مطالعے کا مضمون نمبر 17
ماؤ! یُونیکے سے سیکھیں
”اپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کر۔ کیونکہ وہ تیرے سر کے لئے زینت کا سہرا اور تیرے گلے کے لئے طوق ہوں گی۔“—امثا 1:8، 9۔
گیت نمبر 137: خداپرست عورتوں کی عمدہ مثال
مضمون پر ایک نظر a
تیمُتھیُس کی ماں یُونیکے اور نانی لوئس بڑی خوشی اور فخر سے تیمُتھیُس کو بپتسمہ لیتے ہوئے دیکھ رہی ہیں۔ (پیراگراف نمبر 1 کو دیکھیں۔)
1-2. (الف) یُونیکے کون تھیں اور اُنہیں کس مسئلے کا سامنا تھا؟ (ب) سرِورق کی تصویر پر تبصرہ کریں۔
بائبل میں تیمُتھیُس کے بپتسمے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ لیکن ہم سوچ سکتے ہیں کہ جس دن اُن کا بپتسمہ ہوا ہوگا، اُن کی ماں یونیکے کتنی خوش ہوئی ہوں گی! (امثا 23:25) ذرا اِس منظر کا تصور کریں: تیمُتھیُس بپتسمہ لینے کے لیے پانی میں کھڑے ہوئے ہیں۔ اُنہیں دیکھ کر یُونیکے کو اُن پر بہت ناز ہو رہا ہے اور اُن کی آنکھیں خوشی سے چمک اُٹھی ہیں۔ وہ مسکرا رہی ہیں اور اُن کے پاس ہی تیمُتھیُس کی نانی لوئس کھڑی ہیں۔ جیسے ہی تیمُتھیُس پانی میں ڈبکی لیتے ہیں، یُونیکے خوشی سے اپنی ماں کا ہاتھ تھام لیتی ہیں۔ اور پھر جب تیمُتھیُس پانی سے باہر نکلتے ہیں تو تیمُتھیُس کا چہرہ خوشی سے کھلا ہوا ہے اور یُونیکے کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے ہیں۔ یُونیکے نے اپنے بیٹے کو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں سکھانے کے لیے جو محنت کی، وہ رنگ لے آئی۔ لیکن اُن کے لیے ایسا کرنا آسان نہیں تھا۔ اُنہیں کچھ مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ یہ کون سی مشکلیں تھیں؟
2 تیمُتھیُس کے ماں باپ فرق فرق مذہب سے تھے۔ اُن کے باپ یونانی تھے اور اُن کی ماں اور نانی یہودی تھیں۔ (اعما 16:1) شاید تیمُتھیُس اُس وقت نوجوان ہی تھے جب یُونیکے اور لوئس مسیحی بنیں۔ لیکن تیمُتھیُس کے ابو مسیحی نہیں بنے۔ مگر تیمُتھیُس کس مذہب کو اپنائیں گے؟ یقیناً وہ اِتنے بڑے تھے کہ وہ خود اِس بارے میں فیصلہ کر سکتے تھے۔ کیا وہ اپنے باپ کا مذہب چُنیں گے؟ کیا وہ اُن یہودی روایتوں کے مطابق زندگی گزاریں گے جن کی تعلیم اُنہوں نے بچپن سے حاصل کی تھی؟ یا کیا وہ یسوع مسیح کے شاگرد بنیں گے؟
3. مائیں یہوواہ کا دوست بننے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے کے لیے جو محنت کرتی ہیں، امثال 1:8، 9 کے مطابق یہوواہ اُسے کیسا خیال کرتا ہے؟
3 آج بھی یہوواہ کی عبادت کرنے والی مائیں اپنے گھر والوں سے بہت محبت کرتی ہیں۔ اُن کے لیے سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ اُن کے بچے یہوواہ کے قریبی دوست بنیں۔ اور اِس سلسلے میں وہ جو محنت کرتی ہیں، یہوواہ اُس کی بہت قدر کرتا ہے۔ (امثال 1:8، 9 کو پڑھیں۔) یہوواہ نے بہت سی ماؤں کی مدد کی ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو یہوواہ سے محبت کرنا اور اُس کی عبادت کرنا سکھا سکیں۔
4. آج ماؤں کو کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
