مطالعے کا مضمون نمبر 51
یسوع مسیح کی آواز سنتے رہیں
”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔ اِس کی سنو۔“—متی 17:5۔
گیت نمبر 54: ”راہ یہی ہے“
مضمون پر ایک نظر *
1-2. (الف) یسوع کے تین رسولوں کو کیا کرنے کا حکم ملا اور اُنہوں نے کیا کِیا؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
سن 32ء کی عیدِفسح کے بعد پطرس، یعقوب اور یوحنا نے ایک بڑی شاندار رُویا دیکھی۔ جب وہ یسوع مسیح کے ساتھ ایک اُونچے پہاڑ پر گئے جو کہ غالباً کوہِحرمون کا حصہ تھا تو ”اُن کے دیکھتے دیکھتے یسوع کی صورت بدل گئی اور اُن کا چہرہ سورج کی طرح روشن ہو گیا اور اُن کے کپڑے روشنی کی طرح سفید ہو گئے۔“ (متی 17:1-4) اِس رُویا کے آخر پر اِن رسولوں نے یہوواہ کو یہ کہتے سنا: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔ اِس کی سنو۔“ (متی 17:5) اِن رسولوں نے جس طرح سے اپنی زندگی گزاری، اُس سے ثابت ہوا کہ اُنہوں نے واقعی یسوع کی آواز سنی۔ ہمیں بھی اُن کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔
2 پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا تھا کہ یسوع کی آواز سننے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُن کاموں کو نہ کریں جنہیں کرنے سے اُنہوں نے منع کِیا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دو ایسی باتوں پر غور کریں گے جنہیں کرنے کا یسوع نے ہمیں حکم دیا۔
”چھوٹے دروازے سے داخل ہوں“
3. متی 7:13، 14 کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
3 متی 7:13، 14 کو پڑھیں۔ غور کریں کہ یسوع مسیح نے دو دروازوں کا ذکر کِیا جو دو فرق راستوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ ایک راستہ ”کُھلا“ ہے اور ایک راستہ ”تنگ“ ہے۔ اِن دو راستوں کے علاوہ اَور کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے۔ ہمیں یہ چُننا ہوگا کہ ہم کس راستے پر چلیں گے۔ یہ ہماری زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہے کیونکہ اِس فیصلے پر ہماری ہمیشہ کی زندگی ٹکی ہوئی ہے۔
4. کُھلے راستے کی وضاحت کریں۔
1-کُر 6:9، 10؛ 1-یوح 5:19۔
4 ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اِن دو راستوں میں فرق کیا ہے۔ زیادہتر لوگ کُھلے راستے پر چلتے ہیں کیونکہ اِس پر سفر کرنا آسان ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ بہت سے لوگ اِس راستے پر چلنے والے لوگوں کے پیچھے پیچھے چلتے رہنا چاہتے ہیں۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ راستہ شیطان کا ہے اور اِس پر چلنے سے اُنہیں صرف موت ہی ملے گی۔—5. تنگ راستے کو تلاش کرنے اور اِس پر چلنے کے لیے کچھ لوگوں نے کیا کوششیں کیں؟
