مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ عورتوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آتے ہیں جیسے یہوواہ پیش آتا ہے؟‏

کیا آپ عورتوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آتے ہیں جیسے یہوواہ پیش آتا ہے؟‏

ہمارے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہم بہت سی ایسی عورتوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں جو اُس کی وفادار ہیں۔ اور ہم اپنی اِن محنتی اور وفادار بہنوں کی بہت قدر کرتے ہیں اور اِن سے محبت کرتے ہیں۔‏ a اِس لیے بھائیو!‏ پوری کوشش کریں کہ آپ اِن بہنوں کے ساتھ شفقت، اِنصاف اور عزت سے پیش آئیں۔ لیکن چونکہ ہم عیب‌دار ہیں اِس لیے ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کچھ بھائیوں کو کس مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏

ہمارے کچھ بھائی ایسے ماحول میں پلے بڑھے ہیں جہاں عورتوں کو مردوں سے کم‌تر سمجھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر بولیویا سے ہینز نام کے ایک حلقے کے نگہبان نے کہا:‏ ”‏کچھ آدمیوں کے ذہن میں بچپن سے یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ وہ عورتوں سے بہتر ہیں۔ یہ بات اُن کے دل میں جڑ پکڑ لیتی ہے اور اُنہیں پوری زندگی عورتوں کی عزت کرنا مشکل لگتا ہے۔“‏ تائیوان سے شینگزیئن نام کے کلیسیا کے ایک بزرگ نے کہا:‏ ”‏مَیں جس جگہ رہتا ہوں، وہاں آدمیوں کو یہ لگتا ہے کہ عورتوں کو اُن کے معاملوں میں نہیں بولنا چاہیے۔ اگر کوئی آدمی کسی عورت کی رائے کو اہمیت دیتا ہے تو لوگ سوچتے ہیں کہ یہ کس قسم کا مرد ہے۔“‏ کچھ آدمی دوسرے طریقوں سے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ عورتوں کو کم‌تر خیال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ ایسے مذاق کرتے ہیں جن سے عورتوں کی بے‌عزتی ہو۔‏

خوشی کی بات ہے کہ چاہے ایک آدمی جیسے بھی ماحول میں پلا بڑھا ہو، وہ بدل سکتا ہے۔ وہ اپنی اِس سوچ کو بدل سکتا ہے کہ آدمی عورتوں سے بہتر ہیں۔ (‏اِفِس 4:‏22-‏24‏)‏ ایسا کرنے کے لیے وہ یہوواہ سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ عورتوں کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے، بھائی کیا کر سکتے ہیں تاکہ وہ بھی عورتوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آئیں جیسے یہوواہ پیش آتا ہے اور کلیسیا کے بزرگ بہنوں کے لیے عزت دِکھانے میں پہل کیسے کر سکتے ہیں۔‏

یہوواہ عورتوں کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے؟‏

یہوواہ نے عورتوں کے ساتھ پیش آنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال قائم کی ہے۔ وہ ایک ہمدرد باپ ہے اور اُسے اپنے سب بچوں سے بہت محبت ہے۔ (‏یوح 3:‏16‏)‏ جو عورتیں اُس پر ایمان رکھتی ہیں، وہ اُس کے لیے اُس کی بیٹیاں ہیں۔ ذرا غور کریں کہ یہوواہ نے کیسے ثابت کِیا ہے کہ وہ عورتوں سے محبت اور اُن کی عزت کرتا ہے۔‏

وہ عورتوں کو کم‌تر خیال نہیں کرتا۔‏ یہوواہ نے مردوں اور عورتوں دونوں کو ہی اپنی صورت پر بنایا ہے۔ (‏پید 1:‏27‏)‏ اُس نے مردوں کو عورتوں سے زیادہ سمجھ‌دار یا قابل نہیں بنایا اور نہ ہی وہ مردوں کو عورتوں سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ (‏2-‏توا 19:‏7‏)‏ یہوواہ نے مردوں اور عورتوں دونوں کو ہی اِس صلاحیت کے ساتھ بنایا ہے کہ وہ بائبل کو سمجھ سکیں اور اپنے اندر اپنے آسمانی باپ جیسی خوبیاں پیدا کر سکیں۔ یہوواہ اُن مردوں اور عورتوں کی بہت قدر کرتا ہے جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اُس نے دونوں ہی کو یہ اُمید دی ہے کہ یا تو وہ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں یا آسمان پر بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر خدمت کر سکیں۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ یہوواہ کسی بھی لحاظ سے عورتوں کو کم‌تر خیال نہیں کرتا۔‏