4 کبھی کبھار شاید کسی ماں کے دل میں یہ خیال آئے: ”کیا تیمُتھیُس کی طرح میرا بچہ بھی یہوواہ کی عبادت کرے گا؟“ ایسے خیال آنا حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ ماں باپ کو پتہ ہے کہ اُن کے بچوں کو شیطان کی اِس دُنیا میں کتنی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ (1-پطر 5:8) کچھ ماؤں کے لیے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ اُنہیں اکیلے اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھانا پڑتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہوتی ہیں یا پھر اُن کا شوہر یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا۔ مثال کے طور پر کرسٹین نام کی ایک بہن کہتی ہیں: ”میرے شوہر مجھے اور بچوں کو بہت پیار کرتے تھے۔ لیکن وہ یہ کبھی نہیں چاہتے تھے کہ ہمارے بچے یہوواہ کے گواہ بنیں۔ مَیں یہ سوچ سوچ کر بہت روتی تھی کہ کیا میرے بچے کبھی یہوواہ کی عبادت کریں گے؟“ b
5. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
5 ماؤ! اگر آپ یہوواہ کی عبادت کرتی ہیں تو اِس بات کا بھروسا رکھیں کہ آپ بھی یُونیکے کی طرح اپنے بچوں کی مدد کر سکتی ہیں تاکہ وہ یہوواہ سے محبت کریں اور اُس کی عبادت کریں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یُونیکے کی طرح آپ اپنے بچوں کو اپنی باتوں اور کاموں سے کیسے سکھا سکتی ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ یہوواہ آپ کی مدد کیسے کرے گا۔
اپنی باتوں سے اپنے بچوں کو سکھائیں
6. دوسرا تیمُتھیُس 3:14، 15 کے مطابق تیمُتھیُس مسیحی کیسے بنے؟
6 جب تیمُتھیُس چھوٹے تھے تو اُن کی ماں نے اُنہیں ”پاک صحیفوں سے واقف“ کرایا اور اُنہیں یہودی مذہب کے مطابق اِن کی تعلیم دی۔ بےشک اُن کے پاس پورا علم نہیں تھا کیونکہ وہ یسوع مسیح کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی تھیں۔ لیکن اِن صحیفوں کے ذریعے تیمُتھیُس نے اِتنا علم ضرور حاصل کر لیا تھا کہ وہ یسوع کو مسیح کے طور پر قبول کر سکتے تھے۔ لیکن کیا اُنہوں نے ایسا کِیا بھی؟ وہ بالغ تھے اور خود یہ فیصلہ کر سکتے تھے کہ وہ مسیحی بنیں گے یا نہیں۔ وہ مسیح پر ’ایمان لانے کے لیے قائل‘ ہو گئے۔ بےشک اِس میں اُن کی ماں کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ (2-تیمُتھیُس 3:14، 15 کو پڑھیں۔) یقیناً یُونیکے اِس بات پر بہت خوش ہوئی ہوں گی کہ وہ مشکلوں کے باوجود اپنے بیٹے کو یہوواہ کے بارے میں سکھانے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ یُونیکے اپنے نام پر پورا اُتریں جو کہ ایک ایسے لفظ سے آیا ہے جس کا مطلب ہے: ”فتح۔“
7. یُونیکے اپنے بیٹے کی مدد کیسے کر سکتی تھیں تاکہ وہ بپتسمہ لینے کے بعد بھی اَور اچھا مسیحی بنتا رہے؟
