مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 9

زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌یں

زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌یں

‏”‏اُسی کے ذریعے ہم زندہ ہیں اور چلتے پھرتے اور موجود ہیں۔“‏‏—‏اعما 17:‏28‏۔‏

گیت نمبر 141‏:‏ زند‌گی—‏خدا کی بیش‌قیمت نعمت

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ یہوواہ ہماری زند‌گی کی کتنی قدر کر‌تا ہے؟‏

 ذرا تصور کر‌یں کہ آپ کا ایک دوست آپ کو ایک بہت ہی پُرانی لیکن بیش‌قیمت پینٹنگ دیتا ہے۔ پینٹنگ کا رنگ تھوڑا اُڑا ہوا ہے، اِس پر داغ دھبے لگے ہوئے ہیں اور کچھ دراڑیں بھی ہیں۔ اِس سب کے باوجود بھی اِس پینٹنگ کی قیمت لاکھوں میں ہے۔ بےشک آپ اِس کی بہت قدر کر‌یں گے اور اِسے بہت حفاظت سے رکھیں گے۔ اِسی طرح یہوواہ نے بھی ہمیں ایک بہت ہی بیش‌قیمت تحفہ دیا ہے۔ اُس نے ہمیں زند‌گی دی ہے۔ اور یہوواہ نے اپنے بیٹے کی قربانی دینے سے ثابت کِیا ہے کہ وہ ہماری زند‌گی کی بہت قدر کر‌تا ہے۔—‏یوح 3:‏16‏۔‏

2.‏ دوسرا کُرنتھیوں 7:‏1 کے مطابق یہوواہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟‏

2 یہوواہ زند‌گی کا سر چشمہ ہے۔ (‏زبور 36:‏9‏)‏ پولُس کو بھی اِس بات کا یقین تھا۔ اُنہوں نے یہوواہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏اُسی کے ذریعے ہم زند‌ہ ہیں اور چلتے پھرتے اور موجود ہیں۔“‏ (‏اعما 17:‏25،‏ 28‏)‏ اِس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ زند‌گی یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ وہ بڑے پیار سے ہمیں وہ سب کچھ دیتا ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ (‏اعما 14:‏15-‏17‏)‏ لیکن ہمیں زند‌ہ رکھنے کے لیے یہوواہ معجزے نہیں کر‌تا۔ اِس کی بجائے وہ یہ چاہتا ہے کہ ہم وہ سب کچھ کر‌یں جو صحت‌مند رہنے اور اُس کی عبادت کر‌تے رہنے کے لیے ضروری ہے۔ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 7:‏1 کو پڑھیں۔)‏ لیکن ہمیں اپنی صحت کا خیال کیوں رکھنا چاہیے اور اپنی زند‌گی کی حفاظت کیوں کر‌نی چاہیے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌یں

3.‏ اپنی صحت کا خیال رکھنے کی ایک وجہ کیا ہے؟‏

3 اپنی صحت کا خیال رکھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم دل‌وجان سے یہوواہ کی عبادت کر سکیں۔ (‏مر 12:‏30‏)‏ ہماری خواہش ہے کہ ہم اپنے ”‏جسم ایک ایسی قربانی کے طور پر پیش کر‌یں جو زند‌ہ، پاک اور خدا کو پسندیدہ ہے۔“‏ اِس لیے ہم کوئی بھی ایسا کام نہیں کر‌تے جس کی وجہ سے ہماری صحت کو نقصان ہو سکتا ہے۔ (‏روم 12:‏1‏)‏ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ چاہے ہم کچھ بھی کر لیں، ہم پورے یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ہم کبھی بیمار نہیں ہوں گے۔ لیکن ہم اپنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے وہ سب کر‌تے ہیں جو ہمارے بس میں ہے تاکہ ہم ثابت کر سکیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ کی طرف سے ملنے والی اِس نعمت کی قدر کر‌تے ہیں۔‏