وہ اُن کی بات سنتا ہے۔‏ یہوواہ عورتوں کے احساسات اور اُن کی پریشانیوں کو سمجھتا ہے اور اُسے اُن کی بہت فکر ہے۔ مثال کے طور پر اُس نے راخل اور حنّہ کی دُعاؤں کو سنا اور اُن کا جواب دیا۔ (‏پید 30:‏22؛‏ 1-‏سمو 1:‏10، 11،‏ 19، 20‏)‏ یہوواہ نے بائبل لکھنے والوں کے ذریعے اپنے کلام میں ایسے مردوں کے بارے میں لکھوایا جنہوں نے عورتوں کی بات سنی۔ مثال کے طور پر یہوواہ کی ہدایت کو مانتے ہوئے اَبراہام نے اپنی بیوی سارہ کی بات سنی۔ (‏پید 21:‏12-‏14‏)‏ بادشاہ داؤد نے ابیجیل کی بات سنی۔ اُنہوں نے تو یہ تک کہا کہ یہوواہ ابیجیل کے ذریعے اُن سے بات کر رہا ہے۔ (‏1-‏سمو 25:‏32-‏35‏)‏ یسوع نے بھی اپنے آسمانی باپ جیسی خوبیاں دِکھائیں اور اپنی امی مریم کی بات سنی۔ (‏یوح 2:‏3-‏10‏)‏ اِن مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ عورتوں کی بات سننے سے اُن کے لیے عزت دِکھاتا ہے۔‏

وہ اُن پر بھروسا کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ نے حوّا پر بھروسا کرتے ہوئے اُنہیں یہ ذمے‌داری دی کہ وہ آدم کے ساتھ مل کر پوری زمین کا خیال رکھیں۔ (‏پید 1:‏28‏)‏ اِس طرح یہوواہ نے ثابت کِیا کہ وہ حوّا کو آدم سے کم‌تر نہیں بلکہ آدم کے لیے مناسب ساتھی خیال کرتا ہے۔ یہوواہ نے دبورہ اور خلدہ نبِیّہ پر بھروسا کرتے ہوئے اُنہیں یہ ذمے‌داری دی کہ وہ لوگوں کو مشورے دیں یہاں تک کہ ایک بادشاہ اور ایک کاہن کو بھی۔ (‏قُضا 4:‏4-‏9؛‏ 2-‏سلا 22:‏14-‏20‏)‏ آج بھی یہوواہ بہنوں پر بہت بھروسا کرتا ہے اور اُس نے اُنہیں بہت سا کام دیا ہے۔ ہماری کچھ بہنیں مبشر، پہل‌کار اور مشنری ہیں۔ کچھ بہنیں ہماری عبادت‌گاہوں اور تنظیم کی عمارتوں کو بنانے اور اِن کی دیکھ‌بھال کرنے کے کام میں ہاتھ بٹاتی ہیں۔ اور کچھ بہنیں بیت‌ایل اور کچھ ترجمے کے دفتروں میں کام کرتی ہیں۔ یہ سب بہنیں ایک ایسی فوج کی طرح ہیں جس کے ذریعے یہوواہ اپنی مرضی پوری کر رہا ہے۔ (‏زبور 68:‏11‏)‏ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ یہوواہ یہ نہیں سوچتا کہ عورتیں کمزور ہیں یا وہ کوئی کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‏

بھائی کیا کر سکتے ہیں تاکہ وہ عورتوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آئیں جیسے یہوواہ پیش آتا ہے؟‏

بھائیو!‏ یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ کیا آپ عورتوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آتے ہیں جیسے یہوواہ پیش آتا ہے۔ اپنی سوچ اور اپنے کاموں کا جائزہ لیں۔ جس طرح ایک ڈاکٹر ایکسرے والی مشین کے ذریعے اِس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ کہیں کسی شخص کو دل کی کوئی بیماری تو نہیں اُسی طرح ہم خدا کے کلام کو پڑھنے اور کسی دوست سے مشورہ لینے سے جائزہ لے سکتے ہیں کہ ہماری سوچ اور کام کیسے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