5 کُھلے راستے کے علاوہ ایک تنگ راستہ بھی ہے۔ یسوع مسیح نے بتایا کہ اِس راستے کو کم ہی لوگ تلاش کر پائیں گے۔ ایسا کیوں ہے؟ دلچسپی کی بات ہے کہ اگلی آیت میں یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو جھوٹے نبیوں سے خبردار کِیا۔ (متی 7:15) کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آج دُنیا میں ہزاروں مذہب ہیں جن میں سے زیادہتر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ سچی تعلیم دیتے ہیں۔ اِتنے زیادہ مذہب ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگ اُلجھن میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اُس راستے کو تلاش کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ لیکن اِس راستے کو تلاش کِیا جا سکتا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”اگر آپ میری باتوں پر عمل کرتے رہیں گے تو آپ واقعی میرے شاگرد ہوں گے۔ اور آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔“ (یوح 8:31، 32) یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ نے وہ کام نہیں کِیا جو زیادہتر لوگ کرتے ہیں بلکہ آپ نے سچائی کو تلاش کِیا۔ آپ خدا کے کلام کا گہرائی سے مطالعہ کرنے لگے تاکہ یہ جان سکیں کہ خدا آپ سے کیا چاہتا ہے اور آپ نے یسوع کی تعلیمات کو سنا۔ آپ نے سیکھا کہ یہوواہ آپ سے یہ توقع کرتا ہے کہ آپ جھوٹی مذہبی تعلیمات کو رد کریں اور ایسے تہوار منانا چھوڑ دیں جو جھوٹے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ نے یہ بھی سیکھا کہ جب آپ یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اپنی زندگی میں تبدیلیاں کریں گے تو یہ آسان نہیں ہوگا۔ (متی 10:34-36) لیکن آپ نے پھر بھی ایسا کرنے میں ہمت نہیں ہاری کیونکہ آپ اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ یہ دیکھ کر کتنا خوش ہوتا ہوگا!—امثا 27:11۔
تنگ راستے پر چلتے رہنے کے لیے کیا کریں؟
یہوواہ کی ہدایتوں اور اُس کے معیاروں کی مدد سے ہم تنگ راستے پر چلتے رہنے کے قابل ہوں گے۔ (پیراگراف نمبر 6-8 کو دیکھیں۔) *
6. زبور 119:9، 10، 45، 133 کے مطابق کیا چیز تنگ راستے پر چلتے رہنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
6 جب ہم تنگ راستے پر چلنا شروع کرتے ہیں تو کیا چیز اِس راستے پر چلتے رہنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟ ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ کچھ ملکوں میں پہاڑ کی تنگ سڑکوں پر ریلنگ لگی ہوتی ہے تاکہ ڈرائیور محفوظ طریقے سے گاڑی چلا سکے اور کنارے کے زیادہ قریب نہ چلا جائے۔ ظاہری بات ہے کہ کوئی بھی یہ شکایت نہیں کرے گا کہ اِس ریلنگ کی وجہ سے وہ سڑک سے باہر نہیں جا پایا اور خود کو نقصان نہیں پہنچا پایا۔ بائبل میں لکھے یہوواہ کے معیار بھی ریلنگ کی طرح ہیں جو تنگ راستے پر چلتے رہنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔—زبور 119:9، 10، 45، 133 کو پڑھیں۔
7. نوجوانوں کو تنگ راستے کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟
7 نوجوانو! کیا کبھی کبھار آپ کو لگتا ہے کہ یہوواہ کے معیار بہت سخت ہیں؟ شیطان چاہتا ہے کہ آپ ایسا ہی سوچیں۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ اپنی توجہ اِس بات پر رکھیں کہ کُھلے راستے پر چلنے والے لوگ کیا کر رہے ہیں۔ وہ ایسا اِس لیے چاہتا ہے کیونکہ اُنہیں دیکھ کر آپ کو یہ لگ سکتا ہے کہ وہ بڑے مزے کی زندگی جی رہے ہیں۔ وہ آپ کو یہ محسوس کرانا چاہتا ہے کہ آپ اُتنے مزے کی زندگی نہیں جی رہے جتنی مزے کی زندگی آپ کے سکول میں پڑھنے والے بچے یا وہ لوگ جی رہے ہیں جنہیں آپ اِنٹرنیٹ پر دیکھتے ہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ یہ سوچنے لگیں کہ یہوواہ کے معیار آپ کو زندگی کا پورا مزہ لینے سے روک رہے ہیں۔ * لیکن یاد رکھیں کہ شیطان یہ نہیں چاہتا کہ جو لوگ کُھلے راستے پر چل رہے ہیں، وہ یہ دیکھ پائیں کہ یہ راستہ اُنہیں کہاں لے جائے گا۔ مگر یہوواہ نے آپ کو صاف طور پر بتا دیا ہے کہ اگر آپ زندگی کے راستے پر چلتے رہیں گے تو آپ کو کون سی برکتیں ملیں گی۔—زبور 37:29؛ یسع 35:5، 6؛ 65:21-23۔
8. نوجوان اولف نامی نوجوان سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
8 ذرا اولف نامی نوجوان کے تجربے پر غور کریں اور دیکھیں کہ آپ اُس سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔ * اُن کی کلاس کے بچے اُن پر یہ دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ سیکس کریں۔ جب اولف نے اِن بچوں کو بتایا کہ یہوواہ کے گواہ بائبل کے اعلیٰ معیاروں پر چلتے ہیں تو اُن کی کلاس کی کچھ لڑکیوں نے اِسے چیلنج کے طور پر لے لیا اور اُن پر پہلے سے بھی زیادہ دباؤ ڈالنے لگیں کہ وہ اُن کے ساتھ سیکس کریں۔ لیکن اولف یہوواہ کے معیاروں سے نہیں ہٹے۔ اولف کو صرف اِسی دباؤ کا سامنا نہیں تھا۔ وہ بتاتے ہیں: ”میرے ٹیچروں نے مجھے اِس بات پر قائل کرنے کی بڑی کوشش کی کہ مَیں یونیورسٹی جاؤں۔ اِس طرح لوگوں کی نظر میں میری عزت بڑھے گی۔ اگر مَیں ایسا نہیں کروں گا تو مجھے نہ تو اچھی نوکری ملے گی اور نہ ہی زندگی میں خوشیاں ملیں گی۔“ اولف اِس دباؤ کا سامنا کیسے کر پائے؟ وہ کہتے ہیں: ”مَیں نے اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں سے پکی دوستی کی۔ وہ میرے گھر والوں کی طرح تھے۔ مَیں نے بائبل کا بھی اَور زیادہ مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔ جتنی گہرائی سے مَیں بائبل کا مطالعہ کرتا تھا، اُتنا ہی زیادہ مجھے اِس بات کا یقین ہو جاتا تھا کہ یہی سچائی ہے۔ اِس وجہ سے مَیں یہوواہ کا وفادار رہنے کے اپنے عزم پر قائم رہا۔“
9. جو لوگ تنگ راستے پر چلتے رہنا چاہتے ہیں، اُنہیں کیا کرنا ہوگا؟
9 شیطان چاہتا ہے کہ ہم اُس راستے پر چلنا چھوڑ دیں جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ زیادہتر لوگوں کی طرح ہم بھی کُھلے راستے پر چلنا شروع کر دیں جو ”تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔“ (متی 7:13) لیکن اگر ہم تنگ راستے پر چلتے رہنا چاہتے ہیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اِسے ایک محفوظ راستہ خیال کریں اور یسوع کی آواز سنتے رہیں۔ آئیں، اب دیکھتے ہیں کہ یسوع نے ہمیں اَور کون سا کام کرنے کا حکم دیا۔
”اپنے بھائی سے صلح کریں“
10. متی 5:23، 24 میں یسوع مسیح نے ہمیں کیا کرنے کو کہا؟
