مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 44

خدا کے کلام کا ہر طرح سے جائزہ لیں

خدا کے کلام کا ہر طرح سے جائزہ لیں

‏’‏سچائی کی چوڑائی،‏ لمبائی،‏ اُونچائی اور گہرائی کو پوری طرح سمجھ جائیں۔‘‏‏—‏اِفِس 3:‏18‏۔‏

گیت نمبر 95‏:‏ سچائی کی روشنی بڑھتی جا رہی ہے

مضمون پر ایک نظر a

1-‏2.‏ بائبل پڑھنے اور اِس کا مطالعہ کرنے کا سب سے بہترین طریقہ کیا ہے؟ ایک مثال دیں۔‏

 فرض کریں کہ آپ ایک گھر خریدنا چاہتے ہیں۔ لیکن گھر خریدنے کا فیصلہ لینے سے پہلے آپ کیا دیکھنا چاہیں گے؟ کیا آپ اُس گھر کی سامنے کی ایک تصویر دیکھ کر ہی مطمئن ہو جائیں گے؟ بے‌شک آپ ایسا نہیں کریں گے۔ آپ خود جا کر پورے گھر کا جائزہ لیں گے۔ آپ ہر کمرے میں جا کر اچھی طرح اِسے دیکھیں گے۔ شاید آپ یہ بھی جاننا چاہیں کہ اِس گھر کو کس طرح بنایا گیا ہے۔ بے‌شک آپ ہر طرح سے اُس گھر کا جائزہ لیں گے جس میں آپ آگے چل کر رہنا چاہتے ہیں۔‏

2 ایسا ہی ہم بائبل پڑھتے اور اِس کا مطالعہ کرتے ہوئے بھی کر سکتے ہیں۔ بائبل کے ایک عالم نے کہا:‏ ”‏بائبل ایک ایسی عمارت کی طرح ہے جو بہت اُونچی ہے اور جس کی بنیادیں بہت گہری ہیں۔“‏ ہم بائبل کے بارے میں اَور اچھی طرح جاننے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ اگر آپ بائبل کو صرف سرسری سا پڑھیں گے تو آپ ”‏خدا کے کلام کی بنیادی باتیں“‏ ہی سمجھ پائیں گے۔ (‏عبر 5:‏12‏)‏ لیکن جس طرح آپ ایک گھر کا جائزہ لینے کے لیے اُسے ”‏اندر“‏ سے جا کر دیکھتے ہیں اُسی طرح آپ کو خدا کے کلام کو سمجھنے کے لیے اِس کا گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ بائبل میں بتائی گئی باتیں کیسے ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ہیں۔ صرف اُن باتوں کے بارے میں جاننا کافی نہیں ہے جو آپ مانتے ہیں بلکہ آپ کو یہ جاننے کی کوشش کرنی چاہیے کہ اِن باتوں پر یقین رکھنے کی وجوہات کیا ہیں۔‏

3.‏ پولُس رسول نے اپنے ہم‌ایمانوں سے کیا کرنے کو کہا اور کیوں؟ (‏اِفسیوں 3:‏14-‏19‏)‏

3 خدا کے کلام کا جائزہ لینے کے لیے ہمیں اِس کی گہری تعلیمات کو سمجھنا چاہیے۔ پولُس رسول نے اپنے ہم‌ایمانوں سے کہا کہ وہ خدا کے کلام کا اچھی طرح مطالعہ کریں تاکہ وہ اِس میں بتائی گئی سچائیوں کی ‏”‏چوڑائی، لمبائی، اُونچائی اور گہرائی کو پوری طرح سمجھ سکیں۔“‏ ایسا کرنے سے اُن کے ایمان کی ”‏جڑیں گہری اور مضبوط“‏ ہو جانی تھیں۔ ‏(‏اِفسیوں 3:‏14-‏19 کو پڑھیں۔)‏ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم خدا کے کلام میں لکھی باتوں کا مطلب سمجھنے کے لیے گہرائی سے اِس کا مطالعہ کیسے کر سکتے ہیں۔‏

