مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ پریشانی سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟‏

آپ پریشانی سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟‏

پریشانی ایک بھاری بوجھ کی طرح ہو سکتی ہے۔ (‏امثا 12:‏25‏)‏ کیا آپ کو کبھی لگا کہ آپ پریشانی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں اور اب آپ میں اَور سہنے کی طاقت نہیں رہی؟ اگر آپ کو ایسا محسوس ہوا تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ فرق فرق باتوں کی وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں اور اُن کی ہمت جواب دے جاتی ہے۔ مثال کے طور پر شاید کچھ لوگ اپنے کسی ایسے گھر والے کی دیکھ‌بھال کر رہے جو بہت بیمار ہے، شاید کچھ اپنے عزیز کی موت کا غم سہہ رہے ہیں اور شاید کچھ کو کسی قدرتی آفت کا سامنا کر‌نا پڑا ہے۔ کیا چیز پریشانی سے نمٹنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏ a

پریشانی سے نمٹنے کے لیے ہمیں بادشاہ داؤد کی مثال پر غور کر‌نے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ داؤد کو بہت سی مشکلوں کا سامنا کر‌نا پڑا۔ کبھی کبھار تو اُن کی جان بھی خطرے میں پڑ گئی۔ (‏1-‏سمو 17:‏34، 35؛‏ 18:‏10، 11‏)‏ لیکن داؤد پریشانیوں سے کیسے نمٹ پائے؟ اور ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

داؤد پریشانیوں سے کیسے نمٹ پائے؟‏

کبھی کبھار داؤد کو ایک ہی وقت میں بہت سی مشکلوں کا سامنا کر‌نا پڑا۔ ذرا سوچیں کہ اُس وقت اُن کے ساتھ کیا ہوا جب وہ بادشاہ ساؤل سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے۔ جب داؤد اور اُن کے ساتھی صقلاج پہنچے جہاں اُنہوں نے پناہ لی ہوئی تھی تو اُنہیں پتہ چلا کہ دُشمنوں نے اُن کی چیزیں لُوٹ لی ہیں، اُن کے گھر جلا دیے ہیں اور اُن کے گھر والوں کو اُٹھا کر لے گئے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر ”‏داؔؤد اور [‏اُن]‏ کے ساتھ کے لوگ چلّا چلّا کر رونے لگے یہاں تک کہ اُن میں رونے کی طاقت نہ رہی۔“‏ داؤد پر پریشانی کا ایک اَور پہاڑ اُس وقت ٹوٹ پڑا جب اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کے اپنے ہی ساتھی اُنہیں ’‏سنگسار کر‌نا‘‏ چاہتے ہیں۔ (‏1-‏سمو 30:‏1-‏6‏)‏ داؤد کو ایک ہی وقت میں تین مشکلوں کا سامنا تھا۔ اُن کے گھر والوں کی جان خطرے میں تھی، اُن کے اپنے ہی ساتھی اُنہیں مار ڈالنا چاہتے تھے اور بادشاہ ساؤل ہاتھ دھو کر اُن کے پیچھے پڑے ہوئے تھے۔ ذرا سوچیں کہ داؤد کتنے زیادہ پریشان ہو گئے ہوں گے!‏

پریشانی کے اِس وقت میں داؤد نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے فوراً ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا میں اپنے آپ کو مضبوط کِیا۔“‏ داؤد نے یہ کیسے کِیا ہوگا؟ ہم جانتے ہیں کہ داؤد ہمیشہ مدد کے لیے یہوواہ سے دُعا کر‌تے تھے اور اِس بات پر سوچ بچار کر‌تے تھے کہ یہوواہ نے ماضی میں کس کس طرح سے اُن کی مدد کی۔ (‏1-‏سمو 17:‏37؛‏ زبور 18:‏2،‏ 6‏)‏ داؤد جانتے تھے کہ اِس موقعے پر بھی اُنہیں یہوواہ سے رہنمائی حاصل کر‌نے کی ضرورت ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہوواہ کی مرضی کیا ہے۔ جب داؤد کو یہوواہ سے ہدایت مل گئی تو اُنہوں نے فوراً اِس پر عمل کِیا۔ اِس وجہ سے یہوواہ نے اُنہیں اور اُن کے ساتھیوں کو برکت دی اور وہ لوگ اپنے گھر والوں اور اپنی چیزوں کو دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑا پائے۔ (‏1-‏سمو 30:‏7-‏9،‏ 18، 19‏)‏ کیا آپ نے غور کِیا کہ داؤد نے کون سے تین قدم اُٹھائے؟ اُنہوں نے مدد کے لیے یہوواہ سے دُعا کی، اُنہوں نے اِس بات پر سوچ بچار کی کہ ماضی میں یہوواہ نے اُن کے لیے کیا کچھ کِیا تھا اور اُنہوں نے یہوواہ کی ہدایت پر عمل کِیا۔ ہم داؤد کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ آئیں، اِس سلسلے میں تین طریقوں پر غور کر‌یں۔‏

پریشانی کا سامنا کر‌تے وقت داؤد کی مثال پر عمل کر‌یں

1.‏ یہوواہ سے دُعا کر‌یں۔‏ جب بھی پریشانی ہم پر حاوی ہونے لگے تو ہم مدد اور دانش‌مندی کے لیے یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں۔ جب ہم کُھل کر یہوواہ کو اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتاتے ہیں تو ہمارے دل کا بوجھ کم ہو سکتا ہے۔ یا پھر شاید ہم کسی ایسی صورتحال میں ہیں کہ ہم یہوواہ سے دل میں چھوٹی سی ہی دُعا کر سکتے ہیں۔ جب بھی ہم پریشانی میں یہوواہ سے مدد مانگتے ہیں تو ہم بھی داؤد کی طرح یہوواہ پر بھروسا کر رہے ہوتے ہیں جنہوں نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ میرا خدا۔ میری چٹان جس پر مَیں بھروسا رکھوں گا۔“‏ (‏زبور 18:‏2‏)‏ لیکن کیا دُعا کر‌نے کا واقعی فائدہ ہوتا ہے؟ ایک بہن جو پہل‌کار ہیں اور جن کا نام کیلی ہے، کہتی ہیں:‏ ”‏دُعا کر‌نے کے بعد مَیں پُرسکون ہو جاتی ہوں۔ ایسا کر‌نے سے مَیں اپنی سوچ کو یہوواہ کی سوچ کے مطابق ڈھال پاتی ہوں اور مَیں اُس پر پہلے سے بھی زیادہ بھروسا کر‌نے لگتی ہوں۔“‏ بےشک دُعا یہوواہ کی طرف سے ایک شان‌دار نعمت ہے جو پریشانیوں سے نمٹنے میں ہماری بہت مدد کر‌تی ہے۔‏

2.‏ سوچیں کہ یہوواہ نے پہلے کیسے آپ کی مدد کی۔‏ جب آپ اپنے ماضی کے بارے میں سوچتے ہیں تو کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسی پریشانی آتی ہے جس سے آپ صرف یہوواہ کی مدد سے ہی نمٹ پائے؟ جب ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے ماضی میں اپنے بندوں کی کس طرح سے مدد کی اور اُس نے ہماری کس طرح سے مدد کی ہے تو ہمیں اپنی پریشانیوں سے نمٹنے کی طاقت ملتی ہے اور اُس پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے۔ (‏زبور 18:‏17-‏19‏)‏ ذرا کلیسیا کے ایک بزرگ کی بات پر غور کر‌یں جن کا نام جوشوا ہے۔ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏میرے پاس تو اپنی اُن دُعاؤں کی لسٹ ہے جن کا یہوواہ نے جواب دیا۔ اِس طرح مَیں اُس وقت کو یاد رکھ پاتا ہوں جب مَیں نے کسی بات کے لیے یہوواہ سے دُعا کی اور اُس نے اِس طرح سے میری مدد کی جس کی مجھے واقعی اُس وقت ضرورت تھی۔“‏ بےشک جب ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے کس کس طرح سے ہماری مدد کی ہے تو ہمیں اُن پریشانیوں سے نمٹنے کی طاقت ملتی ہے جن کا ہم ابھی سامنا کر رہے ہیں۔‏

3.‏ یہوواہ کی ہدایت پر عمل کر‌یں۔‏ یہ فیصلہ کر‌نے سے پہلے کہ ہم کسی پریشانی سے کیسے نمٹیں گے، ہمیں خدا کے کلام سے رہنمائی حاصل کر‌نے کی ضرورت ہے۔ (‏زبور 19:‏7،‏ 11‏)‏ بہت سے بہن بھائیوں نے دیکھا ہے کہ جب وہ کسی خاص آیت کے بارے میں تحقیق کر‌تے ہیں تو وہ یہ بہتر طور پر سمجھ پاتے ہیں کہ یہ آیت اُن کی صورتحال پر کیسے پوری اُترتی ہے۔ کلیسیا کے ایک بزرگ جن کا نام جیرڈ ہے، کہتے ہیں:‏ ”‏تحقیق کر‌نے سے مَیں ایک آیت کو بہتر طور پر سمجھ پاتا ہوں اور یہ دیکھ پاتا ہوں کہ یہوواہ مجھ سے کیا کر‌نے کو کہہ رہا ہے۔ ایسا کر‌نے سے اُس آیت میں لکھی بات پر میرا یقین مضبوط ہو جاتا ہے اور مَیں یہوواہ کی ہدایت پر عمل کر پاتا ہوں۔“‏ جب ہم یہوواہ سے رہنمائی حاصل کر‌نے کے لیے اُس کے پاک کلام کو پڑھتے ہیں اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کر تے ہیں تو ہم پریشانیوں سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔‏

یہوواہ پریشانی سے نمٹنے میں آپ کی مدد کر‌ے گا

داؤد یہ جانتے تھے کہ وہ یہوواہ کی مدد سے ہی اپنی پریشانیوں سے اچھی طرح نمٹ سکتے ہیں۔ وہ یہوواہ کی مدد کے لیے اُس کے اِتنے شکرگزار تھے کہ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اپنے خدا کی بدولت [‏مَیں]‏ دیوار پھاند جاتا ہوں۔ خدا ہی مجھے قوت سے کمربستہ کر‌تا ہے۔“‏ (‏زبور 18:‏29،‏ 32‏)‏ شاید ہمیں لگے کہ ہماری پریشانیاں اِتنی اُونچی دیوار کی طرح ہیں جسے پھلانگنا ناممکن ہے۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ جب ہم مدد کے لیے یہوواہ سے دُعا کر‌یں گے، اِس بارے میں سوچ بچار کر‌یں گے کہ اُس نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے اور اُس کی ہدایتوں پر عمل کر‌یں گے تو ہم اِس بات پر پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہمیں طاقت اور دانش‌مندی دے گا تاکہ ہم اپنی پریشانیوں سے اچھی طرح نمٹ سکیں۔‏

a جو شخص ڈپریشن کا شکار ہے، اُسے شاید ڈاکٹر سے مدد لینی پڑے۔‏