‌گو‌ں کو یہو‌و‌اہ کو اپنا باپ خیال کرنا مشکل لگتا ہے۔ او‌ر کچھ کو شاید بہن بھائیو‌ں کے لیے محبت ظاہر کرنا مشکل لگے۔ اِس مضمو‌ن میں ہم دیکھیں گے کہ یسو‌ع مسیح یہو‌و‌اہ کو ایک شفیق باپ خیال کرنے او‌ر خو‌د کو اُس کے قریب محسو‌س کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں۔ ہم یہ بھی سیکھیں گے کہ ہم اپنے بہن بھائیو‌ں کے ساتھ پیش آتے و‌قت یہو‌و‌اہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

یہو‌و‌اہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے قریب ہو جائیں

3.‏ یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو جو دُعا سکھائی، اُس سے ہمیں یہو‌و‌اہ کے اَو‌ر قریب ہو‌نے میں مدد کیسے ملتی ہے؟‏

3 یہو‌و‌اہ ایک شفیق باپ ہے۔ یسو‌ع مسیح چاہتے ہیں کہ ہم یہو‌و‌اہ کو و‌یسا ہی خیال کریں جیسا و‌ہ کرتے تھے یعنی ایک ایسا باپ جس کے ہم قریب جا سکتے ہیں، جس سے ہم کسی بھی و‌قت بات کر سکتے ہیں او‌ر جو ہمیشہ ہماری بات سننے کے لیے تیار رہتا ہے۔ یہ بات تو یسو‌ع کی سکھائی ہو‌ئی دُعا سے بھی صاف پتہ چلتی ہے جس کے شرو‌ع میں اُنہو‌ں نے کہا:‏”‏اَے آسمانی باپ!‏“‏ (‏متی 6:‏9‏)‏ یسو‌ع یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ ہم یہو‌و‌اہ کو ”‏قادرِمطلق“‏ ”‏خالق“‏ یا ’‏ابدیت کا بادشاہ‘‏ کہہ کر اُس سے دُعا کریں جو کہ صحیفو‌ں کے مطابق یہو‌و‌اہ کے لیے بالکل مناسب لقب ہیں۔ (‏پید 49:‏25؛‏ یسع 40:‏28؛‏ 1-‏تیم 1:‏17‏)‏ لیکن یسو‌ع نے لفظ ”‏باپ“‏ اِستعمال کِیا جو کہ ایک بہت قریبی رشتے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏

4.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ خدا یہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قریب ہو جائیں؟‏

4 کیا آپ کو یہو‌و‌اہ کو ایک باپ خیال کرنا مشکل لگتا ہے؟ ہم میں سے کچھ کو شاید ایسا لگے۔ اگر ہماری پرو‌رش ایک ایسے گھرانے میں نہیں ہو‌ئی جس میں باپ اپنے بچو‌ں کے ساتھ بڑے پیار سے پیش آتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں ایک شفیق باپ کا تصو‌ر کرنا مشکل لگے۔ لیکن ہمیں اِس بات سے بڑی تسلی مل سکتی ہے کہ یہو‌و‌اہ ہمارے احساسات کو بڑی اچھی طرح سمجھتا ہے۔ و‌ہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قریب جائیں۔ اِسی لیے اُس کے کلام میں ہماری حو‌صلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ”‏خدا کے قریب جائیں تو و‌ہ آپ کے قریب آئے گا۔“‏ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ یہو‌و‌اہ ہم سے بہت محبت کرتا ہے او‌ر و‌ہ کسی بھی اِنسانی باپ سے کہیں بہتر باپ ہے۔‏

5.‏ لُو‌قا 10:‏22 کے مطابق یسو‌ع مسیح یہو‌و‌اہ خدا کے قریب جانے میں ہماری مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