10 متی 5:23، 24 کو پڑھیں۔ اِن آیتوں میں یسوع مسیح نے ایک ایسے موقعے کا ذکر کِیا جو یہودیوں کے لیے بڑا خاص ہوتا تھا۔ ذرا تصور کریں کہ ایک شخص ہیکل میں کھڑا ہے اور وہ بس کاہن کو قربانی کے لیے جانور دینے ہی والا ہے۔ لیکن پھر اچانک اُسے یاد آتا ہے کہ اُس کی اپنے بھائی سے اَنبن ہے۔ ایسی صورت میں اُسے اپنا نذرانہ وہیں قربانگاہ کے آگے چھوڑ دینا تھا۔ مگر کیوں؟ بھلا یہوواہ کے حضور قربانی پیش کرنے سے زیادہ اہم کام اَور کیا ہو سکتا تھا؟ یسوع مسیح نے اِس حوالے سے صاف لفظوں میں کہا: ”پہلے جا کر اپنے بھائی سے صلح کریں۔“
کیا آپ یعقوب کی مثال پر عمل کریں گے جنہوں نے بڑی خاکساری سے اپنے بھائی کے ساتھ صلح کی؟ (پیراگراف نمبر 11-12 کو دیکھیں۔) *
11. بتائیں کہ یعقوب نے اپنے بھائی کے ساتھ صلح کرنے کے لیے کیا کچھ کِیا۔
11 دوسروں سے صلح کرنے کے حوالے سے ہم یعقوب کی زندگی کے ایک واقعے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یعقوب جس ملک میں پیدا ہوئے تھے، اُنہیں وہاں سے گئے تقریباً 20 سال گزر چُکے تھے۔ لیکن پھر یہوواہ نے اپنے ایک فرشتے کے ذریعے اُن سے کہا کہ وہ اپنے ملک لوٹ جائیں۔ (پید 31:11، 13، 38) لیکن وہاں جانے میں ایک مسئلہ تھا۔ اُن کا بڑا بھائی عیسو اُنہیں مار ڈالنا چاہتا تھا۔ (پید 27:41) یعقوب اِس بات کی وجہ سے بہت ’ڈرے ہوئے اور پریشان تھے‘ کہ اُن کے بھائی کے دل میں ابھی بھی اُن کے لیے غصہ ہے۔ (پید 32:7) یعقوب نے اپنے بھائی سے صلح کرنے کے لیے کیا کِیا؟ سب سے پہلے تو اُنہوں نے اِس معاملے کے بارے میں شدت سے یہوواہ سے دُعا کی۔ پھر اُنہوں نے دل کھول کر اپنے بھائی کے لیے تحفے بھیجے۔ (پید 32:9-15) اور پھر آخر میں جب اُن کی اپنے بھائی سے ملاقات ہوئی تو اُنہوں نے اُس کی عزت کرنے میں پہل کی۔ وہ ایک بار نہیں، دو بار نہیں بلکہ سات بار اپنے بھائی کے سامنے زمین پر جھکے! یعقوب نے خاکساری سے کام لیا اور اپنے بھائی کے لیے عزت دِکھائی جس کی وجہ سے وہ اُس کے ساتھ صلح کر پائے۔—پید 33:3، 4۔
12. ہم یعقوب سے کیا سیکھتے ہیں؟
12 یعقوب نے اپنے بھائی عیسو سے ملنے سے پہلے جو تیاریاں کیں اور جس طرح وہ بعد میں اُس سے ملے، اُس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یعقوب نے بڑی خاکساری سے یہوواہ سے مدد کی اِلتجا کی۔ اِس کے بعد اُنہوں نے اپنی دُعا کے مطابق ایسے قدم اُٹھائے جن سے ثابت ہوا کہ وہ دل سے اپنے بھائی سے صلح کرنا چاہتے ہیں۔ جب وہ عیسو سے ملے تو اُنہوں نے اِس بات پر بحث نہیں کی کہ کون صحیح تھا اور کون غلط۔ یعقوب کا مقصد صرف اپنے بھائی سے صلح کرنا تھا۔ ہم یعقوب کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
صلح کرنے کے لیے کیا کریں؟
13-14. اگر ہم نے اپنی کسی بہن یا بھائی کا دل دُکھایا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
13 اگر ہم زندگی کی طرف لے جانے والے راستے پر چلتے رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ صلح صفائی سے رہنا چاہیے۔ (روم 12:18) لیکن اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے اپنی کسی بہن یا بھائی کا دل دُکھایا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ یعقوب کی طرح ہمیں بھی شدت سے یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے اور اُس سے درخواست کرنی چاہیے کہ ہم اپنی بہن یا بھائی سے صلح کرنے کی جو بھی کوششیں کرتے ہیں، وہ اُن پر برکت ڈالے۔
