مطالعے کا مضمون نمبر 12
کیا آپ بھی وہ دیکھتے ہیں جو زکریاہ نے دیکھا تھا؟
”میری رُوح سے ربُالافواج [یہوواہ] فرماتا ہے۔“—زک 4:6۔
گیت نمبر 73: ہم کو دلیری عطا کر
مضمون پر ایک نظر *
1. بابل میں رہنے والے یہودی کس وجہ سے خوش تھے؟
یہودی بہت خوش تھے۔ یہوواہ خدا نے فارس کے بادشاہ ”خوؔرس کا دل اُبھارا“ تھا کہ وہ اُن یہودیوں کو رِہا کر دے جنہیں زبردستی بابل لایا گیا تھا اور جو کئی سالوں سے وہاں رہ رہے تھے۔ بادشاہ خورس نے حکم دیا کہ یہودی اپنے وطن واپس چلے جائیں اور ’یہوواہ اِسرائیل کے خدا کے گھر کو جو یروشلیم میں ہے، بنائیں۔‘ (عز 1:1، 3) اِس حکم کی وجہ سے یہودیوں کی خوشی کی اِنتہا نہیں تھی۔ اب وہ پھر سے اُس ملک میں یہوواہ کی عبادت کر سکتے تھے جو یہوواہ نے اُنہیں دیا تھا۔
2. جب یہودی یروشلیم میں واپس آئے تو شروع میں وہ کیا کر پائے؟
2 سن 537 قبلازمسیح میں کچھ یہودی یروشلیم واپس آ گئے جو ملک یہوداہ کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔ اِن یہودیوں نے فوراً ہیکل کو بنانا شروع کر دیا اور 536 قبلازمسیح تک اُنہوں نے اِس کی بنیادیں ڈال لیں۔
3. کن لوگوں نے یہودیوں کی مخالفت کی اور کس طرح؟
3 جب یہودیوں نے ہیکل کو دوبارہ سے بنانا شروع کِیا تو بہت سے لوگ اُن کی مخالفت کرنے لگے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یروشلیم کے آسپاس کی قومیں ”یہوؔداہ کے لوگوں کی مخالفت کرنے اور بناتے وقت اُن کو تکلیف دینے [لگیں]۔“ (عز 4:4) یہودی اِس وجہ سے پہلے ہی بہت پریشان تھے۔ لیکن پھر اُن پر مصیبت کا ایک نیا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ 522 قبلازمسیح میں فارس کا ایک نیا بادشاہ بنا جس کا نام ارتخششتا تھا۔ * یہودیوں کے مخالفوں کو لگا کہ وہ ”قانون کی آڑ میں“ یعنی اِس نئے بادشاہ کے ذریعے یہودیوں کو ہیکل بنانے سے ہمیشہ کے لیے روک دیں گے۔ (زبور 94:20) اُنہوں نے بادشاہ ارتخششتا کو ایک خط لکھا جس میں اُنہوں نے اُس سے کہا کہ یہودی اُس کے خلاف بغاوت کرنے والے ہیں۔ (عز 4:11-16) بادشاہ نے اُن کے جھوٹ کا یقین کر لیا اور ہیکل کو بنانے کے کام پر پابندی لگا دی۔ (عز 4:17-23) اِس پابندی کی وجہ سے یہودیوں کو ہیکل بنانے کا کام روکنا پڑا۔—عز 4:24۔
4. جب یہودیوں کے مخالفوں نے ہیکل کو دوبارہ بنانے کے کام پر پابندی لگوا دی تو یہوواہ کے کیا کِیا؟ (یسعیاہ 55:11)
4 یروشلیم کے آسپاس کی بُتپرست قوموں اور فارس کے کچھ حکومتی اہلکاروں نے پکا اِرادہ کِیا ہوا تھا کہ وہ یہودیوں کو ہیکل بنانے سے روک کر ہی رہیں گے۔ لیکن یہوواہ یہ اِرادہ کر چُکا تھا کہ وہ ہیکل کو دوبارہ بنوا کر رہے گا۔ اور جب وہ کسی چیز کا اِرادہ کرتا ہے تو وہ اِسے ضرور پورا کرتا ہے۔ (یسعیاہ 55:11 کو پڑھیں۔) یہوواہ نے یہودیوں کے پاس اپنا ایک دلیر نبی بھیجا جس کا نام زکریاہ تھا۔ اُس نے زکریاہ کو ایک کے بعد ایک آٹھ زبردست رُویات دِکھائیں اور اُن سے کہا کہ وہ اِن کے بارے میں یہودیوں کو بتائیں تاکہ اُن کا حوصلہ بڑھے۔ اِن رُویات کے ذریعے یہودیوں کو یقین ہو گیا کہ اُنہیں اپنے مخالفوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِس کی بجائے اُنہیں اُس کام کو جاری رکھنا چاہیے جو یہوواہ نے اُنہیں دیا ہے۔ یہوواہ نے زکریاہ کو جو پانچویں رُویا دِکھائی، وہ ایک شمعدان اور زیتون کے دو درختوں کے بارے میں تھی۔
5. اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟
5 ہم سب کبھی نہ کبھی بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔ لیکن یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کا حوصلہ بڑھانے کے لیے زکریاہ نبی کو جو پانچویں رُویا دِکھائی، اُس سے ہمارا بھی حوصلہ بڑھ سکتا ہے۔ اِس رُویا سے ہمیں ہمت ملے گی کہ ہم اُس وقت بھی یہوواہ کے وفادار رہیں جب لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں، جب ہمارے حالات پہلے جیسے نہیں رہتے یا جب یہوواہ کی طرف سے ہمیں کوئی ایسی ہدایت ملتی ہے جس کے بارے میں ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ ہمیں یہ ہدایت کیوں دی گئی ہے۔
جب لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں
زکریاہ نے ایک رُویا میں زیتون کے دو درختوں کو دیکھا جن سے تیل نکل کر شمعدان کے سات چراغوں میں جا رہا تھا۔ (پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔)
6. زکریاہ 4:1-3 میں شمعدان اور زیتون کے دو درختوں کی جو رُویا بتائی گئی ہے، اُس سے یہودیوں کو حوصلہ کیوں ملا ہوگا؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
6 زکریاہ 4:1-3 کو پڑھیں۔ شمعدان اور زیتون کے دو درختوں کی رُویا سے یہودیوں کو حوصلہ ملا کہ وہ مخالفت کے باوجود ہیکل بناتے رہیں۔ لیکن اِس رُویا میں ایسا کیا بتایا گیا تھا جس سے اُن میں ہمت پیدا ہوئی؟ کیا آپ نے غور کِیا کہ اِس رُویا سے پتہ چلتا ہے کہ شمعدان میں مسلسل تیل جا رہا تھا؟ زیتون کے دو درختوں سے تیل نکل کر ایک کٹورے میں جا رہا تھا۔ اور پھر یہ تیل اُس کٹورے میں سے شمعدان کے سات چراغوں تک پہنچ رہا تھا۔ اِس تیل کی وجہ سے چراغ مسلسل جل رہے تھے۔ زکریاہ نے فرشتے سے پوچھا: ”اِن چیزوں کا مطلب کیا ہے؟“ فرشتے نے جواب میں زکریاہ کو یہوواہ کا یہ پیغام دیا: ”نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ میری روح سے ربُالافواج [یہوواہ] فرماتا ہے۔“ (زک 4:4، اُردو جیو ورشن؛ 4:6) درختوں سے نکلنے والا تیل یہوواہ کی پاک روح کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔ فارس کی پوری فوجی طاقت بھی یہوواہ کی پاک روح کے سامنے کچھ نہیں تھی۔ اِس رُویا کے ذریعے یہوواہ یہودیوں کو سمجھا رہا تھا کہ وہ اُن کے ساتھ ہے اِس لیے وہ ہر طرح کی مخالفت کے باوجود ہیکل کو بنا لیں گے۔ لیکن یہودیوں کو بس اِتنا کرنا تھا کہ وہ یہوواہ پر بھروسا رکھیں اور ہیکل کو دوبارہ بنانا شروع کر دیں۔ اور اُنہوں نے ایسا ہی کِیا حالانکہ ہیکل کو دوبارہ بنانے پر ابھی بھی پابندی لگی ہوئی تھی۔