7 بپتسمہ لینے سے تیمُتھیُس نے ایک بہت ہی اچھا اور اہم قدم اُٹھایا تھا۔ لیکن یُونیکے ابھی بھی پریشان تھیں کہ بپتسمہ لینے کے بعد اُن کا بیٹا اپنی زندگی کیسے گزارے گا۔ شاید اُنہوں نے سوچا ہو: ”کہیں وہ بُرے لوگوں میں اُٹھنا بیٹھنا تو نہیں شروع کر دے گا؟ کیا وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے شہر ایتھنز جائے گا اور بُتپرست فلاسفروں کی تعلیمات کو قبول کر لے گا؟ کیا وہ اپنا سارا وقت، طاقت اور جوانی امیر بننے میں لگا دے گا؟“ تیمُتھیُس کو اپنے فیصلے خود کرنے تھے۔ لیکن یُونیکے اچھے فیصلے کرنے میں اُن کی مدد کر سکتی تھیں۔ وہ یہ کیسے کر سکتی تھیں؟ وہ اپنی اِس کوشش کو جاری رکھ سکتی تھیں کہ وہ تیمُتھیُس کو یہ سکھاتی رہیں کہ وہ یہوواہ سے گہری محبت کرتے رہیں اور اُن کاموں کے لیے یہوواہ اور یسوع کے شکرگزار رہیں جو اُنہوں نے اُن کے اور اُن کے گھر والوں کے لیے کیے ہیں۔ صرف اُس ماں یا باپ کو ہی مشکلوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جس کا جیون ساتھی یہوواہ کا گواہ نہیں ہے۔ جو ماں اور باپ دونوں ہی یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں، اُن کے لیے بھی اپنے بچوں کی یہوواہ کے قریب ہونے میں مدد کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ماں باپ اِس سلسلے میں یُونیکے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
8. اگر میاں بیوی دونوں یہوواہ کے گواہ ہیں تو بیوی اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھانے میں اپنے شوہر کی مدد کیسے کر سکتی ہے؟
8 اپنے بچوں کو بائبل سے تعلیم دیں۔ بہنو! اگر آپ کا شوہر یہوواہ کا گواہ ہے تو یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے ساتھ مل کر اپنے بچوں کو اُس کے بارے میں سکھائیں۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ ہر ہفتے خاندانی عبادت کرنے میں اپنے شوہر کا ساتھ دیں۔ خاندانی عبادت کے بارے میں اچھی باتیں کریں اور سوچیں کہ آپ کیا کر سکتی ہیں تاکہ خاندانی عبادت کرنے میں سب کو مزہ آئے۔ شاید آپ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر دیکھ سکتی ہیں کہ آپ لوگ خاندانی عبادت میں کیا خاص کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ اگر آپ کا کوئی بچہ اِتنا بڑا ہے کہ وہ کتاب ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ سے بائبل کورس کر سکتا ہے تو اُسے بائبل کورس کرانے میں اپنے شوہر کی مدد کریں۔
9. ایک ایسی بیوی جس کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہے، کس سے مدد لے سکتی ہے؟
9 کچھ ماؤں کو خود اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم دینی پڑتی ہے کیونکہ یا تو وہ اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہوتی ہیں یا پھر اُن کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہوتا۔ اگر آپ کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے تو حد سے زیادہ پریشان نہ ہوں۔ یہوواہ آپ کی مدد کرے گا۔ یہوواہ نے اپنی تنظیم کے ذریعے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے جو کتابیں اور ویڈیوز وغیرہ دی ہیں، اُنہیں اچھی طرح سے اِستعمال کریں۔ آپ دوسرے ماں باپ سے پوچھ سکتی ہیں کہ وہ اِن کتابوں اور ویڈیوز کو خاندانی عبادت کرنے کے لیے کیسے اِستعمال کرتے ہیں۔ c (امثا 11:14) یہوواہ آپ کی یہ مدد بھی کر سکتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کے ساتھ کسی موضوع پر اچھی طرح کیسے بات کر سکتی ہیں۔ (امثا 20:5) آپ اپنے بچوں کی مدد کرنے کے لیے اُن سے سادہ سا سوال پوچھ کر بھی بات شروع کر سکتی ہیں جیسے کہ ”آپ کو سکول میں کس مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟“