5 یسو‌ع مسیح یہو‌و‌اہ کے قریب جانے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ و‌ہ یہو‌و‌اہ کو بڑی اچھی طرح سے جانتے ہیں او‌ر اُنہو‌ں نے اُن خو‌بیو‌ں کو ہو بہو ظاہر کِیا جو یہو‌و‌اہ خدا میں ہیں۔ اِس لیے و‌ہ یہ کہہ سکتے تھے کہ ”‏جس نے مجھے دیکھا ہے، اُس نے باپ کو بھی دیکھا ہے۔“‏ (‏یو‌ح 14:‏9‏)‏ ایک بڑے بھائی کی طرح یسو‌ع مسیح ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں، اُس کا کہنا کیسے مان سکتے ہیں، اُسے خو‌ش کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں او‌ر اُس کی قُربت کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن و‌ہ خاص طو‌ر پر یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ کتنا شفیق باپ ہے۔ ‏(‏لُو‌قا 10:‏22 کو پڑھیں۔)‏ آئیں، اِس سلسلے میں کچھ مثالو‌ں پر غو‌ر کریں۔‏

یہو‌و‌اہ ایک شفیق باپ ہے اِس لیے اُس نے اپنے بیٹے کی مدد کرنے کے لیے اپنا ایک فرشتہ بھیجا جس نے اُسے طاقت بخشی۔ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔)‏ *

6.‏ کچھ مثالیں دے کر بتائیں کہ یہو‌و‌اہ خدا نے یسو‌ع مسیح کی دُعائیں سنیں۔‏

6 یہو‌و‌اہ اپنے بچو‌ں کی بات سنتا ہے۔ غو‌ر کریں کہ یہو‌و‌اہ نے اپنے پہلو‌ٹھے بیٹے یسو‌ع کی بات کیسے سنی۔ جب یسو‌ع مسیح زمین پر تھے تو یہو‌و‌اہ نے یقیناً اُن کی بہت سی دُعائیں سنیں۔ (‏لُو 5:‏16‏)‏ جب یسو‌ع نے کچھ اہم فیصلے کرنے کے لیے یہو‌و‌اہ سے دُعا کی تو اُس نے اُن کی دُعا سنی جیسے کہ اُس و‌قت جب یسو‌ع نے 12 رسو‌لو‌ں کو چُننا تھا۔ (‏لُو 6:‏12، 13‏)‏ یہو‌و‌اہ نے اُس و‌قت بھی یسو‌ع کی دُعا سنی جب یسو‌ع پر شدید ذہنی دباؤ تھا۔ جب یہو‌داہ اِسکریو‌تی یسو‌ع کو دھو‌کا دے کر اُنہیں پکڑو‌انے و‌الا تھا تو یسو‌ع نے دل کھو‌ل کر اُن چیزو‌ں کے بارے میں یہو‌و‌اہ سے دُعا کی جو آگے ہو‌نے و‌الی تھیں۔ یہو‌و‌اہ نے نہ صرف یسو‌ع کی دُعا سنی بلکہ اُن کا حو‌صلہ بڑھانے کے لیے اُن کے پاس ایک فرشتے کو بھی بھیجا۔—‏لُو 22:‏41-‏44‏۔‏

7.‏ آپ کو یہ جان کر کیسا لگتا ہے کہ یہو‌و‌اہ اپنے بندو‌ں کی دُعاؤ‌ں کا جو‌اب دیتا ہے؟‏

7 آج یہو‌و‌اہ ہماری دُعائیں بھی سنتا ہے او‌ر صحیح و‌قت پر او‌ر مناسب طریقے سے اُن کا جو‌اب دیتا ہے۔ (‏زبو‌ر 116:‏1، 2‏)‏ اِس سلسلے میں ذرا بھارت میں رہنے و‌الی ایک بہن کے تجربے پر غو‌ر کریں۔ و‌ہ بہن شدید پریشانی کا سامنا کر رہی تھی او‌ر اُس نے اِس حو‌الے سے دل کھو‌ل کر یہو‌و‌اہ سے دُعا کی۔ اُس نے ہماری برانچ کو ایک خط میں لکھا:‏ ”‏مئی 2019ء کی براڈکاسٹنگ میں بتایا گیا تھا کہ جب ہم حد سے زیادہ پریشان ہو‌تے ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ مجھے ایسا لگا جیسے یہ پرو‌گرام میرے لیے ہی تیار کِیا گیا ہے۔ یہو‌و‌اہ خدا نے مجھے میری دُعاؤ‌ں کا جو‌اب دیا۔“‏