7. جو یہودی ہیکل کو دوبارہ بنا رہے تھے، اُنہیں کس تبدیلی سے بہت فائدہ ہوا؟
7 جو یہودی ہیکل کو دوبارہ بنا رہے تھے، اُنہیں ایک تبدیلی سے بہت فائدہ ہوا۔ یہ کون سی تبدیلی تھی؟ 520 قبلازمسیح میں دارا اوّل فارس کے نئے بادشاہ بنے۔ اپنی حکومت کے دوسرے سال میں اُنہیں پتہ چلا کہ ہیکل کو بنانے کے کام پر جو پابندی لگائی گئی ہے، وہ غیرقانونی ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے حکم دیا کہ ہیکل کو بنانے کا کام مکمل کِیا جائے۔ (عز 6:1-3) سب لوگ بادشاہ کے اِس حکم پر بہت حیران تھے۔ لیکن بادشاہ نے ایک اَور کام بھی کِیا۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ یروشلیم کے آس پاس کی قومیں ہیکل کو بنانے کے کام میں دخل دینا بند کر دیں اور اگر یہودیوں کو اِس کام کے لیے پیسوں اور دوسری چیزوں کی ضرورت ہے تو وہ اُنہیں دیں۔ (عز 6:7-12) اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہودیوں نے 515 قبلازمسیح میں یعنی تقریباً چار سال میں ہیکل کو دوبارہ بنا لیا۔—عز 6:15۔
”وفادار اور سمجھدار غلام“ کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر بھروسا کریں۔ (پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)
8. جب لوگ آپ کی مخالفت کرتے ہیں تو آپ ہمت سے کام کیوں لے سکتے ہیں؟
8 آج بھی یہوواہ کے بہت سے بندوں کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر یہوواہ کے کچھ بندے ایسے ملکوں میں رہتے ہیں جہاں حکومت نے ہمارے کام پر کچھ پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔ اِن ملکوں میں ہمارے بہن بھائیوں کو گِرفتار کِیا جاتا ہے اور اُنہیں ”حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کِیا“ جاتا ہے تاکہ اُنہیں گواہی ملے۔ (متی 10:17، 18) کبھی کبھار اِن ملکوں میں کسی حکومت کے بدلنے سے یا پھر کسی اِنصافپسند جج کے فیصلے کی وجہ سے ہمارے بہن بھائی آزادی سے یہوواہ کی عبادت کر پاتے ہیں۔ کچھ یہوواہ کے گواہوں کو حکومتوں کی طرف سے تو مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن اُن کے گھر والے اُن کی مخالفت کرتے ہیں اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے یہ بہن بھائی یہوواہ کی عبادت کرنا چھوڑ دیں۔ (متی 10:32-36) لیکن جب اُن میں سے کچھ کو یہ احساس ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے تو وہ مخالفت کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ چند ایک بار تو ایسا بھی ہوا ہے کہ اِن میں سے کئی لوگ خود بھی لگن سے یہوواہ کی عبادت کرنے لگ گئے۔ جب آپ کو مخالفت کا سامنا ہوتا ہے تو ہمت نہ ہاریں۔ حوصلہ رکھیں! یہوواہ آپ کے ساتھ ہے اور وہ اپنی پاک روح کے ذریعے آپ کی مدد کر رہا ہے۔ اِس لیے آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جب ہمارے حالات پہلے جیسے نہیں رہتے
