مطالعے کا مضمون نمبر 45
یہوواہ کی روحانی ہیکل میں اُس کی عبادت کرنے کے اعزاز کی قدر کریں
”اُس کی عبادت کرو جس نے آسمان اور زمین . . . کو بنایا ہے۔“—مُکا 14:7۔
گیت نمبر 93: اِجلاس پر تیری برکت ہو
مضمون پر ایک نظر a
1. ایک فرشتہ کیا کہہ رہا ہے اور ہمیں اُس کی بات سُن کر کیسا لگتا ہے؟
اگر ایک فرشتہ آپ سے بات کر رہا ہوتا تو کیا آپ اُس کی بات سنتے؟ آج ایک فرشتہ ”ہر قوم اور قبیلے اور زبان اور نسل“ کے لوگوں سے کچھ کہہ رہا ہے۔ وہ اُن سے کیا کہہ رہا ہے؟ وہ کہہ رہا ہے کہ ”خدا سے ڈرو اور اُس کی بڑائی کرو . . . اُس کی عبادت کرو جس نے آسمان اور زمین . . . کو بنایا ہے۔“ (مُکا 14:6، 7) یہوواہ ہی وہ سچا خدا ہے جس کی ہر شخص کو عبادت کرنی چاہیے۔ ہم اِس بات کی دل سے قدر کرتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم اُس کی عظیم روحانی ہیکل میں اُس کی عبادت کر سکتے ہیں!
2. یہوواہ کی روحانی ہیکل کیا ہے؟ (بکس ” روحانی ہیکل کیا نہیں ہے؟“ کو دیکھیں۔)
2 روحانی ہیکل کیا ہے اور ہم اِس کے بارے میں معلومات کہاں سے حاصل کرسکتے ہیں؟ روحانی ہیکل کوئی اصلی عمارت نہیں ہے۔ یہ یہوواہ کے بنائے اُس اِنتظام کی طرف اِشارہ کرتی ہے جس کے تحت ہم یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر یہوواہ کی عبادت اُس طریقے سے کر سکتے ہیں جو اُس کی مرضی کے مطابق ہے۔ پولُس رسول نے اِس بندوبست کے بارے میں اُس خط میں بتایا جو اُنہوں نے یہودیہ میں رہنے والے پہلی صدی عیسوی کے عبرانی مسیحیوں کے لیے لکھا تھا۔ b
3-4. پولُس رسول یہودیہ میں رہنے والے عبرانی مسیحیوں کے لیے کیوں فکرمند تھے اور اُنہوں نے اُن کی مدد کیسے کی؟
3 پولُس رسول نے یہودیہ میں رہنے والے عبرانی مسیحیوں کے لیے خط کیوں لکھا؟ اِس کی شاید دو وجوہات تھیں۔ پہلی وجہ یہ تھی کہ وہ اُن کا حوصلہ بڑھانا چاہتے تھے۔ اِن میں سے زیادہتر مسیحیوں کی پرورش یہودی مذہب کے مطابق ہوئی تھی۔ یہودی مذہبی رہنما شاید اِس وجہ سے اُن کا مذاق اُڑاتے تھے کہ وہ مسیحی بن گئے تھے۔ لیکن وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ کیونکہ مسیحیوں کے پاس خدا کی عبادت کرنے کے لیے کوئی ہیکل نہیں تھی۔ اُن کے پاس کوئی قربانگاہ نہیں تھی جہاں وہ خدا کے لیے قربانیاں چڑھا سکتے اور نہ ہی اُن کے کاہن تھے جو خدا کی عبادت کرنے میں اُن کی رہنمائی کرتے۔ اِس وجہ سے شاید وہ مسیحی بےحوصلہ ہو گئے ہوں گے اور اُن کا ایمان ڈگمگانے لگا ہوگا۔ (عبر 2:1؛ 3:12، 14) اُن میں سے کچھ شاید یہ سوچ رہے ہوں گے کہ اُن کو یہودی مذہب میں واپس چلے جانا چاہیے۔
4 دوسری وجہ یہ تھی کہ پولُس اُنہیں یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ وہ خدا کے کلام کی گہری تعلیمات کو سمجھنے یعنی ”ٹھوس غذا“ کھانے کی کوشش نہیں کر رہے تھے۔ (عبر 5:11-14) اُن میں سے کچھ ابھی بھی موسیٰ کی شریعت پر چل رہے تھے۔ پولُس نے اُنہیں بتایا کہ موسیٰ کی شریعت کے مطابق قربانیاں چڑھانے سے اُن کا گُناہ مکمل طور پر نہیں مٹے گا۔ اِسی وجہ سے اِس شریعت کو ”ہٹا دیا گیا۔“ پھر پولُس نے اُنہیں خدا کے کلام کی اِس گہری سچائی کے بارے میں کچھ اَور باتیں بتائیں۔ اُنہوں نے مسیحیوں کو یہ بات یاد دِلائی کہ اُن کے پاس یسوع کی قربانی کی وجہ سے ایک ”بہتر اُمید“ ہے اور اِس قربانی کی وجہ سے وہ ”خدا کے قریب“ جا سکتے ہیں۔—عبر 7:18، 19۔
5. عبرانیوں کی کتاب سے ہمیں کیا سمجھنے کی ضرورت ہے اور کیوں؟
5 پولُس رسول نے عبرانی مسیحیوں کو بتایا کہ جس طریقے سے وہ اب یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں، وہ اُس طریقے سے کہیں بہتر ہے جس کے ذریعے وہ یہودی مذہب میں اُس کی عبادت کِیا کرتے تھے۔ یہودی لوگ موسیٰ کی شریعت کے مطابق جس طرح سے یہوواہ کی عبادت کرتے تھے، وہ ’آنے والی چیزوں کا سایہ تھا لیکن اصلی چیزوں کا تعلق مسیح سے ہے۔‘ (کُل 2:17) سایہ کوئی اصل چیز نہیں ہوتی بلکہ یہ کسی چیز کا صرف عکس ہوتا ہے۔ اِسی طرح یہودی لوگ ماضی میں جس طرح یہوواہ کی عبادت کرتے تھے، وہ آنے والے وقت میں صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت کا ایک عکس تھا۔ ہمیں اُس بندوبست کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے جو یہوواہ نے ہمارے گُناہوں کو مٹانے کے لیے بنایا ہے تاکہ ہم اُس طرح اُس کی عبادت کر سکیں جس طرح وہ چاہتا ہے۔ آئیے عبرانیوں کی کتاب سے ”سایہ“ (یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ) کا موازنہ ”اصلی چیزوں“ (مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ) سے کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم بہتر طور پر سمجھ پائیں گے کہ روحانی ہیکل کیا ہے اور اِس میں کیا کچھ شامل ہے۔
خیمۂاِجتماع
6. خیمۂاِجتماع کس لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا؟
6 یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ پولُس رسول نے اپنی باتچیت کی شروعات اُس خیمۂاِجتماع سے کی جو موسیٰ نے 1512 قبلازمسیح میں بنایا تھا۔ (چارٹ ”یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ—مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ“ کو دیکھیں۔) یہ خیمۂاِجتماع ایک خیمے کی طرح تھا جسے بنیاِسرائیل ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے وقت اپنے ساتھ لے کر جاتے تھے۔ اُنہوں نے تقریباً 500 سال تک اِسے اِستعمال کِیا جب تک کہ یروشلم میں ہیکل نہیں بن گئی۔ (خر 25:8، 9؛ گن 9:22) یہ ”خیمۂاِجتماع“ ایک بہت خاص جگہ تھی جہاں بنیاِسرائیل خدا کے حضور جاتے تھے، اُس کے لیے قربانیاں چڑھاتے تھے اور اُس کی عبادت کرتے تھے۔ (خر 29:43-46) لیکن خیمۂاِجتماع ایک ایسی خاص چیز کی طرف اِشارہ کرتا تھا جس کی آگے چل کر مسیحیوں کے لیے بہت اہمیت ہونی تھی۔
7. روحانی ہیکل ایک اصل چیز میں کب بدل گئی؟
7 مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ پُرانے زمانے میں خیمۂاِجتماع ’آسمانی چیزوں کا سایہ تھا‘ اور یہ یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کی طرف اِشارہ کرتا تھا۔ پولُس رسول نے کہا کہ ”یہ خیمہ[یا خیمۂاِجتماع]موجودہ چیزوں کی تشبیہ ہے۔“ (عبر 8:5؛ 9:9) جس وقت پولُس نے عبرانیوں کے نام اپنا خط لکھا، اُس وقت تک روحانی ہیکل اصل چیز میں بدل چُکی تھی۔ ایسا 29 عیسوی میں ہوا۔ اُس سال یسوع نے بپتسمہ لیا، یہوواہ نے اُنہیں اپنی پاک روح سے مسح کِیا اور وہ ”کاہنِاعظم“ کے طور پر یہوواہ کی روحانی ہیکل میں خدمت کرنے لگے۔ c—عبر 4:14؛ اعما 10:37، 38۔
کاہنِاعظم
8-9. عبرانیوں 7:23-27 کے مطابق بنیاِسرائیل کے زمانے کے کاہنِاعظم اور کاہنِاعظم یسوع مسیح کے بیچ کیا فرق ہے؟
8 یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ بنیاِسرائیل کے زمانے میں کاہنِاعظم خدا کے حضور لوگوں کی نمائندگی کرتا تھا۔ بنیاِسرائیل کے سب سے پہلے کاہنِاعظم ہارون تھے۔ یہوواہ نے ہارون کو اُس وقت کاہنِاعظم کے طور پر مقرر کِیا تھا جب خیمۂاِجتماع کا اِفتتاح ہوا تھا۔ لیکن پولُس رسول نے بتایا کہ ”ایک کے بعد ایک آدمی کاہن بنا کیونکہ جب ایک کاہن مر جاتا تو وہ اپنی خدمت جاری نہ رکھ پاتا۔“ d (عبرانیوں 7:23-27 کو پڑھیں۔) اِس کے علاوہ عیبدار ہونے کی وجہ سے اُس زمانے کے کاہنِاعظم کو اپنے گُناہوں کے لیے بھی قربانیاں چڑھانی پڑتی تھیں۔ یہ وہ سب سے بڑا فرق ہے جو بنیاِسرائیل کے زمانے کے کاہنِاعظم اور کاہنِاعظم یسوع مسیح کے بیچ ہے۔
9 مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ ہمارے کاہنِاعظم یسوع مسیح ’اُس حقیقی خیمے میں خادم ہیں جسے کسی اِنسان نے نہیں بلکہ یہوواہ نے کھڑا کِیا ہے۔‘ (عبر 8:1، 2) پولُس نے بتایا کہ ”چونکہ یسوع ہمیشہ تک زندہ رہیں گے اِس لیے کسی اَور کو اُن کا عہدہ سنبھالنے کی ضرورت نہیں۔“ پولُس نے یہ بھی بتایا کہ یسوع مسیح ’پاک اور گُناہگاروں سے الگ‘ ہیں۔ ایسا بنیاِسرائیل کے کاہنِاعظم کے لیے نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اُنہیں اپنے گُناہوں کے لیے بھی ”ہر روز قربانیاں چڑھانی“ پڑتی تھیں۔ آئیے اب دیکھتے ہیں کہ پُرانے زمانے کی اور مسیح کے آنے کے بعد کی قربانگاہوں اور قربانیوں میں کیا فرق تھا۔
قربانگاہیں اور قربانیاں
10. پیتل کے مذبح پر جو قربانیاں چڑھائی جاتی تھیں، وہ کس چیز کی طرف اِشارہ کرتی تھیں؟
10 یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ خیمۂاِجتماع کے باہر پیتل کا ایک مذبح تھا جس پر یہوواہ کے حضور جانوروں کی قربانیاں چڑھائی جاتی تھیں۔ (خر 27:1، 2؛ 40:29) لیکن وہ قربانیاں اِنسانوں کو اُن کے گُناہوں کی مکمل معافی نہیں دِلا سکتی تھیں۔ (عبر 10:1-4) خیمۂاِجتماع میں باقاعدگی سے جانوروں کی قربانیاں اُس ایک قربانی کی طرف اِشارہ کرتی تھیں جس سے اِنسانوں کو مکمل طور پر اپنے گُناہوں کی معافی مل سکتی تھی۔
11. یسوع نے خود کو کس قربانگاہ پر قربانی کے طور پر پیش کِیا؟ (عبرانیوں 10:5-7، 10)
11 مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ یسوع جانتے تھے کہ یہوواہ نے اُنہیں اِس لیے زمین پر بھیجا ہے تاکہ وہ اِنسانوں کے لیے فدیے کے طور پر اپنی جان قربان کریں۔ (متی 20:28) اِس لیے جب اُنہوں نے بپتسمہ لیا تو اُنہوں نے خود کو یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کے لیے پیش کِیا۔ (یوح 6:38؛ گل 1:4) یسوع نے خود کو ایک مجازی قربانگاہ پر قربان کِیا۔ یہ قربانگاہ خدا کی اِس مرضی کی طرف اِشارہ کرتی ہے کہ اُس کا بیٹا اپنی بےعیب زندگی اِنسانوں کے لیے قربان کرے۔ یسوع کی زندگی ”ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے قربان“ ہوئی تاکہ جو لوگ اُن پر ایمان لائیں، اُن کے گُناہوں کا کفارہ ادا کِیا جائے یا اُنہیں مکمل طور پر ڈھانپ دیا جائے۔ (عبرانیوں 10:5-7، 10 کو پڑھیں۔) آئیے اب دیکھتے ہیں کہ خیمۂاِجتماع کے اندرونی حصے کن چیزوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔
مُقدس خانہ اور مُقدسترین خانہ
12. خیمۂاِجتماع کے مُقدس خانے اور مُقدسترین خانے میں کون جا سکتا تھا؟
12 یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ خیمۂاِجتماع اور بعد میں یروشلم میں بنائی جانے والی ہیکل اندر سے کافی حد تک ایک جیسی تھی۔ اِن دونوں کے ہی اندر ”مُقدس خانہ“ (پاک مقام) اور ”مُقدسترین خانہ“ (پاکترین مقام) تھا جن کے بیچ ایک پردہ لگا ہوا تھا۔ (عبر 9:2-5؛ خر 26:31-33) مُقدس خانے کے اندر سونے کا شمعدان، بخور جلانے کے لیے قربانگاہ اور نذر کی روٹیوں کے لیے میز تھی۔ صرف ”کہانت کے لیے ممسوح ہوئے“ آدمی ہی مُقدس خانے کے اندر اپنی ذمےداریاں نبھانے کے لیے جا سکتے تھے۔ (گن 3:3، 7، 10) مُقدسترین خانے کے اندر عہد کا ایک صندوق تھا جس پر سونے کا کام ہوا تھا اور یہ صندوق یہوواہ کی موجودگی کی طرف اِشارہ کرتا تھا۔ (خر 25:21، 22) صرف کاہنِاعظم ہی ہر سال یومِکفارہ پر مُقدسترین خانے میں جا سکتا تھا۔ (احبا 16:2، ) ہر سال وہ جانوروں کا خون لے کر مُقدسترین خانے میں جاتا تھا تاکہ وہ اپنے اور پوری قوم کے گُناہوں کے لیے کفارہ ادا کر سکے۔ آہستہ آہستہ یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے یہ بات واضح کی کہ اصل میں خیمۂاِجتماع کی یہ چیزیں کس چیز کی طرف اِشارہ کرتی ہیں۔— 17عبر 9:6-8۔
13. مُقدس خانہ اور مُقدسترین خانہ اصل میں کن چیزوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟
13 مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ مسیح کے کچھ شاگردوں کو یہوواہ نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا ہے اور اُن کا یہوواہ کے ساتھ ایک قریبی رشتہ ہے۔ یہوواہ نے اِن 1 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو آسمان پر یسوع کے ساتھ کاہنوں کے طور پر خدمت کرنے کے لیے چُنا ہے۔ (مُکا 1:6؛ 14:1) خیمۂاِجتماع کا مُقدس خانہ اِس بات کی طرف اِشارہ کرتا ہے کہ مسحشُدہ مسیحیوں کے زمین پر ہوتے ہوئے ہی یہوواہ نے اُنہیں اپنے بیٹوں کے طور پر گود لے لیا ہے۔ (روم 8:15-17) خیمۂاِجتماع کا مُقدسترین خانہ آسمان کی طرف اِشارہ کرتا ہے جہاں یہوواہ رہتا ہے۔ مُقدس خانے اور مُقدسترین خانے کے بیچ کا ”پردہ“ یسوع کے جسم کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو کہ اُن کے لیے روحانی ہیکل کے کاہنِاعظم کے طور پر آسمان پر جانے میں رُکاوٹ تھا۔ اِنسانوں کے لیے اپنے جسم کو قربان کرنے سے یسوع نے سب مسحشُدہ مسیحیوں کے لیے آسمان پر جانے کی راہ کھول دی۔ لیکن مسحشُدہ مسیحیوں کو بھی آسمان پر اپنا اجر پانے کے لیے اپنا اِنسانی جسم چھوڑنا ہوگا۔ (عبر 10:19، 20؛ 1-کُر 15:50) زندہ ہو جانے کے بعد یسوع روحانی ہیکل کے مُقدسترین خانے میں گئے جہاں آہستہ آہستہ سب مسحشُدہ مسیحی اُن کے ساتھ ہوں گے۔
