مطالعے کا مضمون نمبر 25
یہوواہ اُن لوگوں کو برکتیں دیتا ہے جو دوسروں کو معاف کرتے ہیں
”جیسے یہوواہ نے آپ کو دل سے معاف کِیا ہے ویسے ہی آپ بھی دوسروں کو معاف کریں۔“—کُل 3:13۔
گیت نمبر 130: دل سے معاف کریں
مضمون پر ایک نظر *
1. جو لوگ اپنے گُناہ سے دل سے توبہ کر لیتے ہیں، یہوواہ نے اُنہیں کس بات کا یقین دِلایا ہے؟
یہوواہ ہمارا خالق، قانون دینے والا اور منصف تو ہے ہی لیکن وہ ہمارا آسمانی باپ بھی ہے جو ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔ (زبور 100:3؛ یسع 33:22) جب ہم کوئی گُناہ کر بیٹھتے ہیں اور دل سے توبہ کر لیتے ہیں تو یہوواہ ہمیں معاف کر دیتا ہے۔ اُس کے پاس نہ صرف ہمیں معاف کرنے کا اِختیار ہے بلکہ وہ ہمیں معاف کرنا بھی چاہتا ہے۔ (زبور 86:5) یہوواہ نے یسعیاہ نبی کے ذریعے ہمیں ایک ایسی بات کا یقین دِلایا جس سے ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے۔ اُس نے کہا: ”اگرچہ تمہارے گُناہ قرمزی ہوں وہ برف کی مانند سفید ہو جائیں گے۔“—یسع 1:18۔
2. اگر ہم دوسروں کے ساتھ صلح سے رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
2 عیبدار ہونے کی وجہ سے ہم سب کبھی نہ کبھی کچھ ایسا کہہ جاتے یا کر جاتے ہیں جس سے دوسروں کا دل دُکھتا ہے۔ (یعقو 3:2) لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھ سکتے۔ ہم اُن کی غلطیوں کو معاف کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ (امثا 17:9؛ 19:11؛ متی 18:21، 22) جب ہم چھوٹی چھوٹی باتوں یا کاموں سے ایک دوسرے کا دل دُکھاتے ہیں تو یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کر دیں۔ (کُل 3:13) اور ہمیں معاف کرنا بھی چاہیے کیونکہ یہوواہ بھی ہمیں ”کثرت سے معاف“ کرتا ہے۔—یسع 55:7۔
3. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
3 اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے: عیبدار اِنسان کیسے یہوواہ کی طرح دوسروں کو معاف کر سکتے ہیں؟ ہمیں دوسروں کے کن گُناہوں کے بارے میں بزرگوں کو بتانا چاہیے؟ یہوواہ کیوں چاہتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کریں؟ اور ہم اپنے اُن بہن بھائیوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جنہیں دوسروں کے گُناہوں کی وجہ سے تکلیف اُٹھانی پڑی؟
جب ایک مسیحی کوئی بڑا گُناہ کرتا ہے
4. (الف) جب یہوواہ کا کوئی بندہ کوئی بڑا گُناہ کرتا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہیے؟ (ب) جب بزرگ کسی ایسے شخص سے ملتے ہیں جس نے بہت بڑا گُناہ کِیا ہے تو اُنہیں کیا ذمےداری نبھانی ہوتی ہے؟
4 جب ایک بہن یا بھائی کوئی سنگین گُناہ کرتا ہے تو ہمیں اِس کے بارے میں کلیسیا کے بزرگوں کو بتانا چاہیے۔ ایسے گُناہوں کی کچھ مثالیں 1-کُرنتھیوں 6:9، 10 میں دی گئی ہیں۔ جب ایک مسیحی اِس طرح کے گُناہ کرتا ہے تو وہ یہوواہ کے حکموں کو بہت بُری طرح سے توڑ دیتا ہے۔ ایسے مسیحی کو یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے اور کلیسیا کے بزرگوں کو اپنے گُناہ کے بارے میں بتانا چاہیے۔ (زبور 32:5؛ یعقو 5:14) اِس سارے معاملے میں بزرگوں کی کیا ذمےداری ہوتی ہے؟ صرف یہوواہ کے پاس ہی ایک شخص کے گُناہ کو مکمل طور پر معاف کرنے کا اِختیار ہے اور وہ ایسا یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر کرتا ہے۔ لیکن یہوواہ نے بزرگوں کو یہ ذمےداری دی ہے کہ وہ اُس کے کلام کے مطابق یہ فیصلہ کریں کہ گُناہ کرنے والے شخص کو کلیسیا میں رکھا جائے یا پھر اُسے خارج کر دیا جائے۔ (1-کُر 5:12) اِس ذمےداری کو نبھانے کے لیے بزرگ اِن سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں: کیا اُس شخص نے جان بُوجھ کر گُناہ کِیا تھا؟ کیا اُس نے دوسروں سے اپنا گُناہ چھپانے کی کوشش کی؟ کیا وہ کافی عرصے سے یہ گُناہ کر رہا ہے؟ اَور سب سے بڑھ کر یہ کہ کیا یہ بات واضح ہے کہ وہ اپنے گُناہ پر بہت دُکھی ہے اور یہوواہ کے ساتھ دوبارہ سے دوستی کرنا چاہتا ہے؟ کیا اِس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ یہوواہ نے اُسے معاف کر دیا ہے؟—اعما 3:19۔
5. بزرگ جو کچھ کرتے ہیں، اُس سے کیا فائدے ہوتے ہیں؟
5 جب بزرگ کسی ایسے مسیحی سے ملتے ہیں جس نے کوئی بڑا گُناہ کِیا ہوتا ہے تو اُن کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اُس فیصلے تک پہنچیں جو ”پہلے سے آسمان پر“ ہو چُکا ہے۔ (متی 18:18) اِس سے کلیسیا کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟ اِس سے کلیسیا محفوظ رہتی ہے کیونکہ جب کسی ایسے شخص کو کلیسیا سے نکال دیا جاتا ہے جو اپنے گُناہ سے توبہ نہیں کرتا تو وہ کلیسیا کے باقی لوگوں پر بُرا اثر نہیں ڈال سکتا۔ (1-کُر 5:6، 7، 11-13؛ طط 3:10، 11) اِس سے گُناہ کرنے والے شخص کی بھی مدد ہوتی ہے کہ وہ اپنے گُناہ سے توبہ کرے اور یہوواہ سے معافی حاصل کرے۔ (لُو 5:32) بزرگ اُس مسیحی کے لیے دُعا کرتے ہیں اور یہوواہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اُس کی مدد کرے تاکہ وہ پھر سے اُس کے ساتھ دوستی کر سکے۔—یعقو 5:15۔
6. اگر ایک شخص کو کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ یہوواہ اُسے پھر بھی معاف کر دے؟ وضاحت کریں۔
6 فرض کریں کہ بزرگ اُس مسیحی سے ملتے ہیں جس نے گُناہ کِیا ہے اور وہ دیکھتے ہیں کہ اُس نے توبہ نہیں کی۔ ایسی صورت میں اُس شخص کو کلیسیا سے خارج کر دیا جائے گا۔ اور اگر وہ اپنے ملک کی حکومت کا مُجرم ہے تو بزرگ اُسے سزا سے بچانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ یہوواہ نے حکومتوں کو یہ اِختیار دیا ہے کہ وہ ہر اُس شخص کو سزا دیں جو اُن کے قانون کو توڑتا ہے پھر چاہے اُس شخص نے اپنے گُناہ سے توبہ کی ہو یا نہیں۔ (روم 13:4) لیکن اگر اُس شخص کو اپنی کا غلطی کا احساس ہو جاتا ہے اور وہ اپنی بُری سوچ اور کاموں کو چھوڑ دیتا ہے تو یہوواہ اُسے معاف کر دے گا۔ (لُو 15:17-24) اگر اُس نے بہت بڑا گُناہ بھی کِیا ہو تب بھی یہوواہ اُسے معاف کر دے گا۔—2-توا 33:9، 12، 13؛ 1-تیم 1:15۔
7. اگر کوئی بہن یا بھائی ہمارا گُناہگار ہے تو ہم اُسے کس لحاظ سے معاف کر سکتے ہیں؟
7 ہم یہوواہ کے کتنے شکر گزار ہیں کہ یہ فیصلہ کرنے کی ذمےداری ہم پر نہیں ہے کہ یہوواہ کو کسی گُناہگار کو معاف کرنا چاہیے یا نہیں! لیکن ایک فیصلہ ایسا ہے جو ہمیں ہی کرنا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی بہن یا بھائی ہمارا گُناہگار ہو لیکن پھر وہ آ کر ہم سے معافی مانگے۔ مگر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ہم سے معافی نہ مانگے۔ ایسی صورت میں بھی ہم اُسے معاف کر سکتے ہیں اور اپنے دل سے اُس کے لیے غصہ اور ناراضگی نکال سکتے ہیں۔ سچ ہے کہ ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ ہمیں خود کو سمجھانے میں وقت لگ سکتا ہے اور کافی کوشش کرنی پڑ سکتی ہے، خاص طور پر اُس وقت جب اُس شخص کے گُناہ کی وجہ سے ہمارا بہت زیادہ دل دُکھا ہے۔ 1 دسمبر 1994ء کے ”مینارِنگہبانی“ میں یہ لکھا تھا: ”جب آپ گنہگار کو معاف کر دیتے ہیں تو اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ آپ گناہ کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ مسیحیوں کیلئے معافی کا مطلب اعتماد کیساتھ معاملے کو یہوؔواہ کے ہاتھوں میں چھوڑنا ہے۔ وہ تمام کائنات کا راست منصف ہے اور صحیح وقت پر انصاف کرے گا۔“ یہوواہ کیوں چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کریں اور اِنصاف کے لیے اُس پر بھروسا کریں؟
یہوواہ کیوں چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کریں؟
8. کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم دوسروں کو معاف کریں؟
8 دوسروں کو معاف کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے رحم کے لیے اُس کے شکرگزار ہیں۔ یسوع مسیح نے ایک مثال کے ذریعے بتایا کہ یہوواہ ایک ایسے بادشاہ کی طرح ہے جس نے اپنے ایک غلام کا بہت بڑا قرضہ معاف کر دیا کیونکہ وہ اِسے چُکا نہیں سکتا تھا۔ لیکن پھر اُس غلام نے ایک دوسرے غلام پر رحم نہیں کِیا اور اُس کا چھوٹا سا قرضہ معاف نہیں کِیا۔ (متی 18:23-35) اِس مثال کے ذریعے یسوع مسیح نے کون سی بات سکھائی؟ اگر ہم دل سے یہوواہ کے رحم کے لیے اُس کے شکرگزار ہیں تو ہم دوسروں کو معاف کر دیں گے۔ (زبور 103:9) اِس حوالے سے کئی سال پہلے ایک ”مینارِنگہبانی“ میں یہ بات لکھی تھی: ”چاہے ہم دوسروں کو کتنی بار ہی کیوں نہ معاف کریں، یہ معافی اُس معافی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو یہوواہ یسوع کی قربانی کی بِنا پر ہمیں دیتا ہے۔“
9. یہوواہ کن لوگوں پر رحم کرتا ہے؟ (متی 6:14، 15)
9 اگر ہم دوسروں کو معاف کریں گے تو یہوواہ ہمیں معاف کرے گا۔ یہوواہ اُن لوگوں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔ (متی 5:7؛ یعقو 2:13) یہ بات یسوع مسیح نے اُس وقت واضح کی جب اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا۔ (متی 6:14، 15 کو پڑھیں۔) اور یہی چیز اُس بات سے بھی واضح ہوتی ہے جو یہوواہ نے ایوب سے کہی۔ ایوب کو الیفز، بلدد اور ضوفر کی باتوں سے بہت زیادہ تکلیف پہنچی تھی۔ لیکن یہوواہ نے اُن سے کہا کہ وہ اُن تینوں کے لیے دُعا کریں۔ اور جب ایوب نے ایسا کِیا تو یہوواہ نے اُنہیں برکت دی۔—ایو 42:8-10۔
10. اپنے دل میں کسی کے لیے ناراضگی رکھنا نقصاندہ کیوں ہے؟ (اِفسیوں 4:31، 32)
10 دل میں ناراضگی رکھنے سے ہمیں ہی نقصان ہوتا ہے۔ غصہ ایک بھاری بوجھ کی طرح ہوتا ہے اور یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اِس بھاری بوجھ سے چھٹکارا پا کر سکون کی زندگی گزاریں۔ (اِفسیوں 4:31، 32 کو پڑھیں۔) اُس نے ہم سے کہا ہے کہ ”قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے۔“ (زبور 37:8) یہوواہ کی اِس نصیحت پر عمل کرنے کا ہمیں ہی فائدہ ہوگا۔ کسی کے لیے دل میں ناراضگی رکھنے سے ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ (امثا 14:30) دل میں ناراضگی رکھنا ایسے ہی ہے جیسے ہم زہر پی کر خود کو نقصان پہنچا رہے ہوں جبکہ دوسرے شخص کا کچھ بھی نہ بگڑ رہا ہو۔ تو دوسروں کو معاف کرنے سے ہم اپنا ہی بھلا کر رہے ہوتے ہیں۔ (امثا 11:17) ہمیں ذہنی سکون ملتا ہے اور یہوواہ کی خدمت کرتے رہنے کی ہمت ملتی ہے۔