10. آپ اَور کس طرح سے اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھا سکتی ہیں؟
10 ایسے طریقے ڈھونڈیں جن سے آپ اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھا سکتی ہیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ یہوواہ کے بارے میں اور اُن سب نعمتوں کے بارے میں بات کریں جو اُس نے آپ کو دی ہیں۔ (اِست 6:6، 7؛ یسع 63:7) ایسا کرنا خاص طور پر اُس وقت بہت ضروری ہوتا ہے جب آپ کو اپنے بچوں کے ساتھ گھر پر باقاعدگی سے بات کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ بہن کرسٹین جن کا پہلے بھی ذکر ہوا، کہتی ہیں: ”مجھے اپنے بچوں کے ساتھ یہوواہ کے بارے میں بات کرنے کا زیادہ وقت نہیں ملتا تھا۔ اِس لیے مجھے جب بھی موقع ملتا تھا، مَیں اُن سے یہوواہ کے بارے میں بات کرتی تھی۔ ہم واک کرنے جاتے تھے یا کشتی چلانے جاتے تھے اور یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں اور ایسی باتوں کے بارے میں بات کرتے تھے جن سے میرے بچے یہوواہ کے دوست بن سکیں۔ جیسے ہی میرے بچے تھوڑے بڑے ہوئے تو مَیں نے اُن سے کہا کہ وہ خود بھی بائبل کو پڑھیں اور اِس میں لکھی باتوں کے بارے میں سوچیں۔ میرا ماؤں کو مشورہ ہے کہ یہوواہ کی تنظیم اور اپنے بہن بھائیوں کے بارے میں اچھی باتیں کہیں۔ بزرگوں پر تنقید نہ کریں۔ آپ اُن کے بارے میں جو کچھ کہیں گی، اُس کی وجہ سے یا تو آپ کے بچوں کا دل بزرگوں سے کھٹا ہو جائے گا یا پھر وہ ضرورت کے وقت اُن سے مدد لیں گے۔“
11. یعقوب 3:18 کے مطابق یہ کیوں ضروری ہے کہ آپ گھر میں صلح رکھیں؟
11 گھر میں صلح رکھیں۔ اپنے شوہر اور بچوں کو اکثر بتائیں کہ آپ اُن سے محبت کرتی ہیں۔ اپنے شوہر کے ساتھ نرمی اور احترام سے بات کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسا کرنا سکھائیں۔ اگر آپ ایسا کریں گی تو گھر کا ماحول خوشگوار ہوگا اور آپ کے بچوں کے لیے یہوواہ کے بارے میں سیکھنا آسان ہوگا۔ (یعقوب 3:18 کو پڑھیں۔) ذرا بھائی جوزف کی مثال پر غور کریں جو رومانیہ میں ایک خصوصی پہلکار ہیں۔ جب وہ چھوٹے تھے تو اُن کے ابو اُن کو، اُن کی امی کو اور اُن کے بہن بھائیوں کو یہوواہ کی عبادت کرنے سے منع کرتے تھے اور اِس وجہ سے اُن پر بہت سختی کرتے تھے۔ بھائی جوزف کہتے ہیں: ”میری امی گھر کے ماحول کو اچھا رکھنے کے لیے بڑی سخت محنت کرتی تھیں۔ ابو جتنی زیادہ سختی کرتے تھے، امی اُتنا ہی زیادہ نرمی سے کام لیتی تھیں۔ وہ جب بھی دیکھتی تھیں کہ ہمارے لیے ابو کا احترام کرنا اور اُن کی بات ماننا مشکل ہو رہا ہے تو وہ ہمارے ساتھ اِفسیوں 6:1-3 پر بات کرتی تھیں۔ پھر وہ ہمارا دھیان ابو کی خوبیوں پر دِلاتی تھیں اور ہمیں سمجھاتی تھیں کہ ہم اُن کی قدر کریں۔ اِس طرح ہمارے گھر میں سکون رہ پایا۔“
