مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ ہمیشہ تک اپنے نام کی بڑائی کراتا رہے گا۔‏

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ جون 2020ء کے مضمون ”‏تیرا نام پاک مانا جائے‏“‏ میں یہوواہ کے نام اور اُس کی حکمرانی کے حوالے سے ہمارے عقیدے کو واضح کیسے کِیا گیا ہے؟‏

اُس مضمون میں ہم نے سیکھا تھا کہ ایک سب سے اہم معاملہ ہے جس کا اثر اِنسانوں اور فرشتوں پر پڑتا ہے۔ یہ معاملہ یہوواہ کی حکمرانی کا صحیح اور اُس کے نام کا پاک ثابت ہونا ہے۔ یہوواہ کے لیے ہماری وفاداری کا بھی اِس اہم معاملے سے بہت گہرا تعلق ہے۔‏

ابھی ہم اِس بات پر کیوں زور دیتے ہیں کہ سب سے اہم معاملہ یہوواہ کے نام کا پاک ثابت ہونا ہے؟ آئیے، اِس کی تین وجوہات پر غور کرتے ہیں۔‏

شیطان باغِ‌عدن سے لے کر اب تک یہوواہ کے نام کی بدنامی کر رہا ہے۔‏

سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ شیطان نے باغِ‌عدن میں یہوواہ کے نام کی بدنامی کی۔‏ اُس نے حوا سے جو سوال کِیا، اُس سے اُس نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ یہوواہ فراخ‌دل نہیں ہے اور اُس نے آدم اور حوا کو جو ہدایتیں دی ہیں، وہ جائز نہیں ہیں۔ پھر شیطان نے سیدھا سیدھا یہ اِلزام لگایا کہ یہوواہ جھوٹا ہے۔ اِس طرح اُس نے یہوواہ کے نام کی بدنامی کی۔ وہ ”‏اِبلیس“‏ بن گیا اور جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏اِبلیس“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے:‏ ”‏بدنام کرنے والا۔“‏ (‏یوح 8:‏44‏)‏ چونکہ حوا نے شیطان کے جھوٹ پر یقین کر لیا اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ کی نافرمانی کی اور اُس کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کر دی۔ (‏پید 3:‏1-‏6‏)‏ آج بھی شیطان خدا کے نام کو بدنام کر رہا ہے۔ وہ یہوواہ کے بارے میں جھوٹ پھیلا رہا ہے۔ جو لوگ اُس کے جھوٹ پر یقین کر لیتے ہیں، وہ شاید یہوواہ کی نافرمانی کر بیٹھیں۔ اِس لیے یہوواہ کے بندوں کے لیے اُس کے پاک نام کی بدنامی ایک بہت بڑی نااِنصافی ہے۔ یہ دُنیا کی مشکلوں اور بُرائی کی جڑ ہے۔‏

دوسری وجہ یہ ہے کہ یہوواہ اِنسانوں اور فرشتوں کے فائدے کے لیے اپنے نام کو پاک ثابت کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔‏ یہ اُس کے نزدیک بہت ضروری ہے اِس لیے اُس نے کہا ہے:‏ ”‏مَیں اپنے بزرگ نام کی .‏ .‏ .‏ تقدیس کروں گا۔“‏ (‏حِز 36:‏23‏)‏ اور یسوع نے بھی یہ بات واضح کی تھی کہ یہوواہ کے بندوں کی دُعاؤں میں سب سے پہلی اور خاص چیز کیا ہونی چاہیے۔ اُنہوں نے کہا تھا:‏ ”‏تیرا نام پاک مانا جائے۔“‏ (‏متی 6:‏9‏)‏ بائبل میں بار بار اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنا کتنا ضروری ہے۔ اِس کی کچھ مثالیں یہ ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی ایسی تمجید کرو جو اُس کے نام کے شایاں ہے۔“‏ (‏1-‏توا 16:‏29؛‏ زبور 96:‏8‏)‏ ”‏اُس کے نام کے جلال کا گیت گاؤ۔“‏ (‏زبور 66:‏2‏)‏ ”‏مَیں ابد تک تیرے نام کی تمجید کروں گا۔“‏ (‏زبور 86:‏12‏)‏ ایک بار جب یسوع ہیکل میں تھے تو یہوواہ نے آسمان سے اُن سے بات کی۔ یسوع نے یہوواہ سے کہا تھا:‏ ”‏باپ، اپنے نام کی بڑائی کر۔“‏ اِس پر یہوواہ نے کہا:‏ ”‎مَیں نے اِس کی بڑائی کی اور دوبارہ بھی اِس کی بڑائی کروں گا۔“‏—‏یوح 12:‏28‏۔‏ a

