مطالعے کا مضمون نمبر 28
خدا کی بادشاہت حکمرانی کر رہی ہے!
”دُنیا کی بادشاہت ہمارے مالک اور اُس کے مسیح کی بادشاہت بن گئی ہے۔“—مکا 11:15۔
گیت نمبر 22: بادشاہت جلد آئے!
مضمون پر ایک نظر *
1. ہمیں کس بات کا پورا یقین ہے اور کیوں؟
کیا دُنیا کے حالات دیکھ کر آپ کو اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگتا ہے کہ آگے چل کر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا؟ گھر والوں میں پہلے جیسی محبت نہیں رہی، لوگ پہلے سے زیادہ ظالم، خودغرض اور غصیلے بن گئے ہیں اور بہت سے لوگوں کو اُن لوگوں پر بھروسا کرنا مشکل لگتا ہے جن کے پاس اِختیار ہے۔ لیکن اِن سب باتوں کی وجہ سے اِس بات پر آپ کا بھروسا بڑھ سکتا ہے کہ آگے چل کر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ آج لوگ جس طرح کے کام کر رہے ہیں، اُس سے بائبل کی وہ پیشگوئی پور ہو رہی ہے جو ”آخری زمانے“ کے بارے میں کی گئی تھی۔ (2-تیم 3:1-5) کوئی بھی سمجھدار شخص اِس بات سے اِنکار نہیں کر سکتا کہ یہ پیشگوئی پوری ہو رہی ہے۔ اور اِس پیشگوئی کے پورے ہونے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ لیکن اِس پیشگوئی کے علاوہ خدا کی بادشاہت کے بارے میں اَور بھی بہت سی پیشگوئیاں کی گئی تھیں۔ آئیں، اِن میں سے کچھ ایسی پیشگوئیوں پر غور کریں جو پچھلے کچھ سالوں میں پوری ہوئی ہیں۔ اِن پر غور کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوگا۔
2. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے اور کیوں؟ (سرِورق کی تصویر پر تبصرہ کریں۔)
2 اِس مضمون میں ہم اِن باتوں پر غور کریں گے: (1) ایک ایسی پیشگوئی جس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشاہت قائم ہو چُکی ہے؛ (2) ایسی پیشگوئیاں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح آسمان پر خدا کی بادشاہت کے بادشاہ بن گئے ہیں اور (3) کچھ ایسی پیشگوئیاں جن سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشاہت کے دُشمن کیسے ختم ہوں گے۔ یہ پیشگوئیاں ایک تصویر کے فرق فرق حصوں کی طرح ہیں جنہیں آپس میں جوڑنے سے ہم صاف طور پر دیکھ پائیں گے کہ یہوواہ کے وقت کے مطابق ہم کس دَور میں رہ رہے ہیں۔
یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشاہت کب قائم ہوئی؟
3. دانیایل 7:13، 14 میں لکھی پیشگوئی کے مطابق ہمیں خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے بارے میں کس بات کی گارنٹی ملتی ہے؟
3 دانیایل 7:13، 14 میں لکھی پیشگوئی سے ہمیں اِس بات کی گارنٹی ملتی ہے کہ یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے لیے سب سے اچھے حکمران ثابت ہوں گے۔ سب قوموں کے لوگ خوشی سے یسوع مسیح کی خدمت کریں گے اور یسوع مسیح کی جگہ کبھی کسی اَور کو حکمران نہیں بنایا جائے گا۔ دانیایل کی کتاب میں ایک اَور پیشگوئی کے ذریعے بتایا گیا تھا کہ یسوع مسیح ایک خاص عرصے کے ختم ہونے کے بعد حکمرانی شروع کریں گے۔ اِس پیشگوئی میں اِس عرصے کو ”سات دَور“ کہا گیا تھا۔ کیا ہمیں اِس بات کا پتہ چل سکتا ہے کہ یسوع مسیح کب بادشاہ بنے؟
4. ہم دانیایل 4:10-17 کی مدد سے یہ حساب کیسے لگا سکتے ہیں کہ یسوع مسیح کس سال میں بادشاہ بنے؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