14. عبرانیوں 9:12، 24-26 کے مطابق روحانی ہیکل میں یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ شریعت کے مطابق اُس کی عبادت کرنے کے طریقے سے بہتر کیوں ہے؟
14 ہم یہ بات واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کی روحانی ہیکل میں اُس کی عبادت کرنے کا طریقہ سب سے بہترین کیوں ہے۔ یہ بہترین اِس لیے ہے کیونکہ اِس کی بنیاد یسوع مسیح کی قربانی اور اُن کا کاہنِاعظم ہونا ہے۔ بنیاِسرائیل کے زمانے میں کاہنِاعظم اِنسانوں کے بنائے مُقدسترین خانے میں جاتے تھے اور وہ اپنے ساتھ جانوروں کی قربانی کا خون لے کر جاتے تھے۔ لیکن یسوع مسیح یہوواہ کے حضور جانے کے لیے مُقدسترین خانے یعنی ”آسمان“ میں داخل ہوئے۔ وہاں جا کر اُنہوں نے ہماری خاطر اپنی بےعیب زندگی کی قیمت پیش کی تاکہ وہ ”اپنی جان دے کر“ ہمارے ”گُناہوں کو مٹا“ دیں۔ (عبرانیوں 9:12، 24-26 کو پڑھیں۔) یسوع کی قربانی کے ذریعے ہی ہمیں مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لیے اپنے گُناہوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ آگے چل کر ہم دیکھیں گے کہ چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر، ہم سب ہی یہوواہ کی روحانی ہیکل میں اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔
صحن
15. خیمۂاِجتماع کے صحن میں کون خدمت کرتا تھا؟
15 یہودیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ خیمۂاِجتماع میں ایک صحن تھا جس کے اِردگِرد قناتیں لگی ہوئی تھیں اور یہاں کاہن اپنی ذمےداریاں نبھاتے تھے۔ اِس صحن میں بھسم ہونے والی قربانیاں (سوختنی قربانیاں) چڑھانے کے لیے پیتل کی ایک بڑی قربانگاہ تھی۔ اور اِس کے ساتھ ہی پیتل کا ایک بڑا حوض تھا جس میں کاہنوں کے لیے پانی تھا تاکہ وہ خیمۂاِجتماع میں اپنی ذمےداریوں کو نبھانے سے پہلے خود کو پاک صاف کر سکیں۔ (خر 30:17-20؛ 40:6-8) لیکن بعد میں جب ہیکل بنائی گئی تو اُس کا ایک بیرونی صحن بھی تھا جہاں وہ لوگ جا کر یہوواہ کی عبادت کر سکتے تھے جو کاہن نہیں تھے۔
16. روحانی ہیکل کے دونوں صحنوں میں کون خدمت کرتا ہے؟
16 مسیحیوں کا یہوواہ کی عبادت کرنے کا طریقہ۔ جو مسحشُدہ مسیحی زمین پر باقی رہ گئے ہیں، وہ آسمان پر جا کر مسیح کے ساتھ کاہنوں کے طور خدمت کرنے سے پہلے زمین پر روحانی ہیکل کے اندرونی صحن میں وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ خیمۂاِجتماع اور ہیکل میں رکھا جانے والا پانی کا بڑا حوض مسحشُدہ مسیحیوں اور سب مسیحیوں کے لیے ایک بہت خاص یاددہانی ہے اور وہ یہ کہ اُنہیں یہوواہ کی نظر میں ہر لحاظ سے پاک صاف رہنا چاہیے۔ لیکن مسیح کے بھائیوں کی حمایت کرنے والی بڑی بھیڑ روحانی ہیکل میں کس جگہ یہوواہ کی عبادت کرتی ہے؟ یوحنا رسول نے دیکھا کہ یہ بڑی بھیڑ ’خدا کے تخت کے سامنے کھڑی ہے‘ اور یہ جگہ زمین پر روحانی ہیکل کے بیرونی صحن کی طرف اِشارہ کرتی ہے اور بڑی بھیڑ اِس جگہ ’دن رات یہوواہ کی ہیکل میں اُس کی عبادت کر رہی ہے۔‘ (مُکا 7:9، 13-15) ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں یہ اعزاز دیا ہے کہ ہم اُس کی روحانی ہیکل میں اُس کی عبادت کر سکیں۔