9. جب کچھ یہودیوں نے نئی ہیکل کی بنیادوں کو دیکھا تو وہ دُکھی کیوں ہو گئے؟
9 جب نئی ہیکل کی بنیادیں ڈالی گئیں تو کچھ بوڑھے یہودی اِنہیں دیکھ کر رونے لگے۔ (عز 3:12) اُنہوں نے اُس شاندار ہیکل کو دیکھا تھا جو سلیمان نے بنائی تھی اور اُنہیں لگ رہا تھا کہ نئی ہیکل اُس کے مقابلے میں ”کچھ بھی نہیں۔“ (حج 2:2، 3، اُردو جیو ورشن) یہ سوچ کر وہ بہت دُکھی ہو رہے تھے۔ لیکن زکریاہ نے جو رُویا دیکھی، اُس کی وجہ سے وہ اپنی کھوئی ہوئی خوشی پھر سے پا سکتے تھے۔ وہ کیسے؟
10. زکریاہ 4:8-10 میں فرشتے نے جو بات کہی، اُس کی وجہ سے یہودیوں کو تسلی کیوں ملی ہوگی؟
10 زکریاہ 4:8-10 کو پڑھیں۔ فرشتے کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ یہودی ’خوشی سے اُس ساہول کو دیکھیں گے جو [یہودی گورنر] زؔرُبابل کے ہاتھ میں ہے‘؟ ساہول ایک ایسا اوزار ہوتا ہے جس کی مدد سے دیکھا جاتا ہے کہ ایک چیز بالکل سیدھی ہے یا نہیں۔ فرشتے کی بات سے یہوواہ کے بندوں کو تسلی ملی کہ چاہے اُنہیں نئی ہیکل پُرانی ہیکل جتنی شاندار نہیں لگ رہی لیکن یہ پھر بھی مکمل ہوگی اور بالکل ویسی ہی ہوگی جیسی یہوواہ چاہتا ہے۔ اگر یہوواہ اِس نئی ہیکل کو دیکھ کر خوش ہوگا تو پھر یہودیوں کو بھی اِسے دیکھ کر خوش ہونا چاہیے۔ یہوواہ کی نظر میں اہم بات یہ تھی کہ اِس نئی ہیکل میں اُس کی عبادت اُسی طرح سے ہو جس طرح سے وہ چاہتا ہے۔ یہوواہ چاہتا تھا کہ یہودی اِس بات پر دھیان دیں کہ وہ اُس کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کریں اور اُسے خوش کریں تاکہ اُن کی خوشی لوٹ آئے۔
جب حالات پہلے جیسے نہیں رہتے تو اِنہیں یہوواہ کی نظر سے دیکھیں تاکہ آپ خوش رہ سکیں۔ (پیراگراف نمبر 11-12 کو دیکھیں۔) *
11. آج یہوواہ کے کچھ بندوں کو کس مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
11 بہت سے بہن بھائیوں کو نئے حالات کو قبول کرنا مشکل لگتا ہے۔ کچھ بہن بھائی کئی سالوں تک خصوصی کُلوقتی خدمت کرتے رہے۔ لیکن پھر تنظیم نے اُنہیں کسی فرق طریقے سے یہوواہ کی خدمت کرنے کو کہا۔ کئی بہن بھائیوں کو اپنی عمر کی وجہ سے وہ ذمےداری چھوڑنی پڑی جو اُنہیں بہت اچھی لگتی تھی۔ جب ہماری زندگی میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں تو ہم سب دُکھی ہو جاتے ہیں اور یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ شروع شروع میں ہو سکتا ہے کہ ہمیں پوری طرح سے سمجھ نہ آئے کہ تنظیم نے ہمارے بارے میں ایسا فیصلہ کیوں کِیا یا پھر شاید ہم تنظیم کے فیصلے سے اِتفاق نہ کریں۔ شاید جس طرح سے ہم پہلے یہوواہ کی خدمت کرتے تھے، وہ ہمیں بہت یاد آئے۔ اور شاید اِس وجہ سے ہم بےحوصلہ ہو جائیں اور یہ سوچنے لگیں کہ اب ہم یہوواہ کے اِتنے کام کے نہیں ہیں۔ (امثا 24:10) زکریاہ نے جو رُویا دیکھی، وہ ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے کہ ہم اب بھی دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں؟
12. زکریاہ نے جو رُویا دیکھی، اُس کی وجہ سے ہم اُس وقت بھی خوش کیسے رہ پائیں گے جب ہمارے حالات پہلے جیسے نہیں رہتے؟
12 ہو سکتا ہے کہ ہمارے حالات پہلے جیسے نہ رہیں۔ لیکن جب ہم اِنہیں یہوواہ کی نظر سے دیکھتے ہیں تو ہمارے لیے اِنہیں قبول کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ آج یہوواہ بڑے بڑے کام کر رہا ہے اور ہمیں یہ اعزاز ملا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ مل کر کام کریں۔ (1-کُر 3:9) یاد رکھیں کہ ہو سکتا ہے کہ ہم ہمیشہ اُس طرح سے یہوواہ کی خدمت نہ کر پائیں جس طرح سے آج کر رہے ہیں۔ لیکن یہوواہ ہم سے ہمیشہ محبت کرتا رہے گا۔ اِس لیے اگر ہماری تنظیم آپ کو کسی فرق طریقے سے یہوواہ کی خدمت کرنے کو کہتی ہے تو اِس بارے میں بہت زیادہ نہ سوچتے رہیں کہ تنظیم نے ایسا فیصلہ کیوں کِیا ہے۔ ’پُرانے دنوں‘ کے بارے میں سوچ کر دُکھی ہونے کی بجائے یہوواہ سے مدد مانگیں کہ آپ نئے حالات کو اُس کی نظر سے دیکھ سکیں۔ (واعظ 7:10، نیو اُردو بائبل ورشن) یہ سوچنے کی بجائے کہ اب آپ کیا نہیں کر سکتے؛ یہ سوچیں کہ ابھی آپ کیا کر سکتے ہیں۔ زکریاہ نے جو رُویا دیکھی، اُس سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں معاملات کو یہوواہ کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ اِس طرح ہم ہر طرح کے حالات میں یہوواہ کے وفادار اور خوش رہیں گے۔
جب ہمیں کسی ہدایت کو قبول کرنا مشکل لگتا ہے
13. کچھ یہودیوں کو کیوں لگا ہوگا کہ ہیکل کو دوبارہ بنانے کی ہدایت صحیح نہیں ہے؟
13 ہیکل کو دوبارہ بنانے پر پابندی لگی ہوئی تھی۔ لیکن پھر بھی کاہنِاعظم یشوع اور گورنر زرُبابل نے ”خدا کے گھر کو“ دوبارہ بنانا شروع کر دیا۔ (عز 5:1، 2) کچھ یہودیوں کو لگا ہوگا کہ ہیکل کو دوبارہ بنانے کا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔ وہ جانتے تھے کہ وہ دُشمنوں سے چھپ کر ہیکل نہیں بنا سکتے اور اُن کے دُشمن اُنہیں اِس کام سے روکنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ایسے وقت میں یہوواہ نے یشوع اور زرُبابل کو یقین دِلایا کہ وہ اُن کے ساتھ ہے۔ اُس نے یہ کیسے کِیا؟
14. زکریاہ 4:12، 14 کے مطابق یہوواہ نے کاہنِاعظم یشوع اور گورنر زرُبابل کو اِس بات کا یقین کیسے دِلایا کہ وہ اُن کے ساتھ ہے؟
14 زکریاہ 4:12، 14 کو پڑھیں۔ رُویا کے اِس حصے میں فرشتے نے زکریاہ کو بتایا کہ زیتون کے دو درخت ”دو ممسوح ہیں“ یعنی یشوع اور زرُبابل۔ فرشتے نے زکریاہ کو بتایا کہ یہ ایسے تھا جیسے یہ دونوں آدمی ”پوری دُنیا کے مالک [یہوواہ] کے حضور کھڑے . . . ہیں۔“ (زکریاہ 4:14، اُردو جیو ورشن) یہ اِن دونوں کے لیے کتنا بڑا اعزاز تھا! یہوواہ کو اِن پر پورا بھروسا تھا۔ یہودیوں کو بھی اِن کی ہر ہدایت پر بھروسا کرنا چاہیے تھا کیونکہ یہوواہ اِنہی کے ذریعے اُن کی پیشوائی کر رہا تھا۔
15. ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم خدا کے کلام میں لکھی ہدایتوں کی قدر کرتے ہیں؟
