مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 2

گیت نمبر 19‏:‏ ایک مُقدس رات

کیا آپ سال کے سب سے خاص دن کے لیے تیار ہیں؟‏

کیا آپ سال کے سب سے خاص دن کے لیے تیار ہیں؟‏

‏”‏میری یاد میں ایسا کِیا کریں۔“‏‏—‏لُو 22:‏19‏۔‏

غور کریں:‏

اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ یادگاری تقریب اِتنی خاص کیوں ہے، ہم خود کو اِس کے لیے کیسے تیار کر سکتے ہیں اور ہم اِس تقریب میں آنے میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔‏

1.‏ یادگاری تقریب والا دن سال کا سب سے خاص دن کیوں ہے؟ (‏لُوقا 22:‏19، 20‏)‏

 مسیحیوں کے لیے مسیح کی موت کی یادگاری تقریب والا دن سال کا سب سے خاص دن ہوتا ہے۔ یہ وہ تقریب ہے جسے منانے کا یسوع نے اپنے پیروکاروں کو خاص طور پر حکم دیا تھا۔ ‏(‏لُوقا 22:‏19، 20 کو پڑھیں۔)‏ ہم اِس دن کا بڑی شدت سے اِنتظار کرتے ہیں اور ایسا کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ آئیے اِن میں سے کچھ پر غور کرتے ہیں۔‏

2.‏ یادگاری تقریب کا شدت سے اِنتظار کرنے کی کچھ وجوہات کیا ہیں؟‏

2 یادگاری تقریب کی وجہ سے ہم اِس بات پر سوچ بچار کر پاتے ہیں کہ یسوع کی قربانی کی کیا اہمیت ہے۔ ہم فرق فرق طریقوں سے یسوع کی قربانی کے لیے قدر بھی دِکھا پاتے ہیں۔ (‏2-‏کُر 5:‏14، 15‏)‏ ہم اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بھی بڑھا پاتے ہیں اور اُن کی وجہ سے ہمارا حوصلہ بھی بڑھتا ہے۔ (‏روم 1:‏12‏)‏ ہر سال کچھ ایسے بہن بھائی بھی اِس تقریب میں آتے ہیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اِن میں سے کچھ یہوواہ کی طرف لوٹ آتے ہیں کیونکہ بہن بھائی اُن کے ساتھ بہت پیار سے پیش آتے ہیں۔ اِس تقریب میں بہت سے نئے لوگ بھی آتے ہیں۔ وہ جو کچھ دیکھتے اور سنتے ہیں، اُس کی وجہ سے وہ بائبل کورس کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں۔ اِن سب باتوں کی وجہ سے یادگاری تقریب ہمارے لیے بہت خاص ہے۔‏

3.‏ یادگاری تقریب پوری دُنیا میں خدا کے بندوں کو کیسے متحد کر دیتی ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

3 ذرا اِس بارے میں بھی سوچیں کہ یادگاری تقریب پوری دُنیا میں خدا کے بندوں کو متحد کر دیتی ہے۔ یہوواہ کے گواہ سورج غروب ہونے کے بعد اِس تقریب کو منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ ہم سبھی ایک تقریر سنتے ہیں جس میں فدیے کی اہمیت پر بات کی جاتی ہے۔ ہم دو گیت گاتے ہیں، ہمارے سامنے سے روٹی اور مے گزاری جاتی ہے اور ہم پورے دل سے چار دُعاؤں کے آخر میں ”‏آمین“‏ کہتے ہیں۔ ایک ہی دن میں پوری دُنیا کی کلیسیاؤں میں اِسی طرح سے اِس تقریب کو منایا جاتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ اور یسوع کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہوگی کہ پوری دُنیا میں اُن کے بندے متحد ہو کر اُن کی بڑائی کر رہے ہیں۔‏

یادگاری تقریب پوری دُنیا میں ہمارے بہن بھائیوں کو متحد کر دیتی ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 3 کو دیکھیں۔)‏ e



4.‏ اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

4 اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے:‏ ہم یادگاری تقریب کے لیے اپنے دلوں کو کیسے تیار کر سکتے ہیں؟ ہم اِس تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ اور ہم اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے؟ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے سے ہم خود کو اِس خاص تقریب کے لیے تیار کر رہے ہوں گے۔‏