4.‏ بادشاہ داؤد کی کیا خواہش تھی؟‏

4 بادشاہ داؤد نے بتایا کہ وہ زند‌گی کی نعمت کی اِتنی قدر کیوں کر‌تے ہیں۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جب مَیں گور [‏یعنی قبر]‏ میں جاؤں تو میری موت سے کیا فائدہ؟ کیا خاک تیری ستایش کر‌ے گی؟ کیا وہ تیری سچائی کو بیان کر‌ے گی؟“‏ (‏زبور 30:‏9‏)‏ داؤد نے شاید یہ الفاظ اُس وقت لکھے جب اُن کی زند‌گی ختم ہونے والی تھی۔ لیکن اُن کی یہ خواہش تھی کہ وہ زند‌ہ رہیں اور جب تک ممکن ہو، یہوواہ کی بڑائی کر‌یں۔ بےشک ہم سب کی یہی خواہش ہے۔‏

5.‏ ہم بوڑھے یا بیمار ہونے کے باوجود بھی کیا کر سکتے ہیں؟‏

5 بیماری اور بڑھتی عمر کی وجہ سے شاید ہم وہ سب کچھ نہ کر پائیں جو ہم پہلے کر‌تے تھے۔ اِس وجہ سے شاید ہم چڑ چڑے یا دُکھی ہو جائیں۔ لیکن ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور اپنی صحت کا خیال رکھنے کی پوری کوشش کر‌نی چاہیے۔ ہمیں ایسا کیوں کر‌نا چاہیے؟ کیونکہ چاہے ہماری عمر جتنی بھی زیادہ ہو یا ہم جتنے بھی بیمار ہوں، ہم یہوواہ کی بڑائی کر سکتے ہیں بالکل جیسے بادشاہ داؤد نے کی۔ ہمیں اِس بات سے کتنی تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ کی نظر میں ہم اُس وقت بھی بہت خاص ہوتے ہیں جب ہم بوڑھے ہو رہے ہوتے ہیں یا بیمار ہوتے ہیں!‏ (‏متی 10:‏29-‏31‏)‏ یہاں تک کہ اگر ہماری زند‌گی ختم بھی ہونے والی ہو تو ہمیں اِس بات سے تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ ہمیں زند‌ہ کر‌نے کی خواہش رکھے گا۔ (‏ایو 14:‏14، 15‏)‏ اِس لیے جب تک ہم زند‌ہ ہیں، ہمیں زند‌گی کی حفاظت کر‌نے اور اپنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے وہ سب کچھ کر‌نا چاہیے جو ہم کر سکتے ہیں۔‏

نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچیں

6.‏ کھانے پینے کے حوالے سے یہوواہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟‏

6 بائبل کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جس میں بتایا جائے کہ ہمیں اپنی صحت کا خیال کیسے رکھنا چاہیے یا ہمیں کیا کھانا چاہیے۔ لیکن اِس میں یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ اِن چیزوں کے حوالے سے یہوواہ کی سوچ کیا ہے۔ مثال کے طور پر بائبل میں ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ’‏اپنے جسم سے بدی نکال ڈالیں‘‏ یعنی اُن سب چیزوں سے دُور رہیں جن سے ہمارے جسم کو نقصان ہو سکتا ہے۔ (‏واعظ 11:‏10‏)‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں حد سے زیادہ کھانا نہیں کھانا چاہیے اور حد سے زیادہ شراب نہیں پینی چاہیے کیونکہ اِن چیزوں سے ہماری صحت کو نقصان ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ ہماری جان بھی جا سکتی ہے۔ (‏امثا 23:‏20‏)‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ جب ہم یہ فیصلہ کر رہے ہوں کہ ہم کیا کھائیں پئیں گے اور کتنا کھائیں پئیں گے تو ہم خود پر قابو رکھیں۔—‏1-‏کُر 6:‏12؛‏ 9:‏25‏۔‏

7.‏ امثال 2:‏11 میں لکھی بات صحت کے حوالے سے صحیح فیصلے کر‌نے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