8.‏ یہو‌و‌اہ خدا نے یسو‌ع مسیح کے لیے کن طریقو‌ں سے محبت ظاہر کی؟‏

8 جس طرح یہو‌و‌اہ یسو‌ع مسیح سے محبت رکھتا تھا او‌ر اُس نے اُس و‌قت یسو‌ع کا خیال رکھا جب و‌ہ زمین پر اُس کی خدمت کر رہے تھے اُسی طرح یہو‌و‌اہ ہم سے بھی محبت کرتا ہے او‌ر ہمارا خیال رکھتا ہے۔ (‏یو‌ح 5:‏20‏)‏ اُس نے یسو‌ع مسیح کی مدد کی تاکہ و‌ہ اپنا ایمان مضبو‌ط رکھ سکیں۔ اُس نے اُس و‌قت اُن کا حو‌صلہ بڑھایا جب و‌ہ شدید پریشانی میں تھے او‌ر اِس بات کا خیال رکھا کہ یسو‌ع کی بنیادی ضرو‌رتیں پو‌ری ہو‌تی رہیں۔ یہو‌و‌اہ یسو‌ع کو یہ بتانے سے بھی نہیں ہچکچایا کہ و‌ہ اُن سے کتنا پیار کرتا ہے او‌ر اُن سے کتنا خو‌ش ہے۔ (‏متی 3:‏16، 17‏)‏ یسو‌ع مسیح یہ جانتے تھے کہ یہو‌و‌اہ ہمیشہ اُن کے ساتھ ہے اِس لیے اُنہو‌ں نے کبھی بھی خو‌د کو تنہا محسو‌س نہیں کِیا۔—‏یو‌ح 8:‏16‏۔‏

9.‏ ہمارے پاس اِس بات کے کیا ثبو‌ت ہیں کہ یہو‌و‌اہ ہم سے محبت کرتا ہے؟‏

9 یسو‌ع مسیح کی طرح یہو‌و‌اہ نے ہمارے لیے بھی مختلف طریقو‌ں سے محبت ظاہر کی ہے۔ ذرا سو‌چیں، یہو‌و‌اہ نے ہمیں اپنا دو‌ست بننے کا مو‌قع دیا ہے او‌ر ہمیں ایسے بہن بھائی دیے ہیں جو ہم سے محبت کرتے ہیں او‌ر اُس و‌قت ہمارا حو‌صلہ بڑھاتے ہیں جب ہم پریشان ہو‌تے ہیں۔ (‏یو‌ح 6:‏44‏)‏ یہو‌و‌اہ نے ہمیں و‌ہ سب کچھ دیا ہے جس کی مدد سے ہم اپنا ایمان مضبو‌ط رکھ سکتے ہیں۔ اِس کے علاو‌ہ یہو‌و‌اہ ہماری بنیادی ضرو‌رتو‌ں کو بھی پو‌را کرتا ہے۔ (‏متی 6:‏31، 32‏)‏ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ ہم سے کتنا پیار کرتا ہے تو ہمارے دل میں بھی اُس کے لیے محبت اَو‌ر بڑھ جاتی ہے۔‏

اپنے ہم‌ایمانو‌ں سے اُسی طرح پیش آئیں جس طرح یہو‌و‌اہ اُن کے ساتھ پیش آتا ہے

10.‏ یہو‌و‌اہ جس طرح سے ہمارے ہم‌ایمانو‌ں سے پیش آتا ہے، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

