مطالعے کا مضمون نمبر 47
آپ کا ایمان کتنا مضبوط ہوگا؟
”اپنے دلوں کو پریشان نہ ہونے دیں۔ خدا پر ایمان ظاہر کریں۔“—یوح 14:1۔
گیت نمبر 119: ایمان مضبوط رکھنے کی اہمیت
مضمون پر ایک نظر *
1. ہمارے ذہن میں کون سا سوال آ سکتا ہے؟
جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ آگے چل کر ہمیں جھوٹے مذہب کی تباہی، ماجوج کے جوج کے حملے اور ہرمجِدّون کی جنگ کا سامنا ہوگا تو کیا آپ پریشان ہو جاتے ہیں؟ کیا آپ یہ سوچتے ہیں: ”کیا اِن سب خوفناک واقعات کے دوران مَیں یہوواہ کا وفادار رہ پاؤں گا؟“ اگر آپ کے ذہن میں ایسے خیال آتے ہیں تو آپ کو یسوع مسیح کی اُس بات سے بہت حوصلہ مل سکتا ہے جو اُنہوں نے اِس مضمون کی مرکزی آیت میں اپنے شاگردوں سے کہی۔ اُنہوں نے کہا: ”اپنے دلوں کو پریشان نہ ہونے دیں۔ خدا پر ایمان ظاہر کریں۔“ (یوح 14:1) مضبوط ایمان کی وجہ سے ہم آنے والی مشکلوں کا دلیری سے سامنا کر پائیں گے۔
2. (الف) ہم اپنے ایمان کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
2 اگر ہم آنے والی مشکلوں کا سامنا کرنے کے لیے اپنے ایمان کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِس بات پر غور کرنا ہوگا کہ ہم ابھی کوئی مشکل آنے پر کیا کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم دیکھ پائیں گے کہ ہمیں کن باتوں پر اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ جب بھی ہم کسی مشکل میں ثابتقدم رہتے ہیں تو ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جاتا ہے اور ہم آنے والی مشکلوں کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم چار ایسی مشکلوں پر غور کریں گے جن میں یسوع کے شاگردوں کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت تھی۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ ہم ایسی مشکلوں کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں۔ اور یہ مشکلیں ہمیں آنے والی مشکلوں کے لیے کیسے تیار کر سکتی ہیں؟
اِس بات پر ایمان کہ یہوواہ ہماری ضرورتیں پوری کرے گا
شاید ہمارے پاس اپنی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے پیسے نہ ہوں لیکن مضبوط ایمان کی وجہ سے ہم اپنی توجہ یہوواہ کی خدمت پر رکھنے کے قابل ہوں گے۔ (پیراگراف نمبر 3-6 کو دیکھیں۔)
3. متی 6:30، 33 میں یسوع مسیح نے ایمان کے حوالے سے کون سی بات واضح کی؟
3 ہر گھرانے کا سربراہ چاہتا ہے کہ اُس کے گھر والوں کے پاس کھانے پینے اور پہننے کو ہو اور اُن کے سر پر چھت ہو۔ مگر کبھی کبھار یہ بنیادی ضرورتیں پوری کرنا بھی آسان نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر ہمارے کچھ ہمایمانوں کی نوکری چلی گئی اور لاکھ کوششوں کے باوجود بھی اُنہیں کوئی اچھی نوکری نہیں مل متی 6:30، 33 کو پڑھیں۔) جب ہمیں اِس بات پر پکا یقین ہوگا کہ یہوواہ ہمیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا تو ہم اپنا پورا دھیان اُس کی بادشاہت پر رکھ پائیں گے۔ جب ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ کس طرح سے ہماری ضرورتیں پوری کر رہا ہے تو ہم اُس کے اَور قریب ہو جائیں گے اور اُس پر ہمارا ایمان اَور مضبوط ہوگا۔