7 جب ہم اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو صحیح طرح اِستعمال کر کے فیصلے کر‌تے ہیں تو ہم ثابت کر‌تے ہیں کہ ہم زند‌گی کی نعمت کی بہت قدر کر‌تے ہیں۔ (‏زبور 119:‏99، 100؛‏ امثال 2:‏11 کو پڑھیں۔)‏ مثال کے طور پر ہم سوچ سمجھ کر فیصلہ کر‌تے ہیں کہ ہم کیا کھائیں گے۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ کھانے کی کسی چیز کی وجہ سے ہم بیمار ہو سکتے ہیں تو ہم اُسے نہیں کھائیں گے۔ اِس کے علاوہ جب ہم اچھی نیند لیتے ہیں، روزانہ ورزش کر‌تے ہیں اور خود کو اور اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھتے ہیں تو ہم ثابت کر‌تے ہیں کہ ہم سمجھ‌دار ہیں۔‏

حادثوں سے بچنے کی کوشش کر‌یں

8.‏ بائبل سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کی نظر میں یہ بات بہت اہم ہے کہ ہم خود کو محفوظ رکھیں؟‏

8 یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو جو قوانین دیے تھے، اُن میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ وہ گھر اور اپنی کام کی جگہ پر کیا کر سکتے ہیں تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو۔ (‏خر 21:‏28، 29؛‏ اِست 22:‏8‏)‏ اگر انجانے میں کسی شخص کی وجہ سے کسی کی جان چلی جاتی تھی تو بھی اُسے اِس کے نتیجے بھگتنے پڑتے تھے۔ (‏اِست 19:‏4، 5‏)‏ شریعت میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اگر کوئی شخص انجانے میں کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچا دیتا ہے اور اُس کے بچے کو نقصان پہنچتا ہے تو اُس شخص کو سزا ملنی چاہیے۔ (‏خر 21:‏22، 23‏)‏ بائبل سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم کوئی بھی ایسا کام نہ کر‌یں جس کی وجہ سے کوئی حادثہ ہو سکتا ہے۔‏

آپ اِن صورتحال میں کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ زند‌گی کی قدر کر‌تے ہیں؟ (‏پیراگراف نمبر 9 کو دیکھیں۔)‏

9.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ کوئی حادثہ نہ ہو؟ (‏تصویروں کو بھی دیکھیں۔)‏

9 جب ہم اپنے گھر پر اور کام کی جگہ پر احتیاط سے کام لیتے ہیں تو ہم ثابت کر‌تے ہیں کہ ہم زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌تے ہیں۔ مثال کے طور پر جب ہمیں کوئی نوکیلی یا تیز دھار والی چیز، زہریلے کیمیکل یا دوائیاں وغیرہ پھینکنی ہوتی ہیں تو ہم اِنہیں اِس طرح پھینکتے ہیں کہ اِن سے دوسروں کو نقصان نہ پہنچے۔ ہمیں خاص طور پر اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ چیزیں بچوں کی پہنچ سے دُور رہیں۔ اِس کے علاوہ جب ہم آگ جلاتے ہیں، پانی گرم کر‌تے ہیں یا بجلی سے چلنے والے اوزار اِستعمال کر‌تے ہیں تو ہمیں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ہمیں اِن چیزوں کو ایسے ہی چھوڑ کر اِدھر اُدھر نہیں جانا چاہیے کیونکہ اِن سے دوسروں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ ہمیں اُس وقت گاڑی نہیں چلانی چاہیے جب ہم نے کوئی ایسی دوائی لی ہو جس میں تھوڑا بہت نشہ ہو، ہم نے شراب پی ہو یا ہماری نیند پوری نہ ہوئی ہو کیونکہ ایسی حالت میں ہمارا ذہن صحیح طرح کام نہیں کر‌تا۔ اِس کے علاوہ ہم گاڑی چلاتے وقت اپنا فون یا ٹیبلٹ وغیرہ اِستعمال نہیں کر‌تے۔‏

جب کوئی آفت آ جاتی ہے

10.‏ کوئی آفت آنے سے پہلے اور اِس کے دوران ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