یہوواہ کی عبادت کرنے کا اعزاز
17. ہم یہوواہ کے حضور کون سی قربانیاں پیش کر سکتے ہیں؟
17 آج سب مسیحیوں کے پاس یہ اعزاز ہے کہ وہ یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے اپنا وقت، طاقت اور چیزیں اُس کی خدمت کے لیے اِستعمال کریں۔ جیسا کہ پولُس رسول نے عبرانی مسیحیوں سے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ”خدا کے حضور حمدوستائش کی قربانیاں پیش کرتے رہیں۔ یہی ہمارے ہونٹوں کا پھل ہے کیونکہ اِنہی ہونٹوں سے ہم سب کے سامنے خدا کے نام کا اِقرار کرتے ہیں۔“ (عبر 13:15) ہم پورے دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی عبادت کرنے کو ایک بہت بڑا اعزاز خیال کرتے ہیں۔
18. عبرانیوں 10:22-25 کے مطابق ہمیں کس بات کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے اور کیا بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے؟
18 عبرانیوں 10:22-25 کو پڑھیں۔ عبرانیوں کے نام اپنے خط کے آخر میں پولُس نے یہوواہ کی عبادت کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں بتائیں جنہیں ہمیں کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ وہ باتیں یہ ہیں: یہوواہ سے دُعا، مُنادی، کلیسیا کے طور پر مل کر جمع ہونا اور ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھانا۔ ہمیں ”اب تو اِن باتوں پر اَور بھی زیادہ عمل“ کرنا چاہیے ”کیونکہ[یہوواہ کا]دن نزدیک ہے۔“ مکاشفہ کی کتاب کے آخر میں یہوواہ کے ایک فرشتے نے دو بار اِس بات پر زور دیا: ”صرف خدا کی عبادت کریں!“ (مُکا 19:10؛ 22:9) ہمیں یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے بارے میں گہری سچائیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے اور یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارے پاس اپنے عظیم خدا یہوواہ کی عبادت کرنے کا اعزاز ہے!
گیت نمبر 88: ”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
a بائبل میں پائی جانے والی گہری سچائیوں میں سے ایک سچائی یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے بارے میں ہے۔ یہ ہیکل کیا ہے؟ اِس مضمون میں اِس ہیکل کے بارے میں عبرانیوں کی کتاب میں بتائی گئی چھوٹی چھوٹی تفصیلات پر بات کی گئی ہے۔ یہ مضمون آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ یہوواہ کی عبادت کرنے کے اعزاز کی اَور زیادہ قدر کریں۔
b عبرانیوں کی کتاب کی کچھ خاص باتوں کے بارے میں جاننے کے لیے jw.org پر ویڈیو ”عبرانیوں کی کتاب کا تعارف“ کو دیکھیں۔
c یونانی صحیفوں میں صرف عبرانیوں کی کتاب میں ہی یسوع کو کاہنِاعظم کہا گیا ہے۔
d ایک کتاب کے مطابق 70 عیسوی میں یروشلم میں ہیکل کی تباہی تک شاید اِسرائیل میں 84 سے بھی زیادہ کاہنِاعظم رہ چُکے تھے۔
e ”مینارِنگہبانی،“ 15 جولائی 2010ء، ص. 26 پر بکس ”روحانی ہیکل کی سمجھ کو واضح کرنے میں روحُالقدس کا کردار“ کو دیکھیں۔