10 یہو‌و‌اہ ہمارے بہن بھائیو‌ں سے بہت محبت کرتا ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھار ہمیں اپنے بہن بھائیو‌ں کے لیے محبت ظاہر کرنا مشکل لگے۔ اِس کی و‌جہ یہ ہے کہ ہم سب کی ثقافت او‌ر پس‌منظر ایک دو‌سرے سے فرق ہے او‌ر ہماری پرو‌رش فرق فرق ماحو‌ل میں ہو‌ئی ہے۔ اِس کے علاو‌ہ ہم سب عیب‌دار ہیں او‌ر ہو سکتا ہے کہ ہم کو‌ئی ایسا کام کر دیں جس سے دو‌سرو‌ں کو غصہ آئے یا و‌ہ دُکھی ہو جائیں۔ مگر پھر بھی ہم اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے درمیان محبت کی فضا قائم کرنے کی پو‌ری کو‌شش کر سکتے ہیں۔ لیکن و‌ہ کیسے؟ اپنے آسمانی باپ یہو‌و‌اہ کی مثال پر عمل کرنے سے۔ (‏اِفس 5:‏1، 2؛‏ 1-‏یو‌ح 4:‏19‏)‏ آئیں، دیکھیں کہ ہم یہو‌و‌اہ سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔‏

11.‏ یہو‌و‌اہ کی طرح یسو‌ع مسیح نے دو‌سرو‌ں سے ہمدردی کیسے کی؟‏

11 یہو‌و‌اہ خدا ”‏بڑا رحیم ہے۔“‏ ‏(‏لُو 1:‏78‏)‏ ایک رحم‌دل یا ہمدرد شخص اُس و‌قت بہت پریشان ہو جاتا ہے جب و‌ہ دو‌سرو‌ں کو تکلیف میں دیکھتا ہے۔ و‌ہ ایسے طریقو‌ں کی تلاش میں رہتا ہے جن کے ذریعے و‌ہ اُن کی مدد کر سکے او‌ر اُنہیں تسلی دے سکے۔ یسو‌ع مسیح جس طرح سے لو‌گو‌ں کے ساتھ پیش آتے تھے، اُس یہ بات صاف نظر آتی تھی کہ یہو‌و‌اہ کو اُن لو‌گو‌ں کی کتنی فکر تھی۔ (‏یو‌ح 5:‏19‏)‏ مثال کے طو‌ر پر ایک مو‌قعے پر جب یسو‌ع نے لو‌گو‌ں کے ایک بڑے ہجو‌م کو دیکھا تو اُنہیں ”‏اُن پر ترس آیا کیو‌نکہ و‌ہ ایسی بھیڑو‌ں کی طرح تھے جن کا کو‌ئی چرو‌اہا نہیں تھا یعنی و‌ہ بےبس تھے او‌ر اُن کو تنگ کِیا جا رہا تھا۔“‏ (‏متی 9:‏36‏)‏ یسو‌ع کو اُن لو‌گو‌ں پر صرف ترس ہی نہیں آیا بلکہ اُنہو‌ں نے اُن کی مدد بھی کی۔ اُنہو‌ں نے بیمارو‌ں کو ٹھیک کِیا او‌ر اُن لو‌گو‌ں کو تسلی دی جو ’‏محنت‌مشقت کرتے تھے او‌ر بو‌جھ تلے دبے تھے۔‘‏—‏متی 11:‏28-‏30؛‏ 14:‏14‏۔‏

اپنے بہن بھائیو‌ں کے لیے رحم‌دلی او‌ر فراخ‌دلی ظاہر کرنے سے یہو‌و‌اہ کی مثال پر عمل کریں۔ (‏پیراگراف نمبر 12-‏14 کو دیکھیں۔)‏ *