10 کبھی کبھار ایسی صورتحال سے بچنا ممکن نہیں ہوتا جن میں جان جانے کا خطرہ ہو۔ ایسا خاص طور پر اُس وقت ہو سکتا ہے جب کوئی قدرتی آفت آ جاتی ہے، کوئی وبا پھیل جاتی ہے یا دنگےفساد شروع ہو جاتے ہیں۔ لیکن جب ایسا ہوتا ہے تو ہمیں محفوظ رہنے کی ہر ممکن کوشش کر‌نی چاہیے۔ جب حکومت کسی ہنگامی صورتحال میں گھروں کو خالی کر‌نے یا گھروں میں رہنے کی ہدایت دیتی ہے یا کوئی اَور ہدایت دیتی ہے تو ہمیں اِسے فوراً ماننا چاہیے تاکہ ہم کسی خطرے میں نہ پڑیں۔ (‏روم 13:‏1،‏ 5-‏7‏)‏ کچھ ہنگامی صورتحال کے لیے پہلے سے تیار رہنا ممکن ہے۔ اِس لیے ہمیں حکومت کی طرف سے جو ہدایتیں ملتی ہیں، ہمیں اِن پر دھیان دینا چاہیے اور اِنہیں ماننا چاہیے۔ مثال کے طور پر ہم اپنے پاس کھانے کی ایسی چیزیں رکھ سکتے ہیں جو جلدی خراب نہ ہوں۔ ہم اپنے پاس پانی کی کچھ بوتلیں اور فرسٹ ایڈ کا سامان بھی رکھ سکتے ہیں۔‏

11.‏ جب کوئی وبا پھیل جاتی ہے تو ہمیں کیا کر‌نے کے لیے تیار رہنا چاہیے؟‏

11 ہمیں اُس وقت کیا کر‌نا چاہیے جب ہمارے علاقے میں کوئی وبا پھیل جاتی ہے؟ ہمیں حکومت کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر عمل کر‌نا چاہیے۔ مثال کے طور پر شاید حکومت ہاتھ دھونے، سماجی فاصلہ رکھنے، ماسک پہننے اور قرنطینہ کے حوالے سے ہدایتیں دے۔ جب ہم اِن ہدایتوں کو مانیں گے تو ہم ثابت کر‌یں گے کہ ہم زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌تے ہیں۔‏

12.‏ امثال 14:‏15 میں لکھی بات یہ فیصلہ کر‌نے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے کہ جب کوئی آفت آ جاتی ہے تو ہم کون سی معلومات پر یقین کر‌یں گے؟‏

12 جب کوئی آفت آ جاتی ہے تو شاید ہمیں اپنے دوستوں، پڑوسیوں اور خبروں سے ایسی معلومات سننے کو ملے جو سچ نہیں ہے۔ ”‏ہر بات“‏ پر یقین کر لینے کی بجائے ہمیں اُس صحیح معلومات پر دھیان دینا چاہیے جو ہمیں حکومت یا ڈاکٹروں کی طرف سے ملتی ہے۔ ‏(‏امثال 14:‏15 کو پڑھیں۔)‏ گورننگ باڈی اور برانچ پوری کوشش کر‌تی ہے کہ وہ اِجلاسوں اور مُنادی کے حوالے سے ہدایتیں دینے سے پہلے صحیح صحیح معلومات اِکٹھی کر‌یں۔ (‏عبر 13:‏17‏)‏ جب ہم اُن کی ہدایتوں پر عمل کر‌تے ہیں تو ہم خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھتے ہیں۔ اِس کے علاوہ دوسروں کی نظر میں یہوواہ کے گواہوں کی نیک‌نامی برقرار رہتی ہے۔—‏1-‏پطر 2:‏12‏۔‏

خون لگوانے سے اِنکار کر‌نے کے لیے پہلے سے تیاری کر‌یں

13.‏ جب ہم خون کے حوالے سے یہوواہ کے حکم پر عمل کر‌تے ہیں تو ہم کیسے ثابت کر‌تے ہیں کہ ہم زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌تے ہیں؟‏

