مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 16

دل‌وجان سے یہوواہ کے لیے وہ کر‌یں جو آپ کر سکتے ہیں

دل‌وجان سے یہوواہ کے لیے وہ کر‌یں جو آپ کر سکتے ہیں

‏”‏ہر کوئی اپنے کاموں کو پرکھے۔“‏‏—‏گل 6:‏4‏۔‏

گیت نمبر 37‏:‏ دل‌وجان سے یہوواہ کی بندگی کر‌یں

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ کس چیز سے ہمیں بہت زیادہ خوشی ملتی ہے؟‏

 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم خوش ہوں۔ اور ہم یہ بات اِس لیے کہہ سکتے ہیں کیونکہ خوشی اُس کی روح کے پھل کا ایک حصہ ہے۔ (‏گل 5:‏22‏)‏ چونکہ لینے کی نسبت دینے سے زیادہ خوشی ملتی ہے اِس لیے جب ہم لگن سے مُنادی کر‌تے ہیں اور فرق فرق طریقوں سے اپنے بہن بھائیوں کی مدد کر‌تے ہیں تو ہمیں بہت زیادہ خوشی ملتی ہے۔—‏اعما 20:‏35‏۔‏

2-‏3.‏ (‏الف)‏ گلتیوں 6:‏4 کے مطابق کون سی دو باتیں ہماری مدد کر سکتی ہیں تاکہ ہم خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہیں؟ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کر‌یں گے؟‏

2 گلتیوں 6:‏4 میں پولُس رسول نے دو ایسی باتوں کا ذکر کِیا جن کی وجہ سے ہم خوش رہ سکتے ہیں۔ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔)‏ پہلی بات یہ کہ ہم اپنی طرف سے یہوواہ کے لیے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، وہ دل‌وجان سے کر‌یں۔ اور اگر ہم ایسا کر رہے ہیں تو ہمیں اِس سے خوش ہونا چاہیے۔ (‏متی 22:‏36-‏38‏)‏ دوسری بات یہ کہ ہمیں دوسروں سے اپنا موازنہ نہیں کر‌نا چاہیے۔ ہم اپنی صحت، صلاحیت اور قابلیت کی وجہ سے یہوواہ کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں، اُس کے لیے ہمیں یہوواہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ ہمیں یہوواہ نے ہی دیا ہے۔ لیکن اگر کوئی بہن یا بھائی یہوواہ کی خدمت میں کوئی کام ہم سے بہتر طریقے سے کر‌تا ہے تو ہمیں اِس بات پر خوش ہونا چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیت کو اپنی واہ واہ یا اپنے فائدے کے لیے نہیں بلکہ یہوواہ کی بڑائی کے لیے اِستعمال کر رہا ہے۔ ایسا کر‌نے سے ہم اُس سے اپنا مقابلہ نہیں کر‌یں گے بلکہ اُس سے سیکھیں گے۔‏

3 اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ اگر ہم یہوواہ کی خدمت میں وہ سب کچھ نہیں کر پا رہے جو ہم کر‌نا چاہتے ہیں تو کیا چیز ہماری مدد کر‌ے گی تاکہ ہم بےحوصلہ نہ ہو جائیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو یہوواہ کی خدمت میں اچھی طرح سے کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں اور ہم دوسروں سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔‏

جب آپ وہ سب نہیں کر پاتے جو آپ کر‌نا چاہتے ہیں

جب ہم عمر بھر دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر‌نے کی کوشش کر‌تے ہیں تو یہوواہ خوش ہوتا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 4-‏6 کو دیکھیں۔)‏ b