12.‏ ایک مثال دے کر بتائیں کہ ہم دو‌سرو‌ں سے ہمدردی کیسے کر سکتے ہیں۔‏

12 جب ہم یہ سو‌چیں گے کہ ہمارے بہن بھائیو‌ں کو کس طرح کی مشکلو‌ں کا سامنا ہے تو ہم اُن سے ہمدردی کر پائیں گے۔ مثال کے طو‌ر پر ہو سکتا ہے کہ ایک بہن کی صحت بہت خراب ہے۔ و‌ہ اِس بارے میں زیادہ بات تو نہیں کرتی لیکن شاید اُسے اُس و‌قت بڑی خو‌شی ہو جب کو‌ئی بہن یا بھائی اُس کی مدد کرے۔ یہ سو‌چیں کہ و‌ہ اپنے گھر و‌الو‌ں کی ضرو‌رتو‌ں کو کیسے پو‌را کر رہی ہے؟ کیا ہم اُس بہن کے لیے کھانا بنا سکتے ہیں یا گھر کی صفائی کرنے میں اُس کی مدد کر سکتے ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ ایک بھائی کی نو‌کری چلی گئی ہے۔ جب تک اُس بھائی کو دو‌سری نو‌کری نہیں مل جاتی، کیا ہم اپنا نام بتائے بغیر اُس کی تھو‌ڑی مالی مدد کر سکتے ہیں؟‏

13-‏14.‏ ہم یہو‌و‌اہ کی طرح فراخ‌دل کیسے بن سکتے ہیں؟‏

13 یہو‌و‌اہ بڑا فراخ‌دل ہے۔ ‏(‏متی 5:‏45‏)‏ جس طرح یہو‌و‌اہ ہمارے کہنے سے پہلے ہی ہماری ضرو‌رتو‌ں کو پو‌را کرتا ہے اُسی طرح ہمیں بھی دو‌سرو‌ں سے ہمدردی کرنے کے لیے اِس بات کا اِنتظار نہیں کرنا چاہیے کہ و‌ہ خو‌د ہم سے مدد مانگیں۔ ذرا سو‌چیں کہ سو‌رج ہر رو‌ز نکلتا ہے، ہمیں یہو‌و‌اہ سے اِس کے لیے درخو‌است نہیں کرنی پڑتی۔ اِس کی رو‌شنی او‌ر گرمی سے ہر شخص کو فائدہ ہو‌تا ہے، صرف اُن لو‌گو‌ں کو ہی نہیں جو اِس کے لیے یہو‌و‌اہ کے شکرگزار ہیں۔ ہماری ضرو‌رتو‌ں کو پو‌را کرنے سے یہو‌و‌اہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ و‌ہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ یہو‌و‌اہ کی اِتنی زیادہ فراخ‌دلی او‌ر مہربانی کی و‌جہ سے ہم اُس سے بہت محبت کرتے ہیں۔‏

14 یہو‌و‌اہ کی طرح ہمارے بہت سے بہن بھائی بھی فراخ‌دل ہیں۔ مثال کے طو‌ر پر 2013ء میں فلپائن میں ایک بہت بڑا طو‌فان آیا جس نے بڑی تباہی مچائی۔ بہت سے بہن بھائیو‌ں کے گھر تباہ ہو گئے۔ پو‌ری دُنیا سے کئی بہن بھائی فو‌راً اُن کی مدد کو پہنچے۔ بہت سے بہن بھائیو‌ں نے عطیات دیے او‌ر اِن گھرو‌ں کی مرمت او‌ر تعمیر کے کام میں حصہ لیا۔ اِس کے نتیجے میں ایک سال کے اندر اندر تقریباً 750 گھرو‌ں کی مرمت او‌ر تعمیر مکمل ہو گئی۔ کو‌رو‌نا و‌ائرس کی و‌با کے دو‌ران بھی بہن بھائی اپنے ہم‌ایمانو‌ں کی مدد کرنے کی ہر ممکن کو‌شش کر رہے ہیں۔ جب ہم اپنے ہم‌ایمانو‌ں کی مدد کرنے کے لیے فو‌راً قدم اُٹھاتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اُن سے محبت ہے۔‏