سکی۔ اور ہمارے کچھ بہن بھائیوں نے ایسی نوکریاں کرنے سے منع کر دیا جو مسیحیوں کو نہیں کرنی چاہئیں۔ ایسی صورتحال میں ہمیں اِس بات پر مضبوط ایمان رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ کسی نہ کسی طرح سے ہمارے گھر والوں کی ضرورتیں ضرور پوری کرے گا۔ یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ میں اپنے شاگردوں کو یہ بات بہت واضح طور پر سمجھائی۔ (4-5. کس چیز نے ایک خاندان کی مدد کی تاکہ وہ اپنی بنیادی ضرورتوں کے حوالے سے حد سے زیادہ پریشان نہ ہو؟
4 ذرا وینزویلا میں رہنے والے ایک خاندان کی مثال پر غور کریں جس نے دیکھا کہ مشکلوں میں یہوواہ نے کس طرح سے اُس کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کِیا۔ یہ بھائی میگیل کا خاندان ہے۔ اُن کے پاس اپنا ایک کھیت تھا جس میں کام کر کے وہ تھوڑے بہت پیسے کماتے تھے۔ لیکن ایک مرتبہ کچھ غنڈے ہتھیار لے کر آئے اور بھائی میگیل سے اُن کا کھیت چھین لیا۔ بھائی میگیل کہتے ہیں: ”اب ہم نے کسی سے چھوٹا سا کھیت کرائے پر لیا ہوا ہے جس میں کام کر کے ہم اپنی ضرورتیں پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مَیں ہر صبح یہوواہ سے دُعا کرتا ہوں کہ وہ ہماری اُس دن کی ضرورتیں پوری کرے۔“ بھائی میگیل اور اُن کے گھر والوں کو بہت مشکلوں سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن اُنہیں اِس بات پر پورا بھروسا ہے کہ یہوواہ اُن کی بنیادی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا۔ اِسی بھروسے کی وجہ سے وہ باقاعدگی سے اِجلاسوں میں جاتے ہیں اور مُنادی کرتے ہیں۔ وہ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔ اور یہوواہ اُنہیں وہ سب کچھ دیتا ہے جس کی اُنہیں ضرورت ہے۔
5 مشکل وقت سے گزرتے وقت بھائی میگیل اور اُن کی بیوی اِس بات پر دھیان رکھتے ہیں کہ یہوواہ کس کس طرح سے اُن کا خیال رکھ رہا ہے۔ کبھی کبھار یہوواہ اُن کے ہمایمانوں کے ذریعے اُنہیں ضرورت کی چیزیں دے دیتا ہے یا کبھی کبھار وہ اُن کے ذریعے بھائی میگیل کو کوئی چھوٹا موٹا کام دِلوا دیتا ہے۔ کبھی کبھار تو وہ اُن کے ملک میں ہماری برانچ کو اِستعمال کرتا ہے جو اِمدادی کاموں کے ذریعے اُن تک مدد پہنچاتی ہے۔ یہوواہ نے کبھی بھی بھائی میگیل اور اُن کے گھر والوں کو اکیلا نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے اُن کا ایمان اَور بھی مضبوط ہو گیا ہے۔ بھائی میگیل کی بڑی بیٹی یوسلین نے ایک واقعہ بتایا جس میں یہوواہ نے اُن کی مدد کی۔ اِس واقعے کو بتانے کے بعد یوسلین نے کہا: ”ہمیں اُس وقت بڑا حوصلہ ملتا ہے جب ہم یہ صاف طور پر دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ نے کس طرح سے مدد کا ہاتھ ہماری طرف بڑھایا۔ میری نظر میں یہوواہ ایک ایسا دوست ہے جس پر مَیں زندگی کے ہر موڑ پر بھروسا کر سکتی ہوں۔ مَیں اور میرے گھر والے جن مشکلوں سے گزرے ہیں، اُن کی وجہ سے ہم اُن کڑی مشکلوں کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار ہو گئے ہیں جو آگے چل کر ہم پر آئیں گی۔“
6. آپ اُس وقت اپنے ایمان کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں جب آپ کے پاس اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے؟