ہم اِس تقریب کے لیے اپنے دلوں کو کیسے تیار کر سکتے ہیں؟‏

5.‏ (‏الف)‏ہمیں فدیے کی اہمیت پر کیوں سوچ بچار کرنی چاہیے؟ (‏زبور 49:‏7، 8‏)‏ (‏ب)‏آپ نے ویڈیو ‏”‏یسوع نے اپنی جان کیوں دی؟‏‏“‏ سے کیا سیکھا ہے؟‏

5 یادگاری تقریب کے لیے اپنے دل کو تیار کرنے کا ایک سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یسوع کی قربانی کی کیا اہمیت ہے۔ ہم خود کو گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کرانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ ‏(‏زبور 49:‏7، 8 کو پڑھیں؛‏ اور ویڈیو ‏”‏یسوع نے اپنی جان کیوں دی؟‏‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏ a اِس لیے یہوواہ نے یہ بندوبست بنایا کہ اُس کا پیارا بیٹا آسمان سے زمین پر آئے اور ہمیں گُناہ اور موت سے چھٹکارا دِلانے کے لیے اپنی جان قربان کرے۔ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے بہت بڑی قربانی دی۔ (‏روم 6:‏23‏)‏ جتنا زیادہ ہم اِس بات پر سوچ بچار کریں گے کہ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے کیا کچھ قربان کِیا ہے اُتنی ہی زیادہ ہمارے دل میں فدیے کے لیے قدر بڑھے گی۔ اِس مضمون میں ہم کچھ ایسی چیزوں پر غور کریں گے جو یہوواہ اور یسوع کو فدیہ دینے کے لیے قربان کرنی پڑیں۔ لیکن آئیے سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ فدیے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

6.‏ فدیے میں کیا شامل تھا؟‏

6 فدیہ وہ قیمت ہوتی ہے جو کسی چیز کو واپس خریدنے کے لیے دی جاتی ہے۔ جب یہوواہ نے آدم کو بنایا تھا تو آدم گُناہ سے بالکل پاک تھے۔ لیکن جب اُنہوں نے گُناہ کِیا تو اُنہوں نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے بچوں کے لیے بھی ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کھو دی۔ آدم نے جو کچھ کھو دیا تھا، اُسے واپس پانے کے لیے یسوع نے اپنی بے‌عیب زندگی قربان کی۔ جب یسوع زمین پر تھے تو ”‏[‏اُنہوں]‏نے کوئی گُناہ نہیں کِیا اور[‏اُن]‏کے مُنہ میں کوئی فریب نہیں پایا گیا۔“‏ (‏1-‏پطر 2:‏22‏)‏ جب یسوع فوت ہوئے تو وہ بے‌عیب تھے بالکل جیسے آدم گُناہ کرنے سے پہلے بے‌عیب تھے۔ اِس لیے وہی اُس زندگی کے لیے برابر کی قیمت ادا کر سکتے تھے جو آدم نے کھو دی تھی۔—‏1-‏کُر 15:‏45؛‏ 1-‏تیم 2:‏6‏۔‏

7.‏ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہیں کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا؟‏

7 جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہیں بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی وہ یہوواہ کے وفادار رہے۔ جب یسوع چھوٹے تھے تو اُنہیں اپنے عیب‌دار ماں باپ کے تابع رہنا پڑا حالانکہ وہ خود بے‌عیب تھے۔ (‏لُو 2:‏51‏)‏ جب وہ نوجوان ہوئے تو اُنہیں ہر اُس چیز سے بچنا پڑا جس کی وجہ سے وہ یہوواہ کی نافرمانی کر بیٹھتے۔ اور جب وہ جوان ہوئے تو اُنہیں اُن آزمائشوں سے لڑنا پڑا جو شیطان اُن پر لا رہا تھا۔ شیطان تو اُن سے صاف لفظوں میں یہ کہہ رہا تھا کہ وہ یہوواہ کی نافرمانی کریں۔ (‏متی 4:‏1-‏11‏)‏ شیطان کی پوری کوشش تھی کہ وہ یسوع کو فدیہ دینے سے روک لے اِس لیے وہ اُن سے کوئی گُناہ کرانے پر ڈٹا ہوا تھا۔‏

8.‏ یسوع کو اَور کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا؟‏

8 جب یسوع زمین پر یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے تو اُنہیں کچھ اَور مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اُن کے دُشمنوں نے اُنہیں اذیت دی یہاں تک کہ اُن کی جان لینے کی کوشش کی۔ (‏لُو 4:‏28، 29؛‏ 13:‏31‏)‏ اُنہیں اپنے رسولوں کی خامیوں کو بھی برداشت کرنا پڑا۔ (‏مر 9:‏33، 34‏)‏ جب یسوع پر مُقدمہ چل رہا تھا تو اُن کے دُشمنوں نے اُنہیں مارا پیٹا اور اُن کی بے‌عزتی کی۔ پھر اُنہیں ایک مُجرم کے طور پر بہت تکلیف‌دہ موت دی گئی۔ (‏عبر 12:‏1-‏3‏)‏ جب یسوع کی زندگی کے آخری لمحے چل رہے تھے تو اُنہیں یہوواہ کی مدد کے بغیر ہی ثابت‌قدم رہنا پڑا۔‏ b‏—‏متی 27:‏46‏۔‏

9.‏ یسوع کی قربانی کے بارے میں سوچ کر ہمیں کیسا لگتا ہے؟ (‏1-‏پطرس 1:‏8‏)‏

9 یہ بات صاف ظاہر ہے کہ فدیہ دینے کے لیے یسوع کو بہت کچھ سہنا پڑا۔ جب ہم اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ یسوع ہمارے لیے کیا کچھ قربان کرنے کو تیار تھے تو ہمارے دل میں اُن کے لیے محبت اَور بڑھ جاتی ہے۔‏‏—‏1-‏پطرس 1:‏8 کو پڑھیں۔‏

10.‏ فدیہ دینے کے لیے یہوواہ کو کیا قربان کرنا پڑا؟‏

10 یہوواہ نے کیا قربانی دی تاکہ یسوع فدیہ دے سکیں؟ یہوواہ اور یسوع کا رشتہ کسی بھی باپ اور بیٹے کے رشتے سے بڑھ کر ہے۔ (‏اَمثا 8:‏30‏)‏ ذرا سوچیں کہ یہوواہ کو اُس وقت کیسا لگا ہوگا جب وہ آسمان سے یہ دیکھ رہا ہوگا کہ زمین پر اُس کے بیٹے کو کتنی مشکلیں سہنی پڑ رہی ہیں۔ بے‌شک یہوواہ کو یہ دیکھ کر بہت تکلیف پہنچی ہوگی کہ لوگ اُس کے بیٹے کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کر رہے ہیں، اُسے مسیح کے طور پر قبول نہیں کر رہے اور وہ اِتنی تکلیف سہہ رہا ہے۔‏

11.‏ ایک مثال دے کر بتائیں کہ جب یہوواہ نے یسوع کو موت کے گھاٹ اُترتے دیکھا ہوگا تو اُسے کیسا لگا ہوگا۔‏

11 جن ماں باپ کا کوئی بچہ فوت ہو گیا ہے، وہ یہ بات بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اپنے بچے کو موت کے ہاتھوں کھو دینے سے بڑی تکلیف اَور کوئی نہیں ہو سکتی۔ سچ ہے کہ ہمیں اِس بات کا پکا یقین ہے کہ یہوواہ مُردوں کو زندہ کر دے گا۔ لیکن اِس سے ہماری وہ تکلیف کم نہیں ہو سکتی جو اپنے کسی عزیز کو کھو دینے سے ہوتی ہے۔ اِس مثال سے پتہ چلتا ہے کہ جب یہوواہ نے 33ء میں اپنے بیٹے کو تکلیف سہتے اور مرتے دیکھا ہوگا تو اُسے کیسا لگا ہوگا۔—‏متی 3:‏17‏۔‏

12.‏ ہم یادگاری تقریب سے پہلے والے ہفتوں میں کیا کر سکتے ہیں؟‏

12 یادگاری تقریب سے پہلے والے ہفتوں میں ذاتی طور پر اور خاندانی عبادت کرتے وقت فدیے کے موضوع پر تحقیق کریں۔ ‏”‏یہوواہ کے گواہوں کے لیے مطالعے کے حوالے“‏ یا ہماری دوسری کتابوں اور ویڈیوز کے ذریعے اِس موضوع کے بارے میں اَور تفصیل سے جانیں۔‏ c اِس کے علاوہ ‏”‏مسیحی زندگی اور خدمت—‏اِجلاس کا قاعدہ“‏ میں دیے گئے بائبل پڑھنے کے شیڈول کے مطابق بائبل پڑھیں۔ اور یادگاری تقریب والے دن صبح کی عبادت کے خاص پروگرام کو دیکھنا نہ بھولیں۔ جب ہم یادگاری تقریب کے لیے اپنے دل کو تیار کرتے ہیں تو ہم دوسروں کی اِس خاص تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں مدد کر پاتے ہیں۔—‏عز 7:‏10‏۔‏

یادگاری تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کریں

13.‏ یادگاری تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

13 ہم یادگاری تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ ایسا کرنے کا ایک سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں اِس تقریب میں آنے کی دعوت دیں۔ ہم اُن لوگوں کو تو دعوت دیتے ہی ہیں جن سے ہم مُنادی کرتے وقت ملتے ہیں۔ لیکن ہمیں اُن سب لوگوں کی ایک لسٹ بنانی چاہیے جنہیں ہم اِس تقریب میں بُلانا چاہتے ہیں۔ اِس میں ہمارے رشتے‌دار، ہمارے ساتھ کام کرنے والے، سکول میں پڑھنے والے یا واقف‌کار ہو سکتے ہیں۔ اگر ہمارے پاس چھپے ہوئے دعوت‌نامے کم ہیں تو ہم لوگوں کو اِس کا لنک بھیج سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہماری کوششوں کی وجہ سے بہت سارے لوگ اِس تقریب میں آئیں۔—‏واعظ 11:‏6‏۔‏

14.‏ ایک مثال دے کر بتائیں کہ جب ہم خود جا کر لوگوں کو اِس تقریب میں آنے کی دعوت دیتے ہیں تو اِس کا کیا فائدہ ہوتا ہے۔‏

14 یہ کبھی نہ بھولیں کہ جب آپ خود جا کر لوگوں کو اِس تقریب میں آنے کی دعوت دیتے ہیں تو اِس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ہماری ایک بہن کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہے۔ ایک بار اُس بہن کو یہ سُن کر بہت حیرت ہوئی کہ اُس کا شوہر اُس کے ساتھ یادگاری تقریب میں جانا چاہتا ہے۔ لیکن وہ بہن اِتنی حیران کیوں تھی؟ کیونکہ اُس نے کئی بار اپنے شوہر سے کہا تھا کہ وہ اُس کے ساتھ یادگاری تقریب میں چلے مگر وہ کبھی نہیں گیا۔ لیکن اِس بار وہ یادگاری تقریب میں جانے کے لیے کیوں تیار ہو گیا؟ کیونکہ وہ اپنے علاقے کی کلیسیا کے جس بزرگ کو جانتا تھا، اُس نے اُسے یادگاری تقریب کا دعوت‌نامہ دیا تھا۔ اُس بہن کا شوہر اُس سال یادگاری تقریب میں گیا اور اِس کے بعد وہ کئی سالوں تک اِس تقریب میں آتا رہا۔‏

15.‏ جب ہم لوگوں کو یادگاری تقریب میں آنے کی دعوت دیتے ہیں تو ہمیں کیا بات یاد رکھنی چاہیے؟‏

15 یہ بات یاد رکھیں کہ جن لوگوں کو ہم یادگاری تقریب میں آنے کی دعوت دیتے ہیں اُن کے ذہن میں شاید بہت سے سوال ہوں، خاص طور پر اُس وقت اگر وہ پہلے کبھی ہماری کسی عبادت میں نہیں آئے۔ یہ بہت اچھا ہوگا کہ ہم پہلے سے اِس بارے میں سوچیں کہ لوگوں کے ذہن میں کون سے سوال آ سکتے ہیں اور پھر اُن کے جواب دینے کے لیے تیاری کریں۔ (‏کُل 4:‏6‏)‏ مثال کے طور پر شاید کچھ لوگ سوچیں:‏ ”‏یادگاری تقریب میں کیا ہوگا؟ یہ تقریب کتنی لمبی ہوگی؟ کیا وہاں جانے کے لیے ہمیں کچھ خاص طرح کے کپڑے پہننے ہوں گے؟ کیا وہاں جانے کی کوئی فیس ہوگی؟ کیا وہاں چندہ لیا جائے گا؟“‏ جب ہم لوگوں کو یادگاری تقریب میں آنے کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں تو ہم اُن سے یہ پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا آپ کا کوئی سوال ہے؟“‏ اور پھر ہم اُنہیں اُن کے سوال کا جواب دے سکتے ہیں۔ ہم لوگوں کو یہ بتانے کے لیے کہ ہماری عبادتیں کیسے ہوتی ہیں، ویڈیو ‏”‏یسوع مسیح کی قربانی کی یاد منائیں‏“‏ اور ‏”‏ہماری عبادت‌گاہوں میں کیا ہوتا ہے؟‏‏“‏ دِکھا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم اُنہیں کتاب ‏”‏خوشیوں بھری زندگی!‏“‏ کے سبق نمبر 28 سے کچھ خاص باتیں بھی بتا سکتے ہیں۔‏

16.‏ جو شخص یادگاری تقریب میں آتا ہے، شاید اُس کے ذہن میں اَور کون سے سوال ہوں؟‏

16 جو شخص پہلی بار یادگاری تقریب میں آتا ہے، اُس کے ذہن میں شاید کچھ اَور سوال بھی ہوں۔ شاید وہ سوچے:‏ ”‏روٹی اور مے میں سے سب لوگ کیوں نہیں کھا پی سکتے؟“‏ شاید اُس کے ذہن میں یہ بات بھی آئے کہ ہم یادگاری تقریب کتنی بار مناتے ہیں۔ یا وہ یہ جاننا چاہتا ہو کہ کیا یہوواہ کے گواہوں کی ساری عبادتیں اِسی طرح ہوتی ہیں۔ اِن سوالوں کے جواب یادگاری تقریب کی تقریر میں دیے جاتے ہیں۔ لیکن جو شخص پہلی بار ہماری عبادت میں آتا ہے، شاید وہ اَور تفصیل سے اِس بارے میں جاننا چاہتا ہو۔ اُسے اپنے کچھ سوالوں کے جواب jw.org پر مضمون ”‏یہوواہ کے گواہ عشائے‌ربانی کو دوسروں سے فرق طریقے سے کیوں مناتے ہیں؟‏‏“‏ سے مل سکتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ ہم یادگاری تقریب سے پہلے، اِس کے دوران اور اِس کے بعد وہ سب کچھ کریں جو ہم کر سکتے ہیں تاکہ ہم اِس تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں اُن لوگوں کی مدد کر سکیں جو ”‏ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کی طرف مائل“‏ ہیں۔—‏اعما 13:‏48‏۔‏

اُن بہن بھائیوں کی مدد کریں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے

17.‏ کلیسیا کے بزرگ اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے؟ (‏حِزقی‌ایل 34:‏12،‏ 16‏)‏

17 کلیسیا کے بزرگ یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے؟ اُنہیں دِکھائیں کہ آپ کو اُن کی فکر ہے۔ ‏(‏حِزقی‌ایل 34:‏12،‏ 16 کو پڑھیں۔)‏ یادگاری تقریب سے پہلے ایسے بہن بھائیوں سے رابطہ کریں۔ اُنہیں بتائیں کہ آپ کو اُن کی فکر ہے اور آپ ہر طرح سے اُن کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ اُنہیں یادگاری تقریب میں آنے کی دعوت دیں۔ اگر وہ اِس تقریب میں آتے ہیں تو خوشی سے اُن سے ملیں۔ یادگاری تقریب کے بعد اپنے اِن بہن بھائیوں سے رابطے میں رہیں اور یہوواہ کی طرف لوٹنے میں ہر لحاظ سے اُن کی مدد کریں۔—‏1-‏پطر 2:‏25‏۔‏

18.‏ کلیسیا کے سب بہن بھائی اپنے اُن ہم‌ایمانوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے؟ (‏رومیوں 12:‏10‏)‏

18 کلیسیا کے سب بہن بھائی اپنے اُن ہم‌ایمانوں کی مدد کر سکتے ہیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے۔ لیکن کیسے؟ اُن کے ساتھ محبت، شفقت اور عزت سے پیش آنے سے۔ ‏(‏رومیوں 12:‏10 کو پڑھیں۔)‏ یاد رکھیں کہ اِن میں سے کچھ بہن بھائی شاید دوبارہ سے عبادتوں میں آنے سے ہچکچا رہے ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ یہ سوچ کر گھبرا رہے ہوں کہ پتہ نہیں لوگ اُن کے بارے میں کیا کہیں گے یا اُن سے کیا پوچھیں گے۔‏ d اِس لیے اُن سے کوئی ایسا سوال نہ پوچھیں جس کی وجہ سے وہ شرمندہ ہوں یا کوئی ایسی بات نہ کہیں جس سے اُنہیں تکلیف پہنچے۔ (‏1-‏تھس 5:‏11‏)‏ یہ بہن بھائی ہمارے ہم‌ایمان ہیں۔ اِن کے ساتھ پھر سے مل کر یہوواہ کی عبادت کرنے سے ہمیں بہت خوشی ملتی ہے۔—‏زبور 119:‏176؛‏ اعما 20:‏35‏۔‏

19.‏ یسوع کی موت کی یادگاری منانے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

19 ہمیں بہت خوشی ہے کہ یسوع نے ہم سے کہا ہے کہ ہم ہر سال اُن کی موت کی یادگاری منائیں اور ہمیں پتہ ہے کہ ایسا کرنا کیوں ضروری ہے۔ جب ہم یادگاری تقریب میں جاتے ہیں تو اِس سے نہ صرف ہمیں بلکہ دوسروں کو بھی بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ (‏یسع 48:‏17، 18‏)‏ ہمارے دل میں یہوواہ اور یسوع کے لیے محبت بڑھ جاتی ہے۔ ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے جو کچھ کِیا ہے، ہم اُس کی بہت قدر کرتے ہیں۔ ہم اپنے ہم‌ایمانوں کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔ ہم دوسروں کی یہ سیکھنے میں مدد بھی کر پاتے ہیں کہ وہ فدیے کی وجہ سے ملنے والی برکتوں سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ آئیے سال کے سب سے خاص دن کے لیے خود کو تیار کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں جو ہم کر سکتے ہیں۔‏

ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

  • یادگاری تقریب کے لیے اپنے دل کو تیار کر سکیں؟‏

  • اِس تقریب سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کر سکیں؟‏

  • اُن بہن بھائیوں کی مدد کر سکیں جنہوں نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے؟‏

گیت نمبر 18‏:‏ فدیے کے لیے شکرگزار

a اِس مضمون میں جن مضامین اور ویڈیوز کا ذکر کِیا گیا ہے، اُنہیں ڈھونڈنے کے لیے jw.org پر تلاش کے خانے کو اِستعمال کریں۔‏

b ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ اپریل 2021ء میں مضمون ”‏قارئین کے سوال‏“‏ کو دیکھیں۔‏

c بکس ”‏ تحقیق کرنے کے لیے مشورے‏“‏ کو دیکھیں۔‏

d تصویروں اور بکس ”‏ کلیسیا کے بہن بھائیوں نے کیا کِیا؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔ ایک ایسا بھائی جس نے عبادتوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے، عبادت‌گاہ آنے سے ہچکچا رہا ہے۔ لیکن وہ پھر بھی عبادت‌گاہ جاتا ہے اور بہن بھائی اُس سے بہت خوشی سے ملتے ہیں۔‏

e تصویر کی وضاحت‏:‏ جب دُنیا کے کسی ایک حصے میں یہوواہ کے گواہ یادگاری تقریب منا رہے ہوتے ہیں تو دوسرے حصے میں اِس تقریب کی تیاریاں ہو رہی ہوتی ہیں۔‏