4.‏ ہم کس وجہ سے بےحوصلہ ہو سکتے ہیں؟ ایک مثال دیں۔‏

4 کچھ بہن بھائی بڑھتی عمر یا بیماری کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت میں وہ سب کچھ نہیں کر پاتے جو وہ کر‌نا چاہتے ہیں اور اِس وجہ سے وہ بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔ بہن کیرل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ ایک وقت تھا جب وہ ایک ایسے علاقے میں مُنادی کِیا کر‌تی تھیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت تھی۔ اُس وقت اُنہوں نے 35 لوگوں کو بائبل کورس کر‌ایا اور کئی لوگوں کی مدد کی کہ وہ یہوواہ کے لیے اپنی زند‌گی وقف کر‌یں اور بپتسمہ لیں۔ لیکن پھر اُن کی صحت خراب ہونے لگی اور اپنی بیماری کی وجہ سے اُنہیں زیادہ‌تر وقت گھر پر ہی رہنا پڑتا تھا۔ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اِس بات کو اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ اپنی بیماری کی وجہ سے اب مَیں وہ سب کچھ نہیں کر سکتی جو دوسرے کر سکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی مجھے لگتا ہے کہ مَیں اِن بہن بھائیوں جیسی اچھی مسیحی نہیں ہوں۔ مَیں یہ سوچ کر بڑی بےحوصلہ ہو جاتی ہوں کہ مَیں وہ سب نہیں کر سکتی جو مَیں کر‌نا چاہتی ہوں۔“‏ بہن کیرل چاہتی ہیں کہ وہ یہوواہ کی خدمت کے لیے جو کچھ کر سکتی ہیں، وہ ضرور کر‌یں۔ اور یہ بہت اچھی بات ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمارا خدا بہن کیرل کی صورتحال کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے اور وہ اُس کے لیے جو کچھ بھی کر رہی ہیں، وہ اُس کی قدر کر‌تا ہے۔‏

5.‏ (‏الف)‏ اگر ہم اِس وجہ سے بےحوصلہ ہیں کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں وہ سب کچھ نہیں کر پا رہے جو ہم کر‌نا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا بات یاد رکھنی چاہیے؟ (‏ب)‏ جیسا کہ تصویر میں دِکھایا گیا ہے، ایک بھائی کس طرح ساری زند‌گی دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر‌تا رہا؟‏

5 اگر آپ کبھی کبھار اِس وجہ سے بےحوصلہ ہو جاتے ہیں کہ آپ یہوواہ کے لیے وہ سب کچھ نہیں کر پا رہے جو آپ کر‌نا چاہتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏یہوواہ مجھ سے کیا چاہتا ہے؟“‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ اپنی صورتحال کے مطابق اُس کے لیے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، دل‌وجان سے کر‌یں۔ فرض کر‌یں کہ ایک 80 سال کی بہن اِس وجہ سے بےحوصلہ ہے کیونکہ اب وہ اُتنی زیادہ مُنادی نہیں کر سکتی جتنی وہ اُس وقت کِیا کر‌تی جب وہ 40 سال کی تھی۔ اُسے لگتا ہے کہ ابھی وہ اپنی صورتحال کے مطابق یہوواہ کے لیے جو کر سکتی ہے، وہ دل‌وجان سے کر رہی ہے لیکن یہوواہ اُس سے خوش نہیں ہے۔ لیکن کیا سچ میں ایسا ہے؟ ذرا سوچیں کہ اگر وہ 40 سال کی عمر میں دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر رہی تھی اور اب 80 سال کی عمر میں بھی پورے دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر رہی تو اِس کا مطلب ہے کہ اُس نے دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر‌نی نہیں چھوڑی۔ اگر ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے لیے جتنا کر رہے ہیں، وہ اُسے خوش کر‌نے کے لیے کافی نہیں ہے تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہوواہ یہ طے کر‌تا ہے کہ اُسے خوش کر‌نے کے لیے کتنا کافی ہے۔ اگر ہم دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر‌نے کی کوشش کر‌یں گے تو بےشک یہوواہ ہم سے کہے گا:‏ ”‏شاباش“‏!‏—‏متی 25:‏20-‏23 پر غور کر‌یں۔‏