4 دانیایل 4:10-17 کو پڑھیں۔ ”سات دَور“ کا عرصہ 2520 سال لمبا تھا۔ یہ عرصہ 607 قبلازمسیح میں شروع ہوا جب بابلیوں نے یروشلیم میں یہوواہ کے تخت سے آخری بادشاہ کو ہٹا دیا۔ یہ عرصہ 1914ء میں ختم ہوا جب یہوواہ نے اُس کو ’جس کا حق تھا‘ یعنی یسوع مسیح کو اپنی بادشاہت کا بادشاہ بنایا۔ *—حِز 21:25-27۔
5. ”سات دَور“ والی پیشگوئی سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟
5 اِس پیشگوئی سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟ ”سات دَور“ والی پیشگوئی کو سمجھ جانے سے اِس بات پر ہمارا بھروسا مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ وقت پر اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔ یہوواہ خدا نے ٹھیک اُسی وقت اپنی بادشاہت کو قائم کِیا جو اُس نے پہلے سے طے کِیا ہوا تھا۔ اِسی طرح وہ اپنی باقی پیشگوئیوں کو بھی ٹھیک اُسی وقت پر پورا کرے گا جو اُس نے طے کِیا ہوا ہے۔ بےشک یہوواہ کا دن ’تاخیر نہ کرے گا۔‘—حبق 2:3۔
یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ بن گئے ہیں؟
6. (الف) آج زمین پر ایسے کون سے واقعات ہو رہے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ بن چُکے ہیں؟ (ب) مکاشفہ 6:2-8 میں لکھی پیشگوئی سے یہ بات اَور بھی پکی کیسے ہو گئی کہ یہ واقعات ضرور ہوں گے؟
6 اپنی موت سے پہلے یسوع مسیح نے کچھ ایسے واقعات کی پیشگوئی کی جن سے اُن کے پیروکاروں کو پتہ چل جانا تھا کہ یسوع مسیح نے آسمان پر حکمرانی شروع کر دی ہے۔ اِن میں سے کچھ واقعات یہ تھے: جنگیں، قحط اور زلزلے۔ یسوع مسیح نے یہ بھی بتا دیا تھا کہ ’جگہ جگہ وبائیں پھیلیں گی۔‘ اور اِس کی ایک مثال کورونا کی وبا ہے۔ یہ واقعات اُس ”نشانی“ کا حصہ ہیں جو مسیح کی موجودگی کے لیے دی گئی تھی۔ (متی 24:3، 7؛ لُو 21:7، 10، 11) اپنی موت اور آسمان پر واپس جانے کے تقریباً 60 سال بعد یسوع مسیح نے یوحنا رسول کو کچھ ایسی باتیں بتائیں جن سے یہ بات اَور پکی ہو گئی کہ یہ واقعات ضرور ہوں گے۔ (مکاشفہ 6:2-8 کو پڑھیں۔) یہ سب واقعات 1914ء سے ہو رہے ہیں جب یسوع مسیح بادشاہ بنے تھے۔
7. جب سے یسوع مسیح بادشاہ بنے ہیں تب سے زمین پر حالات اِتنے خراب کیوں ہو گئے ہیں؟
7 یسوع مسیح کے بادشاہ بننے کے بعد زمین پر حالات اَور زیادہ خراب کیوں ہو گئے؟ مکاشفہ 6:2 میں اِس حوالے سے ایک بہت خاص بات بتائی گئی ہے۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ خدا کی بادشاہت کا بادشاہ بننے کے بعد یسوع مسیح نے سب سے پہلے شیطان اور بُرے فرشتوں کے خلاف جنگ لڑی۔ مکاشفہ 12 باب کے مطابق شیطان یہ جنگ ہار گیا اور اُسے اور بُرے فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا گیا۔ یہ زمین پر رہنے والوں کے لیے بڑی افسوسناک بات تھی کیونکہ شیطان نے اپنا غصہ اِنسانوں پر نکالنا شروع کر دیا۔—مکا 12:7-12۔
8. جب ہم بادشاہت کے بارے میں پیشگوئیوں کو پورا ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟
8 اِن پیشگوئیوں سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟ آج دُنیا کے جو حالات ہیں اور لوگ جس طرح کے کام کر رہے ہیں، اُن سے ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یسوع مسیح بادشاہ بن چُکے ہیں۔ اِس لیے جب ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ خودغرض اور ظالم ہیں تو ہمیں پریشان ہو جانے کی بجائے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اِن لوگوں کے رویوں اور کاموں سے بائبل کی پیشگوئی پوری ہو رہی ہے اور خدا کی بادشاہت قائم ہو چُکی ہے۔ (زبور 37:1) ہم جانتے ہیں کہ جیسے جیسے ہرمجِدّون کا وقت نزدیک آ رہا ہے، دُنیا کے حالات اَور بھی خراب ہوتے جائیں گے۔ (مر 13:8؛ 2-تیم 3:13) ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ وہ یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے کہ اِس دُنیا میں اِتنی زیادہ مشکلیں اور پریشانیاں کیوں ہیں۔