15 یہوواہ آج بھی فرق فرق ذریعوں سے اپنے بندوں کو ہدایتیں دیتا ہے اور اُس کا ایک ذریعہ بائبل ہے۔ اپنے کلام میں اُس نے ہمیں بتایا کہ ہم اُس طرح سے اُس کی عبادت کیسے کر سکتے ہیں جس طرح سے وہ چاہتا ہے۔ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم خدا کے کلام میں لکھی ہدایتوں کی قدر کرتے ہیں؟ ہمیں اِنہیں دھیان سے پڑھنا چاہیے اور اِنہیں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ خود سے پوچھیں: ”جب مَیں بائبل یا ہماری تنظیم کی کوئی کتاب پڑھتا ہوں تو کیا مَیں اُن باتوں کے بارے میں سوچ بچار کرتا ہوں جنہیں مَیں پڑھ رہا ہوتا ہوں؟ کیا مَیں بائبل میں لکھی اُن باتوں کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں ”جنہیں سمجھنا مشکل ہے“؟ یا پھر کیا مَیں اِنہیں سرسری سا پڑھ لیتا ہوں؟“ (2-پطر 3:16) اگر ہم اُن باتوں کے بارے میں گہرائی سے سوچیں گے جو یہوواہ ہمیں سکھاتا ہے تو ہم اُس کی ہدایتوں پر عمل کر پائیں گے اور اُس کام کو پورا کریں گے جو یہوواہ نے ہمیں دیا ہے یعنی مُنادی۔—1-تیم 4:15، 16۔
”وفادار اور سمجھدار غلام“ کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر بھروسا کریں۔ (پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔) *
16. اگر ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ ”وفادار اور سمجھدار غلام“ نے فلاں ہدایت کیوں دی ہے تو کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم اُس ہدایت پر عمل کریں؟
16 یہوواہ ”وفادار اور سمجھدار غلام“ کے ذریعے بھی ہمیں ہدایتیں دیتا ہے۔ (متی 24:45) کبھی کبھار یہ غلام ہمیں ایسی ہدایتیں دیتا ہے جن کے بارے میں ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ اُس نے یہ ہدایت کیوں دی ہے۔ مثال کے طور پر شاید ہمیں یہ ہدایت دی جائے کہ فلاں فلاں قدرتی آفت سے بچنے کے لیے ہم پہلے سے تیاری کریں۔ لیکن شاید ہم سوچیں کہ ہمارے علاقے میں تو یہ قدرتی آفت نہیں آئے گی۔ یا پھر شاید ہم سوچیں کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران وفادار غلام کچھ زیادہ ہی احتیاط برت رہا ہے۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ تنظیم کی فلاں ہدایت اِتنی مناسب نہیں ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہم غور کر سکتے ہیں کہ یہودیوں کو اُن ہدایتوں پر عمل کرنے کا کتنا زیادہ فائدہ ہوا تھا جو یہوواہ نے اُنہیں یشوع اور زرُبابل کے ذریعے سے دی تھیں۔ ہم بائبل میں لکھے کچھ اَور واقعات پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ کبھی کبھار خدا نے اپنے بندوں کو ایسی ہدایتیں دیں جو اُنہیں بہت عجیب لگیں۔ لیکن اِنہیں ماننے سے اُن کی زندگی بچ گئی۔—قضا 7:7؛ 8:10۔
وہ دیکھیں جو زکریاہ نے دیکھا
17. شمعدان اور زیتون کے دو درختوں والی رُویا کا یہودیوں پر کیا اثر ہوا؟