6.‏ ہم بہن ماریہ سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

6 اگر ہم یہ سوچنے کی بجائے کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں کیا نہیں کر سکتے، یہ سوچتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں کیا کر سکتے ہیں تو ہمارے لیے خوش رہنا آسان ہوگا۔ ذرا اِس سلسلے میں بہن ماریہ کی مثال پر غور کر‌یں جنہیں ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ دیر مُنادی نہیں کر سکتیں۔ شروع شروع وہ اِس وجہ سے بہت بےحوصلہ ہو گئیں اور اُنہیں لگتا تھا کہ وہ کسی کام کی نہیں ہے۔ لیکن پھر اُنہوں نے اپنی کلیسیا کی ایک بہن پر غور کِیا جو اپنی بیماری کی وجہ سے بستر سے نہیں اُٹھ سکتی تھی۔ اُنہوں نے اُس بہن کی مدد کر‌نے کا فیصلہ کِیا۔ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے اُس بہن کے ساتھ مل کر فون پر اور خط لکھ کر گواہی دینے کا پروگرام بنایا۔ مَیں جب بھی اِس طرح سے اُس کے ساتھ مل کر مُنادی کر‌تی تھی تو مجھے اِس بات سے بہت خوشی اور سکون ملتا تھا کہ مَیں اُس بہن کی مدد کر پائی۔“‏ اگر ہم بھی اِس بات پر دھیان دینے کی بجائے کہ ہم کیا نہیں کر سکتے، اِس بات پر دھیان دیتے ہیں کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تو ہماری خوشی بڑھے گی۔ لیکن اگر ہم یہوواہ کے لیے اَور زیادہ کام کر سکتے ہیں یا ہم اُس کی خدمت میں کوئی کام بہت اچھی طرح سے کر رہے ہیں تو ہمیں کن باتوں کو یاد رکھنا چاہیے؟‏

اپنی مہارتوں اور صلاحیتوں کو یہوواہ کے کام کے لیے اِستعمال کر‌یں

7.‏ پطرس رسول نے مسیحیوں کو کیا ہدایت دی؟‏

7 اپنے پہلے خط میں پطرس رسول نے مسیحیوں کو ہدایت دی کہ اُنہیں اپنی صلاحیتوں کو اپنے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اِستعمال کر‌نا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جس حد تک آپ کو کوئی نعمت ملی ہے، اِسے ایک دوسرے کی خدمت کر‌نے کے لیے اِستعمال کر‌یں کیونکہ آپ خدا کی .‏ .‏ .‏ عظیم رحمت کے اچھے مختار ہیں۔“‏ (‏1-‏پطر 4:‏10‏)‏ ہمیں یہ سوچ کر اپنی صلاحیتوں کو اِستعمال کر‌نے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے کہ دوسرے بہن بھائی ہم سے جلنے لگیں گے یا بےحوصلہ ہو جائیں گے۔ اگر ہم ایسا کر‌یں گے تو ہم یہوواہ کو وہ نہیں دے رہے ہوں گے جو ہم دے سکتے ہیں۔‏

8.‏ پہلا کُرنتھیوں 4:‏6، 7 کے مطابق ہمیں اپنی صلاحیتوں کے بارے میں شیخی کیوں نہیں مارنی چاہیے؟‏