خدا کی بادشاہت کے دُشمن کیسے ختم ہوں گے؟
9. دانیایل 2:28، 31-35 میں آخری عالمی طاقت کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے اور یہ کب وجود میں آئی؟
9 دانیایل 2:28، 31-35 کو پڑھیں۔ یہ پیشگوئی آج پوری ہو رہی ہے۔ نبوکدنضر کے خواب سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کے حکمرانی شروع کرنے کے بعد ”آخری ایّام“ میں کیا ہونا تھا۔ زمین پر یسوع مسیح کے دُشمنوں میں وہ آخری عالمی طاقت بھی شامل ہونی تھی جس کے بارے میں بائبل میں پیشگوئی کی گئی تھی۔ یہ عالمی طاقت اُس مورت کے پاؤں ہیں جو نبوکدنضر نے خواب میں دیکھی تھی۔ یہ ”پاؤں کچھ لوہے کے اور کچھ مٹی کے تھے۔“ یہ عالمی طاقت امریکہ اور برطانیہ کی حکومتوں کا اِتحاد ہے اور یہ اُس وقت وجود میں آئی جب پہلی عالمی جنگ میں اِن دونوں حکومتوں نے مل کر کام کرنا شروع کِیا۔ نبوکدنضر نے خواب میں جو مورت دیکھی، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ اِس عالمی طاقت میں دو ایسی باتیں ہونی تھیں جو اِس سے پچھلی عالمی طاقتوں میں نہیں تھیں۔
10. (الف) دانیایل کی کتاب میں لکھی پیشگوئی برطانیہ اور امریکہ کی عالمی طاقت کے حوالے سے کیسے پوری ہو رہی ہے؟ (ب) ہمیں کس خطرے سے خبردار رہنا چاہیے؟ (بکس ” مٹی سے خبردار رہیں!“ کو دیکھیں۔)
10 برطانیہ اور امریکہ کی عالمی طاقت اور اُس سے پچھلی عالمی طاقتوں میں ایک فرق ہے۔ اِس سے پچھلی عالمی طاقتوں کو خالص دھاتوں جیسے کہ سونے یا چاندی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ لیکن برطانیہ اور امریکہ کی عالمی طاقت کو لوہے اور مٹی کے ملاپ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مٹی ”بنیآدم“ یعنی عام اِنسانوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ (دان 2:43) آج ہم صاف دیکھ سکتے ہیں کہ الیکشنوں میں عام لوگوں کا بہت عمل دخل رہتا ہے، وہ اپنے شہری حقوق کے لیے مہم چلاتے ہیں، بڑے بڑے احتجاج کرتے ہیں اور مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز اُٹھاتے ہیں۔ اِس لیے برطانیہ اور امریکہ کی عالمی طاقت کے رہنماؤں کے لیے وہ سب کچھ کرنا مشکل ہو جاتا ہے جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔
11. برطانیہ اور امریکہ کی عالمی طاقت کی حکمرانی سے اِس بات پر ہمارا بھروسا کیوں بڑھتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں؟
11 بائبل کی پیشگوئی کے مطابق برطانیہ اور امریکہ آخری عالمی طاقت ہیں۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہ اُس مورت کے پاؤں ہیں جو نبوکدنضر نے خواب میں دیکھی تھی۔ اِس کے بعد کوئی اَور عالمی طاقت نہیں آئے گی۔ اِس کی بجائے ہرمجِدّون کی جنگ میں خدا کی بادشاہت اِنہیں اور باقی ساری اِنسانی حکومتوں کو مکمل طور پر ختم کر دے گی۔ *—مکا 16:13، 14، 16؛ 19:19، 20۔
12. دانیایل کی کتاب میں لکھی پیشگوئی میں اَور کیا بتایا گیا ہے جس سے ہمیں تسلی اور اُمید ملتی ہے؟