11. بائبل میں بدلہ لینے کے حوالے سے کیا بتایا گیا ہے؟ (رومیوں 12:19-21)
11 بدلہ لینا یہوواہ کا کام ہے۔ اگر کوئی شخص ہمارا گُناہگار ہے تو یہوواہ نے ہمیں اُس سے بدلہ لینے کا اِختیار نہیں دیا۔ (رومیوں 12:19-21 کو پڑھیں۔) ہم عیبدار ہیں اور ہر صورتحال کو پوری طرح سے نہیں سمجھ سکتے۔ اِس لیے ہم اِس قابل نہیں ہیں کہ ہم یہوواہ کی طرح کسی معاملے کے بارے میں بالکل صحیح فیصلہ کریں۔ (عبر 4:13) کبھی کبھار ہم جذبات میں آ کر صحیح فیصلہ نہیں کر پاتے۔ یہوواہ نے اپنے کلام میں کہا ہے: ”جو شخص غصے پر قابو نہیں رکھتا، وہ خدا کی نظروں میں نیک نہیں ٹھہرتا۔“ (یعقو 1:20) ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ صحیح کام کرتا ہے اور وہ ہمیں اِنصاف ضرور دِلائے گا۔
اپنے دل سے غصہ اور ناراضگی نکال دیں۔ معاملات کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیں۔ وہ اُس نقصان کو ٹھیک کر دے گا جو آپ کو کسی کے گُناہ کی وجہ سے پہنچا ہے۔ (پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔)
12. ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کے اِنصاف پر بھروسا ہے؟
12 دوسروں کو معاف کرنے سے ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کے اِنصاف پر بھروسا ہے۔ جب ہم معاملات کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیتے ہیں تو ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہمیں اِس بات پر بھروسا ہے کہ یہوواہ اُس نقصان کو ٹھیک کر دے گا جو ہمیں کسی کے گُناہ کی وجہ سے پہنچا ہے۔ نئی دُنیا میں درد بھری یادیں ہمارے دل سے مٹ جائیں گی اور وہ پھر کبھی ہمارے ”خیال میں نہ آئیں گی۔“ (یسع 65:17) لیکن اگر کسی نے ہمیں بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے تو کیا پھر بھی یہ ممکن ہے کہ ہم اُس کے لیے دل سے غصہ اور ناراضگی نکال دیں؟ آئیں، دیکھیں کہ کچھ بہن بھائی یہ کیسے کر پائے ہیں۔
معاف کرنے کے فائدے
13-14. آپ نے بھائی ٹونی اور بھائی ڈیوڈ کے واقعے سے دوسروں کو معاف کرنے کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟
13 ہمارے بہت سے بہن بھائیوں نے اُن لوگوں کو معاف کر دیا ہے جن کی وجہ سے اُنہیں شدید تکلیف پہنچی۔ ایسا کرنے سے اُنہیں کون سی برکتیں ملی ہیں؟
14 بھائی ٹونی فلپائن میں رہتے ہیں۔ * اُن کے بڑے بھائی کو ڈیوڈ نام کے ایک شخص نے قتل کر دیا۔ اُس وقت ٹونی یہوواہ کے گواہ نہیں تھے۔ وہ بہت غصیلے تھے اور بہت مارکٹائی کرتے تھے۔ وہ اپنے بھائی کی موت کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔ ڈیوڈ کو پولیس نے گِرفتار کر لیا اور اُنہیں جیل کی سزا ہو گئی۔ جب ڈیوڈ جیل سے رِہا ہوئے تو ٹونی نے قسم کھائی کہ وہ ڈیوڈ کو جان سے مار دیں گے۔ اُنہوں نے ڈیوڈ کو مارنے کے لیے ایک گن بھی خریدی۔ کچھ وقت بعد اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ ٹونی کہتے ہیں: ”جب مَیں بائبل کورس کر رہا تھا تو مَیں سمجھ گیا کہ مجھے خود کو بدلنا ہوگا اور اپنے غصے پر قابو پانا ہوگا۔“ پھر ٹونی نے بپتسمہ لے لیا اور بعد میں اُنہیں کلیسیا میں ایک بزرگ کے طور پر مقرر کر دیا گیا۔ بعد میں اُنہیں پتہ چلا کہ ڈیوڈ نے بھی یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہ جان کر وہ کتنے حیران ہوئے ہوں گے! جب اُن دونوں کی ملاقات ہوئی تو وہ بڑے پیار سے ایک دوسرے سے گلے ملے۔ ٹونی نے ڈیوڈ کو بتایا کہ اُنہوں نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔ ٹونی بتاتے ہیں کہ ڈیوڈ کو معاف کرنے سے اُنہیں اِتنی خوشی ملی ہے کہ وہ اِسے لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے۔ بےشک یہوواہ نے ٹونی کو اِس وجہ سے بہت سی برکتیں دی ہیں کہ اُنہوں نے ڈیوڈ کو معاف کر دیا۔
بھائی پیٹر اور بہن سُو کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ ہم غصے اور ناراضگی کو اپنے دل سے نکال سکتے ہیں۔ (پیراگراف نمبر 15-16 کو دیکھیں۔)
15-16. آپ نے بھائی پیٹر اور بہن سُو کے واقعے سے دوسروں کو معاف کرنے کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟
15 سن 1985ء میں بھائی پیٹر اور بہن سُو ایک اِجلاس کے لیے ہماری ایک عبادتگاہ میں موجود تھے۔ لیکن اچانک وہاں ایک بہت بڑا دھماکہ ہوا۔ ایک آدمی نے ہماری عبادتگاہ میں بم رکھ دیا تھا۔ اُس بم دھماکے میں بہن سُو شدید زخمی ہوئیں۔ اُن کی دیکھنے، سننے اور سُونگھنے کی صلاحیت کو بہت نقصان پہنچا جو ابھی تک ٹھیک نہیں ہوا۔ * بھائی پیٹر اور بہن سُو اکثر سوچتے ہیں: ”بھلا کوئی شخص اِتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے؟“ کئی سالوں بعد اُس شخص کو گِرفتار کر لیا گیا جس نے وہ بم دھماکہ کِیا تھا اور اُسے عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ جب بھائی پیٹر اور بہن سُو سے پوچھا گیا کہ کیا اُنہوں نے اُس شخص کو معاف کر دیا ہے تو اُنہوں نے کہا: ”یہوواہ نے ہمیں سکھایا ہے کہ اگر ہم اپنے دل میں غصہ اور ناراضگی رکھیں گے تو اِس سے ہماری جسمانی، جذباتی اور ذہنی صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔ اِس بم دھماکے کے کچھ وقت بعد ہم نے یہوواہ سے دُعا کی کہ ہم اپنے دل سے غصہ نکال دیں اور اُس شخص کو معاف کر کے آگے بڑھیں۔“
16 کیا اُن کے لیے اُس شخص کو معاف کرنا آسان تھا؟ نہیں۔ بھائی پیٹر نے کہا: ”اِس بم دھماکے کی وجہ سے سُو کو جو نقصان پہنچا ہے، اُس کا ہماری زندگی پر بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ اِس لیے کبھی کبھار ہمیں غصہ آ جاتا ہے۔ لیکن ہم اِس بارے میں سوچتے نہیں رہتے اِس لیے ہمارا غصہ جلدی ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ ہم دل سے کہہ رہے ہیں کہ اگر ایک دن وہ شخص ہمارا بھائی بن گیا تو ہم اُسے خوشی سے گلے لگا لیں گے۔ اِس واقعے سے ہم نے سیکھا ہے کہ اگر ہم بائبل کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہمیں بہت سکون ملتا ہے۔ ہمیں یہ جان کر بھی بہت تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ بہت جلد اُس سارے نقصان کو ٹھیک کر دے گا جو ہمیں پہنچا ہے۔“
17. آپ نے بہن مائرہ کے واقعے سے دوسروں کو معاف کرنے کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟
17 بہن مائرہ اُس وقت یہوواہ کی گواہ بنیں جب اُن کی شادی ہو چُکی تھی اور اُن کے دو بچے تھے۔ اُن کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں بنا۔ بعد میں اُس نے حرامکاری کی اور اپنے بیوی بچوں کو چھوڑ دیا۔ بہن مائرہ کہتی ہیں: ”جب میرے شوہر نے مجھے اور بچوں کو چھوڑ دیا تو مَیں بھی اُن لوگوں کی طرح بالکل ٹوٹ گئی جنہیں کوئی اپنا دھوکا دیتا ہے۔ میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی، مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میرے ساتھ ایسا ہوا ہے۔ مَیں بہت دُکھی تھی، خود کو اِلزام دیتی تھی اور مجھے بہت غصہ آتا تھا۔“ بہن مائرہ کی طلاق ہو گئی۔ لیکن اُنہیں آج تک اپنے شوہر کی بےوفائی کا دُکھ پہنچتا ہے۔ بہن مائرہ نے مزید کہا: ”مَیں کئی مہینوں تک بہت پریشان اور غصے میں رہی اور مجھے محسوس ہوا کہ اِس وجہ سے یہوواہ اور دوسروں کے ساتھ میرا رشتہ خراب ہو رہا ہے۔“ بہن مائرہ کہتی ہیں کہ اب اُنہوں نے اپنے دل سے اپنے سابقہ شوہر کے لیے غصہ اور ناراضگی نکال دی ہے اور وہ اُس کا بُرا نہیں چاہتیں۔ اِس کی بجائے اُنہیں اُمید ہے کہ ایک دن وہ یہوواہ کے قریب آ جائے گا۔ اب وہ زندگی میں آگے بڑھ رہی ہیں۔اُنہوں نے اکیلے اپنے دونوں بچوں کی پرورش کی اور اُنہیں یہوواہ کے بارے میں سکھایا۔ آج بہن مائرہ اپنے بچوں اور اُن کے خاندانوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کر رہی ہیں اور بہت خوش ہیں۔
یہوواہ بہترین منصف ہے
18. ہم اپنے عظیم منصف یہوواہ کے بارے میں کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
18 ہمیں اِس بات سے کتنی تسلی ملتی ہے کہ ہمارے کندھوں پر یہ فیصلہ کرنے کی ذمےداری نہیں ہے کہ ایک شخص کو معاف کِیا جانا چاہیے یا نہیں۔ یہ اہم کام ہمارا عظیم منصف یہوواہ کرے گا۔ (روم 14:10-12) ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اپنے معیاروں کے مطابق بالکل ٹھیک فیصلہ کرے گا کیونکہ وہی بہتر جانتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ (پید 18:25؛ 1-سلا 8:32) وہ کبھی بھی نااِنصافی نہیں کرے گا۔
19. یہوواہ کے اِنصاف کی وجہ سے کیا نتیجے نکلیں گے؟
19 ہم اُس وقت کا شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں جب یہوواہ اُس سارے نقصان کو ٹھیک کر دے گا جو اِنسانوں کی عیبدار حالت اور گُناہ کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ اُس وقت ہمارے تمام جسمانی اور جذباتی زخم ہمیشہ کے لیے بھر جائیں گے۔ (زبور 72:12-14؛ مکا 21:3، 4) ماضی کی تکلیفیں پھر کبھی ہمارے ذہن میں نہیں آئیں گی۔ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں یہ صلاحیت دی ہے کہ ہم بھی اُس کی طرح دوسروں کو معاف کریں۔
گیت نمبر 18: فدیے کے لیے شکرگزار
^ یہوواہ اُن لوگوں کو معاف کرنا چاہتا ہے جو دل سے اپنے گُناہ سے توبہ کرتے ہیں۔ ہمیں بھی یہوواہ کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور اُن لوگوں کو معاف کر دینا چاہیے جو ہمارا دل دُکھاتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہمیں دوسروں کے کن گُناہوں کو معاف کر دینا چاہیے اور کن گُناہوں کو بزرگوں کو بتانا چاہیے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ یہوواہ کیوں چاہتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کریں اور دوسروں کو معاف کرنے سے ہمیں کون سی برکتیں ملیں گی۔
^ کچھ نام فرضی ہیں۔
^ ویبسائٹ jw.org پر بھائی پیٹر اور بہن سُو کے بارے میں ویڈیو Peter and Sue Schulz: A Trauma Can Be Overcome کو ہندی میں دیکھیں۔