مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 6

گیت نمبر 10‏:‏ یہوواہ کی حمد کریں!‏

‏’‏یہوواہ کے نام کی حمد کرو‘‏

‏’‏یہوواہ کے نام کی حمد کرو‘‏

‏”‏اَے[‏یہوواہ]‏کے بندو!‏ حمد کرو۔[‏یہوواہ]‏کے نام کی حمد کرو۔“‏ —‏زبور 113:‏1‏۔‏

غور کریں:‏

اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ ہمارے دل میں کن باتوں کی وجہ سے ہر موقعے پر یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏

1-‏2.‏ کس مثال سے ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ جب یہوواہ کے نام کی بدنامی کی گئی تو اُسے بہت بُرا لگا؟‏

 فرض کریں کہ آپ کا کوئی قریبی آپ کے بارے میں کوئی بہت غلط بات کرتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ بات جھوٹ ہے لیکن کچھ لوگ اِس بات پر یقین کر لیتے ہیں۔ بات اُس وقت اَور بگڑ جاتی ہے جب یہ لوگ اِس جھوٹ کو پھیلانے لگتے ہیں اور بہت سے لوگ اِس پر یقین کر لیتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں آپ کو کیسا لگے گا؟ اگر آپ کو دوسرے لوگوں اور اپنی نیک‌نامی کی پرواہ ہے تو بے‌شک آپ کو اِس بدنامی کی وجہ سے بہت بُرا لگے گا۔—‏اَمثا 22:‏1‏۔‏

2 اِس مثال سے ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ جب یہوواہ کے نام کی بدنامی کی گئی تو اُسے کیسا لگا۔اُس کے فرشتوں میں سے ایک نے حوّا کے سامنے اُس کے بارے میں جھوٹ بولا۔ اور حوّا نے اِس جھوٹ پر یقین کر لیا۔ اِس جھوٹ کی وجہ سے آدم اور حوّا نے خدا کے خلاف بغاوت کر دی اور اِس بغاوت کی وجہ سے گُناہ اور موت سب اِنسانوں میں پھیل گئے۔ (‏پید 3:‏1-‏6؛‏ روم 5:‏12‏)‏ آج دُنیا میں جتنی بھی مصیبتیں، موت اور جنگیں ہیں، وہ اصل میں شیطان کے اُس جھوٹ کی وجہ سے ہیں جو اُس نے باغِ‌عدن میں بولا تھا۔ کیا یہوواہ کو اِس جھوٹ اور اِس جھوٹ کی وجہ سے کھڑی ہونے والی مشکلوں کی وجہ سے دُکھ ہوتا ہے؟ بے‌شک اُسے دُکھ ہوتا ہے۔ لیکن یہوواہ اپنے دل میں تلخی نہیں پالتا اور نہ ہی ناراض رہتا ہے۔ وہ تو ”‏خوش‌دل خدا“‏ ہے۔—‏1-‏تیم 1:‏11‏۔‏

3.‏ ہمیں کیا اعزاز ملا ہے؟‏

3 ہمیں یہ ثابت کرنے کا اعزاز ملا ہے کہ شیطان نے یہوواہ کے بارے میں جھوٹ بولا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ہم اِس حکم کو مانتے ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏کے نام کی حمد کرو۔“‏ (‏زبور 113:‏1‏)‏ یہوواہ کے نام کی حمد یا بڑائی کرنے کے لیے ہم لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں اچھی باتیں بتاتے ہیں۔ کیا آپ یہوواہ کے نام کی بڑائی کریں گے؟ آئیے تین ایسی باتوں پر غور کرتے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگی کہ ہم اپنے خدا کے نام کی بڑائی کریں۔‏

ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے سے اُسے خوش کرتے ہیں

4.‏ جب ہم یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں تو وہ خوش کیوں ہوتا ہے؟ ایک مثال دیں۔ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