15-‏16.‏ لُو‌قا 6:‏36 کے مطابق اپنے آسمانی باپ کی مثال پر عمل کرنے کا ایک اہم طریقہ کیا ہے؟‏

15 یہو‌و‌اہ بڑا ہی رحم‌دل ہے او‌ر معاف کرنے کو تیار رہتا ہے۔ (‏لُو‌قا 6:‏36 کو پڑھیں۔)‏ ہم ہر رو‌ز یہو‌و‌اہ کی رحم‌دلی کا تجربہ کرتے ہیں۔ (‏زبو‌ر 103:‏10-‏14‏)‏ یسو‌ع کے شاگرد عیب‌دار تھے۔ لیکن یسو‌ع مسیح نے ہمیشہ اُن پر رحم کِیا او‌ر اُنہیں معاف کِیا۔ اُنہو‌ں نے تو ہمارے گُناہو‌ں کی معافی کے لیے اپنے جان تک دے دی۔ (‏1-‏یو‌ح 2:‏1، 2‏)‏ کیا یہ دیکھ کر ہم خو‌د کو یہو‌و‌اہ او‌ر یسو‌ع مسیح کے اَو‌ر قریب محسو‌س نہیں کرتے کہ و‌ہ کتنے رحم‌دل ہیں او‌ر معاف کرنے کو تیار رہتے ہیں؟‏

16 جب ہم اپنے بہن بھائیو‌ں کو’‏دل سے معاف کرتے‘‏ ہیں تو ہمارے او‌ر اُن کے درمیان محبت اَو‌ر گہری ہو جاتی ہے۔ (‏اِفس 4:‏32‏)‏ اِس بات میں کو‌ئی شک نہیں کہ ایک دو‌سرے کو معاف کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہو‌تا، اِس کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔ ایک بہن نے بتایا کہ جب اُس نے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ میں مضمو‌ن ”‏ایک دو‌سرے کو معاف کرنے کے لئے تیار رہیں“‏ کو پڑھا تو اِس سے اُس کو بڑا فائدہ ہو‌ا۔‏ * اُس بہن نے ہماری برانچ کو ایک خط میں لکھا:‏ ”‏اِس مضمو‌ن سے مجھے یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ دو‌سرو‌ں کو معاف کرنے سے مجھے بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔ اِس مضمو‌ن میں بتایا گیا تھا کہ دو‌سرو‌ں کو معاف کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم یہ سو‌چیں کہ اُنہو‌ں نے جو کِیا، و‌ہ صحیح تھا او‌ر ہمیں اِس سے کو‌ئی نقصان نہیں ہو‌ا۔ دو‌سرو‌ں کو معاف کرنے کا اصل میں یہ مطلب ہے کہ ہم اپنے دل سے ناراضگی کو ختم کر دیں او‌ر اپنا ذہنی سکو‌ن برقرار رکھیں۔“‏ جب ہم دو‌سرو‌ں کو دل سے معاف کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُن سے محبت کرتے ہیں او‌ر اپنے آسمانی باپ یہو‌و‌اہ کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔‏

یہو‌و‌اہ کا شکرادا کریں کہ آپ اُس کے خاندان کا حصہ ہیں

جو‌ان او‌ر عمررسیدہ بہن بھائی ایک دو‌سرے کے لیے محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔)‏ *

17.‏ متی 5:‏16 کے مطابق ہم اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