8 ہمیں اپنی صلاحیتوں کو یہوواہ کی خدمت کر‌نے کے لیے پوری طرح سے اِستعمال کر‌نا چاہیے۔ لیکن ہمیں کبھی بھی اِن کی وجہ سے شیخی نہیں مارنی چاہیے۔ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 4:‏6، 7 کو پڑھیں۔)‏ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ آپ بائبل کورس شروع کر‌انے میں بہت ماہر ہیں۔ اپنی اِس مہارت کو اِستعمال کر‌نے سے پیچھے نہ ہٹیں۔ لیکن کبھی بھی اِس کے بارے میں شیخی بھی نہ ماریں۔ فرض کر‌یں کہ آپ کو مُنادی کر‌تے وقت بڑا اچھا تجربہ ہوا ہے جس کی وجہ سے آپ کسی کو بائبل کورس شروع کر‌ا پائے۔ آپ بہت خوش ہیں اور اِس کے بارے میں اپنے گروپ کے بہن بھائیوں کو بتانا چاہتے ہیں۔ لیکن جب آپ اپنے گروپ کے بہن بھائیوں سے ملتے ہیں تو ایک بہن بتاتی ہے کہ اُس نے کسی کو ایک رسالہ دیا ہے۔ اُس بہن نے کسی کو رسالہ دیا ہے اور آپ نے کسی کو بائبل کورس شروع کر‌ایا ہے۔ اِس صورتحال میں آپ کیا کر‌یں گے؟ آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ بہن بھائیوں کو بتائیں گے کہ آپ نے کسی کو بائبل کورس شروع کر‌ایا ہے تو اِس سے اُنہیں بہت ہمت ملے گی۔ لیکن آپ فیصلہ کر‌تے ہیں کہ آپ اُنہیں یہ بات کسی اَور موقعے پر بتائیں گے تاکہ جس بہن نے کسی کو رسالہ دیا ہے، وہ یہ نہ محسوس کر‌نے لگے کہ وہ آپ کے جتنی ماہر اُستاد نہیں ہے۔ ایسا کر‌نا بہت اچھی بات ہوگی۔ لیکن دوسروں کو بائبل کورس شروع کر‌انا نہ چھوڑیں۔ آپ کے اند‌ر دوسروں کو بائبل کورس شروع کر‌انے کی صلاحیت ہے، اِس صلاحیت کو اِستعمال کر‌یں!‏

9.‏ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو کس طرح اِستعمال کر‌نا چاہیے؟‏

9 اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہمارے اند‌ر جو بھی صلاحیت ہے، وہ ہمیں یہوواہ کی طرف سے ملی ہے۔ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو اپنی واہ واہ کے لیے نہیں بلکہ کلیسیا کے فائدے کے لیے اِستعمال کر‌نا چاہیے۔ (‏فل 2:‏3‏)‏ جب ہم اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو یہوواہ کے کام کے لیے اِستعمال کر‌یں گے تو ہمیں بہت خوشی ملے گی۔ اور ہمیں یہ خوشی اِس لیے نہیں ملے گی کہ ہم دوسروں سے زیادہ یہوواہ کے لیے کام کر رہے یا پھر ہم اُن سے بہتر ہیں بلکہ ہمیں یہ خوشی اِس لیے ملے گی کیونکہ ہم اپنی صلاحیتوں کو یہوواہ کی بڑائی کے لیے اِستعمال کر رہے ہیں۔‏

10.‏ دوسروں سے اپنا موازنہ کر‌نا اچھا کیوں نہیں ہے؟‏

10 اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہم یہ سوچنے لگیں کہ جن کاموں کو ہم اچھی طرح سے کر سکتے ہیں، دوسرے نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر شاید ایک بھائی بڑی اچھی عوامی تقریریں کر‌تا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ دل ہی دل میں وہ اُس بھائی کو کم‌تر خیال کر‌نے لگے جو اِتنی اچھی تقریریں نہیں کر‌تا۔ لیکن شاید وہ بھائی دوسروں کی بڑی اچھی طرح سے مہمان‌نوازی کر‌تا ہے، اپنے بچوں کی بڑی اچھی تربیت کر‌تا ہے اور لگن سے مُنادی کر‌تا ہے۔ ہم یہوواہ کے کتنے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمارے بہن بھائیوں کو اِتنی زیادہ صلاحیتیں دی ہیں اور ہمارے یہ بہن بھائی اِن صلاحیتوں کو یہوواہ کی خدمت کر‌نے اور دوسروں کی مدد کر‌نے کے لیے اِستعمال کر‌تے ہیں۔‏

دوسروں سے سیکھیں

11.‏ ہمیں یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر‌نے کی کوشش کیوں کر‌نی چاہیے؟‏

11 یہ سچ ہے کہ ہمیں دوسروں سے اپنا موازنہ نہیں کر‌نا چاہیے لیکن ہم یہوواہ کے بندوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں، اِس سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال پر غور کر‌یں۔ ہم یسوع کی طرح بےعیب تو نہیں ہیں۔ لیکن اُنہوں نے جو خوبیاں ظاہر کیں اور جو کام کیے، ہم اُن سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ (‏1-‏پطر 2:‏21‏)‏ اگر ہم یسوع کے نقشِ‌قدم پر چلنے کی پوری کوشش کر‌یں گے تو ہم اَور بہتر مسیحی بن جائیں گے اور اَور اچھی طرح سے مُنادی کر پائیں گے۔‏

