مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 5

گیت نمبر 27‏:‏ خدا کے بیٹوں کا ظہور

‏”‏مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا“‏

‏”‏مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا“‏

‏”‏[‏خدا]‏نے کہا ہے کہ ‏”‏مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‏ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔“‏“‏‏—‏عبر 13:‏5‏۔‏

غور کریں:‏

خدا کے جو بندے زمین پر ہیں، وہ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا اُنہیں اُس وقت اکیلا نہیں چھوڑے گا جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحیوں کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا۔‏

1.‏ جو مسح‌شُدہ مسیحی زمین پر باقی رہ جائیں گے، وہ آسمان پر کب جائیں گے؟‏

 کئی سال پہلے تک یہوواہ کے بندے یہ سوچتے تھے:‏ ”‏جو مسح‌شُدہ مسیحی زمین پر باقی رہ جائیں گے، وہ آسمان پر کب جائیں گے؟“‏ ایک وقت تھا جب ہم یہ سوچتے تھے کہ جو مسح‌شُدہ مسیحی زمین پر باقی رہ جائیں گے، وہ شاید ہرمجِدّون کی جنگ کے بعد کچھ وقت تک زمین پر فردوس میں رہیں گے۔ لیکن ‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ 15 جولائی 2013ء کے شمارے میں بتایا گیا تھا کہ جو مسح‌شُدہ مسیحی زمین پر باقی رہ جائیں گے، وہ ہرمجِدّون کی جنگ سے پہلے آسمان پر ہوں گے۔—‏متی 24:‏31‏۔‏

2.‏ (‏الف)‏شاید ہمارے ذہن میں کون سا سوال آئے؟ (‏ب)‏اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

2 لیکن ہو سکتا ہے کہ ہمارے ذہن میں یہ سوال آئے:‏ ”‏مسیح کی اُن ”‏اَور بھی بھیڑوں“‏ کے ساتھ کیا ہوگا جو ”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران وفاداری سے زمین پر یہوواہ کی خدمت کر رہی ہوں گی؟“‏ (‏یوح 10:‏16؛‏ متی 24:‏21‏)‏ مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں سے کچھ شاید یہ سوچ کر پریشان ہو جائیں کہ جب مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو اُن کی رہنمائی اور مدد کون کرے گا۔ آئیے بائبل سے دو ایسے واقعات پر غور کرتے ہیں جو شاید اُن کے ذہن میں آئیں۔ پھر ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت کیوں نہیں ہے۔‏

کیا نہیں ہوگا؟‏

3-‏4.‏ شاید ہمارے ذہن میں کیا آئے اور کیوں؟‏

3 ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ یہ سوچیں کہ جب گورننگ باڈی کے مسح‌شُدہ بھائی اُن کی رہنمائی کرنے کے لیے نہیں ہوں گے تو شاید مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں سے کچھ لوگ یہوواہ سے دُور ہو جائیں۔ یہ بات شاید اُن کے ذہن میں بائبل کے کچھ واقعات کی وجہ سے آئے۔ آئیے دو واقعات پر غور کرتے ہیں۔ پہلا واقعہ کاہنِ‌اعظم یہویدع کا ہے۔ وہ یہوواہ کے بندے تھے۔ کاہنِ‌اعظم یہویدع اور اُن کی بیوی یہوسبعت نے اُس وقت یوآس کی حفاظت کی جب وہ چھوٹے تھے اور اُن کی مدد کی تاکہ وہ ایک اچھے بادشاہ بن سکیں اور خدا کے وفادار رہیں۔ جب تک یہویدع زندہ رہے، یوآس نے اچھے کام کیے اور وہ یہوواہ کی عبادت کرتے رہے۔ لیکن جب یہویدع فوت ہو گئے تو یوآس نے بُرے کام کرنے شروع کر دیے۔ اُنہوں نے یہوداہ کے سرداروں کی بات سنی اور یہوواہ کی عبادت کرنی چھوڑ دی۔—‏2-‏توا 24:‏2،‏ 15-‏19‏۔‏

4 دوسرا واقعہ دوسری صدی عیسوی کے مسیحیوں کا ہے۔ رسولوں میں سے سب سے آخر میں یوحنا رسول فوت ہوئے تھے۔ جب تک وہ زندہ تھے، اُنہوں نے بہت سے مسیحیوں کی مدد کی تاکہ وہ وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔ (‏3-‏یوح 4‏)‏ یسوع کے کچھ اَور رسولوں کی طرح یوحنا نے بھی کچھ وقت تک سخت محنت کی تاکہ وہ کلیسیا کو یہوواہ سے برگشتہ ہو جانے والے لوگوں کی جھوٹی تعلیم اور غلط کاموں سے بچا سکیں۔ (‏1-‏یوح 2:‏18؛‏ 2-‏تھس 2:‏7‏)‏ لیکن جب یوحنا فوت ہو گئے تو یہوواہ سے برگشتگی جنگل میں آگ کی طرح پھیلنے لگی۔ کچھ ہی سالوں کے اندر اندر کلیسیا میں جھوٹی تعلیم اور غلط کام بہت عام ہو گئے۔‏

5.‏ اُن دو واقعات کی وجہ سے ہمیں کیا نہیں سوچنا چاہیے؟‏

5 کیا اِن دو واقعات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جب زمین پر رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو مسیح کی اَور بھی بھیڑیں یوآس کی طرح بُرے کام کرنے لگ جائیں گی؟ یا کیا وہ یہوواہ سے برگشتہ ہو جائیں گی جیسے کہ دوسری صدی عیسوی میں ہوا؟ ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب زمین پر رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو بھی مسیح کی اَور بھی بھیڑیں صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت کرتی رہیں گی اور یہوواہ اپنی اِن بھیڑوں کا خیال رکھتا رہے گا۔ ہم یہ بات اِتنے یقین سے کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

یہوواہ کے بندے صحیح طریقے سے اُس کی عبادت کرتے رہیں گے

6.‏ ہم تھوڑی دیر کے لیے کن تین زمانوں کے بارے میں بات کریں گے؟‏

6 ہم اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ مشکل حالات کے باوجود بھی خدا کے بندے صحیح طریقے سے اُس کی عبادت کرتے رہیں گے؟ ہم ایسا اِس لیے کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہم نے بائبل سے اُس زمانے کے بارے میں جان لیا ہے جس میں ہم رہ رہے ہیں۔ یہ زمانہ بنی‌اِسرائیل کے زمانے اور دوسری صدی عیسوی کے زمانے سے بہت فرق ہے۔ اِس لیے آئیے کچھ دیر کے لیے اِن تین زمانوں کے بارے میں بات کرتے ہیں:‏ (‏1)‏بنی‌اِسرائیل کا زمانہ، (‏2)‏سب رسولوں کے فوت ہو جانے کے بعد کا زمانہ اور (‏3)‏ہمارا زمانہ یعنی ”‏سب چیزوں کو بحال کرنے کا وقت۔“‏—‏اعما 3:‏21‏۔‏

7.‏ جب بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں پوری قوم اور اِس کے بادشاہوں نے غلط کام کرنے شروع کر دیے تو یہوواہ کے بندوں نے ہمت کیوں نہیں ہاری؟‏

7 بنی‌اِسرائیل کا زمانہ۔‏ موسیٰ نے اپنی موت سے کچھ دیر پہلے بنی‌اِسرائیل سے کہا:‏ ”‏مَیں جانتا ہوں کہ میرے مرنے کے بعد تُم اپنے کو بگا‌ڑ لو گے اور اُس طریق سے جس کا مَیں نے تُم کو حکم دیا ہے پھر جاؤ گے۔“‏ (‏اِست 31:‏29‏)‏ موسیٰ نے بنی‌اِسرائیل کو اِس بات سے بھی خبردار کِیا کہ اگر وہ یہوواہ سے بغاوت کریں گے تو پوری قوم غلامی میں چلی جائے گی۔ (‏اِست 28:‏35، 36‏)‏ کیا موسیٰ کی کہی باتیں سچ ثابت ہوئیں؟ جی بالکل۔ کئی سو سال تک بنی‌اِسرائیل کے بہت سے بادشاہوں نے وہ کام کیے جو یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے اور لوگ بھی اُن کی پیروی کرنے لگے۔ اِس وجہ سے یہوواہ نے بُرے لوگوں کو سزا دی اور بنی‌اِسرائیل سے حکمرانی کرنے کا حق چھین لیا۔ (‏حِز 21:‏25-‏27‏)‏ لیکن جو اِسرائیلی یہوواہ کے وفادار تھے، اُنہیں یہ دیکھ کر بہت ہمت ملی کہ خدا کی کہی ہر بات پوری ہو رہی ہے۔—‏یسع 55:‏10، 11‏۔‏

8.‏ کیا ہمیں یہ جان کر حیران ہو جانا چاہیے کہ دوسری صدی عیسوی کی کلیسیا میں جھوٹی تعلیمات اور غلط کام بہت عام ہو گئے تھے؟ وضاحت کریں۔‏

8 رسولوں کے فوت ہو جانے کے بعد کا زمانہ۔‏ کیا ہمیں یہ جان کر حیران ہو جانا چاہیے کہ دوسری صدی عیسوی میں کلیسیاؤں میں جھوٹی تعلیمات اور غلط کام بہت عام ہو گئے تھے؟ جی نہیں۔ یسوع نے پہلے سے ہی بتا دیا تھا کہ یہوواہ سے برگشتگی بہت تیزی سے پھیلے گی۔ (‏متی 7:‏21-‏23؛‏ 13:‏24-‏30،‏ 36-‏43‏)‏ پولُس رسول، پطرس رسول اور یوحنا رسول نے یہ بات کہی کہ اُن کے زمانے سے ہی یسوع کی یہ بات پوری ہونا شروع ہو گئی تھی۔ (‏2-‏تھس 2:‏3،‏ 7؛‏ 2-‏پطر 2:‏1؛‏ 1-‏یوح 2:‏18‏)‏ اور دوسری صدی عیسوی میں کلیسیاؤں میں جھوٹی تعلیمات اور غلط کام بہت عام ہو گئے تھے۔ جو مسیحی یہوواہ سے برگشتہ ہو گئے، وہ بابلِ‌عظیم کا حصہ بن گئے جو کہ جھوٹے مذہب کا گڑھ تھا۔ اِس طرح یسوع کی بات پوری ہوئی۔‏

9.‏ ہمارا زمانہ بنی‌اِسرائیل کے زمانے اور دوسری صدی عیسوی کے زمانے سے فرق کیوں ہے؟‏

9 ‏”‏سب چیزوں کو بحال کرنے کا وقت۔“‏ ہمارا زمانہ بنی‌اِسرائیل کے زمانے اور دوسری صدی عیسوی میں پھیل جانے والی برگشتگی کے زمانے سے بہت فرق ہے۔ ہمارے زمانے کو کیا کہا جاتا ہے؟ ویسے تو ہم اِس زمانے کو ’‏آخری زمانہ‘‏ کہتے ہیں۔ (‏2-‏تیم 3:‏1‏)‏ لیکن بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ اِسی زمانے میں ایک بہت خاص اور لمبا وقت بھی شروع ہوگا اور یہ تب تک جاری رہے گا جب تک مسیح کی بادشاہت اِنسانوں کو بے‌عیب اور زمین کو فردوس نہیں بنا دیتی۔ اِس وقت کو ”‏سب چیزوں کو بحال کرنے کا وقت“‏ کہا جاتا ہے۔ (‏اعما 3:‏21‏)‏ یہ وقت 1914ء سے شروع ہوا۔ اُس وقت کیا چیز بحال ہوئی؟ یسوع آسمان پر بادشاہ بن گئے۔ اب داؤد کی نسل سے پھر سے ایک بادشاہ یہوواہ کی نمائندگی کرنے لگا۔ لیکن یہوواہ نے صرف بادشاہت کے اِنتظام کو ہی بحال نہیں کِیا بلکہ اِس کے فوراً بعد ہی یہوواہ نے صحیح طریقے سے اپنی عبادت کرنے کے بندوبست کو بھی بحال کِیا۔ (‏یسع 2:‏2-‏4؛‏ حِز 11:‏17-‏20‏)‏ لیکن کیا یہ سب کچھ پھر سے بگڑ جائے گا؟‏

10.‏ (‏الف)‏بائبل میں ہمارے زمانے میں صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت کے بارے میں کیا پیش‌گوئی کی گئی ہے؟ (‏یسعیاہ 54:‏17‏)‏ (‏ب)‏اِس طرح کی پیش‌گوئیوں سے ہمیں تسلی کیوں ملتی ہے؟‏

10 یسعیاہ 54:‏17 کو پڑھیں۔‏ ذرا اِس پیش‌گوئی کے بارے میں سوچیں:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔“‏ یہ بات آج پوری ہو رہی ہے۔ ہمارے زمانے کے بارے میں کہی گئی اِس بات سے بھی ہمیں بہت تسلی ملتی ہے:‏ ”‏تیرے سب فرزند[‏یہوواہ]‏سے تعلیم پائیں گے اور تیرے فرزندوں کی سلامتی کامل ہوگی۔ تو راست‌بازی سے پایدار ہو جائے گی۔ .‏ .‏ .‏ تو بے‌خوف ہوگی اور دہشت سے دُور رہے گی کیونکہ وہ تیرے قریب نہ آئے گی۔“‏ (‏یسع 54:‏13، 14‏)‏ ”‏اِس دُنیا کے خدا“‏ یعنی شیطان میں بھی اِتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ یہوواہ کے بندوں کو لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں تعلیم دینے سے روک سکے۔ (‏2-‏کُر 4:‏4‏)‏ صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت کرنے کا سلسلہ بحال ہو گیا ہے اور یہ دوبارہ کبھی نہیں بگڑے گا۔ یہ ہمیشہ تک ایسے ہی قائم رہے گا۔ جو بھی ہتھیار ہمارے خلاف بنایا جائے گا، وہ کسی کام کا نہیں ہوگا!‏

کیا کچھ ہوگا؟‏

11.‏ ہمیں کس وجہ سے اِس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو یہوواہ بڑی بِھیڑ کو بے‌سہارا نہیں چھوڑ دے گا؟‏

11 جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو اُس کے بعد کیا ہوگا؟ یاد رکھیں کہ یسوع ہمارے چرواہے ہیں۔ وہ کلیسیا کے سربراہ ہیں۔ یسوع نے صاف طور پر کہا تھا:‏ ”‏آپ کا رہنما ایک ہے یعنی مسیح۔“‏ (‏متی 23:‏10‏)‏ ہمارا بادشاہ ہمیشہ اپنے سچے پیروکاروں کا خیال رکھے گا۔ یہوواہ نے اپنے بیٹے کو ہر چیز پر اِختیار دیا ہے۔ اِس لیے زمین پر رہنے والے مسیح کے پیروکاروں کو کسی بھی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بے‌شک ہم اِس بارے میں سب کچھ نہیں جانتے کہ جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو اُس وقت مسیح اپنے بندوں کی پیشوائی کیسے کرے گا۔ اِس لیے آئیے بائبل سے کچھ ایسی مثالوں پر غور کرتے ہیں جن سے ہمیں تسلی ملتی ہے۔‏

12.‏ (‏الف)‏جب موسیٰ فوت ہو گئے تو یہوواہ نے اپنے بندوں کا خیال کیسے رکھا؟ (‏ب)‏جب ایلیاہ کی ذمے‌داری بدل گئی تو یہوواہ نے اپنے بندوں کا خیال کیسے رکھا؟‏

12 بنی‌اِسرائیل کے ملک کنعان میں داخل ہونے سے پہلے موسیٰ فوت ہو گئے۔ اِس کے بعد خدا کے بندوں کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا یہوواہ نے اپنے اِس بندے کے فوت ہو جانے کے بعد اپنے بندوں کی دیکھ‌بھال کرنا چھوڑ دی؟ جی نہیں۔ جب تک بنی‌اِسرائیل یہوواہ کے وفادار رہے، وہ اُن کا خیال رکھتا رہا۔ موسیٰ کے فوت ہونے سے پہلے یہوواہ نے یشوع کو اپنے بندوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے مقرر کِیا۔ موسیٰ کئی سالوں سے یشوع کو ٹریننگ دے رہے تھے۔ (‏خر 33:‏11؛‏ اِست 34:‏9‏)‏ اِس کے علاوہ اَور بھی بہت سے آدمی تھے جو خدا کے بندوں کی پیشوائی کر سکتے تھے جیسے کہ ہزاروں کے، سینکڑوں کے، پچاس پچاس کے اور دس دس کے قبیلوں کے سردار۔ (‏اِست 1:‏15‏)‏ خدا اپنے بندوں کا اچھی طرح خیال رکھتا رہا۔ ایسا ہی کچھ ایلیاہ کے زمانے میں بھی ہوا۔ ایلیاہ کئی سالوں سے صحیح طرح سے یہوواہ کی عبادت کرنے میں بنی‌اِسرائیل کی پیشوائی کر رہے تھے۔ لیکن پھر یہوواہ نے ایلیاہ کو ایک فرق ذمے‌داری نبھانے کے لیے یہوداہ بھیج دیا۔ (‏2-‏سلا 2:‏1؛‏ 2-‏توا 21:‏12‏)‏ کیا ایلیاہ کے ملک اِسرائیل سے چلے جانے کے بعد وہ لوگ بے‌سہارا رہ گئے جو یہوواہ کے وفادار تھے؟ ایسا بالکل نہیں تھا۔ ایلیاہ کئی سالوں سے اِلیشع کو ٹریننگ دے رہے تھے۔ اِس کے علاوہ وہاں بہت سارے انبیازادے بھی تھے جنہیں ایک طرح سے ٹریننگ مل رہی تھی۔ (‏2-‏سلا 2:‏7‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کے بندوں کی پیشوائی کرنے کے لیے خدا کے بہت سے بندے موجود تھے۔ یہوواہ اپنے مقصد کو پورا کرتا رہا اور اپنے بندوں کا خیال رکھتا رہا۔‏

موسیٰ (‏دائیں تصویر)‏ اور ایلیاہ (‏بائیں تصویر)‏ نے اپنے بعد خدا کے بندوں کی پیشوائی کرنے والوں کو ٹریننگ دی۔ (‏پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔)‏


13.‏ عبرانیوں 13:‏5 سے ہمیں کس بات کی تسلی ملتی ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

13 اِن مثالوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ذرا سوچیں کہ جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو اِس کے بعد کیا ہوگا؟ بائبل میں بہت سادہ سی اور تسلی دینے والی بات بتائی گئی ہے اور وہ یہ کہ یہوواہ زمین پر اپنے بندوں کو بے‌سہارا نہیں چھوڑے گا‏۔ ‏(‏عبرانیوں 13:‏5 کو پڑھیں۔)‏ موسیٰ اور ایلیاہ کی طرح مسح‌شُدہ مسیحی بھی اِس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ دوسروں کو ٹریننگ دینا کتنا اہم ہے۔ کئی سالوں سے گورننگ باڈی کے رُکن مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں سے بھائیوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں تاکہ وہ یہوواہ کے بندوں کی پیشوائی کر سکیں۔ مثال کے طور پر گورننگ باڈی نے بہت سے سکولوں کا بندوبست کِیا ہے تاکہ بزرگوں، حلقے کے نگہبانوں، برانچ کمیٹیوں کے رُکنوں، بیت‌ایل میں کاموں کی پیشوائی کرنے والے بھائیوں اور دوسرے بھائیوں کو ٹریننگ دی جا سکے۔گورننگ باڈی خود گورننگ باڈی کی فرق فرق کمیٹیوں کے مددگاروں کو ٹریننگ دے رہی ہے۔ جو بھائی مددگاروں کے طور پر گورننگ باڈی کی کمیٹیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، وہ ابھی بھی تنظیم میں بہت بڑی بڑی ذمے‌داریاں نبھا رہے ہیں۔اور وہ آگے چل کر مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی پیشوائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔‏

گورننگ باڈی فرق فرق کمیٹیوں کے مددگاروں کو ٹریننگ دینے کے لیے بہت محنت کرتی ہے اور پوری دُنیا میں سکولوں کا بندوبست کرتی ہے تاکہ بزرگوں، حلقے کے نگہبانوں، برانچ کمیٹیوں کے رُکنوں، بیت‌ایل میں کاموں کی پیشوائی کرنے والے بھائیوں اور مشنریوں کو بھی ٹریننگ دی جا سکے۔(‏پیراگراف نمبر 13 کو دیکھیں۔)‏


14.‏ اِس پوری بات‌چیت سے ہمیں کیا پتہ چل جاتا ہے؟‏

14 اِس پوری بات‌چیت سے ہمیں یہ پتہ چل جاتا ہے کہ جب بڑی مصیبت کے آخر پر زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو زمین پر یسوع مسیح کی رہنمائی میں صحیح طریقے سے یہوواہ کی عبادت ہوتی رہے گی۔ یہ سچ ہے کہ اُس وقت کچھ قومیں یعنی ماجوج کا جوج ہم پر حملہ کرے گا۔ (‏حِز 38:‏18-‏20‏)‏ لیکن اِس حملے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ خدا کے بندے یہوواہ کی عبادت کرنا نہیں چھوڑیں گے۔ یہوواہ اپنے بندوں کو بچا لے گا۔ یوحنا رسول نے ایک رُویا میں مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کی ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ دیکھی۔ یوحنا رسول کو بتایا گیا کہ یہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ وہ لوگ ہیں جو ”‏بڑی مصیبت سے نکل“‏ آئے ہیں۔ (‏مُکا 7:‏9،‏ 14‏)‏ اِس سے ہمیں اِس بات کا پکا یقین ہو جاتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو محفوظ رکھے گا۔‏

15-‏16.‏ مُکاشفہ 17:‏14 کے مطابق مسیح کے مسح‌شُدہ پیروکار ہرمجِدّون کی جنگ کے دوران کیا کریں گے اور ہمیں اِس بات سے حوصلہ کیوں ملتا ہے؟‏

15 لیکن پھر بھی شاید کچھ لوگ یہ سوچیں:‏ ”‏مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر جا کر کیا کریں گے؟“‏ بائبل میں اِس سوال کا واضح جواب دیا گیا ہے۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ اِس دُنیا کی حکومتیں ”‏میمنے کے ساتھ جنگ“‏ کریں گی۔ بے‌شک یہ حکومتیں ہار جائیں گی۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏میمنا .‏ .‏ .‏ اُن پر غالب آئے گا۔“‏ لیکن اِس میمنے کی مدد کون کرے گا؟ وہ ”‏جن کو بُلایا اور چُنا گیا ہے اور جو وفادار ہیں۔“‏ ‏(‏مُکاشفہ 17:‏14 کو پڑھیں۔)‏ یہ لوگ کون ہیں؟ یہ وہ مسح‌شُدہ مسیحی ہیں جنہیں آسمان پر زندہ کِیا گیا ہے۔ تو جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی بڑی مصیبت ختم ہونے کے آس‌پاس آسمان پر چلے جائیں گے تو اُن کا پہلا کام یہ ہوگا کہ وہ یہوواہ کے دُشمنوں کے خلاف جنگ لڑیں۔ یہ کتنی بڑی ذمے‌داری ہوگی!‏ کچھ مسح‌شُدہ مسیحی یہوواہ کا گواہ بننے سے پہلے دوسروں سے لڑائی جھگڑا کرتے تھے اور کچھ تو فوجی تھے۔لیکن جب وہ سچے مسیحی بن گئے تو اُنہوں نے دوسروں کے ساتھ امن اور صلح سے رہنا سیکھ لیا۔ (‏گل 5:‏22؛‏ 2-‏تھس 3:‏16‏)‏ اُنہوں نے جنگوں کی حمایت کرنی چھوڑ دی۔ لیکن جب وہ آسمان پر چلے جائیں گے تو اُنہیں مسیح اور دوسرے فرشتوں کے ساتھ مل کر خدا کے دُشمنوں کے خلاف جنگ لڑنی ہوگی۔‏

16 ذرا اِس بارے میں سوچیں:‏ زمین پر کچھ مسح‌شُدہ مسیحی بہت بوڑھے اور کمزور ہیں۔ لیکن جب اُنہیں آسمان پر زندگی ملے گی تو وہ ایسی ہستیاں بن جائیں گی جو بہت طاقت‌ور ہیں اور جو کبھی ختم نہیں ہو سکتیں اور وہ ہمارے بادشاہ یسوع مسیح کے ساتھ مل کر جنگ لڑیں گی۔ یہ مسح‌شُدہ مسیحی ہرمجِدّون کی جنگ لڑنے کے بعد بے‌عیب ہونے میں اِنسانوں کی مدد کریں گے۔ بے‌شک وہ آسمان پر بے‌عیب ہستیاں بننے کے بعد زمین پر اپنے بہن بھائیوں کی اَور بھی اچھی طرح مدد کر پائیں گے۔‏

17.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہرمجِدّون کی جنگ کے دوران خدا کے سب بندے محفوظ ہوں گے؟‏

17 کیا آپ مسیح کی اَور بھی بھیڑوں میں شامل ہیں؟ اگر ہاں تو آپ کو ہرمجِدّون کی جنگ شروع ہونے سے پہلے کچھ کرنا ہوگا۔آپ کو یہوواہ پر بھروسا رکھنا ہوگا اور اُس کی ہدایتوں کو ماننا ہوگا۔ اِس میں کیا شامل ہے؟ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏اپنے خلوت‌خانوں[‏”‏اندرونی کمروں،“‏ ترجمہ نئی دُنیا‏]‏میں داخل ہو اور اپنے پیچھے دروازے بند کر لو اور اپنے آپ کو تھوڑی دیر تک چھپا رکھو جب تک کہ غضب ٹل نہ جائے۔“‏ (‏یسع 26:‏20‏)‏ آسمان اور زمین پر موجود خدا کے سب بندے اُس وقت محفوظ رہیں گے۔ پولُس رسول کی طرح ہمیں بھی اِس بات کا پکا یقین ہے کہ ’‏نہ حکومتیں، نہ موجودہ چیزیں، نہ آنے والی چیزیں ہمیں خدا کی محبت سے جُدا کر سکتی ہیں۔‘‏ (‏روم 8:‏38، 39‏)‏ یہ بات یاد رکھیں کہ یہوواہ آپ سے محبت کرتا ہے اور وہ آپ کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑے گا۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

  • جب زمین پر باقی رہ جانے والے مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو کیا نہیں ہوگا؟‏

  • ہم اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ جب سب مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو تب بھی یہوواہ کے بندے صحیح طریقے سے اُس کی عبادت کرتے رہیں گے؟‏

  • ہم اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ جب سب مسح‌شُدہ مسیحی آسمان پر چلے جائیں گے تو یہوواہ تب بھی اپنے بندوں کا خیال رکھتا رہے گا؟‏

گیت نمبر 8‏:‏ یہوواہ ہماری پناہ‌گاہ ہے