12 اِس پیشگوئی سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟ دانیایل کی پیشگوئی میں بتائی گئی ایک اَور بات سے بھی پتہ چلتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔ تقریباً 2500 سال پہلے دانیایل نبی نے بتایا تھا کہ بابل کی حکومت کے بعد چار اَور عالمی طاقتیں آئیں گی جو خدا کے بندوں پر گہرا اثر ڈالیں گی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ آخری عالمی طاقت ہوں گے۔ اِس سے ہمیں اِس بات کی تسلی اور اُمید ملتی ہے کہ بہت جلد خدا کی بادشاہت تمام اِنسانی حکومتوں کو ختم کرے گی اور پوری زمین پر حکمرانی کرے گی۔—دان 2:44۔
13. مکاشفہ 17:9-12 میں لکھی پیشگوئی میں جس ’آٹھویں بادشاہ‘ اور جن ’دس بادشاہوں‘ کا ذکر ہوا ہے، وہ کون ہیں اور یہ پیشگوئی کیسے پوری ہوئی؟
13 مکاشفہ 17:9-12 کو پڑھیں۔ پہلی عالمی جنگ میں جو تباہی مچی، اُس سے آخری زمانے کے بارے میں بائبل کی ایک اَور پیشگوئی بھی پوری ہوئی۔ عالمی رہنما چاہتے تھے کہ پوری دُنیا میں امن قائم ہو۔ اِس لیے جنوری 1920ء میں اُنہوں نے انجمنِاقوام کو قائم کِیا اور بعد میں اکتوبر 1945ء میں اِس کی جگہ اقوامِمتحدہ کو قائم کِیا۔ مکاشفہ کی کتاب میں اِس تنظیم کو ”آٹھواں بادشاہ“ کہا گیا ہے۔ لیکن یہ کوئی عالمی طاقت نہیں ہے بلکہ اِس کی طاقت اور اِختیار اُن حکومتوں کی وجہ سے ہے جو اِس کی حمایت کرتی ہیں۔ بائبل میں اِن حکومتوں کو ”دس بادشاہ“ کہا گیا ہے۔
14-15. (الف) مکاشفہ 17:3-5 سے ”بابلِعظیم“ کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟ (ب) جھوٹے مذہبوں کی حمایت کرنے والے کیا کر رہے ہیں؟
14 مکاشفہ 17:3-5 کو پڑھیں۔ یوحنا رسول نے خدا کی طرف سے ایک رُویا میں ایک فاحشہ کو دیکھا جو بابلِعظیم یعنی پوری دُنیا کے جھوٹے مذہبوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ اِس رُویا میں کی گئی پیشگوئی کیسے پوری ہوئی؟ جھوٹے مذہب ایک لمبے عرصے سے سیاسی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے آئے ہیں اور اِنہوں نے اُن کی حمایت کی ہے۔ لیکن بہت جلد یہوواہ خدا اِن سیاسی طاقتوں کے ’دل میں یہ خیال ڈالے گا کہ وہ اُس کا اِرادہ پورا کریں۔‘ اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ یہ سیاسی طاقتیں یعنی ”دس بادشاہ“ جھوٹے مذہبوں پر حملہ کریں گی اور اُنہیں ختم کر دیں گی۔—مکا 17:1، 2، 16، 17۔
15 ہم کیسے جانتے ہیں کہ بابلِعظیم کا خاتمہ نزدیک ہے؟ اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے ذرا قدیم شہر بابل پر غور کریں۔ یہ شہر دریائےفرات کے پانی کی وجہ سے کافی محفوظ تھا۔ مکاشفہ کی کتاب میں بابلِعظیم کے حمایتیوں کو ”پانی“ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ (مکا 17:15) لیکن اِس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ یہ ”پانی سُوکھ“جائے گا یعنی بہت سے لوگ جھوٹے مذہبوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیں گے۔ (مکا 16:12) آج یہ پیشگوئی پوری ہو رہی ہے۔ بہت سے لوگ مذہب سے دُور ہو گئے ہیں اور فرق طریقوں سے اپنی مشکلوں کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
16. بائبل میں اقوامِمتحدہ کے قائم ہونے اور بابلِعظیم کے تباہ ہونے کے حوالے سے جو پیشگوئیاں کی گئی ہیں، اُن سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟
16 اِن پیشگوئیوں سے ہمیں کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟ اقوامِمتحدہ کا قائم ہونا اور بہت سے لوگوں کا جھوٹے مذہبوں سے دُور ہو جانا اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ آج بہت سے لوگ بابلِعظیم سے دُور ہوتے جا رہے ہیں لیکن یہ بات بابلِعظیم کی تباہی کی وجہ نہیں بنے گی۔ جیسا کہ ہم نے پہلے غور کِیا، یہوواہ خدا ’دس بادشاہوں‘ یعنی اقوامِمتحدہ کی حمایت کرنے والی سیاسی طاقتوں کے دل میں یہ خیال ڈالے گا کہ وہ ”اُس کا اِرادہ“ پورا کریں۔ یہ سیاسی طاقتیں جھوٹے مذہب کو اچانک سے ختم کر دیں گی جسے دیکھ کر دُنیا حیران رہ جائے گی۔ * (مکا 18:8-10) بابلِعظیم کی تباہی دُنیا کو ہلا کر رکھ دے گی اور اِس وجہ سے شاید کافی مشکلیں بھی کھڑی ہوں گی۔ لیکن یہ خدا کے بندوں کے لیے کم از کم دو باتوں کی وجہ سے بہت خوشی کا موقع ہوگا۔ ایک تو یہ کہ بابلِعظیم جو کہ یہوواہ کا بہت پُرانا دُشمن ہے، ہمیشہ کے لیے ختم ہو چُکا ہوگا اور دوسرا یہ کہ اِس بُری دُنیا سے ہماری نجات کا وقت بہت نزدیک ہوگا۔—لُو 21:28۔
بھروسا رکھیں کہ یہوواہ اپنے بندوں کو بچائے گا
17-18. (الف) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہیں؟ (ب) اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
17 دانیایل نبی نے پیشگوئی کی تھی کہ ”حقیقی علم بہت بڑھ جائے گا۔“ اور ایسا ہی ہوا ہے۔ ہم اُن پیشگوئیوں کو سمجھ گئے ہیں جو ہمارے زمانے کے بارے میں ہیں۔ (دان 12:4، ترجمہ نئی دُنیا؛ دان 12:9، 10) اِن پیشگوئیوں کو پورا ہوتے دیکھ کر ہمارے دل میں یہوواہ خدا اور اُس کے کلام کے لیے احترام اَور بڑھ گیا ہے۔ (یسع 46:10؛ 55:11) اِس لیے آئیں، اپنے ایمان کو اَور مضبوط کرنے کے لیے خدا کے کلام کو پڑھتے اور گہرائی سے اِس پر سوچ بچار کرتے رہیں اور یہوواہ کے دوست بننے میں دوسروں کی بھی مدد کرتے رہیں۔ یہوواہ اُن لوگوں کو ”ہر طرح محفوظ رکھے گا“ جو اُس پر پورا بھروسا کرتے ہیں۔—یسع 26:3، نیو اُردو بائبل ورشن۔
18 اگلے مضمون میں ہم اُن پیشگوئیوں کے بارے میں بات کریں گے جو آخری زمانے میں موجود مسیحی کلیسیا کے بارے میں کی گئی تھیں۔ ہم دیکھیں گے کہ اِن پیشگوئیوں سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم اِس بات کے اَور ثبوت بھی دیکھیں گے کہ ہمارے بادشاہ یسوع مسیح اپنے پیروکاروں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
گیت نمبر 61: یہوواہ کے بندو، نہ ڈرو!
^ ہم تاریخ کے ایک بہت اہم دَور میں رہ رہے ہیں۔ بائبل میں لکھی پیشگوئیوں کے مطابق خدا کی بادشاہت قائم ہو چُکی ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِن میں سے کچھ پیشگوئیوں پر غور کریں گے تاکہ یہوواہ پر ہمارا ایمان مضبوط ہو اور ہم اب اور آنے والے وقت میں پُرسکون رہ سکیں اور یہوواہ پر بھروسا کر سکیں۔
^ کتاب ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ کے سبق نمبر 32 میں نکتہ نمبر 4 اور ویبسائٹ jw.org پر ویڈیو ”خدا کی بادشاہت 1914ء سے قائم ہو چُکی ہے“ کو دیکھیں۔
^ دانیایل کی پیشگوئی کے بارے میں اَور جاننے کے لیے ”مینارِنگہبانی،“ 1 جون 2012ء کے صفحہ نمبر 16-20 کو دیکھیں۔
^ اِس بارے میں اَور جاننے کے لیے کہ بہت جلد کیا کچھ ہونے والا ہے، ”مینارِنگہبانی،“ 1 ستمبر 2012ء میں مضمون ”دُنیا کے خاتمے سے پہلے کیا ہوگا؟“ کو دیکھیں۔