4 جب ہم اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کرتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ (‏زبور 119:‏108‏)‏ یہوواہ عیب‌دار اِنسانوں کی طرح نہیں ہے جنہیں دوسروں کی طرف سے تعریف کی ضرورت پڑتی ہے۔ ذرا اِس سلسلے میں اِس مثال پر غور کریں:‏ ایک چھوٹی بچی بڑے پیار سے اپنے ابو کو گلے لگاتی ہے اور کہتی ہے:‏ ”‏آپ دُنیا کے سب سے اچھے ابو ہیں!‏“‏ یہ سُن کر اُس کے باپ کو بہت خوشی ملتی ہے۔ لیکن کیوں؟ کیا اِس لیے کہ اُسے اپنی بیٹی کی طرف سے تعریف کی ضرورت ہے؟ جی نہیں۔ وہ باپ اِس لیے خوش ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتا ہے اور اُسے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کہ اُس کی بیٹی اُس سے محبت کرتی ہے اور اُس کی شکرگزار ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر اُس کی بیٹی دوسروں کے لیے محبت دِکھائے گی اور اُن کی شکرگزار ہوگی تو وہ بڑی ہو کر ایک اچھی اِنسان بنے گی اور خوش رہے گی۔ ہمارا آسمانی باپ بھی یہی چاہتا ہے۔ اِس لیے جب ہم اُس کی بڑائی کرتے ہیں تو اُسے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏

جس طرح ایک باپ کو اُس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب اُس کا بچہ اُس کے لیے پیار دِکھاتا ہے اور اُس کا شکرگزار ہوتا ہے اُسی طرح یہوواہ کو بھی اُس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب ہم اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 4 کو دیکھیں۔)‏


5.‏ خدا کے نام کی بڑائی کرنے سے ہم کس بات کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں؟‏

5 جب ہم اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کرتے ہیں تو ہم شیطان کی کہی ایک اَور بات کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ شیطان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ کوئی بھی اِنسان وفاداری سے خدا کے نام کا دِفاع نہیں کر پائے گا۔ جب اِنسانوں کو مشکلوں کا سامنا ہوگا تو وہ خدا کے وفادار نہیں رہیں گے۔ اُس نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر اِنسانوں کو خدا کے خلاف جانے میں اپنا فائدہ نظر آئے گا تو وہ ایسا ضرور کریں گے۔ (‏ایو 1:‏9-‏11؛‏ 2:‏4‏)‏ لیکن ایوب نے خدا کا وفادار رہنے سے شیطان کو جھوٹا ثابت کِیا۔ کیا آپ بھی ایسا کریں گے؟ ہم سب کے پاس یہ موقع ہے کہ ہم اپنے آسمانی باپ کے نام کا دِفاع کریں اور اُس کے وفادار رہنے سے اُسے خوش کریں۔ (‏اَمثا 27:‏11‏)‏ یہ کسی اعزاز سے کم نہیں ہے!‏

6.‏ ہم بادشاہ داؤد اور لاویوں کی طرح کیسے بن سکتے ہیں؟ (‏نحمیاہ 9:‏5‏)‏

6 جو لوگ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں، وہ پورے دل سے اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔ بادشاہ داؤد نے ایک زبور میں لکھا:‏ ”‏اَے میری جان!‏[‏یہوواہ]‏کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اُس کے قدوس نام کو مبارک کہے۔“‏ (‏زبور 103:‏1‏)‏ داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے سے اصل میں وہ یہوواہ کی بڑائی کر رہے ہوں گے۔ جب ہم یہوواہ کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں اُس کی زبردست خوبیاں اور اُس کے سب کام آ جاتے ہیں۔ داؤد کی خواہش تھی کہ وہ اپنے آسمانی باپ کے نام کو پاک مانتے ہوئے اِس کی بڑائی کرتے رہیں۔ داؤد کے یہ الفاظ کہ ”‏جو کچھ مجھ میں ہے“‏ سے پتہ چلتا ہے کہ داؤد پورے دل‌وجان سے یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنا چاہتے تھے۔ اِسی طرح لاویوں نے بھی یہوواہ کی بڑائی کرنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال قائم کی۔ اُنہوں نے بڑی خاکساری سے یہ بات تسلیم کی کہ یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے اُن کے پاس الفاظ ہی نہیں ہیں۔ ‏(‏نحمیاہ 9:‏5 کو پڑھیں۔)‏ بے‌شک یہوواہ کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہوگی کہ اُس کے بندے پورے دل سے اور بڑی خاکساری سے اُس کے نام کی بڑائی کر رہے ہیں۔‏

7.‏ ہم مُنادی کرتے وقت اور روزمرہ بات‌چیت میں یہوواہ کی بڑائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

7 ہم یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اُس کے بارے میں اِس طرح سے بات کر سکتے ہیں کہ اِس سے پتہ چلے کہ ہم اُس کے بہت شکرگزار ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں۔ ہم مُنادی کرتے وقت یہ بات یاد رکھتے ہیں کہ ہمارا سب سے خاص مقصد یہ ہے کہ لوگ یہوواہ کے قریب ہو جائیں اور اُس کے بارے میں ویسا ہی محسوس کریں جیسا ہم کرتے ہیں۔ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ ہمیں لوگوں کو بائبل سے یہوواہ کے بارے میں بتا کر بہت خوشی ملتی ہے کیونکہ بائبل میں یہوواہ کی محبت، اِنصاف، دانش‌مندی، طاقت اور دوسری خوبیوں کے بارے میں بہت کچھ بتایا گیا ہے۔ ہم یہوواہ کی بڑائی کرنے اور اُسے خوش کرنے کے لیے اُس کی طرح بننے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ (‏اِفِس 5:‏1‏)‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم اِس بُری دُنیا میں سب سے الگ نظر آتے ہیں۔ شاید لوگ یہ بات نوٹ کریں کہ ہم باقی لوگوں سے فرق ہیں اور وہ اِس کی وجہ جاننا چاہیں۔ (‏متی 5:‏14-‏16‏)‏ جب ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایسے لوگوں سے بات کرتے ہیں تو ہم اُنہیں یہ بتا سکتے ہیں کہ ہم دوسروں سے فرق کیوں ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں اور اِس وجہ سے بہت سے لوگ ہمارے خدا کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ جب ہم اِن طریقوں سے یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں تو ہم اُس کا دل خوش کرتے ہیں۔—‏1-‏تیم 2:‏3، 4‏۔‏

ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے سے یسوع کو خوش کرتے ہیں

8.‏ یسوع نے اپنے آسمانی باپ کے نام کی بڑائی کرنے کے حوالے سے اچھی مثال کیسے قائم کی؟‏

8 آسمان اور زمین کی ساری مخلوقات میں سے یہوواہ کو یسوع سے بہتر اَور کوئی نہیں جانتا۔ (‏متی 11:‏27‏)‏ یسوع کو اپنے آسمانی باپ سے محبت ہے اور اُنہوں نے یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال قائم کی ہے۔ (‏یوح 14:‏31‏)‏ یسوع نے اپنی گِرفتاری سے کچھ وقت پہلے اپنے آسمانی باپ سے جو دُعا کی، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے زمین پر اپنی زندگی میں سب سے خاص کام کیا کِیا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے .‏ .‏ .‏ تیرے نام کے بارے میں تعلیم دی ہے۔“‏ (‏یوح 17:‏26‏)‏ اُن کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟‏

9.‏ یسوع نے کس مثال کے ذریعے اپنے آسمانی باپ کی خوبیوں کے بارے میں بتایا؟‏

9 یسوع نے لوگوں کو صرف خدا کا نام ہی نہیں بتایا۔ اُنہوں نے اِس کے علاوہ بھی کچھ کِیا۔ یسوع جن یہودیوں کو تعلیم دے رہے تھے، وہ پہلے سے ہی خدا کا نام جانتے تھے۔ لیکن یسوع نے ”‏واضح کِیا کہ خدا کون ہے۔“‏ (‏یوح 1:‏17، 18‏)‏ مثال کے طور پر عبرانی صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ بہت رحم‌دل اور ہمدرد ہے۔ (‏خر 34:‏5-‏7‏)‏ یسوع نے اِس بات کو واضح کرنے کے لیے صحیح راہ سے بھٹک جانے والے بیٹے اور اُس کے باپ کی مثال دی۔ جب ہم یہ پڑھتے ہیں کہ جب وہ بیٹا ”‏ابھی .‏ .‏ .‏ گھر سے دُور ہی تھا“‏ تو باپ اُسے دیکھتے ہی بھاگا بھاگا اُس سے ملنے گیا، اُس نے اُسے گلے لگایا اور دل سے اُسے معاف کر دیا تو ہم یہ دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ کتنا رحم‌دل اور ہمدرد ہے۔ (‏لُو 15:‏11-‏32‏)‏ یسوع نے سب لوگوں کو بتایا کہ اُن کا آسمانی باپ کیسا ہے۔‏

10.‏ (‏الف)‏ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع نے اپنے آسمانی باپ کا نام لیا اور وہ چاہتے تھے کہ دوسرے بھی ایسا کریں؟ (‏مرقس 5:‏19‏)‏ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏ (‏ب)‏آج یسوع ہم سے کیا چاہتے ہیں؟‏

10 یسوع چاہتے تھے کہ سب لوگ اُن کے آسمانی باپ کا نام لیں۔ اُس زمانے کے کچھ مذہبی رہنما یہ مانتے تھے کہ خدا کا نام اِتنا پاک ہے کہ اِسے زبان پر نہیں لانا چاہیے۔ لیکن یسوع کبھی بھی اِن باتوں کی وجہ سے اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ذرا اُس واقعے کے بارے میں سوچیں جب یسوع نے گِراسینیوں کے علاقے میں ایک ایسے آدمی کو شفا دی جو بُرے فرشتے کے قبضے میں تھا۔ لوگ یہ دیکھ کر بہت ڈر گئے اور وہ یسوع سے مِنت کرنے لگے کہ وہ اُن کے علاقے سے چلے جائیں۔ اِس لیے یسوع وہاں نہیں رُکے۔ (‏مر 5:‏16، 17‏)‏ لیکن یسوع چاہتے تھے کہ اِس علاقے کے لوگ خدا کا نام جانیں۔ اِس لیے اُنہوں نے اُس آدمی کو حکم دیا کہ وہ سب لوگوں کہ بتائے کہ یہوواہ نے اُس کے لیے کیا کِیا ہے۔ ‏(‏مرقس 5:‏19 کو پڑھیں۔)‏ a آج بھی یسوع یہی چاہتے ہیں کہ ہم پوری دُنیا میں اُن کے باپ کے نام کا اِعلان کر دیں۔ (‏متی 24:‏14؛‏ 28:‏19، 20‏)‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنے بادشاہ یسوع کو خوش کرتے ہیں۔‏

جب یسوع نے ایک ایسے آدمی کو شفا دی جو بُرے فرشتے کے قبضے میں تھا تو اُنہوں نے اُس سے کہا کہ وہ لوگوں کو بتائے کہ یہوواہ نے اُس کی مدد کیسے کی ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 10 کو دیکھیں۔)‏


11.‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو کس بارے میں دُعا کرنا سکھائی اور یہ اِتنا ضروری کیوں تھا؟ (‏حِزقی‌ایل 36:‏23‏)‏

11 یسوع جانتے تھے کہ یہوواہ کا مقصد ہے کہ وہ اپنے نام کو پاک ثابت کرے۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو یہ دُعا کرنی سکھائی:‏ ”‏اَے آسمانی باپ!‏ تیرا نام پاک مانا جائے۔“‏ (‏متی 6:‏9‏)‏ یسوع جانتے تھے کہ یہوواہ کے نام کا پاک ثابت ہونا پوری کائنات میں سب سے اہم معاملہ ہے۔ ‏(‏حِزقی‌ایل 36:‏23 کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ کے نام کو پاک ثابت کرنے کے لیے جتنی محنت یسوع نے کی اُتنی محنت کائنات میں اَور کسی نے نہیں کی۔ لیکن جب یسوع کو گِرفتار کِیا گیا تو اُن کے دُشمنوں نے اُن پر کیا اِلزام لگایا؟ اُن پر خدا کے نام کی توہین کرنے کا اِلزام لگایا گیا۔ بے‌شک یسوع کو یہ محسوس ہو رہا ہوگا کہ اپنے آسمانی باپ کے نام کی توہین کرنا سب سے بڑا گُناہ ہے۔ یہ بات اُنہیں بہت پریشان کر رہی تھی کہ اُن پر یہ اِلزام لگایا گیا ہے اور اُنہیں اِس جُرم کی سزا دی جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ اِس وجہ سے بھی یسوع اپنی گِرفتاری سے کچھ وقت پہلے ”‏اِتنے پریشان تھے۔“‏—‏لُو 22:‏41-‏44‏۔‏

12.‏ یسوع نے اپنے باپ کے نام کو پاک ثابت کرنے کے لیے خاص طور پر کیا کِیا؟‏

12 یسوع نے اپنے آسمانی باپ کے نام کو پاک ثابت کرنے کے لیے ہر طرح کی اذیت، بے‌عزتی اور بدنامی برداشت کی۔ وہ جانتے تھے کہ اُنہوں نے ہر معاملے میں اپنے باپ کی بات مانی ہے اِس لیے اُنہیں شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ (‏عبر 12:‏2‏)‏ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ اِس مشکل وقت کے دوران شیطان کھلم‌کُھلا اُن پر حملے کر رہا ہے۔ (‏لُو 22:‏2-‏4؛‏ 23:‏33، 34‏)‏ شیطان کو لگ رہا تھا کہ وہ یسوع کے عزم کو توڑ دے گا۔ لیکن وہ بُری طرح ناکام ہوا!‏ یسوع نے یہ ثابت کر دیا کہ شیطان بہت بڑا جھوٹا ہے اور یہوواہ کے ایسے بندے ہیں جو مشکل سے مشکل وقت میں بھی یہوواہ کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو نہیں توڑتے۔‏