14 اِس کے علاوہ ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے اور خود سے کچھ اِس طرح کے سوال پوچھنے چاہئیں: ”کیا مَیں اپنی اَنا کو ایک طرف رکھ کر خاکساری سے اپنے بھائی سے معافی مانگوں گا اور اُس سے صلح کروں گا؟ اگر مَیں اپنے بھائی یا بہن کے ساتھ صلح کرنے میں پہل کروں گا تو یہوواہ اور یسوع کو کیسا لگے گا؟“ اِن سوالوں پر غور کرنے سے ہمیں یسوع کی آواز کو سننے اور خاکساری سے اپنے بھائی کے ساتھ صلح کرنے کی ترغیب ملے گی۔ یوں ہم یعقوب کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے۔
15. اِفسیوں 4:2، 3 میں لکھے اصول پر عمل کرنے سے ہم اپنے بھائی یا بہن کے ساتھ صلح کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟
15 ذرا سوچیں کہ اگر یعقوب نے عیسو سے یہ بحث کی ہوتی کہ کون صحیح تھا اور کون غلط تو اِس کا کتنا فرق نتیجہ نکلتا؟ جب ہم اپنے کسی بھائی یا بہن سے صلح کرنے جاتے ہیں تو ہمیں خاکسار بننا چاہیے۔ (اِفسیوں 4:2، 3 کو پڑھیں۔) امثال 18:19 میں لکھا ہے: ”رنجیدہ [یعنی ناراض] بھائی کو راضی کرنا محکم شہر لے لینے سے زیادہ مشکل ہے اور جھگڑے قلعہ کے بینڈوں کی مانند ہیں۔“ جب ہم خاکساری سے اپنے بھائی یا بہن سے معافی مانگ لیتے ہیں تو اُس کے لیے ہم سے صلح کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
16. ہمیں اَور کس بارے میں سوچ بچار کرنی چاہیے اور کیوں؟
16 اپنی بہن یا بھائی سے بات کرنے سے پہلے ہمیں اچھی طرح سے سوچنا چاہیے کہ ہم اُس سے کیا کہیں گے اور کس طرح سے کہیں گے۔ اور پھر جب ہم اُس سے بات کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں تو ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم اُس کے دل سے ناراضگی کو دُور کر دیں۔ شروع شروع میں شاید وہ کوئی ایسی بات کہہ دے جو ہمیں بُری لگے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ فوراً سے غصے میں آ جائیں اور اپنی صفائیاں دینے لگیں۔ لیکن ذرا سوچیں کہ کیا ایسا کرنے سے آپ دونوں میں صلح ہو جائے گی؟ یاد رکھیں کہ یہ ثابت کرنا ضروری نہیں کہ کون صحیح تھا اور کون غلط بلکہ اپنے بھائی یا بہن کے ساتھ صلح کرنا زیادہ ضروری ہے۔—1-کُر 6:7۔
17. آپ بھائی گلبرٹ سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
17 ذرا گلبرٹ نامی بھائی کے تجربے پر غور کریں جنہیں صلح کرنے کے لیے سخت محنت کرنی پڑی۔ وہ کہتے ہیں: ”میرے اور میری بیٹی کے بیچ بڑے مسئلے چل رہے تھے۔ دو سال سے زیادہ عرصے تک مَیں نے پوری کوشش کی کہ مَیں جب بھی اُس سے کسی مسئلے پر بات کروں تو مَیں پُرسکون رہوں تاکہ ہمارے رشتے میں بدمزگی نہ آئے۔“ بھائی گلبرٹ نے اَور کیا کِیا؟ وہ کہتے ہیں: ”ہر بار اُس سے بات کرنے سے پہلے مَیں دُعا کرتا تھا اور خود کو یہ یاد دِلاتا تھا کہ اگر وہ کوئی ایسی بات کرتی ہے جس سے میرا دل دُکھے گا تو مجھے غصے میں نہیں آنا چاہیے اور اُسے معاف کر دینا چاہیے۔ مَیں نے سیکھا کہ مجھے خود کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے بلکہ میری ذمےداری یہ ہے کہ مَیں صلح برقرار رکھنے کی کوشش کروں۔“ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ بھائی گلبرٹ کہتے ہیں: ”مجھے اِس بات کا دلی سکون ہے کہ میرے اپنے سب گھر والوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔“
18-19. اگر ہم نے کسی کا دل دُکھایا ہے تو ہمیں کیا کرنے کا عزم کرنا چاہیے اور کیوں؟
متی 5:9۔
18 اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنے کسی ہمایمان کا دل دُکھایا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ یسوع کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اُس کے ساتھ صلح کریں۔ یہوواہ سے اِس معاملے کے بارے میں بات کریں اور اُس کی پاک روح پر بھروسا کریں جو اپنے بھائی یا بہن کے ساتھ صلح کرنے میں آپ کی مدد کرے گی۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ خوش رہیں گے اور اِس بات کے اَور زیادہ ثبوت دے رہے ہوں گے کہ آپ یسوع کی آواز سُن رہے ہیں۔—19 ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمیں ’کلیسیا کے سربراہ‘ یسوع کے ذریعے ہدایتیں دیتا ہے۔ (اِفس 5:23) آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم یسوع کی آواز سنتے رہیں گے، بالکل ویسے ہی جیسے پطرس، یعقوب اور یوحنا نے سنی۔ (متی 17:5) ہم نے اِس بات پر غور کِیا ہے کہ اپنے ہمایمانوں کے ساتھ صلح کرنے سے ہم یسوع کی آواز کیسے سُن سکتے ہیں۔ یسوع کی آواز سننے اور زندگی کی طرف لے جانے والے راستے پر چلتے رہنے سے ہمیں نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی ڈھیروں برکتیں ملیں گی۔
گیت نمبر 130: دل سے معاف کریں
^ پیراگراف 5 یسوع مسیح نے ہمیں چھوٹے دروازے سے داخل ہونے کو کہا جو ہمیں زندگی کے راستے کی طرف لے جاتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ اپنے ہمایمانوں کے ساتھ صلح سے رہیں۔ یسوع مسیح کی اِس ہدایت پر عمل کرتے وقت ہمیں کن مشکلوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور ہم اِن سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟
^ پیراگراف 7 کتاب ”نوجوانوں کے 10 سوال اور اُن کے جواب،“ سوال نمبر 6: ”مَیں اپنے ساتھیوں کے دباؤ کا مقابلہ کیسے کر سکتا ہوں؟“ اور وائٹبورڈ پر سبق والی ویڈیو ”اپنے ہمعمروں کے دباؤ کا مقابلہ کریں“ کو دیکھیں۔ (حصہ ”پاک کلام کی تعلیمات“ کے تحت ”نوجوان“ کو دیکھیں۔)
^ پیراگراف 8 کچھ نام فرضی ہیں۔
^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت: اگر ہم ’تنگ راستے‘ پر چلتے رہیں گے جس کے کناروں پر خدا نے تحفظ کی ریلنگ لگائی ہے تو ہم فحش مواد دیکھنے، بُرے ساتھیوں سے دوستی کرنے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خطروں سے بچ جائیں گے۔
^ پیراگراف 58 تصویر کی وضاحت: یعقوب اپنے بھائی عیسو سے صلح کرنے کے لیے اُس کے سامنے بار بار جھکے۔