تیسری وجہ یہ ہے کہ یہوواہ کا مقصد اُس کے نام سے جڑا ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ جب یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے بعد آخری اِمتحان ہوگا تو اُس کے بعد کیا ہوگا؟ اُس وقت اِنسانوں اور فرشتوں کے لیے یہوواہ کے نام کی کیا اہمیت ہوگی؟ اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے آئیے، دو سب سے اہم معاملوں پر پھر سے غور کرتے ہیں۔ وہ اہم معاملے یہ ہیں:‏ اِنسانوں کی یہوواہ کے لیے وفاداری اور یہوواہ کی حکمرانی۔ آخری اِمتحان میں جو لوگ یہوواہ کے لیے اپنی وفاداری ثابت کر چُکے ہوں گے، کیا اُنہیں پھر سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ یہوواہ کے وفادار ہیں؟ جی نہیں۔ وہ بے‌عیب ہو چُکے ہوں گے اور یہوواہ کے لیے اپنی وفاداری کے اِمتحان میں کھرے اُترے ہوں گے۔ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی مل چُکی ہوگی۔ اِس کے علاوہ یہ بھی ثابت ہو چُکا ہوگا کہ یہوواہ ہی سب سے بہترین حکمران ہے۔ اُس وقت آسمان اور زمین کی ساری مخلوقات ایک ہو چُکی ہوں گی اور یہوواہ کو اپنا حکمران مان چُکی ہوں گی۔ کیا اُس وقت بھی اُن کے لیے یہوواہ کا نام اہم ہوگا؟‏

یہوواہ کا نام اُس وقت پوری طرح پاک ثابت ہو چُکا ہوگا۔ لیکن یہوواہ کے بندوں کے لیے اُس وقت بھی اُس کے نام کی بہت اہمیت ہوگی۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ وہ ہمیشہ تک یہ دیکھتے رہیں گے کہ یہوواہ کتنے شان‌دار کام کر رہا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یسوع اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے بعد بڑی خاکساری سے سارا اِختیار یہوواہ کو سونپ دیں گے۔ اُس وقت ”‏خدا سب کا حاکم“‏ ہوگا۔ (‏1-‏کُر 15:‏28‏)‏ اِس کے بعد زمین پر اِنسان ”‏خدا کی اولاد کی شان‌دار آزادی کا مزہ“‏ لیں گے۔ (‏روم 8:‏21‏)‏ اُس وقت یہوواہ کا یہ مقصد مکمل طور پر پورا ہو جائے گا کہ آسمان اور زمین کی ساری مخلوقات ایک خاندان بن جائیں۔—‏اِفس 1:‏10‏۔‏

اِن سب کاموں کا یہوواہ کے خاندان پر کیا اثر ہوگا؟ بے‌شک اُس وقت بھی ہمارے اندر یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے کی شدید خواہش ہوگی۔ داؤد نے ایک زبور میں لکھا تھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا .‏ .‏ .‏ مبارک ہو .‏ .‏ .‏ اُس کا جلیل نام ہمیشہ کے لئے مبارک ہو۔“‏ (‏زبور 72:‏18، 19‏)‏ ہمیں ہمیشہ تک یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے کی بہت سی وجوہات ملتی رہیں گی۔‏

یہوواہ کا نام اُس کے بارے میں سب کچھ بتاتا ہے۔ ہمیں اُس کے نام سے خاص طور پر اُس کی محبت کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ ہمیں ہمیشہ تک یہ یاد رہے گا کہ یہوواہ نے ہمیں محبت کی وجہ سے بنایا ہے؛ اُس نے محبت کی وجہ سے فدیے کا بندوبست کِیا ہے اور وہ بالکل صحیح طریقے سے اور محبت کی بِنا پر حکمرانی کرتا ہے۔ ہم ہمیشہ تک یہوواہ کی محبت کو محسوس کرتے رہیں گے۔‏ ہم اپنے آسمانی باپ کے قریب ہوتے جائیں گے اور اُس کے نام کی حمد کرتے رہیں گے۔—‏زبور 73:‏28‏۔‏

a بائبل سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ”‏اپنے نام کی خاطر“‏ بہت سے کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ اپنے بندوں کی رہنمائی کرتا ہے، اُن کی مدد کرتا ہے، اُنہیں مصیبت سے چھڑاتا ہے، اُنہیں معاف کرتا ہے اور اُن کی جان بچاتا ہے۔ وہ یہ سب کچھ اپنے عظیم نام کی خاطر کرتا ہے۔—‏زبور 23:‏3؛‏ 31:‏3؛‏ 79:‏9؛‏ 106:‏8؛‏ 143:‏11‏۔‏