6 اگر آپ کو مالی تنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو یہ یقیناً آپ کے لیے بڑا مشکل وقت ہے۔ لیکن آپ اِس وقت کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا سے دُعا کریں اور متی 6:25-34 میں لکھی یسوع مسیح کی بات کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔ ایسی آپبیتیاں پڑھیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے اُن بندوں کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے جو اُس کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں۔ (1-کُر 15:58) ایسا کرنے سے اِس بات پر آپ کا ایمان مضبوط ہوگا کہ جس طرح سے آپ کے آسمانی باپ نے دوسروں کی مدد کی اُسی طرح وہ آپ کی بھی ضرور مدد کرے گا۔ یہوواہ جانتا ہے کہ آپ کی ضرورتیں کیا ہیں اور اُسے یہ بھی پتہ ہے کہ وہ اِنہیں کیسے پورا کرے گا۔ جب آپ دیکھیں گے کہ یہوواہ کس طرح سے آپ کی مدد کر رہا ہے تو آپ کا ایمان اَور مضبوط ہوگا اور آپ اُن بڑی مشکلوں میں بھی ثابتقدم رہ پائیں گے جو مستقبل میں آپ پر آئیں گی۔—حبق 3:17، 18۔
اِس بات پر ایمان کہ ہم ہر طرح کے طوفان میں ثابتقدم رہیں گے
مضبوط ایمان کی وجہ سے ہم ہر طرح کے طوفان کا سامنا کر سکتے ہیں پھر چاہے یہ اصلی طوفان ہو یا مصیبتوں کا طوفان۔ (پیراگراف نمبر 7-11 کو دیکھیں۔)
7. متی 8:23-26 کے مطابق جب ایک طوفان آیا تو اِس سے یسوع کے شاگردوں کے ایمان کا اِمتحان کیسے ہوا؟
7 ایک بار جب یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد ایک جھیل کو پار کر رہے تھے تو شدید طوفان آ گیا۔ اِس موقعے پر یسوع نے اپنے شاگردوں کو سمجھایا کہ اُنہیں کن باتوں میں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ (متی 8:23-26 کو پڑھیں۔) طوفان شدید ہو گیا تھا اور پانی کشتی کے اندر آ گیا تھا۔ یسوع مسیح آرام سے سو رہے تھے۔ مگر شاگرد بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے۔ اُنہوں نے یسوع کو اُٹھایا اور اُن سے کہا کہ وہ اُنہیں بچائیں۔ اِس پر یسوع مسیح نے اُن کی سوچ کو درست کرنے کے لیے کہا: ”آپ لوگ گھبرا کیوں رہے ہیں؟ آخر آپ کا ایمان اِتنا کمزور کیوں ہے؟“ شاگردوں کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ یہوواہ خدا میں اِتنی طاقت ہے کہ وہ یسوع مسیح اور اُن کے ساتھیوں کو ہر خطرے سے بچا سکتا ہے۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہ کہ مضبوط ایمان کی وجہ سے ہم ہر طرح کے طوفان کا سامنا کر سکتے ہیں پھر چاہے یہ اصلی طوفان ہو یا مصیبتوں کا طوفان۔
8-9. بہن آنیل کے ایمان کا اِمتحان کیسے ہوا اور کن چیزوں نے اُن کی مدد کی؟
8 ذرا پورٹوریکو میں رہنے والی ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام آنیل ہے۔ اُنہیں ایک بہت بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اُن کا ایمان مضبوط ہوا۔ 2017ء میں ایک سمندری طوفان کی وجہ سے بہن آنیل کا گھر تباہ ہو گیا اور اُن کی نوکری بھی چلی گئی۔ وہ کہتی ہیں: ”مَیں بہت زیادہ پریشان ہو گئی تھی۔ لیکن مَیں نے یہوواہ پر پورا بھروسا کِیا اور اُس سے دُعا کی جس کی وجہ سے مصیبت کا یہ پہاڑ مجھے توڑ نہیں پایا۔“
