1921ء—آج سے 100 سال پہلے
1 جنوری 1921ء کے ”دی واچٹاور“ میں بائبل سٹوڈنٹس سے یہ سوال پوچھا گیا: ”اِس سال ہم کون سا کام پورے زوروشور سے کریں گے؟“ اِس سوال کے جواب میں یسعیاہ 61:1، 2 کا حوالہ دیا گیا جن میں بائبل سٹوڈنٹس کو یہ یاد دِلایا گیا کہ اُنہیں خوشخبری کی مُنادی کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ اِن آیتوں میں یہ لکھا ہے: ”[یہوواہ] نے مجھے مسح کِیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں۔ . . . تاکہ [یہوواہ] کے سالِمقبول کا اور اپنے خدا کے اِنتقام کے روز کا اِشتہار دوں۔“
دلیر بائبل سٹوڈنٹس
مُنادی کا کام کرنے کے لیے بائبل سٹوڈنٹس کو دلیری کی ضرورت تھی۔ کیوں؟ کیونکہ اُنہیں ”حلیموں کو خوشخبری“ سنانے کے ساتھ ساتھ بُرے لوگوں کو ”خدا کے اِنتقام کے روز“ کے بارے میں بھی بتانا تھا۔
بھائی جان ہینری ہاسکن جو کہ کینیڈا میں رہ رہے تھے، مخالفت کے باوجود دلیری سے گواہی دیتے رہے۔ یہ 1921ء کے موسمِبہار کی بات تھی جب اُن کی ملاقات ایک میتھوڈسٹ پادری سے ہوئی۔ بھائی ہاسکن نے اُس سے اِس طرح باتچیت شروع کی: ”ہم بائبل سے بات کرتے وقت غصے میں نہیں آئیں گے۔ اگر ہم کچھ باتوں پر متفق نہیں بھی ہوئے تو بھی ہم ایک دوسرے کو دوستوں کی طرح الوداع کہیں گے۔“ لیکن ایسا ہوا نہیں۔ بھائی ہاسکن نے بتایا: ”ہم نے بس چند ہی منٹ بات کی تھی کہ [اُس پادری] نے اِتنی زور سے دروازہ بند کِیا کہ مجھے لگا کہ دروازے پر لگا شیشہ فرش پر گِر جائے گا۔“
اُس پادری نے بڑے غصے میں چلّا کر کہا: ”جاؤ، ایسے لوگوں سے بات کرو جو مسیحی نہیں ہیں۔“ بھائی ہاسکن نے اُسے کوئی جواب نہیں دیا۔ لیکن جب وہ وہاں سے جا رہے تھے تو اُنہوں نے سوچا: ”مَیں ایسے ہی شخص سے تو بات کر رہا تھا!“
پھر اگلے دن جب وہ پادری اپنے چرچ میں تقریر کر رہا تھا تو اُس نے بھائی ہاسکن کے بارے میں بڑی غلط باتیں کیں۔ بھائی ہاسکن نے بتایا: ”اُس نے اپنے چرچ کے رُکنوں کو مجھ سے خبردار رہنے کو کہا اور اُن سے کہا کہ مَیں اِس شہر کا سب سے بڑا جھوٹا ہوں اور مجھے گولی مار دینی چاہیے۔“ اِس پر بھائی ہاسکن نے کیا کِیا؟ وہ چپ ہو کر بیٹھ نہیں گئے۔ اُنہوں نے مُنادی کرنا جاری رکھی اور بہت سے لوگوں کو گواہی دی۔ اُنہوں نے کہا: ”مجھے وہاں مُنادی کرتے ہوئے بہت ہی مزہ آیا۔ کچھ لوگوں نے تو یہ تک کہا: ”ہم جانتے ہیں کہ آپ خدا کے بندے ہیں!“ وہ تو مجھے ضرورت کی چیزیں بھی دیا کرتے تھے۔“
ذاتی طور پر اور خاندان کے ساتھ مل کر مطالعہ
بائبل سٹوڈنٹس لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے کہ وہ بائبل میں لکھی باتوں کو بہتر طور پر سمجھیں۔ اِس لیے وہ اپنے ایک رسالے میں جسے اب ”جاگو!“ کہا جاتا ہے، باقاعدگی سے بائبل سے متعلق سوال شائع کرتے تھے۔ اِس رسالے میں بچوں کے لیے بھی ایسے سوال ہوتے تھے جن پر اُن کے ماں باپ اُن کے ساتھ مل کر بات کر سکتے تھے۔ وہ اپنے بچوں سے رسالے میں دیے گئے سوال کرتے اور بائبل سے اِن کے جواب ڈھونڈنے میں اُن کی مدد کرتے۔ اِس میں کچھ اِس طرح کے سوال دیے جاتے تھے: ”بائبل میں کتنی کتابیں ہیں؟“ یوں بچے بائبل کے بارے میں کچھ بنیادی باتیں سیکھ پائے۔ کچھ سوال ایسے بھی تھے: ”کیا ہر مسیحی کو یہ توقع کرنی چاہیے کہ اُسے اذیت دی جائے گی؟“ اِس طرح سے بچوں کو دلیری سے گواہی دینے کے لیے تیار کِیا گیا۔
”سٹڈیز اِن دی سکرپچرز“ کی پہلی جِلد میں تلاش کیے جا سکتے تھے۔ اِس رسالے کو پڑھنے والے ہزاروں لوگوں نے سوالوں والے اِس حصے کی مدد سے بہت سی اہم باتیں سیکھیں۔ لیکن پھر اِس رسالے کے 21 دسمبر 1921ء والے شمارے میں یہ اِعلان کِیا گیا کہ اب یہ حصہ شائع نہیں کِیا جائے گا۔ اِس اچانک تبدیلی کی وجہ کیا تھی؟
رسالے میں ایسے بائبل سٹوڈنٹس کے لیے بھی سوال تھے جو پہلے ہی بائبل کا کافی علم رکھتے تھے۔ اِن سوالوں کے جواب کتابایک نئی کتاب
جو بھائی مُنادی کے کام میں بائبل سٹوڈنٹس کی پیشوائی کر رہے تھے، وہ یہ سمجھ گئے کہ لوگوں کو بائبل کی بنیادی سچائیوں کو ایک ایک کر کے اور ترتیب سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اِس لیے نومبر 1921ء میں اُنہوں نے کتاب ”دی ہارپ آف گاڈ“ شائع کی۔ ایک شخص اِس کتاب سے خود بائبل کورس کر سکتا تھا۔ اِس کورس کی مدد سے لوگ یہ سمجھ پائے کہ خدا نے اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی دینے کے لیے کیا اِرادہ کِیا ہے۔ یہ کورس کیسے کِیا جاتا تھا؟
جب ایک شخص کتاب کو قبول کرتا تھا تو ساتھ میں اُسے ایک چھوٹا سا کارڈ دیا جاتا تھا جس میں یہ بتایا گیا ہوتا تھا کہ اُسے کتاب کے کس صفحے سے لے کر کس صفحے تک پڑھنا ہے۔ پھر اِس کے اگلے ہفتے اُسے ڈاک کے ذریعے ایک اَور کارڈ ملتا تھا جس میں اُس معلومات کے حوالے سے سوال لکھے ہوتے تھے جو اُس نے پڑھی ہوتی تھیں۔ اِس کارڈ کے آخر میں بتایا جاتا تھا کہ اب اُسے اگلے ہفتے کتاب کے کون سے صفحے پڑھنے ہیں۔
اِس کتاب سے بائبل کورس کرنے والے شخص کو 12 ہفتوں تک ہر ہفتے ڈاک کے ذریعے ایک نیا کارڈ ملتا تھا جو وہاں کی مقامی کلیسیا اُسے بھیجتی تھی۔ عام طور پر یہ کارڈ کلیسیا کے ایسے بہن بھائی بھیجا کرتے تھے جو عمررسیدہ تھے یا جو گھر گھر مُنادی نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر امریکہ کی ریاست پینسلوانیا سے تعلق رکھنے والی بہن اینا گارڈنر نے بتایا: ”جب کتاب ”دی ہارپ آف گاڈ“ شائع ہوئی تو میری معذور بہن تھائل پہلے سے بھی زیادہ مُنادی کرنے لگی۔ وہ ہر ہفتے سوالوں والے کارڈ لوگوں کو بھیجنے لگی۔“ جب لوگ کتاب سے کورس ختم کر لیتے تھے تو کلیسیا سے کوئی بہن یا بھائی اُن سے ملنے جاتا تھا تاکہ وہ اُنہیں بائبل سے اَور تعلیم دے سکے۔
”ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے“
اِس سال کے آخر پر بھائی رتھرفورڈ نے تمام کلیسیاؤں کو ایک خط بھیجا جس میں اُنہوں نے کہا: ”پچھلے سال کی نسبت اِس سال زیادہ لوگوں تک بادشاہت کا پیغام پہنچا اور زیادہ لوگوں کو پاک کلام کی تعلیم دی گئی۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے! دوسروں کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ اِس اہم کام میں حصہ لیں۔“ بائبل سٹوڈنٹس نے اِس ہدایت پر پورے دل سے عمل کِیا کیونکہ 1922ء میں اُنہوں نے بڑی دلیری سے پہلے سے بھی زیادہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتایا۔