اپنے کاموں سے اپنے بچوں کو سکھائیں
12. دوسرا تیمُتھیُس 1:5 کے مطابق یُونیکے کی مثال کا تیمُتھیُس پر کیا اثر ہوا؟
12 دوسرا تیمُتھیُس 1:5 کو پڑھیں۔ یُونیکے نے تیمُتھیُس کے لیے بڑی اچھی مثال قائم کی۔ اُنہوں نے یقیناً تیمُتھیُس کو سکھایا ہوگا کہ سچا ایمان کاموں سے ظاہر ہوتا ہے۔ (یعقو 2:26) تیمُتھیُس نے یقیناً یہ دیکھا ہوگا کہ اُن کی امی جو کچھ بھی کرتی ہیں، وہ یہوواہ سے گہری محبت کی وجہ سے کرتی ہیں۔ اُنہوں نے یقیناً یہ بھی دیکھا ہوگا کہ یہوواہ کی عبادت کرنے سے اُن کی ماں کو کتنی خوشی مل رہی ہے۔ یُونیکے کی مثال کا تیمُتھیُس پر کیا اثر ہوا؟ پولُس رسول نے بتایا کہ اپنی ماں کی طرح تیمُتھیُس کا ایمان بھی بہت مضبوط تھا اور یہ کوئی اِتفاق نہیں تھا۔ تیمُتھیُس نے اپنی ماں کی مثال پر غور کِیا جس کی وجہ سے اُن کے دل میں بھی اپنی ماں کی طرح بننے کی خواہش پیدا ہوئی۔ یُونیکے کی طرح آج بھی بہت سی ماؤں نے ”بغیر کسی لفظ کے“ اپنے گھر والوں کے دلوں کو چُھو لیا ہے۔ (1-پطر 3:1، 2) آپ بھی ایسا کر سکتی ہیں۔ مگر کیسے؟
13. ایک ماں کو یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو سب سے زیادہ اہمیت کیوں دینی چاہیے؟
13 یہوواہ کے ساتھ اپنی دو ستی کو سب سے زیادہ اہمیت دیں۔ (اِست 6:5، 6) کئی ماؤں کی طرح آپ بھی بہت سی قربانیاں دیتی ہیں۔ آپ اپنے بچوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے اپنا وقت، پیسہ، نیند اور کئی اَور چیزیں قربان کرتی ہیں۔ لیکن آپ کو کبھی بھی اِتنا زیادہ مصروف نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ کے پاس یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرنے کے لیے وقت نہ بچے۔ باقاعدگی سے اکیلے میں دُعا کرنے، بائبل کو پڑھنے اور اِس میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرنے اور اِجلاسوں میں جانے کے لیے وقت نکالیں۔ ایسا کرنے سے آپ یہوواہ کے اَور قریب ہو جائیں گی اور اپنے گھر والوں اور دوسروں کے لیے اچھی مثال قائم کریں گی۔
14-15. آپ نے بہن لیاین، بہن ماریہ اور بھائی جُوآؤ سے کیا سیکھا ہے؟
14 ذرا کچھ نوجوانوں پر غور کریں جنہوں نے اپنی ماؤں کی مثالوں پر دھیان دینے سے یہوواہ سے محبت کرنا اور اُس پر بھروسا کرنا سیکھا۔ بہن کرسٹین کی بیٹی لیاین کہتی ہیں: ”جب ابو گھر پر ہوتے تھے تو ہم بائبل کے بارے میں بات نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن امی ہر اِجلاس میں جاتی تھیں۔ ہمیں بائبل کے بارے میں زیادہ نہیں پتہ تھا۔ لیکن امی کے کاموں اور ایمان کو دیکھ کر ہمارا ایمان بہت مضبوط ہوا۔ ہمیں تو اِجلاسوں پر جانے سے بہت پہلے ہی اِس بات کا یقین ہو گیا تھا کہ یہوواہ کے گواہوں کا مذہب ہی سچا ہے۔“