کسی دوست سے مشورہ لیں۔‏ (‏اَمثا 18:‏17‏)‏ یہ بہت اچھا ہوگا کہ آپ اپنے کسی ایسے دوست سے بات کریں جو قابلِ‌بھروسا اور شفیق ہو اور مناسب سوچ رکھتا ہو۔ آپ اُس سے یہ پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏آپ کے خیال میں مَیں بہنوں کے ساتھ کیسے پیش آتا ہوں؟ کیا وہ یہ کہہ سکتی ہیں کہ مَیں اُن کی عزت کرتا ہوں؟ کیا مَیں کسی حوالے سے بہتری لا سکتا ہوں؟“‏ اگر آپ کا دوست آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کو کہاں بہتری لانے کی ضرورت ہے تو خود کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ خود کو بدلیں۔‏

خدا کے کلام کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔‏ اگر ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہم بہنوں کے ساتھ صحیح طرح پیش آ رہے ہیں یا نہیں تو ہمیں خدا کے کلام کو پڑھ کر اپنی سوچ اور اپنے کاموں کا جائزہ لینا چاہیے۔ (‏عبر 4:‏12‏)‏ ہم بائبل میں بہت سے ایسے مردوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جو عورتوں کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آئے اور ایسے مردوں کے بارے میں بھی جنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔ ہم اُن کے کاموں کا موازنہ اپنے کاموں سے کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمیں اِس بات سے خبردار رہنا چاہیے کہ کہیں ہم بائبل کی کسی ایک آیت کو ذہن میں رکھ کر عورتوں کے حوالے سے کوئی غلط نظریہ نہ قائم کر لیں۔ اِس کی بجائے ہمیں بائبل کی آیتوں کا آپس میں موازنہ کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر 1-‏پطرس 3:‏7 میں بتایا گیا ہے کہ شوہروں کو اپنی بیویوں کا لحاظ رکھنا چاہیے کیونکہ ”‏عورت مرد سے زیادہ نازک برتن ہے۔“‏ b کیا اِس بات کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں مردوں سے کم‌تر ہیں، وہ اِتنی سمجھ‌دار نہیں ہیں یا کوئی کام کرنے کے قابل نہیں ہیں؟ ایسا بالکل نہیں ہے۔ ذرا پطرس کی کہی بات کا موازنہ اُن باتوں سے کر کے دیکھیں جو گلتیوں 3:‏26-‏29 میں لکھی ہیں۔ اِن آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی آسمان پر یسوع کے ساتھ مل کر حکمرانی کرنے کے لیے چُنا ہے۔ جب ہم خدا کے کلام کو پڑھتے اور اِس پر سوچ بچار کرتے ہیں اور اپنے کسی دوست سے مشورہ لیتے ہیں تو ہم عورتوں کو وہ عزت دے پاتے ہیں جس کی وہ حق‌دار ہیں۔‏

کلیسیا کے بزرگ بہنوں کے لیے عزت دِکھانے میں پہل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

بھائی، بہنوں کے لیے عزت دِکھانے کے حوالے سے کلیسیا کے بزرگوں سے بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ کلیسیا کے بزرگ بہنوں کے لیے عزت دِکھانے میں پہل کیسے کرتے ہیں؟ ذرا اِس کے کچھ طریقوں پر غور کریں۔‏

وہ بہنوں کی تعریف کرتے ہیں۔‏ پولُس رسول نے کلیسیا کے بزرگوں کے لیے بہت اچھی مثال قائم کی۔ جب اُنہوں نے روم کی کلیسیا کے نام خط لکھا تو اُنہوں نے بہت سی بہنوں کا نام لے کر اُن کی تعریف کی۔ (‏روم 16:‏12‏)‏ ذرا تصور کریں کہ جب کلیسیا میں یہ خط پڑھا گیا ہوگا تو اُن بہنوں کو کتنی خوشی ہوئی ہوگی!‏ اِسی طرح آج بھی کلیسیا کے بزرگ کُھلے دل سے بہنوں کی خوبیوں اور اُن کاموں کے لیے اُن کی تعریف کرتے ہیں جو وہ یہوواہ کے لیے کر رہی ہیں۔ اِس سے بہنوں کو پتہ چلتا ہے کہ کلیسیا کے بہن بھائی اُن کی عزت اور قدر کرتے ہیں۔ جب کلیسیا کے بزرگ بہنوں سے حوصلہ بڑھا دینے والی کچھ باتیں کہتے ہیں تو بہنوں کو وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہنے کی ہمت ملتی ہے۔—‏اَمثا 15:‏23‏۔‏