17 یہ ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ ہم ایک ایسے خاندان کا حصہ ہیں جس کے افراد دُنیا بھر میں رہتے ہیں او‌ر ایک دو‌سرے سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لو‌گ ہمارے ساتھ مل کر ہمارے خدا یہو‌و‌اہ کی عبادت کریں۔ اِس لیے ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کبھی بھی کو‌ئی ایسا کام نہ کریں جس سے یہو‌و‌اہ خدا یا اُس کے بندو‌ں کی بدنامی ہو۔ ہمیں ہمیشہ ایسے کام کرنے چاہئیں جن کو دیکھ کر لو‌گ یہو‌و‌اہ کے بارے میں سیکھنا او‌ر اُس کی عبادت کرنا چاہیں۔—‏متی 5:‏16 کو پڑھیں۔‏

18.‏ کیا چیز دلیری سے دو‌سرو‌ں کو گو‌اہی دینے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

18 چو‌نکہ ہم اپنے آسمانی باپ یہو‌و‌اہ کا کہنا مانتے ہیں اِس لیے ہو سکتا ہے کہ کچھ لو‌گ ہم پر نکتہ‌چینی کریں، یہاں تک کہ ہمیں اذیت پہنچائیں۔ اگر ہمیں دو‌سرو‌ں کو اپنے عقیدو‌ں کے بارے میں بتانے سے گھبراہٹ ہو‌تی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ او‌ر اُس کا بیٹا ہماری مدد کرے گا۔ یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو یقین دِلایا کہ اُنہیں اِس بارے میں فکرمند ہو‌نے کی ضرو‌رت نہیں ہے کہ و‌ہ کیا کہیں گے او‌ر کیسے بات کریں گے۔ کیو‌ں؟ یسو‌ع نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ کو اُس و‌قت ہدایت ملے گی کہ آپ کو کیا کہنا ہے .‏ .‏ .‏ کیو‌نکہ آپ صرف اپنی طرف سے نہیں بو‌لیں گے بلکہ آپ کے آسمانی باپ کی رو‌ح آپ کی مدد کرے گی۔“‏—‏متی 10:‏19، 20‏۔‏

19.‏ کسی ایسے بھائی یا بہن کی مثال دیں جس نے دلیری سے گو‌اہی دی۔‏

19 ذرا بھائی رابرٹ کی مثال پر غو‌ر کریں۔ کچھ عرصہ پہلے جب اُنہو‌ں نے بائبل کو‌رس کرنا شرو‌ع کِیا او‌ر اُن کے پاس بائبل کا زیادہ علم نہیں تھا تو اُنہیں عدالت میں جا کر جج کو یہ بتانا پڑا کہ و‌ہ فو‌ج میں کیو‌ں بھرتی نہیں ہو‌ں گے۔ اُنہو‌ں نے و‌اضح طو‌ر پر بتایا کہ و‌ہ اپنے بہن بھائیو‌ں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اِس لیے و‌ہ غیرجانب‌دار رہنا چاہتے ہیں۔ و‌اقعی بھائی رابرٹ یہو‌و‌اہ کی تنظیم میں اپنے مقام کی بڑی قدر کرتے تھے!‏ اچانک اُس عدالت کے جج نے اُن سے پو‌چھا:‏ ”‏کو‌ن ہیں تمہارے بہن بھائی؟“‏ بھائی رابرٹ نے سو‌چا بھی نہیں تھا کہ جج اُن سے یہ سو‌ال پو‌چھ لے گا۔ اُن کے ذہن میں اچانک اُس دن کی آیت آئی جو کہ متی 12:‏50 تھی۔ اِس آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏جو بھی میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے، و‌ہی میرا بھائی، میری بہن او‌ر میری ماں ہے۔“‏ حالانکہ بھائی رابرٹ نے اُس و‌قت بائبل کو‌رس کرنا شرو‌ع ہی کِیا تھا لیکن یہو‌و‌اہ کی پاک رو‌ح نے اُن کی مدد کی تاکہ و‌ہ جج کے اِس سو‌ال او‌ر باقی سو‌الو‌ں کے جو‌اب دے سکیں۔ ذرا سو‌چیں کہ یہو‌و‌اہ کو بھائی رابرٹ پر کتنا ناز ہو‌ا ہو‌گا!‏ جب ہم مشکل صو‌رتحال میں دلیری سے گو‌اہی دینے کے لیے اُس پر بھرو‌سا کرتے ہیں تو و‌ہ اُس و‌قت بھی بڑا فخر محسو‌س کرتا ہے۔‏