13.‏ آپ اپنے بادشاہ کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟‏

13 کیا آپ اپنے بادشاہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں؟ ایسا کرنے کے لیے یہوواہ کی بڑائی کرتے رہیں۔ لوگوں کی یہ جاننے میں مدد کریں کہ یہوواہ کیسا خدا ہے۔ ایسا کرنے سے آپ یسوع کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے۔ (‏1-‏پطر 2:‏21‏)‏ یسوع کی طرح آپ اپنے آسمانی باپ کو خوش کر رہے ہوں گے اور اُس کے دُشمن شیطان کو جھوٹا ثابت کر رہے ہوں گے۔‏

ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے سے لوگوں کی زندگیاں بچاتے ہیں

14-‏15.‏ جب ہم لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھاتے ہیں تو اِس سے کون سے فائدے ہوتے ہیں؟‏

14 یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے سے ہم بہت سی زندگیاں بچاتے ہیں۔ لیکن کیسے؟ شیطان نے لوگوں کی ”‏عقلوں کو .‏ .‏ .‏ اندھا کر رکھا ہے۔“‏ (‏2-‏کُر 4:‏4‏)‏ اِس وجہ سے لوگ اِن جھوٹی باتوں پر یقین کرتے ہیں:‏ خدا ہے ہی نہیں، وہ ہم سے بہت دُور ہے اور اُسے اِنسانوں کی کوئی پرواہ نہیں، خدا بہت ظالم ہے اور وہ بُرے لوگوں کو ہمیشہ تک تکلیف دیتا رہتا ہے۔ اِن جھوٹی باتوں کا مقصد یہ ہے کہ یہوواہ کے نام پر دھبا لگ جائے اور اُس کی بدنامی ہو تاکہ لوگ اُس کے قریب نہ آنا چاہیں۔ لیکن جب ہم مُنادی کرتے ہیں تو ہم شیطان کو اپنا یہ مقصد پورا کرنے سے روک رہے ہوتے ہیں۔ ہم لوگوں کو بتاتے ہیں کہ اصل میں ہمارا آسمانی باپ کیسا ہے اور ہم اُس کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔ اِس کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

15 بائبل کی تعلیمات میں بہت طاقت ہے۔ جب ہم لوگوں کو یہوواہ اور اُس کی خوبیوں کے بارے میں سکھاتے ہیں تو اِس کے بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ لوگوں کی آنکھوں پر بندھی شیطان کے جھوٹ کی پٹی ہٹ جاتی ہے اور وہ خدا کو اُسی نظر سے دیکھ پاتے ہیں جس سے ہم دیکھتے ہیں۔ وہ خدا کی بے‌پناہ طاقت دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ (‏یسع 40:‏26‏)‏ وہ یہوواہ پر بھروسا کرتے ہیں کیونکہ اُنہیں پتہ ہوتا ہے کہ وہ اِنصاف کا خدا ہے۔ (‏اِست 32:‏4‏)‏ وہ اُس کی دانش‌مندی سے بہت کچھ سیکھ پاتے ہیں۔ (‏یسع 55:‏9؛‏ روم 11:‏33‏)‏ لوگوں کو یہ جان کر تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ محبت ہے۔ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ جیسے جیسے وہ یہوواہ کے قریب ہوتے جاتے ہیں ویسے ویسے اُن کی یہ اُمید پکی ہوتی جاتی ہے کہ وہ خدا کے بچوں کے طور پر ہمیشہ تک زندہ رہ پائیں گے۔ ہمارے پاس یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ ہم اپنے آسمانی باپ کے قریب ہونے میں لوگوں کی مدد کر پاتے ہیں!‏ ایسا کرنے سے ہم ”‏خدا کے ساتھ کام کرنے والے“‏ بن جاتے ہیں۔—‏1-‏کُر 3:‏5،‏ 9‏۔‏