13 بہت سے لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ خون کو بہت پاک خیال کر‌تے ہیں۔ جب علاج کے سلسلے میں کوئی ایمرجنسی کھڑی ہو جاتی ہے اور ہم اُس وقت بھی خون لگوانے سے اِنکار کر‌تے ہیں تو ہم یہ ثابت کر‌تے ہیں کہ ہم خون کے حوالے سے یہوواہ کے حکم پر عمل کر رہے ہیں۔ (‏اعما 15:‏28، 29‏)‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہماری نظر میں زند‌گی کی کوئی قدر نہیں ہے۔ اِس کی بجائے ہم اِسے یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت خیال کر‌تے ہیں۔ اِس لیے ہم ایسے ڈاکٹروں سے مدد لیتے ہیں جو خون کے بغیر بھی اچھے سے اچھا علاج کر‌نے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔‏

14.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم ایسی صورتحال سے بچ سکیں جن کی وجہ سے ہمیں کوئی آپریشن کر‌وانا پڑ سکتا ہے؟‏

14 اِس مضمون میں بتائی گئی باتوں پر عمل کر‌نے سے ہم اپنی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں اور ایسی صورتحال سے بچ سکتے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں کوئی آپریشن کر‌وانا پڑ سکتا ہے۔ اگر ہماری صحت اچھی ہوگی تو ہم کسی آپریشن کے بعد جلدی ٹھیک ہو جائیں گے۔ اگر ہم ٹریفک کے قوانین پر عمل کر‌یں گے اور اپنے گھر اور کام کی جگہ سے ایسی چیزوں کو ہٹا دیں گے جن سے ہمیں نقصان ہو سکتا ہے تو اِس بات کا اِمکان کم ہوگا کہ ہمیں کوئی آپریشن کر‌وانا پڑے۔‏

ہم زند‌گی کی قدر کر‌تے ہیں۔ اِس لیے ہم ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز کو پُر کر‌تے ہیں اور اِسے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔)‏ d

15.‏ (‏الف)‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏ (‏ب)‏ جیسا کہ ویڈیو میں دِکھایا گیا ہے، ہم علاج میں خون کے حوالے سے صحیح فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏

15 ہم زند‌گی کی نعمت کی بہت قدر کر‌تے ہیں۔ اِس لیے ہم ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز کو پُر کر‌تے ہیں اور اِسے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔‏ b اِس دستاویز پر ہم خون کے اِستعمال اور علاج معالجے کے سلسلے میں اپنے فیصلے لکھ سکتے ہیں۔ کیا ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز میں آپ کی حالیہ معلومات ہے؟ اگر آپ کو نئی دستاویز پُر کر‌نے کی ضرورت ہے یا پُرانی دستاویز میں کوئی تبدیلی کر‌نے کی ضرورت ہے تو ایسا کر‌نے میں دیر نہ کر‌یں۔ اگر ہم نے اپنے فیصلوں کے بارے میں واضح طور پر لکھا ہوگا تو ہمارا علاج شروع ہونے میں دیر نہیں ہوگی۔ اِس دستاویز کی مدد سے ڈاکٹروں اور نرسوں کو کوئی غلط‌فہمی نہیں ہوگی اور وہ اِس بات کا خیال رکھیں گے کہ وہ ہمیں ایسی کوئی دوائی نہ دے دیں یا ایسا کوئی علاج نہ کر دیں جس سے ہمیں نقصان ہو سکتا ہے۔‏ c

16.‏ اگر ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز کو کیسے پُر کر‌نا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

16 چاہے ہم جوان یا کتنے ہی صحت‌مند کیوں نہ ہوں، ہم سب کے ساتھ یا تو کوئی حادثہ ہو سکتا ہے یا ہم بیمار ہو سکتے ہیں۔ (‏واعظ 9:‏11‏)‏ اِس لیے یہ سمجھ‌داری کی بات ہوگی کہ ہم ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز کو پُر کر‌یں۔ اگر آپ کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ اِس دستاویز کو کیسے پُر کر‌نا ہے تو آپ اپنی کلیسیا کے بزرگوں سے مدد لے سکتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اِس دستاویز کو کیسے پُر کر‌نا ہے۔ لیکن علاج کے سلسلے میں وہ آپ کے لیے فیصلے نہیں کر‌یں گے۔ یہ آپ کی اپنی ذمےداری ہے۔ (‏گل 6:‏4، 5‏)‏ وہ آپ کی یہ سمجھنے میں مدد کر‌یں گے کہ علاج کے کون کون سے طریقے دستیاب ہیں اور وہ اِس دستاویز کو پُر کر‌نے میں بھی آپ کی مدد کر‌یں گے۔‏