تعریف کریں

جب کلیسیا کے بزرگ بہنوں کی تعریف کرتے ہیں تو اُنہیں اُوپر اُوپر سے نہیں بلکہ دل سے اُن کی تعریف کرنی چاہیے اور اُن کے کسی خاص کام کا ذکر کرنا چاہیے۔ لیکن کیوں؟ جیسیکا نام کی ایک بہن نے کہا:‏ ”‏جب بھائی کہتے ہیں کہ ”‏شاباش!‏ آپ نے بہت اچھا کام کِیا“‏ تو ہمیں اچھا لگتا ہے۔ لیکن اُس وقت ہمارا حوصلہ اَور بڑھ جاتا ہے جب بھائی ہمارے کسی خاص کام کا ذکر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب وہ یہ بتاتے ہیں کہ آپ اپنے بچوں کو عبادت میں آرام سے بیٹھنا بہت اچھی طرح سکھا رہی ہیں یا آپ نے اپنے بائبل کے طالبِ‌علم کو عبادت میں لانے میں بہت محنت کی ہے۔“‏ جب کلیسیا کے بزرگ بہنوں کے کسی خاص کام کے لیے اُن کی تعریف کرتے ہیں تو بہنوں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ کلیسیا میں اُن کی ایک خاص جگہ ہے۔‏

وہ بہنوں کی بات سنتے ہیں۔‏ جو بزرگ خاکسار ہوتے ہیں، وہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ صرف اُن کے ذہن میں ہی اچھے مشورے نہیں آ سکتے۔ وہ بہنوں سے اُن کی رائے لیتے ہیں اور جب وہ بات کر رہی ہوتی ہیں تو وہ دھیان سے اُن کی بات سنتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ بہنوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہوتے ہیں اور اُنہیں خود بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن کیسے؟ بیت‌ایل میں خدمت کرنے والے ہیراردو نام کے بزرگ نے کہا:‏ ”‏مَیں نے دیکھا ہے کہ جب مَیں کسی کام کے حوالے سے بہنوں کی رائے لیتا ہوں تو مَیں اپنا کام اَور اچھی طرح کر پاتا ہوں۔ اکثر بہنوں کے پاس کسی کام میں بھائیوں سے زیادہ تجربہ ہوتا ہے۔“‏ ہماری کلیسیاؤں میں بہت سی بہنیں پہل‌کار ہوتی ہیں اور اُن کے پاس اپنے علاقے کے لوگوں کو گواہی دینے کے حوالے سے کافی تجربہ ہوتا ہے۔ برائن نام کے ایک بزرگ نے کہا:‏ ”‏ہماری بہنوں میں بہت سی صلاحیتیں ہیں اور وہ یہوواہ کی تنظیم کے لیے بہت کچھ کر سکتی ہیں۔ اِس لیے ہمیں اُن کے تجربے سے فائدہ حاصل کرنا چاہیے۔“‏

بات سنیں

کلیسیا کے جو بزرگ سمجھ‌دار ہوتے ہیں، وہ بہنوں کے مشوروں کو نظرانداز نہیں کرتے۔ لیکن کیوں؟ ایڈورڈ نام کے ایک بزرگ نے کہا:‏ ”‏جب ہم کسی معاملے کے بارے میں کسی بہن کی رائے لیتے ہیں تو ہم نہ صرف اُس معاملے کو اَور اچھی طرح سمجھ پاتے ہیں بلکہ دوسروں کے احساسات کو بھی۔“‏ (‏اَمثا 1:‏5‏)‏ اگر ایک بزرگ کسی بہن کے مشورے پر عمل نہیں کر سکتا تو بھی وہ اُس کا شکریہ ادا کر سکتا ہے کہ اُس نے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی اور وہ بتایا جو وہ جانتی تھی۔‏

وہ بہنوں کو ٹریننگ دیتے ہیں۔‏ سمجھ‌دار بزرگ بہنوں کو ٹریننگ دینے کے موقعے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ بہنوں کو یہ سکھا سکتے ہیں کہ اگر کوئی بپتسمہ‌یافتہ بھائی موجود نہیں ہے تو وہ مُنادی کے لیے گروپ کی پیشوائی کیسے کر سکتی ہیں۔ وہ بہنوں کو کچھ اوزار یا مشینیں اِستعمال کرنا بھی سکھا سکتے ہیں تاکہ وہ تنظیم کی عمارتوں کو بنانے اور اِن کی دیکھ‌بھال کرنے کے کام میں ہاتھ بٹا سکیں۔ بیت‌ایل میں کاموں کی پیشوائی کرنے والے بھائی بہنوں کو بہت سے کام سکھاتے ہیں۔ وہ اُنہیں عمارتوں کی دیکھ‌بھال کرنے، خریداری کرنے، اکاؤنٹنگ، کمپیوٹر کے کام اور اَور بہت سے کام سکھاتے ہیں۔ جب کلیسیا کے بزرگ بہنوں کو ٹریننگ دیتے ہیں تو وہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ بہنوں کو قابل اور بھروسے کے لائق سمجھتے ہیں۔‏

ٹریننگ دیں

بہت سی بہنیں اُس ٹریننگ سے دوسروں کو فائدہ پہنچا رہی ہیں جو اُنہیں بزرگوں کی طرف سے ملی ہے۔ مثال کے طور پر جن بہنوں کو عمارتوں کو بنانے اور اِن کی دیکھ‌بھال کرنے کی ٹریننگ ملی ہے، وہ دوسروں کی مدد کرتی ہیں تاکہ وہ کسی آفت کے بعد اپنے گھروں کو دوبارہ بنا سکیں۔ جن بہنوں کو عوامی جگہوں پر گواہی دینے کی ٹریننگ ملی ہے، وہ اَور بہنوں کو اِس طریقے سے گواہی دینے کی ٹریننگ دیتی ہیں۔ بہنیں کلیسیا کے اُن بزرگوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتی ہیں جو اُنہیں ٹریننگ دیتے ہیں؟ بہن جینیفر نے کہا:‏ ”‏جب مَیں نے عبادت‌گاہ بنانے کے کام میں حصہ لیا تو اِس کام کی پیشوائی کرنے والے بھائی نے مجھے اچھی ٹریننگ دی۔ اُنہوں نے میرے کام کو دیکھا اور میری تعریف کی۔ مجھے بھائی کے ساتھ مل کر کام کرنا بہت اچھا لگتا تھا کیونکہ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ وہ مجھ پر بھروسا کرتے ہیں اور میری قدر کرتے ہیں۔“‏

بہنوں کو خاندان کا حصہ سمجھنے کے فائدے

یہوواہ کی طرح ہم بھی بہنوں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اِس لیے ہم اُنہیں اپنے خاندان کا حصہ خیال کرتے ہیں۔ (‏1-‏تیم 5:‏1، 2‏)‏ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ہم اُن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اور ہمیں اُس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب بہنوں کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ ہم اُن سے محبت کرتے ہیں اور اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وینیسا نام کی ایک بہن نے کہا:‏ ”‏مَیں یہوواہ کی بہت شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے ایک ایسی تنظیم میں شامل کِیا جو ایسے بھائیوں سے بھری ہوئی ہے جنہوں نے میرا بہت حوصلہ بڑھایا۔“‏ تائیوان میں رہنے والی ایک بہن نے کہا:‏ ”‏مَیں یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی بہت شکرگزار ہوں کیونکہ وہ عورتوں کی عزت کرتے ہیں اور اُن کے احساسات کا لحاظ رکھتے ہیں۔ اِس سے میرا ایمان بہت مضبوط ہوتا ہے اور مَیں اِس بات کی اَور قدر کرنے لگتی ہوں کہ مَیں یہوواہ کی تنظیم کا حصہ ہوں۔“‏

یہوواہ کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہوگی کہ کلیسیا کے بھائی اُس کی مثال پر عمل کرتے ہوئے بہنوں کے ساتھ عزت سے پیش آتے ہیں اور اُن کی قدر کرتے ہیں۔ (‏اَمثا 27:‏11‏)‏ سکاٹ‌لینڈ میں رہنے والے بینجمن نام کے ایک بزرگ نے کہا:‏ ”‏آج کل دُنیا میں زیادہ‌تر مرد عورتوں کی بالکل عزت نہیں کرتے۔ اِس لیے جب ہماری بہنیں عبادت‌گاہ آتی ہیں تو اُنہیں یہ نظر آنا چاہیے کہ ہم اُن کی عزت کرتے اور اُن سے محبت کرتے ہیں۔“‏ دُعا ہے کہ ہم بھی یہوواہ کی طرح بہنوں کے ساتھ اُس محبت اور عزت سے پیش آئیں جس کی وہ حق‌دار ہیں۔—‏روم 12:‏10‏۔‏

a اِس مضمون میں لفظ ”‏بہنیں“‏ کلیسیا کی بہنوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏

b اِصطلا‌ح ”‏نازک برتن“‏ کے حوالے سے اَور جاننے کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ 1 جون 2006ء میں مضمون ”‏‏”‏نازک ظرف“‏ کی عزت کرنا‏“‏ اور ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ 1 مارچ 2005ء میں مضمون ”‏بیاہتا جوڑوں کیلئے دانشمندانہ راہنمائی‏“‏ کو دیکھیں۔‏