12-‏13.‏ ہم بادشاہ داؤد سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

12 بائبل میں یہوواہ کے ایسے بہت سے بندوں کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے عیب‌دار ہونے کے باوجود ہمارے لیے بڑی اچھی مثال قائم کی ہے۔ (‏عبر 6:‏12‏)‏ اِن میں سے ایک بادشاہ داؤد تھے جن کے بارے میں یہوواہ خدا نے کہا:‏ ”‏[‏اِس]‏ سے میرا دل خوش ہے۔“‏ (‏اعما 13:‏22‏)‏ لیکن داؤد سے بھی غلطیاں ہوئیں اور اُن کی کچھ غلطیاں تو بہت بڑی تھیں۔ مگر پھر بھی وہ ہمارے لیے بڑی اچھی مثال ہیں۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ جب یہوواہ نے اُن کی درستی کی تو اُنہوں نے آگے سے صفائیاں پیش نہیں کیں۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اپنی غلطیوں کو مانا اور دل سے توبہ کی۔ اِس وجہ سے یہوواہ نے اُنہیں معاف کر دیا۔—‏زبور 51:‏3، 4،‏ 10-‏12‏۔‏

13 داؤد سے سیکھنے کے لیے ہم خود سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏جب کوئی میری درستی کر‌تا ہے تو مَیں کیا کر‌تا ہوں؟ کیا مَیں فوراً اپنی غلطی مان لیتا ہوں یا کیا مَیں آگے سے صفائیاں دینا شروع کر دیتا ہوں؟ کیا مَیں فوراً دوسروں پر اِلزام لگا دیتا ہوں؟ کیا مَیں پوری کوشش کر‌تا ہوں کہ مَیں اپنی غلطی کو نہ دُہراؤں؟“‏ آپ خود سے یہ سوال اُس وقت بھی پوچھ سکتے ہیں جب آپ بائبل میں خدا کے کسی اَور بندے کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ کیا اُنہیں بھی ویسے ہی مشکلوں کا سامنا کر‌نا پڑا تھا جن کا سامنا آپ کر رہے ہیں؟ اُن میں کون سی خوبیاں تھیں؟ یہوواہ کے ہر بندے کی مثال پر غور کر‌تے وقت خود سے پوچھیں:‏ ”‏مَیں یہوواہ کے اِس بندے کی طرح کیسے بن سکتا ہوں؟“‏

14.‏ ہمیں اپنے ہمایمانوں کی مثالوں پر غور کر‌نے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

14 ہمیں اپنے ہمایمانوں کی مثالوں پر غور کر‌نے سے بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے پھر چاہے وہ جوان ہوں یا بوڑھے۔ مثال کے طور پر کیا آپ کے ذہن میں آپ کی کلیسیا کی کوئی ایسی بہن یا بھائی آتا ہے جسے کوئی غلط کام کر‌نے کے دباؤ کا سامنا کر‌نا پڑ رہا ہے، اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کر‌نا پڑ رہا ہے یا اُس کی صحت اِتنی اچھی نہیں ہے لیکن اِن مشکلوں کے باوجود وہ یہوواہ کا وفادار ہے؟ اِس بہن یا بھائی میں ایسی کون سی خوبیاں ہیں جو آپ اپنے اند‌ر پیدا کر‌نا چاہتے ہیں؟ اُس کی مثال پر غور کر‌نے سے آپ سیکھ پائیں گے کہ آپ بھی مشکلوں کے باوجود یہوواہ کے وفادار کیسے رہ سکتے ہیں۔ ہمیں اِس بات سے کتنی خوشی ملتی ہے کہ ہمارے بیچ ایسے بہن بھائی ہیں جو ہمارے لیے اِتنی اچھی مثال قائم کر رہے ہیں!‏—‏عبر 13:‏7؛‏ یعقو 1:‏2، 3‏۔‏

خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہیں

15.‏ پولُس رسول کی کس نصیحت پر عمل کر‌نے سے ہم خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہ سکتے ہیں؟‏

15 ہم سب کو کلیسیا میں امن اور اِتحاد قائم رکھنے کی پوری کوشش کر‌نی چاہیے۔ ذرا پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کی مثال پر غور کر‌یں۔ اُن سب میں فرق فرق صلاحیتیں تھیں اور اُنہیں فرق فرق ذمےداریاں دی گئی تھیں۔ (‏1-‏کُر 12:‏4،‏ 7-‏11‏)‏ لیکن اِس وجہ سے وہ ایک دوسرے سے مقابلہ اور لڑائیاں نہیں کر‌نے لگے۔ پولُس نے اِن مسیحیوں کو نصیحت کی کہ وہ ”‏مسیح کے جسم کو مضبوط“‏ کر‌نے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں، کر‌یں۔ پولُس نے اِفسس کے مسیحیوں کو خط میں لکھا:‏ ”‏جب ہر عضو صحیح طور پر کام کر‌تا ہے تو جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور وہ محبت کی بِنا پر مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے۔“‏ (‏اِفس 4:‏1-‏3،‏ 11، 12،‏ 16‏)‏ جن مسیحیوں نے پولُس کی نصیحت پر عمل کِیا، اُن کی وجہ سے کلیسیا کا امن اور اِتحاد بڑھا۔ اور ایسا ہی امن اور اِتحاد آج ہماری کلیسیاؤں میں بھی ہے۔‏

16.‏ ہمیں کیا کر‌نے کا عزم کر‌نا چاہیے؟ (‏عبرانیوں 6:‏10‏)‏

16 عزم کر‌یں کہ آپ دوسروں سے اپنا موازنہ نہیں کر‌یں گے۔ اِس کی بجائے یسوع مسیح سے سیکھیں اور اپنے اند‌ر اُن جیسی خوبیاں پیدا کر‌نے کی کوشش کر‌یں۔ یہوواہ کے اُن بندوں سے سیکھیں جن کا ذکر بائبل میں ہوا ہے اور اُن سے بھی جو آج ہمارے لیے بڑی اچھی مثال قائم کر رہے ہیں۔ دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہیں اور اِس بات کا پکا یقین رکھیں کہ ”‏خدا بےاِنصاف نہیں ہے۔ وہ [‏آپ کی]‏ محنت اور محبت کو نہیں بھولے گا۔“‏ ‏(‏عبرانیوں 6:‏10 کو پڑھیں۔)‏ خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر‌تے رہیں۔ اور یاد رکھیں کہ جب یہوواہ دیکھتا ہے کہ آپ دل‌وجان سے اُس کے لیے وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏

گیت نمبر 65‏:‏ آگے بڑھتے رہیں!‏

a دوسرے بہن بھائی یہوواہ کی خدمت میں جو کچھ کر رہے ہیں، ہم اُس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں اُن سے اپنا موازنہ نہیں کر‌نا چاہیے۔ اِس مضمون سے ہم سیکھیں گے کہ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دوسرے یہوواہ کی خدمت میں کیا کچھ کر رہے ہیں تو ہم مغرور یا بےحوصلہ ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں اور ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہماری خوشی ختم نہ ہو۔‏

b تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک بھائی جوانی میں بیت‌ایل میں یہوواہ کی خدمت کر رہا ہے۔ پھر اُس کی شادی ہو گئی ہے اور وہ اور اُس کی بیوی پہل‌کار کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ بعد میں اُس کے بچے ہو گئے ہیں اور وہ اُنہیں مُنادی کر‌نا سکھا رہا ہے۔ اب وہ بوڑھا ہو گیا ہے اور دوسروں کو بائبل سے خوش‌خبری سنانے کے لیے خط لکھ رہا ہے۔ اِس طرح وہ ابھی بھی دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کر رہا ہے۔‏