16.‏ خدا کا نام جان کر کچھ لوگوں پر کیا اثر ہوا ہے؟ مثالیں دیں۔‏

16 شروع میں شاید ہم لوگوں کو بس یہ بتائیں کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔ لیکن اِس سچائی کا بھی کچھ لوگوں کے دل پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر عالیہ b نام کی ایک عورت ایک ایسے گھرانے میں پلی بڑھی تھی جس کا تعلق مسیحی مذہب سے نہیں تھا۔ لیکن عالیہ خود کو اپنے مذہب یا خدا کے قریب محسوس نہیں کرتی تھیں۔ مگر جب اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کِیا تو وہ خدا کو اپنا دوست سمجھنے لگیں اور اُنہیں یہ جان کر بہت حیرت ہوئی کہ بائبل کے بہت سے ترجموں سے خدا کا نام نکال دیا گیا ہے اور اِس کی جگہ لقب لگا دیے گئے ہیں جیسے کہ مالک۔ خدا کا نام جان کر اُن کی زندگی بدل گئی۔ وہ خوشی سے بولیں:‏ ”‏میرے سب سے اچھے دوست کا ایک نام بھی ہے!‏“‏ اِس کا اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟ بہن عالیہ نے کہا:‏ ”‏اب میرا دل بہت سکون میں ہے اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے بہت بڑا اعزاز ملا ہے۔“‏ سٹیو نام کا ایک شخص موسیقار تھا اور اُس نے بچپن سے یہودی مذہب کی تعلیم حاصل کی تھی۔ لیکن سٹیو کسی مذہب کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا تھا کہ لوگ اُن باتوں پر خود عمل نہیں کرتے جو وہ دوسروں کو سکھاتے ہیں۔ لیکن جب اُن کی امی فوت ہو گئیں تو ایک بار وہ کسی کے ساتھ بائبل کورس کے دوران بیٹھنے کے لیے تیار ہو گئے۔ جب اُنہیں خدا کا نام پتہ چلا تو اِس بات نے اُن کے دل کو چُھو لیا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے یہوواہ کے نام کے بارے میں کبھی کسی نے نہیں بتایا۔ زندگی میں پہلی بار مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ خدا ایک حقیقی ہستی ہے۔ مَیں سمجھ گیا کہ مجھے ایک بہت اچھا دوست مل گیا ہے!‏“‏

17.‏ آپ نے یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے رہنے کا عزم کیوں کِیا ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

17 جب آپ مُنادی کرتے ہیں اور دوسروں کو خدا کے کلام کی تعلیم دیتے ہیں تو کیا آپ اُنہیں یہوواہ کے پاک نام کے بارے میں بتاتے ہیں؟ کیا آپ یہ سمجھنے میں اُن کی مدد کرتے ہیں کہ اصل میں خدا کیسا ہے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ خدا کے نام کی بڑائی کر رہے ہیں۔ لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھاتے رہنے سے اُس کے نام کی بڑائی کرتے رہیں۔ ایسا کر کے آپ بہت سی زندگیاں بچا لیں گے، اپنے بادشاہ یسوع کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے اور سب سے بڑھ کر آپ اپنے آسمانی باپ کو خوش کر رہے ہوں گے۔ دُعا ہے کہ آپ ”‏ابداُلآباد[‏یہوواہ کے]‏نام کی ستایش“‏ کرتے رہیں۔—‏زبور 145:‏2‏۔‏

جب ہم لوگوں کو یہوواہ کے نام کے بارے میں بتاتے ہیں اور یہ سمجھنے میں اُن کی مدد کرتے ہیں کہ وہ کیسا خدا ہے تو ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔)‏

جب ہم یہوواہ کے نام کی بڑائی کرتے ہیں تو اِس سے ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

  • یہوواہ کیسے خوش ہوتا ہے؟‏

  • یسوع کیسے خوش ہوتے ہیں؟‏

  • لوگوں کی زندگیاں کیسے بچ جاتی ہیں؟‏

گیت نمبر 2‏:‏ یہوواہ تیرا نام ہے

a یہ بات ماننے کے بہت سے ثبوت ہیں کہ مرقس نے اِس آیت میں یسوع کی کہی بات لکھتے وقت خدا کا نام اِستعمال کِیا تھا۔ اِس لیے ‏”‏کتابِ‌مُقدس—‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ میں یہوواہ کا نام شامل کِیا گیا ہے۔‏

b کچھ نام فرضی ہیں۔‏