سمجھ‌داری سے کام لیں

17.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم صحت کے معاملے میں سمجھ‌داری سے کام لیتے ہیں؟‏

17 ہم اپنی صحت اور علاج معالجے کے سلسلے میں جو فیصلے کر‌تے ہیں، وہ ہم اپنے ضمیر کے مطابق کر‌تے ہیں جس کی تربیت ہم نے بائبل سے کی ہوتی ہے۔ (‏اعما 24:‏16؛‏ 1-‏تیم 3:‏9‏)‏ جب ہم کوئی فیصلہ لے رہے ہوتے ہیں اور دوسروں سے اِس بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں تو ہمیں وہ بات یاد رکھنی چاہیے جو فِلپّیوں 4:‏5 میں لکھی ہے۔ اِس آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏آپ کی سمجھ‌داری سب لوگوں کو دِکھائی دے۔“‏ جب ہم سمجھ‌داری سے کام لیتے ہیں تو ہم ہر وقت اپنی صحت کے بارے میں سوچتے نہیں رہتے اور ہم دوسروں پر یہ دباؤ نہیں ڈالتے کہ وہ بھی وہی مانیں جو ہم مانتے ہیں۔ ہم اُس وقت بھی اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت اور عزت دِکھاتے ہیں جب اُن کے فیصلے ہمارے فیصلوں سے فرق ہوں۔—‏روم 14:‏10-‏12‏۔‏

18.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم زند‌گی کی نعمت کی قدر کر‌تے ہیں؟‏

18 جب ہم اپنی زند‌گی کی حفاظت کر‌تے ہیں اور پورے دل‌وجان سے یہوواہ کی عبادت کر‌تے ہیں تو ہم ثابت کر‌تے ہیں کہ ہم یہوواہ کے شکرگزار ہیں جس نے ہمیں زند‌گی دی ہے۔ (‏مکا 4:‏11‏)‏ ابھی ہم جس دُنیا میں رہ رہے ہیں، اُس میں ہمیں بیماریوں اور آفتوں کا سامنا کر‌نا پڑے گا۔ لیکن ہمارا خالق یہ نہیں چاہتا تھا کہ ہم ایسی زند‌گی گزاریں۔ جلد ہی وہ ہمیں ہمیشہ کی زند‌گی دے گا جس میں نہ درد ہوگا اور نہ موت۔ (‏مکا 21:‏4‏)‏ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، ہم اپنا خیال رکھیں گے تاکہ ہم اپنے شفیق آسمانی باپ کی خدمت کر‌تے رہیں۔‏

گیت نمبر 140‏:‏ ہمیشہ کی زند‌گی کی اُمید

a یہ مضمون ہماری مدد کر‌ے گا کہ ہم زند‌گی کی قدر کر‌یں کیونکہ یہ خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ جب کوئی آفت آ جاتی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں اور اپنی زند‌گی کی حفاظت کر سکیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم ایسی صورتحال سے کیسے بچ سکتے ہیں جس میں کوئی حادثہ ہو سکتا ہے اور ہم علاج کے سلسلے میں کھڑی ہونے والی کسی ایمرجنسی کے لیے خود کو پہلے سے کیسے تیار کر سکتے ہیں۔‏

b اِس دستاویز کو DPA بھی کہا جاتا ہے۔‏

d تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک جوان بھائی ‏”‏خون سے میرے علاج کے سلسلے میں پیشگی ہدایات“‏ کی دستاویز کو پُر کر رہا ہے اور اُس نے ہر جگہ اِسے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔‏