مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

بائبل میں یہوواہ کی اِس صلاحیت کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے کہ وہ پہلے سے بتا سکتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگا؟‏

بائبل میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ یہوواہ مستقبل کے بارے میں پہلے سے بتا سکتا ہے۔ (‏یسع 45:‏21‏)‏ لیکن بائبل میں اِس حوالے سے ہر چھوٹی چھوٹی چیز نہیں بتائی گئی کہ یہوواہ کیسے اور کب ایسا کرتا ہے یا وہ کتنا کچھ جاننے کا فیصلہ کرتا ہے۔ اِس لیے ہم یہوواہ کی اِس صلاحیت کے بارے میں سب کچھ نہیں جان سکتے۔ لیکن کچھ باتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں ہم جان سکتے ہیں۔ ذرا اِن میں سے کچھ پر غور کریں۔‏

یہوواہ سب کچھ کر سکتا ہے لیکن کبھی کبھار وہ کچھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔‏ اپنی بے‌اِنتہا دانش‌مندی کی وجہ سے یہوواہ ہر چیز کے بارے میں پہلے سے بتا سکتا ہے۔ (‏روم 11:‏33‏)‏ لیکن چونکہ یہوواہ میں ضبطِ‌نفس ہے اِس لیے کبھی کبھار وہ سب کچھ نہ جاننے کا بھی فیصلہ کرتا ہے۔—‏یسعیاہ 42:‏14 پر غور کریں۔‏

یہوواہ اپنی مرضی پوری کرنے کے لیے راستے بناتا ہے۔‏ اِس بات سے ہم یہ کیسے سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ میں مستقبل کے بارے میں پہلے سے بتانے کی صلاحیت ہے؟ یسعیاہ 46:‏10 میں لکھا ہے:‏ ”‏جو اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایّامِ‌قدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ میری مصلحت قائم رہے گی اور مَیں اپنی مرضی بالکل پوری کروں گا۔“‏

یہوواہ مستقبل کے بارے میں پہلے سے اِس لیے بھی بتا سکتا ہے کیونکہ اُس میں اِتنی طاقت ہے کہ وہ جب چاہے کسی کام کو کر سکتا یا کروا سکتا ہے۔ کبھی کبھار ہم کسی فلم کو آگے آگے کر کے اِس کا آخری حصہ دیکھ لیتے ہیں۔ لیکن یہوواہ کو مستقبل کے حوالے سے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اِس کی بجائے یہوواہ یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کوئی کام کس وقت پر ہوگا اور پھر وہ اُس وقت پر وہ کام کرتا ہے۔—‏خر 9:‏5، 6؛‏ متی 24:‏36؛‏ اعما 17:‏31‏۔‏

اِسی لیے جب بائبل میں اِس بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہوواہ مستقبل میں کیا کرے گا تو اکثر اِصطلا‌حیں ”‏ٹھہرا دیا“‏ یا ”‏اِرادہ“‏ اِستعمال کی جاتی ہیں۔ (‏2-‏سلا 19:‏25؛‏ یسع 46:‏11‏)‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏ٹھہرا دیا“‏ اور ”‏اِرادہ“‏ کِیا گیا ہے، وہ ایک ایسے لفظ سے ملتا جلتا ہے جس کا مطلب ”‏کمہار“‏ ہے۔ (‏یرم 18:‏4‏)‏ جس طرح ایک ماہر کمہار مٹی کے ایک ٹکڑے کو ایک خوب‌صورت گلدان میں بدل دیتا ہے اُسی طرح یہوواہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔—‏اِفِس 1:‏11‏۔‏

یہوواہ نے اِنسانوں کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اِجازت دی ہوئی ہے۔‏ یہوواہ کسی کی بھی قسمت نہیں لکھتا اور نہ ہی وہ اچھے لوگوں سے کوئی ایسا کام کراتا ہے جن سے اُنہیں کوئی نقصان ہو۔ یہوواہ نے اِنسانوں کو یہ اِجازت دی ہوئی ہے کہ وہ خود ہی یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کون سی راہ چُنیں گے۔ لیکن وہ ہمیں یہ ضرور سکھاتا ہے کہ ہم صحیح راہ کیسے چُن سکتے ہیں۔‏

اِس سلسلے میں ذرا دو مثالوں پر غور کریں۔ پہلی مثال نِینوہ کے لوگوں کی ہے۔ یہوواہ نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ نِینوہ کے لوگوں کے بُرے کاموں کی وجہ سے یہ شہر تباہ ہو جائے گا۔ لیکن جب نِینوہ کے لوگوں نے توبہ کرلی تو یہوواہ نے ”‏اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کِیا اور اُن پر آفت نازل نہیں کی۔“‏ (‏یُوناہ 3:‏1-‏10‏)‏ یہوواہ نے جس چیز کے بارے میں پہلے سے بتا دیا تھا، اُس نے اُس کے حوالے سے اپنا فیصلہ بدل لیا کیونکہ نِینوہ کے لوگوں نے یہوواہ کی طرف سے ملنے والی آگاہیوں کو سُن کر خود کو بدلنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔‏

دوسری مثال وہ پیش‌گوئی ہے جو خورس نام کے ایک بادشاہ کے بارے میں تھی جس نے یہودیوں کو غلامی سے آزاد کرنا تھا اور اُنہیں اِجازت دینی تھی کہ وہ یہوواہ کے لیے پھر سے ہیکل بنائیں۔ (‏یسع 44:‏26–‏45:‏4‏)‏ یہ پیش‌گوئی فارس کے بادشاہ خورس پر پوری ہوئی۔ (‏عز 1:‏1-‏4‏)‏ لیکن خورس سچے خدا کی عبادت نہیں کرتا تھا۔ سچ ہے کہ یہوواہ نے خورس کے ذریعے یہ پیش‌گوئی پوری کی لیکن اُس نے خورس کو یہ فیصلہ کرنے کی آزادی دی تھی کہ وہ کس کی عبادت کرے گا۔—‏اَمثا 21:‏1‏۔‏

اِس مضمون میں ہم نے صرف کچھ ہی ایسی باتوں پر غور کِیا ہے جنہیں یہوواہ مستقبل کے بارے میں پہلے سے بتاتے وقت اپنے ذہن میں رکھتا ہے۔ سچ ہے کہ ابھی تک کوئی بھی اِنسان پوری طرح یہوواہ کی سوچ اور اُس کے کاموں کو نہیں سمجھ سکا۔ (‏یسع 55:‏8، 9‏)‏ لیکن یہوواہ نے اپنے بارے میں جو کچھ بتایا ہے، اُس سے اِس بات پر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ جو بھی کرتا ہے، وہ ہمیشہ صحیح ہوتا ہے پھر چاہے یہ مستقبل کے بارے میں پہلے سے بتانا ہی کیوں نہ ہو۔‏