17 زکریاہ نے جو پانچویں رُویا دیکھی، وہ تھی تو بہت چھوٹی لیکن اُس کا یہودیوں پر بہت گہرا اثر ہوا۔ اِس رُویا کی وجہ سے اُن کے اندر ہیکل کو بنانے اور یہوواہ کی عبادت کے لیے جذبہ پھر سے جاگ اُٹھا۔ اور جب اُنہوں نے اُن باتوں کے مطابق عمل کِیا جو اُنہیں زکریاہ کی رُویا سے پتہ چلی تھیں تو وہ سمجھ گئے کہ یہوواہ اُن کے ساتھ ہے اور اُن کی رہنمائی کر رہا ہے۔ اپنی پاک روح کے ذریعے یہوواہ نے اُن کی مدد کی کہ وہ ہیکل کو بناتے رہیں اور اپنی کھوئی ہوئی خوشی کو پالیں۔—عز 6:16۔
18. زکریاہ نے جو رُویا دیکھی، اُس کا آپ پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟
18 زکریاہ نے شمعدان اور زیتون کے دو درختوں کی جو رُویا دیکھی، وہ آپ کی زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے اِس مضمون میں دیکھا، اِس رُویا کی وجہ سے ہمیں اُس وقت ہمت مل سکتی ہے جب لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں، ہم اُس وقت بھی خوش رہ سکتے ہیں جب ہمارے حالات پہلے جیسے نہیں رہتے اور ہم ایسی ہدایتوں پر بھروسا رکھ سکتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ یہ کیوں دی گئی ہیں۔ جب آپ کو زندگی میں مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ سب سے پہلے تو وہ دیکھیں جو زکریاہ نے دیکھا تھا یعنی اِس بات کا ثبوت کہ یہوواہ کو اپنے بندوں کی فکر ہے۔ اور پھر اُس ثبوت کی بِنا پر یہوواہ پر بھروسا رکھیں اور پورے دل سے اُس کی عبادت کرتے رہیں۔ (متی 22:37) جب آپ ایسا کریں گے تو یہوواہ آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ ہمیشہ خوشی سے اُس کی عبادت کرتے رہیں۔—کُل 1:10، 11۔
گیت نمبر 7: یہوواہ ہماری نجات ہے
^ پیراگراف 5 یہوواہ نے زکریاہ نبی کو ایک کے بعد ایک بڑی زبردست رُویات دِکھائیں۔ اِن رُویات میں زکریاہ نبی نے جو کچھ دیکھا، اُس سے اُنہیں اور یہوواہ کے باقی بندوں کو اپنی مشکلوں سے لڑنے اور ہیکل کو دوبارہ بنانے کی طاقت ملی۔ اِن رُویات سے ہمیں بھی طاقت ملتی ہے تاکہ ہم مشکلوں کے باوجود یہوواہ کے وفادار رہیں۔ زکریاہ نبی نے جو رُویات دیکھیں، اُن میں سے ایک رُویا شمعدان اور زیتون کے درختوں کے بارے میں تھی۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اِس رُویا سے کون سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 3 کئی سال بعد گورنر نحمیاہ کے زمانے میں ایک نئے بادشاہ نے یہودیوں کی مدد کی۔ اُس کا نام بھی ارتخششتا تھا۔
^ پیراگراف 60 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی بڑھاپے اور خراب صحت کی وجہ سے اب وہ کام نہیں کر سکتا جو وہ پہلے کر سکتا تھا۔ وہ اِس بارے میں سوچ رہا ہے کہ اُسے خود کو نئے حالات کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔
^ پیراگراف 62 تصویر کی وضاحت: ایک بہن اِس بارے میں سوچ رہی ہے کہ جس طرح یہوواہ یشوع اور زرُبابل کے ساتھ تھا اُسی طرح وہ آج ”وفادار اور سمجھدار غلام“ کے ساتھ ہے۔