9 بہن آنیل نے بتایا کہ یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی فرمانبرداری کرنے سے بھی وہ اِس مشکل کا مقابلہ کر پائیں۔ وہ کہتی ہیں: ”تنظیم کی ہدایتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے مَیں پُرسکون رہ پائی۔ یہوواہ نے بہن بھائیوں کے ذریعے بھی میری مدد کی جنہوں نے میرا حوصلہ بڑھایا اور مجھے وہ چیزیں دیں جن کی مجھے ضرورت تھی۔ یہوواہ نے میری سوچ سے بڑھ کر میری مدد کی اور اِس کی وجہ سے میرا ایمان بہت مضبوط ہوا۔“
10. اگر آپ کو اپنی زندگی میں کسی طوفان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
10 کیا آپ اپنی زندگی میں کسی طوفان کا سامنا کر رہے ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کسی قدرتی آفت کی وجہ سے مشکل سے گزر رہے ہیں۔ یا شاید آپ کو بہت خطرناک بیماری ہے جس کی وجہ سے آپ بہت بےحوصلہ ہو گئے ہیں اور آپ کو سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ کیا کریں۔ یہ بات سچ ہے کہ ہم کبھی کبھار کسی نہ کسی وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہمیں اپنی پریشانی کو خود پر اِتنا سوار نہیں کر لینا چاہیے کہ ہم یہوواہ پر بھروسا کرنا ہی چھوڑ دیں۔ یہوواہ کے قریب رہنے کے لیے دل کھول کر اُس سے دُعا کریں۔ اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے اِس بات پر غور کریں کہ یہوواہ نے ماضی میں کس کس طرح سے آپ کی مدد کی۔ (زبور 77:11، 12) آپ اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑے گا اور قدم قدم پر آپ کا ساتھ دے گا۔
11. ہمیں اُن بھائیوں کی فرمانبرداری کیوں کرنی چاہیے جنہیں یہوواہ نے ہماری پیشوائی کرنے کے لیے مقرر کِیا ہے؟
11 اَور کون سی چیز مشکلوں میں ثابتقدم رہنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے؟ فرمانبرداری۔ اُن بھائیوں پر بھروسا کریں جن پر یہوواہ خدا اور یسوع مسیح بھروسا کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھار یہ بھائی ہمیں ایسی ہدایت دیں جو ہمیں عجیب لگے۔ لیکن یاد رکھیں کہ اگر ہم اُن کی فرمانبرداری کریں گے تو یہوواہ ہمیں برکتیں دے گا۔ خدا کے کلام اور اُس کے بندوں کے تجربوں سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ فرمانبرداری کرنے سے ہم اپنی جان بچا سکتے ہیں۔ (خر 14:1-4؛ 2-توا 20:17) اِس لیے اِس طرح کی مثالوں پر غور کریں جن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔ ایسا کرنے سے آپ کا یہ عزم اَور مضبوط ہوگا کہ آپ اب بھی تنظیم کی ہدایتوں کو مانیں گے اور آگے چل کر بھی۔ (عبر 13:17) اِس طرح آپ اُس خوفناک طوفان یعنی بڑی مصیبت کا سامنا کرتے وقت نہیں ڈریں گے جو بہت جلد آنے والی ہے۔—امثا 3:25۔
اِس بات پر ایمان کہ ہم نااِنصافی کو برداشت کر پائیں گے
اگر ہم یہوواہ سے دُعا کرتے رہیں گے تو ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جائے گا۔ (پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔)
12. لُوقا 18:1-8 سے ہمیں کیسے پتہ چلتا ہے کہ ایمان رکھنے اور نااِنصافی کو برداشت کرنے میں گہرا تعلق ہے؟
12 یسوع مسیح جانتے تھے کہ نااِنصافی سہتے وقت اُن کے شاگردوں کے ایمان کا اِمتحان ہوگا۔ اپنے شاگردوں کو یہ سمجھانے کے لیے کہ وہ اِس اِمتحان میں کامیاب کیسے ہو سکتے ہیں، یسوع مسیح نے اُنہیں ایک مثال دی جو لُوقا کی اِنجیل میں لکھی ہے۔ یسوع مسیح نے اُنہیں ایک بیوہ کی کہانی سنائی جو ایک بُرے منصف سے اِنصاف مانگتی رہی۔ اُس بیوہ کو پکا یقین تھا کہ اگر وہ ہمت نہیں ہارے گی تو وہ منصف کبھی نہ کبھی اُس کی ضرور سنے گا۔ اور ایسا ہی ہوا۔ ایک وقت آیا کہ اُس منصف نے اُس کی اِلتجا سُن لی۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہوواہ اُس بُرے منصف کی طرح نہیں ہے۔ اِسی لیے یسوع مسیح نے کہا: ”کیا خدا اپنے چُنے ہوئے لوگوں کو اِنصاف نہیں دِلائے گا جو دن رات اُس سے اِلتجا کرتے ہیں؟“ (لُوقا 18:1-8 کو پڑھیں۔) غور کریں کہ یسوع مسیح نے کہا: ”جب اِنسان کا بیٹا آئے گا تو کیا وہ زمین پر اِس طرح کا ایمان پائے گا؟“ جب ہمیں نااِنصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔ اِس طرح ہم ثابت کریں گے کہ اُس بیوہ کی طرح ہمارا ایمان بھی مضبوط ہے۔ ایسے ایمان کی وجہ سے ہمیں اِس بات پر پورا یقین ہوگا کہ یہوواہ ایک نہ ایک دن ہماری مدد ضرور کرے گا۔ ہمیں اِس بات پر بھی یقین رکھنا چاہیے کہ دُعا میں بہت طاقت ہے۔ کبھی کبھار ہماری دُعاؤں کے ایسے نتیجے نکلتے ہیں جن کی ہمیں توقع بھی نہیں ہوتی۔
13. دُعا نے ایک ایسے گھرانے کی مدد کیسے کی جسے نااِنصافی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا؟
13 ذرا ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام ویرو ہے۔ وہ عوامی جمہوریہ کونگو میں رہتی ہیں۔ بہن ویرو کے شوہر یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں اور اُن کی ایک 15 سال کی بیٹی ہے۔ ایک دن کچھ فوجیوں نے اُن کے گاؤں پر حملہ کر دیا جس کی وجہ سے اُن تینوں کو اپنا گاؤں چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ راستے میں فوجیوں نے اُنہیں روک لیا اور اُنہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ بہن ویرو رونے لگیں۔ اُن کی بیٹی نے اُنہیں دِلاسا دینے کے لیے اُونچی آواز میں دُعا کرنا شروع کردی اور دُعا میں بار بار یہوواہ کا نام لینے لگی۔ جب اُس نے دُعا ختم کی تو فوجیوں کے کمانڈر نے اُس سے پوچھا: ”بیٹا، آپ کو دُعا کرنا کس نے سکھایا ہے؟“ اُس نے جواب دیا:”میری امی نے۔ اُنہوں نے مجھے اُس طریقے کے مطابق دُعا متی 6:9-13 میں لکھا ہے۔“ اُس کمانڈر نے کہا: ”بیٹا، آپ اپنے امی ابو کے ساتھ یہاں سے جا سکتے ہو۔ یہوواہ آپ کا خدا آپ لوگوں کی حفاظت کرے۔“
کرنا سکھایا ہے جو14. (الف) کس وجہ سے ہمارے ایمان کا اِمتحان ہو سکتا ہے؟ (ب) کیا چیز ثابتقدم رہنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
14 بہن ویرو اور اُن کی بیٹی کے واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ دُعا میں کتنی طاقت ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ ہمیں ہماری دُعاؤں کا فوراً یا بہت ہی حیران کر دینے والے طریقے سے جواب نہ ملے۔ ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہمیں اُس بیوہ کی مثال پر عمل کرنا چاہیے جس کا یسوع مسیح نے ذکر کِیا۔ ہمیں دُعا کرتے رہنا چاہیے اور اِس بات پر بھروسا رکھنا چاہیے کہ یہوواہ ہمیں کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ اور وہ صحیح وقت پر کسی نہ کسی طریقے سے ہماری دُعا کا جواب ضرور دے گا۔ یہوواہ سے اُس کی پاک روح کے لیے اِلتجا کرتے رہیں۔ (فل 4:13) یاد رکھیں کہ بہت جلد یہوواہ آپ کو اِتنی زیادہ برکتیں دے گا کہ آپ اُن ساری تکلیفوں کو بھول جائیں گے جن سے آپ کو گزرنا پڑ رہا ہے۔ جب یہوواہ کی مدد سے آپ ہر مشکل میں ثابتقدم رہیں گے تو آپ کا ایمان مضبوط ہوگا اور آپ آنے والی مشکلوں کے لیے تیار ہو جائیں گے۔—1-پطر 1:6، 7۔
اِس بات پر ایمان کہ ہم مشکل پر غالب آئیں گے
15. متی 17:19، 20 کے مطابق یسوع مسیح کے شاگردوں کو کس مشکل کا سامنا کرنا پڑا؟
15 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ ایمان کی وجہ سے وہ ہر طرح کی مشکل پر غالب آ سکتے ہیں۔ (متی 17:19، 20 کو پڑھیں۔) ویسے تو یسوع مسیح کے شاگردوں نے کئی موقعوں پر دوسروں میں سے بُرے فرشتوں کو آسانی سے نکال لیا۔ لیکن ایک بار وہ ایسا نہیں کر پائے۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ یسوع مسیح نے اُنہیں بتایا کہ اُنہیں اَور ایمان کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ اگر وہ اپنے ایمان کو اَور مضبوط کریں گے تو وہ پہاڑ جیسی مشکلوں کا بھی سامنا کر پائیں گے۔ ہمیں بھی ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو شاید ہمیں پہاڑ جیسی لگیں۔
شاید ہمارا درد بہت زیادہ ہو لیکن ایمان کی وجہ سے ہم یہوواہ کی عبادت کرنے میں مصروف رہ پائیں گے۔ (پیراگراف نمبر 16کو دیکھیں۔)
16. ایمان کی وجہ سے بہن گیڈی اُس وقت ثابتقدم کیسے رہ پائیں جب اُن کے شوہر کا قتل ہو گیا؟
16 ذرا بہن گیڈی کی مثال پر غور کریں جو گواٹیمالا میں رہتی ہیں۔ ایک بار جب وہ اور اُن کے شوہر اِجلاس سے واپس آ رہے تھے تو کسی نے اُن کے شوہر کو قتل کر دیا۔ بہن گیڈی اپنے ایمان کی وجہ سے اِس صدمے کو برداشت کیسے کر پائیں؟ وہ کہتی ہیں: ”مَیں نے دُعا میں اپنا سارا بوجھ یہوواہ پر ڈال دیا۔ اِس سے مجھے بہت سکون ملا۔ یہوواہ خدا میرے خاندان اور کلیسیا میں بہن بھائیوں کے ذریعے میرا بہت خیال رکھتا ہے۔ یہوواہ کی عبادت میں مصروف رہنے سے میرا درد کم ہو جاتا ہے اور مَیں کل کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہوتی۔ اِس تکلیف سے گزرنے سے مَیں نے دیکھا ہے کہ آگے چل کر چاہے مجھ پر کوئی بھی مشکل آئے، مَیں یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور ہماری تنظیم کے ذریعے ڈٹ کر اِس کا مقابلہ کر پاؤں گی۔“
17. جب ہمیں کسی پہاڑ جیسی مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
17 کیا آپ اپنے کسی عزیز کی موت کی وجہ سے غمگین ہیں؟ تو پھر بائبل میں ایسے واقعات کو پڑھیں جن میں خدا نے مُردوں کو زندہ کر دیا۔ اِس طرح اِس اُمید پر آپ کا ایمان مضبوط ہوگا کہ مُردوں کو زندہ کر دیا جائے گا۔ کیا آپ اِس وجہ سے غمزدہ ہیں کہ آپ کے کسی رشتےدار کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا ہے؟ تو پھر اِس بات پر اپنے یقین کو مضبوط کرنے کے لیے پاک کلام کا مطالعہ کریں کہ یہوواہ خدا ہمیشہ صحیح طریقے سے اِصلاح کرتا امثا 18:1) ایسے کام کرتے رہیں جن کی وجہ سے آپ ثابتقدم رہ سکتے ہیں پھر چاہے پُرانی یادوں کی وجہ سے آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جائیں۔ (زبور 126:5، 6) باقاعدگی سے اِجلاسوں پر جاتے رہیں، مُنادی کرتے رہیں اور بائبل کو پڑھتے رہیں۔ اپنا پورا دھیان اُن شاندار برکتوں پر رکھیں جو یہوواہ خدا مستقبل میں آپ کو دے گا۔ جب آپ دیکھیں گے کہ یہوواہ کس طرح سے آپ کی مدد کر رہا ہے تو اُس پر آپ کا ایمان پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو جائے گا۔
ہے۔ چاہے آپ کسی بھی طرح کی مشکل سے گزر رہے ہوں، اِسے ایک ایسا موقع خیال کریں جس میں آپ اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہوواہ کو کُھل کر اپنے دل کا حال بتائیں۔ خود کو اپنے بہن بھائیوں سے الگ کر لینے کی بجائے اُن کے قریب رہیں۔ (”ہمیں اَور ایمان دیں“
18. اگر آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کا ایمان اِتنا مضبوط نہیں ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
18 اگر کسی مشکل سے گزرتے وقت آپ نے دیکھا ہے کہ آپ کا ایمان اِتنا مضبوط نہیں ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں بلکہ اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔ یسوع مسیح کے رسولوں کی طرح یہ درخواست کریں: ”ہمیں اَور ایمان دیں۔“ (لُو 17:5) اُن بہن بھائیوں کی مثال پر بھی غور کریں جن کا ذکر اِس مضمون میں کِیا گیا ہے۔ بھائی میگیل اور بہن یورآیا کی طرح اُس وقت کو یاد کریں جب یہوواہ نے آپ کی ضرورتوں کو پورا کِیا۔ بہن ویرو کی بیٹی اور بہن آنیل کی طرح یہوواہ سے شدت سے دُعا کریں، خاص طور پر اُس وقت جب آپ کسی مشکل کا سامنا کر رہے ہوں۔ بہن گیڈی کی طرح اِس بات کو سمجھیں کہ یہوواہ آپ کے گھر والوں اور دوستوں کے ذریعے آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ اگر آپ ابھی اِس بات پر دھیان دیں گے کہ یہوواہ کس طرح مشکلوں میں آپ کی مدد کر رہا ہے تو اِس بات پر آپ کا ایمان اَور مضبوط ہو جائے گا کہ یہوواہ اُن مشکلوں میں بھی آپ کو سنبھالے گا جو مستقبل میں آپ پر آئیں گی۔
19. یسوع مسیح کو کس بات کا یقین تھا اور ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
19 یسوع مسیح نے اُن باتوں پر اپنے شاگردوں کی توجہ دِلائی جن میں اُنہیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت تھی۔ لیکن اُنہیں اِس بات پر ذرا بھی شک نہیں تھا کہ یہوواہ کی مدد سے اُن کے شاگرد آنے والی ہر مشکل میں ثابتقدم رہ پائیں گے۔ (یوح 14:1؛ 16:33) اُنہیں پورا یقین تھا کہ ایک بڑی بِھیڑ اپنے مضبوط ایمان کی وجہ سے بڑی مصیبت سے بچ جائے گی۔ (مکا 7:9، 14) کیا آپ بھی اُس بڑی بِھیڑ میں شامل ہوں گے؟ یہوواہ خدا کی عظیم رحمت کی وجہ سے ایسا ضرور ہوگا۔ لیکن یہ تبھی ہوگا جب آپ ابھی ہر حال میں اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہیں گے۔—عبر 10:39۔
گیت نمبر 118: ہمیں اَور ایمان دے
^ پیراگراف 5 ہم سب اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جب یہ بُری دُنیا ختم ہو جائے گی۔ لیکن شاید کبھی کبھار ہم سوچیں کہ کیا اُس دوران ہم پر جو بڑی بڑی مصیبتیں آئیں گی، اُن میں ہمارا ایمان اِتنا مضبوط ہوگا کہ ہم آخر تک ثابتقدم رہ سکیں؟ اِس مضمون میں ہم خدا کے کچھ بندوں کی مثالوں پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ اُن سے ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے حوالے سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