بائبل کی گہری سچائیاں سمجھیں

4.‏ ہم یہوواہ کے قریب جانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ کچھ مثالیں دیں۔‏

4 ہم یہوواہ کے بندے ہیں اِس لیے ہمارے لیے بائبل کی صرف بنیادی باتیں ہی سمجھ لینا کافی نہیں ہے۔ خدا کی پاک روح کی مدد سے ہم ”‏خدا کی گہری باتوں کو بھی“‏ سمجھ پاتے ہیں۔ (‏1-‏کُر 2:‏9، 10‏)‏ آپ خدا کے کلام میں بتائی گئی باتوں پر تحقیق کر سکتے ہیں تاکہ آپ یہوواہ کے قریب ہوتے جائیں۔ مثال کے طور پر آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے پُرانے زمانے میں اپنے بندوں کے لیے محبت کیسے دِکھائی اور آج وہ آپ کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کر رہا ہے۔ آپ اِس بات پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو اُس کی عبادت کے حوالے سے کون سی ہدایتیں دی تھیں اور آج وہ ہم سے اُس کی عبادت کے حوالے سے کیا چاہتا ہے۔ شاید آپ اُن پیش‌گوئیوں کا گہرائی سے مطالعہ کر سکتے ہیں جو اُس وقت یسوع پر پوری ہوئیں جب وہ زمین پر یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔‏

5.‏ کیا کوئی ایسا موضوع ہے جس پر آپ بائبل کے ذاتی مطالعے کے دوران تحقیق کرنا چاہتے ہیں؟‏

5 جن لوگوں کو گہرائی سے بائبل کا مطالعہ کرنا بہت پسند ہے، اُنہوں نے کچھ ایسے موضوعات کے بارے میں بتایا ہے جن کا وہ اَور گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ موضوعات بکس ”‏ ذاتی مطالعہ کرنے کے لیے موضوعات‏“‏ میں دیے گئے ہیں۔ اگر آپ ‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے لیے مطالعے کے حوالے“‏ کے ذریعے اِس طرح کے موضوعات کا مطالعہ کریں گے تو آپ کو بہت اچھا لگے گا۔ ایسا کرنے سے آپ کا ایمان مضبوط ہوگا اور آپ ”‏خدا کی معرفت“‏ یعنی اُس کا علم حاصل کر پائیں گے۔ (‏اَمثا 2:‏4، 5‏)‏ آئیے اب بائبل کی کچھ ایسی تعلیمات پر بات کرتے ہیں جن کا ہم گہرائی سے مطالعہ کر سکتے ہیں۔‏

خدا کے مقصد پر گہرائی سے سوچ بچار کریں

6.‏ (‏الف)‏منصوبے اور مقصد میں کیا فرق ہے؟ (‏ب)‏یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ اِنسانوں اور زمین کے حوالے سے یہوواہ کا مقصد ”‏ابدی“‏ ہے؟‏

6 ذرا اِس بات پر غور کریں کہ بائبل میں خدا کے مقصد کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔ کسی منصوبے اور مقصد میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ایک منصوبہ اُس راستے کی طرح ہوتا ہے جو آپ نے اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے چُنا ہوتا ہے۔ لیکن اگر اُس راستے میں کوئی رُکاوٹ آ جائے تو آپ کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔ مگر مقصد ایک طرح سے وہ منزل ہے جس پر آپ نے پہنچنا ہے۔ ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ ہمارا سفر کہاں ختم ہوگا۔ لیکن ہم نے کوئی راستہ نہیں چُنا ہوتا؛ ہم ضرورت کے مطابق راستہ بدل سکتے ہیں۔ ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے بائبل میں ہمیں اپنے ”‏ابدی اِرادے“‏ کے بارے میں بتایا ہوا ہے۔ (‏اِفِس 3:‏11‏)‏ چاہے وہ اِس اِرادے یا مقصد کو پورا کرنے کے لیے کوئی راستہ چُنے یا نہ چُنے، وہ ہمیشہ کامیاب ہوگا کیونکہ اُس نے ”‏ہر ایک چیز خاص مقصد کے لئے بنائی“‏ ہے۔ (‏اَمثا 16:‏4‏)‏ یہوواہ جو کچھ بھی کرتا ہے، ہمیں اُس کے نتیجوں سے ہمیشہ تک فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن یہوواہ کا مقصد کیا ہے اور اُس نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ضرورت کے مطابق اپنا راستہ کیسے بدلا ہے؟‏

7.‏ جب آدم اور حوا نے یہوواہ کی نافرمانی کی تو یہوواہ نے اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے کیا تبدیلی کی؟ (‏متی 25:‏34‏)‏

7 یہوواہ نے آدم اور حوا کو بتایا تھا کہ اُن کے لیے اُس کا مقصد کیا ہے۔ اُس نے اُن سے کہا تھا:‏ ”‏پھلو پھولو اور تعداد میں خوب بڑھ جاؤ؛ زمین کو بھر دو اور اِس پر اِختیار رکھو اور .‏ .‏ .‏ سب جان‌داروں پر اِختیار رکھو۔“‏ (‏پید 1:‏28‏)‏ جب آدم اور حوا نے یہوواہ کی نافرمانی کی تو گُناہ سب اِنسانوں میں پھیل گیا۔ لیکن یہ چیز بھی یہوواہ کو اپنا مقصد پورا کرنے سے نہیں روک پائی۔ یہوواہ نے اپنا مقصد پورا کرنے کے طریقے میں کچھ تبدیلی کی۔ اُسی وقت اُس نے سوچ لیا کہ وہ آسمان پر ایک بادشاہت قائم کرے گا جو اِنسانوں اور زمین کے حوالے سے اُس کے مقصد کو پورا کرے گی۔ ‏(‏متی 25:‏34 کو پڑھیں۔)‏ اپنے طے کیے ہوئے وقت پر یہوواہ نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ اِنسانوں کو اُس کی بادشاہت کے بارے میں سکھا سکے اور ہمیں گُناہ اور موت سے چھٹکارا دِلانے کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دے سکے۔ پھر یسوع زندہ ہو جانے کے بعد آسمان پر چلے گئے اور خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنے لگے۔ لیکن خدا کے مقصد کے بارے میں سوچ بچار کرنے کے لیے اَور بھی بہت کچھ ہے۔‏

ذرا اُس وقت کا تصور کریں جب آسمان اور زمین کی ساری مخلوقات ایک خاندان بن جائیں گی اور یہوواہ کی تابع رہیں گی۔ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏

8.‏ (‏الف)‏بائبل کا موضوع کیا ہے؟ (‏ب)‏جیسا کہ اِفسیوں 1:‏8-‏11 میں بتایا گیا ہے، یہوواہ کا سب سے خاص مقصد کیا ہے؟ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)‏

8 بائبل کا مرکزی موضوع یہ ہے کہ جب یہوواہ اپنی بادشاہت کے بادشاہ یعنی یسوع مسیح کے ذریعے زمین کے حوالے سے اپنا مقصد پورا کرے گا تو اُس وقت اُس کا نام پاک ثابت ہو جائے گا۔ یہوواہ کا مقصد کبھی بدل نہیں سکتا۔ اُس نے اِس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ اپنی کہی ہوئی ہر بات پوری کرے گا۔ (‏یسع 46:‏10، 11؛‏ عبر 6:‏17، 18‏)‏ آہستہ آہستہ زمین فردوس بن جائے گی جس میں آدم اور حوا کی گُناہ سے پاک اور نیک اولاد ”‏ابد تک زندہ رہے“‏ گی۔ (‏زبور 22:‏26‏)‏ لیکن یہوواہ کا صرف یہی مقصد نہیں ہے۔ اُس کا سب سے خاص مقصد یہ ہے کہ وہ آسمان اور زمین کی مخلوقات کو ایک خاندان بنا دے۔ پھر آسمان اور زمین کی ساری مخلوقات یہوواہ کو اپنا حاکم تسلیم کر لیں گی اور اُس کے تابع رہیں گی۔ ‏(‏اِفسیوں 1:‏8-‏11 کو پڑھیں۔)‏ کیا آپ یہ جان کر دنگ نہیں رہ جاتے کہ یہوواہ کتنے زبردست طریقے سے اپنے مقصد کو پورا کر رہا ہے؟‏

اپنے مستقبل کے بارے میں گہرائی سے سوچ بچار کریں

9.‏ بائبل پڑھنے سے ہم اپنے مستقبل کے بارے میں کیا جان جاتے ہیں؟‏

9 ذرا اُس پیش‌گوئی پر غور کریں جو یہوواہ نے باغِ‌عدن میں کی تھی۔ یہ پیش‌گوئی پیدایش 3:‏15 میں لکھی ہے۔‏ b اِس پیش‌گوئی میں اُن واقعات کے بارے میں بتایا گیا ہے جو یہوواہ کے مقصد کو پورا کریں گے۔ لیکن یہ واقعات ہزاروں سال بعد ہونے تھے۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے ابراہام کو بتایا تھا کہ اُن کی نسل سے مسیح آئے گا۔ (‏پید 22:‏15-‏18‏)‏ پھر پیش‌گوئی کے مطابق 33 عیسوی میں سانپ نے یسوع کی ایڑی پر کاٹا۔ (‏اعما 3:‏13-‏15‏)‏ اِس پیش‌گوئی کا آخری حصہ اُس وقت پورا ہوگا جب شیطان کے سر کو کچلا جائے گا۔ (‏مُکا 20:‏7-‏10‏)‏ بائبل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شیطان کی دُنیا اور یہوواہ کی تنظیم کے بیچ دُشمنی کی وجہ سے کیا کچھ ہوگا۔‏

10.‏ (‏الف)‏جلد ہی کیا کچھ ہونے والا ہے؟ (‏ب)‏ہم خود کو اِن واقعات کے لیے کیسے تیار کر سکتے ہیں؟ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔)‏

10 ذرا اِن واقعات کے بارے میں سوچیں جن کے بارے میں بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ سب سے پہلے قومیں ”‏امن اور سلامتی!‏“‏ کا اِعلان کریں گی۔ (‏1-‏تھس 5:‏2، 3‏)‏ جب قومیں مل کر جھوٹے مذہب پر حملہ کریں گی تو ”‏اچانک“‏ ہی بڑی مصیبت شروع ہو جائے گی۔ (‏مُکا 17:‏16‏)‏ اِس کے بعد ”‏اِنسان کا بیٹا آسمان کے بادلوں پر اِختیار اور بڑی شان کے ساتھ“‏ نظر آئے گا۔ (‏متی 24:‏30‏)‏ یسوع اِنسانوں کی عدالت کریں گے اور وہ بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کریں گے۔ (‏متی 25:‏31-‏33،‏ 46‏)‏ لیکن اِس پورے وقت کے دوران شیطان سکون سے نہیں بیٹھے گا۔ یہوواہ اور اُس کے بندوں سے نفرت کی وجہ سے وہ قوموں کے ایک اِتحاد کو اُکسائے گا کہ وہ یہوواہ کے بندوں پر حملہ کرے۔ بائبل میں قوموں کے اِس اِتحاد کو ماجوج کا جوج کہا گیا ہے۔ (‏حِز 38:‏2،‏ 10، 11‏)‏ پھر ایک خاص موقعے پر اُن مسح‌شُدہ مسیحیوں کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا جو زمین پر باقی رہ گئے ہوں گے تاکہ وہ مسیح اور اُس کی آسمانی فوج کے ساتھ مل کر ہرمجِدّون کی جنگ لڑیں۔ اِس طرح بڑی مصیبت اِختتام پر پہنچ رہی ہوگی۔‏ c (‏متی 24:‏31؛‏ مُکا 16:‏14،‏ 16‏)‏ پھر مسیح ہزار سال کے لیے پوری زمین پر حکمرانی شروع کرے گا۔—‏مُکا 20:‏6‏۔‏

یہوواہ کے بارے میں ہزاروں سال تک جان لینے کے بعد آپ خود کو اُس کے کتنا قریب محسوس کریں گے؟ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏

11.‏ آپ کے لیے ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید کیا اہمیت رکھتی ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

11 اب ذرا مستقبل کے بارے میں اَور گہرائی سے سوچیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے ”‏اِنسانوں کے دل میں ہمیشہ کی زندگی کا خیال بھی ڈالا ہے۔“‏ (‏واعظ 3:‏11‏، ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ ذرا سوچیں کہ اِس کا آپ پر اور یہوواہ کے ساتھ آپ کی دوستی پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ اِس حوالے سے ہماری ایک کتاب میں بڑی زبردست بات بتائی گئی ہے۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏جب ہمیں زندہ رہتے ہوئے ہزاروں سال ہو چُکے ہوں گے تو ہم یہوواہ کے بارے میں اُس سے بھی زیادہ جانتے ہوں گے جتنا ہم ابھی جانتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہمارے پاس یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہوگا۔ .‏ .‏ .‏ ذرا تصور کریں کہ یہ ابدی زندگی کتنی زیادہ برکتوں سے بھری ہوگی اور سب سے بڑی برکت یہ ہوگی کہ ہم یہوواہ کے قریب ہوتے جائیں گے۔“‏ (‏‏”‏ڈرا کلوز ٹو جیہوواہ،“‏ ص.‏ 319)‏ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، آئیے ہم گہرائی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے رہیں۔ لیکن ہم اَور کن باتوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں؟‏

اپنی آنکھیں اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھیں

12.‏ ہم اپنی آنکھیں اُٹھا کر آسمان کی طرف کیسے دیکھ سکتے ہیں؟ ایک مثال دیں۔‏

12 خدا کے کلام سے ہمیں ”‏بلندی“‏ پر یہوواہ کی موجودگی کی ایک جھلک ملتی ہے۔ (‏یسع 33:‏5‏)‏ اِس میں یہوواہ اور اُس کی تنظیم کے آسمانی حصے کے بارے میں بڑی زبردست باتیں بتائی گئی ہیں۔ (‏یسع 6:‏1-‏4؛‏ دان 7:‏9، 10؛‏ مُکا 4:‏1-‏6‏)‏ مثال کے طور پر ہم اُن باتوں کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں جو حِزقی‌ایل نے اُس وقت دیکھیں جب ”‏آسمان کُھل گیا اور[‏اُنہوں]‏نے خدا کی رویتیں دیکھیں۔“‏—‏حِز 1:‏1‏۔‏

13.‏ عبرانیوں 4:‏14-‏16 میں آسمان پر یسوع کے کردار کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، اُس میں آپ کو سب سے اچھی بات کیا لگتی ہے؟‏

13 ذرا اِس بارے میں بھی سوچیں کہ یسوع آسمان سے ایک بادشاہ اور ہمدرد کاہنِ‌اعظم کے طور پر ہمارے لیے کیا کر رہے ہیں۔ اُن کی وجہ سے ہم دُعا میں ”‏خدا کے تخت کے سامنے بِلاجھجک حاضر“‏ ہو سکتے اور ”‏ضرورت کے وقت“‏ رحم اور مدد کی اِلتجا کر سکتے ہیں۔ ‏(‏عبرانیوں 4:‏14-‏16 کو پڑھیں۔)‏ ہمیں ہر روز اِس بارے میں سوچ بچار کرنی چاہیے کہ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے اور آج وہ آسمان سے ہمارے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں۔ یہوواہ اور یسوع کے لیے ہماری محبت ہمارے دل میں یہ خواہش پیدا کرے گی کہ ہم پورے جوش سے یہوواہ کی عبادت اور خدمت کرتے رہیں۔—‏2-‏کُر 5:‏14، 15‏۔‏

ذرا اپنی اُس خوشی کا تصور کریں جو آپ کو یہ جان کر ملے گی کہ آپ نے بہت سے لوگوں کی یہوواہ کا گواہ اور مسیح کا شاگرد بننے میں مدد کی ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔)‏

14.‏ یہوواہ اور یسوع کے لیے اپنی قدر دِکھانے کا ایک سب سے اچھا طریقہ کیا ہے؟ (‏تصویروں کو بھی دیکھیں۔)‏

14 یہوواہ اور یسوع مسیح کے لیے قدر دِکھانے کا ایک سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کی یہوواہ کا گواہ اور مسیح کا شاگرد بننے میں مدد کریں۔ (‏متی 28:‏19، 20‏)‏ پولُس رسول نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ خدا چاہتا ہے کہ ”‏ہر طرح کے لوگ نجات پائیں اور سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل کریں۔“‏ (‏1-‏تیم 2:‏3، 4‏)‏ اُنہوں نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے بڑی محنت کی تاکہ وہ ’‏کسی نہ کسی طرح کچھ لوگوں کو بچا لیں۔‘‏—‏1-‏کُر 9:‏22، 23‏۔‏

خدا کے کلام کا جائزہ لینے سے خوشی حاصل کریں

15.‏ زبور 1:‏2 کے مطابق کیا چیز ہمیں خوشی دے گی؟‏

15 زبور لکھنے والے ایک شخص نے کہا کہ وہی شخص خوش اور کامیاب ہوتا ہے جو ”‏خوشی سے یہوواہ کے قوانین پر عمل کرتا ہے“‏ اور ”‏جو دن رات اُس کے قوانین پر سوچ بچار کرتا ہے۔“‏ (‏زبور 1:‏1-‏3‏؛ فٹ‌نوٹ)‏ اِن آیتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے بائبل کے ایک ترجمہ‌نگار نے کہا کہ ایک شخص کے ”‏دل میں بائبل سے رہنمائی حاصل کرنے کی اِتنی شدید خواہش ہونی چاہیے کہ وہ اِس رہنمائی کو تلاش کرے، اِس کا مطالعہ کرے اور اِس پر سوچ بچار کرنے میں وقت لگائے۔“‏ اُس نے آگے کہا کہ اگر بائبل پڑھنے والے ایک شخص کا ”‏ایک بھی دن بائبل پڑھے بغیر گزرتا ہے تو اُس کا وہ دن ضائع ہو جاتا ہے۔“‏ آپ کو اُس وقت بائبل پڑھنے میں بہت مزہ آئے گا جب آپ اِس کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی دھیان دیں گے اور دیکھیں گے کہ اِن باتوں کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ بائبل کا ہر طرح سے جائزہ لینے سے واقعی بہت خوشی ملتی ہے!‏

16.‏ اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

16 خدا اپنے کلام کے ذریعے ہمیں جو زبردست باتیں سکھانا چاہتا ہے، اُنہیں سمجھنا ہمارے لیے مشکل نہیں ہے۔ اگلے مضمون میں ہم خدا کے کلام کی گہری تعلیمات میں سے ایک پر بات کریں گے۔ ہم یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے بارے میں بات کریں گے جس کا ذکر پولُس نے عبرانیوں کے نام اپنے خط میں کِیا۔ ہمیں پکا یقین ہے کہ اِس موضوع کے بارے میں گہرائی سے جاننے سے آپ کو بہت خوشی ملے گی۔‏

گیت نمبر 94‏:‏ پاک کلام کے لیے شکرگزار

a بائبل پڑھنے سے ہمیں ایسی خوشی ملتی ہے جو ہمیشہ تک قائم رہتی ہے۔ اِس سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے اور ہم اپنے آسمانی باپ کے قریب ہو جاتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم خدا کے کلام کی چوڑائی، لمبائی، اُونچائی اور گہرائی کا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں۔‏

b ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ جولائی 2022ء میں مضمون ”‏ایک قدیم پیش‌گوئی جس کا ہمیں بہت فائدہ ہو رہا ہے‏“‏ کو دیکھیں۔‏

c یہ جاننے کے لیے آپ اِن واقعات کے لیے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں، ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ جولائی 2023ء میں مضمون ”‏کیا آپ بڑی مصیبت کے لیے تیار ہیں؟“‏ کے پیراگراف نمبر 3‏، 16، 17 کو دیکھیں۔‏