15 بہن ماریہ کے ابو اپنے گھر والوں کو اِجلاسوں پر جانے کی وجہ سے کبھی کبھار سزا دیتے تھے۔ بہن ماریہ کہتی ہیں: ”میری امی بہت دلیر مسیحی ہیں۔ جب مَیں چھوٹی تھی تو مَیں کبھی کبھار کچھ کام کرنے سے منع کر دیتی تھی کیونکہ مَیں سوچتی تھی کہ پتہ نہیں، لوگ کیا کہیں گے۔ لیکن جب مَیں نے دیکھا کہ امی کتنی دلیر ہیں اور وہ ہمیشہ یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتی ہیں تو مَیں اپنے ڈر پر قابو پا سکی۔“ بھائی جُوآؤ کے ابو نے سختی سے اپنے گھر والوں سے کہا تھا کہ وہ گھر میں نہ تو بائبل اور نہ ہی یہوواہ کا ذکر کریں۔ بھائی جُوآؤ کہتے ہیں: ”امی کی جس بات نے مجھے بہت متاثر کِیا، وہ یہ تھی کہ وہ یہوواہ کی محبت کے سوا ابو کی خوشی کے لیے سب کچھ قربان کرنے کو تیار تھیں۔“
16. ایک ماں کی مثال کا دوسروں پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟
16 ماؤ! یاد رکھیں کہ آپ کی مثال کا دوسروں پر اثر ہوتا ہے۔ وہ کیسے؟ ذرا غور کریں کہ یُونیکے کی مثال کا پولُس رسول پر اثر ہوا۔ اُنہوں نے لکھا کہ تیمُتھیُس میں وہ بےریا ایمان تھا ’جو اُن کی ماں یُونیکے رکھتی تھیں۔‘ (2-تیم 1:5) پولُس نے یُونیکے کا ایمان سب سے پہلے کب دیکھا؟ شاید اُس وقت جب وہ پہلی بار فرق فرق علاقوں میں خوشخبری سناتے وقت لِسترہ گئے تھے اور اُن کی ملاقات یُونیکے اور لوئس سے ہوئی تھی۔ شاید پولُس نے ہی مسیحی بننے میں اُن کی مدد کی تھی۔ (اعما 14:4-18) ذرا سوچیں کہ جب اِس کے تقریباً 15 سال بعد پولُس نے تیمُتھیُس کو خط لکھا تو اُنہیں تب بھی یاد تھا کہ یُونیکے کا ایمان کتنا مضبوط تھا اور اُنہوں نے یُونیکے کا ذکر ایک ایسی مثال کے طور پر کِیا جس پر مسیحیوں کو چلنا چاہیے۔ یقیناً یُونیکے کی مثال سے پولُس اور اُن کے زمانے کے اَور بہت سے مسیحیوں کو بڑا حوصلہ ملا ہوگا۔ اگر آپ اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہیں یا آپ کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو یاد رکھیں کہ آپ کے مضبوط ایمان کی وجہ سے دوسروں کو بھی ہمت اور حوصلہ ملتا ہے۔
یہوواہ کے قریب جانے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے میں وقت لگتا ہے۔ اِس لیے ہمت نہ ہاریں! (پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔)
17. اگر آپ کی سخت کوششوں کے بعد بھی آپ کا بچہ یہوواہ کی عبادت نہیں کرنا چاہتا تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
17 اگر آپ کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی آپ کا بچہ یہوواہ کی عبادت نہیں کرنا چاہتا تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ یاد رکھیں کہ بچے کی تربیت کرنے میں وقت لگتا ہے۔ جیسے کہ تصویر میں دِکھایا گیا ہے، جب ہم بیج بوتے ہیں تو شاید کبھی کبھار ہم سوچیں کہ پتہ نہیں اِس بیج سے پودا نکلے گا یا نہیں اور اِس پر پھل لگے گا یا نہیں۔ ہم یقین سے تو نہیں کہہ سکتے کہ اُس پودے پر پھل لگے گا یا نہیں لیکن ہم پھر بھی اُسے پانی دیتے رہتے ہیں تاکہ ہماری طرف سے اُس کی دیکھبھال میں کوئی کمی نہ رہے۔ (مر 4:26-29) اِسی طرح ایک ماں کے طور پر شاید آپ کبھی کبھار سوچیں کہ آپ یہوواہ کے قریب جانے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے کے لیے جو کوششیں کر رہی ہیں، پتہ نہیں اُس کا بچوں کو فائدہ ہو بھی رہا ہے یا نہیں۔ یہ آپ کے ہاتھ میں تو نہیں ہے کہ آپ کے بچے آگے چل کر کون سا راستہ چُنیں گے۔ لیکن اگر آپ یہوواہ کا دوست بننے میں اُن کی مدد کرتی رہیں گی تو آپ کی طرف سے کوئی کمی نہیں رہے گی۔—امثا 22:6۔
مدد کے لیے یہوواہ پر بھروسا رکھیں
18. یہوواہ آپ کے بچوں کی مدد کیسے کر سکتا ہے تاکہ وہ اُس کے دوست بنیں؟
18 پُرانے زمانے سے ہی یہوواہ نے کئی نوجوانوں کی مدد کی ہے تاکہ وہ اُس کے دوست بنیں۔ (زبور 22:9، 10) اگر آپ کے بچے یہوواہ کے دوست بننا چاہتے ہیں تو یہوواہ اُن کی مدد بھی کر سکتا ہے۔ (1-کُر 3:6، 7) اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا بچہ یہوواہ کے قریب نہیں جا رہا تو یہوواہ تب بھی اُس سے محبت کرتا رہے گا۔ (زبور 11:4) اگر آپ کے بچے نے تھوڑا سا بھی ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ کے قریب جانا چاہتا ہے تو یہوواہ اُسے اپنی طرف لانے کے لیے ہاتھ بڑھائے گا۔ (اعما 13:48؛ 2-توا 16:9) ایسا کرنے کے لیے ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی مدد کرے کہ آپ اپنے بچے سے صحیح وقت پر صحیح بات کہیں۔ (امثا 15:23) یا ہو سکتا ہے کہ وہ کلیسیا کی کسی بہن یا بھائی کے ذریعے اُس کی مدد کرے۔ اگر آپ کے بچے جوان ہو کر یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے تو یہوواہ اُس وقت بھی اُنہیں وہ باتیں یاد دِلا سکتا ہے جو اُنہوں نے بچپن میں سیکھی تھیں۔ (یوح 14:26) اِس بات کا یقین رکھیں کہ اگر آپ اپنی باتوں اور کاموں سے اپنے بچوں کے لیے مثال قائم کرتی رہیں گی تو یہوواہ آپ کو اِس کا اجر ضرور دے گا۔
19. ماؤ! آپ اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتی ہیں کہ یہوواہ آپ سے خوش ہے؟
19 آپ کے بچے جو فیصلے کریں گے، یہوواہ اُن کی بِنا پر یہ نہیں دیکھے گا کہ اُسے آپ سے محبت کرنی چاہیے یا نہیں۔ وہ آپ سے اِس لیے محبت کرتا ہے کیونکہ آپ اُس سے محبت کرتی ہیں۔ اگر آپ اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہیں تو یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ایک باپ کی طرح آپ کے بچوں کا خیال رکھے گا اور آپ کی حفاظت کرے گا۔ (زبور 68:5) یہ آپ کے ہاتھ میں نہیں ہے کہ آپ کے بچے یہوواہ کی عبادت کریں گے یا نہیں۔ لیکن اگر آپ مدد کے لیے یہوواہ پر بھروسا کرتی رہیں گی اور اُس کے قریب جانے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کرتی رہیں گے تو یہوواہ آپ سے بہت خوش ہوگا۔
گیت نمبر 134: اولاد خدا کی امانت ہے
a اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ مائیں تیمُتھیُس کی ماں یُونیکے سے کیا سیکھ سکتی ہیں اور کس طرح اپنے بچوں کی مدد کر سکتی ہیں تاکہ وہ یہوواہ کے بارے میں سیکھیں اور اُس سے محبت کریں۔
b کچھ نام فرضی ہیں۔
c مثال کے طور پر کتاب ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ میں سبق نمبر 50 اور 1 اگست 2011ء کے ”مینارِنگہبانی“ کے صفحہ نمبر 30 پر مضمون ”خاندانی عبادت یا ذاتی مطالعے کے سلسلے میں چند مشورے“ کو دیکھیں۔