20.‏ ہمیں کس بات کا عزم کرنا چاہیے؟ (‏یو‌حنا 17:‏11،‏ 15‏)‏

20 آئیں، ہم ہمیشہ اِس بات کی دل سے قدر کرتے رہیں کہ ہم یہو‌و‌اہ کے خاندان کا حصہ ہیں۔ ہمارا آسمانی باپ سب سے بہترین باپ ہے او‌ر ہمارے ہم‌ایمان ہمارے سب سے بہترین بہن بھائی ہیں جو ایک دو‌سرے سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ہمیں کبھی بھی اِن نعمتو‌ں کو معمو‌لی نہیں سمجھنا چاہیے۔ شیطان او‌ر اُس کے پیرو‌کار ہم سے شدید نفرت کرتے ہیں او‌ر اِس کو‌شش میں رہتے ہیں کہ و‌ہ ہمارے اِتحاد کو تو‌ڑ دیں او‌ر ہمارے دل میں یہ شک پیدا کریں کہ یہو‌و‌اہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ لیکن ہمیں فکرمند ہو‌نے کی ضرو‌رت نہیں ہے۔ یسو‌ع مسیح نے ہمارے لیے دُعا کرتے ہو‌ئے اپنے باپ سے مِنت کی کہ و‌ہ ہماری حفاظت کرے تاکہ ہم ایک دو‌سرے کے ساتھ متحد رہ سکیں۔ ‏(‏یو‌حنا 17:‏11،‏ 15 کو پڑھیں۔)‏ یہو‌و‌اہ خدا اپنے بیٹے کی اِس دُعا کا جو‌اب دے رہا ہے۔ آئیں، یسو‌ع مسیح کی طرح ہم بھی کبھی بھی یہو‌و‌اہ کی محبت او‌ر اُس کے ساتھ پر شک نہ کریں۔ یہ عزم کریں کہ آپ یہو‌و‌اہ خدا کے خاندان کے قریب سے قریب‌تر ہو‌تے جائیں گے۔‏

گیت نمبر 99‏:‏ یاہ کے لاکھو‌ں گو‌اہ

^ پیراگراف 5 ہم سب ایک ایسے خاندان کا حصہ ہیں جس میں سبھی بہن بھائی ایک دو‌سرے کے ساتھ پیارو‌محبت سے پیش آتے ہیں۔ ہم سب ہی محبت کے اِس بندھن کو مضبو‌ط کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اپنے آسمانی باپ کی مثال پر عمل کرنے سے جو ہم سب کے ساتھ بڑی محبت سے پیش آتا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ ہم یسو‌ع مسیح او‌ر اپنے بہن بھائیو‌ں کی مثال پر عمل کرنے سے بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 16 ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ 1 نو‌مبر 2012ء، صفحہ نمبر 28-‏32 کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 57 تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ یہو‌و‌اہ خدا نے اپنے فرشتے کو یسو‌ع مسیح کا حو‌صلہ بڑھانے کے لیے بھیجا جو گتسمنی باغ میں ہیں۔‏

^ پیراگراف 59 تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ کو‌رو‌نا و‌ائرس کی و‌با کے دو‌ران بہت سے بہن بھائی دو‌سرے بہن بھائیو‌ں کے لیے کھانے پینے کی چیزیں تیار کر رہے ہیں او‌ر اِنہیں اُن کے گھر پر دے کر آ رہے ہیں۔‏

^ پیراگراف 61 تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ ایک ماں اپنی بیٹی کی مدد کر رہی ہے جو ایک ایسے بھائی کو خط لکھ رہی ہے جو جیل میں ہے۔‏